سبز اورسرخ مرچ کے بے شمار فوائد
سبز اورسرخ مرچ کے بے شمار فوائد
الشفاء : شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں سرخ مرچ استعمال نہ ہوتی ہو برصغیر پاک و ہند کے کھانوں میں تو اسے بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے تاہم کہیں یہ کم ہے ا ور کہیں زیادہ پاکستان میں تھرپارکر کے وسیع علاقے میں اس کی کاشت ہوتی ہے یہ مختلف شکل و صورت میں ملتی ہے، کہیں لمبی، کہیں موٹی اور کہیں گول، ان میں تیز ی بھی اقسام کے لحاظ سے کم اور زیادہ ہوتی ہے پاکستان میں سب سے پھیکی مرچ پہاڑی یا شملہ مرچ ہوتی ہیں جو سبز کے علاوہ سرخ و زرد رنگ میں بھی پیدا ہوتی ہے لیکن زیادہ تریہ سبز رنگ ہی میں دستیاب اور استعمال ہوتی ہے
مرچ کی تمام اقسام کا اصل وطن امریکا کا وسیع نیم استوائی علاقہ ہے، امریکا کے اصل باشندے یعنی ریڈ انڈین پانچ ہزار سال قبل مسیح سے اپنے کھانوں میں سرخ مرچ استعمال کر رہے ہیں، اسی طرح پاکستان، ہندوستان، چین، انڈونیشیا اور جنوبی افریقا میں بھی یہ مسالے کے طورپر صدیوں سے استعمال ہورہی ہے،اس سے پہلے سیاہ مرچ کا استعمال پاک و ہند اور جنوبی افریقا کے علاوہ یورپ وغیرہ میں بھی ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ پرتگیزی مہم جُو جب ہندوستان پہنچے تو وہاں اور بہت سی اشیا کے علاوہ سرخ مرچ کا بھی انھیں علم ہوا اور اس طرح وہ مشرقی ملکوں میں اسے متعارف کراتے چلے گئے
یہ برصغیر پا ک و ہند میں سولہ سو گیارہ میں پہنچی اور اس طرح اس کی مختلف اقسام بھی جنم لیتی رہیں چنانچہ اس کی نوے سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ استوائی اور نیم استوائی آب و ہوا کے حامل ملکوں میں اسے کھانوں کی تیاری میں مختلف انداز میں استعمال کیا جاتا ہے، آج ہم اس کے بغیر ذائقے دار ڈشوں یا کھانوں کی تیاری کا تصور بھی نہیں کرسکتے
کھانوں کے علاوہ سرخ مرچ دوا اور شفائی مقصد کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ شمالی ہند میں دہلی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں مرچیں بہت استعمال ہوتی ہیں روایت ہے کہ شاہ جہاں کے عہد میں جب شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے جمنا سے نہر نکال کر لائی گئی تو شاہی طبیب نے اسے دہلی والوں کی صحت کے لیے مضر قرارد یا بادشاہ کو بتایا گیا کہ اس سے سردی کے امراض اور نزلہ و زکام کی شکایت بڑھ جائے گی۔ بادشاہ نے اس سلسلے میں شاہی طبیب سے مشورہ کیا تو اس نے شہریوں کو کھانوں میں سرخ مرچ زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا تحقیق و مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرچ نہ کھانے والے انگریزوں کے مقابلے میں چین اور جنوبی امریکا کے لوگوں کے پھیپھڑے بلغم وغیرہ سے صاف رہتے ہیں۔ مرچ دورانِ خون اور حرارت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ چونکہ خون کا دوران جلد کی طرف ہوتا ہے لہٰذا اس سے پسینہ آکرگرمی کا احساس کم ہوجاتا ہے، غالباً یہی وجہ ہے کہ مرچ گرم آب و ہوا کے حامل ملکوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے، مٹاپا کم کرنے کے خواہشمند افراد کو یہ بتانا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ سرخ مرچ کے استعمال سے جسم کے ہضم اور انجذاب کی صلاحیت عارضی طور پر تیز ہوجاتی ہے اور اضافے کی یہ شرح پچیس فیصد تک ہوتی ہے
سرخ مرچ کے مزید فوائد درج ذیل ہیں
سرخ مرچ جسم میں وٹامن بی 3 اور وٹامن سی پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہے
مرچ کا روزانہ استعمال خون کے بہاؤ میں بہتری لاتا ہے، خصوصاً ہاتھوں اور پیروں میں خون کا بہاؤ ٹھیک ہوجاتا ہے
مرچ مختلف بیماریوں میں ہونے والے درد میں مفید ثابت ہوتی ہیں جوڑوں کے درد ،سردرد وغیرہ
کھانوں میں مرچوں کے استعمال سے خون کے منجمد ہونے میں کمی واقع ہوتی ہے
مرچ بخار اور فلو کے علاج کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے
مرچ کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوتی ہیں
مرچ خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے
مشہور محاورہ ہے کہ اچھی چیز کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ اگر آپ مرچوں کا زیادہ استعمال کریں گے تو یہ فائدہ مند نہیں ہوگا۔اس لیے صحت مند رہنے کے لیے مرچوں کا استعمال ضرور کریں لیکن احتیاط کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں
سرخ مرچ استعمال کیجیے متعدد بیماریوں سے بچیئے
سرخ مرچ امراضِ قلب کو دور کرتی ہے، ذیابیطس کو قابو میں رکھتی ہے اور وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے
یونیورسٹی آف ورمونٹ کے ماہر مصطفیٰ شوپان ایک عرصے سے سرخ مرچ پر تحقیق کررہے ہیں اور ان کے سروے کے دوران جن افراد نے سرخ مرچ کا استعمال زیادہ کیا، ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں ناگہانی موت کی شرح کم دیکھی گئی، مصطفیٰ شوپان کے مطابق سرخ مرچ میں موجود ایک اہم عنصر کیپسی سیئن بدن کے اندر جلن اور سوزش کو کم کرتا ہے اس سے قبل کئی اہم مشاہدات میں دیکھا گیا ہے کہ سرخ مرچ امراضِ قلب کو دور کرتی ہے اس کے علاوہ یہ ذیابیطس کو قابو میں رکھنے اور وزن کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے
بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کیپسی سیئن پروسٹیٹ کینسر کو پھیلنے سے روکتا ہے جو لال مرچ کا اہم جزو بھی ہے۔ سرخ مرچ عمر کو بھی بڑھاتی ہے
غذائی ماہرین پسی ہوئی سرخ مرچوں کو صحت کے لیے بہت ضروری قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان میں وٹامن ای، وٹامن اے، فائبر، پوٹاشیئم اور دیگر اہم اجزا پائے جاتےہیں۔ اس کے علاوہ کیپسی سیئن جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو بہتر بناتی ہے اور معدے کے زخم اور بدہضمی کو بھی دور کرتی ہے
اگر کتا کاٹ لے تو ہسپتال جانے سے پہلے فرسٹ ایڈ کے طور پہ سرخ مرچ کاٹی گئی جگہہ دھو کر ڈال دیں
تیز مرچ سے بہتانزلہ اور بند ناک کھل جاتی ہے، اسی طرح دلی کی نہاری بنی جس میں ہری‘ لال مرچوں کی بہتات جاڑوں میں بھی انسان کو گرما دیتی اور چٹ پٹے سالن کھا کر مزہ آجاتا
پہاڑی علاقے کی چھوٹی مرچ بہت ننھی منی ہوتی ہے مگر کھانے میں انتہائی تیز اور چرچری۔، کچھ خواتین اس کو تتیا مرچ بھی کہتی ہیں، کھاتے ہی منہ میں آگ لگ جاتی ہے مرچ کی ساری تیزی اس کے بیجوں میں ہوتی ہے، سبز مرچ میں فولاد، فاسفورس، پروٹین، حیاتین الف اور بے موجود ہیں، نیز وٹامن سی کی بہتات ہے موسمی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اکیلی مرچ ہی کافی ہے، مرچ جتنی چھوٹی ہو اتنی ہی تیز ہوگی اس کے بیجوں میں نامی کپسکِن مادہ ہوتا ہے یہ کیمیائی مادہ درد دور کرتا ہے جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کیلئے انتہائی مفید ہے۔ اسی طرح یہ مادہ خون بھی پتلا رکھتا ہے، اس نقطہ نگاہ سے یہ دل کے مریضوں کیلئے بے حد مفید ہے، خون پتلا رہے تو لوتھڑے نہیں بنتے دوران خون ٹھیک رہتا ہے اور دل کے دورے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں، مسوڑھوں اور دانتوں کے امراض میں بھی مرچ خوب کام دیتی ہے، آنکھ کے لیے بھی مفید ہے، یہ سردی میں ہونے والی کھانسی اور خراش دور کرتی ہے، معدے کی قوت ہضم کو ابھارتی اور بھوک لگاتی ہے، معدے کی کمزوری بھی دور کرتی ہے، اسے سالن میں ڈالیئے، مگر حسب ذائقہ، زیادہ نہیں مرچ کھانے سے توانائی بڑھتی ہے، جوڑوں کے درد میں سرخ مرچ پیس کر پانی کے ساتھ لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے، دو تین منٹ کیلئے اسے لگا کر پانی سے دھو کر تیل لگاتے ہیں تاکہ آبلہ نہ پڑجائے درد دور ہوجاتا ہے، اسے کھانے سے خون میں کولیسٹرول بھی نہیں بڑھتا ہے
آج بھی مہاراشٹر کے دیہاتی کوہستانی علاقوں میں مرچ سے علاج کیا جاتا ہے، درد ہو یا کہیں چوٹ لگے، مگر زخم نہ آیا ہو، اس پر سرخ مرچ کوٹ کر موٹا موٹا لیپ لگا دیتے ہیں، پھر آگ کے سامنے بیٹھ کر لیپ کو سیکا جاتا ہے، شروع میں تو درد بڑھ جاتا ہے مگر آگ کی تپش سے آرام آنے لگتا ہے، بلند فشارِ خون کے مریضوں کو سرخ مرچ کم کھانی چاہیے کیونکہ اسے کھانے سے فشار خون بڑھ جاتا ہے، نئی دہلی کے ایک ہسپتال میں السر کے مریضوں کو آدھی چمچی پسی ہوئی سرخ مرچ کھلانے سے چار ہفتوں میں ان کا السر ٹھیک ہوگیا، اگر کہیں باہر جانا ہو تو ہری مرچ یا شملہ مرچ کھانے سے آب و ہوا کی تبدیلی کا کچھ زیادہ اثر نہیں ہوتا، جن لوگوں کا مزاج بلغمی ہو ان کیلئے مرچ بے حد مفید ہے، بہرحال ہرچیز کی زیادتی نقصان دہ ہے، زیادہ مقدار میں لال مرچ کھانے سے بواسیر نیز خون کی خرابی ہوجاتی ہے۔ کبھی کبھار تو جگر میں گرمی نقصان دہ حد تک بڑھ جاتی ہے اس لیے جگر کے مریضوں کو لال مرچ نہیں کھانی چاہیے
صرف چھ گرام لال مرچ کے استعمال سے جسم میں موجود اضافی حرارے جل جاتے ہیں جس سے وزن کم ہوتا ہے، مرچ کے بیجوں کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جو کئی امراض میں کام آتا ہے۔ خونی دست روکنے کیلئے اطباء اسے استعمال کرتے ہیں، گنٹھیا کی سوجن بھی یہی تیل لگا کر ختم کی جاتی ہے۔ دیہاتوں میں کسی کو خشک خارش ہوجائے تو تارا میرا کے تیل اور سرخ مرچ ہم وزن پیس کر رکھ لیتی ہیں، چٹکی بھر سفوف دن میں چار بار کھانے سے آرام آتا ہے، شملہ مرچ کو اپنی غذا میں شامل کریں۔ بچوں کو بھی اس کی عادت ڈالیے۔ اب تو پاستا، پیزا‘ نوڈلز میں بھی شملہ مرچ استعمال کی جارہی ہے جبکہ ہمارے ہاں شملہ مرچ قیمہ‘ شملہ مرچ گوشت پسند کیا جاتا ہے جو صحت کیلئے مفید ہے اور کھانے میں بھی بے حد لذیذ ہوتا ہے، کیڑوں کے کاٹے کاایک مؤثر علاج سبز یا سرخ مرچ ہے، آپ کہیں سیرو تفریح پر جائیں اور ننے منے ہوا میں اڑنے والے بھنگے، مچھر یا شہد کی مکھیاں حملہ کردیں تو آپ فوراً سرخ یا سبز مرچ کوٹ کر لگائی۔ اس سے فوری طور پر تکلیف دور ہوجائے گی،،بعدازاں ڈاکٹر کو دکھاسکتے ہیں
غذائی قدر فی 100 گرام (3.5 oz)
توانائی
166 کلوJ (40 kcal)
سکریات
8.8 g
چینی
5.3 g
غذائی ریشہ
1.5 g
چکنائی
0.4 g
لحمیات
1.9 g
پانی
88 g
حیاتین الف مساوی.
48 مائکرو گرام (6%)
بیٹا کیروٹین
534 مائکرو گرام (5%)
حیاتین ب6
0.51 ملی گرام (39%)
حیاتین ج
144 ملی گرام (173%)
لوہا
1 ملی گرام (8%)
میگنیشیم
23 ملی گرام (6%)
اُشنانصر
322 ملی گرام (7%)
عصارۂ فلفل
0.01g – 6 g