Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

جنسی مسائل

جنسی مسائل

بہت سے مطالعات سے یہ ظاہر ہُوا ہے کہ نصف یا اِس سے زائد جوڑے اپنے جنسی تعلقات میں مسائل دیکھ چکے ہیں یا آگے چل کر یہ مسائل پیدا ہوں گے۔جنسی مسائل افراد کے درمیان انفرادی فرق کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ لوگوں کے درمیان اِس لحاظ سے فرق ہوتا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کتنی بار چاہتے ہیں!

پاکستان میں، نشوونماسے متعلق مکمل اور دُرست معلومات کی کمی ہے، مثلأٔ خواب میں انزال ہونا/گِیلا خواب، خود لذّتی ،جنسی ملاپ کتنی دیر جاری رہ سکتا ہے اور ماہواری جیسے جسمانی افعال جو جنسی کارکردگی کو ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، لوگ خود لذّتی کو ‘اقدار’ سے منسلک کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس گناہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خود لذّتی سے وہ کمزور، نامَرد یا اندھے ہوجائیں گے

خواتین کو صفائی کے بارے میں بتایا جاتا ہے لیکن اُن کو اُن کی جنسیت کے بارے میں کبھی نہیں بتایا جاتا۔اُن کی جنسی خواہشات اور معلومات کی ضرورت کو کبھی پُورا نہیں کیا جاتا۔ اِس طرح وہ یہ سمجھنے لگتی ہیں کہ جنسی ملاپ کا مقصد بچّے پیدا کرنا ہے اور اِس کا تعلق لطف سے نہیں ہے۔
ذرائع ابلاغ بھی خیالی اور غیر محفوظ روّیوں کو اُبھار کر اُلجھن پیدا کرتے ہیں ۔

اگرچہ جنسی کارکردگی نہ ہونے سے جسمانی صحت کو شاذونادر ہی کوئی خطرہ ہو، لیکن اِس سے شدید نفسیاتی نقصان ہوتا ہے، مثلأٔ ڈپریشن، تشویش اور نا اہلیت کے پریشان کُن احساسات پیدا ہوتے ہیں۔
جنسی مسئلہ کیا ہوتا ہے؟

جنسی عمل (جس میں جنسی خواہش، جنسی بیداری،جنسی لطف اور جنسی سکون شامل ہیں ) کے کسی بھی مرحلے میں پیدا ہونے والی دُشواری کو جنسی مسئلہ کہا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں متعلقہ فرد یا جوڑا جنسی سرگرمی سے لطف حاصل نہیں کرپاتا۔

یہ بات سمجھنے کے لئے ہمیں’ انسانی جنسی ردِّ عمل کے نارمل دورانئے‘کے بارے میں معلومات ہونا چاہئیں۔
انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانیہ

جنسی تحریک حاصل کرنے پر، انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانئے میں، اعضاء کا ردِّعمل چار مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ مراحل درجِ ذیل ترتیب سے عمل میں آتے ہیں:

1. جوش کا مرحلہ
2. ٹھہراؤکا مرحلہ
3. جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ
4. جنسی سکون کا مرحلہ

جوش کامرحلہ بیداری کا مرحلہ بھی کہلاتا ہے۔ یہ مرحلہ انسانی جنسی ردِّ عمل کے دورانئے میں پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ اِس کا سبب جنسی تصّورات،ذہنی یا جسمانی تحریک ہوتی ہے۔ اِس مرحلے کے دوران جنسی ملاپ کے لئے تیار ہونا شروع ہوتا ہے۔

ٹھہراؤکے مرحلے میں جنسی لطف کی انتہا سے پہلے کا جنسی جوش ہوتا ہے۔ اِس مرحلے میں مَردوں اور عورتوں کے مُنہ سے غیر اِرادی طور پر کچھ آوازیں نکلنے لگتی ہیں۔

جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ،ٹھہراؤ کے مرحلے کے اختتام پر آتا ہے۔ اِس مرحلے سے مَرد اور عورتیں دونوں گزرتے ہیں۔ مَرد وں کو اِس مرحلے میں عام طور پر انزال ہوتا ہے۔ یہ بارآوری میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

بعض صورتوں میں مَرد اور عورتیں ، جنسی سکون کے مرحلے تک نہیں پہنچتے اور مزید جنسی تحریک کے نتیجے میں دُوبارہ ٹھہراؤ کے مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس طرح کئی بار جنسی لطف کی انتہا کو پہنچا جاسکتا ہے،خاص طور پر عورتوں کے لئے اِس کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔

مزید یہ کہ یہ مرحلہ انفرادی لحاظ سے تکمیل پاتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ فوری ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں یہ 12 سے 24 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔

کیا انسانی جنسی ردِّ عمل کا دورانیہ مَردوں اور عورتوںکے لئے یکساں ہوتا ہے؟

یہ دورانیہ در حقیقت مَردوں اور عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے۔ جنسی لطف کی انتہا پر پہنچنے کے بعد مَردوں کو انزال ہوتا ہے یااُنہیں یہ سرگرمی روکنا پڑتی ہے۔ البتّہ عورتوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ جنسی جوش، جنسی لطف کی انتہا اور ٹھہراؤ کے مرحلوں میں سے کسی بھی مرحلے میں داخل ہوجائیں۔ عورتوں اور مَردوں کے درمیان پائے جانے والے اِس فرق کو ٹھیک طرح سمجھنا ضروری ہوتا ہے، ورنہ مَرد اور عورتیں جنسی ملاپ میں ‘‘کارکردگی’’ پر غور کرنے لگتے ہیں۔ اِس سوچ کا منفی اثر جنسی بے عملی پیدا کرتا ہے۔
جنسی مشکلات کے اسباب کیاہوتے ہیں؟

جنسی مشکلات کے اسباب، جسمانی،نفسیاتی یا جذباتی وجوہات شامل ہوتی ہیں۔ اوریہ بھی ممکن ہے کہ یہ تینوں قِسم کے اسباب ہوں۔

جسمانی عوامل میں ادویات شامل ہیں مثلأٔ بلڈ پریشر کم کرنے والی اور الرجی کے اثرات کو روکنے والی دوائیں اور بعض دوائیں جو نفسیاتی علاج میں استعمال ہوتی ہیں، کمر میں ضرب یا نقصان، پراسٹیٹ گلینڈ کے بڑھ جانے کے مسائل اور خون پہنچانے والی نالیوں کو نقصان پہنچنا اور ذیلی آتشک وغیرہ۔

جنسی ملاپ کو متاثر کرنے والے جذباتی عوامل میں ایک دُوسرے کے شخصی مسائل (مثلأٔ ایک دُوسرے کے ساتھ تعلقات کے مسائل) یا ایک دُوسرے پر اعتماد کی کمی اور ایک دُوسرے کے ساتھ کُھلے انداز میں بات چیت کی کمی شامل ہیں۔

نفسیاتی عوامل میں ڈپریشن ،جنسی خوف یا احساسِ گناہ ،ماضی کے جنسی صدمات وغیرہ شامل ہیں۔
بات چیت کی کمی کس طرح جنسی مسائل کا سبب بنتی ہے؟

جنس اور جنسی ملاپ کے موضوع پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جنسی مسائل پر! زیادہ تر لوگوں کو جنس پر پختہ انداز اور ذہانت سے بات کرنے کا بہت کم تجربہ ہوتا ہے ۔جنسی تجربات کے بارے میں نا مکمل معلومات کی وجہ سے صنفِ مخالف کے بارے میں غلط تصورات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ عام طور پر جنسی ملاپ اور محبت کے بارے میں مَردوں اور عورتوں کے تصورات مختلف ہوتے ہیں۔ زیادہ تر صورتوں میں عورتیں محبت تلاش کرتی ہیں اور اِس بات میں دلچسپی لیتی ہیں کہ اُن کے ساتھی کیا سوچتے ہیں، جب کہ زیادہ تر صورتوں میں مَرد اپنے ساتھی کی نگاہوں، جسم اور جنسی کشش کی وجہ سے جنسی ملاپ کرتے ہیں۔
مَردوں کی بعض جنسی مشکلات کیاہوتی ہیں؟

