Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اسقاط حمل

اسقاط حمل

بچّہ دانی سے زیرِتکمیل یا تکمیل شُدہ جنین کو نکالنا یا اس کا خارج ہوجانا اسقاط حمل کہلاتا ہے یہ ڈاکٹر/صحت کی دیکھ بھا ل کرنے والوں کی مدد سے اختیاری طور پر بھی کیاجا سکتا ہے اور غیر اِرادی طور (بچّہ ضائع ہونا)پر بھی ہو جاتا ہے۔

پُورے ہفتے ،24گھنٹوں میں کسی بھی وقت ،ٹیلیفون نمبر 9977999 0313 پر بِلا معاوضہ مشورہ کیجئے یا اسقاط حمل پر مزید معلومات اور راہ نمائی کے لئے ہم سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔ al_shifa.herbal@yahoo.com

اسقاط حمل کی اقسام

اسقاط حمل دَو قِسم کا ہوتا ہے۔

فوری اور قدرتی طور پر ،بغیر اِرادے سے ہونے والا اسقاط جس کے نتیجے میں زیر تکمیل یا تکمیل شُدہ جنین بچّہ دانی سے خارج ہوجاتا ہے۔ اِسے بچّہ ضائع ہونا بھی کہتے ہیں
ڈاکٹر یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد سے ،اِرادے کے ساتھ ، حمل کو ختم کرنا۔

فوری اور قدرتی طور پر ہونے والا اسقاط حمل یا بچّہ ضائع ہونا  عورت کے انڈے اور مَرد کی منی کے جرثومے کے ملاپ کے نتیجے میں بننے والے زائی گوٹ (zygote) /جنین (fetus) میں سے کافی تعدا د ایسی ہوتی ہے جو بچّہ دانی کی اندرونی سطح جُڑنہیں پاتی ،لہٰذا بچّہ دانی اِسے مسترد کرتے ہوئے خارج کر دیتی ہے۔یہ عمل یا تو حمل کے بہت ابتدائی دِنوں میں واقع ہو جاتا ہے ۔ایسی صورت میں متعلقہ عور ت کو اُس کے ماہواری کے متوقع ایّام میں معمول سے زیادہ خون بہتا ہے۔ اگر یہ عمل حمل ہونے کے کافی دِن بعد ہوتا ہے تو اِسے عام طور پر بچّہ ضائع ہونا کہا جاتا ہے ،جب کہ تکنیکی اعتبار سے حمل ہونے 20ہفتوں کے اند ر ہونے والے اِس عمل کو فوری اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔یہ عمل نقص والا بچّہ پیدا ہونے سے بچنے کے لئے جسم کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔ اور بعض اوقات یہ عمل ماں کی صحت کی خرابی کی وجہ سے بھی ہوسکتاہے۔
طبّی طور پر حمل کو ختم کرنا

یہ اسقاط اپنے فیصلے سے،ڈاکٹر یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں کی مدد سے، طبّی طریقوںیا آپریشن کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے۔

پُورے ہفتے ،24گھنٹوں میں کسی بھی وقت ،ٹیلیفون نمبر 9977999 0313 پر بِلا معاوضہ کال کیجئے یا اسقاط حمل پر مزید معلومات اور راہ نمائی کے لئے ہم سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
al_shifa.herbal@yahoo.com
علاج کے حوالے سے اسقاطِ حمل

بعض صورتوں میں اسقاطِ حمل کو ضروری خیال کیا جاتا ہے ۔اِس کا سبب جنین کی نشوونما میں بے قاعدگی(fetal anamolies)ہونا، زنا بالجبرکی صورت میں یا ماں کی صحت کو بچانا ہو جب کہ حمل اور بچّے کی پیدائش سے ماں کی زندگی کو خطرہ ہو یاحمل جاری رکھنا ، ماںکے لئے جسمانی اور نفسیاتی نقصانات کا سبب بنتا ہو۔
رضاکارانہ طوریا اِرادے کے ساتھ کئے جانے والے اسقاط حمل:

اگر جنین کی نشوونما میں بے قاعدگی(fetal anamolies)نہ ہو اور ماں کی صحت کو خطرہ بھی نہ ہولیکن متعلقہ عورت کسی اور وجہ سے اسقاط حمل کی درخواست کرے تو یہ رضاکارانہ اسقاط یا اِرادے کے ساتھ اسقاط کہلاتا ہے۔ایسے فیصلے عام طور پر معاشرتی بنیادوں پر کئے جاتے ہیں۔ مثلأٔ نو عمری میں حمل،نکاح کے بغیر حاملہ ہونا، مالی مشکلات مثلأٔ بچّے کی پرورش کے لئے ناکافی آمدنی یا حمل کے لئے مناسب وقت کا نہ ہونایا مانع حمل طریقے یا آلات اور ادویات کی ناکامی کی وجہ سے غیر مطلوبہ حمل ہوجانا وغیرہ۔
ادویات کے ذریعے اسقاط حمل

ادویات کے ذریعے اسقاط حمل کے طریقے میں آپریشن نہیں کیا جاتا بلکہ ادویات استعمال کی جاتی ہیں ۔یہ طریقہ ایسی عورتوں کے لئے مناسب ہے جن کے حمل کی مُدّت 8 ہفتے یا اِس سے کم ہو۔
حمل کا کتنا عرصہ ممکن ہو سکتا ہے؟

بہترین کامیابی (97 فیصد) کے لئے 8 ہفتے تک (49 دِن)۔
اِس میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

عام طور پر اِس طرح اسقاط حمل میں چند گھنٹوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
اِس عمل میں کتنا درد ہوتا ہے ؟

اسقاط حمل کے پورے دورانئے میں ہلکی اور شدید اینٹھن جاری رہتی ہے (عام طور پر ایک سے تین گھنٹے تک)۔اِس قِسم کے درد کے لئے ،درد ختم کرنے والی سادہ ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں۔
اِس عمل میں کتنا خون آتا ہے ؟

اسقاط حمل کے دوران کافی مقدار میں خون اور لوتھڑوں کا خارج ہونا معمول کی بات ہے ۔اِ س کے بعد ،9 سے 14 دِن یا زائد عرصے تک ہلکی مقدار میں خون جاری رہتا ہے۔
کیا اسقاط حمل کے بعد بھی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں؟

جی ہاں۔
اِس کے ذیلی اثرات کیا ہوتے ہیں؟

اِس کے ذیلی اثرات میں کافی مقدار میں خون آتا ہے ،سَر درد ہوتا ہے،متلی اور اُلٹی کی کیفیت ہوتی ہے اور شدید اینٹھن ہوتی ہے ۔
آپریشن کے ذریعے اسقاط حمل

آپریشن کے ذریعے اسقاط حمل دَو طریقوں سے کیا جاتا ہے۔suction-aspiration(ہوا کے دباؤ کے ذریعے کھینچ کر نکالنا ) اور dilation evacuation D&E(پھیلانا اور خِلا پید اکرنا)
حمل کا کتنا عرصہ ممکن ہو سکتا ہے؟

6 سے 12 ہفتوں تک کے حمل کے لئے suction-aspiration کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے ۔حمل کی مُدّت 6 ہفتوں سے کم ہونے کی صورت میں اسقاط حمل کی کامیابی کا اِمکان کم ہو جاتا ہے۔

15 سے تقریبأٔ 26 ہفتوں تک کے حمل کے لئے dilation and evacuation کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے ۔
اِس میں کتنا وقت لگتا ہے ؟

کلینک پر ایک بار تین سے چار گھنٹے تک وقت لگتا ہے۔خود اسقاط حمل کے عمل میں تین سے پانچ منٹ کا وقت لگتا ہے ۔
اِس عمل میں کتنا درد ہوتا ہے ؟

اِس عمل میں ہلکی سے بہت شدید اینٹھن ہوتی ہے (عام طور پر 5 سے 10 منٹ تک)۔اِس عمل کے دوران اکثر اوقات درد ختم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں۔
اِس عمل میں کتنا خون آتا ہے ؟

عام طور پر ہلکے درجے سے درمیانے درجے تک خون آتا ہے اور یہ 6 سے 8 ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے ۔
کیا اسقاط حمل کے بعد بھی بچّے پیدا ہوسکتے ہیں؟

جی ہاں، بشرط یہ کہ یہ عمل کسی ماہر نے سر انجام دِیا ہو۔
اِس کے ذیلی اثرات یا پیچیدگیاں کیا ہوتی ہیں؟

