Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

سبزیاں کتنی ضروری

سبزیاں کتنی ضروری

صحت برقرار رکھنے کے لیے ایک فرد کو روزانہ 280گرام سبزیاں یا ان کا جوس استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں 40فیصد پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ 30فی صد جڑوں اور 30فی صد پھلیوں (یعنی بینگن‘ بھنڈی توری‘ کدو وغیرہ) پر مشتمل ہونا چاہئیں۔

تقریباً سبھی سبزیاں اور پھل مختلف غذائی اجزاءاور وٹامنز سے مالا مال ہوتے ہیں۔ لیموں جیسی ترش سبزیوں کے علاوہ کسی میں وٹامن سی نہیں ہوتی۔ اگر کسی سبزی میں اس کی کچھ مقدار ہوتی بھی ہے تو وہ پکانے کے دوران ضائع ہوجاتی ہے۔ اناج اور غلے میں وٹامن سی بالکل نہیں ہوتی لیکن بہت سے پھلوں میں اس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
سبزیوں میں تین چوتھائی پانی ہوتا ہے تاہم مختلف سبزیاں مختلف مقدار میں معدنی اجزاءاور وٹامنز رکھتی ہیں۔ کچھ سبزیوں میں آئرن زیادہ ہوتا ہے تو کچھ میں کیروٹین۔ کسی فعال اور صحت مند فرد کی خوراک کے لیے سبزیوں کی قسم اور مقدار کا تعین اس کی صحت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے انسان اپنی خوراک کے غلط یا صحیح استعمال کا خیال نہیں رکھتے جب کہ حیوانوں کی جبلت میں غلط یا صحیح چارے کے انتخاب کی صلاحیت فطری انداز میں کام کرتی ہے۔ تمام حیوان جب وہ بیمار ہوں تو کچھ نہیں کھاتے لیکن جب وہ تندرست ہوں تو اس وقت کھاتے ہیں جب انہیں ضرورت ہو اور اتنا ہی کھاتے ہیں جتنی انہیں ضرورت ہوتی ہے اور صرف وہ چیز کھاتے ہیں جو ان کے لیے موزوں اور مناسب ہو۔ بہت کم یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کوئی حیوان ضرورت سے زیادہ کھائے۔ لیکن انسان شعور کی نعمت سے مالا مال ہونے کے باوجود اکثر اوقات بے وقوفی کی حد تک بسیار خوری اور ممنوعہ یا نقصان دہ غذائی عادتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ دراصل ایسے لوگوں کے نزدیک جسمانی ضرورت کی بجائے ذائقہ زیادہ اہم ہوتا ہے اور اب جدید طرز حیات کا ایک المناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ سبزیوں اور سلاد کے استعمال کو ترک کرکے مسالے دار چٹپٹے اور مرغن کھانوں کو روز مرہ خوارک کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

جنسی راہنمائی کیوں ضروری ہے؟

بہت کم نوجوان ایسے ہیں جنہیں اپنی جوانی پر ناز ہو اور وہ کہہ سکیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں اپنی جوانی کو روگ نہیں لگایا یا پھر دیگر ذرائع سے جنسی تسکین حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی آج کل کے نوجوان وی سی آر’ فحش فلموں و تصاویر’ شہوانی جذبات بھڑکانے والے ناول اور یورپی طرز معاشرت اپنانے کی وجہ سے مکمل بالغ ہونے سے قبل ہی جنسی فعل کی خواہش
SEX DESIRE
کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس خواہش کی تکمیل کیلئے زیادہ تر نوجوان خود لذتی’ مشت زنی MASTER BATION
یا ہینڈ پریکٹس کی عادت کو اپنا لیتے ہیں بیشتر ہم جنسیت
HOMO SEXUALTY
میں مبتلا ہو جاتے ہیں بعض جنسی کجروی میں

