Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ



 
 
 
 
 
قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ تاریخ کے ہر دور میں اسے غذا اور دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ بقراط نے متعدد بیماریوں کے علاج میں سرکہ استعمال کیا ہے۔
فرانس کے ماہر جراثیم پاسچر نے معلوم کیا کہ ناشتہ میں خمیر جراثیم سے پیدا ہوتا ہے اور سرکہ کے کیمیائی عمل کا باعث جراثیم ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جراثیم کی ایک ایسی قسم بھی موجود ہے جو بیماریاں پیدا کرنے کے بجائے ہمارے ہی فائدے کے کام کرتی ہے۔ ان کو دوست Anti Bodies جراثیم کہتے ہیں۔
ان دوست جراثیم کی جانب سے انسانی فائدے کے لئے یہ منفرد کام نہیں بلکہ دودھ، دہی بنانے یا شکر کا الکحل میں تبدیل کرنے، جو سے مالٹ اکسٹریکٹ بنانے کے عمل میں بھی اسی قسم کے دوست جراثیم کی کوششیں شامل ہیں۔
احادیث میں سرکہ کی اہمیت
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرم نور مجسم شاہ بنی آدم رسول محتشم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ “سرکہ کتنا اچھا سالن ہے۔“ (مسلم۔ مشکوٰۃ)
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں کہ ہمارے گھر میں نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور پوچھا کہ، “کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے ؟“ میں نے کہا۔ “نہیں ۔ البتہ باسی روٹی اور سرکہ ہے۔“ فرمایا کہ “اسے لے آؤ۔ وہ گھر کبھی غریب نہ ہوگا جس میں سرکہ موجود ہے۔“ (ترمذی)سرکہ امراض معدہ اور تلی میں مفید ہے
سرکہ کھانے کے بعد معدہ کا فعل قوی ہو جاتا ہے۔ پیاس اور صفراء کو اعتدال پر لاتا ہے۔ بھوک کھولتا ہے اور معدہ اور پیٹ کی سوزش میں انتہائی مفید ہے۔ پیٹ سے نفح کو نکالتا ہے اور ہچکی کو روکتا ہے۔ صفرا اور گرمی کی وجہ سے بھوک نہ لگتی ہو تو اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ انجیر کو دو روز تک سرکہ میں بگھو کر کھایا جائے بڑھی ہوئی تلی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تلی میں سرکہ کے لئے خصوصی رغبت ہے۔ اس لئے سرکہ کی جو بھی مقدار پیٹ میں جاتی ہے، فوراً تلی میں داخل ہو جاتی ہے۔ اس لئے وہ ادویہ جو تلی کے علاج میں دی جائیں، اگر اس کے ساتھ سرکہ بھی شامل کر دیا جائے تو اثر جلد ہوتا ہے۔ منقی اور جڑ کبر کو سرکہ کے ساتھ نہار منہ کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔خطوط: 664
گلے اور دانتوں کے امراض میں سرکہ کا استعمال

گلے کے اندر لٹکنے والے کوے کی سوزش، حساسیت اور اس کے ٹیڑھا پن میں مفید ہے۔ گرم سرکہ کے غرارے دانت کی درد کو ٹھیک کرتے ہیں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتے ہیں۔ موسم گرم میں سرکہ پینا جسم کی حدت کو کم کرکے طبیعت کو مطمئن کرتا ہے۔ علامہ محمد احمد ذہبی کہتے ہیں کہ “سرکہ گرمی اور ٹھنڈک دونوں کی تاثیر رکھتا ہے لیکن اس میں ٹھنڈا پیدا کرنے کا عنصر زیادہ غالب ہے۔ یہ معدہ کی سوزش کو دور کرتا ہے۔ عرق گلاب کے ساتھ سر درد میں مفید ہے۔ گرم پانی کے ساتھ غرارے دانت درد کو مفید ہے۔

سرکہ اورام اور دردوں میں مفید ہے

ابن قیم کہتے ہیں کہ اس کا لگانا سوزشوں سے پیدا ہونے والے اورام میں مفید ہے۔ حب الرشاد کے ساتھ جو کا آٹا ملا کر سرکہ میں لیپ بنا کر اعصابی دردوں اور خاص طور پر عرق النساء کے لئے لیپ کریں تو ازحد مفید ہے۔ میتھی کے بیج اور طرون پیس کر سرکہ میں لیپ بناکر پیٹ کی سوزش میں مفید ہے۔ یہی نسخہ ورم سے پیدا ہونے والے دردوں میں مفید ہے۔