* ۔ عضو تناسل میں تناؤ کا پیدا نہ ہونا۔
* ۔ جنسی ملاپ کے لئے موزوں طور پر عضو تناسل کے تناؤ کو قائم نہ رکھ سکنا۔
* ۔ مناسب جنسی تحریک کے باوجود انزال میں دیر ہونا یا انزال نہ ہونا۔
* ۔ اِس بات پر اختیار نہ ہوناکہ انزال کب ہو۔
* وقت سے پہلے انزال ہونا
* نامَردی
* دیر سے انزال ہونا

وقت سے پہلے انزال ہونا : اِس صورت میں مَرد کے جنسی لطف کے انتہائی درجے میں پہنچنے کے بعد بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ یعنی انزال اِرادے سے پہلے واقع ہوجاتاہے۔ قُربت اور جنسی ملاپ کے شروع ہونے سے پہلے یا تھوڑی دیر بعد انزال ہوجاتا ہے۔بعض مَرد اِس صورت حال سے بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ پانچ میں سے ایک مَرد کو وقت سے پہلے یا بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ وقت سے پہلے انزال ہوجانے کی وجہ بہت سے عوامل ہوتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل مثلأٔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن اور ذہنی اور جذباتی صحت کو متاثر کرنے والے دِیگر عوامل اِس صورت حال میں مزیدشِدّت پیدا کرتے ہیں۔
وقت سے پہلے انزال کی خاص علامات میں درجِ ذیل شامل ہیں:

* معمول کے طور پربہت کم جنسی تحریک سے بے اختیار طور پرانزال ہوجانا۔
* انزال کو روکنے پر اختیار نہ ہونے کے سبب جنسی لطف میں کمی واقع ہونا ،احساسِ جُرم ہونا، بے سکونی اور پریشانی محسوس کرنا۔

بہت ہی کم صورتوں میں کسی مخصوص جسمانی نقص (مثلأٔ پراسٹیٹ گلینڈ کی سُوجن یا رِیڑھ کی ہڈّی کے مسائل) کی وجہ سے وقت سے پہلے انزال ہونے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

نامَردی: نامَردی کی صورت میں عضو تناسل میں جنسی ملاپ کے لئے مطلوبہ تناؤپیدا نہیں ہوتا یا اِسے مناسب وقت تک قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ کیفیت دُنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔

اِس کیفیت کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں:
اعضاء کے افعال سے متعلق عوامل:

* دِل یا خون کی نالیوں کے امراض: عضو تناسل میں تناؤ اِس کی نالیوں میں خون بھر جانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا خون کی کم فراہمی کے سبب مطلوبہ تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔خون کی کم فراہمی کا سبب کوئی جسمانی نقص یا خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہو سکتی ہے۔
* اعصابی نقص: عضو تناسل میں تناؤ حاصل ہونے کے لئے اعصاب کا فعل نارمل ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اعصاب میں نقص ذیابیطیس یا رِیڑھ کی ہڈّی کے نقائص جیسے اسباب ہو سکتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل:
* ڈپریشن یا تشویش بھی عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤنہ ہونے کے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ مطلوبہ کارکردگی نہ ہونے پر پریشانی ،جسمانی مسئلے کو مزید شدید بنا دیتی ہے۔
* نفسیاتی عوامل زیادہ تر نوجوانوں میں پائے جاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں، دِل کا مرض اورپراسٹیٹ گلینڈ کا سرطان بھی اِس مسئلے کا سبب ہو سکتے ہیں۔

ہارمونی عوامل:
* بعض ہارمونز مثلأٔ ٹیسٹوسٹیرون ،تھائیرائڈ اور نخامی غدود (prolacton) جنسی خواہش کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عضو تناسل کے تناؤ کو متاثر کرنے والے یہ اسباب عام نہیں ہیں۔

دیر سے انزال ہونا:

اِس کیفیت سے دوچار مَرد جنسی عمل کے عروج پر نہیں پہنچ پاتے۔ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کہ ایسا مَرد خولذّتی میں تو جنسی لطف کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے لیکن جنسی ملاپ کے نتیجے میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ نقص عام نہیں ہے بلکہ اِسے دِیگر دَو مسائل کی طرح دیکھ جاتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر طبّی کتابوں میں اِس نقص کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے۔
عورتوں کو درپیش آنے والے بعض جنسی مسائل کیا ہیں؟

* فُرج کے عضلات کوجنسی ملاپ کے لئے مناسب حد تک نرم رکھنے کی صلاحیت نہ ہونا۔یہ کیفیت vaginismus کہلاتی ہے۔
* جنسی ملاپ سے پہلے اور اِس کے دوران، فُرج میں مناسب چکناہٹ نہ پیدا ہونا۔
* جنسی لطف کی انتہا کو پہنچنے کی صلاحیت نہ ہونا۔
* فُرج کے مُنہ یا فُرج کو چھونے سے جلن محسوس ہونا۔
* vaginismus، پِیڑو میں پُرانا درد، جنسی لطف کی انتہا کو نہ پہنچ سکنا، جنسی ملاپ تکلیف دہ ہونے کی صورت (Dyspareunia) سے دَو چار عورتوں میں جنسی خواہش نہ ہونا۔

مزید معلومات اور سوالات کے لئے درجِ ذیل کو لکھئے:

Vaginismus: متعلقہ عورت لاشعوری طور پر جنسی ملاپ سے گریز کرناچاہتی ہے۔ نتیجے کے طور پر اِس کیفیت میں فُرج کے نِچلے عضلات غیر اِرادی طور پر جکڑ جاتے/ سخت ہوجاتے ہیں۔ اور درد کی شِدّت عضو تناسل کو فُرج میں داخل نہیں ہونے دیتی۔عام طور پر یہ کیفیت ناپسندیدہ شادی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اِس کیفیت سے دَوچار بعض عورتیں بظر کی جنسی تحریک سے لطف اندوزہوتی ہیں۔یہ کیفیت تکلیف دہ جنسی ملاپ کی صورت میں بھی پید اہو جاتی ہے۔ اور جنسی ملاپ کی کوشش کی جائے تو درد محسوس ہوتا ہے۔ تکلیف دہ جنسی ملاپ کا سبب دُور کئے جانے کے بعد بھی ممکن ہے کہ سابقہ دردکے احساس کی وجہ سے یہ کیفیت جاری رہ سکتی ہے۔ دِیگر اسباب میں حمل ہونے، مَرد کے اختیار میں ہونے، اپنا اختیار کھو دینے، جنسی ملاپ کے دوران نقصان (ایک غلط فہمی یہ ہے کہ جنسی ملاپ لازمأٔ پُر تشددہوتا ہے) ہونے کا خوف شامل ہیں۔ اگر کسی عورت کو اِس قِسم کے خوف ہیں تو یہ کیفیت تمام عُمر جاری رہ سکتی ہے۔

پِیڑو کا پُرانا درد: یہ درد پِیڑو میں ہوتا ہے یعنی ناف اور اِس کے آس پاس کی جگہ میں۔ اِس کی مُدّت 6ماہ یا اِس سے زائد ہوسکتی ہے۔ اگر متعلقہ عورت سے اِس درد کی جگہ معلوم کی جائے تو کسی مخصوص جگہ کے بجائے وہ ناف اور اِس کے آس پاس ہاتھ پھیرتی ہے۔ یہ علامت ایک اور مرض کی بھی ہو سکتی ہے یا اِسے بذاتِ خود بھی ایک کیفیت قرار دِی جاسکتی ہے۔ اِس مسئلے کا اصل سبب جاننا مشکل ہوتا ہے کیوں کہ ممکن ہے کہ کوئی جسمانی سبب معلوم نہ ہو سکے۔ پِیڑو کے پُرانے درد سے دَوچار بہت سی عورتوں کے لئے مخصوص تشخیص شائد کبھی نہیں ہوتی۔ اِس کی مختلف علامات ہوتی ہیں مثلأٔ:

* شدید اور یکساں دردہونا۔
* غیر یکساں طور پر درد ہونا۔
* ہلکا درد ہونا۔
* چُبھتا ہُوا درد یا اینٹھن ہونا۔
* پِیڑو میں دباؤ یا بھاری پن ہونا۔

اِس کے علاوہ جنسی ملاپ کے دوران درد محسوس ہوسکتا ہے؛یہ درد ہلکا یا شدید ہوسکتا ہے۔ پِیڑو کے پُرانے درد کے چند اسبا ب درجِ ذیل ہیں:

بچّہ دانی کی اندرونی سطح جیسے عضلات کا بڑھ جانا، پِیڑو کے عضلات میں تناؤہونا، پَیڑو کی سُوجن کی پُرانی بیماری، پِیڑو میں رُکاوٹ کی علامات، بیضہ دانیوں کی باقیات، رسولیاں، پاخانہ کے وقت تکلیف ہونا، مثانے کی سُوجن اور نفسیاتی عوامل۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی: عورتوں کی جنسی خواہش قدرتی طور پر سال بہ سال تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ عام طور پر خواہش کا عروج تعلقات کی ابتدا میں اور خواہش میں کمی تعلقات کے اختتام پر واقع ہوتی ہے۔یا پھر زندگی کی بڑی تبدیلیوں کے موقع پرمثلأٔ حمل، سِن یاس (جب ماہواری عمر کی وجہ سے بند ہونے لگے) یا کسی مرض کی وجہ سے۔ اگر آپ جنسی خواہش میں کمی کی وجہ سے فکر مند ہیں تو طرزِ زندگی میں مناسب تبدیلیاں اور جنسی تکنیک دستیاب ہیں جن کے ذریعے اکثر اوقات جنسی خواہش پیدا ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فیصد سے زائد عورتوں کو کبھی نہ کبھی جنسی خواہش میں کمی کی شکایت ہوتی ہے۔ تا ہم تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ خواہش کی حد کو معمول یا خلاف معمول قرار دینا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ میں اپنے ساتھی کی نسبت جنسی خواہش کی کمی ہے تو ضروری نہیں کہ آپ دونوں اپنے ہم عمر افراد سے مختلف ہوں۔ البتّہ آپ دونوں کی خواہش کا فرق تشویش پیدا کر سکتا ہے۔

اِسی طرح اگر آپ کی خواہش پہلے کی نسبت اگر کم ہوگئی ہے تاہم آپ کا تعلق ہمیشہ کی طرح مضبوط ہے۔ جنسی خواہش کی کمی کو ظاہر کرنے والا کوئی پیمانہ نہیں ہوتا۔یہ ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔ جنسی خواہش میں کمی کا سبب بہت سے پیچیدہ اجزاء کا مشترکہ عمل ہوتا ہے جن سے قُربت متاثر ہوتی ہے۔ اِس میں جسمانی اور جذباتی بہتری، تجربات،عقائد، طرزِزندگی اور موجودہ تعلقات بھی شامل ہیں۔ الکحل اور منشّیات کے علاج کے لئے آپریشن، تھکن، سِن یاس، حمل اور چھاتیوں سے دُودھ پِلاناشامل ہیں۔ اعضاء کے افعال کی بنیاد پر اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، ظاہری شکل و صورت اورکم خود احترامی بھی جنسی خواہش کی کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں اور عورتوں کے عمومی جنسی مسائل
رَوکی ہوئی جنسی خواہش/جنسی خواہش میں کمی

جب جنسی خواہش میں مستقل طور کمی قائم رہتی ہے تو جنسی ملاپ میں دلچسپی کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ یعنی مستقل طور پر جاری رہنے والی جنسی خواہش کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ آخر معمول کی جنسی خواہش کی تعریف کیا ہے؟

جنسی خواہش میں کمی ایک نسبتی اصطلاح ہے، جس میںکوئی دَو ساتھیوںکے درمیان جنسی خواہش کی تعداد اور بستی کے دِیگر لوگوں میں جنسی خواہش کی سطح کا موازنہ کرنا چاہئے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کوئی فرد ایک ماہ میںاوسطأٔدَو بار یا اِس کم مواقع پر جنسی عمل کا آغاز کرتے ہیں تو یہ کیفیت جنسی خواہش میںکمی کہلائے گی۔ جنسی عمل سے لازمی طور پر مُراد صِرف جنسی ملاپ ہی نہیں بلکہ اِس میں خود لذّتی اور جنسی ملاپ سے پہلے کی جنسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔یہ جنسی سرگرمی کی صِرف کمی سے زیادہ کی بات ہے۔

ایسے افراد میں خواہش نہیں ہوتی بلکہ وہ پیش کئے گئے موقع سے بھی گریز کرتے ہیں۔

کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے خیال ہی سے اکثر بڑی تشویش لاحق ہوجاتی ہے، لہٰذا ایسے افراد بہت ابتدائی مرحلے میں ہی اِس سلسلے کو بند کر دیتے ہیں۔
معمول سے بڑھی ہوئی جنسیت

یہ کیفیت جنسی ملاپ کی تعداد کے بجائے متعلقہ افراد کی جنسی ملاپ کے بارے میں سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔ ایسے افراد کو اُن کی جنسی ملاپ کے لئے معمول سے بڑھی ہوئی خواہش اور اِصرار کی بنیاد پر شناخت کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد بار بار اِصرار کے ساتھ جنسی ملاپ کرتے ہیں لیکن اُن کے جذبات کی تسکین بہت کم ہوتی ہے یا بالکل نہیں ہوتی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنسی ملاپ میں کوئی ایسی بات تلاش کرتے ہیں جو اُنہیں کبھی حاصل نہیں ہوتی۔یہ کیفیت روز مرّہ کے معمولات سے نمٹنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے اور وہ لازمی جنسی ملاپ کے اپنے طرزِ عمل کو تبدیل نہیں کر پاتے۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

یہ کیفیت مَردوں اور عورتوں دونوں کو پیش آسکتی ہے۔ مَردوں میں اِس کیفیت کے زیادہ عام اسباب میں پراسٹیٹ گلینڈ یا مثانے میں انفکشن ہونا ہیں، یا جن مَردوں کی ختنہ نہ ہوئی ہو اور حشفہ (foreskin) بہت زیادہ تنگ ہوتو وہ عضو تناسل میں تناؤ کے وقت تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔

عورتوں میں تکلیف دہ جنسی ملاپ کے اسباب میں درجِ ذیل شامل ہیں: جنسی ملاپ یا جنسی سرگرمی کے دوران فُرج کا خشک ہونا، ادویات کا استعمال، ٹیمپون یا پانی میں حل پذیر چکناہٹ کا استعمال، بچّہ دانی کی اندرونی سطح کی سُوزش، پِیڑو کی سوزش، فُرج میں انفکشن، منی سے الرجی، جراثیم کُش پاؤڈر یا ادویات کا استعمال وغیرہ۔اگر تکلیف دہ جنسی ملاپ کے جسمانی اسباب دُور نہ کئے جائیں تو اِس سے جنسی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں مثلأٔ مَردوں میں عضو تناسل کا تناؤ نہ ہونااور عورتوں میں فُرج کے عضلات کا جکڑ جاناوغیرہ۔
جنسی ملاپ کے دوران سَر درد ہونا

اِس کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران سَر میں شدیددرد ہوتا ہے۔ عام طور پریہ کیفیت جنسی ملاپ کے دوران سَر، گردن یا جسم کے بالائی حِصّے کے عضلات اور خون کی نالیوں سُکڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات سَر درد ہفتوں بلکہ مہینوں تک نہیں ہوتا اور پھر یہ اچانک ظاہر ہوجاتا ہے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی

فطری طور پر گزرتے ہوئے سالوں کے دوران عورتوں کی جنسی خواہش میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔جنسی خواہش میں اِضافہ اور کمی عام طور پر تعلقات کے آغاز اور اختتام سے مطابقت رکھتے ہیں۔یا پھر زندگی میں اہم تبدیلیوں سے (مطابقت رکھتے ہیں)،مثلأٔ حمل، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا، یا بیماری وغیرہ۔اگر آپ کی فکرمندی کا سبب جنسی خواہش میں کمی کا ہونا ہے تو طرز زندگی میں تبدیلی اور جنسی تکنیک کے ذریعے آپ کی جنسی خواہش اکثر صورتوں میں بحال ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات کے مطابق ،عمر کے کسی نہ کسی مرحلے میں، 40 فیصد سے زیادہ عورتیں جنسی خواہش میں کمی کی شکایت کرتی ہیں۔اِس کے باوجود ،تحقیق کار کہتے ہیں یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی کیفیت نارمل ہے اورکون سی کیفیت غیر نارمل ہے۔اگر آپ اپنے ساتھی کی نسبت کم تعداد میں جنسی ملاپ چاہتی ہیںتو ضروری نہیں کہ آپ دونوں میں سے کوئی معمول کے خلاف ہو۔آپ کی عمر کے افراد کے لئے یہ معمول کی بات ہے ،خواہ اِس کیفیت سے آپ پریشانی محسوس کرتی ہوں۔

اِسی طرح اگر آپ کی جنسی خواہش پہلے کی نسبت کم ہوگئی ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے تعلقات /آپ کا رِشتہ پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہوگیا ہو۔جنسی خواہش میں کمی کو کسی قِسم کے اعداووشُمار سے ظاہر نہیں کیا جا سکتا ۔جنسی خواہش کی شِدّت ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔جنسی خواہش میں کمی کے اسباب کی بنیاد بہت سے عوامل کا ایک دوسرے کے ساتھ پیچیدہ عمل پر مبنی ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے قُربت اور جسمانی صحت ، جذباتی صحت ،تجربات ،عقائد،طرز زندگی اور موجودہ تعلقات وغیرہ سب ہی متاثر ہوتے ہیں۔الکحل (شراب)اور منشّیات ،آپریشن ، تھکن، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا ،حمل، اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانا اور پھر نفسیاتی اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، جسمانی وضع قطع، کم خود احترامی وغیرہ بھی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں میں جنسی خواہش کی کمی

اِس کیفیت کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیںمثلأٔ ہارمونز کا عدم توازن ،ذہنی تناؤ ،منشّیات کااِ ستعمال ، نیند کی کمی وغیرہ۔
ہارمونز کا عدم توازن (ٹیسٹوس ٹیرون

مَردوں میں ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کی(کم) سطح ،جنسی خواہش کے مسائل کی بنیاد ہوتی ہے۔ مَردوں کے بنیادی جنسی ہارمون کے طور پر ٹیسٹوس ٹیرون،اُن کی جنسی خواہش کو قائم اور جاری رکھتا ہے ۔جب اِ س ہارمون کی مقدار بہت کم ہوجاتی ہے تومتعلقہ مَرد کی جنسی خواہش میں بہت کمی آسکتی ہے ۔خوش قسمتی سے ،ٹیسٹوس ٹیرون ہارمون کے علاج کے ذریعے ،مَردوں میں اِس کی سطح (مقدار)کو نارمل بنایا جا سکتا ہے ،اور اُن کی جنسی خواہش کو بحال کیا جاسکتا ہے۔
نیند

نیند کی (کم)مقدار بھی مَردوں کی جنسی خواہش کو متاثر کر سکتی ہے۔جسمانی توانائی کی بحالی کے لئے نیند ضروری ہے ۔مسلسل طور پر نیند کی کمی کی وجہ سے ،تھکن پید اہوتی ہے اور نتیجے کے طور پرجنسی ملاپ نہیں کیا جا سکتا ۔ہر رات کم از کم 8گھنٹے کی خلل کے بغیر نیند کے ذریعے ،جنسی خواہش کی جلد بحالی ممکن ہے۔
ذہنی/جسمانی تناؤ

خواہ یہ آپ کی ملازمت ہو ،رقم ہو ،یا تعلقات سے متعلق کوئی بات ہو،ذہنی/جسمانی دباؤ یاذہنی تشویش ،جنسی خواہش پر بڑا (خراب)اثر ڈال سکتی ہے ۔جب جسم میں تناؤ کی کیفیت ہو تو جسم سے ،ایڈرینالین اور کورٹیسول نامی دَوہارمونزخارج ہوتے ہیں۔معمول کی مقدار میں یہ ہارمونز بالکل ٹھیک ہوتے ہیں ،لیکن اگر جسم اِن ہارمونز کو بہت زیادہ مرتبہ خارج کرتا ہے تو اِس سے مُزّمن (شدید) تناؤ پیدا ہوتا ہے۔اور آخر کا ر یہ ہارمونز، ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کے کام میں خلل ڈالنا شروع کر دیتے ہیں اور نتیجے کے طور پر جنسی خواہش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
الکحل (شراب)

ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہوں کہ الکحل (شراب)کے استعمال سے جنسی خواہش بڑھتی ہے ،تاہم مسلسل طور پر الکحل (شراب)کے استعمال کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی واقع ہوتی ہے ۔الکحل (شراب)پینے کی صورت میں ،hypoythalamusاور pitituary gland(غدّہ نخامیہ)سمیت جسم کے بہت سے اعضاء کے افعال کمزور پڑ جاتے ہیں ۔جسم کے یہ اعضاء ،جنسی غدود کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں ۔جب شراب کے استعمال سے اِن اعضاء کے افعال کمزور پڑجاتے ہیں تو جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔الکحل (شراب) کے استعمال سے خون کی نالیاں بھی متاثر ہو سکتی ہیں اور اِس طرح عضو تناسل میں سخت تناؤ پیدا ہونے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
بیماری

بعض مخصوص امراض سے بھی جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔اِن امراض میں ذیابیطیس ،دِل اور خون کی نالیوں کی بیماریاں ،Parkinson’s disease اور خون کی قِلّت وغیرہ شامل ہیں۔جو بیماریاں خاص طور پر دِل اور خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہیں وہ مَردوں میں جنسی خواہش کے مسائل پیدا کرنے میں بھی خاص طور پر نمایاںکردار ادا کرتی ہیں،کیوں کہ اِن بیماریوں کی وجہ سے،عضو تناسل میں تناؤ حاصل کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ادویات

بعض ادویات بھی ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں۔ڈپریشن کو ختم کرنے والی ادویات اور عضلات کو نرم کرنے والی ادویات ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی پیدا کرنے کا عام سبب ثابت ہوتی ہیں۔غیر قانونی منشّیات بھی مَردوں کی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں،خاص طور پر میری یو آنا (marijuana)،کوکین اور ہیروئن وغیرہ۔

براہِ کرم ،مکمل معائنے کے لئے کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کیجئے اوردرست دیکھ بھال اور endocrinologist یا ماہر نفسیات کا حوالہ حاصل کیجئے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)

anorgasmia کی کیفیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت جنسی ملاپ کے لئے تیار ہو، اُس کے جنسی جذبات بیدار ہوں لیکن وہ اپنے جنسی ساتھی کے ساتھ جنسی ملاپ یا خود لذّتی کے عمل کے دوران ،آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔اِس صورت حال کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں۔
# مثال کے طور پر حمل ،اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانے ،ماہواری آنے ،عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے عرصے میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آنا۔
# مَرد ساتھی میں صلاحیت نہ ہونا۔
# جنسی ملاپ سے اخلاقی بنیاد پر خوف ہونا۔
# تناؤ کی حالت میں رہنے کا ماحول۔
# طبّی مسائل مثلأٔ طویل عرصے سے ذیابیطیس ،multiple sclerosis ،جنسی اعضاء کی قطع وبرید(بناوٹ میں بگاڑ پیدا کیا گیا)یا جنسی اعضاء کے آپریشن کے نتیجے میں پیدا ہونے ولی پیچیدگیاں ،نچلے پیٹ میں چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن، بچّہ دانی کو مکمل طور پر نکال دینا، حرام مغز میں چوٹ یا زخم اور دِل اور خون کی نالیوں کے امراض وغیرہ ہونا۔