اگر یہ عمل کسی ماہر نے سرانجام دِیا ہو تواِس عمل میں پیچیدگیاں شاذ ونادر (بہت کم صورتوں میں)ہی ہوتی ہیں (ایک فیصد سے بھی کم)۔اِس کے ذیلی اثرات میں،بے ہوشی کی دوا یا درد ختم کرنے والی ادویات سے سَر درد ،متلی اور اُلٹی کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
غیر محفوظ اسقاط حمل

ضروری صلاحیتوں کے غیر حامل افراد کی جانب سے یا کم از کم مطلوبہ طبّی معیاردستیاب نہ ہونے کی صورت میں یا ایسی دونوں ہی صورتوں میںجب ،غیر مطلوبہ حمل کو ختم کیا جاتا ہے تو اِسے غیر محفوظ اسقاط حمل کہا جاتا ہے۔غیر محفوظ اسقاط حمل ماں کی صحت کے لئے ایک نمایاں خطرہ ہوتا ہے ۔عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق ، دُنیا بھر میں،تمام اختیاری اسقاط حمل کی صورتوں میں سے 48 فیصد اسقاط حمل ،غیر محفوظ اسقاط حمل ہوتے ہیں اور اِن کے نتیجے میں آٹھ میں سے ایک ماں کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ضروری صلاحیتوں کے غیر حامل افراد کی جانب سے یا کم از کم مطلوبہ طبّی معیاردستیاب نہ ہونے کی صورت میں یا ایسی دونوں ہی صورتوں میںجب ،غیر مطلوبہ حمل کو ختم

غیر محفوظ اسقاط حمل کی پیچیدگیوں میں ،نا مکمل اسقاط حمل،انفیکشن، کافی مقدار میں خون کا آنا، اور اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچنا،مثلأٔ بچّہ دانی کا پھٹ جانا یا اِس میں سوراخ پیدا ہوجانا وغیرہ شامل ہیں ،جس کے نتیجے میں،حاملہ ہونے کی صلاحیت مستقل طور پرختم ہوجاتی ہیں (بانجھ پن)۔

اگر مندرجہ بالا آپشنز کے بارے میںصحت کی خدمات فراہم کرنے والے ماہر سے تبادلہ خیال یا مشورہ اور مددکی ضرورت ہو تو ، براہِ کرم ٹیلی فون نمبر03139977999, پر بِلا معاوضہ مشورہ کریں,,, 24 گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کرنے کے لئے ای میل کیجئے ۔
al_shifa.herba.@yahoo.com

اسقاط ‌حمل شرعی نقطہ نظر سے

بچے کی زندگی کا آغاز مرحلہ جنین سے ہوتا ہے اور حمل کے 4 ماہ بعد رحم مادر میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ حمل کے پہلے 4 ماہ کے دوران کسی معقول وجہ کی بناء پر حمل ضائع کرنا جائز ہے جبکہ 4 ماہ گزرنے کے بعد حمل کو ضائع کرنا بچہ کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔رحم مادر میں استقرارِ حمل جب تک 120 دن یعنی چار ماہ کا نہ ہو جائے یعنی بچہ کے اندر روح پھونکے جانے سے قبل اسقاطِ حمل (abortion) اگرچہ جائز ہے مگر بلا ضرورت مکروہ ہے، جب کہ 4 ماہ کا حمل ہو جانے کے بعد اسے بلا عذر شرعی ضائع کرنا حرام ہے۔
عذر شرعی سے مراد یہ ہے کہ اگر حمل کے 4 ماہ گزرگئے ہوں لیکن حمل برقرار رہنے کی وجہ سے عورت کی ہلاکت یقینی ہو، جس کی ماہر ڈاکٹروں نے تصدیق کردی ہو، تو ایسی صورت میں 4 ماہ کے بعد بھی اسقاط حمل جائز ہے بلکہ عورت کی جان بچانے کے لیے ضروری ہے کیونکہ اِسقاط نہ کرانے کی صورت میں ماں اور بچہ دونوں کی ہلاکت کا خطرہ یقینی ہے۔ ماں‌ کے مقابلہ میں پیٹ میں‌ موجود بچہ کا زندہ ہونا محض ظنی ہے، چنانچہ بچے کی نسبت ماں کی جان بچانا زیادہ اہم ہے۔ اس لیے اس صورت میں اسقاط کرانا واجب ہے۔