Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بانجھ پن

بانجھ پن

اگر کسی جوڑے میں درجِ ذیل اُمور پائے جائیں تو اِسے بانجھ پن کہا جاتا ہے۔
# اگر عورت کی عمر 34 سال سے کم ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 12 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
# اگر عورت کی عمر 35 سال سے زائد ہو اور یہ جوڑا کسی مانع حمل دوا یا طریقے کے بغیر جنسی ملاپ کرتا ہو اور اِس کے باوجود 6 ماہ کی مُدّت میں حمل قائم نہ ہُوا ہو۔
اگر متعلقہ عورت میں اپنے حمل کو تکمیل تک پہنچانے کی صلاحیت نہ ہو۔

عورتوں میں بارآوری کا عروج بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے ۔اِس عمر میں اچھی جسمانی صحت رکھنے والے جوڑے جو باقاعدگی سے جنسی سرگرمی کرتے ہوں تو اُن کے لئے حمل ہونے کا اِمکان ہرماہ 25 سے 30 فیصد ہوتا ہے۔عورتوں کے لئے تیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران ،خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کے بعد، حاملہ ہونے کا اِمکان ہر ماہ 10 فیصد سے کم ہوتا ہے ۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہوتا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مَردیا دونوںکے جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں۔بعض صورتوں میں اسباب معلوم نہیں ہوتے ۔
عورتوں کے عام عوامل/مسائل
انفکشن یا سرجری کے نتیجے میں نَلوں کو نقصان پہنچنا۔
بچّہ دانی کے اندر رسولی ہونا۔ یہ غیر عامل ٹیومرز ہوتے ہیں جو بچّہ دانی کے عضلات کی تہوں سے پیدا ہوتے ہیں ۔
 Endometriosis اِس کیفیت میں بچّہ دانی کی اندرونی تہوں سے مماثلت رکھنے والے عضلات بچّہ دانی سے باہر پیدا ہوجاتے ہیں اور اِ سی وجہ سے درد پیدا ہوتا ہے ،خاص طور پر ماہواری کے دِنوں میں یا جنسی ملاپ کے دوران۔
 بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی خلافِ معمول رطوبت۔ اِ س کیفیت میں بچّہ دانی کے مُنہ سے خارج ہونے والی رطوبت بہت گاڑھی ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے منی کے جرثومے بچّہ دانی میں داخل نہیں ہوپاتے۔
منی کے جرثوموں کے لئے اینٹی باڈیز کاپیدا ہوجانا، یعنی عورت میں اپنے ساتھی کے منی کے جرثوموں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
اگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض کا علاج نہ کروایا جائے تو عورتوں میں 40 فیصد تک نچلے پیٹ کی سُوجن (PID) کا مرض پیدا ہو سکتا ہے،جو بانجھ پن کا سبب بنتا ہے اور نَلوں کے عضلات کی بناوٹ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا ، سوزاک، وغیرہ ۔بانجھ پن کے اِن اسباب کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
 ٹی بی کی وجہ سے جسم کے مختلف نظام،بشمول عورتوں اور مَردوں کے تولیدی نظام متاثر ہوتے ہیں،اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے ۔
ہارمونز کا عدم توازن
تھائیرائڈہارمون کی مقدار میں تبدیلی ہونا(گردن میں سامنے کی جانب واقع ایک چھوٹے غدود سے خارج ہونے والا ہارمون جو خون میں شامل ہوجاتا ہے) prolactinoma نامی دِماغ کے ایک ٹیومر کی وجہ سے ،prolactin نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہوتی ہے۔یہ کیفیت عام طور پر galactorrhea (چھاتیوں سے دُودھ رِسنے کی کیفیت) سے منسلک ہوتی ہے
اِنسولین نامی ہارمون کی افزائش زیادہ ہونا۔
 ذیابیطیس mellitus اور
کلاہ گردہ کے غدود (adrenal gland) کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)
زائدوزن یا کم وزن کی کیفیت ہونا۔
Polycystic Ovarian Syndrome (PCOS) بچّہ دانی میں متعدد گلٹیاں ہونے کی کیفیت۔ اِس کیفیت میں،انڈوں کے پختہ ہونے اور اِن کے اخراج کا عمل نہ ہونے کی وجہ سے حمل نہیں ہوپاتا ، بچّہ دانی کے اندر متعدد گلٹیاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔
مُٹاپے کی وجہ سے انڈوں کے اخراج کا عمل درست طور پر نہ ہونا ، تھائیرائڈ کی عدم فعّالیت (کام نہ کرنا)، بلوغت کی عمر (13 سے 16 سال)یا ماہواری بند ہونے کی عمر (40 سے 45 سال)۔
 نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی لحاظ سے معاونت کی کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی تشویش کے نتیجے میں ہارمونز کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جن کی وجہ سے عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
مَردوںں کے عام عوامل/مسائل

مَردوں کے بانجھ پن کا سبب اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدا کا کم ہونا یا جسمانی نقص ہوتا ہے ۔دِیگر عوامل میں منی کے جرثوموں کی حرکت کا انداز ،یا منی کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔
مَردوں کے جسمانی نقائص
Hypospadias اِس کیفیت میں پیشاب کی نالی میں پیدائشی طور پر نقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا سوراخ خلافِ معمول جگہ پربنتا ہے یعنی عضو تناسل کے نیچے کی جانب یہ سوراخ ہوتا ہے ۔
 Vericocele اِس کیفیت میں خُصیوں کی تھیلی کی نَسیں پھیل جاتی ہیں جنہیں ہاتھ سے چُھو کر محسوس کیا جاسکتا ہے ،اور ایسامحسوس ہوتا ہے کہ گویا یہ کیڑوں سے بھری ہوئی چھوٹی تھیلی ہو۔
Peyronie’s Disease اِس مرض میں عضو تناسل کی بناوٹ میں بہت زیادہ خم ہوتا ہے اور اِس خم پر کچھ سختی سی محسوس ہوتی ہے خواہ عضو تناسل تناؤ کی حالت میں نہ ہو۔اِ س کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران درد ہوتا ہے اور آخر کار بانجھ پن پیدا ہوجاتا ہے۔
غیر متوقع بانجھ پن

تقریبأٔ 15فیصد صورتوں میں بانجھ پن کی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نقائص ظاہر نہیں ہوتے۔ایسی صورتوں میں نقائص کی موجودگی کا اِمکان تو ہوتا ہے لیکن موجودہ دستیاب طریقوں سے اِن کا پتہ نہیں چلایا جاسکتا۔ممکنہ طور پر یہ مسائل ہوسکتے ہیں کہ بیضہ دانی سے،بارآوری کے لئے مناسب وقت پر انڈوں کا اخراج نہیں ہوتا ،یابیضہ نَل میں داخل نہیں ہوتا،مَرد کی منی کے جرثومے انڈے تک نہیں پہنچ پاتے ہوں، بارآوری نہ ہو سکتی ہو، بارآور ہوجانے والے انڈے کی منتقلی میں خلل واقع ہونا، یا بارآور انڈہ کسی وجہ سے بچّہ دانی کی دیوار کے ساتھ منسلک نہ ہو سکے۔انڈے کے معیار کو اب پہلے سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اوریہ کہ زیادہ عمر والی عورتوں کے انڈوں میں نارمل اور کامیاب بارآوری کی صلاحیت کم ہوتی ہے
چھلہ
 غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد غیر مطلوبہ حمل سے بچنے کے لئے، یہ گولی 72 گھنٹوں کے اندرلینے کے باوجودمتعلقہ عورتوں میں سے 1 سے 2 فیصد عورتیں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ایمرجنسی میں اِس آلے کو بچّہ دانی میں رکھنا نہایت مؤثر ہے۔ اگر غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد 7 دِن کے اندر یہ آلہ استعمال کیا جائے تو 99.9 فیصد تک حمل روکنے میں مؤثر ہوتا ہے ۔
عورتوں کے درجِ ذیل عوامل /مسائل بانجھ پن کا سبب بن سکتے ہیں۔۔

ایک سال کے عرصے میں ، باقاعدگی سے ، کسی احتیاطی تدبیر کے بغیر جاری جنسی سرگرمیوں کے باوجود ،حمل قرار نہ پانے کویا حمل کو اس کی تکمیل تک جاری نہ رکھ سکنے کی حالت کو بانجھ پن کہتے ہیں ۔

عورتوں میں بارآوری کی بلند ترین شرح اُن کی عمر کی تیسری دہائی کے اوائل میں پائی جاتی ہے۔باقاعدگی سے جنسی سرگرمیاں کرنے والے صحت مند جوڑوں کے لئے، عمر کے اِس حِصّے میں،حاملہ ہونے /حاملہ کرنے کا ا ہر ماہ 25 سے30فیصد تک اِمکان ہوتا ہے۔ تیس سال ،خصوصأٔ پینتیس سال کے بعد عورتوں کے حاملہ ہونے کا اِمکان 10فیصدماہانہ سے کم رہ جاتا ہے۔
بانجھ پن کا سبب کیا ہے؟

بانجھ پن کا سبب عورت یا مَرد یا دونوں میں ہوسکتا ہے۔بعض صورتوں میں سبب کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

عورتوں میں پائے جانے والے بعض اسباب ،جو بانجھ پن پیدا کرتے ہیں یا اِ س میں معاون ہوتے ہیں۔ یہ اسباب ذیل میں درج ہیں ،

