موٹاپے کا آسان بہترین علاج
موٹاپے کا آسان بہترین علاج
جو بیماریاں حسن و صحت کی دشمن ہیں موٹاپا ان میں سے سرفہرست ہے۔ موٹاپا ساے نہ صرف جسم بھدا ہو جاتا ہے۔ بلکہ ہم نشینوں میں مذاق کا موضوع بھی بن جاتا ہے۔اس سے نہ صرف انسان کی اہمیت کم ہو جاتی ہے بلکہ صلاحیت عمل بھی کم ہو جاتی ہے۔ اور متعدد امراض بھی جنم لے سکتے ہیں۔
آج کل کی خواتین میں موٹاپے سے بچاو کے لیے ڈائیٹنگ یعنی فاقہ کشی کی وباء عام ہے اس سے اعتراز کرنا ہی مناسب ہے۔ کیونکہ فاقہ کشی سے جسم کو ضرورت کے مطابق غذا نہیں مل پاتی تو اعضائے جسمانی کی صلاحیت میں فرق آ جاتا ہے۔ نقاہت کا احساس ہوتا ہے۔ چہرا بے رونق ہو جاتا ہے خون کی کمی ہو کر دوسرے امراض جنم لینے لگتے ہیں۔ اچھا طریقہ یہ ہے کہ جس قدر غذا استعمال کی جائے اس قدر محنت کی جائے تاکہ غذا چربی بن کر سٹور ہونے کی بجائے تحلیل ہو۔ دوسری صورت میں اس قدر غذا لیں جس قدر جسم کی ضرورت ہے یا عمر اور قدکے مطابق جس قدر معیاری وزن ضروری ہے قائم رہے۔
جسم میں چربی کم کرنے کے لئے ذیل کی تدابیر مناسب ہیں۔
غذا میں ریشہ دار یعنی فائبر والی غذائیں زیادہ رکھیں کیونکہ ریشہ چربی نہیں بناتا مگر جسم کی غذائی ضرورتیں پوری کرتا ہے
روزانہ ورزش کو معمول بنائیں سخت ورزش سے ایک منٹ میں تین کیلوریز جلتی ہیں یا کم اس کم پون گھنٹہ تیز تیز چلئیے اس طرح تین منٹ میں ایک کیلوری جلتی ہے۔
۳ – چکنی اشیاء گھی، مکھن، ٘مٹھائیاں ، ملائی کا استعمال نہ کریں۔
۴ – چینی کی بنی ہوئی اشیاء اور چینی بلکل ترک کر دیں۔ چاول کھانے سے احتیاط کریں۔ قدرتی مٹھاس کی صورت حسب ضرورت لے سکتے ہیں۔ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے ورزش کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ذیل کی ورزش بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔
دونوں پاوَں جوڑ لیں ، بارووَں کو سر پر رکھیں اور بلکل سیدھا کھڑا ہو کر اب آہستہ آہستہ پیچھے کی جانب جھکیں ، پھر اس طرح آگے کی جانب جھکیں ، دس پندرہ منٹ روزانہ یہ معمول چند دنوں میں اپنے اثرات سامنے لے آئے گا۔ بیشتر لوگ موٹاپے سے نجات اس لیے نہیں پا سکتے کہ ان میں ارادے کی استقامت نہیں ہوتی اور غذائی معمولات میں تبدیلی اور ورزش کو باقاعدہ معمول نہیں بنا سکتے۔ ورزش کا عمل اور چکناہٹ سے پرہیز سے موٹاپے سے نجات پائی جا سکتی ہے۔
موٹاپا کم کرنے کے لیے ایک تدبیر ایک لیموں کا رس نکال کر تازہ گلاس پانی میں ملا کر صبح نہار منہ معجون مہرل ایک چمچہ ہمراہ عرق زیرہ پانچ تولے دو ماہ تک پینا مفید ثابت ہوتا ہے مگر پرہیز اور غذائی احتیاط لازمی شرط ہے۔