سرکہ سے منشیات کا نشہ اتر جاتا ہے

سرکہ پینے سے شراب اور افیون کا نشہ اتر جاتا ہے۔ چونکہ سرکہ بنیادی طور پر تیزابی صفات رکھتا ہے، اس لئے قلوی رجحان والی زہروں کے علاج میں سرکہ دینا صحیح معنوں میں علاج بالضد ہے۔ جیسا کہ کاسٹک سوڈا وغیرہ۔ آپریشن کے بعد مریض کو جو قے آتی ہے، اس کو روکنے کے لئے رومال کا سرکہ میں تر کرکے مریض کے منہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ بے ہوشی کے بعد کی متلی رک جاتی ہے۔

ہیضہ کے علاج میں سرکہ کا استعمال

ویدک طب میں بھی سرکہ کے استعمال کا کافی ذکر ملتا ہے۔ ویدوں نے ہیضہ کے علاج میں سرکہ کو مفید قرار دیا ہے۔ ایک نسخہ کے مطابق پیاز کے ٹکڑے ٹکڑے کاٹ کر سرکہ میں بگھو دئیے جائیں، پیضہ کی وباء کے دنوں میں اس پیاز کو کھانے سے ہیضہ نہیں ہوتی۔

امراض جلد میں سرکہ کا استعمال

سرکہ اپنے اثرات کے لحاظ سے جراثیم کش، دافع تعفن اور مقامی طور پر خون کی گردش میں اضافہ کرتا ہے۔ ان فوائد کی بنا پر یہ پھپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام سوزشوں میں کمال کی چیز ہے۔ اس میں اگر کسی اور دوائی کا اضافہ نہ بھی کیا جائے تو چھیپ، داد اور رانوں کے اندرونی طرف کی خارش میں مفید ہے۔ پھپھوندی کے علاج میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ پھپھوندی دواؤں کی عادی ہو جاتی ہے۔ اس لئے صحیح دوائی کے چند روزہ استعمال کے بعد فائدہ ہونا رک جاتا ہے بلکہ مؤثر دوائی کے استعمال کے دوارن ہی مرض میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ سرکہ وہ منفرد دوائی ہے جس کی پھپھوندی عادی نہیں ہوتی اور یہ ہر حال میں اس کے لئے مفید ہے۔ ابن قیم کے مشاہدات کی روشنی میں پھپھوندی سے پیدا ہونے والی سوزشوں کے لئے ایک نسخہ آزمایا گیا۔ برگ مہندی، سنامکی، کلونجی، میتھرے، حب الرشاد، قسط شیریں کو ہم وزن پیس کر اس کے ایک پیالہ میں چھ پیالہ سرکہ ملا کر اسے دس منٹ ہلکی آنچ پر ابالا گیا۔ پھر کپڑے میں نچوڑ کر چھان کر یہ لوشن ہمہ اقسام پھپھوندی میں استعمال کیا گیا۔ فوائد میں لاجواب پایا گیا۔ کسی بھی مریض کو بیس روز کے بعد مزید علاج کی ضرورت نہ رہی۔

سرکہ کے سر کے بالوں پر اثرات
سرکہ جلد اور بالوں کی بیماریوں کے لئے اطباء قدیم کے اکثر نسخہ سرکہ پر ہی مبنی ہیں۔ بو علی سینا کہتے ہیں کہ روغن گل میں ہم وزن سرکہ ملا کر خوب ملائیں۔ پھر موٹے کپڑے کے ساتھ سرکہ کو رگڑ کر سر کے گنج پر لگائیں۔ انہی کے ایک نسخہ میں کلونجی کو توے پر جلا کر سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنے سے گنج ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بکری کے کھر اور بھینس کے سینک کو جلا کر سرکہ میں حل کرکے سر پر بار بار لگانے سے گرتے بال اگ آتے ہیں۔ اسی مقصد کے لئے ادرک کا پانی اور سرکہ ملا کر لگانا بھی مفید ہے۔ بال اگانے کے لئے کاغذ جلا کر اس کی راکھ سرکہ میں حل کرکے لگانے کے بارے میں بھی حکماء نے ذکر کیا ہے۔

