حیض، ایام، ڈیٹ، ماہواری، طمث، مینزز
حیض فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو بالغہ اور صحت مند عورت کو ہر مہینہ آتا ہے۔
حیض کی کم از کم مدت تین دن اور تین راتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن اور دس راتیں ہیں۔
ایام حیض کے دوران حائضہ پر نمازیں معاف ہوتی ہیں البتہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب ہے۔ حیض کے دوران مباشرت بھی ممنوع ہے تاہم میاں بیوی کا ایک بستر میں سونا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔
ایام حیض میں عورت کے ہاتھ، پاؤں، منہ اور پہنے ہوئے کپڑے پاک ہوتے ہیں، بشرطیکہ خشک ہوں۔ البتہ جس جگہ، بدن یا کپڑے پر خون لگ جائے وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے۔ حائضہ عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کا، اس کی اولاد کا، اس کے محرموں کا اٹھنا بیٹھنا منع نہیں یہ یہودیوں اور ہندوؤں میں دستور ہے کہ حیض والی عورت کو اچھوت بنا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ نہ وہ کسی برتن کو ہاتھ لگائے نہ وہ کسی کپڑے کو چھوئے۔ شریعت اسلامیہ میں ایسا نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام دیا ہے۔
حضرت فاطمہ بنت منذر رضی اﷲ عنہا سے حدیث مبارکہ مروی ہے
عَنْ أَسْمَآءَ بِنْتِ اَبِي بَکْرٍ إنَّهَا قَالَتْ : سَأَلَتْ رَّسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اَرَاَيْتَ إِحْدَانَا إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهَا الدَّمُ مِنَ الْحَيْضَةِ کَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ : إِذَا أَصَابَ إِحْدَاکُنَّ الدَّمُ مِنَ الْحَيْضِ فَلْتَقْرِصْه ثُمَّ لِتَنْضَحْهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ لِتُصَلِّ
(ابوداؤد، 1 : 150)
ترجمہ
حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ ایک عورت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض گذار ہوئیں : یا رسول اﷲ! جب ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرے؟ فرمایا : جب تم میں سے کسی کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو اسے کھرچ دے پھر اسے پانی سے دھو دے اور پھر نماز پڑھ لے۔
امام ابن عابدین شامی بیان کرتے ہیں: حیض والی عورت کا کھانا پکانا، اس کے چھوئے ہوئے آٹے اور پانی وغیرہ کو استعمال کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اس کے بستر کو علیحدہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ یہودیوں کے فعل کے مشابہ ہے، حیض والی عورت کو علیحدہ کر دینا کہ جہاں وہ ہو وہاں کوئی نہ جائے، ایسا کرنا درست نہیں
(رد المحتار علی در المختار، 1 : 194)
حیض کی حالت میں قرآن مجید کی تعلیم دینے والی معلمات کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائیں اور کلموں کے درمیان وقفہ کریں۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔
عورت حالت حیض میں مہندی لگا سکتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے : حضرت معاذہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے دریافت کیا : کیا حائضہ مہندی لگا سکتی ہے؟ انہوں نے فرمایا : ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ اقدس میں مہندی لگاتیں تھیں، آپ ہمیں اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔ ابن ماجہ، 1 : 357