ملح ۔ نمک
ملح ۔ نمک
سورہ فرقان 53 اور سورہ فاطر 35۔ 3 میں نمک کا ذکر موجود ہے۔ کھانے کو ذائقہ دار بنانے کے لئے نمک ضروری ہے۔ اوسط درجہ قوی آدمی کے لئے دن رات 2۔ 3 گرام نمک کی مقدار ضروری ہے۔احادیث میں اس کا ذکر
تاجدار مدینہ نے فرمایا۔ “تمہارے سالن کا سردار نمک ہے۔“ یہ حدیث ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت انس کی مرفوع حدیث ذکر کی ہے۔ حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم راوی ہیں کہ حضور اکرم نے فرمایا۔ “کھانا نمک سے شروع اور نمک پر ہی ختم کرو کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے۔ جن میں جذام، برص درد حلق، درد دنداں اور درد شکم شامل ہیں۔“ (نزہتہ المجالس۔ جلد اول)
امام صادق نے فرمایا۔ “جو شخص اپنے لقمہ پر نمک چھڑکے تو چہرے سے سفید و سیاہ پھنسیاں مٹ جائیں گی۔“
امام رضا نے اپنے اصحاب سے پوچھا۔ کونسا سالن ضروری ہے ؟ کسی نے کہا، گوشت۔ کسی نے کہا، گھی۔ فرمایا، نہیں وہ “نمک“ ہے۔ فرمایا، ایک تفریح میں ہم نمک لینا بھول گئے، باوجود سب کچھ ہونے کے ہر چیز بے مزہ تھی۔
مسند فردوس میں لکھا ہے کہ تاجدار انبیاء نے حضرت عائشہ سے فرمایا۔ “جو شخص کھانے سے پہلے اور بعد میں نمک چکھے، وہ تین سو تیس قسم کی بلاؤں سے بچ جائے گا۔ سب سے کمتر “جذام“ ہے۔
سورہ فرقان 53 اور سورہ فاطر 35۔ 3 میں نمک کا ذکر موجود ہے۔ کھانے کو ذائقہ دار بنانے کے لئے نمک ضروری ہے۔ اوسط درجہ قوی آدمی کے لئے دن رات 2۔ 3 گرام نمک کی مقدار ضروری ہے۔احادیث میں اس کا ذکر
تاجدار مدینہ نے فرمایا۔ “تمہارے سالن کا سردار نمک ہے۔“ یہ حدیث ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت انس کی مرفوع حدیث ذکر کی ہے۔ حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم راوی ہیں کہ حضور اکرم نے فرمایا۔ “کھانا نمک سے شروع اور نمک پر ہی ختم کرو کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے۔ جن میں جذام، برص درد حلق، درد دنداں اور درد شکم شامل ہیں۔“ (نزہتہ المجالس۔ جلد اول)
امام صادق نے فرمایا۔ “جو شخص اپنے لقمہ پر نمک چھڑکے تو چہرے سے سفید و سیاہ پھنسیاں مٹ جائیں گی۔“
امام رضا نے اپنے اصحاب سے پوچھا۔ کونسا سالن ضروری ہے ؟ کسی نے کہا، گوشت۔ کسی نے کہا، گھی۔ فرمایا، نہیں وہ “نمک“ ہے۔ فرمایا، ایک تفریح میں ہم نمک لینا بھول گئے، باوجود سب کچھ ہونے کے ہر چیز بے مزہ تھی۔
مسند فردوس میں لکھا ہے کہ تاجدار انبیاء نے حضرت عائشہ سے فرمایا۔ “جو شخص کھانے سے پہلے اور بعد میں نمک چکھے، وہ تین سو تیس قسم کی بلاؤں سے بچ جائے گا۔ سب سے کمتر “جذام“ ہے۔