LESBIANS & GAYS
بن جاتے ہیں یعنی ہم جنس پرستی میں مفعول بن کر جھوٹی لذت حاصل کرتے ہیں- کچھ لوگ جنسی تسکین کیلئے اس سلسلے میں پروفیشنلز طوائفوںسے رجوع کرتے ہیں
بھوک پیاس جیسی فطری خواہشوں کی طرح جنسی تسکین کی خواہش بھی ایک فطری خواہش ہے جو کہ قدرت کی طرف سے انسان کو طبعی طور پر عطا کی گئی ہے سورہ روم آیت نمبر 21 میں اللّہ تعالیٰ فرماتا ہے
اور اس کے نشانات میں سے ایک نشان یہ ہے کہ اس نے تمہارے درمیان کشش و محبت رکھدی ہے
اس تسکین’ کشش و محبت اور خواہش کا اعلیٰ مقصد اور اہم غرض بقائے نسل انسان ہے لیکن انسان چونکہ فطری طور پر حریص واقع ہوا ہے اس لئے وہ اس قوت کا وقت بے وقت جگہ بے جگہ استعمال کر کے اپنے آپ کو اس نعمت خداوندی سے محروم کر لیتا ہے اور مختلف جنسی نفسیاتی اور خبیث امراض و عادات کا شکار ہو اجاتا ہے جن میں مشت زنی’ ہم جنسیت’ کثرت احتلام’ ذکاوت حس’ نامردی’ ضعف باہ’ جریان’ سرعت انزال’ سوزاک’ آتشک اور ایڈز سرفہرست ہیں- یہ سب کچھ جنسی معلومات سے لا علمی کی وجہ سے ہوتا ہے اس لئے والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ اس کتابچہ کو دیکھ کر ناک بھوں نہ چڑھائیں بلکہ حقیقت کا سامنا کریں اور دوستانہ ماحول میں اپنے بچوںکو جنسی معلومات سے روشناس کرائیں کیونکہ اگر آپ نے اس سلسلے میں ٹال مٹول سے کام لیا تو بچوں کے دماغ میں اس بارے میں جاننے کی خواہش ضرور رہتی ہے اور وہ اپنے سے بڑے کلاس فیلوز یا گلی محلے کے بری صحبت رکھنے والے دوستوں وغیرہ سے” سیکس ” SEX کی بے تکی معلومات حاصل کریں گے اور اپنے نازک دل و دماغ کو گندے خیالات سے بھر کر اپنی جوانی کو داغدار کر لیں گے لہذا سن بلوغ کو پہنچنے والے بچوں کو سمجھا دینا چاہیے کہ جنسی تسکین کی صحیح صورت مرد اور عورت کا ملاپ ہے اور مرد اور عورت کے ملاپ کی اخلاقی’ قانونی و شرعی صورت شادی ہے شادی سے انسان کی جنسی زندگی میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے شادی کا ثمر اولاد ہے جس کی باقاعدہ پرورش سے انسان معاشرہ میں اپنا فرض ادا کرتا ہے- موجودہ ماحول کے مطابق والدین کو بالغ ہونے والے بچے کی شادی کا فریضہ جلد از جلد ادا کر دینا چاہیے کیونکہ جنسی کجرویوں برائیوں جنسی امراض اور جنسی جرائم کو کم بلکہ ختم کرنے کا یہی ایک طریقہ ہے-
جنسی امراض کے علاج کے سلسلے میں اکثر نوجوان انتہائی راز داری برتتے ہیں اور اس سلسلے میں جو بھی نیم حکیم فٹ پاتھئیے معالج اور ہیلتھ کلینکوں کے عطائی ڈاکٹروں سمیت جو بھی سامنے آتا ہے اس سے علاج کروانا شروع کر دیتے ہیں کسی نے کوئی نسخہ یا ٹوٹکہ بتا دیا تو اسے فوراً استعمال کرنا شروع کر دیا اس سے بعض اوقات خطرناک نتائج رونما ہوتے ہیں اور مریض اپنے جسم کو بگاڑ لیتے ہیں ہر شخص کا مزاج مختلف ہوتا ہے جو دوائی کسی دوسرے فرد کو موافق تھی اور اسے اس سے آرام آ گیا تھا آپ کو نقصان بھی دے سکتی ہے فٹ پاتھئیے نیم حکیم’ نام نہاد ہیلتھ کلینکس’ عطائی ڈاکٹر اور غیر مستند معالج اپنی گرما گرم باتوں اور چرب زبانی سے لوگوں کو آسانی سے بے وقوف بنا کر روپیہ وصول کر لیتے ہیں اور جنسی امراض سے متعلق اس قدر مبالغہ آمیز بیانات داغتے ہیں کہ مریض اپنے آپ کو زندہ در گور سمجھنے لگتا ہے اگر کسی فٹ پاتھئیے نیم حکیم کی تقریر سننے کا آپ کو موقع ملے تو آپ بھی اپنے آپ کو کسی نہ کسی شدید مرض میں مبتلا سمجھنے پر مجبور ہو جائیں گے اور جس وقت وہ دوا بیچنا شروع کرے گا آپ کا ہاتھ بھی وہ دوا خریدنے کیلئے اپنی جیب تک پہنچ جائے گا

جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے

جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے

ہما رے دینِ حنیف نے نو جوا نو ں کے لیے بہت عنا یت و مہر بانی بر تی ہے کیونکہ عمر کا یہ حصہ بے بدل ، بے مثل اور بے اہمیت کا حامل ہو تاہے، تا ہم نو جوان شا دی سے قبل آدھا اور مستقبل قریب کا مکمل فرو ہو تا ہے۔ دینِ متین نے والدین کو یو ں سکھلا یا ہے کہ پہلے سا ت سال بچے کے ساتھ دل لگی اور گپ شپ میں گزاریں۔ با قی سات سال تک اس کی تربیت میں بیدار رہیں، پھر بعد میں اسکے ساتھ بھائی ، دوست اور مستقل آدمی جیسا معاملہ رکھیں
قرآن مجید نے بھی نو جوانو ں کے لیے ایک مشعل روشن فرمائی کہ اسے دیکھ کر روشنی حاصل کریں اور اپنی منزل کی راہیں متعین کر سکیں ، مگر عصر حاضر جو کہ سائنس ، کمپیو ٹر ، انٹرنیٹ ، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا دور ہے ، ان سے آج کی نوجوان نسل جہا ں کئی سہو لیا ت حاصل کر رہی ہے وہا ں کئی مسائل سے نبر د آزما بھی ہے جن میں سے جنسی مسائل اور امراض بالخصوص قابل ذکر ہیں، اخبا را ت ، رسائل اور درو دیوار پر جنسی ادویات کی تشہیر نما یا ں نظرآتی ہے ۔ یہ سب کیا ہے؟ یہ سب کیو ں ہے ؟ ان تما م با تو ں کے جوا ب کی بجائے ہم سب سے پہلے علم جنسیات کے پس منظر پر غور کرتے ہیں، علم جنسیات مثبت اور منفی میں فر ق کیا ہے ؟ سب سے پہلے ہم جنسی تا ریخ پر نظر ڈالتے ہیں

جنسی تا ریخ
جتنی انسانی تا ریخ قدیم ہے اتنی ہی جنسی تا ریخ بھی، جنسی خوا ہش زمانہ قدیم کے غیر مہذب اور وحشی انسان میں بھی مو جو د تھی اور آج کے مہذب انسان میں بھی بدرجہ اتم مو جو د ہے، بھوک اور پیا س کی طر ح جنسی خوا ہشا ت کا پیدا ہو نا فطری امر ہے، انسان کی بنیا دی ضروریا ت جن میں روٹی کپڑا اور مکان شامل ہیں با لکل اسی طر ح جنسی خوا ہشات کا پیدا ہو نا اور جا ئز طریقہ سے تسکین و تکمیل اشد ضروری ہے، یہ خواہش جانور اور پرندے بھی رکھتے ہیں، جنس مخالف سے ملا پ کی خواہش ہر انسان کے ضمیر میں شامل ہو تی ہے،اس کی شدت کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ انسان کا دم پہلے نکلتا ہے اور خوا ہش بعد میں دم توڑتی ہے

جنسی تعلیم
جنسی تا ریخ کے ساتھ ساتھ جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے،  جنسی تعلیم کی مثبت اندا ز میں جتنی ضرورت عصر حاضر میں ہے شا ید اتنی ضرورت ما ضی بعید میں نہ تھی

