Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

Coconut water improves blood circulation|ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے

ناریل

 

 

 

 

 

Coconut water improves blood circulation|ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے

سبز رنگ کا کچاناریل جسے ڈاب بھی کہا جاتا ہے یہ پانی سے بھرا ہوتا ہے اور اس کے اندر گری بالائی جیسی ہوتی ہے اس ڈاب کا پانی بے شمار فوائد کا حامل ہوتا ہے بعض ماہرین اسے دستیاب دودھ سے زیادہ مفید قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا اور چکنائی بھی کم ہوتی ہے بے شمار خوبیوں میں سے چند درج ذیل ہیں۔

ناریل پانی دوران خون کو بہتر بناتا ہے اور غذا ہضم کرنے والی نالی کی صفائی کرتا ہے۔ یہ قدرتی پانی انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف مدافعانہ نظام کو مضبوط بناتا ہے جس کے باعث جسم زیادہ سے زیادہ وائرسز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ گردے میں پتھری والے لوگ ناریل پانی پینا معمول بنائیں، کیونکہ یہ پانی پتھریاں توڑ کر خارج کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ پیشاب میں جلنا ہے یا نالی میں انفیکشن تو ایک گلاس ناریل پانی سے فوری افاقہ ہو سکتا ہے۔ ناریل پانی میں دیگر چیزوں کے علاوہ الیکٹرولائٹس اور پوٹا شیم کی وافرمقدار بلڈ پریشرکو نارمل اور وی کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ ناریل کا پانی تازہ سنگترے کے جو س سے کم حراروں کی وجہ سے زیادہ سودمند ہے۔ اس پانی میں ماں کے دودھ والا ایسڈ ہوتا ہے لہٰذا اسے ڈبے کے دودھ سے بہتر سمجھا جاتا ہے۔ اس پانی میں نمک کی تعداد اتنی کم ہوتی ہے کہ خون کے سرخ ذرات بالکل محفوظ رہتے ہیں اسی لئے اسے یونیورسل ڈونر بھی کہا جاتا ہے۔

پرہیز علاج سے بہتر ہے

یہ بھی آپ کو معلوم ھونا چاہیۓ کہ شریعت کا موقف دوا و علاج کے بارے میں صرف اتنا ہی نہیں کہ بیماری واقع ھو جاۓ تو اسے زائل کرنے کے لۓ بھاگ دوڑ کی جاۓ بلکہ شریعت نے تو اس سے بھی بہت آگے تک جانے کی ترغیب دلائی ہے اور پرہیز و احتیاط تدابیر اختیار کرنے کی بھی تعلیم دی ہے ۔ جیسا کہ ایک مشہور مقولہ ہے :

 پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔

اور شریعت کے مقررہ قواعد و ضوابط میں سے ہی ایک قاعدہ و مسلمہ اصول یہ ہے :

( الدفع اولی من الرفع )

کسی علت کے واقع ھو جانے پر سے اٹھانے و رفع کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے لاحق و واقع ہی نہ ھونے دیا

جاۓ ، اور قاعدہ و اصول پر دلالت کرنے والی کئی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہیں جن کا حصر و احاطہ تو ممکن نہیں تاھم بطور مثال انہی میں سے ایک حدیث میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے :

 صحیح و سالم ( اونٹ والے کے اونٹوں ) پر وہ شخص اپنے ( اونٹ پانی پلانے کے لۓ ) ہرگز نہ لاۓ جس کے  اونٹ بیمار ہوں ۔ (بخاری و مسلم )

اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں وہ بیان فرماتے ہیں

 بنو ثقیف کے ( اسلام قبول کر نے کے لۓ آنے والے ایک ) وفد میں ایک آدمی کوڑھ کے مرض میں مبتلا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے پیغام بھیجا اور فرمایا

 تم وہیں سے واپس لوٹ جاؤ ، ھم نے تمھاری بیعت قبول کر لی ۔ ( صحیح مسلم )

ادھر صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے

جس نے صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اسے اس دن کوئی زہر اور سحر ( جادو ) نقصان نہیں دے گا (بخاری و مسلم )

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

پرہیز علاج سے بہتر ہے

پرہیز علاج سے بہتر ہے

صحت مند افراد عموماً خوش و خرم رہتے ہيں۔ وہ اپنا روز مرہ کا کام بخوبي انجام ديتے ہيں۔ وہ لوگوں اور چيزوں ميں دلچسپي ليتے ہيں۔ وہ ديکھنے ميں اچھے لگتے ہيں۔ ان کے پاس توانائي کا ذخيرہ ہوتا ہے اور جلد نہيں تھکتے۔ ان کے ذہن ميں نئے خيالات آتے ہيں جن کي بدولت وہ زندگي ميں کامياب اور کامران رہتے ہيں۔ صحت کي طرف سے لاپرواہي جسم کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر ديتی ہيں۔ اس کي وجہ سے درد، تکليف، بے چيني، بے آرامي عارضي بھي ہوسکتي ہے، اور مستقل بھي، اکثر لوگ ان مسائل سے بہت زيادہ گھبرا جاتے ہيں، جب کہ بيشتر افراد ہمت سے کام ليتے ہيں اور تکليفوں کو زندہ دلي سے برداشت کرتے ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ تندرست انسان ميں مشکلات سے مقابلہ کي قوت زيادہ ہوتي ہے۔
جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچنا چاہیئے۔ فی زمانہ امراض اور ان کی تباہ کاریوں سے بچاو میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ ہم بیشتر بیماریوں کے بارے میں یہ جاننے لگے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتی ہیں، کس طرح جسم کو نقصان پینچاتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اگر کبھی کوئی بیماری ہو بھی جائے تو کن ذرائع سے ان کو تباہ کن صورت اختیارکرنے سے روکا جاسکتا ہے۔

بیماری کا علاج، بیماری سے بچاو کی کبھی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ علاج اس وقت بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے جب بیماری موجود ہو۔ اس کے باوجود علاج ہر وقت کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اخراجات کے بارے میں دیکھا جائے تو بیماری کے بچاو پر اگر دس روپے یا سو روپے خرچ آتے ہیں تو علاج پر سوگنا، ہزار گنا یا اس سے بھی زیادہ اخراجات آسکتے ہیں اور علاج کامیاب نہ ہو تو جان بھی جاسکتی ہے۔ البتہ بیماریوں سے بچاو ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کو تندرست رکھ سکتا ہے اور اسے معذور یا کمزور ہونے سے بچاسکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاو ہی کی بدولت آج دنیا میں بے شمار افراد لمبی عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج سے پچاس ساٹھ سال قبل بچوں کی اکثریت بیشتر موذی امراض مثلاً خناق، خسرہ، پولیو، تپ دق، اور دستوں وغیرہ میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتی تھی لیکن آج بہت سی خطرناک بیمارہیوں سے بچاو ممکن ہوگیا ہے۔ ان خطرناک بیماریوں پر کامیابی انفیکشن کنٹرول کے بہتر طریقوں، غذاوں کے بارے میں کلی معلومات، ٹیکوں کے طریقوں میں ترقی، بڑی تعداد میں ایکس رے کی مہم اور باقاعدہ طبی معائنہ جس سے امراض کی ابتدا میں تشخیص ہوجاتی ہے، کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔

“جہانِ صحت” ان دشمنوں، بیماریوں اور مصیبتوں سے بچنے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے معلومات کی آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔ کتابوں، سیمینارز اور ویڈیو فلمز کے ذریعے انفیکشن کنٹرول سوسائٹی یہ خدمات برسوں سے سر انجام دے رہی ہے۔ انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کا انقلابی نظریہ اور بہت سے فلاحی اداروں سے خاصا مختلف ہے۔ اس سوسائٹی کے اراکین صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں جو سرمایہ کسی پسماندہ علاقے میں بہت بڑے اسپتال قائم کرنے پر صرف کیا جائے، اس کے بجائے اسی سرمائے کو اس علاقے میں جراثیم، کیمیائی مادوں اور ضرر رساں معدنیات سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہاں شاید اس بڑے اسپتال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بڑے بڑے اسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو آلودگی سے پاک، ہوا، پانی اور غذا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں صحت و صفائی کا گہرا شعور بیدار کیا جائے۔

اگر ہم صحت اور صفائی کا خیال رکھیں، حکومتی ادارے صاف ہوا، غذا اور پانی فراہم کرنے پر توجہ دیں، بیمار پڑنے سے پہلے ہی بیماری سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بیماری سے صحت یابی کے لٰے خرچ ہونے والے لاکھوں، کروڑوں، اربوں روپے کی خطیر رقم کو ہم اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، زیادہ بہتر معیار زندگی، زیادہ اچھی رہائش، زیادہ اچھے لباس اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں صرف کرسکتے ہیں۔

اب یہ بات ہمیں اور آپ کو طے کرنا ہے کہ ہم اسپتالوں اور میڈیکل اسٹوروں کی رونق بڑھانا چاہتے ہیں یا اس کے بر عکس طرزِ زندگی اختیار کرکے، صحت و صفائی اور احتیاط کو اپنا کر اپنے گھروں کی رونق میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

رات کی گہری نیند سے یاد داشت بہتر

جینیوا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق رات بھر کی گہری نیند کا دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے اور آپ زیادہ باتیں بہتر طور پر یاد رکھ سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کا اس تحقیق کے بارے میں کہنا ہے کہ اگر آپ رات کی نیند کو اچھی طرح سے پورا کرتے ہیں تو اس سے یاداشت بہتر ہوتی ہے انسان زیادہ باتیں زیادہ عرصے تک یاد رکھتا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ گہری نیند سے دماغ کے ان خلیات کے کنکشن مضبوط ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں نئی چیزیں سیکھنے اور باتیں یاد رکھنے کی صلاحیت
میسر ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج دماغ کے ماہرین کی ایک کانفرنس میں پیش کر کئے گئے ہیں۔ تحقیق کی ریسرچ کے لیے 32 لوگوں کو کچھ تصویریں اور کچھ کو نئے ہنر سکھا کر دو گروہ میں تقسیم کر دیا گیا پہلے گروہ کو 8 گھنٹے سونے کا ٹائم دیا گیا جبکہ دوسرے گروہ کے لوگوں کی نیند میں خلل پیدا کیا گیا۔نتیجے کے طور پر سائنس دانوں نے دونوں گروہ سے وہ باتیں دہرانے کو کہا جو انہیں ایک روز قبل بتائی گئی تھیں اور اس دوران ان کا دماغ کس طرح کام کر رہا ہے اس کا کمپیوٹر کی مدد سے جائزہ لیا گیا۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ جن لگوں نے تمام رات آرام کیا انہوں نے بہتر یاداشت کا مظاہرہ کیا۔ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد سائنسدانون کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پتہ لگانے کے لیے مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے کہ کتنی دیر سونے سے سب سے زیادہ استعفادہ ہوگا۔