سرکہ کے فوائد ایک نظر میں :۔

خارش اور حساسیت میں سرکہ پلانا اور لگانا مفید ہے۔
 سرکہ میں پکائے ہوئے گوشت کو یرقان میں مفید بتلایا ہے۔
 سرکہ جوش خون اور صفراء اور پیاس میں مفید ہے۔ ان وجوہات کی وجہ سے بھوک نہ لگتی ہو تو مفید ہے۔
 سرکہ میں گندھک ملا کر خارش میں لیپ کرنا مفید ہوتا ہے۔
 سرکہ کاسٹک سوڈا کا علاج ہے۔
 عرق النساء میں حکماء نے لکھا ہے کہ حب الرشاد اور جو کا آٹا سرکہ میں حل کرکے لیپ کرنا نہایت مفید ہے۔
 ہیضہ اور اندرونی سوزشوں میں مفید ہے۔
 حلق کے ورم میں اس کی بھاپ سونگھایا جانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ شراب کا نشہ اتارنے کے لئے ایک اونس سرکہ پلانا کافی ہوتا ہے۔
سرکہ اور شہد کا مشہور مرکب بخار، متلی اور صفراوی امراض میں مستعمل ہے۔
برسات اور موسموں کی تبدیلیوں میں بہترین چیز ہے۔ پیٹ کی اکثر بیماریاں دور کرتا ہے۔
 امام صادق فرماتے ہیں کہ سرکہ عقل کو تیز کرتا ہے اور اس سے مثانہ کی پتھری گل جاتی ہے۔
سرکہ بنانے کا طریقہ

سرکہ سازی کا بنیادی طریقہ کار جو آج کے دور میں رائج ہے۔ یہ معمولی فرق کے ساتھ بالکل وہی ہے جو آج سے ہزاروں سال پہلے کا تھا بلکہ بنوں، کوہاٹ اور پشاور کے علاقوں میں جہاں گھر گھر میں سرکہ سازی ہوئی ہے، وہی قدیم طریقہ استعمال کیا جاتا ہے یعنی کسی میٹھے یا نشاستہ دار محلول کو ضامن لگا کر جب خمیر اٹھایا جاتا ہے تو اس میں الکحل پیدا ہو جاتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نکل جاتی ہے اور پھر جب الکحل اور آکسیجن کا ملاپ ہوتا ہے تو سرکہ بن جاتا ہے جبکہ اطباء کے ہاں سرکہ کی تیاری کا طریقہ کچھ اس طرح ہے کہ جس چیز کا سرکہ بنانا ہو، پہلے اس کا رس (جوس) حاصل کرکے پھر اس کو کسی روغنی مٹکے میں ڈال کر زیر زمین اس طرح دبایا جاتا ہے کہ مٹکے کا تمام حصہ زمین کے اندر رہے اور صرف گردن باہر ہو یا پھر کسی ایسی جگہ رکھا جاتا ہے جہاں سورج کی شعاعیں دیر تک رہیں۔ تقریباً چالیس روز بعد یا پھردو ماہ کے بعد نکال کر استعمال میں لاتے ہیں۔

مجموعی طور پر تیاری کے اعتبار سے سرکہ کی تین اقسام ہیں۔

 پہلی قسم وہ ہے جو پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ فطری اور قدرتی طریقہ سے بننے والا سرکہ ہے جو اپنی افادیت کے اعتبار سے بھی اعلٰی خاصوصیات کا حامل ہے۔

دوسری قسم خشک اجناس مثلاً جو کے جوہر (ایکسٹریکٹ) سے تیار ہوتی ہے، اپنی افادیت کے اعتبار سے یہ دوسرے نمبر پر ہے۔

تیسری قسم تیزاب سرکہ سے تیار کی جاتی ہے۔ اس کی تیاری میں مقطر پانی، تیزاب سرکہ کچھ مقدار چینی اور رنگ استعمال کیا جاتا ہے۔
سرکہ گنے، جامن، انگور، چقندر، گندم، جو وغیرہ سے تیار اور استعمال کیا جاتا ہے۔

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

 

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ
بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

جس طرح انسانی جلد کی تین قسمیں ہیں اسی طرح بالوں کی بھی تین اقسام ہیں۔

چکنے بال، نارمل بال، خشک بال ہمیشہ اپنے بالوں کے مطابق شیمپو کا انتخاب کرنا چاہیے۔ شیمپو بالوں کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے۔

بالوں کے بڑھنے اور گرنے کا انحصار آپ کی صحت پر بھی منصر ہے آپ کے جسم کو اگر مناسب مقدار میں پروٹین اور دوسرے وٹامن مل رہے ہیں تو آپ کے بال بھی صحت مند اور لمبے اور چمکیلے ہوں گے بالوں کی حفاظت بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح ہم اپنے باقی اعضا کی حفاظت کرتے ہیں۔

اکثر خواتین بالوں کو لمبا کرنے کے طریقوں سے ناواقف ہوتی ہیں۔ ان کے خیال میں اگر بالوں کو نہ کٹوایہ جائے تو بال بڑھتے رہتے ہیں۔ یہ سوچ بلکل غلط ہے اگر آپ کے بال لمبے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ مہینے میں ایک بار ان کی نوکیں کٹوائیں اس سے بالوں کو بڑھنے میں مدد ملے گی۔

بالوں کی غذا تیل ہے

ہفتہ میں دو بار بالوں کی جڑوں میں تیل کا مساج کرنا چاہیےروئی کو سرسوں کے تیل میں بھگو کر سر کے بالوں میں مانگ نکال کر لگائیں اس کے بعد انگلیوں کی پوروں سے مالش کریں۔ پندرہ منٹ تک آہستہ آہستہ کنگی کریں اور اس کے بعد تولیہ بھگو کر نچوڑ لیں اور سر پر لپیٹ دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر یہی طریقہ دہرائیں۔ یہ عمل تین مرتبہ کریں بعد میں باریک کنگھی سر پر پھیریں۔ اس کے بعد ایک تو تیل جڑوں میں جذب ہو جائے گا دوسرا جلد کی خشکی کنگھی میں آجائے گی۔ اس عمل کے بعد اپنے بالوں کو کسی اچھے شیمپو سے دھوئیں۔

اگر بال گرتے ہیں تو اس کے لیے ایک گریلو نسخہ بہت آسان ہے۔

گرتے بالوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ سر میں زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ تک برش کریں بالوں کا رخ کمر کی طرف کر کے برش کرنا زیادہ بہتر ہے۔

سردیوں میں اگر سر میں زیتون یا بادام روغن استعمال کیا جائے تو اس سے بالوں کے بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔

اگر آپ کے بال ٹوٹتے ہیں تو آپ کو چاہیے کسی اچھے سے شیمپو یا صابن سے دھوئیں۔ پھر زیتون یا بادام روغن سے مالش کریں اور پھر پانچ گھنٹے کے بعد دھوڈالیں۔

ہفتے میں ایک بار یہ آمیزہ اپنے بالوں پر لگائیں۔ تھوڑا سا دہی انڈہ اور تھوڑی سی چینی تینوں کو باہم ملالیں اور بالوں میں لگائیں پندرہ منٹ بعد شیمپو کریں۔

دھوپ اور خشک ہوا

بالوں کو دھوپ اور خشک ہوا سے جتنا ممکن ہو بچانا چاہیے۔ آج کل بہت چھوٹی عمر میں لڑکے لڑکیوں کے بال سفید ہونے لگے ہیں سفید بالوں کی وجہ سے چہرے کی دلکشی متاثر ہوتی ہے۔

جن لوگوں کے کم عمری میں بال سفید ہوتے ہیں ان کے لیے ایک اچھا نسخہ یہ ہے ایک پاوء مہندی میں ایک چمچ کافی ایک چائے کا چمچ شکر چند قطرے لیموں کے اور حسبِ ضرورت پانی ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور پھر باریک کپڑے سے سر لپیٹ لیں اور چار پانچ گھنٹے بعد پانی سے سر دھو ڈالیں۔ یہ عمل مہینے میں صرف ایک بار کرنا چاہیے۔

بالوں میں خشکی

بالوں میں خشکی کا ہونا بھی بالوں کے گرنے کی ایک وجہ ہے۔ خشکی دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سرسوں کا تیل انڈہ اور دہی میں یکجان کرلیں اور اس آمیزے کو بالوں میں لگائیں اور سر پر کوئی رومال باندھ لیں۔ ایک گھنٹے بعد سر دھو لیں۔

سیاہ اور چمکیلے بال اپنے حسن اور درازی کے باعث بے جاذب نظر آتے ہیں۔ اس قسم کے بال حسن و شباب کے لئے جان کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بال خوبصورت بنانا

ناریل کا خالص تیل ایک پائو تل کا تیل ایک چھٹانک اور کسٹر آئل دو چھٹانک آپس میں ملا کر رکھ لیں اور سوتے وقت روزانہ اس تیل سے مساج کریں۔ اس سے بال مضبوط گھنے اور لمبے ہو جائیں گے۔

لیموں کا رس بھی بالوں کے لئے بہترین ہے۔ اگر آپ کے بالوں میں خشکی ہو توآپ لیموں کے رس کو پانی میں ملا کر سر دھوئیں چند ہی دنوں بعد بال چمکدار اور خشکی سے پاک ہو جائیں گے۔

خود لذتی اور اس سے بچنے کا طریقہ اور علاج

خود لذتی اور اس سے بچنے کا طریقہ اور علاج

اپنے ہاتھ سے شہوت پوری کرنا حرام ہے، اس کے بے شمار نقصانات ہیں حدیث پاک میں ایسے شخص کو ملعون کہا گیا ہے، اس بدعات میں مبتلا رہنے والا عموماً شادی کے قابل نہیں رہتا اس لعنت کے بُرے اثرات سے عضو خاص ٹیڑھا اور جڑ سے پتلا ہوجاتا ہے، اس میں روح،ریح اور خون کا دورہ پورے طور پر نہیں ہوتا بلکہ اس کے بدلے زرد رنگ کا مواد رگوں میں بھر جاتا ہے، صحت بھی دچ بدن گرتی ہے، عام جسمانی اور عصابی کمزوری پیدا ہوکر قوت مردی تباہ ہو کر رہ جاتی ہے۔
مریض،بزدل،مغموم،متفکر،بے ہمت،پریشان حال اور قوت حافظہ اور دماغ بے حد کمزور ہوجاتا ہے کام کرنے کو جی نہیں چاہتا بسا اوقات وہ زندگی سے متنفر اور پریشان ہو کر موت کو ترجیح دیتا ہے۔
خود لذتی کی خاص علامات یہ ہیں، مریض کی نگاہیں عموماً لوگوں کے سامنے جھکی ہوئی ہوں گی

آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جانا، سر چکرانا اگر بیٹھ کر اٹھے تو آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جانا، پیشاب تیز اور جلا ہوا آنا، پاتھ بالکل ٹھنڈے یا بہت گرم رہنا، گالوں پر کبھی سفید ی کبھی جھریاں ناک کی نوک خمیدہ، زیادہ چلنے سے سانس پھول جانا، بے طاقتی کا روز بروز بڑھتے جانا، مشت زنی کی تباہ کُن عادت سے بے چینی بڑھتی ہے، دماغ انتہائی کمزور ہوجاتا ہے قوت ارادی گھٹتی چلے جاتی ہیں اور ذہنی الجھنیں ایسے نوجوانوں کے لئیے ترقی اور صحت و تندرستی کی تمام راہیں بند ہوجاتی ہیں۔
اس کا سبب عام طور پر بُری سوسائٹی اور گندے دوست ہیں جو اپنے بے تکلف عزیز دو ست یا رشتے دار وغیرہ نو عمر بھولے بھالے لڑکوں کو اس بدعات میں لگانے اور اس کی ترغیب دینے میں زیادہ حصّہ لیتے ہیں اور طرح طرح سے غلط بیانی کرکے ان کو اس گندی عادت کا غلام بنادیتے ہیں۔ اگرچہ اس کی کئی اور صورتیں بھی ممکن ہیں، مثلاً فحش ناول اور حیوانات کی مجامعت کے نظارے بھی اکثر نوجوانوں کو اس مرض کی طرف مائل کردیتے ہیں۔
اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی صحبت اور اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ مصرو ف اور کام کاج کی طرف توجہ بڑھائی جائے، بیکاری،تنہائی اور اخلاق بگاڑنے والے لٹریچر اور گندے خیالات سے بچیں اور چلتے وقت نگاہوں کو نیچا رکھیں۔
اگر بے سمجھی کے باعث خدا نخواستہ اس مرض میں مبتلا ہوں تو فوراً ترک کرکے توبہ کریں اور پھر اس پر مضبوطی سے قائم رہیں۔
اس خوف کو ذہن سے نکال دیا جائے کہ مجھ میں کمزوری پیدا ہوگئی ہے کیونکہ بعض نوجوان گھبرا کر اُلٹے سیدھے علاج کرتے ہیں اور طرح طرح کی دواؤں میں الجھ کر اپنا جنسی نظام خراب کرلیتے ہیں زہریلی اور خطرناک قسم کی دوائیں عضو خاص پر لگا لگا کر اسے اور زیادہ بے کار بنالیتے ہیں حالانکہ عموماً ان کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی البتہ سادہ قسم کی مالش سے بھی کام چل سکتاہے۔ مثلاً دار چینی کا تیل یا انڈوں کا تیل وغیرہ کام میں لایا جا سکتا ہے۔
بہرحال اس مرض کیوجہ سے جو کمزوری پیدا ہو جاتی ہیں اس کا علاج صفر یہ ہے کہ عام جسما نی صحت پر خاص توجہ دی جائے اس مقصد کیلئیے اچھی اور مناسب غذا استعمال کریں اس طرح رفتہ رفتہ خرابیاں دُور ہو جائیں گی۔
اطباء اس مرض میں دوا کی بجائے غذا کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔
اگر اس بدعات کو چھوڑنے کے بعد احتلام بار بار ہوتا ہو تو اس کا مناسب علاج کیا جاسکتا ہے۔
نسخہ احتلام

 نسخہ الشفاء :تخم قنب 6 گرام، اجوائن خراسانی 6 گرام، مغز بلوط 6 گرام، پوٹاشیم برومائیڈ 6 گرام، کافور 6 گرام، تمام ادویات کو باریک پیس کر ملالیں
مقدار خوارک : 6 ماشہ صبح و شام ہمراہ پانی کھائیں۔ قبض کیلئے رات کو چھلکا اسبغول دودہ کے ساتھ کھائیں اس سے ذکاوت حس چند دنوں میں دور ہو کر احتلام بند ہوجاتا ہے (نصاب 15 دن) اس کے بعد منی کی اصلاح اور گاڑھا کرنے کیلئے معجون آرد خرما کسی اچھے پنسار اسٹور سے لے کر تقریباً دو ہفتے دودہ کے ساتھ استعمال کریں ( دوران علاج گرم اور ترش اشیاء) سے پرہیز، اگر احتلام وغیرہ جملہ شکایات نہ ہوں تو پھر ان دواؤں کو استعمال کرنے کی حاجت نہیں ہے  مذکورہ بالا مشورہ ہی بطور علاج کافی ہے۔
کمزوری کی دوائیں شوقیہ بھی نہ کھائیں بادام سات عدد اخروٹ دو عدد چار پستے آٹھ چلغوزے ایک انگلی کے برابر ناریل (گری) تھوڑا سا شہد یا مصری ملا کر نہار منہ کھالیا کریں تو قوت مردمی کی کمی نہ ہوگی، اگر آپ ہر دوسرے تیسرے مہنے پندرہ بیس روز کیلئے کھاتے رہیں تو کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوگی حافظہ بھی تیز رہے گا۔
کثرت احتلام کی مفید تدابیر

