استحاضہ , فقہی احکام
استحاضہ فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو حیض اور نفاس کے علاوہ ہو۔ (یہ کسی بیماری کی صورت میں ہو سکتا ہے، اس لئے اس کا علاج کروانا چاہیئے۔) حیض کا خون اگر 10 دن سے زیادہ جاری رہے تو پہلے دس دن حیض کے شمار ہوں گے اور باقی کے دن استحاضہ شمار ہوں گے۔ اسی طرح نفاس کا خون اگر چالیس دن سے بڑھ جائے تو بقیہ دن استحاضہ شمار ہوں گے۔
حیض اور نفاس کے برخلاف استحاضہ کے دوران میں عورت نمازیں پڑھ سکتی ہے، مگر اسے ہر فرض نماز کے لئے نئے سرے سے وضو کرنا ہو گا۔ اسی طرح استحاضہ کی شکار عورت روزے بھی رکھ سکتی ہے۔ اور اگر طبی نقطہ نظر سے کوئی مسئلہ نہ ہو تو شرع کی رو سے استحاضہ کے دوران مباشرت پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔
مستحاضہ عورت بھی حیض اور نفاس والی کی طرح قرآن مجید کی تعلیم دے سکتی ہے۔ اسے چاہیئے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائے اور کلموں کے درمیان وقفہ کرے۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