آرگیزم حاصل نہ کر پانے کی کیفیت کی نوعیت جسمانی سے زیادہ نفسیاتی ہوتی ہے ،لہٰذا ،متعلقہ جوڑے کو جنسی ملاپ کرنے کے صحیح طریقے کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کے ذریعے ، زیادہ تر صورتوں میں اِس کا علاج کرنا ممکن ہوتاہے ۔عورتوں میں اِس کیفیت کو ختم کرنے کے لئے درجِ ذیل اُمور مفید پائے گئے ۔
# جنسی ملاپ سے پہلے معقول حد اور وقت تک ابتدائی جنسی سرگرمی کرنا۔
# مُنہ کے ذریعے جنسی اعضاء کو تحریک دینا، اگر متعلقہ عورت پسند کرے تو اُس کی فُرج یا اُس کے بظر کو مُنہ کے ذریعے تحریک دینا۔
# جنسی ملاپ سے متعلق تمام ذہنی رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لئے متعلقہ عورت کو درست انداز میں معلومات فراہم کرنا۔
# متعلقہ عورت کو قائل کرنا کہ وہ ذہنی تناؤ سے خود کو آزاد رکھے اور جنسی ملاپ سے لطف حاصل کیا جائے۔

یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ادویات کے بجائے اپنے ساتھی کے ساتھ صحت مند جنسی تعلقات قائم کرنے سے اِ س مرض کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا (anorgasmia)

انزال کے دوران جنسی لطف کی انتہائی کیفیت پیدا نہ ہونے یا اِس کی شِدّت میں کمی ہونے کو،مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت میں اکثر اوقات،مَردوں میں انزال دیر سے ہوتا ہے ۔یہ جنسی عدم فعّالیت ہے اور اکثر اوقات اِسے ایک نفسیاتی خلل سمجھا جاتا ہے۔ اِس کا سبب بعض طبّی مسائل بھی ہو سکتے ہیں ،مثلأٔ ذیابیطیس ، تھائیراٗیڈ گلینڈ کی عدم فعّالیت (یہ گلینڈ گلے میں پایا جاتا ہے)، multiple sclerosis (ایک اعصابی بیماری)،نچلے پیٹ یا جنسی اعضاء پر چوٹ ،جنسی اعضاء کا آپریشن، حرام مغز (یہ ایک اعصابی ڈوری ہوتی ہے جو دِماغ سے نکل کر پوری ریڑھ کی ہڈّی میں موجود رہتی ہے ) میں زخم یا چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن وغیرہ۔

اِس کیفیت کے مؤثر علاج کا دارومدار اِس کے سبب پر ہے۔مکمل معائنے اور دیکھ بھال کے لئے ،آپ کو کسی معیاری ہسپتال میں،کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے اور ماہر نفسیات یا endocrinologist کا حوالہ حاصل کرنا چاہئے۔

جنسی طور پر ہراساں کرنا

جنسی طور پر ہراساں کرنا
ہراساں کرنا کیا ہوتا ہے اور جنسی طور پر ہراساں کرنا کیا ہوتا ہے؟غیر مطلوبہ ،نا پسندیدہ اور غیر اخلاقی روّیہ جس کی وجہ سے آپ خوف ،پریشانی،خطرہ، بے سکونی یا شکار ہوجانا محسوس کریں، ہراساں کرنا کہلاتا ہے۔اِس کی وجہ سے کام کی جگہ،تحقیق کے کاموں اورمعاشرتی زندگی پر خوف، مخالفت اور ناگواری کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔جب اِس طرزِ عمل میں نا پسندیدہ جنسی پیش قدمی ،جنسی رعایت طلب کرنا، یا جنسی نوعیت کا زبانی یا جسمانی طرزِ عمل بھی شامل ہو تو یہ جنسی طور پر ہراساں کرناکہلاتا ہے۔چند غیر مطلوبہ /نا پسندیدہ روّیے ذیل میں درج ہیں: جنسی طور پر واضح اِشارے مثلأٔ گھورنا جس سے پریشانی پیدا ہو(جنسی لحاظ سے گھورنا)۔
مخصوص طرز سے ہنسنا/مُسکرانا۔
 جنسی اِشارے کِنائے/ترغیبات۔
کسی فرد کے اُوپر جُھکنا یا اُس کی ذاتی حدود میں تجاوز کرنا/اِرادے کے ساتھ جسم سے جسم کو مَس کرنا جس پر دُوسرے فردکی رضامندی نہ ہواگرچہ کسی وجہ سے دُوسرا فرد خاموش ہی کیوں نہ ہو۔
 آوازیں کَسنا، ہونٹوں سے نا پسندیدہ آواز نکالنا، جانوروں کی آواز نکالنا وغیرہ۔
 جنسی لطیفے سُنانا/جنسی مذاق کرنااور جنسی کارٹون بنانا یا دِکھانا۔
 جنسی ترغیب دینے والا مواد دِکھانا یا بے لباس تصویریں دِکھانا۔
بس صِرف یہ ہی نہیں بلکہ،زنا بالجبر جنسی مقاصد کے لئے اغوا کرنا اور محرم رِشتہ دار سے جنسی ملاپ کرنا ،جنسی طور پر ہراساں کرنے کی زیادہ شدید صورتیں ہیں۔
جنسی طور پر ہراساں کہاں کیا جاتا ہے؟

جنسی طور پر ہراساں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے۔مثلأٔ سڑک پر، کلب میں، اِنٹر ویو کے دوران، دُکان، اسکول ، کالج اور بازار میں، سُرخ ٹریفک سگنل پر انتظار کے دوران، بس اسٹاپ، ریستوران، اور ہوائی اڈّے پر ۔الغرض کسی بھی عوامی جگہ پر اور کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کیا جا سکتا ہے۔
کیا صِرف مَرد ہی عورتوںکو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں؟

نہیں، عورتیں بھی مَردوں کو جنسی طور پر ہراساں کر سکتی ہیں(بعض اوقات عورتیں جنسی طور پرہراساں کرنے والی ہوتی ہیں)۔مَرد مَردوں کو اور عورتیں عورتوں کو بھی جنسی طور پر ہراساں کرتی ہیں ۔لہٰذا جنسی طور پر ہراسں کرنے کے معاملے میں صنف کی کوئی قید نہیں ہے۔
کیا اِن واقعات کی رِپورٹ سرکاری طور پر /معمول کے قواعد کے مطابق کی جاتی ہے؟

پاکستان میں اِ ن واقعات کی رِپورٹ نہیں کی جاتی،یہ واقعات عام ہیں اور ہر فرد اپنے لحاظ سے اِن واقعات سے نمٹتا ہے ،لیکن یہ بات یاد رکھئے کہ ایسی صورت حال سے دوچار ہونے والے آپ اکیلے ہی نہیں ہیں۔
کیا جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی وجہ کسی طرح میری کوئی غلطی ہوتی ہے؟کیا میں کسی لحاظ سے ذمّہ دار ہُوں؟

اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کے کسی عمل کی وجہ سے ہراساں کیا جانا ممکن ہو سکا تو ایسے حالات پیدا ہونے پر آپ کواحساسِ گناہ شِدّت سے محسوس ہوگا۔آپ خود کو الزام دیں گے۔احساسِ گناہ محسوس کرنے اور خود کو الزام دینے سے ہراساں کرنے والے کو زیادہ قوّت حاصل ہوگی۔یہ بات یاد رکھنا اہم ہے کہ ہراساں کئے جانے کا سبب آپ کا کوئی عمل نہیں ہے۔خوف، غُصّہ یا خطرہ محسوس کرنا معمول کے مطابق ہے اوراِس روّیے کا شکار ہوجانے پرغمزدہ ہوجانا یا خفگی محسوس کرنا بھی معمول کے مطابق ہے۔ لیکن خود کو اِس کا ذمّہ دار نہ سمجھئے یا خود کو الزام نہ دیجئے۔
جنسی طور پر ہراساں کئے جانے سے کس طرح نمٹا جا سکتا ہے؟

1. غیر متوقع بات کیجئے ۔ متعلقہ روّیے کو نام دیجئے۔جو کچھ بھی اُس فرد نے ابھی ابھی کیا ہے وہ واضح طور پر بیان کیجئے ۔ بات کو غیر واضح نہ رکھئے۔مثال کے طور پر ،’آپ میری چھاتیوں سے کیوں ٹکرائے؟‘،’مجھے اِس قِسم کی گفتگو پسند نہیں‘،’اپنے ہاتھوں کو اپنے پاس رکھئے‘۔
2. ہراساں کرنے والے کو ذمّہ دار ٹھرائیے۔اُن کے لئے معذرت نہ کیجئے۔یہ ظاہر کرنے کی کوشش نہ کیجئے کہ کچھ ہُوا ہی نہیں۔مقابلے کو اپنے ہاتھ میں لیجئے اور لوگوں کو بتائیے کہ اُنہوں نے کیا کیا ہے۔خاموشی ہراساں کرنے والوں کو تحفظ دیتی ہے جب کہ معاملہ ظاہر کرنے سے اُن کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
3. دُرست اور راست بیان دیجئے۔سچ بولئے(کوئی دھمکی ،توہین، فحاشی، سمجھوتہ یا لفظی کمزوری نہیں ہونا چاہئے)۔سنجیدگی اور راست طریقے سے معاملے کو نمٹائیے۔
4. ہراساں کئے جانے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیجئے۔
5. یہ بات واضح کر دیجئے کہ تمام عورتوں اور مَردوں کا حق ہے کہ اُن کو جنسی طور پر ہراساں نہ کیا جائے ۔ہراساں کئے جانے پر اعتراض کرنا اُصولی معاملہ ہے۔
6. اپنے ایجنڈا پر عمل کیجئے ۔ہراساں کرنے والے کے بہانوں اور بہکانے میں نہ آئیے۔
7. ہراساں کرنے والے/والی کا روّیہ اصل ،مسئلہ ہے،لہٰذا جو آپ کو کہنا چاہئے وہ کہئے۔اور اگر وہ باز نہ آئیںتو اسے دُہرائیے۔
8. اپنی بات کو مضبوط ،خود احترامی والی جسمانی حرکات و سکنات کے ذریعے تقویت دیجئے۔مثلأٔ نظر ملانا؛سر بلند رکھنا؛ شانے کُھلے رکھنا؛باعتماد اور پُروقارروّیہ رکھنا۔مُسکرائیے نہیں؛شرمیلا انداز آپ کی بات کو کمزور کر دے گا۔
9. مناسب سطح پر ردِّعمل ظاہر کیجئے۔جسمانی طور پر ہراساں کئے جانے کی صورت میں زبانی اور جسمانی ردِّعمل ظاہر کیجئے۔
10. بات کو اپنے انداز سے ختم کیجئے۔قوی انداز میں کہئے: ’’سُن لیا آپ نے، بات ختم ہوگئی
11. بد زبانی یا گالی کی زبان استعمال نہ کیجئے۔

جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی انتہائی صورتوں کا نتیجہ زنا بالجبر ہو سکتا ہے۔
کیا پاکستان میں کوئی اِس سلسلے میں کچھ کرتا ہے؟

اِس مقصد کے لئے کراچی میں ایک ادارہ ہے جس کا نام ہےLHRLA ۔ یعنی انسانی حقوق اور قانونی مدد کے لئے وکلاء کی تنظیم۔یہ ادارہ آگہی بڑھاتا ہے اور جنسی طور پر ہراساں کی گئی عورتوںکو قانونی مدد فراہم کرتا ہے۔

لائرز فار ہیومن رائٹس اینڈ لیگل ایڈ
www.lhrla.sdnpk.org
بالمقابل سندھ اسمبلی بلڈنگ
کورٹ روڈ
کراچی۔74200
UAN – 111-911-922
فیکس نمبر: 5695938
ای میل کا پتہ: lhrla@fascom.com
madadgaar@cyber.net.pk

ماہواری ماہانہ ایام کے بارے میں تمام باتیں

ماہواری(ماہانہ ایام) کے بارے میں تمام باتیں
ماہواری کیا ہے؟

لڑکیوں اور عورتوں کو ہر ماہ اُن کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نَل سے ہوتا ہُوا بچّہ دانی میں پہنچ جاتاہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچّہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر یہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہوجاتا ہے تو یہ بچّہ دانی میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے۔ بیان کردہ زائد خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

لیکن زیادہ تر مواقع پر انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچّہ دانی سے گزر رہاہوتا ہے۔ ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فُرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں۔ یہ عمل ماہواری کہلاتا ہے۔ بعض لوگ اِسے ماہانہ ایام یا تاریخ بھی کہتے ہیں۔ ماہواری آنے سے لڑکیوں کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ بلوغت کا عمل جاری ہے اور یہ کہ بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔
کسی لڑکی کو ماہواری آنے کی توقع کب ہو سکتی ہے اور یہ کب تک جاری رہتی ہے؟

9سے 16سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت ماہواری جاری ہو سکتی ہے، تاہم اپنی سہیلیوں سے موازنہ نہیں کیجئے کیوں کہ بعض کو ماہواری جلد آسکتی ہے اور بعض کو دیر سے۔ ہر لڑکی منفرد ہوتی ہے اور اس کا اپنا جسمانی نظام ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ اس بات سے فکر مند ہیں کہ آپ کی ماہواری ابھی تک شروع نہیں ہوئی تو ہمارے پینل کے ماہرین سے رابطہ کیجئے اور 24 گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کیجئے۔ ماہواری کا دورانیہ عام طور پر 2سے7دِن تک جاری رہتا ہے۔
ماہواری کا دورانیہ کیا ہوتا ہے اور میں اِس کا حساب اپنے لئے کس طرح لگا سکتی ہُوں؟

ماہواری کے ایام کے درمیان وقفے کو ماہواری کا دورانیہ کہا جاتا ہے۔ لہٰذا ماہواری کے دورانئے کا حساب آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایک ماہواری سے دُوسری ماہواری آنے تک کے دِنوں کا شُمار کیجئے۔ بعض کا دورانیہ 28دِن، 24دِن، 30دِن یا 35دِن بھی ہو سکتا ہے ۔

ماہواری کے دورانئے کا مختصر جائزہ کیا ہوتا ہے؟
ماہواری سے پہلے کی علامات کا مجموعہ (PMS)

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے ایک یا دَو ہفتے پہلے بعض علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسی چند علامات ذیل میں درج ہیں

 مروڑ۔
 پھنسیاںیا دانے۔
 سَر درد۔
 کسی چیز کی شدید خواہش ہونا۔
 مزاج میں تبدیلیاں۔
 وزن میں اِضافہ ۔
 چھاتیوں میں دُکھن۔
 تھکن۔
 کھانے کی کسی چیز کی شدید خواہش ہونا۔
 تناؤ محسوس ہونا۔

بعض لڑکیوں میں یہ علامات ہلکی ہوتی ہیں جب کہ بعض کے لئے یہ علامات زیادہ شِدّت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ ہر صورت میں یہ بات یاد رکھئے کہ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ اگر اِن علامات کی شِدّت بہت زیادہ ہو یا یہ علامات ماہواری شروع ہونے کے بعد بھی جاری رہیں تو ہمارے پینل کے ماہرین کو ای میل کے ذریعے لکھئے اور 24گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کیجئے۔
ماہواری کے دِنوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

ماہواری کے دِنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔بعض لڑکیوں یا خواتین کے جسم میں Prostaglandin نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے جس کی وجہ سے بچّہ دانی کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے، یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کی سکائی کی جاسکتی ہے یا گرم پانی سے نہایا جا سکتا ہے۔