تیز مصالحہ دار غذا تمباکو، چائے اور گوشت کی زیادتی سے پرہیز کیا جائے۔
 شام کا کھانا غروب آفتاب کے فوراً بعد کھالینا چاہیئے۔
پیشاب کرکے سونا چاہئیے۔
  عین سوتے وقت دودھ یا پانی پینے سے پرہیز کیجئیے۔
 ہمیشہ داہنی کروٹ کے بل لیٹ کر سونے کی عادت بنانی چاہئیے۔
نرم گدا اور بستر استعمال نہ کیا جائے بلکہ سخت بستر پر سویا جائے۔
 عشقیہ قصے کہانیاں اور فحش ناول وغیرہ سے توبہ کیجئیے۔
 صبح و شام پیدل ہوا خوری کو اپنا معمول بنائیے۔
 کھانا بھوک سے کم کھائیے خصوصاً رات کا کھانا۔
ہفتہ میں دو مرتبہ چھلکا اسبغول دودھ کے ہمراہ ایک چمچ کھالینا چاہیئے۔
نوٹ : عام نوجوان کو مہینہ میں دو تین بار احتلام ہو جائے تو بیماری نہیں ہے جب اس سے زیادہ ہو تو علاج کی فکر کرنی چاہیئے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

مثالی مباشرت کا طریقہ .How to have Ideal Intercourse

مثالی مباشرت کے لئے ضروری ہے کہ میاں‌ بیوی دونوں دل کی رغبت سے ایک دوسرے سے مباشرت کرنے کے خواہشمند ہوں۔ مباشرت کے وقت دونوں‌کا تندرست و توانا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر دونوں‌ میں سے کسی ایک کے سر میں‌ درد ہے، یا اس کی مرضی شامل نہیں ہے تو دونوں مباشرت سے صحیح طریقے سے لطف اندوز نہیں‌ ہو سکتے۔ بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے مباشرت کرنا شوہر کو کبھی حقیقی سکون نہیں دے سکتا۔ علاوہ ازیں جس سوچ اور جن حالات میں میاں بیوی مباشرت کر رہے ہیں اس کا اثر ان کی ہونے والی اولاد پر بھی پڑ سکتا ہے، اس لئے دونوں‌ کا تازہ دم ہونا اور برضا و رغبت جنسی عمل میں شریک ہونا نہایت ضروری ہے۔

مباشرت کے دوران مرد کو جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے، کیونکہ وہ مباشرت سے قبل بیوی کے جذبات کو بیدار کرنے پر جتنی محنت کرنے گا، اتنی ہی بہترین مباشرت کے لئے وہ اسے تیار پائے گا۔ اگر بیوی کے جنسی جذبات کو تیز سے تیز تر کرتے ہوئے خوب بھڑکا دیا جائے تو میاں‌ بیوی دونوں‌ کے لئے وہ ایک مثالی مباشرت ہوتی ہے۔ اس لئے مباشرت شروع کرنے سے قبل مرد کو اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہیئے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو خود کو ٹھنڈا رکھے، بوس و کنا ر میں بہت ضبط سے کام لے اور دوسری طرف عورت کے جذبات اور اس کے شوق کو بھڑکاتا چلا جائے۔ یہ ایک فطری حقیقت ہے کہ مرد کی نسبت عورت کے جذبات کو بیدار ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس لئے شروع میں کم از کم 15 منٹ کے لئے شوہر کو چاہیئے کہ وہ بیوی کو جنسی طور پر بیدار کرنے کے لئے اس کے مخصوص اعضاء سے کھیلے۔ بیوی کے پستانوں‌ کو منہ میں ڈال کر ہاتھوں‌ سے خوب اچھی طرح دباتے ہوئے چوسے۔ اس کی فرج کے دھانے پر اوپر کی طرف واقع مٹر کے دانے جتنے گوشت کے چھوٹے ٹکڑے بظر جسے C Spot بھی کہا جاتا ہے) کو مسلنے سے بیوی مباشرت کے لئے بے تاب ہو جاتی ہے۔

اگرچہ مثالی مباشرت کے لئے میاں‌ بیوی دونوں کا انزال ایک وقت میں‌ ہونا ضروری نہیں تاہم بہترین لطف اندوزی کے لئے یہ ایک اچھی صورت ہو سکتی ہے۔

دخول کے بعد بھی شوہر کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ اگر وہ بیوی کی پیاس بجھانے سے پہلے انزال کر دے گا تو بیوی اسے ناپسند کرنے لگے گی۔ جلدی انزال کر کے فارغ‌ ہو جانے والے شوہر کو خودغرض سمجھتے ہوئے اس کی بیوی سوچتی ہے کہ شوہر نے اس کی خواہش کو نظر انداز کرتے ہوئے محض اپنا کام نکالا ہے۔ چنانچہ وہ بعد ازاں خود بھی شوہر کی خواہشوں کو کچلنے میں مزہ لیتی ہے اور صرف اپنا الو سیدھا کرنے کی فکر میں پڑ جاتی ہے۔ نوبت بایں جا رسید کہ بعض عورتیں‌ اپنی جنسی تسکین کے لئے غیر مردوں سے جنسی تعلقات استوار کر لیتی ہیں۔

مزید بہترین مباشرت کے لئے بہتر ہے کہ مباشرت کے دوران میں مناسب دنوں کا وقفہ کیا جائے اور ہر دو مباشرت کے دوران اتنے دن کا وقفہ ہو کہ منی پختہ ہو چکی ہو۔

غسل کا طریقہ

غسل کا طریقہشریعت کی رو سے غسل سے مراد پاک پانی کا تمام بدن پر خاص طریقے سے بہانا ہے۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا. (القرآن، المائدہ، 5 : 6)
اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ۔

غسل کے 3 فرائض ہیں  (1) کلی کرنا، (2) ناک میں پانی ڈالنا، (3) پورے بدن پر پانی بہانا۔
غسل کا مسنون طریقہ

1. نیت کرے۔
2. بسم اللہ سے ابتداء کرے۔
3. دونوں ہاتھوں کو کلائیوں تک دھوئے۔
4. استنجاء کرے خواہ نجاست لگی ہو یا نہ لگی ہو۔
5. پھر وضو کرے جس طرح نماز کے لیے کیا جاتا ہے اگر ایسی جگہ کھڑا ہے۔ جہاں پانی جمع ہو جاتا ہے تو پاؤں کو آخر میں غسل کے بعد دھوئے۔
6. تین بار سارے جسم پر پانی بہائے۔
7. پانی بہانے کی ابتداء سر سے کرے۔
8. اس کے بعد دائیں کندھے کی طرف سے پانی بہائے۔
9. پھر بائیں کندھے کی طرف پانی بہانے کے بعد پورے بدن پر تین بار پانی ڈالے۔
10. وضو کرتے وقت اگر پاؤں نہیں دھوئے تھے تو اب دھو لے۔

غسل واجب کی صورت میں جسم پر لگی ہوئی نجاست کو پہلے دھونا سنت ہے۔

شاور، ٹوٹی، نل اور ٹب وغیرہ کے ذریعے غسل کرنے کے لیے پہلے اچھی طرح کلی کریں اور ناک میں نرم ہڈی تک پانی ڈالیں اور پھر پورے بدن پر کم از کم ایک مرتبہ اس طرح پانی بہائیں کہ بدن کا کوئی حصہ بال برابر بھی خشک نہ رہے تو غسل کے واجبات ادا ہو جائیں گے۔
تالاب یا نہر میں غسل کا طریقہ
تالاب، دریا یا نہر میں نہانے سے پہلے کلی کریں پھر ناک میں پانی ڈال کر خوب صاف کریں اور تھوڑی دیر اس میں ٹھہرنے سے غسل کی سب سنتیں ادا ہو جائیں گی۔ اور اگر تالاب اور حوض یعنی ٹھہرے ہوئے پانی میں نہائیں تو بدن کو تین بار حرکت دینے یا جگہ بدلنے سے غسل ہو جائے گا۔
سر کے بالوں‌ کا دھونا
اگر غسل کرنے والی عورت کے سر کے بالوں‌ کو کھولے بغیر پانی سر کی جلد تک بخوبی پہنچ جائے تو اس کے لیے سر کے بالوں کو کھولنا ضروری نہیں۔ تاہم اگر گوندھے ہوئے بالوں کی تہ تک پانی نہ پہنچے تو پھر بالوں کا کھولنا واجب ہے۔
دوران غسل قرآنی آیات اور دعاؤں کا پڑھنا
غسل کرتے ہوئے انسان بالعموم ننگا ہوتا ہے اس لیے اس دوران قرآنی آیات یا دیگر کوئی دعا وغیرہ پڑھنا جائز نہیں یہاں تک کہ کوئی دنیوی کلام کرنا بھی منع ہے۔

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس,only ,tag ,link ,page

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس


Read More

No Comments مردوں،کے،امراض مخصوصہ،کیلیے، مختلف، دیسی، نسخہ جات , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , ,