شراب اُتنی ہی مضر جتنی سگریٹ
ایک تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں شراب نوشی کے نتیجے میں مرنے والے افراد کی تعداد سگریٹ نوشی یا ہائی بلڈ پریشر سے مرنے والے افراد کے برابر ہے۔
بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ الکوحل کا زیادہ استعمال ساٹھ مختلف بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔
تحقیق کے دوران یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں پائی جانے والی4 فیصد بیماریوں کی بنیادی وجہ شراب ہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں 4.4 فیصد پیماریاں ہائی بلڈ پریشر اور 4.1 فیصد سگریٹ نوشی کی بناء پر ہوتی ہیں۔
سائنسدانوں کی اس ٹیم کے سربراہ اور سٹاک ہوم یونیورسٹی کے استاد پروفیسر رابن روم نے بی بی سی کو بتایا کہ’ ہمارے پاس جو ثبوت ہے اس سے ظاہر ہے کہ اگر شراب نوشی میں اضافہ کر دیا جائے تو الکوحل سے متعلقہ بیماریوں میں مبتلا ہونے کےامکانات میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے‘۔
اس رپورٹ میں منہ، جگر اور چھاتی کے کینسر اور دل کے امراض میں شراب کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کار حادثات، ڈوبنے کے واقعات اور زہر خورانی سے ہونے والی اموات میں الکوحل کا کردار بھی اس رپورٹ میں زیرِ بحث آیا ہے۔
برطانیہ میں تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ اگر الکوحل کی مصنوعات کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا جائے تو اس کے استعمال کو کم کیا جا سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کو 7 فیصد کم کیا جا سکتا ہے۔
برطانوی میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت عوامی سطح پر صحت کے معاملات میں زیادہ دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔
برطانوی محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ’ حکومت شراب تیار کرنے والے اداروں، پولیس اور صحت کی ایجنسیوں سے رابطےمیں ہے اور وہ الکوحل کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں اور مسائل پر نظر رکھے ہوئے ہے‘۔