Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

افعال و خواص خربوزہ

افعال و خواص خربوزہ
افعال و خواص ? خربوزہ غذائیت سے بھرپورپھل ہے۔خربوزہ،گرما اورسردایہ ایک ہی قبیلے کے پھل ہےاورمختلف علاقوںکی مختلف آب وہوا کی وجہ سے ان کی اشکال مختلف ہوجاتی ہیں۔خربوزے کا گودا،بیج اورچھلکا سب ہی ہمارے لئے بے حد مفید اورفائدہ مندہے۔نیز یہ پھل غذائی اوردوائی فوائد کے لحاظ سے انسانی جسم کے لئے بے حد مفید ہے۔پاکستان میں کھائے جانے والے دوسرے پھلوں میں خربوزہ سی زیادہ سستا اورکوئی پھل نہیں،اس قدرسستا ہونے کے باجود خربوزے میں بے انتہاغذائیت ہے اوریہ بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔اگرخربوزہ کوضرورت سے زیادہ بھی کھالیا جائے تویہ آپ کوکوئی نقصان نہیں پہنچاتابلکہ آپ کی طبیعت تروتازہ رہے گی۔اس پھل کا ہرحصہ انسانی جسم کے کسی نہ کسی حصے کوضرور فائدہ پہنچا تا ہے۔گرمیوں کی تپتی دوپہراورچلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعدجب آپ خربوزہ کھاتے ہیں توآپ کوسکون پہنچا تا ہے۔
خربوزہ اگرچہ ایک سستا پھل ہے اورغریب سے غریب آدمی بھی اسے آسانی سے خرید سکتا ہے مگراس کی افادیت کا عالم یہ ہے کہ اس پھل کا ہرحصہ فائدہ مند ہے۔
خربوزے کے غذائی اجزائ
خربوزے میں بے شمارغذائیت ہوتی ہے۔آدھاسےرخربوزے میں دوروٹیوں کے برابرغذایت ہوتی ہے۔خربوزے میں پانی،فاسفورس،کیلشیم،پوٹاشیم،کےرے ٹین،تانبا،گلوکوز اوروٹامن ”اے ‘اور”بی “پائے جاتے ہیں۔جسم مضبوط بنانے اورموسمی تپش کا مقابلہ کرنے والا وٹامن”ڈی“بھی اس میں وافرمقدارمیں پایاجاتا ہے۔اس کے علاوہ گوشت بنانے والے روغنی اورنشاستہ داراجزاءبھی اس میں پائے جاتے ہیں۔100گرام خربوزے میں21حرارے،ایک گرام پروٹین،5گرام نشاستہ اورایک گرام ریشہ ہوتا ہے۔یہ تمام اجزاءانسانی جسم کومضبوط اورصحت مند بناتے ہیں۔میٹھے خربو زے کا مزاج گرم تر،ترش خربوزہ سردتراورپھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے۔تندرست معدے کے حامل لوگ خربوزے کوڈیڑھ دوگھنٹے میں ہضم کرلیتے ہیں جبکہ ٹھنڈے مزاج کے بوڑھے اسے ہضم کرنے میں تین چارگھنٹے لگاتے ہیں اورانہیں ڈکارآتے رہتے ہیں۔
خربوزہ اورادویاتی کرشمے
خربزے کا سب سے اہم کا م معدے،آنتوںاورغذاکی نالی کی خشکی کودورکرنا،آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے کوخارج کرنا،قبض دورکرنا اورجسم کا رنگ نکھارتا ہے۔یہ پھل پیشاب کے ذریعے زہریلے فضلات کوباہرنکالک پھین کتا ہے۔خربوزے کھانے والے کے گردے صحت مند اورصاف ستھرے رہتے ہیں۔اگرمثانہ یا گردوں میں پتھری پڑجائے تووہ خارج ہوجاتی ہے۔دردگردوہ بہت تکلیف دہ مرض ہے اوراس میں بے حد مفید نسخہ موجودہے،خربوزے کے خشک چھلکے ،ایک تولہ،عرق گلاب تین چھٹانگ،کالانمک تین ماشے،جب مریض درد گردہ میں مبتلا ہوتوخربوزے کے خشک چھلکے اورعرق گلاب کوایک جوش دے کرچھان لیںاورسیاہ نمک ملا کرپلائیں فوراً آرام آجائے گا۔اسی طرح اگرگردے میں یاجسم کے کسی اورحصے میں پتھری ہوجائے تواس کے لئے خربوزے کے چھلے اورپتے کوجلا کراس کی راکھ سے نمک حاصل کیا جائے اوراسے دوا کے طورپراستعمال کیا جائے توپتھری سے نجات ملک جاتی ہے ۔گردے کی پتھری خربوزے کے کثرت سے استعمال کرنے سے خارج ہوجاتی ہے۔خربوزہ سے بد ن کی خشکی دورہوجاتی ہے۔خربوزے بھوک مٹاتا ہے۔خربوزہ کھانے سے رگوںاورپٹھوںکی قدرتی لچک بحال ہوجاتی ہے۔یہ گردوں کوصاف کرتا ہے اورگردے میں جمی ہوئی کثافتوںکودورکردیتا ہے۔دودھ پلانے والی ماﺅںکے لئے ضروری ہے کہ وہ خربوزے کا روزانہ استعملا کرےںاوروافرمقدارمیں خربوزہ کھائیں تواس سے ان کے بچے کی صحت بہت اچھی ہوجائے گی۔جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کوچاہئے کہ وہ خربوزة پابندی سے استعمال کریں کیونکہ خربوزہ جسم سے یورک ایسڈ کی بڑی مقدارکوخارج کرتا ہے اورجوڑوںکے دردمیں کمی کا موجب بنتا ہے۔اسی طرح اگرکسی کا جسم بہت دبلا اورلاغرہوتواسے چاہئے کہ پابندی سے دوتین خربوزے کھائے تومہینے بھرمیں دبلا پن دورہوجائے گا اورچہرے پربھی رونق آجائے گی ۔خواتین کواپنی غذامیں لازماً خربوزے کا استعمال جاری رکھنا چاہئے کیونکہ خربوزے میں خواتین کے تمام مخصوص امراض کودورکرنے کی صلاحیت موجود ہے اوراس کا استعمال خواتین کی جلد اورحسن کے نکھارکے لئے بھی فائدہ مند ہے۔خربوزے کا استعمال کمرکے پٹھے مضبوط بنا تا ہے۔
حسن وخوبصورتی کے لئے
خربوزة اپنی خوبصوری اوردلربائی کی بھی ایک خاص اد رکھتا ہے۔اس کی ہری بھری نازک شاخیں کئی کئی کلووزن سنبھالتی ہیں اورزمین پربکھرتی ہیں۔شدیدبھوک کی حالت میں اگرآپ ایک خربوزہ کھالیں تویہ آپ کی پوری بھوک کا علاج کردیتا ہے۔
خربوزے کے بیج منقیٰ کے چنددانے،کھیرے کے چند خشک بے مغز ،کدوان سب کوبرابربرابروزن میں لیں،پھراسے پیس کے چھان لیجئے اورشکرملا کرنہارمنہ اس کا شربت بنا کرپینے سے دل ودماغ کی گرمی کم ہوگی اورطبیعت بحال رہے گی ۔خربوزہ کھانے کے اوقات
خربوزہ یا دوسرے پھلوں کوہمیشہ کھانے کے بعداستعمال کرنا چاہئے یا شام کے وقت کھانا چاہئے۔موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے توجسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسے موسم میں اگرخربوزہ شام کے وقت کھایاجائے توزیادہ بہترہوتا ہے ۔اگرپیشاب جلن کے ساتھ ساتھ سرخی مائل ہوجائے توخربوزے کا استعمال اس مرض اورحالت میں مفید ہوگا۔خربوزہ کھل کرپسینہ لاتا اورپیشاب بھی کھل کرآتا ہے۔گرمی کی شدت سے جسم میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسی صورت میں خربوزہ بہترین غذااوردواہے۔یہ یادرکھیں کہ خربوزہ کھانے کا بہترین وقت سہ پہرکا ہے۔خربوزہ خالی پیٹ نہیں کھانا چاہئے۔خربوزے کھانے کے بعدپانی نہیں پینا چاہئے۔خربوزہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ تسکین بخش اورجسم کی نشوونما کرنے میں مدگارثابت ہوتا ہے۔خربوزہ کھائےی کہ یہ آپ کے حسن وصحت کا ضامن ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

افعال و خواص تربوز

افعال و خواص تربوز
یہ ایک مشہور اور معروف ہر دل عزیز پھل ھے۔ جو پاکستان اور ہندستان کے ریتلے حصوں اور افغانستان میں زیادہ پیدا ھوتا ھے۔
اس کی بیل خوب لمبی ھوتی ھے۔ یہاں تک کے ایک بیل کی لمبائی دس بارہ گز تک ھوتی ھے۔
اس کے پتے کٹے ھوئے گول اور کنگرے دار ھوتے ہیں جو کہ شکل میں اندرائن کے پتوں جیسے مگر اس سے بڑے اور چوڑے ھوتے ہیں۔
اس کے پھلوں کا رنگ سبز زردی مائل سفید یا سیاہی مائل ھوتا ھے۔
پھل: نہایت گہرا سبز سیاہی مائل بعض میں دھاری اور عبری کی طرح کے داغ ھوتے ہیں۔ وزن اور جسامت کے لحاظ سے ایک سیر سے لے کر تین چار سیر تک ھوتے ہیں۔ مگر خاص خاص علاقوں میں دس پندرہ سیر تک مل جاتے ہیں۔
سیر حامدی میں مزکور ھے کہ جہانگیر کے پاس فتح پور سے ایک تربوز آیا جس کا وزن بتیس سیر تھا تھل کے علاقے میں بیس پچیس سیر تک کے تربوز عام مل جاتے ہیں تزکرہ الہند میں اس کے مئولف لکھتے ہیں کہ میرے والد نے ایک من کا تربوز دیکھا تھا۔
گودہ: کچے پھل کا گودہ سفید ھوتا ھے۔ پکنے پر گلابی اور سرخ ھوجاتا ھے۔ پکنے پر بیج بھی سرخ سیاحی مائل ھو جاتے ہیں۔ تربوز کا موسم اپریل سے جولائی تک ھوتا ھے۔
زائقہ: نہایت شیریں خوشگوار اور فرحت بخش ھوتا ھے۔
طبیعت: دوسرے درجے میں سرد وتر ھے۔
افعال و خواص: اس کے کھانے سے پاخانہ کھل کے آتا ھے۔ خون کی گرمی ختم ھوتی ھے۔ پیشاب آور ھے۔ صفر اوی گرمی کو ختم کرتا ھے۔ سودادی بیماریوں کے لیے بھی مفید ھے۔ ٹایئفائیڈ میں بہترین غزا ھے۔ سکنجبین کے ہمراہ تربوز استعمال کرنا یرقان کے لیے مفید ھے۔ اسی طریقہ سے استعمال کرنے سے مثانے کی پتھری ریزہ ریزہ ھوکر نکل جاتی ھے۔
نقصانات: خزائن الادو یہ میں علامہ نجم الغنی لکھتے ہیں۔ کہ کھانا ہضم ھونے سے پہلے تربوز کھانے سے ہاضمے میں خرابی پیدا ھوتی ھے۔ پیٹ میں ھوا بھرتا ھے اور دیر ہضم ھے۔ جس روز تربوز کھائیں چاول ہر گز نہ کھائے جائیں۔
بلغمی م،زاج والے اور ضیعف العمر لوگ شہد سے اصلاح کرکے کھائیں تو نقصان نہیں پہنچاتی۔