علم جنسیا ت
(Sexology) کو ہمیشہ غلط معانی اور منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے  1939 میں اوٹا وہ یونیورسٹی میں جنسی تعلیم کا پہلا تجر بہ چر چ میر ج پریشن کو رس کی صورت میں کیا گیا جو 100 شادی شدہ جوڑو ں کو تعلیمی طور پر پڑھا یا اور سمجھا یا گیا اور یہ تجر بہ انتہا ئی کا میا ب اور مفید ثابت ہو ا، اس کو رس کی بدولت طلا ق کی شر ح میں 15 فی صد کمی ہوئی
جنسی تعلیم کے سلسلہ میں ایک ہند و مصنف کی کتا ب، وات سائن ، کا م شاستر، یا ، کام سو تر، ہے جس میں جنسی معلوما ت کے ساتھ ساتھ اس دو ر کے روسا ءاور امراءکی عیاشیوں کا بڑی تفصیل سے ذکر ہے ۔ اس کے علا وہ ہندو ﺅ ں کی تہذیب و تمدن او راعلیٰ طبقہ کی ذہنی پستی کے اصول تحریر ہیں، جبکہ اس کے مقابلے میں جنسیا ت سے متعلق جو کتب با زار میں دستیا ب ہیں ان میں حقیقی علمی موا د کم اور فضولیا ت و لغویا ت زیادہ پڑھنے کو ملتی ہیں، ان کتب میں پریم شا ستر ، گر بھ شاستر ، سہاگ رات اور دیگر ایسے ہی ناموں سے ملتی جلتی ہیں، ایسی کتب بینی کے بعد آج کی نوجو ان نسل کا ذہن مثبت ہو گا یا منفی ،کسی فر د ِ وا حد سے پو چھنے اور کہنے کی ضرورت نہیں ہے
ایسی تحریریں پڑھنے کے بعد نو جو ان نسل کے ذہن منفی رجحانات کی طر ف ما ئل ہو جاتے ہیں اور جنسی طو فا ن اٹھنے شروع ہو جا تے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج کی نسل گمراہی اور اخلاقی پستی میں گر تی جا رہی ہے
ایسے محر کا ت بعدمیں کئی معا شر تی ، معا شی ، خانگی اور اخلا قی برائیو ں کو جنم دیتے ہیں جن کی وجہ سے گنا ہ اور جرائم سر زد ہو رہے ہیں، وہ نو جو ان نسل جس نے آگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھال کر ملک کو تر قی کی شا ہرا ہ پر گا مزن کر نا ہے ، وہ ایسے حالا ت میں اپنی منزل سے بھی غافل ہیں
ہما ری نسل کو ایسی کتب کی بجائے ، قرآن حکیم، سے راہنمائی لینی چاہیے، علا وہ ازیں علما ءکرام نے بھی اس مو ضو ع پر کئی کتب تحریر فرمائی ہیں جو نہ صرف نو جوان نسل بلکہ ہر عمر کے افراد کے لیے اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں

جنسی امرا ض کے اسباب اور مسائل
پہلے زمانے میں بڑھا پا وقت پر آتا تھا، اب اتنی تر قی اور وسائل ہونے کے با و جو د جوانی میں بڑھا پے کے آثار کیو ں ؟ اس کے اسباب درج ذیل ہیں
(1) اسلامی تعلیما ت سے رو گردانی (2 ) غذا کا عدم تواز ن (مزاج ، عمر اور مر ض کے غیر موا فق ) (3) حفظا ن صحت کے اصولو ں سے عدم واقفیت (4) علم جنسیا ت سے آگا ہی کا نہ ہو نا (5) ورزش کی کمی (6 ) نیند کی کمی (7) بے جا اور گو نا گوں مصروفیت (8) دماغی امرا ض ( خو ف ، وہم ، احساس کمتری ، ذہنی تنا ﺅ اور دبا ﺅ وغیر ہ) (9) طویل بخاروں کا ہو نا ( ملیریا ، ٹائیفائیڈ ، تپ دق وغیرہ) (10) امراض خبیثہ ( آتشک ، سو زاک ) (11) ایلو پیتھی ادویا ت کابکثرت استعمال (12) منشیا ت ( افیو ن ، چر س ، ہیروئن ، بھنگ اور شرا ب وغیرہ) (13 ) دوائیو ں کا بغیر مشورہ کے استعمال (14)ٹی وی ، وی سی آر ، ڈ ش، کیبل ، سی ڈی اور سینما بینی (15) بازاری اور  فاحشہ عورتو ں سے راہ رسم یعنی میل ملاپ (16 ) برے لو گو ں کی صحبت (17)مخلو ط طر زِ تعلیم (18 ) شا دی میں تا خیر (19 ) عرصہ درا ز تک سائیکل اور گھڑ سواری (20 ) مو سم گرما میں تیز دھوپ میں زیا دہ دیر رہنا یا کا م کرنا (21 ) بے پر دگی (22) سگریٹ ، پانی اور بیڑی کا استعمال (23 ) بد نگاہی

خود اختیا ری علا ج
جنسی مسائل اور امراض کے سلسلہ میں ادویا تی علا ج کے ساتھ ساتھ اگر خو د اختیا ری علاج بھی کیا جا ئے تو ” سونے پہ سہا گہ “ والا مقولہ سچ ثابت ہو تا دکھا ئی دے گا، مندرجہ ذیل چند مفید تدا بیر اختیا ر کرنے سے کا فی افاقہ ہو گا
(1) نما زپنجگانہ کا اہتمام کیا جائے (2 ) قرآن مجید کو با ترجمہ اور غور و فکر سے پڑھنے کے ساتھ ساتھ عمل بھی کیا جا ئے (3) درود شریف اور ذکرِ الہٰی کی تسبیحات کو معمول بنایا جا ئے (4) حفظان صحت کے اصولو ں کو اپنا یا جا ئے (5) نا خالص اور با زا ری غذاﺅ ں سے پرہیز کیا جائے (6) مو سم اور مزاج کے موا فق غذا استعمال کی جائے (7 ) موسمی پھل اور سبزیا ں استعمال کی جائیں (8) اپنی عمر، مو سم اور جسمانی سا خت کے اعتبا ر سے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطا بق ورزش کو معمول بنا یا جائے (9) شادی بروقت کی جائے (10) مو سم سر ما میں خوشگوار دھوپ میں  کیا جائے (11) موسم سر ما میں جسم خصو صاً گر دن ، کمر اور ران کی اطرا ف میں تیل کی ما لش کی جا ئے (12) مو سم گرما میں کمر اور گر دن کو دھوپ کی تپش سے بچا یا جائے (13) عطا ئیو ں ، جو گیو ں اور فٹ پا تھیو ں کی بجائے قابل اور مستند معا لجین سے علا ج کرو ایا جا ئے (14) صحت کے متعلق اپنے ذاتی معا لج سے گا ہے بگا ہے مشورہ کیاجائے (15) اخلا ق سوز اور ہیجا نی محرکا ت کی حوصلہ شکنی کی جائے (16) اخلا ق پر ور عادات اپنائی جائیں (17) اچھی صحت اور اچھے اخلا ق کے مالک احبا ب سے تعلقات استوار کئے جائیں

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلہ میں کیا فرمان ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ ہما ری نوجوان نسل کے لیے راہنما اصول ثابت ہو تا ہے
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا مر د و زن کی نظریں ابلیس کے تیر وں میں سے زہر آلو د تیر ہیں

نصیحت
جنسی جذبے کا خما ر شرا ب سے زیا دہ ہو لنا ک ہے۔ ایسی ہو لنا کیو ں سے بچا جائے اور ایسی لذت اور خوا ہش سے باز رہا جائے ، جس کا انجام عذاب اور شر مندگی پر ختم ہو۔آنکھوں سے نفسانیت کی پٹی کھو ل دی جائے تا کہ سعادت، بدبختی میں نہ بدل جائے، انہیں نہیں معلوم کہ غلبہ شہوت کی اسیری کی وجہ سے وہ کتنے ہی دینی اور دنیا وی فضا ئل سے محروم ہو کر غلاظتو ں میں الجھ کر مبتلا ِمرض اور گنا ہ ہو تے جا رہے ہیں، چہرو ں سے شگفتگی اور نورانیت کا فور ہو رہی ہے آج کی نو جوان نسل کی اصلا ح اور نصیحت کے لیے اتنا ہی کافی ہے حضرت یو سف علیہ السلام گنا ہ سے رکے ، صبر کیا ، اس ایک گھڑی کے مجا ہدہ نے انہیں کتنا عظیم مر تبہ دیا آج ابلیس کے تیر و ں کی ہر طر ف بو چھاڑ ہے بے پر دگی کی صور ت میں ہمیںاس سے بچنا چا ہیے اور دوسروں کو بچانا چاہیے اسی میں نوجوان نسل کی بھلائی ، بہتری اور جنسی و جسمانی صحت کی برقراری پنہا ں ہے
یوں کہنا بہتر ہو گا کہ اچھی صحت اور اچھے صحت مند ما حول اور اچھے اخلا قی ما حول ہی کی بدولت اچھی جنسی و جسمانی قوت اور خو ش و خرم زندگی کا حصول ممکن ہے
اگر علم جنسیا ت سے آج کی نو جو ان نسل کو مثبت اندا زمیں بہرہ ور کر دیا جائے تو ان بد اعتدالیو ں کا سد باب جو ایک خواب ہے ، حقیقت بن سکتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal