بالوں کا گرنا، دیسی علاج نسخہ الشفاء : بیری کے سبز پتے 150 گرام، پانی 50 گرام، ملا کر اسمیں خوب گھو ٹیں کہ وہ موم کی طرح ہو جائے اس کاروزانہ دس پندرہ منٹ تک سر پر لیپ کریں چالیس دن تک بال گرنا بند اور نئے بال اُگنا شروع ہوجائیں گے ان شاء اللہ افاقۃ ہو گا ۔
گرتے بالوں کیلئے، بہترین دیسی علاج نسخہ الشفاء : زیرہ سیاہ50گرام،روغن زیتون150گرام ترکیب تیاری : زیرہ سیاہ کو روغن زیتون میں ہلکی آنچ پر پکائیں جب زیرہ جل کر سیاہ ہوجائےتوچھان کرزیرہ نکال کر پھینک دیں پھر کسی شیشےکی بوتل میں محفوظ رکھیں طریقہ استعمال : رات سوتےوقت بالوں کی جڑوں میں خوب مساج کریں فوائد : بال گرنا بند، ہوجاتے ہیں اور نئے بال بھی نکل آتے ہیں، سکری خشکی ختم ہو جاتی ہے
مجرب نسخہ: گرتے بالوں کا
کلونجی پاؤڈر: آدھا چمچ چائے والا: لونگ پاؤڈر :چوتھا حصہ چائے والا چمچ :اورمہندی:چوتھا حصہ چائے والا چمچ:250گرام دہی ملا کر سر پر لگائیں تین چار گھنٹے کے بعد کسی اچھے شیمپو سے دھولیں گرتے بالوں کیلئے میرا آزمودہ نسخہ ہے۔اس سے بال نرم اور چمکدار ہوجاتے ہیں۔
جس طرح انسانی جلد کی تین قسمیں ہیں اسی طرح بالوں کی بھی تین اقسام ہیں۔
چکنے بال، نارمل بال، خشک بال ہمیشہ اپنے بالوں کے مطابق شیمپو کا انتخاب کرنا چاہیے۔ شیمپو بالوں کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے۔
بالوں کے بڑھنے اور گرنے کا انحصار آپ کی صحت پر بھی منصر ہے آپ کے جسم کو اگر مناسب مقدار میں پروٹین اور دوسرے وٹامن مل رہے ہیں تو آپ کے بال بھی صحت مند اور لمبے اور چمکیلے ہوں گے بالوں کی حفاظت بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح ہم اپنے باقی اعضا کی حفاظت کرتے ہیں۔
اکثر خواتین بالوں کو لمبا کرنے کے طریقوں سے ناواقف ہوتی ہیں۔ ان کے خیال میں اگر بالوں کو نہ کٹوایہ جائے تو بال بڑھتے رہتے ہیں۔ یہ سوچ بلکل غلط ہے اگر آپ کے بال لمبے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ مہینے میں ایک بار ان کی نوکیں کٹوائیں اس سے بالوں کو بڑھنے میں مدد ملے گی۔
بالوں کی غذا تیل ہے
ہفتہ میں دو بار بالوں کی جڑوں میں تیل کا مساج کرنا چاہیےروئی کو سرسوں کے تیل میں بھگو کر سر کے بالوں میں مانگ نکال کر لگائیں اس کے بعد انگلیوں کی پوروں سے مالش کریں۔ پندرہ منٹ تک آہستہ آہستہ کنگی کریں اور اس کے بعد تولیہ بھگو کر نچوڑ لیں اور سر پر لپیٹ دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر یہی طریقہ دہرائیں۔ یہ عمل تین مرتبہ کریں بعد میں باریک کنگھی سر پر پھیریں۔ اس کے بعد ایک تو تیل جڑوں میں جذب ہو جائے گا دوسرا جلد کی خشکی کنگھی میں آجائے گی۔ اس عمل کے بعد اپنے بالوں کو کسی اچھے شیمپو سے دھوئیں۔
اگر بال گرتے ہیں تو اس کے لیے ایک گریلو نسخہ بہت آسان ہے۔
