اسگندھ ناگوری کثیرالفوائد جڑی بوٹی
اسگندھ ناگوری کو اشو گندھا یا اکری بھی کہتے ہیں، اس کا پودا سیدھا تقریبا پانچ فٹ اونچا ہوتا ہے، جڑ لمبی اور مخروطی شکل کی ہوتی ہے، تنے پر باریک اور چمکدارو روئیں ہوتے ہیں، شاخیں گول اور پتے تین انچ سے پانچ انچ تک لمبے اور دو انچ سے پانچ انچ تک چوڑے ہوتے ہیں، جو سرے پر آ کر نوکدار ہو جاتے ہیں، یہ صاف اور چمکدار معلوم ہوتے ہیں، لیکن غور سے دیکھنے پر ان پر باریک چمکدار روئیں نظر آتی ہیں۔ پتے ہوٹے اور رگیں شفاف ہوتی ہیں۔ پھول چھوٹے چھوٹے زرد یا زردی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کا پھل گول اور تقریبا چوتھائی انچ قطر میں ہوتا ہے۔ اس کے بیج زرد رنگ کے صاف گول اور پچکے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ پودا برصغیر کا مقامی ہے اور افغانستاں، پاکستان اور سری لنکا میں خوب پایا جاتا ہے، اسگندھ کی جڑوں میں کسی حد تک ضروری نبا تاتی تیل ملتا ہے۔ جڑوں کے پانی میں حل ہونے والے حصہ میں تا قابل شناخت غیر متشکل مادے اور کچھ شکر پائی جاتی ہے۔ جڑ کے اس حصہ میں ایک سیاہ رنگ کی گوند ہوتی ہے جس میں دیگر اجزاء کے علاوہ کچھ گاڑھے تیزاب ہوتے ہیں۔ اس میں پوٹاشیم نائیٹریٹ، رنگ دار مادہ، گلوکوز، اور کچھ الکلائیڈ بھی پائے جاتے ہیں،
طبی فوائد اور استعمال
اسگند کا پورا پودا متعدد طبی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے تنویمی اور مسکن اجزاء میں اعصاب کو بے حس کر دینے کی بھی خاصیت موجود ہے، اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، پودے کی جڑیں مقوی اور محرک ہیں۔ اس کے بیج شباب آور اور خواب آور ہوتے ہیں، جسم میں خارج ہونے والی دیگر قدرتی رطوبتوں کے اخراج میں بھی اس کا استعمال اضافہ کرتا ہے، جس میں بدن کے مساموں سے خارج ہونے والا پسینہ بھی شامل ہے، حالیہ تجربات نے ثابت کیا ہے کہ اس کی جڑوں اور پتوں میں اینٹی بائیوٹک اور انیٹی بیکٹیریل اجزاء موجود ہوتے ہیں۔
قوت باہ
دو سے چار گرام جڑ کو دودھ یا گھی کے ساتھ لینا مقوی باہ ہے، اس سے جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، یہ نسخہ سرعت انزال کے خاتمہ کے لیے بھی اکسیر ہے، زیادہ بہتر نتائج کے لیے دو سے چار گرام جڑ کا سفوف روزانہ چینی یا شہد ، لمبی سیاہ مرچ اور گھی کے ساتھ لینا چاہیے۔
نظام ہضم کی خرابیاں
پودے کی جڑیں بد ہضمی ، فساد ہضم اور بھوک کی کمی جیسے امراض معدہ کی اصلاح کے لیے بہت مفید ہیں، یہ غذا کو جزو بدن بنانے والے نظام کی اصلاح بھی کرتی ہیں، اس کی جڑ جوشاندہ کی شکل میں پیٹ اور آنتیں صاف کرتی ہے۔
عمومی کمزوری
اس کی جڑوں کو اطباء مریضوں کی عمومی کمزوری دور کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ایسی کیفیت میں پتے ۲ گرام مقدار روزانہ استعمال کرائی جاتی ہے۔
گٹھیا اور جوڑوں کا درد
جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے اسگندھ کی جڑیں بہت کار گر ہیں، اس کی جڑوں کا سفوف 3 گرام روزانہ دودھ کے ساتھ کھانا چاہیے۔
تپ دق
تپ دق کے علاج میں بھی اسگندھ کی جڑیں اپنی اثر آفرینی ثابت کر چکی ہیں، جڑوں کا جوشاندہ کالی مرچ اور شہد کے ساتھ استعمال کرنا پھیپھڑوں کے علاوہ گردن کے غدود کی دق میں بھی شفا بخش ہے
بے خوابی
اس کی جڑیں نشہ آور ہونے کی وجہ سے گہری نیند لانے کا سبب بنتی ہیں، چنانچہ بے خوابی کا بہت اچھا علاج ہے۔
زکام اور کھانسی
اسگندھ چھاتی کے امراض مثلا زکام اور کھانسی میں بہت مفید ہے، ان کے علاج کے لیے جڑوں کا سفوف ۳ ماشہ مقدار میں یا جڑوں کا جوشاندہ پینا دونوں صورتوں میں مفید رہتا ہے، اس کا پھل اور بیج بھی چھاتی کے امراض دور کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور زیادہ بہتر بتائج دیتے ہیں۔
خواتین کے امراض
یہ بوٹی خواتین کا بانجھ پن دور کرنے میں مدد دیتی ہے، جڑوں کا سفوف ۶ گرام مقدار میں روزانہ رات کو دودھ کے ساتھ حیض کے بعد پانچ چھ دن تک استعمال کرا مفید رہتا ہے۔
جلد کے امراض
پودے کے پتے جلد کے متعدد امراض کا موثر علاج ہیں، گرم پتوں کی نکور سے پھوڑے پھنسیاں اور ہاتھ پاوَں کی سوجن تحلیل ہو جاتی ہے، پتوں کا لیپ کار بنکل اور سوزاک کے زخمیوں کے لیے بہترین علاج ہے، پتوں کو کسی چکنائی مثلا گھی میں بھون کر زخمیوں اور بالخصوص بیڈ سورز پر لگانا شفا کا باعث ہوتا ہے، اس کے پتوں اور جڑوں کا لیپ بھی زخموں ناسور اور سوجن پہ لگانا مفید ہے۔
دکھتی آنکیھیں
اسگندھ کے پتوں کی نکور سے دکھتی آنکھیں تسکین پاتی ہیں۔
دیگر استعمال
اس کے پتے سخت تلخ اور مصفیَ خون ہوتے ہیں اور جو شاندے کی شکل میں بخاروں کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا پھل پیشاب آور ہوتا ہے، پنجاب میں اسگندھ کا استعمال کمر درد اور ضعف باہ کے علاج میں کیا جاتا ہے۔ سندھ میں عورتوں کو اسقاط عمل روکنے کے لیے استعمال کراتے ہیں۔