Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1995 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔

دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔
دانت کے درد میں
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

.کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

موٹاپا بیماری یا صحت کی علامت

نئی تحقیق کے مطابق موٹےلوگوں کی موت کےامکانات عام لوگوں سے کم ہیں۔ اس دریافت کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کے وفاقی ادارہ سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی ) نے کہا ہے درمیانے درجے کے موٹے لوگ عام لوگوں کی نسبت موت کا کم شکار ہوتے ہیں۔
ادارے کے نئے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں موٹاپے سے صرف 25 ہزار 8 سو چودہ اموات واقع ہوئی ہیں۔ ابھی جنوری میں ہی اس ادارے نےچودہ گنا بڑے اعداد دیتے ہوئے کہا تھا کہ موٹاپا تین لاکھ پینسٹھ ہزار اموات کا باعث بنا ہے۔ قبل ازیں سی ڈی سی کی درجہ بندی میں موٹاپا موت کے اسباب میں دوسرے نمبر پر تھا لیکن اب اس کا کہنا ہے کہ موٹاپا موت کے اسباب میں ساتویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک پاکستانی ماہر ڈاکٹر خالد عبداللہ نے کہا کہ عام مشاہدہ ہے کہ امریکی دنیا میں سب سے زیادہ موٹے ہیں اور اگر ان میں موٹاپا موت کے اسباب میں بہت نیچے ہے تو باقی دنیا میں تو موٹاپا اور بھی معمولی عنصر سمجھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کھانے میں ذمہ داری اور احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے اور ورزشیں بھی کی جانی چاہیں۔

سی ڈی سی کی تحقیق میں ابہام کو دور کرنے کے لیے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ بہت زیادہ موٹاپا یا اوبیسٹی تو خطرناک قاتل ہے ہی اور اس سے مرنے والوں کی تعداد کافی ہے۔ اس کے الٹ چھوٹی چھوٹی تحقیقی رپورٹوں اور تجزیوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ لوگ جو درمیانی حد تک موٹے ہیں ان کے مرنے کے امکانات ان لوگوں سے کم ہیں جو کہ بالکل موٹے نہیں ہیں۔

پچھلے سال سی ڈی سی کی درجہ بندی میں موت کے اسباب ترتیب وار یوں تھے: تمباکو نوشی، موٹاپا، شراب نوشی، جراثیم، آلودگی، کاروں کے حادثات، اسلحہ، غیر ذمہ دارانہ جنسی طرز عمل اور منشیات کا استعمال۔ نئی تحقیق کے لحاظ سے موٹاپے کا نمبر کاروں کے حادثے کے بعد آئے گا۔

ڈاکٹر جو این مینسن کا کہنا ہے کہ نئے اعداد و شمار درست معلوم ہوتے ہیں اور اندازہ ہوتا ہے کہ علاج معالجوں سے میانے درجے کے موٹے لوگوں کی صحت بہتر ہو گئی ہے۔ اب اس زمرے میں آنے والے لوگ اپنے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کافی حد تک کنٹرول میں رکھتے ہیں جس سے ان کے زندہ رہنے کے امکانات بہتر ہو گئے ہیں۔

اسی نوعیت کا ایک تجزیہ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں چھپا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں موٹے لوگ اپنی صحت کا بہتر خیال کرتے ہیں۔ وہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو توازن میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سی ڈی سی کی تجزیاتی رپورٹ لکھنے والی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق کی موجودگی میں اب یہ طے کرنا پڑے گا کہ موٹا کس کو کہا جائے۔

سگریٹ نوشی خارش کی بیماری سورائیسس کا باعث بنتی ہے۔

امریکہ کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سگریٹ نوشی جلد میںکھجلی اورخارش کے مرض سورائیسس کے باعث بھی ہوتی ہے۔ امریکی ماہرین امراض جلد نے اس ضمن میںسورائیسس کے 557 مریضوں میں موٹاپے اورسگریٹ نوشی کے کردار کاجائزہ لینے کیلئے مریضوں کا تقابلی مطالعاتی جائزہ لیا جس کے دوران معلوم ہواکہ سورائیسس(جلد میں خارش اورکھجلی) کی بیماری سگریٹ نوشوں میں 73 فیصدپائی جاتی ہے جبکہ مطالعاتی تحقیق میں سگریٹ نہ کرنے والے سورائیسس کے مریضوں میں یہ
بیماری 13 فیصد سے لے کر 25 فیصد تک پائی گئی اسی طرح موٹے مریضوں میںبیماری کی شرح 34 فیصد پائی گئی جبکہ ایسے مریض جوزائدالوزن یا موٹے نہیں تھے ان میں بیماری کی شرح 18 فیصد رہی۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ نوشی کا جلد کی بیماریسورائیسس کا باعث بننے کی وجہ جسم کے مدافعتی نظام کو متاثر کرنا ہے اس لئے سگریٹ نوشی کا جلد کی اس بیماری سے براہ راست تعلق ہے۔ ماہرین نے تجویز کیا کہ سورائیسس کے علاج میں سگریٹ نوشی فوراً ترک کردینا بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے