Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1995 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔

دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔
دانت کے درد میں
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

.کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

خوشبو اور شہد سے علاج

خوشبو اور شہد سے علاج

آنکھوں میں موتیا اتر آئے تو شہد، پیاز کا پانی اور کافور تینوں ملا کر سلائی سے آنکھو ں میں ڈالیں آرام آجائےگا۔ آنکھیں درد کر رہی ہوں تو پیاز کا پانی اور شہد ہم وزن ملاک آنکھوں میں ڈالیں، درد دور ہو جائیگا۔ ملیریا بخار میں شہد دو تولہ پانی میں حل کر صبح و شام پیتے رہیں اور بدن پر تیل کی مالش کریں ایک دو دن میں بخار اتر جائیگا۔

ادرک کارس میں شہد ملا کر کھانے سے نزلہ زکام میں آرام آجاتا ہے۔

کام کی زیادتی سے تھکن محسوس ہو تو دو بڑے چمچ شہد ایک گرم پانی کے گلاس میں ڈال کر پی لیں۔ تھکن دور ہو جائیگی۔

جلی ہوئی جگہ پر شہد کا لیپ کر دیں آرام آجائیگا۔

آواز بیٹھ جائے تو ایک بڑا چمچہ شہد دن میں تین مرتبہ کھائیں، کافی افاقہ ہو گا۔

دانت مضبوط ہو جائیں گے۔

پیاس زیادہ لگ رہی ہو تو ڈیڑھ تولہ شہد خالص پانی میں ملا کر پئیں پیاس لگنے کی شکایت رفع ہو جائیگی۔

دو چمچے شہد گرم دودھ میں ڈال کر پینے سے قبض دور ہو جاتا ہے۔

روزانہ پانی میں شہد ملا کر پینے سے جگر اور تلی کی بیماریاں دور ہو جاتی ہے۔ گلاب کی خوشبو اعصاب اور پٹھوں پر بڑا اچھا اثر ڈالتی ہے۔

معدے کی گرافی اور جلن دور کرنے کیلئے ملتاس اور پھولوں کی خوشبوں سونگھیں۔

ہارسنگھار کی خوشبو میں گل داﺅدی بند کرنے کیلئے استعمال کی جا سکتی ہے۔ گیندے کے پھول کی خوشبو، یرقان میں فائدہ دیتی ہے۔

نرگس کے پھول سونگھنے سے سر درد اور زکام دور ہو جاتا ہے۔

بلڈ پریشر کم کرنے کیلئے املتاس کے پھول کی خوشبو استعمال کریں۔

مولسری کی خوشبو ذہنی پریشانی دور کر دیتی ہے۔ اور نیند لاتی ہے۔

موتیا کی خوشبو نیند آور ہے اور بے خوابی کا مرض رفع کر دیتی ہے۔

نیلوفر کے پھول کی خوشیو پیاس گھٹانے میں بے حد مفید ہے۔

خشک دھنیا تمباکو کی چلم میں ڈال کر پینے سے ہچکی بند ہو جاتی ہے۔

دھینے کی خوشبو دل و دماغ کو طاقت دیتی ہے۔

دار چینی کی خوشبو سے انفلوئزا دور ہو جاتا ہے۔

Healing of ulcers and tyzabyt, تیزابیت اورالسر سے مکمل نجات

Healing of ulcers and tyzabyt, تیزابیت  اورالسر سے مکمل نجات

بات تو سبھی جا نتے ہیں پُر تعیش زندگی نے جہا ں مزاجو ں میں بگاڑ پیدا کیا وہا ں انسانی صحت بھی زوال پذیرہوئی ہے۔ یہ بات تو سبھی جا نتے ہیں کہ ہم جب بھی فطری زندگی سے روح گردانی کر ینگے اور فطر ت سے بغاوت دن رات اوڑھنا بچھونا بن جا ئے گا تو پھر ایسی لاعلا ج بیما ریا ں جن سے معا لج اور فریقین دونوں عا جز آچکے ہیں، پیدا ہونگی۔ آپ یقین جانئے ایسی غذائیں جن کا ذائقہ تو بہت اچھا اور خوشنمائی میں دلفریبی لذت ایسی کہ دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آئے ۔ لیکن ان غذاﺅ ں کا کیا کریں جوہمارے جسم کو مریض اورمعدہ کو چھلنی کر دے ۔ آنتیں بالکل کمزور ہو جائیں اور ان کے اندر قوت ہا ضمہ نا قص ہو جائے توایسے شخص کی زندگی کے شب و روز کیسے ہو نگے ۔ پھر ا سکے چہرے کا کیا حال ہو گا ۔ چاہے وہ ظاہر میک اپ سے اپنی رونق بحال کرنے کی کو شش کرے ۔ دولت جمع کرنے کی دوڑ دھوپ، سرمایہ کاری میں سبقت لے جا نے کا مزاج اور پھر اس میں نفع و نقصان کی ہر وقت سوچیں ۔ راتوں کابے چین شخص جو سو چو ں میں سو یا، فکر و ں میں کھو یا اور یو ں صحت سے ہا تھ دھویا ۔ جی ہا ں ایسے لوگ ایک ایسی تکلیف میں مبتلا ہو تے ہیں جسے معدے کا السر یا آنتو ں کا زخم بھی کہتے ہیں ۔پھریہی لو گ ہوتے ہیں کہ جو ذائقوں کی لذت سے محروم ہو جا تے ہیںکیونکہ پھر انہیں ساری عمر چٹخارے دار غذائیں اور زیا دہ سو چ و فکر سے پرہیز کرنا پڑتا ہے ۔ ابھی زیا دہ عرصہ ہی نہیں گزرا ایک شخص اپنی داستان غم بیا ن کر تے ہوئے آبدیدہ ہو گیا کہ میرے پاس دنیا کی ہر نعمت ہے، وہ فوج کے ایک بڑے ریٹا ئرڈ آفیسرتھے ۔ کہنے لگے میں جب بھی چا ہوں اور جتنا چاہو ں کوئی بھی چیز خرید سکتا ہو ں لیکن کیا کرو ں سا ری لذتیں اور سارے فائدے مجھ سے روٹھ گئے ہیں ۔ میں کوئی بھی چیز کھا تے ہوئے کئی بار سوچتا ہو ں کہ نا معلوم کہ میرے معدے اور آتنو ں میں اس کا رد عمل کیا ہو گا ، ہضم ہو گی ، جزو بدن بنے گی یا مصیبت کا ذریعہ بن جا ئے گی ۔ ٹھنڈی آہ بھر کر کہنے لگے کیا وقت تھا کہ لا ہو ر کی ہر کھانے پینے والی دکان سے میری شناسائی تھی اور ہر چیز ہضم بھی ہو جا تی تھی۔ کبھی مجھے کھٹے ڈکا ر تک نہیں آئے تھے ۔ لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ تمام ٹیسٹ اور رپو رٹیں مجھے السر بتاتی ہیں ۔ میرے لیے چند غذائیں باقی رہ گئی ہیں اورمیں انہی پر گزارہ کر کے زندگی کے شب و روز کا ٹ رہا ہوں۔ جب تک ادویا ت کھا تا رہو ںاور السر کے لیے سخت پرہیز کر تا رہوں تو فا ئدہ رہتا ہے ۔ اگر پھر پرہیز یا دوائی(کی صرف ایک خوراک )بھی چھوڑ دو ں تو سخت تکلیف کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔ میں نے انہیں السرکے لیے یہ بار بار کا آزمو دہ، بلا مبالغہ ہزاروں مریضو ں پر اس استعمال کے بعد کا میا ب نسخہ انہیں دیا اور چند ہفتے استعما ل کرنے کی ترغیب دی ۔شان کریمی سے بہت جلد صحت یا ب ہو گئے ۔ ایک خاتو ن اپنے جوان سالہ بیٹے کو ہمراہ لائیں۔ رنگ بالکل پیلا ۔پہلی نظر میں محسو س یہی ہوا کہ شاید اُس کو یر قان ہے ۔ لیکن جب حا لا ت سنے تو معلو م ہو اکہ معدے کا السر ہے۔ آنتیں بہت زیا دہ متا ثر ہیں۔ حیرانگی اس با ت کی ہوئی کہ آخر ا س پھو ل پر خزاں اتنی جلد کیو ں آگئی؟ تحقیق حال کے بعد معلوم ہو اکہ غلط صحبت کی وجہ سے شراب ،چرغہ، کڑاہی اور تیز چبھتا ہو اکو لڈ ڈرنک اس کی بیماری کا سبب ہیں۔ اس کی زندگی سے یہ تمام چیزیں ختم کر ا کر جو کا دلیہ ، کسی وقت انار کا رس اور یہی نسخہ کچھ عرصہ مستقل مزاجی سے استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ کچھ ہی عرصہ میں جوان وا قعی جوان ہو گیا اور چہرے کی سرخی اس کی حقیقی عمر کی نشا ندہی کر رہی تھی ۔ قارئین کتنے ایسے وا قعات ہیں کہ جن میں مریضو ں کے پا س السر کے لیے مہنگی دوائیں خریدنے کی استعداد نہیں ہو تی تھی ۔ لیکن جب انہو ںنے یہ نسخہ استعمال کیا تو سالوں کی بیما ری حتیٰ کہ معدے کی تیزابیت، جلن، کھٹے ڈکا ر، کھانا منہ کو آنا، کھا نا کھانے کے فوراً بعد درد یاخالی پیٹ سخت تکلیف ، یہ تمام بیماریاں بالکل ختم ہو گئیں ۔ ایک اور فا ئدہ جو بار با رکے تجربا ت سے سامنے آیا وہ یہ ہے کہ ایسے لو گ جن کے اندر خون کی کمی تھی، چہرے کا رنگ سیا ہ یا پیلا پڑ گیا تھا۔ جب انہو ں نے اس دوا کو مستقل استعمال کیا تو بہت ہی اچھی تبدیلی رونما ہوئی اور خون کی کمی بالکل ختم ہو گئی۔ ایسے لوگو ں کو بھی فا ئدہ ہوا جن کے خون میں سرخ ذرا ت کی کمی تھی یا ان کی ہیمو گلو بین بالکل کم تھی ۔ انہیں بھی اس کا بہت ہی زیا دہ فائد ہ ہوا ۔ میرا ایک دفعہ کا نہیں بلکہ با ر با ر کا تجر بہ ہے۔ کہ ایسے مریضو ں کا جن کے لیے سرجری تجو یز ہوئی اور یہ مشورہ دیاگیا کہ ان کا وہ حصہ جو السر کی وجہ سے بہت ہی متاثر ہو گیا تھا ،کا ٹ دیا جائے لیکن اللہ تعالیٰ کا فضل و کر م کہ یہ دوائی جو مجھے ایک مخلص دوست کے ذریعے سے ملی اور میں نے بے شما ر لوگو ں پر آزمائی، آج بغیر کسی بخل کے قارئین کی نذر کر تا ہو ں۔ لوگ کہتے ہیں کہ حکیم نسخہ چھپا تے ہیں کیا ایک شخص کے عمل کا اطلا ق سبھی پر ہو تا ہے ؟نہیں سب نہیں چھپاتے ۔

ھوالشا فی
مغز کشنیز ۔ گو ند کیکر ۔ رال سفید ۔ ملٹھی (ہر ایک 50 گرام) چینی 40 گرام کو ٹ پیس کر کے ملا لیں۔ ایک چائے کا چمچ پانی کے ہمراہ دن میں تین بار استعمال کریں ۔
انشا ءاللہ بہت زیادہ فائدہ ہو گا ۔

سبز پتّوں والی سبزیاں اور ساگ دونوں

سبز پتّوں والی سبزیاں اور ساگ دونوںEat Your Greens

 

 

 

 

 

 

سرسوں کا ساگ ۔انسان ، سبز پتّوں والی سبزیاں اور ساگ دونوں کا ساتھ بہت پرانا ہے ان کی غذائی اہمیت کے باوجود آج بعض لوگ ساگ کو معمولی درجے کی غذا سمجھتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی بنیاد انہی ساگوں اور سبزیوں پر قائم ہے ۔ قدرت ان ہی کے ذریعے زندگی کی تعمیر کے لیئے ضروری اجزاء تیار کرتی ہے ان کے بغیر زندگی زیادہ دیر تک صحت مند بنیادوں پر استوار نہیں رہ سکتی ہے ۔ دودھ جسے ہم اعلٰی درجے کی غذا سمجھتے ہیں انہی ساگوں اور سبزیوں کا دوسرا روپ ہے ۔ سائنسی اعتبار سے ساگ میں ، کیلشیئم ، سوڈیم ، کلورین ، فاسفورس ، فولاد ، پروٹین ( جسم کو نشونما دینے والے اجزاء ) اور وٹامن اے ، بی اور ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ ساگ کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں اور ساگ جسم میں بڑی حد تک دودھ کی کمی پورا کرسکتے ہیں ۔بچّوں کی نشونما اور پرورش میں بھی ساگ سے بہت مدد ملتی ہے اور اگر بچّوں میں بچپن ہی سے ساگ اور سبزیوں کے کھانے کی رغبت پیدا کی جائے تو یہ عادت زندگی بھر انہیں بہت سی بیماریوں اور مشکلات سے محفوظ رکھ سکتی ہے  ذیل میں ساگ کی کچھ اقسام اور ان کے طبّی اور سائنسی خواص و فوائد سے آگاہ کیا گیا ہے ۔

سرسوں کا ساگ

طبّی سائنس کی جدید تحیقیق کے مطابق سرسوں کے پتّوں کے ساگ میں حیاتین ب ، کیلشیئم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پوئی جاتی ہے ۔اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے ۔ یہ ساگ خون کے زہریلےمادّوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے ۔ اطباء نے سرسوں کے ساگ ، مکئی کی روٹی اور مکھن کو ایک عمدہ غذا قرار دیا ہے ۔ دار چینی ، بڑی الائچی ، کالا زیرہ پیس کر ساگ کے اوپر چھڑک کر کھانے سے گیس یا پیٹ میں مروڑ کی تکلیف نہیں ہوتی ، حکماء کے مطابق سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ، قبض کشا اور پیشاب آور ہے ۔اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں اور بھوک بڑھ جاتی ہے ۔

بتھوے کا ساگ

بتھوا مشہور ساگ ہے ۔ اطباء کے مطابق اس کی تاثیر سرد ہے ۔ گرم مزاج والوں کے لیئے خاص طور پر مفید ہے ۔بتھوے میں وہ تمام غذائی اجزء پائے جاتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لیئے ناگزیر ہیں ۔یہ قبض کشا ہوتا ہے ، سینے اور حلق کو نرم کرتا ہے ، گرمی کو دور کرتا ہے ، پیاس بجھاتا ہے اور حلق کے ورم کے لیئے بھی مفید ہے ۔اس کے بیج بھی دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور اس کے تمام خواص بتھوا کے ساگ کے مطابق ہیں ۔حکماء اور اطباء کے مطابق برص کے مرض میں روزآنہ دن میں چار یا مرتبہ بتھوے کے پتّوں کا رس سفید دانوں پر لگائیں اور بتھوے کا ساگ یا بجھیا بنا کر کھائیں ۔دو ماہ کے استعمال انشاء اللہ برص کے داغ دور ہو جائیں گے ۔ بتھوے کو اگر چقندر کے ساتھ پکائیں تو اس کی اصلاح ہوجاتی ہے ۔ بتھوے کا ساگ معدے اور آنتوں کو طاقت بخشتا ہے ۔ جگر اور تلّی کے امراض میں مفید ہے ۔ہر قسم کی پتھری اور پیشاب کی جملہ بیماریوں میں اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے ۔

خرفے کا ساگ ۔

اسے قلفے کا ساگ بھی کہتے ہیں ۔ جتنے بھی ساگ ہیں سب میں حیاتین اور معدنی نمک پائے جاتے ہیں ۔ان کی غذائیت کے پیشِ نظر اپنے اپنے موسم میں سب ہی غذا کے طور پر استعمال کرنے چاہئیں ، خرفہ یا قلفہ نمکین ساگ ہے ۔ معدے اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ اس کے استعمال سے پیاس کی شدّت کم ہوتی ہے ۔ اس لیئے ذیابطیس کے مریضوں کے لیئے بے حد مفید ہے ۔ اسے پکانے کے مختلف طریقے ہیں ۔مثلاً اسے گوشت کے ساتھ پکانے سے اس میں دال کے فوائد بھی شامل ہوجاتے ہیں ۔ جن لوگوں کو کھٹائی پسند ہوتی ہے وہ اس میں ٹماٹر یا امچور ڈالتے ہیں ۔ قلفہ روٹی اور چاول دونوں کے ساتھ مزہ دیتا ہے ۔ بعض لوگ اسے باریک کتر کر نمک مرچ ملا کر گندم کے آٹے یا بیسن میں ملا کر روٹی پکا کر کھاتے ہیں ۔ خرفے کے بیج صفرا کو تسکین دیتے ہیں ۔ تپ صفراوی میں پیاس بجھاتے ہیں ۔ معدے کی گرمی اور گرمی کے سر درد کے لیئے مفید ہیں ۔ جگر کی گرمی کو کم کرتے ہیں ۔ خرفے کا ساگ کھانے کے بعد تھوڑا سا گُڑ کھانا مفید ہے ۔

مکو کا ساگ ۔

مکو کا ساگ اہم طبّی خواص سے مالا مال ہے ۔ اس کے پتّوں کو کوٹ کر ان میں پانی ملا کر جگر ، معدہ ، آنتوں ، گردوں ، پتّے اور رحم کی سوجن دور کرنے کے لیئے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اطباء کے مطابق جب جگر بڑھ جائے ، پیٹ پھول جائے اور اس سے اپھارہ ہونے لگے تو مکو کا ساگ پکا کر اس میں نمک کی جگہ نوشادر ملا کر چند دن سے چند ہفتوں تک کھانے سے پیشاب کے راستے جسم کا فالتو پانی نکل جاتا ہے ۔ ورم دور ہوجاتا ہے ۔ جگر اور گردوں کی خرابی میں بدن پھول جاتا ہے اور ہاتھ پاؤں پر ورم آجاتا ہے تو ایسے میں چند دن مکو کے ساگ کے استعمال سے یہ تکلیف دور ہوجاتی ہے ۔ خونی بواسیر ، پتھری اور کھانسی میں بھی یہ ساگ صحت بخش ہے قبض کشا اور پیشاب آور ہے ۔ یرقان کے مرض میں اس کا استعمال شفا یابی کا عمدہ نسخہ ہے ، ہچکی اور قے کو روکتا ہے ۔گردوں کے تمام امراض میں خصوصیت سے مفید ہے ۔

سوئے کا ساگ ۔

سویا سونف کی طرح کاشت کیا جاتا ہے ۔اطباء نے اسے گیس تحلیل کرنے والی سبزی قرار دیا ہے ۔ صدیوں سے یہ اسی غرض سے استعمال ہورہا ہے ۔ بے خوابی کی شکایت میں اس کے سبز پتّے تکیے کے نیچے رکھنے کا رواج عام ہے ۔ اطباء کے مطابق جب پیٹ میں درد رہنے لگے ، معدہ غذا کو پوری طرح ہضم نہ کرسکے ۔ طبعیت بوجھل اور پیٹ خراب ہو تو سویا اور پودینے کے ہم وزن پتّوں کا پانی شکر ملا کر دودھ کے ساتھ پینے سے دودھ بھی ہضم ہو جاتا ہے اور پیٹ بھی ہلکا ہوجاتا ہے ۔گردے اور مثانے کی پتھری اور پیشاب کی تمام بیماریوں میں سویا ایک نعمت اور شفا بخش ہے ۔ سوئے کا ایک آسان استعمال یہ ہے کہ آپ روزآنہ اپنے دسترخوان کے سلاد میں اس کی چند پتیاں شامل کر لیا کریں ۔یہ ہاضمے کے لیئے مفید ثابت ہوگا ۔ سویا جسم میں بادی اور اس سے پیدا ہونے والی متعدد بیماریوں کا بھی موثر علاج ہے ۔

پالک کا ساگ ۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ساگ ہے ۔اس میں حیاتین الف اور لوہا وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ طبّی سائنس کی جدید تحقیق کی رو سے 100 گرام پکے ہوئے پالک میں 23 حرارے ، 3 گرام پروٹین ، 4 گرام نشاستہ ، اور 2 گرام غذائی ریشہ ہوتا ہے ۔ پالک زود ہضم اور پیشاب آور ہے اور اس کی تاثیر سرد ہے ۔ معدے کی سوزش ، جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ دماغ کی خشکی سے نجات کے لیئے مفید اور آزمودہ ہے ۔ غذائی ریشے کی خاصی مقدار کی وجہ سے قبض کشا بھی ہے ۔ اس کی مضرت کی اصلاح دارچینی سے ہوجاتی ہے ۔جو بچّے مٹی یا کوئلہ کھاتے ہیں ، پیٹ بڑھا ہوا ہوتا ہے اور ضدّی ہوتے ہیں ، انہیں پالک ، میتھی ، بند گوبھی اور شلغم زیادہ کھلائیں ۔ اس سے ان کا نظامِ ہضم درست ہوگا اور جسم میں طاقت آئے گی ۔پالک کے بیج دوا کے طور پر پیشاب لانے اور معدہ کی سوزش کو دور کرنے کے لیئے استعمال ہوتے ہیں پیاس کو بھی تسکین دیتے ہیں ۔ جن لوگوں کو دائمی قبض کی شکایت رہتی ہو انہیں پالک کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہیئے ، اطباء کے مطابق پتھری ، یرقان ، مالیخولیا اور گرمی کے بخار میں بھی پالک کا استعمال فائدہ بخش ہے ۔غذائی ماہرین تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چونکہ پالک میں فولاد اور کیلشیئم کی مقدار قدرے زائد ہوتی ہے لہٰذا یہ خون بڑھاتا ہے اور جگر کو تقویت دیتا ہے ۔کیلشیئم ہڈیوں کی ساخت کو مضبوط ، سخت اور پائیدار بناتا ہے ۔جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہو وہ اسے ضرور استعمال کریں ۔ مجرب اور بہترین قدرتی نسخہ ہے ۔

میتھی ۔

میتھی میں تمام حیاتین ملی جلی شکل میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔یہ غذائیت سے بھرپور ساگ ہے ۔ اس کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتے ہیں ۔اس کا مزاج گرم تر ہے ۔قدرت نے اس کے بیجوں میں حیاتین کوٹ کوٹ کر بھر دیا ہے ۔ بیجوں میں پروٹین گوشت کے برابر مقدار میں شامل ہیں ۔ اطباء کہتے ہیں کہ میتھی موٹاپا پیدا کرتی ہے ۔موٹا ہونے کے خواہشمند افراد کے لیئے حکیم حضرات تجویز کرتے ہیں کہ ایک پاؤ میتھی اور دو پاؤ منقٰی اچھی طرح پیس کر ایک ایک تولے کے لڈو بنا لیں روزآنہ ایک لڈو استعمال کرنے سے خاطر خواہ فائدہ ہوگا ۔ میتھی جسم کے فاسد مادّوں کو خارج کرتی ہے ۔کیونکہ اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے ، میتھی دانہ کا استعمال تقریباً ہر اچار میں ہوتا ہے ۔یہ خون صاف کرتی ہے ، پھوڑے پھنسیوں سے بچاتی ہے ، چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے ۔میتھی کا سالن غذائیت کے لحاظ سے ہر طبقے کے افراد کے لیئے بہت مفید ہے ۔

چولائی ۔

چولائی کے ساگ کو خود رو ساگ بھی کہا جاتا ہے ۔اس کی دو اقسام بہت ہی عام ہیں ۔ان میں سے ایک قسم سرخ چولائی اور دوسری سبز چولائی کہلاتی ہے ۔سبز چولائی تو نہایت عام ہے تاہم سرخ چولائی کا استعمال اطباء حضرات مریضوں کے مختلف امراض کا غذاؤں سے علاج کے دوران انہیں یہ کھانے میں تجویز کرتے ہیں ۔یہ ہاضمے اور خون صاف کرنے میں مفید سمجھی جاتی ہے ۔ چولائی کے استعمال کا شہروں میں عام رجحان نہیں ہے ۔تاہم یہ انسان کو صحت مند رکھنے کے لیئے قدرتی علاج بھی ہے ۔
الغرض پتّوں والی سبزیاں اور ساگ انسانی جسم کی نشونما ، صحت اور تندرستی کی بقاء کے لیئے ناگزیر ہیں ، اسی لیئے ہمیں چاہیئے کہ روزمرہ کی غذا میں ان قدرتی غذائی نعمتوں سے بقدر مناسب استفادہ کریں ۔ کسی بھی سبزی کو بطور دوا استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں

زیتون کے تیل سےخوبصورتی اور صحت

زیتون کے تیل سےخوبصورتی اور صحت

زیتون کا تیل ہو یا زیتون دونوں مزیدار ہیں۔ کھانا اگر زیتون کے تیل میں پکایا جائے تو یہ نہ صرف رگوں کا صاف رکھتا ہے بلکہ آپ کی جلد کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

یونان میں لوگ زیتون کے تیل سے نہانے کے عادی تھے۔ یہ اسے بطور ایک خصوصی صابن کے استعمال کرتے تھے جس سے ان کی تمام گندگی نکل جاتی تھی۔ چودہ سو سال پہلے حضورّ نے اپنے صحابیوں کو ہدایت کی کہ زیتون کے تیل کو اپنے جسم میں لگائیں۔

مغرب میں بیوٹی پروڈکٹس میں زیتون کے تیل کا استعمال لازمی تصور کیا جاتا ہے جیسے لپ بام، شیمپو، بہانے کا تیل، ہاتھوں کا لوشن، صابن، نیل پالش، مساج آئل، خشکی سے بچاوَ کے اجزاء وغیرہ۔
کیا چیز ہے جس کی وجہ سے زیتون کا تیل جلد کے لیے اچھا تصور کیا جاتاہے؟ اس کا مالیکیول اسٹرکچر جس کی وجہ سے جلد کے مسام بند نہیں ہوتے ہیں۔ یہ واحد سبزیوں کا تیل ہے جو کہ آپ کی جلد کو سانس لینے کی آزادی دینا ہے۔

لیجَے استعمال کریں ان چند دلچسب توٹکوں کو جن کے ذریعے سے آپ اپنی جلد میں ایک چمک اور تازگی پیدا کر سکتے ہیں۔

سدا جوان جلد کے لیے

خشک جلد میں نمی پیدا کرنے کے لیے زیتون کو تیل کو براہ راست خشک متامات پر لگائیں۔ زیتون کے تیل اور ملتانی مٹی کو ملا کر ایک ماسک بنائیں۔ اسے چہرے پر پانچ منٹ کے لیے سوکھنے دیں اور جلد ہی آپ کے سامنے اس کا نتیجہ آ جائے گا۔

ناخنوں کی چمک کے لیے

اگر آپ کے ناخن کٹے پھٹے اور خشک ہیں ان میں چمک بھی نہیں تو آپ کی مدد صرف اور صرف زیتون کا تیل کر سکتا ہے۔ ہلکے نیم زیتون کے تیل میں اپنے ناخن تیس منٹ تک ڈبوئیں آپ کو یقینا ایک حیرت انگیز تبدیلی محسوس ہو گی۔

خوبصورت ہا تھوں کے لیے

رات کو سونے سے پہلے جسم پر تھوڑا سا زیتون کا تیل لگالیں اور روئی سے صاف کر لیں۔ صبح آپ دیکھیں گے کہ آپ کی جلد کتنی نرم و ملائم ہو گی۔

پیروں کے لیے

زیتون کا تیل آٹھ چمچہ اور پانچ قطرے لیونڈر کے تیل کے ملائیں۔ رات کو سونے سے پہلے اس سے پیروں کا مساج آپ کو ایک سکون کے احساس کے ساتھ آرام بھی ملے گا اور حیرت انگیز طور پر پیر نرم ہو جائیں گے۔

خوبصورت ہونٹ

زیتون کا تیل ہونٹوں پر روزانہ استعمال ہونٹوں کو نرم و ملائم اور خوبصورت بناتا ہے۔

نرم ملائم جلد کے لیے

جب آپ کو چہرے کو نرم اور موئسچرائز کرنے کی ضرورت محسوس ہو زیتون کے تیل سے جلد کا مساج کریں خاص طور پر خشک اور روکھے حصوں پر زیادہ تیل کا مساج کریں۔

نہانے کے لیے

چند چمچے زیتون کا تیل اور چند بوندیں اپنے پسندیدہ تیل کی پانی میں ڈال کر نہائیں اس طرح آپ کی جلد نرم اور خوبصورت ہو جائے گی۔

جھریوں کا خاتمہ

لیموں کے رس میں زیتون کا تیل ملا کر مساج کریں اور ہمیشہ کے لیے جھریوں سے چٹکارا حاصل کر لیں۔

بالوں اور سر کی جلد کے مسائل

چند چمچے زیتون کے تیل کا سر اوربالوں اور مساج کریں اور تیس منٹ کے لیے چھوڑ دیں اس کے بعد معمول کے مطابق شیمپو کر لیں۔ یہ آپ کے دومنہ کے پالوں ، خشکی سے بچاوَ فراہم کرے گا اور آپ کے بالوں کو چمکدار، سلکی اور موٹا کرے گا۔ اگر آپ کے بال پتلے ہیں تو بالوں کو چمکدار اور خوبصورت بنانے کے ساتھ موٹا بھی کرتا ہے۔

اسمارٹ بونس ٹپ

بہترین قسم کا زیتون کا تیل استعمال کریں اور کیمیائی تیل سے پرہیز کریں۔

مصالحہ جات کھانوں اور صحت دونوں کے لیے مفید

مصالحہ جات کھانوں اور صحت دونوں کے لیے مفیدhome-remedies

 

 

 

 

جدید دور کے ماہرین غذا کا خیال ہے کہ مصالحوں سے کھانے میں صرف مزہ ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اکثر مصالحے صحت کے لئے مفید بھی ہیں۔ معدے کی تکالیف، دانت کا درد کے علاوہ مصالحوں سے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نیز مصالحوں والے کھانے سے دماغ ایسا کیمیائی مادہ پیدا کرتا ہے جو درد کی دوا بن جاتا ہے۔ آیئے اب کچھ ایسے مصالحوں کا جائزہ لیتے ہیں جو بعض ماہرین کے نزدیک مفید ترین ہیں۔ یاد رہے کہ ہم جو بھی مصالحے استعمال کرتے ہیں یہ پرانے ادوار کی مختلف اور مستند تحقیقوں کے بعد غذا میں شامل کیے گئے ہیں۔ پورے جسم کے صحت کو مد نظر رکھتے ہوے مختلف مصالحے غذا کا حصہ بنے جو کہ غذا کو مزیدار، جوشبودار، اور صحت مند بنا دیتے ہیں۔ ان مصالحوں میں سستی اور زیادہ مشہور، اور زیادہ صحت مند چیزوں کا ذکر نیچے کیا جا رہا ہے۔
ہلدی
اس میں جگر کے لیے مفید اجزاء ہوتے ہیں، ماہرین ہلدی کے ست کو یرقان، ورم جگر اور جگر سکڑنے کی بیماری میں استعمال کراتے ہیں۔ یہ نظام ہضم کیلئے سکون بخش ہے اور اس کے استعمال سے پِتے سے صفرایاپت خارج ہو جاتا ہے جو چکنائی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر دالوں اور لوبئے میں ہلدی شامل کر دی جائے تو یہ ریح اور اپھارے کو کم کرتی ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہلدی کا رنگ گلٹی بننے میں مانع ہوتا ہے اور میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ چھاتی کے سرطان کے خلیوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

الائچی
ایک ماہر کا کہنا کہ الائچی ہاضمے کیلئے اکسیر ہے اور اس سے سانس کی بعض تکالیف کا بھی علاج ہوتا ہے۔ الائچی چبانے سے بعض ایسے اجزاء جسم کو ملتے ہیں جو سوء ہضم نفح اور قولنج کیلئے مفید ہیں۔

دار چینی
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کھانوں میں دار چینی شامل کی جائے تو ای کولائی جراثیم کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ ماہرین عقاقیر کافی عرصے سے دار چینی کے فوائد کے قائل رہے ہیں اور اسے جراثیم کش اور فطر کش مانتے ہیں دار چینی قے اور بدہضمی کا بھی علاج ہے نیز نزلہ زکام کی علامات کو بھی کم کرتی ہے۔ شہد اور لیموں کے شربت میں ذرا سی دار چینی شامل کردیں تو گلے کی خراش کو آرام آتا ہے۔

رائی
رائی اگر روغنی مچھلی یا چکنے گوشت کے ساتھ کھائی جائے تو یہ ہاضمے میں مدد دیتی ہے یہ پیشاب آور بھی ہے ایک پائنٹ پانی میں ایک اونس تازہ ٹہنیاں اور دیڑھ اونس رائی ملا کر دن میں دو تین بار دو تین بڑے چمچے کھا لئے جائیں ‌تو فاضل رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے جڑ کو کترنے کے بعد لگایا جائے تو انگوٹھوں اور انگلیوں کے ورم کو آرام آتا ہے۔

لونگ
سب جانتے ہیں کہ لونگ دانت کے درد کا بڑا اچھا علاج ہے۔ لونگ کا تیل لگانے یا دانت کے نیچے لونگ رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ لونگ میں جراثیم کش خاصیت بھی ہوتی ہے اور لونگ کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے

دودھ اور شہد آپ کی جلد کو شاداب بنائے

دودھ اور شہد آپ کی جلد کو شاداب بنائے

دودھ اور شہد آپ کی جلد کو شاداب بنائے

 

 

 

 

 

دودھ اور شہد آپ کی جلد کو شاداب بنائے

1/4 کپ شہد

1/4 کپ پاؤڈرڈ اور ھول ملک

ترکیب:

گرم پانی میں تمام اجزاء لا دیں،دودھ اور شہد آپ کی جلد کو شاداب بنائے گا،اور جلدتروتازہ رہے گی۔

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

 

 

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے صيح ناپ کا جوتا پہنيں، غلط ناپ کا جوتا پہننے سے پاؤں ميں کئي طرح کي پريشانياں پيدا ہوجاتي ھيں، تنگجوتے پاؤں کي جلد کو سخت بناتے ھيں ايڑھيوں اور نيز انگليوں پر گانٹھيں بناتے ھيں۔
لگاتا زيادہ دير تک کھڑے رہنے سے پاؤں ميں سوجن آجاتي ہے، ليکن لگاتار چلنے سے پاؤں کو کوئي نقصان نہيں ھوتا۔
موزے جراب صيح ماپ کے پہنيں، تنگ موزے پہننے سے پنجے اور پٹھے کس جاتے ھيں، جس سے خون کے دورے ميں رکاوٹ پيدا ہوتي ہے اور پاؤں کي خوبصوتي خراب ہو جاتي ہے۔
ايک ہي موزے کو کئي دنوں پہننے سے پاؤں ميں انفيکشن ہو جاتي ھے، پاؤں سے بدبو بھي آنے لگتي ہے، اس لئے روزانہ صاف دھلے ہوئے موزے پہنيں۔
کھڑے ہونے پر دونوں پاؤں پر يکساں زور دے کر کھڑے ہونے سے پاؤں کے پٹھوں پر زور پڑتا ہے، جس سے پاؤں کي خوبصورتي بگڑ جاتي ہے۔
پاؤں ميں ھميشہ نمي رہنے سے فنگل انفيکشن ہوجاتا ہے جس سے پاؤں کي انگلياں کو درميان کي جلد سفيد پڑ جاتي ہے، اس ميں خارش اور درد ہونے لگتا ہے، غسل کے بعد انگليوں کے درمياني حصے کو اچھي طرح صاف کريں، جس سے وہاں نمي نہ رہ جائے۔
باہر سے لوٹنے کے بعد پاؤں کو پاني سے اچھي طرح دہوليں، جس سے پاؤں پر جمي، دہول، مٹي اور پسينہ اچھي طرح صاف ہو جائے۔
Read More

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

 
    خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے
 
 
قدرتی طریقے سے چہرے کی حفاظت
خوا تین کو اپنی خوبصور تی اور دل کشی کا احسا س زمانہ قدیم سے ہے ۔ وہ اپنی اچھی صحت کی طر ح چہرے کو حسین بنانے کے لیے گھریلو نسخے استعمال کر تی تھیں ۔ مو جو دہ دور کی پڑھی لکھی خوا تین ان نسخو ں کو آزما نے کی بجائے بیو ٹی پا رلروں کا رخ کر تی ہیں ۔ ان کے خیا ل میں وقت بچانے اور زیادہ خوبصورت نظر آ نے کا یہ بہترین حل ہے ۔ کبھی کبھار بیوٹی پا ر لر سے تیا ری یا کسی کریم کا استعمال شاید آپ کی جلد کو نقصان نہ پہنچائے مگر مسلسل مصنو عی چیزوں کے استعمال سے چہرے کی جلد خرا ب ہو جا تی ہے اور اس پر داغ دھبے نما یا ں نظر آنے لگتے ہیں ۔ فر ق صر ف اتنا ہے کہ پرانے وقتوں کی خواتین گھریلو نسخے آزما کر ہمیشہ کے لیے اپنی جلد کو خوبصورت بنا تی تھیں ۔ ان کے چہرے کی چمک اور قدرتی سر خی مائل رنگت دیکھنے کے قابل ہو تی تھی۔ اپنے چہرے کی خوبصور تی کے لیے وہ مصنو عی چیزو ں کا سہا را بھی لیتی تھیں ۔ ا سکی وجہ یہ ہو تی تھی کہ ان کی کا سمیٹک باورچی خانے سے مہیا ہو جا تی تھیں اور بغیر خر چ کیے وہ
اپنی جلد کی قدرتی طریقو ں سے حفا ظت بھی کرلیتی تھیں۔ آج کل مختلف اشتہارات کے ذریعے خواتین کو گو را رنگ کرنے والی کریموں کی طر ف ما ئل کیا جا رہا رہے ۔ یہ کریمیں بیوٹی پارلرو ں میں استعمال کی جا تی ہیں ۔ ان کے استعمال سے رنگ تو صاف ہو جا تا ہے لیکن تھوڑے عرصے بعد جلد خرا ب ہو نے لگتی ہے ۔
اس طر ح چہرے کو مصنو عی طریقے سے سر خی مائل کرنے کے لیے بلشر (Blusher )کا رواج بھی ہے ۔ خوا تین اس کے صحیح استعمال سے مطلوبہ نتا ئج حاصل کر لیتی ہیں لیکن یہ سلیقہ سب میں نہیں ہو تا کہ بلشر کی کونسی قسم استعمال کی جائے ۔ شیڈ سلیکشن کا بھی مسئلہ ہوتا ہے تا کہ مصنو عی پن کا اظہا رنہ ہو ۔ میک اپ سے ہم وقتی طو ر پر اپنے چہرے کو اپنی پسند اور کپڑوں کے کلر کے حسا ب سے خوبصورت بنا لیتے ہیں مگر کتنی خوا تین ہیںجو رات کی تقریبات سے واپسی پر اپنے چہرے کا میک اپ صاف کر تی ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ جدید کاسمیٹکس سے حوصلہ افزاءنتائج سامنے آرہے ہیں مگر چہرے کو میک اپ سے دل کش بنانے سے بہتر ہے کہ قدرتی طریقے سے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے چہرے کی خوبصورتی کو دائمی طور پر صحت مند بنا یا جائے ۔
بہت کم خوا تین کو علم ہو گا کہ بیوٹی پا رلر چلا نے والی بعض خوا تین دوسروں کو تو مصنوعی طریقو ں سے خوبصورتی اور رعنائی بخشتی ہیں مگر اپنی جلد کو قدرتی طریقو ں سے دلکش بنا تی ہیں ۔ اس کا اندا زہ مجھے اداکا رہ ما ڈل زارا اکبر سے مل کر ہوا ۔ ایک مقامی اخبا ر کے لیے جب میں ان کا انٹر ویو کرنے لگی تو مجھے احساس تھا کہ وہ ما ہر بیوٹیشن بھی ہے اور دوبئی میں بہت بڑا بیوٹی پا رلر چلا رہی ہیں ۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہو ں نے بتا یا کہ اپنی سما رٹنس کے لیے میں اپنی خوراک کا خیا ل رکھتی ہوں۔ باقاعدہ ورزش کر تی ہوں ، خو ب پانی پیتی ہو ں ، سلا د اور سبزیو ں کا زیادہ استعما ل کرتی ہو ں ۔ چونکہ مجھے زیا دہ وقت گھر سے با ہر گزارنا پڑتا ہے ۔ اس لیے دھو پ سے بچا ﺅکے لیے چھتری استعمال کر تی ہوں اور سب سے بڑ ھ کر یہ کہ میں امپورٹڈ کاسمیٹکس استعمال نہیں کر تی ہو ں ۔ جیسا کہ عام خواتین کو امپورٹڈ کریمیں خریدنے اور استعمال کرنے کا کریز ہو تاہے کہ وہ ہر چیز باہر کی خریدیں ۔ با ہر کی چیز یں باہر کے موسم کے حساب سے بنتی ہیں جو یہا ں کے مو سم میں درست نہیں رہتیں جبکہ اس با ت کی طر ف کسی کا دھیا ن ہی نہیں جا تا اور لو گ مہنگی سے مہنگی امپورٹڈ چیزیں خرید کر خو ش ہو تے ہیں کہ وہ میڈ ان فلا ں استعمال کرتے ہیں حا لا نکہ یہ فخر کی بات نہیں بلکہ وہ دھو کے میں رہ کر اپنا ہی نقصان کر تے ہیں ۔
////////////
چہرے کی خوبصوتی کے لیے پھل اور سبزیاں کھائیں
آئیے آج آپ کو بھی کا سمیٹک کی دکا ن کی بجائے باورچی خانے میں لے چلیں ۔کھا نے کی چیزو ں میں دودھ ، پھل اور سبزیا ں جتنی صحت کے لیے مفید ہیں اتنی ہی جلد کے لیے بھی فا ئدہ مند ہیں ۔ چہرے کی خوبصور تی اور رعنائی کے لیے سیب، تر بو ز ، خر بو زہ ، کھیرا ، کیلا سبھی پھل مفید ہیں ۔ اسی طر ح ہم مختلف موسمی سبزیو ں سے اپنے چہرے کی جلد کو تندرست ، گورا اور خوبصورت بنا سکتے ہیں ۔ مو سم گرما میں گر م خشک ہوائیں چہرے کی تر و تازگی کو ختم کر دیتی ہیں ۔ خصو صاً ملازمت پیشہ خواتین یا وہ خواتین جن کا زیاد ہ عرصہ گھر سے باہر گزرتا ہے ۔چہرے کو دھوئیں اور گرمی کی شعاعوں سے بچائیں
دھو پ کی تیز شعاعیں جب ان کے چہرے پر پڑتی ہیں تو اس سے نہ صرف یہ کہ ان کے چہرے کی رنگت پر اثر پڑتا ہے بلکہ خشک جلد پر بعض اوقات باریک با ریک جھریا ں بھی نمو دار ہونے لگتی ہیں۔ پھر جلد کی چمک دمک کو بر قرار کھنے کے لیے وہ مختلف کریمیں اور لو شن استعمال کر تی ہیں ۔ جو بعض اوقات انہیں موا فق نہیں آتیں اور چہرہ مزید خرا ب ہو جا تا ہے۔ گرمیو ں کے مو سم میں ائیر کنڈیشنگ ، فضائی آلو دگی ، دھواں اور جدید طرز کا دبا ﺅ بھی جلد کو تبا ہی کے دہا نے تک پہنچانے کے لیے کافی ہے ۔ اس کے لیے آپ کو چہرے پر ما سک لگانا پڑے گا ۔ خصو صاً اگر آپ را تو ں کو دیر تک جا گتی ہیں یا ذہنی دبا ﺅ کا شکا ر رہتی ہیں ۔ سو ز ش والی اور چٹخنے والی جلد کے لیے بہترین ماسک کھیرا ، سبز انجیر اور گھیکوار کا گو دہ ( ایلو ویرا ) ہے ۔ یہ آپ کے سو چنے او ر سمجھنے کی طا قت کو بھی توانا کر تے ہیں ۔ روکھی جلد کے لیے شہد ، میدہ ، عرق گلا ب اور لیمو ں کو ہم وزن ملا کرپیسٹ بنا کر چہرے پر مل لیں اور سوکھ جانے پر اسے کھرچ کر صاف کر لیں۔ ایک عمدہ فیس ما سک ملتانی مٹی ، عرق گلا ب سے مل کر بنتا ہے ۔ یہ چہرے کے گر د و غبار کو صاف کر دیتا ہے اور چکنی جلد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہو تا ہے۔ مو جو دہ دور میں جہاں بہت سی چیز وں میں تبدیلیا ں آئی ہیں وہا ں ہماری طر ز زندگی اور غذائی عا دا ت میں تبدیلیاں آئی ہیں ۔ اب ہم غذا کو زیا دہ بھو ن کر اس کی غذائیت ختم کر کے اپنے دستر خوان کو ذائقہ دار تو بنا تے ہیں مگر غذا کا اصل کا م ہمارے جسم کی نشو و نما اور دیکھ بھال کے ساتھ بیما ریو ں کے خلا ف قوت مدا فعت دینا ہے اور یہی کام ہم غذا سے نہیں لیتے ۔ ہمار ے جسم کا ایک ایک ذرہ اس خوراک سے بنتا ہے جو ہم نے کسی بھی وقت استعمال کی تھی ۔ خوراک ہی ہمارے جسم میں طاقت پیدا کر تی ہے ۔ یہ نئے رگ و ریشے بنا تی ہے، پرانے رنگ و ریشے کی مر مت کر تی ہے ۔ اس لیے ہمیں غذا کے معاملے میں خاص محتا ط رویہ اختیا ر کرنے کی ضرورت ہے کہ کس قسم کی خوراک ہمارے لیے فا ئدے یا نقصان کا باعث بن سکتی ہے ۔ بعض خوا تین رنگت کو گو را کرنے کے لیے مختلف کریمیں استعمال کرتیں ہیں تو ان کے لیے عرض ہے کہ سانولی رنگت کو گورا نہیں کیا جا سکتا۔ حالانکہ سانولی رنگت میں بہت کشش ہو تی ہے جس سے گوری لڑکیاں محروم ہوتی ہیں تو رنگت کو گورا کرنے کے لیے جتن کرنا بیکار ہے ہا ں البتہ سانولی لڑکیا ں چہرے کو نکھا رنے کے لیے آزمو دہ نسخو ں کو استعمال کرکے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتی ہیں ۔
سانولی رنگت کے لیے آز مودہ نسخہ
چنے کی دال اور ہلدی کا مرکب صدیو ں سے ابٹن کے طور پر استعمال ہو تا آیا ہے ۔ را ت کو چنے کی دال دھو کر بھگو دیں۔ صبح ہلدی کی گا نٹھ کے ساتھ پیس لیں ۔ جب عمدہ کریم بن جا ئے تو چینی کے پیالے میں ڈال کر لیمو ں کا رس ایک چمچ اس میں شامل کر دیں اب اس مر کب کو جسم اور چہرے پر ملیں ۔ بدن کی حدت سے مر کب خشک ہو جائے گا ۔ تو کسی اچھے صابن سے غسل کرلیں ۔ اس سے سانولی رنگت کا نکھر جانا لا زمی ہے ۔
٭ میٹھے با دام پیس کر دودھ یا ملائی کے ساتھ پیسٹ بنا کر چہرے پر لگائیں ۔ پندرہ بیس منٹ کے بعد جب یہ خشک ہو جائے تو اس کو مل کر اتا ر لیں اور چہر ہ دھو لیں ۔ رنگت نکھر آئے گی ۔ جلد نرم و ملا ئم ہوجائے گی ۔ ٭پالک یا کوئی بھی سبزی کو ابا لنے کے بعد اس کے پانی کو محفوظ کر لیں پھر اس کو ٹھنڈا کر کے چہرے پر ملیں ٭ قد ر تی دہی چہرے پر ملیں ۔ دس منٹ بعد چہرہ پانی سے دھولیں ۔ ٭ کھا نے کی میز پر بچے ہوئے پھلو ں کو مکس کر کے جوس نکال کر چہرہ پر لگالیں اور پھر دس منٹ بعد چہرے دھولیں٭مکئی اور جو کا آٹا ہم وزن لے کر اس میں آدھے لیمو ں کا رس ملا کر لئی سی بنا لیں ۔اس لئی کو گر دن ، چہرے اور ہاتھوں پر ملیں ۔ آدھے گھنٹے بعد نیم گرم پانی سے دھو لیں ۔ یہ عمل ہفتہ میں دو مر تبہ کریں ٭دھوپ میں نکلنے سے رنگت سانولی ہو جائے یا دھبے پڑ جائیں تو انگو ر کا رس چہرے پرملیں ۔ جلد پر رس خشک ہو جائے تو چہرہ دھو لیں۔
سبزیو ں اور پھلو ں کے ساتھ دودھ کا ذکر بھی ضروری ہے ۔ دودھ تیزابیت کو دور کر تا ہے ۔ گرمیو ں میں سنو لائے ہوئے چہرے کے لیے دودھ خاص طور پر مفید ہے ۔
(1) چو تھا ئی گلا س دودھ لیں اور اس میں ایک چٹکی کھانے کا سو ڈا ملا لیں ۔ ایک روئی کے ٹکڑے کو اس محلول میںبھگو کرچہرے کو تھپتھپائیں چہرے کی سنو لاہٹ اور تپش دور ہو جائے گی
(2) آدھے گلا س دودھ میں ایک لیمو ں کا عرق ملا لیں۔ رات کو سونے سے پہلے اس محلو ل سے چہرہ دھو ئیں ۔ جلد ترو تا زہ اور رنگت صاف ہو جائے گی ۔
(3) خشک جلد کے لیے دودھ اور شہد کا محلول بناکر اس میں پسے ہوئے با دام شامل کرکے لیپ تیا ر کریں ۔یہ لیپ چہرے پر آدھا گھنٹہ لگا رہنے دیں ۔ اس لیپ سے جلد چکنی اور نرم و ملا ئم ہو جاتی ہے ۔
(4) دودھ میں خمیر ملا لیں۔ ا س کا لیپ روغنی جلد کے لیے فا ئدہ مند ہے۔
خواتین بے حد محنت اور وقت صرف کر کے خود کو سنوارتی ہیں ان کی تمام تر محنت کا مقصد خوبصورت اور پرکشش نظر آنا ہوتا ہے یہ ایک حقیقیت ہے کہ قدرت نے صنف نازک کو حسن عطا کیا تو ساتھ ہی انکی حفاظت اور تزئین و آرائش کا شعور بھی عطا کیا یہ شعور وقت ،حالات اور زمانے کی تیز رفتار ترقی کے اعتبار سے تبدیل ہوتا رہتا ہے جو فیشن کہلاتا ہے اور پھر موسم بھی اثر انداز ہوتے ہیں یوں تو سبھی موسم اچھے ہوتے ہیں لیکن گرمیوں کے موسم حبس اور تیز گرمی ہونے سے جلد پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہین اور میک اپ کے اسٹائل اور لوازمات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں کبھی ہلکے شیدز اور کبھی گہرے ،خواتین کو ہمیشہ اپنے چہرے کی ساخت اور رنگت کی مناسبت سے ہی میک اپ کرنا چاہیئے
موسم گرما میں جلد کے اپنے مسائل ہیں خاص طور پر جلد اگر چکنی ہو تو تیل پونچھ کر تنگ آجاتے ہین سورج کی ھدت جلد کو نہ صرف جھلسا دیتی ہے بلکہ رنگت بھی سیاہ ہو جاتی ہے خواتین کی اکثریت آدھی چپل یا سینڈل کے نشان بن جاتے ہیں جو بہت برے معلوم ہوتے ہیں آپ نے سنا ہو گا کہ مور ایک بہت خوبصورت جانور ہے اس کے پائوں بدصورت ہیں جن کو دیکھ کر وہ روتا ہے ایسے ہی کواتین اپنے چہرے کو تو سنوار لیں تو پائوں کی حفاظت نہ کریں تو بالکل ایسے ہی معاملہ ہو گا جیسے مور کا
گرمیوں کے موسم میں چہرے پر سے شادابی ختم ہوجاتی ہے جو کافی بدنما معلوم ہوتی ہے اسے نکھارنے اور تر و تازہ کرنے کےلئے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ٹھنڈی تاثیر والی چیزیں کھائیں ،گرمی کے موسم میں درجہ*ھرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے تا کہ جسم کا اندرونی درجہ حرارتنارمل رہ سکے اسکی وجہ سے جلد کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس کے مسام کھل جاتے ہین ان میں میل کچیل جمع ہو کر بد نما دانے بناتے ہیں اسئ سے بچنے کےلئے کم از کم تین طار مرتبہ چہرہ دھوئیں گھر سے باہر نکلیں تو کوشش کریں کہ چھتری کا استعمال کریں
اگر حجاب یا اسکارف پہنین تو ہلکے رنگ کا یا سفید استعمال کریں کیونکہ سیاہ رنگ گرمی جذب کرتا ہے گلاسز اور سن بلاک لگانا نہ بھولیں ایک بار لگایا ہوا سن بلاک پورے دن کےلئے کافی نہیں ہوتا بلکہ بار بار فریش کرنا پڑتا ہے
آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ کی جلد کیسی ہے چکنی ،خشک ،نارمل،یا ملی جلی ہر جلد کے اپنے مسائل ہوتے ہیں جو بھی پروڈکٹ خریدیں وہ جلد کی مناسبت سے خریدیں
اور خریدت وقت اس پر پروڈکٹ بننے کی راتیخ اور مدت ختم ہونے کی تاریخ ضرور دیکھیں عام طور پر میک اپ کی اشیاء ایک سال تک استعمال رہ سکتی ہیں
چکنی جلد: اسکی نشانی یہ ہے کہ ماتھا ،ناک،ٹھوڑی چکنی باقی چہرہ خشک ہوتا ہے چکنی جلد کی حامل خواتین کو عموما ،دانے کیل مہاسے،کی شکایت رہتی ہے گرمیوں میں تو ان میں اضافہ ہوجاتا ہے ان کےلئے ملتانی مٹی کا ماسک بہتریں ہے اسکے علاوہ نیم کے پتوں کو ابال کر پانی ٹھنڈا کرکے منہ دھوئیں تو مہاسوں میں کمی آ سکتی ہے
خشک جلد: خشک جلد والی*کواتین کی جلد گرمیوں میں نارمل رہتی ہے سردیوں میں اکڑ جاتی ہے داغ دھبے شھائیاں اور جھرئیاں ہونے لگتی ہیں ان*کواتین کےلئے شہد ،زیتون کا تیل،عرق گلاب ملا کر لگائیں تو جلد کی خوبصورتی برقرار رہتی ہے خشک جلد کےلئے جوکلینرز فیس واش استعمال کریں
نارمل جلد: یہ نہ زیادہ خشک نہ چکنی اس قسم کی جلد کےلئے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ذرا توجہ اور احتیاط سے بھی اپنی خوبصورتی برقرار رکھ سکتی ہیں گرمیوں میں جب دھوپ میں سے آئیں*تو عرق گلاب کا چھڑکائو چہرے پر کر لیں اسپرے والے عرق گلاب بازار میں دستیاب ہیں اس کلے علاوہ کلیزنگ کریم استعمال کر سکتی ہیں اس کو گھر پر بنانے کے لئے ایک کھانے کا چمچ سوکھا دودھ اور چند قطرے عرق گلاب لے کر مکس کر لیں اور چہرے کے ساتھ ساتھ گردن پر بھی لگائیں کیونکہ کچھ خواتین گردن کی طرف توجہ نہیں دیتی
جس کی وجہ سے گردن کالی اور بری لگتی ہے چہرے سے ہم رنگ کرنے کےلئے یہ نسخہ بہت کارآمد ہے
ان سب باتوں کے علاوہ اگر چاہتی ہیں کہ آپ کی جلد تر وتازہ رہے تو آپ متوازن غذا کا استعمال کریں اور سمندری جھاگ تھوڑے سے لیمن جوس میں ملا کر لگائیں یا پھر بنفشہ کی پتیاں روغن بادام میں پیس کر لگائیں ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں پانی* خوب پئیں موسم کے پھل کھائیں نیند پوری کریں کام کے ساتھ ساتھ اپنا خیال بھی رکھیں اپنے*آپ کو وقت دیں تو گرمیوں کے موسم میں بھی تر وتازہ اور فریش نظر آسکتی ہیںضروری نہیں کہ ہاتھوں کی جاذب نظر بنانے کیلئے لمبے ناخن رکھے جائیں نفاست سے فائل کئے ہوئے صاف ستھرے ناخن آپ کے ہاتھوں کو بہت سنوارا ہوا انداز عطا کرتے ہیں۔ ناخن آپ کی شخصیت کا اظہار ہوتے ہیں ٹوٹے ہوئے یادانتوں سے کترے ہوئے ناخن یا اکھڑی ہوئی نیل پالش آپ کی غفلت اور بے پرواہی کی آئینہ دار ہوتی ہے تو کیوں نہ آپ ہفتے میں ایک بار کچھ وقت نکال کر اپنے ہاتھوں کو شرمندگی کی بجائے اپنے لئے فخر کا باعث بنائیں۔ہمارے ناخن سے شروع ہوتے ہیں یہ حصہ میٹرکس کہلاتا ہے۔ یہاں پر نئے خلیے بنتے ہیں اور مردہ خلیے آگے دھکیل دئیےجاتے ہیں۔ یہ خلیے ہمارے ناخنوں کی ہموار اور سخت سطح بنتے ہیں یہ سطح کیوٹیکل کہلاتی ہے کیوٹیکل میٹریس کی حفاظت کرتی ہے اور ناخن کو جلد سے چپکائے رکھتی ہے تاکہ بیکٹریا وغیرہ اندر داخل نہ ہو سکیں۔ ناخنوں کو توانائی دوران خون ہی کے ذریعے پہنچتی ہے اس لیے غذا بھی ناخنوں کی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ناخنوں کی صحت مند رکھنے کیلئے وٹا من بی ۔ ٹو اور فولاد بہت ضروری ہے۔ یہ غذائی اجزاءہرے پتے والی سبزیوں مثلاً پالک اور گوشت وغیرہ میں پائے جانے ہیں۔ کیلشیم کی کمی سے ناخنوں میں سفید دھبے پڑ جاتے ہیں۔ اس کیلئے اپنی غذا میں دودھ اور انڈے شامل رکھیں ناخن ایک ہفتے میں تقریباً ایک ملی میٹر کی رفتار سے بڑھتے ہیں مگر یہ تناسب مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ بچوں، حاملہ خواتین اور گرم موسم میں ناخن زیادہ تیزی سے بڑھنے میں سردی کے موسم میں یا غذائی کمی سے ان کے بڑھنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے عموماً جس ہاتھ سے زیادہ کام لیا جائے اس کے ناخن زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اس لیے ہاتھوں اور انگلیوں کی باقاعدہ ورزش بہت ضروری ہے۔

ابتدائی نیل کٹر سے ناخنوں کی صحت اچھی ہوتی ہے۔ اور ان کی بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔
مینی کیور کئے ہوئے ناخن نہ صرف دلکش لگتے ہیں بلکہ زیادہ مضبوط اورزیادہ لمبے بھی ہوتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ ہر ہفتے مینی کیور کریں۔ جب آپ نیل کنڈیشنگ کے طریقوں میں مہارت حاصل کر لیں تو ہر ہفتے 10 منٹ کا نیل شیپنگ روٹین کافی ہوتا ہے مگر آپ ہینڈ کریم کا استعمال اور کیوٹیکل صاف کرنا اپنے روزانہ کے معمولات میں شامل کر لیں۔ باقاعدگی سے حفاظت کے نتائج سے آپ خود حیران ہو جائینگے کیونکہ اس سے بدنما اور کترے ہوئے ناخنوں میں بھی واضح فرق نظر آتا ہے اور پہلے سے بہتر نظر آنے لگتے ہیں۔ تھوڑی سی کیوٹیکل کنڈیشنگ کریم ناخنوں کے بیس پر لگا کر آہستہ آہستہ مساج کرنے سے جلد موسچرائز ہو جاتی ہے کیوٹیکل نرم رہتی ہے اور چٹخنے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ کمزور اور سوکھے ہوئے ناخنوں کو بھی افاقہ ہوتا ہے مساج سے ناخنوں کے بڑھنے کی رفتار ٹھیک رہتی ہے اور ان میں قدرتی گلابی پن بھی آجاتا ہے۔ اگر آپ کے پاس نیل کنڈیشنر نہیں تو مساج کا کام آپ ہینڈ کریم یا باڈی موسچرزر سے بھی لے سکتی ہیں۔ مسائل کا حل ہینگ نیل ناخنوں کے اطراف کے کیوٹیکل میں پڑے ہوئے تکلیف دہ کریک کو کہتے ہیں۔ عموماً یہ آپ کی عدم توجہ اور ناخن غلط کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں جیسے جیسے ناخن بڑھتا ہے آس پاس کی جلد اس کے ساتھ ساتھ کھینچتی ہے اور پھر پھٹ جاتی ہے اگر آپ بھی اس تکلیف کا شکار ہیں تو فوراً کیوٹیکل کاٹ دیں اور کیوٹیکل کریم کا مساج کریں تاکہ انفیکشن کا خطرہ نہ رہے،
سخت کیوٹیکل اگر آپ کو اپنے کیوٹیکل پیچھے دھکیلنے میں دشواری ہو رہی ہو تو کیوٹیکل کریم لگانے سے پہلے کچھ دیر ہاتھ پانی میں بھگو لیں اس سے سخت کیوٹیکل نرم ہو جاتی ہے اور ہنگ نیل سے بھی بچاﺅ رہتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کیوٹیکل آپ کے ناخنوں کی حفاظت کرتی ہے اس لیے اس کی حفاظت بھی بہت ضروری ہے۔ اپنے ناخنوں کو کچھ دیر صابن والے پانی میں بھگوئیں اس عمل سے نہ صرف ناخن میں جما ہوا میل صاف ہو گا بلکہ کیوٹیکل بھی نرم ہو جائیگی اور اسے پیچھے کرنا آسنا ہو جائیگا۔ اگر آپ کے ناخن زیادہ خشک ہیں یا کیوٹیکل جمی ہوئی ہے تو نیم گرم زیتون یا بادام میں ناخن بھگوئیں۔ اس کے علاوہ سفید سر کے یا لیموں کے رس میں ناخن بھگونے سے بھی ناخن بہتر ہو جاتے ہیں۔

پیوند لگانا آپ ناخنوں کی طرف سے چاہیے کتنی ہی احتیاط کیوں نہ برتیں کبھی نہ کبھی یہ چٹخ ضرور جاتے ہیں مگر پریشان مت ہو کیونکہ ایک ناخن کی وجہ سے آپ کو اپنا پورا مینی کیور خراب کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس نقص کو آپ مندرجہ ذیل ترکیب کے ذریعے با آسانی چھپا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ناخن کے کریک ٹرانسپر پالش کو ہلکی سی لگا لیں۔ ٹیولیزر کی مدد سے سفید یا گلابی ٹشو انگلیوں کے سروں پر لگائے جائے تو پریشان مت ہوں بس یہ خیال رکھیں کہ کریک مکمل طور پر ڈھک گیا۔ ناخنوں کی قینچی کی مدد سے ٹشو کے کنارے نفاست سے صاف کر لیں اور ٹرانسپرنٹ پالش کو ایک اور تہہ لگا کر جوڑ کر مضبوط کر لیں، تمام ناخنوں پر میچنگ نیل کلر لگا لیں۔ یہ جوڑ آپ کے اگلے مینی کیور تک قائم رہے گا جس میں آپ دوبارہ اسی طریقے پر عمل کرتے ہوئے ناخن جوڑ دیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ناخن بڑھ جائے

ہماری صحت اور سردی کا موسم

winter
ہماری صحت اور سردی کا موسم
اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہےموسم کی تبدیلی کے منفی اثرات کو زائل کرنے کیلئے انسانی جسم میں معدنی مرکبات کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ جس میں سیلنیم‘ کاپر‘ زنک‘ میگانیز سرفہرست ہیں۔ وٹامنز میں وٹامن ای۔ اے اور وٹامن سی موسمی تبدیلی کے منفی اثرات کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے دیکھئے خوراک میں کونسی ایسی چیزیں ہیں جن میں مندرجہ بالا معدنیات اور وٹامنز شامل ہیں۔
سیلنیم: لہسن
کاپر: چنے
زنک: مٹر، مچھلی، دودھ
وٹامن ای: تل
وٹامن اے: گاجر
وٹامن سی: مالٹا، کینو، گرے فروٹ
خدا تعالیٰ کی شان دیکھئے کہ یہ تمام اشیاءسردیوں میں وافر مقدار میں میسر آتی ہیں۔ اگر پرانی روایات کو دیکھا جائے تو اس خطہ میں سردیوں کی آمد کے ساتھ چکنائی کا استعمال بڑھ جاتا تھا۔ لوگوں میں مختلف  اقسام کے حلوے جس میں دال کا حلوہ‘ سوہن حلوہ‘ ماش کی دال کا حلوہ‘ انڈوں کا حلوہ‘ گاجر کا حلوہ‘ مغزیات والا گڑ‘ مو نگ پھلی‘ اخروٹ‘ بادام‘شہد‘ چلغوزہ وغیرہ کا استعمال بھی بڑھ جاتا تھا۔ اگر طبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تومونگ پھلی میں لحمیات کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔ جو انسانی جسم کے اندر نائیٹروجن کے توازن کو بر قر ار رکھ سکتی ہے۔ مغزیات مختلف معدنیات کا ذخیرہ ہیں۔ جیسے کہ تل کے ایک سو گرام میں تقریباً1.5 گرام کے قریب کیلشیم پایا جاتا ہے۔ یہ معدنیات آئنزز کے توزان کو برقراررکھنے میں قابل ذکر کردار سرا نجام دیتی ہیں۔ جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کیلئے قدرت نے جسم میں ایسے عوامل پیدا کیے ہیں جو ما حول کی مطابقت کے مطابق جسم کو درجہ حرارت مہیا کرتے ہیں۔ لہٰذا سردیوں میں سردی کی وجہ سے نظا م انہضام کے ساتھ دوسرے نظاموں میں بھی تیزی آجاتی ہے کیونکہ جسم کا درجہ حرارت قائم رکھنے کیلئے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور جسمانی درجہ حرارت کو قائم رکھنے کے لیے خوراک ہی ایک ایسا عنصر ہے جو اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انسانی لباس بھی جسم کو گرم رکھنے میں یعنی جسمانی حرارت کو زائل ہونے میں کمی کرتا ہے۔ لہٰذا سردیوں میں گرم (اون) اور موٹے سوتی کپڑوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گھروں کو گرم رکھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے لوگ خوراک کے بارے میںزیادہ باشعور نہیں ہیں۔ لہٰذا اس غفلت کی وجہ سے سردیوں میں نزلہ‘ فلو‘ زکام‘ کھانسی‘ نمونیا‘ جسمانی خشکی‘ ہاتھ پاﺅں کا پھٹ جانا اور سوزش کا ظاہر ہونا۔ دردوں کے امراض کا بڑھ جانا شامل ہے۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ ان تمام امراض کی کیا وجوہات ہے۔ انسان اس وقت کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہے جب اس کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر تیزابی اساسی توازن بگڑ جاتا ہے اور آئنزز کا توازن برقرار نہیں رہتا۔
سردیوں میں خاص کر خواتین میں فولاد کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کیلئے شربت فولاد کا استعمال ضروری
ہے کیونکہ یہ جسم میں حرارت
(Thermogenesis)
پیدا کرنے میں کافی اہم کردار ادا کرتا ہے
سردیوں کے موسم میں وٹامن سی کے ساتھ شربت فولاد ایک دوسرے کی افادیت کو دوگنا کر دیتے ہیں۔
انسانی جسم میں زنک کی کمی کی وجہ سے جلد پر خشکی کے آثار نمایاں ہو جاتے ہیں اور نزلہ و زکام بھی زنک کی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کے علاوہ انسانی جسم کا قوت مدافعت کا انحصار بھی زیادہ تر زنک پر ہی ہے۔جڑی بوٹیوں پر مبنی چائے اور جوشاندے
روس میں سائیرنیا کی شدید سردی میں ایک خاص بوٹی کا جوشا ند ہ جس کو ایلوتھروکو کسن ٹی کوسس

(Eleutherococcus senticosus)

کہتے ہیں جس کو روسی جن سنگ کے نام سے منسوب کرتے ہیں۔ فیکٹری ورکروں کو پلایا جاتا ہے جس سے وہ سردیوں کے موسم میں بھی بآسانی اپنا کام سر انجام دے سکتے ہیں اور فیکٹری ورکروں کی تعداد سردیوں میں کم نہیں ہوتی۔ ورنہ اس کے بغیر تقریباً 80فیصد لیبر سردیوں میں کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہو کر چھٹی لینے پر مجبور ہو جاتی تھی ۔
جن سنگ کے جوشاندے سرد ممالک میں چائے کے طور پر پئے جاتے ہیں۔ جس کو جن سنگ ٹی کی شکل میں بھی مارکیٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔ ہمارے ہاں استعمال ہونے والی چائے بھی اسی وجہ سے مقبول ہوئی کہ یہ وقتی طور پر انسان کے جسمانی نظاموں کو تیز کر دیتی ہے اور محرک کے طور پر کام کرتی ہے۔ میتھروں کا جوشاندہ سردیوں میں بہترین ٹانک ہے اور سردی کے اثرات سے بچاتا ہے۔ شہد اور پانی کو ملا کر پکا کر پینے سے انسان سردی کے اثرات سے محفوظ رہ سکتاہے ۔ بچوں کو سوتے وقت شہد دینا ان کو نمونیا وغیرہ سے دور رکھتا ہے۔ کھجوروں کا سردیوں میں استعمال سردی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں کافی مدد دیتا ہے۔ بادیاں خطائی والی چائے کشمیری قبیلوں میں سردیوں میں بڑے شوق سے پی جاتی ہے اور عبقری کا بنفشی قہوہ بہترین ٹانک ہے جو صدیوں سے آزمودہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ فلو‘ نزلہ اور زکام کا بہترین علاج بھی ہے اور اس سے بچاﺅ کا ذریعہ بھی‘ سردیوں میں صبح و شام اس کا استعمال فلو‘ نزلہ اور زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں بدن پر خشکی ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ گلیسرین اور عرق گلاب خالص کا آمیزہ جسم پر مالش کرنے سے خشکی ختم ہو جاتی ہے۔ اگر روغن خشخاش کا استعمال کر لیا جائے تو یہ نہایت مفید ہے اور نمی قائم رکھنے والی بازار میں بکنے والی قیمتی کریم (Moisturing Cream)

سے ہزار درجہ بہتر اور سستا ہے۔ ویزلین‘ جست‘ اوکسائیڈ اور روغن خشخاش کا مرکب جلد کیلئے بیحد مفید ہے۔
سردیوں میں مونگ پھلی کا استعمال انسانی جسم میں نائٹروجن اور لحمیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور یہ وہ خوراک ہے جو امریکہ کے صدر سے لے کر پاکستان میں جھونپڑی میں رہنے والا انسان بھی استعمال کرتا ہے اور بہترین لحمیات کا خزانہ ہے۔ عام طور پر لوگوں میں یہ شکایت ہوتی ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے بلغم ہو جاتی ہے۔ اچھی بھونی ہوئی مونگ پھلی بلغم پیدانہیں کرتی۔ اس کے ساتھ گڑ کا استعمال ضرور کریں۔