زعفران سےعلاج
میں اپنے مطالعے کے کمرے میں بیٹھا ہوااختناق الرحم کے موضوع پر ایک محققانہ کتاب پڑھنے میں محو تھا کہ ایک شخص دوڑتا ہوا میرے پاس پہنچا اور کہنے لگا”حکیم صاحب ،جلد گھر چلیے،آپ کو بلایا ہے۔ “ میں نے دریافت کیا”کون بیمار ہے اور اسے کس قسم کا مرض لاحق ہے؟“ کہنے لگا“ایک مریضہ ہے اور اسے تین روز سے متواتر دورے پڑ رہے ہیں۔ “میں حیران ششدررہ گیاکہ ابھی ابھی جس مرض کا مطالعہ کر چکا ہوں غالباً اسی کا مریض قدرت نے مشاہدے کیلئے بھیج دیا ہے۔ ہونہ ہو خداکی طرف سے میرا امتحان لیا جانے والا ہے۔ میں ان ہی خیالات میں غرق تھاکہ اس شخص نے یہ کہتے ہوئے کہ”حکیم صاحب جلدی چلئے، مریضہ کو ازحد تکلیف ہے“ خیالات کا سلسلہ توڑ دیا۔ میں نے فوراً اپنا میڈیکل بکس سنبھالا اور اس کے ہمراہ چل دیا۔ مکان زیادہ دور نہ تھا، وہاں پہنچا تو شہر کے چوٹی کے معالجوں کو موجود پایا میرے پہنچتے ہی وہ یوں گویا ہوئے۔
”حکیم صاحب ہم اپنا زور دکھا چکے ہیں، اب آپ کی باری ہے!“ میں نے خفیف سی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔ ”جیسا اللہ کو منظور ہو، مجھے مریضہ کامعائنہ کر لینے دیجئے“ میں کمرے میں داخل ہوا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ مریضہ کے گرد بیس پچیس لوگ جمع ہیں۔ میںنے معائنہ کرنے سے پہلے دو تین کو چھوڑ کر سب کو باہر چلے جانے کا مشورہ دیا، جس پر فوراً عمل کیا گیا۔ میں نے مریضہ کی نبض ،چہرے ، تنفس، اور دوروں کا بغور معائنہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ مریضہ اختناق الرحم میں مبتلا ہے، چوبیس پچیس سالہ نوجوان مریضہ کو تین روز سے سخت دوروں نے بالکل نڈھال کر دیا تھا۔ یہ دورے ارتجاجی قسم کے تھے اور وقفے کے بعد پڑتے تھے۔ ہر دورہ نہایت سخت جسے روکنے کیلئے دوسرے معالجین کافی کوششیں کر چکے تھے، یہاں تک کہ دو روز متواتر مافیا کے انجکشن دئیے جا چکے تھے، جس سے قدرے سکون ہو جاتا تھا مگر دورہ پھر شدت اختیار کر جاتا تھا۔ بد بودار لخلخے سنگھائے جا چکے تھے اور خوشبودار شیافے استعمال کرائے جا چکے تھے۔ برومائڈز اور دیگر متومات کا استعمال بھی کیا گیا تھا، مگر ان سب سے وقتی طور پر کمی آ جاتی تھی اور پھر ”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“ والا معاملہ ہو جاتا تھا، میں نے ان حالات کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی گھر والوں سے دریافت کیا کہ لڑکی کی شادی ہو چکی ہے تو اس کا خاوند کہاں ہے؟ معلوم ہوا لڑکی دو سال سے بیوہ ہے اوربیوگی کے دوران میں ہی اسے یہ مرض ہوا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مجھ سے کہا کہ اگر یہ واقعی مرض ہے تو اس قدر علاج معالجہ سے اس کو آرام کیوں نہیں ہوتا؟ اور اگر کوئی آسیب ہے تو ہمیں بتا دیجئے تا کہ کسی مشہور عامل کا انتظام کریں۔ میں نے انہیں یقین دلایا کہ یہ آسیب نہیں ہے، محض مرض ہے۔ انشاءاللہ بہت جلد آرام آ جائے گا آپ ایک قابلہ کو فوراً بلوا دیں۔ میں کمرے سے باہر آیا اور ان ڈاکٹر صاحبان سے جو مریضہ کا پہلے علاج کر چکے تھے، عرض کیا کہ مریضہ ہسٹریا میں مبتلا ہے۔ مگر یہ دورہ کسی علاج سے درست نہ ہو گا۔ دورے کو دور کرنے کی جملہ تدابیر تو آپ کر ہی چکے ہیں۔ میرے ذہن میں صرف ایک تدبیر آئی ہے۔ اگر اس پر عمل کیا گیا تو انشاءاللہ دورے ختم ہو جائیں گے۔
گھر والوں کو روح گلاب ایک تولہ، روح کیوڑہ ایک تولہ، زعفران ۳ ماشہ بازار سے منگوانے کو کہا، دوائیں منگوالی گئیں قابلہ بھی آگئی۔ میں نے زعفران کو روح گلاب اور روح کیوڑہ میں کھرل کروادیا۔ قابلہ کو ہدا یت کی کہ سوائے مریضہ کے اور تمہارے کوئی بھی شخص کمرے میں نہ رہے اور اس مرکب کو اپنی انگلی سے لگا کر عنق الرحم میں اس وقت تک دغدغہ کرو کہ مریضہ منزل ہو جائے۔ قابلہ نے حسب ہدایت عمل کیا اور نتیجہ خاطر خواہ برآمد ہوا۔ اس کے دورے کمزور پڑ گئے اور صرف آدھے گھنٹے کے قلیل عرصے میں ختم ہو گئے۔ اس طریقہ علاج سے ڈاکٹر صاحبان سخت متعجب ہوئے۔ میں نے اس کے بعد مقومات قلب کا نسخہ تجویز کر کے مریضہ کو پلانے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ اگر پھر کبھی مریضہ کو دورہ پڑے تو اسی قابلہ کو بلوا لیا جائے۔ وہ میری ہدایات پر عمل کر کے اس کا دورہ دور کر دیا کرے گی اور اگر مریضہ کی جلد دوسری شادی کر دی جائے تو پھر اس کا مرض ہی دور ہو جائے گا۔ (حکیم محمد عرفان
03040506070