گرتے بالوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ سر میں زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ تک برش کریں بالوں کا رخ کمر کی طرف کر کے برش کرنا زیادہ بہتر ہے۔
سردیوں میں اگر سر میں زیتون یا بادام روغن استعمال کیا جائے تو اس سے بالوں کے بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔
اگر آپ کے بال ٹوٹتے ہیں تو آپ کو چاہیے کسی اچھے سے شیمپو یا صابن سے دھوئیں۔ پھر زیتون یا بادام روغن سے مالش کریں اور پھر پانچ گھنٹے کے بعد دھوڈالیں۔
ہفتے میں ایک بار یہ آمیزہ اپنے بالوں پر لگائیں۔ تھوڑا سا دہی انڈہ اور تھوڑی سی چینی تینوں کو باہم ملالیں اور بالوں میں لگائیں پندرہ منٹ بعد شیمپو کریں۔
دھوپ اور خشک ہوا
بالوں کو دھوپ اور خشک ہوا سے جتنا ممکن ہو بچانا چاہیے۔ آج کل بہت چھوٹی عمر میں لڑکے لڑکیوں کے بال سفید ہونے لگے ہیں سفید بالوں کی وجہ سے چہرے کی دلکشی متاثر ہوتی ہے۔
جن لوگوں کے کم عمری میں بال سفید ہوتے ہیں ان کے لیے ایک اچھا نسخہ یہ ہے ایک پاوء مہندی میں ایک چمچ کافی ایک چائے کا چمچ شکر چند قطرے لیموں کے اور حسبِ ضرورت پانی ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور پھر باریک کپڑے سے سر لپیٹ لیں اور چار پانچ گھنٹے بعد پانی سے سر دھو ڈالیں۔ یہ عمل مہینے میں صرف ایک بار کرنا چاہیے۔
بالوں میں خشکی
بالوں میں خشکی کا ہونا بھی بالوں کے گرنے کی ایک وجہ ہے۔ خشکی دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سرسوں کا تیل انڈہ اور دہی میں یکجان کرلیں اور اس آمیزے کو بالوں میں لگائیں اور سر پر کوئی رومال باندھ لیں۔ ایک گھنٹے بعد سر دھو لیں۔
سیاہ اور چمکیلے بال اپنے حسن اور درازی کے باعث بے جاذب نظر آتے ہیں۔ اس قسم کے بال حسن و شباب کے لئے جان کی حیثیت رکھتے ہیں۔
بال خوبصورت بنانا
ناریل کا خالص تیل ایک پائو تل کا تیل ایک چھٹانک اور کسٹر آئل دو چھٹانک آپس میں ملا کر رکھ لیں اور سوتے وقت روزانہ اس تیل سے مساج کریں۔ اس سے بال مضبوط گھنے اور لمبے ہو جائیں گے۔
لیموں کا رس بھی بالوں کے لئے بہترین ہے۔ اگر آپ کے بالوں میں خشکی ہو توآپ لیموں کے رس کو پانی میں ملا کر سر دھوئیں چند ہی دنوں بعد بال چمکدار اور خشکی سے پاک ہو جائیں گے۔
آنتوں اور اعصاب کی خشکی دور کرنے اور ان میں قدرتی لچک پیدا کرنے میں اسبغول بے مثل دوا اور غذا ہے آنتوں اور اعصاب کی خشکی دور کرنے اور ان میں لچک پیدا کر کے ان کی جلن خارش اور اینٹھن (تشنج ) رفع کر کے دائمی قبض توڑنے کے لئے دنیا بھر کی کوئی دوا بھی شاید ہی اس کا مقابلہ کر سکے ۔ یونانی حکیموں نے صدیوں سے اس پر ریسرچ کر کے اسے ہماری گھریلوں دوائی بنا دیا ہوا ہے ۔
آج بھی آپ کو گرم خشک ممالک اور پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں صبح لاکھوں اشخاص دودھ لسی یا شکر کے شربت کے ساتھ اسبغول کا ناشتہ کرتے نظر آئیں گے جب غذا کی نالی میں خراش اور زخم ہو جائیں تو صبح ایک تولہ سے ایک چھٹانک تک اسبغول پاؤ دو پاؤ نیم گرم دودھ میں ملا کر اسے چینی یا شربت انار سے میٹھا کر کے گھونٹ گھونٹ پینے سے دو چار روز میں خدا کے فضل سے خراش بند اور نالی صاف ہو جاتی ہے Read More
ہمارے ملک میں خشکی گردو غبار اور سگریٹ زیادہ استعمال کرنے سے بعض بھائی خشک دمہ کے مرض میں گرفتار ہوجاتے ہیں جب کھانسی ہر وقت رہے بلغم مشکل سے خارج ہو زبان میلی اور قبض کی شکایت ہو وقت بے وقت سانس اکھڑنے اور دمہ کا دورہ تنگ کرنے لگے تو صبح کے وقت روزانہ شربت بنفشہ یا دودھ کے ساتھ ایک تولہ سے ایک چھٹانک تک سالم اسبغول پھانک لیں اور شام چار پانچ بجے کشتہ ابرک سیاہ ایک دو رتی خمیرہ گاؤ زبان سادہ ایک تولہ میں ملا کر چند دنوں سے چند ماہ اس گھریلوں دوا کا استعمال کر ے دمے سے خلاصی حاصل کر سکتے ہیں ۔
آج کل رہن سہن کے طور طریقوں سارا سارا دن پڑھتے رہنے اور زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی فکر میں ہمارے نوجوان لڑکے ، لڑکیوں اور جوانوں میں بال کمزور ، خشکی سے بال پھٹنے اور گرنے شروع ہو رہے ہیں ۔ مطب میں آنے والے چالیس فیصد طالب علم بال سفید ہونے کی شکایت بھی کرتے ہیں ۔ اس بڑھتے ہوئے سیلاب کو روکنے اور بالوں کی خوبصورتی اور سیاہی قائم رکھنے کے لئے تولہ دو تولے اسبغول کا لعاب نکال کر بالوں کو اس کی ہلکی ہلکی مالش کر کے کم از کم دو گھنٹے لگا رہنے دیں ۔ بالوں کو نہ دھوئیں مہینہ دو مہینے یہ عمل جاری رکھنے اور کھوپڑی اور بدن کے دوسرے حصوں میں روغنی تہہ کا قائم رکھنے کیلئے کشتہ چاندی ایک آدھ رتی یا جواہر مہرہ دو چار چاول گیارہ عدد مغز بادام چھ ماشے سے ایک تولہ تک چار مغز اور سات دانے منقی کے پانی یا دودھ میں رگڑ کر اسکا شیزہ نکال کر میٹھا کر کے چند ہفتے لگاتار استعال کرنے سے خدا کےفضل سے صحت ہوجاتی ہے
بال مرد کے ہوں یا عورت کے، وقار اور خوبصورتی سے ان کا خاص تعلق ہے۔ بلاشبہ یہ قدرت کا بیش بہا عطیہ ہیں جو انسانی جسم کو خوبصورتی عطا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی گھنے اور سیاہ بال پسند کرتا ہے اور سب سے زیادہ توجہ انسان انہی پر دیتا ہے۔ شیو بناتا اور اصلاح گیسو سب اسی فطری خواہش اور توجہ کے مظاہر ہیں۔ ہمارے جسم پر تقریباً پانچ لاکھ بال ہوتے ہیں۔ صرف پاؤں کے تلووں اور ہاتھوں کی ہتھیلیاں ہی ایسی جگہ ہیں جن پر بال نہیں اگتے۔ جسم میں سب سے زیادہ بال سر پر ہوتے ہیں اور ان کی تعداد تقریباً سوا لاکھ ہوتی ہے۔ بالوں کی لمبائی ایک انچ سے ایک گز تک ہوتی ہے اور عمر دو سے چھ سال تک ہوتی ہے۔ چھ سال بعد پرانا بال گر کر نیا آ جاتا ہے۔ گرم آب و ہوا والے مقامات پر بال زیادہ بڑھتے ہیں۔ ظاہری طور پر بال بہت نرم معلوم ہوتے ہیں مگر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ بالوں کی لمبائی رنگت اور ساخت کا تعلق عموماً کافی حد تک خاندان سے ہوتا ہے۔ بالوں کے امراض میں سب سے اہم گنجا پن ہے۔ یعنی بالوں سے محروم ہو جانا۔ بالوں کا گرنا ویسے تو ایک طبعی عمل ہے کیونکہ کمزور شدہ بال آہستہ آہستہ گر ہی جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے بال آتے رہتے ہیں۔ اگر بال نہ گریں تو انسان بھی ایک برفانی ریچھ کا روپ دھار لے مگر قبل از وقت بال گرنا ایک پریشان کن بات ہے اور اس سے نجات کے لیے دنیا کے بے شمار لوگ کوشاں رہتے ہیں مگر تھک ہار کر اسے قبول کر لیتے ہیں۔ اخبارات و رسائل اٹھا کر دیکھیں تو بال اگانے کی ادویہ اور تیلوں کے اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے اور لاکھوں روپوں کے یہ تیل فروخت ہو رہے ہیں جن لوگوں کو ان سے فائدہ نہیں ہوتا وہ انہیں فراڈ قرار دیتے ہیں۔ جن کو کچھ فائدہ ہو وہ ان کے گیت گاتے ہیں۔
سر کے بال جلد کا ایک زائد حصہ ہیں جنہیں ہم بالوں کے غدود یا گلٹیاں کہتے ہیں۔ بالوں کی جڑیں حقیقی جلد کے نشیب میں 4/1 سے 12/1 انچ تک گہری ہوتی ہیں۔ جب کہ بال ایک طرح کا بے جان تنا ہوتے ہیں۔ یعنی جلد کے باہر بے جان ہوتے ہیں اس وجہ سے ہی جب ہم بال کٹواتے ہیں تو ہمیں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ اس کے برخلاف بالوں کی جڑ ایک زندہ اور فعال ریشہ ہیں ان کی پرورش خون کی باریک رگوں سے ہوتی ہے اور ان کی طاقت اعصاب کے ذریعے برقرار رہتی ہے۔ بالوں کی پیدائش کے تین مراحل ہیں، پہلے مرحلے میں پیدا ہو کر بڑھتے ہیں، دوسرے مرحلے میں گرتے ہیں۔ بالوں کے گرنے یا گنجے پن کا انحصار پہلے اور دوسرے مرحلے پر ہے۔ پہلے مرحلے میں جس قدر پیدا ہوں گے اسی قدر گھنے ہوں گے، جتنے زیادہ گریں گے اتنا ہی سر صاف ہوتا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں تو بالوں سے مکمل رخصت ہے۔
انسانی جسم اور جلد میں فعلیاتی اور مرضیاتی تبدیلیوں کا بالوں کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ ان تبدیلیوں سے ہی بال گر کر صاف ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بال جھڑنے کے اسباب میں جنسیاتی موروثی اثرات بھی شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ شدید امراض، شدت بخار، تیز کیمیکل ادویات کے علاوہ کسی ذہنی کیفیت، خون کی کمی، نقص تغدیہ اور تھائی رائڈ گلینڈ ( غدہ درقیہ ) کی خرابی اور بعض خواتین میں دوران حمل بال تیزی سے جھڑتے ہیں۔ مگر کچھ عرصے کے بعد عموما خود ہی آ جاتے ہیں۔ مستقل گنجے پن کی وجہ سے بالوں کی جڑوں کا مردہ ہو جانا ہے اور دوسری وجہ بال خورہ ہو سکتی ہے۔ پہلی صورت میں خون کی کمی سے جڑیں ختم ہو جاتی ہے اور جسم کی طرح کمزور ہو کر مر جاتی ہیں۔ ان جڑوں کی تباہی میں کھوپڑی چھوت ( پھپھوندی ) وائرس کو بھی عمل دخل ہے۔ اس طرح جلدی وائرس نملہ ( Herdeszosrter ) سے بھی گنجا پن ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگ جن کے خون کی کمی سے بال گرتے ہوں مقوی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔
بال خورہ ( Alopicial ) یہ ایک پریشان کن مرض ہے اس کا شکار زیادہ تر مرد ہوتے ہیں۔ اور مقام زیادہ داڑھی یا بھنویں بنتے ہیں۔ جہاں سے تکلیف کا آغاز ہوتا ہے۔ پہلے وہاں دھبہ پڑتا ہے، اس کے بعد چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کا دائرہ بن جاتا ہے، پھنسیاں کچھ روز میں سوکھ جاتی ہیں اور ان کی کھرنڈ باریک چھلکوں کی صورت میں جھڑ جاتے ہیں۔ ساتھ ہی بال گر کر گول چکنا بن جاتا ہے اور بھوسی لگی رہتی ہے۔ یہ نشان بڑھ کر بعض اوقات داڑھی اور سر کو صاف کر لیتے ہیں یہ تکلیف ویسے تو کوئی نقصان نہیں دیتی لیکن نفسیاتی طور پر پریشان کر دیتی ہے جدید تحقیقات نے اس کا سبب ایک خاص قسم کا بیکٹیریا بتایا ہے۔ قدیم اطباءکے نزدیک اس کا سبب اعصابی فتور اور نمکین غذاؤں کا زیادہ استعمال ہے۔ اس مرض میں جسم میں خود کار واقع اجسام ( Anti Body ) بننے لگتے ہیں۔ بعض لوگوں میں موروثی بھی ہوتا ہے۔ اس مرض میں صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں، دودھ، دہی، میٹھے پھل، سبزیاں زیادہ استعمال کی جائیں۔ قبض نہ ہونے دیں، خون صاف کرنے والی ادویہ کا استعمال مفید ہے، جمال گھوٹہ کا تیل احتیاط سے تمام مرض پر پھریری سے لگائیں۔ تھوم، پیاز اور ادرک کا پانی لگانا بھی مفید ہے۔
” بفہ “ جسے dandruff کہتے ہیں اور عام طور پر سر میں خشکی یا بھوسی کہا جاتا ہے اس تکلیف میں سر کی جلد سے ایک چکنی رطوبت بہتی ہے جو جلد کی سطح پر جمع ہو کر جسم کی حرارت سے جسم سے بھوسی کی مانند جھڑتی ہے۔ دراصل یہ رطوبت سر کی جلد کو خشکی سے بچانے کے لیے سر کے غدودوں سے نکلتی ہے مگر جب یہ رطوبت زیادہ بننے لگے تو بہتی ہے بعض لوگوں میں جسم کے دوسرے حصوں میں بھی کبھی ہو جاتی ہے اور خشی پیدا کرتی ہے۔ اس میں عام طور پر سر میں خارش ہوتی ہے جس سے بھوسی اترتی ہے۔ یہ خشکی سر کی جلد کے مسامات کو بند کر دیتی ہے اور میل کچیل خارج نہیں ہو پاتا۔ دھوپ اور تازہ ہوا بھی نہیں لگتی جس سے بالوں کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ اور بال گرنے لگتے ہیں، اس کی ایک وجہ خون کی کمی اور غذائی کمی بھی ہوتا ہے۔ بفہ کی صورت میں روغن کمیلہ 100 گرام اور دوا خارش سفید 10 گرام ملا کر رکھ لیں۔ رات کو ہلا کر انگلیوں سے بالوں کی جڑوں میں جذب کرایا کریں۔ صبح بال دھو دیں۔ دس یوم میں مطلوبہ نتائج سامنے آتے ہیں مگر اس کے ساتھ غذا بہتر بنائیں۔ پتوں والی سبزیاں، تازہ دودھ، موسمی پھل، سبزترکاریوں زیادہ کھائیں۔ موسم سرما میں مچھلی کے جگر کا تیل ( روغن جگر ماہی ) استعمال کرائیں اور ذیل ادویہ کھائیں:
1 صبح دوالمسک معتدل سادہ چھ گرام بعد غذا دوپہر شام شربت فولاد دو چمچے پانی ملا کر جبکہ رات کو گل منڈی چھ گرام جوش دے کر چھان کر پی لیں۔ 2 روزانہ نیم کے تازہ پتے پیس کر لگانا بھی مفید ہوتا ہے، اگر کسی بیماری کی وجہ سے ہو تو مقوی غذائیں استعمال کرائیں۔ بالوں کا سفید ہونا:
قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا بڑا تشویش ناک ہوتا ہے، اگرچہ جسمانی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن ذہنی اور نفسیاتی طور پر اس کا رد عمل ناخوشگوار ہی ہوتا ہے۔
بالوں کو قدرتی طور پر سیاہ رنگ دینے والا مادہ جلد کے اندر ہوتا ہے اور ایک دفعہ بال جلد سے باہر آ جائے تو اس کے بعد اس کا رنگ تبدیل نہیں ہوتا پھر بال کے اندر ایک سوراخ ہوتا ہے، اس میں رنگت کا مادہ اور چربی ہوتی ہے، سیاہ بالوں میں رنگ دار مادہ زیادہ ہوتا ہے، عمر کے ساتھ ساتھ اس رنگ کی پیداوار کم ہوتی جاتی ہے اور آخر کار ختم ہو جاتی ہے۔ چنانچہ بال پہلے بھورے، پھر سفید ہوتے ہیں۔ یہ تو طبعی عمل ہے مگر وقت سے قبل بچوں اور نوجوانوں میں بال سفید ہو جانے کی وجوہات میں موروثی اثرات کے علاوہ خون کی کمی سے بھی رنگت میں فرق آ جاتا ہے مگر ابھی تک کوئی بھی سبب معلوم نہیں ہو سکا مگر مطب کے تجربات سے مشاہدہ میں آیا ہے کہ دائمی نزلہ، زکام، دماغی کمزوری اور سوائے ہضم بھی بالوں کی سفیدی کا ایک سبب ہو سکتے ہیں۔
اس لیے طب مشرقی کے اصول علاج کے مطابق اسباب جاننا ضروری ہے۔ اگر دائمی نزلہ زکام کی شکایت رہتی ہے تو پھر قرص مرجان سادہ 1 عدد، خمیرہ گاؤ زبان عنبری چھ گرام صبح نہار منہ کھانا مفید ہے۔ جبکہ رات سوتے وقت اسطخودوس چھ گرام پانی میں جوش دے کر نیم چھان کر خمیرہ بادام کچھ چھ گرام کھا لیا کریں۔ بالوں کی حفاظت کے لیے تدابیر:
بالوں کی صفائی بہت ضروری امر ہے۔ اس لیے ہفتے میں کم از کم تین بار کسی مناسب صابن یا شیمپو سے صاف کیا جائے اور روزانہ سادہ پانی سے دھو کر صاف کیا جائے۔ اگر جلد چکنی ہے تو بیسن سے دھونا مفید ہے، برش روزانہ کیا جائے اور بالوں کو دھونا تازہ ہوا اور دھوپ میں کھلا چھوڑا جائے۔ اس کے بعد مناسب تیل لگائیں۔ بازاری تیلوں سے احتیاط کریں۔ بالوں کو زیادہ صابن نقصان دیتا ہے اور جلدی امراض جنم لیتے ہیں۔ بالوں کی کھٹاس بھی گل جاتی ہے اور جو جراثیم کو مارتی ہے بالوں کو دھو کر دھوپ لگانا اس لیے بھی مفید ہے کہ دھوپ جراثیم مارتی ہے اور حیاتین ” د “ کو جذب کرتی ہے۔ قدیم اطباءنے بالوں کے ماحول کو ترش قرار دیا ہے اس سے ان کی نشوونما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ترش اشیاءسے دھونے کا مشورہ دیتے ہیں۔
غذا میں موسمی پھل، سبزیاں، دودھ، دہی مفید ہیں کیونکہ خون کی کمی یا جسمانی طور پر کمزور شخص کے بال کبھی بھی صحت مند توانا اور گھنے و سیاہ نہیں ہوں گے۔ اس لیے صحت کی طرف توجہ ضروری ہے۔
سر پر اچھی طرح لیموں لگائیں۔ 15 منٹ بعد اچھے صابن یا شیمپو سے دھولیں۔ اچھی طرح خشک ہونے کے بعد کلونجی کا تیل لگائیں۔ انشاءاللہ عزوجل بال گرنے بدن ہو جائیں گے نیز سوتے وقت زیتون کے تیل کی مالش بھی کرنے سے مقصد حاصل ہوگا۔ اگر بال گرنے کا سبب وٹامنز کی کمی یا دیگر وجوہات ہوں تو اس کا علاج بھی ساتھ کریں۔