میتھی استعمالی حصہ : بھورے پیلےبیج ۔ پتے تارہ اور سوکھے
کیفیت؛ میتھی بحیرہٴ روم اور چین سے شروع ہوئ اس کی حسی خصوصیات کڑوی اورخوشبودار ہیں، ذائقہ جلی ہوئ شکر کی طرح ہوتا ہے۔ میتھی کو ذیادہ نہیں بھوننا چاہیے ورنہ ذائقہ کڑوا ہوجاتاہے۔انڈیا میں میھتی کےتازہ اورسوکھےپتےگوشت کےسالن، دال ، سبزیون اورچٹنیوں میں ڈالےجاتے ہیں۔ سوکھی ہوی میھتی میں ذائقہ بہترہوتاہے۔انڈیا میں بھونےہوئےبیج چائےاور کافی میں بھی ڈالےجاتےہیں۔ برطانوی کری پاوڈر، تمیل سمباراوربنگالی پانچ پوروں کےمکسچرمیں بھی شامل ہوتی ہے۔ جنوبی انڈیا میں میتھی نان بھی بناتےہیں۔سوکھی میتھی آلو کےسالن میں بھی ڈالی جاتی ہے – ایران میں خورشت غرمہ سبزی میں میتھی کے پتےڈالے جاتےہیں۔ اتھوپیا کا بربر مسالہ مکسچر میں میھتی ایک جز ہے۔ مشرقِ وسط میں میتھی کےبیج حلوہ میں استعمال ہوتے ہیں – پاوڈر میتھی، ایک قسم کی ڈبل روٹی میں ڈالی جاتی ہے۔
میتھرے یا میتھی دانے ہمارے کچن میں روزمرہ استعمال ہونے والا قدرت کا ایک بہترین تحفہ ہے جو دوائی کے طور پر ہزاروں سال سے استعمال ہورہا ہے۔ کئی وٹامنز اور منرلز پر مشتمل اس کم قیمت لیکن بے بہا فوائد رکھنے والی چیز کا اصل وطن افریقہ ہے، لیکن اب یہ ساری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ قدیم یونان میں گھوڑے جب بیمار ہوتے اور کسی خوراک کو منہ نہ لگاتے تو یہ اس کے پتے کھانے کے بعد تندرست ہونے لگتے تھے۔ اطباءکہتے ہیں کہ اگر اس کی افادیت کا لوگوں کو پتہ چل جائے تو شاید ہی کوئی گھر ہو جس میں میتھی دانہ موجود نہ ہو۔ نزلہ و زکام کے لیے نزلہ زکام، سینے کی تکلیف اور بلغم بننے کی بیماری میں اس کا استعمال ازحد مفید ہے۔ صبح وشام دو چائے کے چمچ ایک کپ پانی میں جوش دے کر شہد سے میٹھا کرکے پی لیں۔ مسلسل استعمال سے دائمی نزلہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو استعمال کرانے سے سارا بلغم نکل جاتا ہے۔
بالوں کی خوبصورتی کے لیے لمبے، گھنے بال ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے (ایلوویرا) کو درمیان سے اس طرح کاٹیں کہ دونوں سرے جڑے رہیں۔ اس گھیکوار میں میتھرے بھر کر دھاگے سے باندھ کر ہفتہ، دس دن فریج میں رکھ دیں، اس کے بعد میتھرے گھیکوار سے نکال کر کڑوے تیل میں جلالیں۔ یہ تیل انشاءاللہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ آزمودہ اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ جو بھی تیل آپ بالوں کے لیے استعمال کرتی ہیں، اس میں میتھرے ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں اور پندرہ دن بعد وہ تیل استعمال کرنا شروع کریں، بالوں کو سیٹ کرنا ہو تو اس مقصد کے لیے میتھرے کا ابلا ہوا پانی لگا کر رول کرنے سے بالوں میں گھنگھریالا پن آجاتا ہے اور بال سیاہ چمکدار‘ گھنے اور لمبے ہوجاتے ہیں۔
کھانے میں اس کا استعمال اس کو اچار میں استعمال کریں یا پیس کر آٹے میں شامل کرکے روٹی بنالیں یا سبزیوں اور دالوں میں ملائیں۔ غرض ہر ڈش میں اس کی خوشبو بہت اچھی لگتی ہے۔ کڑھائی گوشت یا ٹماٹر گوشت میں میتھرے اور ثابت دھنیا ایک ایک چمچ بھون کر پیس کر ڈالیں (جب کہ ہنڈیا تیار ہوچکی ہو) اور ایک نئے لذیذ ذائقہ کا لطف اٹھائیں۔ مصالحہ والی بریانی میں بھی چند دانے پیس کر ڈال کر دیکھیں اور اچار گوشت تو اس کے بغیر بنتا ہی نہیں۔
سوجن اور بادی کے لیے جن لوگوں کو بادی کا مرض ہو یعنی کھانے کے بعد انکے ہاتھ، پاﺅں سن ہونے لگتے ہوں یا مسوڑھے پھول جاتے ہوں۔ ان کو عمومی طور پر اس کا استعمال رکھنا چاہئے یعنی چاول، دہی، خمیری روٹی، آلو وغیرہ نقصان دیتے ہیں تو کچے یا پکے میتھرے ضرور استعمال کریں۔ عورتوں میں سن یاس کے بعد پائے جانے والا ڈپریشن اور پسینے کی زیادتی کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے لیے یا تو اس کا پانی ابال کر پی لیں یا چاول بناتے وقت اس کی پوٹلی ابلتے ہوئے چاولوں میں ڈال دیں۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض اگر 25 گرام میتھی دانہ اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کرلیں تو اس سے شوگر لیول اور کولیسٹرول اعتدال پر آجاتا ہے۔