Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

کھجور دوا اور غذا

کھجور کے طبی فوائد
کھجور کے بہت سے طبی فائدے ہیں یہ انتہائی اعلیٰ غذائی اجزاءرکھنے والا پھل ہے‘ اس نعمت عظمیٰ کے فائدے زیرتحریر لائے جاتے ہیں۔
گلوکوز اور فرکٹوز کی صورت میں قدرتی شکر مہیا کرتی ہے۔ یہ شکر جسم میں فوراً جذب ہو جاتی ہے۔ گنے کی شکر سے زیادہ مفید ہے۔
کھجور کے درخت سے ایک میٹھا جوس حاصل کیا جاتا ہے جو بہت زیادہ خوردنی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
ج: اس کی گٹھلی کو بھون کر سفوف بنا لیتے ہیں۔ اس سفوف سے کافی جیسا مشروب تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا نام ڈیٹ کافی ہے۔
 کھجور میں پائے جانے والے طبی اجزاءانتڑیوں کے مسائل کا عمدہ حل ہیں۔ روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھجور کا آزادانہ استعمال پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور ساتھ انتڑیوں میں مفید بیکٹریا کے اجتماعات بنانے میں مدد دیتا ہے۔
 کمزور دل کیلئے کھجور کا پانی بڑا موثر علاج ہے۔ رات بھر پانی میں بھگوئی ہوئی کھجوریں اگلی صبح گٹھلیاں نکال کر اس پانی میں کچل کر ہفتہ میں کم از کم دو دفعہ استعمال کرنا دل کو بہت تقویت دیتا ہے۔
 بچوں کے دانت نکلنے کے دنوں میں ایک کھجور اگر بچے کے ہاتھ کے ساتھ باندھ دی جائے اور اسے چوسنے دی جائے تو مسوڑھے سخت ہو جاتے ہیں اور دانت آسانی سے نکل آتے ہیں۔
 کھجور اور شہدکا معجون دانت نکلنے کے دنوں میں بچوں کو دیا جائے تو اسہال اور پیچش سے تحفظ ملتا ہے۔ اسے دن میں تین بار چٹانا چاہیے۔
 کھجور ایک ملین غذاہے اس کا استعمال قبض کا موثر تدارک ہے۔
موثر جلاب کی تاثیر حاصل کرنے کیلئے مٹھی بھر کھجوریں رات کو پانی میں بھگو دی جائیں۔ اگلی صبح ان کو اچھی طرح ملا کر شربت بنا لیا جاتا ہے۔ یہ شربت پینے سے اجابت جلاب کی مانند ہوتی ہے۔کھجور کے اجزائے مرکب
کھجور کے ایک سو گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی‘ 2.5 فیصد پروٹین‘ 0.4فیصد چکنائی‘ 2.1فیصد معدنی اجزائ‘ 3.9فیصد ریشے اور 75.8 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاءمیں کیلشیم 120 ملی گرام‘ فاسفورس50ملی گرام‘ آئرن 7.3ملی گرام‘ وٹامن سی3ملی گرام اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس ہوتے ہیں اس کی غذائی صلاحیت ایک سو گرام میں 315کیلوریز ہے
کھانے کی احتیاط
بہتر اورصاف ستھری کھجور تناول کرنی چاہیے۔ اس کی لیسدار سطح پر مٹی اور دیگر آلودگیاں چمٹ جاتی ہیں اس لیے کھانے سے پہلے کھجور کو صاف پانی سے دھولینا چاہیے۔ خریدتے وقت دیکھ لینا چاہیے کہ اس کی محفوظ پیکنگ ہوئی ہے۔ کئی بیچنے والے بغیر ڈھانپے‘ کھلے بندوں ریڑھیوں پر لگائے ہوتے ہیں جس سے کھجور آلودہ ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ اسے دودھ کیساتھ بھی کھاتے ہیں جس سے زبردست غذائی افادیت پیدا ہوتی ہے۔
بعض لوگ اس کی گٹھلی نکال کر اس میں مکھن بھر کر کھاتے ہیں۔ چکنائی حاصل کرنے کا یہ سائنسی طریقہ ہے۔ اسے مختلف پکوانوں کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بس صاف ستھری کھجوریں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ اہلِ عرب کھجور اور آب زم زم کا خوب استعمال کرتے ہیں جو غذائیت کیلئے عظیم نعمتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف اشجار‘ پودوں اور جڑی بوٹیوں میں جانداروں کیلئے بڑے بڑے فائدے جمع کر رکھے ہیں۔ جو ان کی صحت کیلئے بہت کار آمد ہیں۔ انسان خصوصاً بڑا خطاکار ہے مگر خالق کائنات بڑا رحیم و کریم ہے

اجوائن دیسی کھا نا ہضم کر تی ہے اور بھوک بڑھ جا تی ہے

عربی کمون ملوکی
فارسی تخم بنگ
انگریزی میں Omum Seedsاجوائن کی دو مشہور اقسام ہیں ۔ اجوائن دیسی او راجوائن خرا سا نی بعض اطباءنے اس کی چاراقسام بتائی ہیں یعنی
(1) اجوائن دیسی
(2) دلجوائن
(3) اجوائن خرا سا نی
(4) اجمو د
لیکن مذکو رہ بالا دونوں اقسام ہی زیا دہ مشہور ہیں ۔ جبکہ دلجوائن ، اجوائن خراسانی اور اجمو د کی مشابہت ضرور ہے مگر خوا ص کے اعتبار سے ان میں اجوائن دیسی کی نسبت خاصا فر ق ہے۔

اجوائن دیسی کے پتے کچھ کچھ دھنیا کے پتوں سے مشابہت رکھتے ہیں ۔ ان میں سے تھوڑی سی تیزی اورتلخی ہوتی ہے۔اس کا پو دا سوئے کے پو دے کی طر ح ہو تاہے ۔ جبکہ اس کے چھو ٹے چھوٹے ، سفید چھتری کی طر ح ملے ہوئے پھول ہو تے ہیں ۔ پھولوں کے بعد چھوٹے چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ اور یہی اجوائن دیسی کے دانے کہلاتے ہیں ۔

اجوائن دیسی کے فوائد
(1 ) اجوائن دیسی کھا نا ہضم کر تی ہے اور بھوک بڑھ جا تی ہے ۔
(2 ) کا سر ریا ح ہے ۔ فسا د بلغم اور اپھا رہ کو دور کر تی ہے ۔
(3 ) جگر کی اصلا ح کر تی ہے اور اس کی سختی میں بے حد مفید ہے ۔
(4 ) سدہ کو کھو لتی ہے۔
(5 ) پیشا ب اور حیض کوجا ری کر تی ہے ۔
(6 ) گردہ و مثانہ کی پتھری کوتوڑتی ہے ۔
(7 ) فالج اور اعصابی کمزوری والے مریضوں کے لیے مجر ب ہے ۔
(8 ) جسم کے زہریلے ما دوں کو تحلیل کرتی ہے ۔
(9 ) دل کو طا قت دیتی ہے اور اعصابی دردوں کے لیے بہت مفید ہے ۔
(10) اگر اسے لیموں کے پانی میں رگڑ کر خشک کر کے سفوف بنا یا جائے اور یہ سفوف ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی دن میں ایک بار استعمال کرنے سے قوت باہ میں اضافہ ہو تاہے ۔
(11) اجوائن کو اگر شہد کے ہمراہ کھا یا جا ئے تو چہر ے اور ہا تھ پا ﺅں کی سو جن میں فائدہ دیتی ہے ۔
(12) کالی کھا نسی دور کر نے کے لیے اگر اجوائن کاپا نی یعنی اجوائن کو پانی میں بھگو کر اور نتھا ر کر پانچ روز تک صبح و شام تین تولے پینے سے انشاءاللہ شفا ہو گی ۔
(13) پیٹ کے درد اور بد ہضمی میں اجوائن اور نمک کی پھکی بناکر کھا نے سے شفا ہو تی ہے ۔ تجر بے میں آیا ہے کہ اس کی ایک خوراک ہی بہت فا ئدہ دیتی ہے ۔
(14 ) اس کا روزانہ استعما ل بمقدار چھ ما شہ ہمراہ پانی بد ن میں چستی لاتاہے ۔
(15) پرانے بخار میں اجوائن دیسی چھ ماشہ ، گلو تین ماشہ رات کو پانی میں بھگو کر صبح رگڑ چھان کر حسب ذائقہ نمک ملا کر استعمال کرنے سے تین سے پانچ دن کے اندر بخار دور ہو جا تاہے ۔ مجر ب ہے۔
(16) زکا م کی صورت میں اجوائن کو گرم کر کے با ریک کپڑے میں پوٹلی باندھ کر سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں جس سے پانی بہہ جا تاہے ۔ اور زکام کا زور کا فی حد تک کمزور ہو جا تاہے ۔
(17 ) ہچکی کو روکنے کے لیے اجوائن دیسی کو آگ پر ڈال کر اگر اس کا دھواں کسی نلکی کے ذریعے نا ک میں لیا جائے تو ہچکی فوراً بند ہو جا تی ہے۔
(18 ) اجوائن کے چند دانے چبا لینے سے قے فوراً رک جا تی ہے ۔ اگر منہ کا ذائقہ خرا ب ہو تو اجوائن کے دانے چبانے سے ٹھیک ہو جا تاہے ۔
(19) اس کے کھا نے سے کھٹی ڈکا ریں آنا بند ہو جا تی ہیں ۔
(20) مر ض برص و بہق میں دیگر نسخہ جا ت میں اجوائن کو شامل کرنے سے اس کی تا ثیر بڑھ جا تی ہے ۔ اور مرض جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
(21)بند چو ٹ والی جگہ پر اجوائن کو رگڑ کر شہد میں ملا کر لگا نے سے اس جگہ کا منجمد خو ن جاری ہو جا تا ہے اور درد ٹھیک ہو جا تی ہے۔
(22) بھڑیا بچھو کے کا ٹنے کی صور ت میں اگر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر اجوائن کی لیپ کی جائے تو فوراً آرام ہو جا تا ہے۔
(23) پیچش کی صور ت میں اجوائن تین ما شہ اور کلونجی ایک ماشہ ملا کر ہمراہ دہی استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے.
(24) داد، پیچش اور چنبل میں اجوائن کی اگر مرہم بنا کر لگائی جائے تو چند روز میں فائدہ ہو تاہے۔ اور پھر کبھی زندگی میں یہ تکلیف نہیں ہوتی۔ اس مر ہم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن چار تولہ ، پھٹکری سفید ایک تولہ توتیا ئے سبز ایک تولہ ، ان تمام چیز وں کو لوہے کی کڑاہی میں آگ پر اتنی دیر رکھیں کہ وہ سیا ہ ہو جائے ۔ پھر مثل سرمہ کر کے ویزلین ملا کر مرہم تیا ر کر لیں ۔ اجوائن ایک ایسی دوا ہے ۔ جس سے تقریباً ہر شخص وا قف ہے ۔ اجوائن کا رنگ سیا ہی مائل بھورا ہو تاہے ۔ اس کے بیج انیسوں کے مشابہ ہو تے ہیں ۔ اس کی بو تیز ہو تی ہے ۔ ا س کا مزاج تیسرے درجے میں گرم و خشک ہوتاہے ۔ عام طور پر اس کی مقدار خوراک تین ما شہ سے چھ ما شہ تک ہو تی ہے

عربی, کمون ملوکی، فارسی: تخم بنگ، انگریزی: Omum Seeds

اجوائن ایک ایسی دوا ہے ۔ جس سے تقریباً ہر شخص وا قف ہے ۔ اجوائن کا رنگ سیا ہی مائل بھورا ہو تاہے ۔ اس کے بیج انیسوں کے مشابہ ہو تے ہیں ۔ اس کی بو تیز ہو تی ہے ۔ ا س کا مزاج تیسرے درجے میں گرم و خشک ہوتاہے ۔ عام طور پر اس کی مقدار خوراک تین ماشہ سے چھ ما شہ تک ہو تی ہے ۔

اجوائن کی دو مشہور اقسام ہیں ۔ اجوائن دیسی او راجوائن خرا سا نی بعض اطباءنے اس کی چاراقسام بتائی ہیں یعنی:

1. اجوائن دیسی
2. دلجوائن
3. اجوائن خرا سا نی
4. اجمو د

لیکن مذکو رہ بالا دونوں اقسام ہی زیا دہ مشہور ہیں ۔ جبکہ دلجوائن ، اجوائن خراسانی اور اجمو د کی مشابہت ضرور ہے مگر خوا ص کے اعتبار سے ان میں اجوائن دیسی کی نسبت خاصا فر ق ہے۔