آپریشن یا انفکشن کے بعد نَلوں کا ضائع ہوجانا۔
بچّہ دانی میں رسولیاں(یہ رسولیاں بچّہ دانی کی تہوں سے غیرحامل ٹیومر کی شکل میں پیدا ہوتی ہیں)۔
 پرولیکٹِن (Prolactin)نامی ہارمون کی زائد مقدار ہونا۔
بیضے بننے کے عمل میں بے قاعدگیاں۔
بچّہ دانی کے عضلات کا جسم کے کسی اور حِصّے میں بننا (Endometriosis) اور نتیجے کے طور پر درد اور بانجھ پن پیدا ہونا۔
 نِچلے پیٹ میں سُوجن کی بیماری (PID)
 چھاتیوں سے دُودھ کا رِسنا (Galactorrhea)
 ماہانہ اےّام کا نہ آنا (Amenorrhea)
بچّہ دانی کے مُنہ میں ،منی کے جرثوموں کو روکنے والی رطوبت کا پیدا ہونا۔
جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض مثلأٔ کلیمائیڈیا (Chlamydia)
 عورت کے اندر اپنے مَرد کی منی کے جرثوموں کی مخالف اینٹی باڈیز کا پیدا ہوجانا۔

حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفسیاتی مسائل، مثلأٔ جذباتی تعاون میں کمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تشویش سے ہارمونی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جن کے نتیجے میں عورت کی بارآوری کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

مَردانہ بانجھ پن اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدادمیںکمی ، یا جسمانی بناوٹ کی خرابی مثلأٔ منی لے جانے والی نالیوں کا غیر معمولی پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اِس کے علاوہ دیگر اسباب میں منی کے جرثوموں کی حرکت (motility) یا اِن جرثوموں کی بناوٹ کی خرابیاں شامل ہیں
بانجھ پن کو جانچنے لئے کون سے ٹیسٹ استعمال ہوتے ہیں؟

بانجھ پن کی تشخیص کے لئے جوڑوں کا معائنہ ،خصوصی طور پر ایک ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔ڈاکٹرکی جانب سے ، جوڑے کی میڈیکل ہسٹری کو تفصیل سے نو ٹ کیا جاتا ہے اور اِس کے بعد معائنہ کیا جاتا ہے۔یہ بھی پوچھا جائے گا کہ کیا وہ طبّی نُسخے کے مطابق یا غیر قانونی ادویات،الکحل یا تمباکو وغیرہ کا ستعمال کرتے ہیں ۔نیز یہ کہ کیا خاندان میں بانجھ پن یا جینیاتی خرابیاں پائے جانے کی ہسٹری موجود ہے۔ خواتین سے اُن کی ماہواری شروع ہونے کے وقت پر عمر، اِس سلسلے میں پیش آنے والی کسی قِسم کی مشکلات اور ماہواری کی ہسٹری کے بارے میں سوالات کئے جا سکتے ہیں۔ یہ سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا اُنہوں نے محسوس کیا ہے کہ اُن کی چھاتیوں سے دُودھ رِستا ہے۔
خواتین

خواتین کے جنسی اعضاء کا معائنہ کیا جائے گا،اور بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔

پرولیکٹن (prolactin) کی سطح اور تھائیرائڈ کے عمل کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔اور بعض اوقات چند ہارمونز ،مثلأٔ پروجسٹرون (progesterone) اور ایسٹراڈائی اول(estradiol )وغیرہ کی سطح کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔

بعض صورتوں میں ،جنسی ملاپ کے بعد ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے ٹیسٹ کی طرح ہوتا ہے۔اِس ٹیسٹ کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کی کیا منی کے جرثومے ،بچّۃ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے پار گزرسکتے ہیں یا نہیں۔

بعض اوقات ،بچّہ دانی کے اندر ممکنہ رسولیوں کا پتہ چلانے کے لئے ،نچلے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔

لیپارواسکوپی (laparoscopy)بھی کی جاسکتی ہے ۔ اِس طریقے میں پیٹ کے اندر ایک سوراخ کے ذریعے روشنی والا ایک کیمرہ داخل کیا جاتا ہے تاکہ نچلے پیٹ کے اعضاء کا معائنہ کیا جاسکے۔

بعض اوقات ، ہسٹیرواِسکوپی (hysteroscopy)بھی کی جاتی ہے ،اِس طریقے میں بچّہ دانی کے اندر ایک پتلی ٹیوب داخل کی جاتی ہے تا کہ اِس کا براہِ راست معائنہ کیا جاسکے۔
مَرد

مَردوں کی منی کا تجزیہ کرنا ہوگا ۔مَردوں کو جنسی ملاپ سے تین روز تک گریز کرنے کے بعد منی کا نمونہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔

کروموسومز کی بناوٹ میں بے قاعدگی یا جینز کے نقائص کو جانچنے کے لئے خون کا جینیاتی ٹیسٹ کیا جاتا ہے،کیوں کہ یہ خرابیاں ہونے والے بچّے میں منتقل ہو سکتی ہیں۔

مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون (testosterone)کی سطح کو جانچنے کے لئے بھی خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
کون سے علاج دستیاب ہیں؟

بانجھ پن کے حوالے سے مختلف علاج دستیاب ہیں مثلأٔ قدرتی طریقہ یعنی جنسی ملاپ انڈے خارج ہونے دِنوں میں کیا جائے، بانجھ پن دُور کرنے کی ادویات، مَردانہ بانجھ پن کا علاج، اور تولیدی تکنیک میں معاونت مثلأٔ IVF،ICSI،GIFTوغیرہ۔ اِن طریقوں کے بارے میں آپ اپنے معالج سے تبادلہ خیال کر سکتے ہیں ۔
کیا متوازی علاج سے فائدہ ہوتا ہے؟

ایسی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو مَردوں اور عورتوں کے جنسی عمل کو بہتر بناسکتی ہیں۔اِن میں سے زیادہ ترجڑی بوٹیاں عام طور پر گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں جو صحت بخش غذائیں فروخت کرنے والے بڑے اِسٹورز سے حاصل کی جاسکتی ہیں ،لیکن اِن کے استعمال سے پہلے جڑی بوٹیوں کے کسی مستند ماہر اور اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لینا چاہئے۔
alshifaherbal@gmail.com 0313 9977999
تشویش بھی بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہے ،لہٰذا اپنے روز مرّہ کے معمولات میں ذہنی دباؤ کی دیکھ بھال کے طریقے اختیار کیجئے۔
حمل سے پہلے کی احتیاط کی اہمیت

اگر آپ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو اِس کے لئے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے لیکن ہر صورت میں شراب نوشی کو اعتدال میں رکھا جائے ،تمباکو نوشی اور معالج کی تجویز کردہ ادویات کے علاوہ ہر قِسم کی ادویات سے گریز کیا جائے۔صِرف ہلکی ورزش کیجئے اور گرم حمام وغیرہ سے گریز کیجئے کیوں کہ اِن کی وجہ سے منی کے جرثوموں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے یا انڈے خارج ہونے کے عمل میں تبدیلی آسکتی ہے۔اپنی روزمَرّہ کی خوراک میں تازہ پھل اور سبزیاں کثرت سے شامل کیجئے ،کیوں کہ اِن میں فولک ایسڈ شامل ہوتا ہے جو نومولود بچّوں میں اعصابی ٹیوب کے نقائص سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔اپنے جسم کے وزن کو مناسب حد میں قائم رکھئے، کیوں کہ زائد وزن یا کم وزن ہونے کی صورت میں بارآوری پہ متاثر ہو سکتی ہے

یورپ میں بانجھ پن دوگنا

برطانیہ میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کے ایک ماہر نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا کہ یورپ میں ابھی سات میں سے ایک جوڑے کو قدرتی عمل سے بچہ پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دس سالوں میں ہر تیسرا جوڑا اس مسئلے کا شکار ہوگا۔شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر بِل لیجر نے کانفرنس کو بتایا کہ خواتین کو کام میں وقفہ ملنا چاہیے تاکہ وہ جوانی میں حاملہ ہو سکیں جب ان میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موٹاپے اور جنسی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جنسی بیماری Chlamydia جو بانجھپن کا باعث بنتی ہے کے شکار لوگوں کی تعداد دوگنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انیس سال سے کم عمر کی چھ فیصد لڑکیاں موٹاپے کا شکار ہیں۔

پروفیسر لیجر نے کہا کہ مردوں میں بانجھپن میں ممکنہ اضافے سے جوڑے متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپرم یعنی نطفہ کی مقدار اور معیار میں بظاہر کمی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان لوگ کل بانجھپن کے کلینک میں مریض ہوں گے۔

ڈاکٹر لیجر کا کہنا تھا کہ نوجوانی میں جنسی عمل کے دوران لگنے والی بیماریاں خواتین کی اہم نالیوں کی بندش کا باعث ہوتی ہیں اور جب یہ لڑکیاں بڑی ہو کر ماں بننا چاہتی ہیں تو حاملہ نہیں ہو سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ کیریئر بنانے والی خواتین دیر سے بچے پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے یورپ کی آبادی کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر لیجر نے کہا کہ اس رجحان کو روکا جا سکتا ہے۔ اس کے بارے میں انہوں شمالی یورپ میں سکینڈی نیویائی ممالک کی مثال دی جہاں خواتین کی جلدی بچے پیدا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہ برطانیہ کو بھی فرانس کی طرح بچّے پیدا کرنے کے لیے کیریئر میں وقفہ ڈالنے والی خواتین کو ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین میں پینتیس سال کے بعد بچّہ پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