Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

میتھی قدرت کا بہترین تحفہ

میتھی
میتھی

 میتھی قدرت کا بہترین تحفہ

میتھرے یا میتھی دانے ہمارے کچن میں روزمرہ استعمال ہونے والا قدرت کا ایک بہترین تحفہ ہے جو دوائی کے طور پر ہزاروں سال سے استعمال ہورہا ہے۔ کئی وٹامنز اور منرلز پر مشتمل اس کم قیمت لیکن بے بہا فوائد رکھنے والی چیز کا اصل وطن افریقہ ہے، لیکن اب یہ ساری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ قدیم یونان میں گھوڑے جب بیمار ہوتے اور کسی خوراک کو منہ نہ لگاتے تو یہ اس کے پتے کھانے کے بعد تندرست ہونے لگتے تھے۔ اطباءکہتے ہیں کہ اگر اس کی افادیت کا لوگوں کو پتہ چل جائے تو شاید ہی کوئی گھر ہو جس میں میتھی دانہ موجود نہ ہو۔
نزلہ و زکام کے لیے
نزلہ زکام، سینے کی تکلیف اور بلغم بننے کی بیماری میں اس کا استعمال ازحد مفید ہے۔ صبح وشام دو چائے کے چمچ ایک کپ پانی میں جوش دے کر شہد سے میٹھا کرکے پی لیں۔ مسلسل استعمال سے دائمی نزلہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو استعمال کرانے سے سارا بلغم نکل جاتا ہے۔

بالوں کی خوبصورتی کے لیے
لمبے، گھنے بال ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے (ایلوویرا) کو درمیان سے اس طرح کاٹیں کہ دونوں سرے جڑے رہیں۔ اس گھیکوار میں میتھرے بھر کر دھاگے سے باندھ کر ہفتہ، دس دن فریج میں رکھ دیں، اس کے بعد میتھرے گھیکوار سے نکال کر کڑوے تیل میں جلالیں۔ یہ تیل انشاءاللہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ آزمودہ اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ جو بھی تیل آپ بالوں کے لیے استعمال کرتی ہیں، اس میں میتھرے ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں اور پندرہ دن بعد وہ تیل استعمال کرنا شروع کریں، بالوں کو سیٹ کرنا ہو تو اس مقصد کے لیے میتھرے کا ابلا ہوا پانی لگا کر رول کرنے سے بالوں میں گھنگھریالا پن آجاتا ہے اور بال سیاہ چمکدار‘ گھنے اور لمبے ہوجاتے ہیں۔

کھانے میں اس کا استعمال
اس کو اچار میں استعمال کریں یا پیس کر آٹے میں شامل کرکے روٹی بنالیں یا سبزیوں اور دالوں میں ملائیں۔ غرض ہر ڈش میں اس کی خوشبو بہت اچھی لگتی ہے۔ کڑھائی گوشت یا ٹماٹر گوشت میں میتھرے اور ثابت دھنیا ایک ایک چمچ بھون کر پیس کر ڈالیں (جب کہ ہنڈیا تیار ہوچکی ہو) اور ایک نئے لذیذ ذائقہ کا لطف اٹھائیں۔ مصالحہ والی بریانی میں بھی چند دانے پیس کر ڈال کر دیکھیں اور اچار گوشت تو اس کے بغیر بنتا ہی نہیں۔

سوجن اور بادی کے لیے
جن لوگوں کو بادی کا مرض ہو یعنی کھانے کے بعد انکے ہاتھ، پاﺅں سن ہونے لگتے ہوں یا مسوڑھے پھول جاتے ہوں۔ ان کو عمومی طور پر اس کا استعمال رکھنا چاہئے یعنی چاول، دہی، خمیری روٹی، آلو وغیرہ نقصان دیتے ہیں تو کچے یا پکے میتھرے ضرور استعمال کریں۔ عورتوں میں سن یاس کے بعد پائے جانے والا ڈپریشن اور پسینے کی زیادتی کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے لیے یا تو اس کا پانی ابال کر پی لیں یا چاول بناتے وقت اس کی پوٹلی ابلتے ہوئے چاولوں میں ڈال دیں۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض اگر 25 گرام میتھی دانہ اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کرلیں تو اس سے شوگر لیول اور کولیسٹرول اعتدال پر آجاتا ہے۔

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے۔ یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ سنگترے کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال:۔ سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہوجانے والی شوگر میں تبدیل ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو جاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ سنگترے کا باقاعدہ استعمال زکام‘ انفلوائزا اور خون رسنے کے رجحانات کو روکتا ہے۔ یہ صحت توانائی اور لمبی عمر کا موثر ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس بقیہ تمام پھلوں کے جوسز کے مقابلہ میں زیادہ مفید ہے اور ہر عمر کے فرد کو ہر قسم کی بیماری کے دوران تمام تر افادیت کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
بخار
کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہو چکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے ۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو‘ مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اور بھوک غائب ہو چکی ہو تو سنگترے کا جوس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔ ٹائیفائڈ ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک مثالی غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز تر کرتا ہے۔

فساد ہضم
پرانے فساد ہضم میں سنگترہ ایک موثر علاج بالغذا ہے۔ اعضائے ہضم کو آرام مہیا کرتا ہے۔ کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے۔ چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریاکی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔
قبض:۔ سنگترہ قبض کے علاج کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ سونے سے پہلے ایک یا دو سنگترے کھانا اور پھر صبح اٹھتے ہی یہ عمل دہرانا انتڑیوں کے فعل کو عمدگی سے موثر بناتا ہے۔ اجابت کھل کر ہوتی ہے۔ سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج کی مدد کرتی ہے اور بڑی آنت میں فضلہ جمع ہونے سے روکتی ہے۔ بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلے مادے بڑھ جاتے ہیں اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتے ہیں۔

ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں
کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ دانتوں کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ تر کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب رونما ہوتی ہیں۔ چنانچہ ان پر قابو پانے کیلئے سنگترے کا بھرپور استعمال مفید رہتا ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض‘ مریضوں کو سنگترے کا جوس وافر مقدار میں پلا کر دور کئے ہیں۔

بچوں کی بیماریاں
جن شیر خوار بچوں کو ماﺅں کا دودھ میسر نہ ہو ان کیلئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لیٹر سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس پلانا چاہیے۔ یہ سکروی اور کساح (Rickets) کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ کساح کا مرض وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ سنگترہ بچوں کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بڑے بچے اطمینان بخش طریقے سے نشوونما پا رہے ہوں انہیں سنگتریے کا جوس پلانا مثبت نتائج دیتا ہے۔ انہیں روزانہ 60 سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس دیا جاتا ہے۔

بلغم کا اخراج
تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہو چکا ہو‘ سنگترے کا جوس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کاایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیاں اور رطوبت سے لبریز اجزاءکی بدولت سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے اور نئی انفیکشن سے تحفظ دیتا ہے۔
دیگر استعمال
دنیا بھر میں سنگترہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً اسے کھانے کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر استعمال جوس بنانے کیلئے ہے۔ یہ جوس ڈبوں میں محفوظ کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کے اسکوائش بھی بہت مقبول ہیں۔ سنگترے کا جام اور مارملیڈ(مربہ) بھی بنایا جاتا ہے ۔

اولاد انسان کیلئے قدرت کا ایک عظیم عطیہ ہے

نسان کو رب کریم نے احسن تقویم میں خلق کیا۔ انسان ہر مخلوق سے افضل ترین ہے۔ اولاد انسان کیلئے قدرت کا ایک عظیم عطیہ ہے اور اس عظیم عطیہ اور انعام کیلئے ماں کا دودھ ایک انمول اور بے مثل تحفہ ہے۔ ایک نوزائیدہ بچے کیلئے ماں کے دودھ سے بڑھ کر اور کوئی نعمت نہیں ہے اوراس نعمت کی فراوانی کا انتظام رب کریم اس کی پیدائش سے پہلے ہی کر لیتا ہے۔
جدید ترقی یافتہ دور میں نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے اس کی بجائے بچوں کو مختلف اقسام کے غذائی فارمولے اور ڈبے کا دودھ پلانے کے رحجان میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ ان غذائی فارمولوں اور خشک دودھ کے ڈبوں کی تشہیر ہوئی ہے کہ ہر ماں کی خواہش کہ اس کا بچہ یہ فارمولے اور دودھ استعمال کرے مگر ماں کے دودھ کو چھوڑ کر خشک دودھ اور غذائی فارمولے استعمال کرنے کے اس قدر نقصانات سامنے آئے ہیں کہ پوری دنیا میں ماں کا دودھ ہلانے کا ایک دن منایا جاتا ہے تاکہ ماں کو مصنوئی دودھ کے نقصانات اور اپنے دودھ کے فوائد سے آگہی ہو سکے۔
یہ حقیقت ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے ان بچوں کے ابتدائی مسائل صحت ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر نوزائیدہ بچوں کو پیدا ہونے سے پہلے گھنٹے کے اندر اندر ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو دنیا بھر میں ہر سال دس لاکھ بچوں کو موت کے منہ سے بچایا جا سکتا ہے۔ پہلے دہ تین گھنٹوں کا ماں دودھ نوزائیدہ بچے کیلئے صحت کا ایک انمول خزانہ ہے۔ اس میں ضروری غذائی اجزاء اور بیماریوں سے تحفظ کیلئے مدافعاتی مادے موجود ہوتے ہیں۔ جو بچے اس خزانے سے محروم رہ جاتے ہیں وہ ساری عمر اس کمی کو پورا نہیں کر سکتے۔
دوملینیم ترقیاتی اہداف یعنی بھوک وافلاس سے نجات اور بچوں کی اموات پر قابو پانا ماں کے دودھ کے استعمال سے بچے کی افزائش کی رفتار بڑھتی ہے۔ بچہ متعدی سانس اور اسہال کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں شیر خوار اور پانچ سال تک کے بچوں میں شرح اموات کم ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں زندہ پیدا ہونے والے ہزار بچوں میں سے 57 بچے پیدائش کے پہلے مہینے میں ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اگر پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے یہ ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو ان میں سے12بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
ضروری ہے کہ وزارت صحت اور دیگر متعلقہ ادارے پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے سے ماں کا دودھ کی حوصلہ افزائی کریں اور اس بیماریوں کے خلاف بچاؤ کیلئے کلیدی علامت کے طور پر متعارف کروائیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ طفل دوست ہسپتالوں کے قیام کیلئے ضروری اقدامات کی حاصلہ افزائی کی جائے، صحت کی خدمات و سہولیات فراہم کرنے والے عملے، پالیسی سازوں، خاندانوں اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون اور شعوری کوششیں ہی ماں کے دودھ کے استعمال کے رحجان کو تحفظ اور فروغ دے سکتی ہیں۔
٭۔۔ ماں کا دودھ شیر خوار بچے کی ضروریات کے مطابق غذائی اجزاء اور دوسرے مدافعاتی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ انسانی جسم کے قدرتی درجہ حرارت سے کے مطابق ہوتا ہے۔ بچے کو بوقت ضرورت فوراً پلایا جا سکتا ہے اور اس کیلئے کسی قسم کی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے تعلق کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔ ماں اور بچے میں محبت زیادہ ہوتی ہے۔ ماں کا دووھ پینے والے بچے ابتدائی خطرناک بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ رب کریم نے قرآن حکیم میں بھی ماؤں کو دو سال تک اپنا دودھ پلانے کا حکم دیا ہے۔ نوزائیدہ اور شیر خوار بچوں کو قدرت کے اس انمول اور بے مثل تحفے سے محروم رکھنا ایک اظلم ہے جس کی تلافی کبھی نہیں ہو سکتی۔