Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

عورت کے بارے میں مرد کی غلط فہمیاں

men-and-women

عورت کے بارے میں مرد کی غلط فہمیاں

شروع ہی سے مرد عورت کے بارے میں چند غلط فہمیوں کا شکار رہا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں.ااا

مرد عورت کو اپنی شہوانی خواہشات کی آگ بجھانے کا ایک خوبصورت آلہ سمجھتا ہے. حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت انسان کی نسل برقرار رکھنے کے لیے پیدا کی گئی ہے اور قدرت نے اسے مرد کی رفیق اور ہر پریشانی و درد کی ساتھی پا کر بھیجا ہے. اس لیے مرد کو چاہیئے کہ وہ اس صیحح اور جائز استعمال کر کے اپنی زندگی کو بہشت کا نمونہ بنائے اور تندرست و توانا اولاد پیدا کر کے اپنی نسل کو بہتر بنائے. ا کے لیے عورت کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے آپ کو بلکل بے کس اور مجبور خیال نہ کرے یا اپنے آپ کو بالکل ہی مرد کی دست نگ تصور نہ کرے. بلکہ مرد کی ہم پلہ بن کر اپنے آپ کو صیحح معنوں میں نصف بہتر بنائے . لڑکی کے والدین کو چاہیئے کہ وہ شروع سے ہی اپنی لڑکی میں ایسے اوصاف پیدا کریں جن سے وہ مرد کے لیے وبال جان نہ بنے بلکہ اس کی صیحح شریک زندگی
ثابت ھو. اکثر اوقات مرد یہ سمجھتے ہیں کہ عورت میں جنسی خواہشات مرد کی نسبت بہت زیادہ ھوتی ہیں اور وہ تقریبا ہر وقت مباشرت کے لیے تیار رہتی ہے حالانکہ حقیقت کا اس سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا . عورت بے چاری تو خواہش کے نہ ھوتے ھوئے بھی اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لییے مباشرت کے لیے تیار ھو جاتی ہے. اسی وجہ سے مرد یہ سمجھتا ہے کہ اس کی بیوی پر شہوت کا غلبہ رہتا ہے اور وہ خاوند کا اشارہ پاتے ہی یہ آگ بجھانے کے لیے تیار ھو جاتی ہے. جو لوگ عوررت کو وقت بے وقت ستاتے رہتے ہیں اور کثرت سے مباشرت کرتے ہیں وہ جلد ہی کمزور ھو جاتے ہیں اور جس وقت عورت کو ان کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ مباشرت میں ناکام ھو جاتے ہیں بار بار ایسا ھونے سے عورت غم و غصے میں مبتلا ھو کر بدکار ھو جاتی ھے. علم تولید کے مشہور ڈآکٹر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ناکام مباشرت کی +وجہ سے بہت سی عوررتی رحم کے امراض میں مبتلا ھو جاتی ہیں. ڈآکٹر میری سٹوپس نے لکھا ہے کہ کامیاب مباشرت کے بعد عورت کا جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور وہ سکون کی نیند سوتی ھے. اگر مباشرت ناکام ھو تو وہ بے چین ہوجاتی ھے اور صحت بگڑتی چلی جاتی ھے. ایک آسٹرین ڈاکٹر کے مطابق رحم کی مرض عورتوں میں پچھتر فیصد عورتوں ے رحم میں خون جم گیا کونکہ ان کو مکمل جنسی تسکین حاصل نہ ھوئی. اکثر و بیشتر مرد یہ سمجھتے یہں کہ ان کی بیوی حاملہ ھو چکی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کی جنسی خواہشات کی تکمیل صیحح طور پر ھو رہی ہے. لیکن یہ بات صیحح نہیں ہے

حقیقت یہ ہے کہ حمل عورت کی پیاس بجھے بغیر بھی ٹھہر سکتا ہے کیونکہ مرد کے مادہ منویہ میں لاکھوں جراثیم ھوتے ہیں اگر ایک جراثیم بھی عورت کے بیضہ انثی سے مل جاتے تو وہ رحم کی دیوار سے چپک کر حمل کا باعث بن سکتا ہے. بعض اوقات ایسے لوگ بھی دیکھنے میں آتے ہیں کہ مرد کا مادہ منویہ اندام نہانی کے منہ پر ہی گرا اور اس کے باوجود بھی حمل ٹھہر گیا اسس سے یہ بات ثابت ھوتی ہے اگر عورت بار بار بھی حاملہ ھو جائے تو اس سے یہ بات نہیں سمجھنی چاہیئے کہ عورت کی جنسی تسکین صیحح طور پر ھو رہی ہے بہت سے نوجوان شادی سے قبل بھی مباشرت کئے بغیر نہیں رہ سکتے ایسے مردوں کو مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیئے. آآآ

جن عورتوں کو بانجھھ پن ، سیلان الرحم یا جریان عغیرہ کی شکایت ھو تو ایسی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کونکہ اس سے مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ھو جاتی ہیں. پندرہ برس سے کم عمر کی لڑکی سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. جو عورت خود مباشرت کی خواہش ظاہر کرے اس سے مباشرت نہیں کرنی چاہیے کونکہ جس طرح وہ تم سے اس خواہش کا اظہار کر رہی ہے وہ دوسروں پر بھی اس خواہش کا اظہار کر چکی ھو گی. اور انہیں فیض یاب بھی کر چکی ھو گی. بہت سے مختلف لوگوں کا مادہ منویہ اس کی اندام نہانی میں مختلف بیماریاں پیدا کر چکا ھو گا اور یہ بیماریا ںتم کو بھی لگ سکتی ہیں اس لیے اس طرح کی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. میلی گندی رہنے والی اور لنگڑی لولی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کونکہ ان سے گھن آنے کی وجہ سے لذت حاصل نہیں ھوتی. اپنی سے بڑی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. اس سے تم کمزور ھو جاؤ گے. بڑوں کا قول ھے کہ اگر کوئی بوڑھا مرد نوجوان عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ جوان ھو جائے گا اور اگر کوئی جوان بوڑھی عورت سے شادی کرے گا تو وہ بوڑھا ہے جائے گا. بوڑھی عورتوں سے کبھی مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ان کی اندام نہانی بہت سا مادہ منویہ چوس لیتی ہے اور مرد کمزور ھو جاتا ہےایسی عورتیں جو اپنی کسی سہیلی وغیرہ سے اندام نہانی رگڑوا کر انزال کروانے کی عادی ھوں ان سے بھی مباشرت نہیں کرنی چاہیئے ایسی عورت سے مباشرت کرنے سے سوزاک ھو جانے کا ڈر رہتا ھے. جو عورتیں کافی عرصہ سے رکی ھوئی ھوں ان سے مباشرت کرنے سے کئی طرح کی بیماریاں لگ چاتی ہیں. غیر ملکی عورتوں سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ان کا مزاج تم سے الگ ھوتا ہے

بچوں سے غلط بیانی سے کام نہ لیا جائے۔

عموما بچوں‌ کو اس معصوم سوال کا جواب غلط دیا جاتا ہے۔ سکول میں بچے اس بات کو آپس میں ڈسکس کرتے ہیں۔ چونکہ ہر بچے کو اس کے والدین نے الگ فلسفہ سمجھایا ہوتا ہے، اس لئے کوئی کہتا ہے کہ بچہ مانگنے والی دے گئی ہے، تو کوئی کہتا ہے کہ آسمان سے آیا ہے، غرض ہر کسی کا الگ جواب ہوتا ہے۔چھوٹے معصوم بچے جب اپنے دوستوں‌ سے اتنے سارے مختلف جوابات سنتے ہیں‌ تو وہ اپنے دوستوں کے علاوہ اپنے والدین کے بارے میں‌ بھی شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جب بڑے درست نہیں بتاتے تو بچہ سمجھتا ہے کہ یقینا یہ کوئی عیب والی بات ہے، تبھی کسی کو بھی اس کے والدین نے درست نہیں بتائیں۔ پھر جب بڑا ہونے پر حقیقت آشکار ہوتی ہے تو وہ اپنے والدین کو مجرم اور جھوٹے گردانتا ہے۔ اور یوں چھوٹی سی بات پر اس کے دل میں اس کے والدین کا مقام کھٹک جاتا ہے۔
اس کا حل
اگر بچوں سے کہا جائے کہ نوزائیدہ بچہ اپنی ماں‌ کے پیٹ سے نکلا ہے تو نہ صرف یہ بات درست ہو گی بلکہ بچہ اس سے مطمئن بھی ہو جائے گا۔

رہی بات یہ کہ وہ ماں‌ کے پیٹ میں‌ داخل کیسے ہوا؟ تو اس کا جواب اس حدیث مبارکہ سے اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب حمل کی مدت 120 دن ہو جاتی ہے تو اللہ تعالی ایک فرشتے کو بھیجتا ہے کہ وہ اس میں روح‌ پھونکے۔

جب ہم بچے کو یہ جواب دیں گے کہ اللہ تعالی نے جب کسی کو بچہ دینا ہوتا ہے تو وہ ایک فرشتہ بھیجتا ہے، جو ماں‌ کے پیٹ پر پھونک مارتا ہے، کچھ مدت کے بعد وہ بچہ ماں‌ کے پیٹ سے باہر نکل آتا ہے تو یہ بات نہ صرف یہ کہ بچے کو مطمئن کر دے گی، بلکہ جھوٹ نہ ہونے کی بناء پر پائیدار بھی ہو گی۔ اس سے بچوں‌ میں اپنے والدین کے لئے اعتماد بڑھے گا اور وہ خواہ مخواہ کے شکوک و شبہات کا شکار نہیں‌ ہوں‌ گے۔