اجوائن دیسی کے پتے کچھ کچھ دھنیا کے پتوں سے مشابہت رکھتے ہیں ۔ ان میں سے تھوڑی سی تیزی اورتلخی ہوتی ہے۔اس کا پو دا سوئے کے پو دے کی طر ح ہو تاہے ۔ جبکہ اس کے چھو ٹے چھوٹے ، سفید چھتری کی طر ح ملے ہوئے پھول ہو تے ہیں ۔ پھولوں کے بعد چھوٹے چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ اور یہی اجوائن دیسی کے دانے کہلاتے ہی ۔
 اجوائن دیسی کے فوائد

1. اجوائن دیسی کھا نا ہضم کر تی ہے اور بھوک بڑھ جا تی ہے ۔
2. کا سر ریا ح ہے ۔ فسا د بلغم اور اپھا رہ کو دور کر تی ہے ۔
3. جگر کی اصلا ح کر تی ہے اور اس کی سختی میں بے حد مفید ہے ۔
4. سدہ کو کھو لتی ہے۔
5. پیشا ب اور حیض کوجا ری کر تی ہے ۔
6. گردہ و مثانہ کی پتھری کوتوڑتی ہے ۔
7. فالج اور اعصابی کمزوری والے مریضوں کے لیے مجر ب ہے ۔
8. جسم کے زہریلے ما دوں کو تحلیل کرتی ہے ۔
9. دل کو طا قت دیتی ہے اور اعصابی دردوں کے لیے بہت مفید ہے ۔
10. اگر اسے لیموں کے پانی میں رگڑ کر خشک کر کے سفوف بنا یا جائے اور یہ سفوف ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی دن میں ایک بار استعمال کرنے سے قوت باہ میں اضافہ ہو تاہے ۔
11. اجوائن کو اگر شہد کے ہمراہ کھا یا جا ئے تو چہر ے اور ہا تھ پا ﺅں کی سو جن میں فائدہ دیتی ہے ۔
12. کالی کھا نسی دور کر نے کے لیے اگر اجوائن کاپا نی یعنی اجوائن کو پانی میں بھگو کر اور نتھا ر کر پانچ روز تک صبح و شام تین تولے پینے سے انشاءاللہ شفا ہو گی ۔
13. پیٹ کے درد اور بد ہضمی میں اجوائن اور نمک کی پھکی بناکر کھا نے سے شفا ہو تی ہے ۔ تجر بے میں آیا ہے کہ اس کی ایک خوراک ہی بہت فا ئدہ دیتی ہے ۔
14. اس کا روزانہ استعما ل بمقدار چھ ما شہ ہمراہ پانی بد ن میں چستی لاتاہے ۔
15. پرانے بخار میں اجوائن دیسی چھ ماشہ ، گلو تین ماشہ رات کو پانی میں بھگو کر صبح رگڑ چھان کر حسب ذائقہ نمک ملا کر استعمال کرنے سے تین سے پانچ دن کے اندر بخار دور ہو جا تاہے ۔ مجر ب ہے۔
16. زکا م کی صورت میں اجوائن کو گرم کر کے با ریک کپڑے میں پوٹلی باندھ کر سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں جس سے پانی بہہ جا تاہے ۔ اور زکام کا زور کا فی حد تک کمزور ہو جا تاہے ۔
17. ہچکی کو روکنے کے لیے اجوائن دیسی کو آگ پر ڈال کر اگر اس کا دھواں کسی نلکی کے ذریعے نا ک میں لیا جائے تو ہچکی فوراً بند ہو جا تی ہے۔
18. اجوائن کے چند دانے چبا لینے سے قے فوراً رک جا تی ہے ۔ اگر منہ کا ذائقہ خرا ب ہو تو اجوائن کے دانے چبانے سے ٹھیک ہو جا تاہے ۔
19. اس کے کھا نے سے کھٹی ڈکا ریں آنا بند ہو جا تی ہیں ۔
20. مر ض برص و بہق میں دیگر نسخہ جا ت میں اجوائن کو شامل کرنے سے اس کی تا ثیر بڑھ جا تی ہے ۔ اور مرض جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
21. بند چو ٹ والی جگہ پر اجوائن کو رگڑ کر شہد میں ملا کر لگا نے سے اس جگہ کا منجمد خو ن جاری ہو جا تا ہے اور درد ٹھیک ہو جا تی ہے۔
22. بھڑیا بچھو کے کا ٹنے کی صور ت میں اگر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر اجوائن کی لیپ کی جائے تو فوراً آرام ہو جاتا ہے۔
23. پیچش کی صور ت میں اجوائن تین ما شہ اور کلونجی ایک ماشہ ملا کر ہمراہ دہی استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے.
24. داد، پیچش اور چنبل میں اجوائن کی اگر مرہم بنا کر لگائی جائے تو چند روز میں فائدہ ہو تا ہے۔ اور پھر کبھی زندگی میں یہ تکلیف نہیں ہوتی۔ اس مر ہم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن چار تولہ ، پھٹکری سفید ایک تولہ توتیا ئے سبز ایک تولہ ، ان تمام چیز وں کو لوہے کی کڑاہی میں آگ پر اتنی دیر رکھیں کہ وہ سیا ہ ہو جائے ۔ پھر مثل سرمہ کر کے ویزلین ملا کر مرہم تیا ر کر لیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

ادرک اور پیاز کا استعمال سرطان سے بچاتا ہے۔ تحقیق

 طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ادرک اور پیاز کا روزمرہ کی خوراک میں استعمال کینسر کی مختلف اقسام کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ میرائیونیگری انسٹی ٹیوٹ آف فارما کالوجی کے زیر اہتمام ہونے والی اس تحقیق کو سوئیزر لینڈ میں جب دوبارہ تجزیہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ادرک اور پیاز کینسر کے مرض کی شدت کو قابو میں رکھنے میں مددگارثابت ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں مریضوں کی طرز زندگی، جسمانی سرگرمیوں، کھانے پینے کی عادات کو بھی شامل کیاگیا تھا۔ مشرقی ممالک میں ادرک اور پیاز کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس تحقیق میں مشرقی غذاؤں کا بھی تجزیہ کیا گیا تھا۔طبی ماہرین نے ان دونوں سبزیوں میں پائے جانے والے کیمیکل اجزاء ”سلفرکمپاؤنڈ“ کو بعد ازاں جانوروں پر ایک تجربے کے دوران بھی چیک کیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ کیمیکل اجزاء کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں مفید ہیں۔ ماہرین نے دونوں سبزیوں کی افادیت کے باعث ان سے سرطان کی نئی ادویات تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز اور پھلوں کا استعمال مفید ہے

نزلہ، زکام اور فلو (وائرس) کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہارکیا۔ اس وقت شہر میں ایک اندازے کے مطابق ان امراض میں تقریباً 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی وجوہات بیکٹریا، ٹھنڈی اور کھٹی چیزوں کا استعمال، دیر سے سونا، موسم کا اچانک سرد ہوجانا اور شہر میں ہر طرح کی فضائی آلودگی کا بڑھنا ہیں۔ ہر عمر کے افراد نزلہ، زکام، گلے میں خراش، ناک کا بند ہونا، کھانسی، سرمیں درد، جسم میں درد، بخار وغیرہ کی علامات میں
مبتلا ہیں۔  فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے۔ فیکٹریوں، گاڑیوں، سگریٹ اور باورچی خانوں کا دھواں اورمحلوں اور گلیوں میں کچرے کو جلا کر فضا کو آلودہ کیا جا رہا ہے جو کہ انسان کی ناک، کان، گلے، آنکھوں، جلد، پھیپھڑوں اورسانس کی نالیوں کیلئے بہت ہی خطرناک ہے۔ فلو (وائرس) ایک چھوت کی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جائے، رات کی نیند پوری کی جائے، بے وجہ تھکنے، ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز کیا جائے۔ خاص کر بچوں کو گولے گنڈے نہ کھلائے جائیں، تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کیا جائے، سگریٹ نوشی سے پرہیز، اگر کسی کو فلو (وائرس) ہوجائے تو اسے دوسروں سے گلے یا ہاتھ نہیں ملانا چاہئے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

دہی کا باقاعدہ استعمال اچھی صحت اور درازی عمر کا سبب بنتا ہے

دہی کو عربی میں ”لبن“ فارسی میں ”ماست“ اور انگریزی میں یوگرٹ  کہتے ہیں ۔ صدیوں سے یہ انسانی خوراک کا حصہ رہا ہے ۔ زمانہ قبل از تاریخ کا انسان بھی گائے‘ بکری‘ بھینس‘ اونٹ اور بھیڑ کے دودھ کو بطور غذا استعمال کیا کرتا تھا۔ ان کے مویشیوں کے دودھ کی مقدار کم ہوتی تھی اس لیے وہ اسے جانوروں کی کھالوں یا کھردرے مٹی کے برتنوں میں جمع کرلیتے تھے تاکہ بہ وقت ضرورت آسانی سے استعمال میں آجائے۔
شروع شروع میں اسے جانوروں سے حاصل کرنے کے بعد اسی طرح کچی حالت میں رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن کچے دودھ کو محفوظ حالت میں رکھنا‘ وہ بھی اس طرح کہ اس کی غذائیت بھی برقرار رہے ناممکن سی بات ثابت ہوئی۔ اس مسئلے کا حل اتفاقی طور پر دریافت ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ جنوب مغربی ایشیا کے وسیع علاقوں میں سفر کرنے والے ”نوماد“ قبیلے والے دودھ کی شکل میں اپنی رسد کو بھیڑ کی کھال سے بنے ہوئے تھیلے میں رکھا کرتے اور اسے اپنے جانوروں کی پیٹھ پر باندھ دیا کرتے تھے۔ ایام سفر میں وہ تھیلے مسلسل ہلتے رہتے اس پر سورج کی تپش بھی اپنا اثر دکھاتی رہتی۔ نتیجتاً ہ دودھ خمیر بن کر نیم ٹھوس شکل اختیار کرلیتا۔ وہ اس بات سے ناواقف تھے کہ بھیڑ کی کھال کے اندرونی حصے میں چھپے ہوئے بیکٹریا نے دودھ کو خمیر کرکے دہی کی شکل دے دی ہے۔

ابتداء میں دودھ کی اس شکل کو بہت کم مقدار میں استعمال کیا جاتا تھا کیوں کہ نو ماد قبیلے والے اسے زہریلا سمجھتے تھے پھر آہستہ آہستہ تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ دودھ کی یہ نئی شکل مضر صحت نہیں معجزاتی غذا ہے ۔ جب اس کی افادیت سامنے آئی تو اسے بنانے کا طریقہ دریافت کیا گیا۔ دودھ کو جمانے کے لیے انہوں نے اس میں تھوڑا سا دہی ملالیا ۔ اس تجربے نے کامیابی عطا کی اور پھر دھیرے دھیرے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ کھٹا اور خمیر کیا ہوا دودھ تازہ دودھ سے بہت زیادہ فائدے مند ہے ۔ یہ نہ صرف زیادہ عرصے تک اچھی حالت میں رہتا ہے بلکہ اس کا ذائقہ بھی مزیدار ہوجاتا ہے۔

بلغاریہ کے لوگوں کی طبعی عمر دیگر ممالک سے زیادہ ہے۔ سائنسدانوں نے مسلسل تجربوں اور تجزیہ کے بعد پتا چلایا کہ اس کی ایک وجہ دہی بھی ہے۔ وہاں کے لوگ دہی کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں۔

فرانس میں اسے ”حیات جاوداں“ کا نام دیا گیا ہے۔ 1700ء میں فرانس کا کنگ فرسٹ کسی بیماری میں ایسا مبتلا ہوا کہ کوئی علاج کارگر نہیں ہوتا تھا۔ بادشاہ سوکھ کا کانٹا ہوگیا تھا۔ نقاہت اس قدر بڑھ گئی تھی کہ وہ بیٹھنے کی قوت بھی کھو چکا تھا۔ اس کے علاج کے لیے مشرق بعید کے ایک معالج کو بلایا گیا۔ اس نے بادشاہ کو صرف دہی کا استعمال کرایا اور کنگ فرسٹ صحت یاب ہوگیا۔

فرانس ہی کے ایک ماہر جراثیم پروفیسر میچسنٹکو لکھتے ہیں کہ دہی درازی عمر کی چابی ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف انسان بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے بلکہ عمر بھی طویل پاتا ہے۔

Live longer look younger نامی کتاب میں مصنف نے اسے معجزاتی غذا کہا ہے۔

1908ءکے نوبل انعام یافتہ ایلی میٹ ٹنگوف وہ پہلا ماہر تھا جس نے برسوں کی تحقیق کے بعد اس کے خواص پر تحقیق کی اور بتایا کہ یہی وہ غذا ہے جو انسان کو طویل عمرگزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

آنتوں کے نظام کے اندر ایک خاص تعداد میں بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جنہیں فلورا کہا جاتا ہے۔ دہی فلورا کی پرورش میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ انٹی بایوٹک ادویات فلورا کو ختم کردیتی ہیں اسی لیے بعض ڈاکٹر صاحبان اینٹی بائیوٹک ادویات کے ساتھ دہی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ دہی بیکٹیریا کے انفیکشن کو بھی روکتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق دہی میں پروٹین‘ کیلشیم اور وٹامن بی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہے۔ البتہ آئرن اور وٹامن سی اس میں بالکل نہیں ہوتا۔ گائے کے دودھ کے مقابلے میں بھینس کے دودھ سے بنا ہوا دہی زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ اس میں چکنائی پروٹین اور دوسرے غذائی اجزاءزیادہ پائے جاتے ہیں۔ دہی کے اوپر جو پانی ہوتا ہے اس میں وٹامن اورمنرلز وغیرہ اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہیں کیوں کہ وہ دودھ کا ہی پانی ہوتا ہے۔ جب دودھ جمتا ہے تو پانی اس کے اوپر آجاتا ہے جسے دہی میں ملالیا جاتا ہے۔

دہی نہ صرف کھانوں کو لذت بخشتا ہے بلکہ غذائیت بھی فراہم کرتا ہے۔ جسم کی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف بہ آسانی ہضم ہوجاتا ہے بلکہ آنتوں کے نظام پر بھی خوشگوار اثر ڈالتا ہے۔ اسے صحت مند بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اس میں چکنائی اور حرارے انتہائی کم مقدار میں ہوتے ہیں۔ ایک کپ دہی کے اندر صرف 120حرارے (کلوریز) پائے جاتے ہیں۔ اتنی کم مقدار میں کلوریز کے حامل دہی میںایسے کئی اقسام کے غذائی اجزاءہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ مثلاً پروٹین‘ مکھن نکلے دودھ سے بنے دہی کے ایک کپ میں 8 گرام پروٹین ہوتی ہے۔ جب کہ خالص دودھ سے بنے دہی کے ایک کپ میں 7 گرام۔ دہی کی اتنی ہی مقدار میں (مکھن نکلے ہوئے دودھ سے بنائے گئے دہی میں) ایک ملی گرام آئرن‘ 294 ملی گرام کیلشیم‘ 270 گرام فاسفورس‘ 50 ملی گرام پوٹاشیم اور 19 ملی گرام سوڈیم پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن اے (A) 170 انٹرنیشنل یونٹ۔ وٹامن بی (B) ایک ملی گرام۔ تھیا مین 44 ملی گرام۔ وٹامن بی (ریبوفلاوین) 2 ملی گرام اور وٹامن سی (ایسکور بک ایسڈ) بھی 2 ملی گرام پایا جاتا ہے۔

ڈائٹنگ کرنے اور وزن کرنے والوں کے لیے دہی ایک آئیڈیل خوراک ہے کیوں کہ اس کے اندر حراروں کی تعداد انتہائی کم ہوتی ہے جس کی مقدار اوپر لکھی جاچکی ہے۔ مندرجہ بالا مقدار میں 13 گرام کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح چکنائی کی مقدار بھی بہت کم ہوتی ہے۔ دہی کے ایک کپ میں 4 گرام چکنائی پائی جاتی ہے۔ جب کہ خالص دودھ سے بنے دہی میں یہ مقدار بڑھ کر 8 گرام ہوجاتی ہے۔

دہی میں ایک خاص قسم کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا ایک خاص درجہ حرارت پر رکھے جانے والے دودھ کے اندر بڑی تیزی سے پیدا ہوکر بڑھتے چلے جاتے اور دودھ کو نصف ٹھوس حالت میں لادیتے ہیں جسے دہی کہا جاتا ہے۔ یہ بیکٹیریا بہت بڑی مقدار میں وٹامن بی مہیا کرتے ہیں جو آنتوں کے نظام کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

دودھ کے کھٹا ہوتے ہی لیکٹوز خمیر ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ ایک شفاف مایہ کی شکل اختیار کرلیتا ہے جسے لیکٹک ایسڈ کہتے ہیں ۔ یہ نظام ہضم کو قوت فراہم کرنے کے علاوہ غذا کو ہضم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ دہی کے بیکٹیریا کی زندگی کا انحصار لیکٹوز پر ہے۔ وہی اسے لیٹک ایسڈ میں تبدیل کرتی ہیں۔ لیکٹوز کی خاصیت ہے کہ وہ توانائی کی بڑی مقدار فراہم کرنے کے ساتھ آنتوں کی صحت کا بھی ضامن ہے۔

 

Read More

بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب

بڑھا ہوا پیٹ اور امراض قلب
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ذرا سے بڑھے ہوئے پیٹ سے دل کے امراض کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کولہوں کے تناسب سے پیٹ کا سائز زیادہ ہونے اور امراض قلب کی ابتدائی علامات کے درمیان تعلق ہوتا ہے۔
دو ہزار سات سو چوالیس افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے لگتا ہے کہ ایک عورت کے لیے کمر کا ناپ بتیس انچ (اکاسی سینٹی میٹر) اور مرد کے لیے سینتیس انچ (چورانوے سینٹی میٹر) ہونے کا مطلب ہے کہ انہیں دل کا عارضہ لاحق ہونے کے امکانات ’واضح‘ طور پر زیادہ ہو جاتے ہیں۔امیرکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائسندانوں نے ان خواتین و حضرات کا جائزہ لیا جن میں ایتھرو سیکلوراسس (atherosclerosis) یا خون کی شریانیں تنگ اور سخت ہو جانے کی علامات ظاہر ہو چکی تھیں۔

اس کے بعد محققین نے شریانوں کی حالت اور مذکورہ مرد یا عورت کی جسمانی ساخت کے درمیان تعلق کا مطالعہ کیا۔

جن افراد میں کولہے اور کمر کے سائز کا تناسب سب سے زیادہ تھا ان میں کیلشیم جمع ہونے کے امکانات ان افراد سے دگنا تھے جن میں کولہے اورکمر کے سائز کا تناسب سب سے کم تھا۔

اس مشاہدہ کو جب بلڈ پریشرڑ شوگر اور مذکورہ عورت یا مرد کی عمر جیسے عناصر کی روشنی میں دیکھا گیا تو پیٹ کے سائز اور امراض قلب کے درمیان تعلق اور زیادہ مضبوط دکھائی دیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر جیمز ڈی لیموز نے کہا کہ ’ آپ کی کمر کے گرد جمع ہونے والی فیٹ یا چکنائی کولہوں پر جمع ہونے والے چکنائی سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ پیٹ کی چکنائی سے رطوبتیں خارج ہوتی رہتی ہیں جو کے شریانوں کو تنگ اور سخت کرتی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا:’ ہمارے خیال میں اس تحقیق سے لوگوں کو یہی پیغام ملنا چاہیے کہ کہ وہ کمر کے گرد چکنائی جمع ہونے کے بارے میں اوائل عمری سے ہی محتاط رہیں کیونکہ ایک ہموار پیٹ کے مقابلے میں ذرا سا بڑھا ہوا پیٹ بھی ہمیں امراض قلب کے خطرات سے دوچار کر دیتا ہے۔‘

ماضی میں کی جانی والی تحقیق میں کہا جاتا رہا ہے کہ عورتوں میں پینتیس انچ جبکہ مردوں میں چالیس انچ کی کمر سے اس قسم کے امراض پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق عورتوں کے لیے بتیس انچ اور مردوں کے لیے سینتیس انچ کی کمر بھی خطرناک ہو سکتی ہے۔

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس,only ,tag ,link ,page

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس


Read More

No Comments مردوں،کے،امراض مخصوصہ،کیلیے، مختلف، دیسی، نسخہ جات , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , ,