Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

نسخہ،گیس بدہضمی موٹاپا کے لیے

گیس بدہضمی موٹاپا ختم کیلئے، دیسی علاج
نسخہ الشفاء : فلفل سیاہ 20 گرام، نمک سیاہ  20گرام، تخم دھتورہ 10 گرام، ست پودینہ6رتی، نوشادر20گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کا باریک سفوف بنالیں
مقدارخوراک : پانچ چاول کے دانے برابر صبح و رات کھانے کے دس منٹ بعد پانی کیساتھ کھائیں
نوٹ ؟ جتنی مقدار بتائی ہے اس سے ذیادہ مت استعمال کریں ورنہ پیٹ خراب ہوجائے گا
فوائد : گیس بدہضمی ختم ہوتی ہے اور موٹاپا ختم ہوتا ہے قبض ختم ہوجاتی ہے یہ بہترین نسخہ ہے

موٹاپا کم کرنے کیلئے بہترین موثر، شربت

موٹاپا کم کرنے کیلئے  بہترین موثر، شربت
نسخہ الشفاء : عناب50 گرام، فلفل سیاہ50 گرام، تمہ50 گرام، افسنطین 20گرام، گل منڈی، بوٹی 20گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو ہلکا پھلکا سا باریک کرلیں پھررات کو ڈیڑھ کلو پانی میں بھگودیں صبح کو ہلکی آنچ پر پکائیں جب آدھا کلو پانی رہ جائے تو اس کو ململ کے باریک کپڑے سے چھان پن لیں پھراس پانی میں تین پاؤ چینی ملاکرہلکی آنچ پر رکھ دیں جب شربت جیسا قوام بن جائے تو آنچ سے اُتار کر ٹھنڈا ہونے پر کسی بوتل میں محفوظ کرلیں
مقدارخوراک : دو یاں ایک چمچ بڑے کھانے والے صبح ناشتہ کے دو گھنٹہ بعد دو کی بجائے ایک چمچ بھی استعمال کرسکتے ہیں دن میں ایک بار
فوائد : یہ نسخہ بہت جلد موٹاپا کم کرتا ہے اور قبض بھی ختم کرتا ہے سانس کے پھول جانے کوبھی ختم کرتا ہے
نوٹ؟ اس نسخہ کا ستعمال ایک ماہ میں صرف پندرہ یوم استعمال کریں

Obesity can be reduced,موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے

Obesity can be reduced,موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے

موٹاپا ایک بیماری ہے۔جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں۔نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ(١٩٧٦-٨٠) کے مطابق ٢٠ سے ٧٤ سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح١٥۔٠٠٪ تھی جبکہ یہی بڑھ کے ٢٠٠٣-٠٤ کے سروے میں ٣٢۔٩٪ ہو گئی۔٢ سے ٥ سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح ٥۔٠٪ تھی جو بڑھ کر١٣۔٩٪ ہوگئی جبکہ ٦ سے ١١ برس کے بچوں میں یہ شرح ٦۔٥٪ سے بڑھکر ١٨۔٨٪ ہو گئی۔موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے ۔جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے۔ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی۔
١- سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں۔
٢-دن میں ١٢ سے ١٨ گلاس پانی پیئں۔
٣-اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو ١٠ منٹ تک مساج کریں۔دونوں ہاتھوں پر۔انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا۔
٤-صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں۔یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی۔
٥- کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں۔
٦-لقمے کو چبا چبا کر کھایئں۔

ڈایئٹ پروگرام ١؛

ناشتہ؛ ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیں۔

گیارہ بجے دن؛ اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں۔

دوپہر کا کھانا؛کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں۔

چار بجے شام؛کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں۔
بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں۔

آٹھ بجے رات؛اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں۔
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے۔

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں۔

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں۔

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں۔

ڈایئٹ پروگرام ٢

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے۔اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے۔لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں۔
١
-صبح کے ناشتے میں ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔
٢-دوپہر کے کھانے میں ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔
٢رات کے کھانے میں بھی ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں۔

ڈایئٹ پروگرام ٣؛

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے۔سوپ کی ترکیب ہے؛

١_چھ بڑی ہری پیاز

٣-ایک یا دو ٹماٹر
٤-تین گاجریں
٥-ایک پیالہ مشرومز
٦-تھوڑی سی اجوائن
٧-آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
٨-دو چکن کیوبز
٩-حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں۔

ترکیب؛تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں۔سبزیاں پانی

چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں۔
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف ٧ دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ۔
پہلا دن؛(پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں۔مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں۔
دوسرا دن؛(سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھایئں۔سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں۔رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں۔
تیسرا دن۔تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں۔
چوتھا دن؛کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ۔
پانچواں دن؛گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر۔چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے۔ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی۔ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی ۔لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں۔
چھٹا دن؛گوشت اور سبزیاں؛اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں۔٢ یا ٣ قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ۔دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں۔
ساتھواں دن؛براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں۔دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں۔

جسم میں موٹاپا بڑھانے والے خلیے

ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق ڈائٹِنگ کے ذریعے انسانوں کے جسم میں موٹاپا بڑھانے والے خلیے کم نہیں ہوتے ہیں۔
سویڈن میں واقع کیرولِنسکا انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موٹاپا بڑھانے والے خلیوں کی تعداد بلوغت کے دوران طے پاتی ہے جو کہ بعد میں بھی تبدیل نہیں ہوتی ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے لوگوں پر تحقیق کی جن کا وزن کافی کم ہوگیا تھا لیکن خلیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

اس تحقیق کے مطابق اگر کوئی شخص موٹاپا کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرے تب بھی ایسے خلیوں کی تعداد کم نہیں ہوگی۔

تاہم برطانیہ میں ایک ماہر صحت نے کہا ہے کہ تندرست رہنے کے لیے کھانا اور ورزش کرنا ضروری ہیں۔

حالیہ برسوں میں مغربی ملکوں میں سائنسدانوں نے موٹاپے کے حل کی تلاش میں بہت تحقیق کی ہے۔ اس دوران اڈیپوکائٹ نامی ایک خلیے پر توجہ دی گئی جو کہ ہماری کمر اور پیٹ کے موٹاپے کی وجہ ہے۔

تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ جیسے جیسے ہم موٹا ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اڈیپوکائٹ نامی خلیہ بھی وسیع ہوتا جاتا ہے۔ لیکن سائنسدان اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ موٹاپے کی وجہ صرف اسی خلیے کی وجہ سے ہے یا ساتھ ہی اس خلیہ کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی ہے۔

لیکن اگر اس خلیے کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی ہے تو شاید یہ کہا جاسکتا ہے کہ وزن گھٹانے سے اڈیپوکائٹ کی تعداد میں کمی کی جاسکتی ہے۔

برطانیہ میں یونیورسٹی آف لیورپُل کے ڈاکٹر پال ٹریہرن نے کہا کہ موٹاپا کے بارے میں اس تحقیق سے ایک بنیاد فراہم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اچھا ہوگا اگر ہم ان خلیوں کی تعداد گھٹاکر موٹاپا کم کرسکیں لیکن اس کوشش میں اور بھی طریقِ کار ہیں، جیسے ڈائٹنگ اور ورزش۔

موٹاپا بار بار حمل ضائع ہونے کی وجہ

موٹاپا بار بار حمل ضائع ہونے کی وجہ
ایک سائنسی تحقیق کے مطابق وہ خواتین جن کا ایک بار حمل ضائع ہوچکا ہے ان کے دوبارہ حمل ضائع ہونے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے اگر ان کا وزن معمول سے زیادہ ہو یا وہ موٹاپے کی بیماری ’اوبیسٹی‘ کی شکار ہیں۔
لندن کے سینٹ میری ہسپتال نے ایک تحقیق کے دوران 696 ایسی خواتین کی اسٹڈی کی جن کا حمل ضائع ہونے کی کوئی خاص وجہ نہیں پتہ چل پائی تھی۔
اسپتال کی ایک ٹیم نے کینڈا میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ موٹی خواتین کے حمل ضائع ہونے کے امکانات ان کے وزن کی وجہ سے 73 فی صد زیادہ ہوجاتے ہیں۔موٹاپے کے علاج کے ایک ماہر کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران وزن گھٹانا ایک خطرناک عمل ثابت ہوسکتا ہے۔

حالانکہ یا بات پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے بچے کی پیدائش اور حاملہ ہونے میں مشکلات آتی ہیں لیکن سینٹ میری ہسپتال کی جانب سے کی جانے والی یہ ایسی پہلی تحقیق ہے جس میں بار بار حمل ضائع ہونے کی وجوہات پر تحقیق کی گئی ہے اور اس کا تعلق موٹاپے سے جوڑا گیا ہے۔

جن 696 خواتین پر تحقیق کی گئی ان میں سے آدھی خواتین کا وزن نارمل تھا، 30 فی صد معمول سے زیادہ موٹی تھیں اور 15 فی صد ’اوبیس‘ تھیں۔

جن 696 خواتین پر تحقیق کی گئی ان میں سے آدھی خواتین کا وزن نارمل تھا، 30 فی صد معمول سے زیادہ موٹی تھیں اور 15 فی صد ’اوبیس‘ تھیں۔

سائسنی تحقیقات کے تحت خواتین کی عمر جتنی زیادہ ہوتی انہیں بچے پیدا کرنے میں اتنی ہی زیادہ پریشانی ہوتی ہے لیکن نئی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ بچے کی پیدائش کے عمل میں پریشانی اور بار بار حمل ضائع ہونے کی ایک وجہ موٹاپا بھی ہے۔

سینٹ میری ہسپتال کی کلینیکل نرس اسپیشلسٹ ونی لو کا کہنا ہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں موٹاپے کی بیماری یعنی اوبیسٹی اور بار بار حمل ضائع ہونے کے درمیان کے تعلق کو سمجھا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ’اوبیس خواتین جن کا حمل ضائع ہوتا ہے انہیں اپنے موٹاپے کی وجہ سے حمل ضائع ہونے کا مزید خطرہ رہتا ہے۔ ‘

ونی لو کایہ بھی کہنا تھا کہ جن خواتین کوموٹاپے کی بیماری ہے انہیں اپنا وزن کم کرنے کے لیے سنجیدہ قدم اٹھانے چاہیے اور انہیں اس کے لیے کاؤنسنلنگ کی مدد بھی لینی چاہیے۔

موٹاپا بیماری یا صحت کی علامت

نئی تحقیق کے مطابق موٹےلوگوں کی موت کےامکانات عام لوگوں سے کم ہیں۔ اس دریافت کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کے وفاقی ادارہ سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی ) نے کہا ہے درمیانے درجے کے موٹے لوگ عام لوگوں کی نسبت موت کا کم شکار ہوتے ہیں۔
ادارے کے نئے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں موٹاپے سے صرف 25 ہزار 8 سو چودہ اموات واقع ہوئی ہیں۔ ابھی جنوری میں ہی اس ادارے نےچودہ گنا بڑے اعداد دیتے ہوئے کہا تھا کہ موٹاپا تین لاکھ پینسٹھ ہزار اموات کا باعث بنا ہے۔ قبل ازیں سی ڈی سی کی درجہ بندی میں موٹاپا موت کے اسباب میں دوسرے نمبر پر تھا لیکن اب اس کا کہنا ہے کہ موٹاپا موت کے اسباب میں ساتویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک پاکستانی ماہر ڈاکٹر خالد عبداللہ نے کہا کہ عام مشاہدہ ہے کہ امریکی دنیا میں سب سے زیادہ موٹے ہیں اور اگر ان میں موٹاپا موت کے اسباب میں بہت نیچے ہے تو باقی دنیا میں تو موٹاپا اور بھی معمولی عنصر سمجھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کھانے میں ذمہ داری اور احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے اور ورزشیں بھی کی جانی چاہیں۔

سی ڈی سی کی تحقیق میں ابہام کو دور کرنے کے لیے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ بہت زیادہ موٹاپا یا اوبیسٹی تو خطرناک قاتل ہے ہی اور اس سے مرنے والوں کی تعداد کافی ہے۔ اس کے الٹ چھوٹی چھوٹی تحقیقی رپورٹوں اور تجزیوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ لوگ جو درمیانی حد تک موٹے ہیں ان کے مرنے کے امکانات ان لوگوں سے کم ہیں جو کہ بالکل موٹے نہیں ہیں۔

پچھلے سال سی ڈی سی کی درجہ بندی میں موت کے اسباب ترتیب وار یوں تھے: تمباکو نوشی، موٹاپا، شراب نوشی، جراثیم، آلودگی، کاروں کے حادثات، اسلحہ، غیر ذمہ دارانہ جنسی طرز عمل اور منشیات کا استعمال۔ نئی تحقیق کے لحاظ سے موٹاپے کا نمبر کاروں کے حادثے کے بعد آئے گا۔

ڈاکٹر جو این مینسن کا کہنا ہے کہ نئے اعداد و شمار درست معلوم ہوتے ہیں اور اندازہ ہوتا ہے کہ علاج معالجوں سے میانے درجے کے موٹے لوگوں کی صحت بہتر ہو گئی ہے۔ اب اس زمرے میں آنے والے لوگ اپنے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کافی حد تک کنٹرول میں رکھتے ہیں جس سے ان کے زندہ رہنے کے امکانات بہتر ہو گئے ہیں۔

اسی نوعیت کا ایک تجزیہ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں چھپا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں موٹے لوگ اپنی صحت کا بہتر خیال کرتے ہیں۔ وہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو توازن میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سی ڈی سی کی تجزیاتی رپورٹ لکھنے والی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق کی موجودگی میں اب یہ طے کرنا پڑے گا کہ موٹا کس کو کہا جائے۔