د ماغی کمزوری دور
ڈاکٹروں کا قول ہے کہ تندرستی کی حالت میں جب خون کا دورہ باقاعدہ ہوتا ہے تو جسم اس کے ذریعہ سے غذائیں دماغ کے سامنے پیش کرتا ہے جن میں سے دماغ اپنے مطلب کی غذائیں چن لیتا ہے، مگر جب خون کا دورہ باقاعدہ نہ ہو تو دماغ کو بھی غذا پوری نہیں ملتی جس سے اس کی طاقت گھنٹے لگتی ہے۔ اس حالت میں ضروری ہے کہ دماغ کو مناسب غذا پہنچائی جائے۔ انسان کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب دماغ کیلئے مناسب غذا کا خیال انتہائی ضروری ہو جاتا ہے اور یہ وقت وہ ہے جب عقل واڑھ نکلتی ہے یعنی انسان بچپن سے نکل کر جوانی میں قدم رکھتا ہے۔ یہ زمانہ بہت نازک ہے اس لئے لازم ہے کہ غذا میں خون کی کمی شکایت پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جس سے عصبی نروس سسٹم میں کمزوری اور بے چینی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر نوجوان جو بچپن میں تندرست ہوتے ہیں اس عمر میں صحت کی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ خوراک کی غفلت سے پہلے خون میں کمی واقع ہوتی ہے پھر جسم میں کمزوری آنے لگتی ہے جس کا اثرو دماغ پر بھی ہوتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ جب دماغی کمزوری پیدا ہو تو اس کا علاج کیا ہے؟ یاد رکھئے کہ اس حالت میں دو اسے زیادہ غذا مفید ثابت ہو گی ہاں البتہ بعض حالتوں میں دوا اور غذا اور دونوں صرف دوا سے کام نہیں بنے گا۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کون سی غذا دماغ کے لئے مفید ہے۔ سائنسدانوں کا تجربہ یہ ہے کہ ”فاسفورس دماغی تقویت اور ترقی کیلئے ضروری چیز ہے“۔ اس لیے بہت بہتر ہے کہ اس حالت میں ایسی خوراک استعمال کی جائے جس میں فاسفورس کے اجزاءانسبتاً زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں مثلاً مچھلی یہ دماغ کیلئے مفید ہے کیونکہ اس میں فاسفورک ایسڈ بہت مقدار میں پایا جاتا ہے اسی طرح انڈے، چوزے، دودھ، مکھن اور خصوصیت سے بادم بہت مفید ہیں۔ چنے، مٹر، سویابین، مغزیات، کشمش ، پستہ، اخروٹ اور پنیر بھی دماغ کیلئے عمدہ غذا ہے۔ اس میں دماغی مادہ پیدا کرنے کے اجزاءموجود ہیں اور فاسفورس کی مقدار باقی غذاﺅں کی نسبت اس میں زیادہ پاتی جاتی ہے۔ فاسفورس کے علاوہ اس میں وہ سب اجزاءپائے جاتے ہیں جو اعصاب اور عضلات کو تیار کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ دماغ کیلئے بادام، روغن، دودھ، مکھن اور نیر بہت مفید ہے بلکہ یہ دماغ کیلئے ایک غیر معمولی نعمت ہیں۔ دماغی کام کرنے والوں کیلئے گوشت نقصان دہ ہے۔ بھینس کا دودھ بھی مفید نہیں ہلکی، زو ہضم اور طاقت بخش غذائیں دماغ کو روشن رکھتی ہیں۔ گیہوں ہماری عام غذا اور نہایت مفید شے ہے۔ جس کی طرف ہم کبھی توجہ نہیں کرتے اور جسے جانوروں کا کھا جابنا چھوڑا ہے۔ وہ شے جو ہے جو کا آٹا سب چیزوں کا سرتاج ہے۔ بے حد غذائیت بخش، فاسفورس، چربی اور دیگر مقوی اجزاءکا مرکب ہے۔ اسے دودھ میں ملا کر پینا پیٹنٹ دواﺅں کو مات کرتا ہے۔ سیب دماغ کیلئے سب سے زیادہ مفید پھل ہے۔ یہ دماغ کو قوت دیتا ہے اور درد سر میں نافع ہے۔
علاج ” کوئی دماغی کام خصوصاً لکھنے پڑھنے کا لیٹ کر نہ کرنا چاہیے کیونکہ اس سے دماغ پر زیادہ بار پڑھنے سے دماغ کمزور ہو جاتا ہے
دماغی کا ہمیشہ کھلی روشنی اور ہوا دار جگہ پر بیٹھ کر کرنا چاہیے۔
ہمیشہ سانس لمبا لینا چاہیے خصوصاً دماغی کام کرنے کے بعد چند منٹ متواتر لمبے سانس لینے چاہئیں تاکہ آکسیجن زیادہ مقدار میں اندر جائے تو خون صاف ہو جائے۔
سبزہ لگاہ ڈالنے سے دماغ کو طراوت حاصل ہوتی ہے، اس لئے دماغی کام کرنے والوں کےلئے باغ کی سیر اور پھلواڑی وغیرہ کا شوق نہایت مفید ہے
کچھ دیر تک دماغی کام کرنے کے بعد آسمان کی طرف دیکھنے سے سر کی طرف دوران خون کم ہوتا ہے اور آسمان کی نیلی اور پاکیزہ روشنی دماغ کو تقویت پہنچاتی ہے
جب دماغی کام سے تکان کا احساس ہو تو کام چھوڑ کر پانی یا دودھ پاﺅ سو پاﺅ ایک ایک گھنونٹ کر کے پینے سے سر کی جانب خون کا دوران کم ہو جاتا ہے اور دماغ کو فروخت حاصل ہوتی ہے
دماغی کام کرنے کے بعد کھلی ہوا میں گہرا سانس لینے سے تکان دور ہو جاتی ہے اسی طرح چاند اور ستاروں کی چمک اور روشنی بھی دماغ کو فرحت بخشنے میں خاص اثر رکھتی ہے۔
دماغی محنت سے تھکنے کے بعد کھلی ہوا میں سرکو دونوں ہاتھوں سے آہستہ آہستہ ملنا تکان میں تخفیف کرتا ہے۔