ایسٹروجین ایک اور زنانہ ہارمون ہے جس سے مجموعی طور پر، خواتین کو تسکین اور بہتری محسوس ہوتی ہے۔ ماہواری شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے جسم میں ایسٹروجین کی مقدار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ۔ ۔ اِس وجہ سے،ماہواری کے ساتھ، بعض خواتین کے مزاج میں تبدیلی آتی ہے۔
ماہواری سے پہلے کی علامات (PMS) سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے؟

ماہواری سے پہلے کی علامات کی دیکھ بھال درجِ ذیل خود احتیاطی تدابیر کے ذریعے کی جاسکتی ہے
اپنی غذا تبدیل کیجئے

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھاناتین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جا نے کا احساس نہ ہو۔
نمک اور نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیجئے تا کہ پیٹ نہ پُھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
مرکّب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلأٔ پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ۔
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کیجئے۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اِس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رُکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دُکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔

ورزش کو اپنا معمول بنائیے

ہفتے کے اکثر دِنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چال کیجئے، سائیکل چلائیے، تیراکی کیجئے یا کوئی اور جسمانی حرکت کی سرگرمی کیجئے۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دُور ہوجاتا ہے۔
تناؤ میں کمی

 خوب نیند کیجئے۔
 یوگا آزمائیے یاسکون حاصل کرنے اور تناؤ ختم کرنے کے لئے، مساج کروائیے ۔

چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اِس طرح آپ اپنے معالج سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تا کہ وہ اِن علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے۔
ماہواری سے پہلے کی علامات کے بارے میں غلط فہمیاں اورحقائق

غلط فہمی: ماہواری کے دوران ہمیشہ آرام کرنا چاہئے اور کبھی ورزش نہیں کرنا چاہئے۔

حقیقت: جس بات سے آپ کو آرام محسوس ہو وہ کیجئے، لیکن ورزش کرنے سے نہ گھبرائیے کیوں کہ اِس سے ماہواری کے بہاؤپر فرق نہیں پڑتا ہے، بلکہ ورزش کرنے سے عضلات میں آکسیجن زیادہ مقدار میں پہنچتی ہے اور درد میں کمی آجاتی ہے۔
غلط فہمی: ماہواری کے دوران نہانے سے مروڑ/ دردمیں اِضافہ ہو جاتاہے ۔

حقیقت: ماہواری کے دوران نہانا بالکل دُرست ہے۔ درحقیقت ماہواری کے دِنوں میں نہاناصفائی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔ اگر نہانے کے دوران کچھ خون یا دھبّے آجائیں تو گھبرائیے نہیں، یہ بالکل معمول کے مطابق ہے۔

غلط فہمی: ماہواری کا خون، ‘‘گندہ’’ خون ہوتا ہے۔

حقیقت: ماہواری کا خون درحقیقت بچّہ دانی کی اندرونی دیواروں کے عضلات کا بہاؤ ہوتا ہے تا کہ نئے عضلات بن سکیں، لہٰذااِس میں ‘‘گندہ’’ ہونے کی کوئی بات نہیںہے۔
غلط فہمی: انڈے، مُرغی، بکرے کا گوشت اور خشک میوہ نہیں کھانا چاہئے کیوں کہ یہ ‘گرم’ ہوتے ہیں اور اِن کی وجہ سے ماہواری جلدشروع ہو سکتی ہے۔

حقیقت: بشمول مندرجہ بالاغذاؤں کے آپ کو ہر قِسم کی غذا لینا چاہئے۔ اِس کے علاوہ موسم کی سبزیاں اور پھل بھی کھانا چاہئیں۔

غلط فہمی: ماہواری کے دِنوں میں بہت خون ضائع ہوتا ہے۔

حقیقت: اِس کی مقدار زیادہ محسوس ہو سکتی ہے لیکن نظر آنے والی مقدار سے اِس کی حقیقی مقدار بہت کم ہوتی ہے

عمر کے لحاظ سے ماہواری کا بند ہوجانا

عمر کے لحاظ سے ماہواری کا بند ہوجانا

عورت کی زندگی میں ،جب اُس کے تولیدی دورانئے ختم ہونے لگتے ہیںتو عمر کے لحاظ سے اُس کی ماہواری رفتہ رفتہ بند ہوجاتی ہے۔بالغ عورتیں جن کے جسم میں بچّہ دانی موجود ہواور وہ حاملہ نہ ہوں اور اُن کی چھاتیوںسے دُودھ بھی نہ آرہا ہوتو مستقل طور پر ماہواری بند ہونے کی علامت یہ ہے کہ کم از کم ایک سال تک ماہواری نہ آئے۔ یہ کیفیت قُدرتی عمل کا حِصّہ ہے جو اکثرعورتوں کو لگ بھگ 45 سال کی عمر سے درپیش آتا ہے۔عورت کی عمر کے اِس مرحلے میں بیضہ دانیاں اپنا کام چھوڑ دیتی ہیں اور اُسے بانجھ سمجھا جا تاہے اور اب اُسے حاملہ ہونے کے اِمکان کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی تکالیف کا علاج ہر عورت کے لئے مختلف ہوتا ہے۔اِس علاج میں بے آرامی اور تکلیف والی علامات کو کم کرنے یا دُور کرنے پر توجّہ دی جاتی ہے۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے سے پہلے کا عرصہ (Perimenopause)

عمر کے لحاظ سے ماہوار ی راتوں رات بند نہیں ہوجاتی بلکہ یہ عمل رفتہ رفتہ واقع ہوتا ہے اور یہ عبوری دَور ہر عورت کے لئے مختلف ہوتا ہے ۔اِن عبوری سالوں کے دوران بہت سی عورتوں میں ہارمونز کی کمی بیشی کی وجہ سے ،عورتوں میں واضح اورطبّی طور پر قابلِ مشاہدہ جسمانی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں ۔اِن علامات میں سے ایک بہت مشہور علامت ’’جسم میں گرمی کا دور‘‘ ہوتی ہے ، یعنی اِس کیفیت میں جسم کے درجہ حرارت میں اچانک تیزی سے اِضافہ ہوجاتا ہے۔اِس عبوری دَور میں ،عام علامات میں ،مزاج میں تبدیلی ،نیند میں خلل ،تھکن، اور حافظے کے مسائل شامل ہیں۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی علامات

عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے بعد عورت درجِ ذیل علامات میں سے کچھ علا ما ت محسوس کر سکتی ہے۔
# خون کی نالیوں کی علامات جسم میں گرمی کا دَور
# آدھے سَر کا درد
# فُرج سے خلافِ معمول خون آنا
# دِل کے دورے کا زائد خطرہ

# پیشاب اور جنسی اعضاء کی علامات خارش
# آخُشکی
# پیشاب آنے کی تعداد میں اِضافہ/بار بار پیشاب آنا
# پیشاب روکنے کی صلاحیت نہ ہونا (ایسا شاذونادر صورتوں میں ہی ہوتا ہے
# فُرج اور پیشاب کی نالی کے انفکشنز کا زائد اِمکان

# ہڈّیوں کے ڈھانچے کی علامات کمر میں درد
# جوڑوں اور عضلات میں درد
# ہڈّیوں کا بُھربُھرا پن (osteoporosis) یعنی ہڈّیوں کا مواد کم ہو جاتا ہے اور ہڈّی ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔

# جِلد اور نرم عضلات کی علامات جِلد کا پتلا ہوجانا
# چھاتیوں کا سُکڑ جانا

# نفسیاتی علامات ڈپریشن اور تشویش ہونا
# تھکن
# مزاج میں چڑچڑاہٹ
# حافظے میں کمی یا حافظہ ختم ہوجانا
# مزاج میں خلل پیدا ہونا
# نیند میں خلل واقع ہونا

# جنسی علامات فُرج کی خُشکی کی وجہ سے تکلیف دہ جنسی ملاپ ہونا
# جنسی خوا ہش میں کمی پیدا ہونا
# آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں دُشواری پیش آنا

حیض کا نہ آنا

حیض  کا نہ آنا

ماہوری کا نہ آنا بہت عام بات ہے جس کا لوگوں کو صحیح اندازہ نہیں ہے ۔یہ ماہواری کا نہ آنا

(amenorrhea)

کہلاتا ہے ۔غیر حاملہ عورتوں میں ماہواری کا نہ آنے کا سبب ہارمونز کا عدم توازن ہے اگرچہ ہارمونز کا یہ عدم توازن،عام طور پر ، شدید تو نہیں ہوتاتاہم صحت کے لئے بعض طویل مُدّتی خطرات ہوتے ہیں جن سے علاج کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھئے کہ ماہوارہی کا نہ آنا ،نہ تو کوئی بیماری ہے اور یہ حاملہ ہونے کی یقینی علامت بھی نہیں ہے۔ بعض اوقات ماہواری کا نہ آنا ایک نارمل بات ہوتی ہے اور اِس کے معنیٰ یہ نہیں ہوتے کہ کوئی خرابی ہے ۔
اگر ماہواری میں تاخیر ہو رہی ہے اور متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہے تو عام طور پر اِس کا سبب ہارمونز ہوتے ہیں۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت میں انڈوں کے اخراج کا عمل کسی سبب سے باقاعدگی سے نہیں ہو رہا ہے ۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ماہواری اپنے وقت پر نہیں آتی۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم کے ہارمونز کا نارمل تناسب بگڑ جاتا ہے اور اِس وجہ سے ماہواری دیر سے آتی ہے یا کسی مہینے میں بالکل نہیں آتی۔ماہواری کا اپنے وقت پر نہ آنے کی چند خاص وجوہات میںآپ کی زندگی کی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں مثلأٔ منتقل ہونا، نئے کام کا آغاز ، غذا میں تبدیلی ، یا ورزش کے معمولات وغیرہ ۔آپ کے وزن میں نمایاں کمی بھی کسی مہینے میں ماہواری نہ آنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر یہ کیفیت چند ماہ تک جاری رہے تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔

اگر تین بار سے زائد مرتبہ ماہواری نہیں آتی ہے یا فکر مندی کی علامات پائی جائیں تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کرنا چاہئے تاکہ اصل سبب معلوم کیا جاسکے ۔عام طور پر یہ وجوہات پیچیدہ نہیں ہوتیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ کیفیت خود بخود ٹھیک ہوجائے

ضبط ولادت (مانع حمل) – شرعی نقطہ نظر سے

اولاد اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے مگر اس کے باوجود بعض اوقات انسان ضبط ولادت کو ضروری خیال کرتا ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر ضبط ولادت کے پیچھے حرام کاری ہی کارفرما ہو۔

ضبط ولادت میں ممکنہ جائز وجوہات

 ماں اور بچوں کی صحت کے نکتہ نظر سے خواہش ہوتی ہے کہ بچوں کی پیدائش میں دو تین سال کا وقفہ ہو۔
 بعض اوقات ماں کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ مزید بچے پیدا کر سکے۔
بعض اوقات میڈیکل ٹیسٹوں کی مدد سے پتہ چل جاتا ہے کہ آئندہ بچے نارمل نہیں‌ ہوں گے، چنانچہ حمل سے احتراز کیا جاتا ہے۔
 والدین کی بعض بیماریاں بچوں کو منتقل ہونے کے خدشے سے بھی بعض اوقات ضبط ولادت کو ترجیح دی جاتی ہے۔
 اکثر جوڑے دو یا تین بچوں کی پیدائش کے بعد اپنے خاندان کو مزید بڑا کرنے سے احتراز کرتے ہیں تاکہ وہ بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کا انتظام کر سکیں۔
 ملازمت پیشہ خواتین بچوں کی تربیت کے لئے کم وقت نکال پاتی ہیں، چنانچہ ان کی بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ کم بچے پیدا کریں۔
شرعی نقطہ نظر
مذکورہ بالا ممکنہ وجوہات کے پیش نظر بہت سے علماء ضبط ولادت کو سو فیصد حرام قرار نہیں دیتے۔ اس کے جواز میں وہ احادیث پیش کی جاتی ہیں جن میں صحابہ کرام کے عزل کرنے کا ذکر ہے۔ عزل اس دور میں ضبط تولید کا ایک طریقہ تھا۔

صحیح بخاری میں مذکور حدیث مبارکہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم عزل کیا کرتے تھے درآنحالیکہ قرآن مجید کے نزول کا سلسلہ جاری تھا۔

بخاری شریف کی ایک اور حدیث میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ عزل کرنا کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا جس جان کو اللہ نے قیامت سے پہلے پیدا کرنا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی۔ (یعنی تم اسے روک نہیں سکو گے۔)

حقیقت بھی یہی ہے کہ عزل کے دوران انزال سے پہلے ذکر کو فرج سے باہر نکالنے کی کوشش میں یا انزال سے بھی پہلے بعض اوقات چند سپرم فرج میں رہ جاتے ہیں اور وہ حمل کا باعث بن جاتے ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق عزل کی صورت میں 25 فیصد تک حمل کا امکان باقی رہتا ہے۔ یہی بات چودہ صدیاں قبل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمائی تھی۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔

بچے میں روح کب پھونکی جاتی ہے؟

بچے کی زندگی کا آغاز مرحلہ جنین سے ہوتا ہے اور حمل کے 4 ماہ بعد رحم مادر میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ اس حوالے سے حدیث مبارکہ میں ہے:

یہی وجہ ہے کہ فقھاء کرام نے کسی مجبوری کی بناء پر 4 ماہ سے قبل اسقاط حمل کو جائز قرار دیا ہے۔ بچے کی زندگی کا آغاز مرحلہ جنین سے ہوتا ہے اور حمل کے 4 ماہ بعد رحم مادر میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ حمل کے پہلے 4 ماہ کے دوران کسی معقول وجہ کی بناء پر حمل ضائع کرنا جائز ہے جبکہ 4 ماہ گزرنے کے بعد حمل کو ضائع کرنا بچہ کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔
رحم مادر میں استقرارِ حمل جب تک 120 دن یعنی چار ماہ کا نہ ہو جائے یعنی بچہ کے اندر روح پھونکے جانے سے قبل اسقاطِ حمل

(abortion)

اگرچہ جائز ہے مگر بلا ضرورت مکروہ ہے، جب کہ 4 ماہ کا حمل ہو جانے کے بعد اسے بلا عذر شرعی ضائع کرنا حرام ہے۔

عذر شرعی سے مراد یہ ہے کہ اگر حمل کے 4 ماہ گزرگئے ہوں لیکن حمل برقرار رہنے کی وجہ سے عورت کی ہلاکت یقینی ہو، جس کی ماہر ڈاکٹروں نے تصدیق کردی ہو، تو ایسی صورت میں 4 ماہ کے بعد بھی اسقاط حمل جائز ہے بلکہ عورت کی جان بچانے کے لیے ضروری ہے کیونکہ اِسقاط نہ کرانے کی صورت میں ماں اور بچہ دونوں کی ہلاکت کا خطرہ یقینی ہے۔ ماں‌ کے مقابلہ میں پیٹ میں‌ موجود بچہ کا زندہ ہونا محض ظنی ہے، چنانچہ بچے کی نسبت ماں کی جان بچانا زیادہ اہم ہے۔ اس لیے اس صورت میں اسقاط کرانا واجب ہے۔
اسقاطِ حمل بارے فقھاء کے اقوال
درالمختار اور فتح القدیر میں ہے:
جب تک بچہ کی تخلیق نہ ہو جائے اسقاط حمل جائز ہے، پھر متعدد مقامات پر تصریح ہے کہ تخلیق کا عمل 120 دن یعنی چار ماہ کے بعد ہوتا ہے اور تخلیق سے مراد روح پھونکنا ہے۔
(درالمختار، 1 : 76) (فتح القدير، 3 : 274)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
عورت حمل گرا سکتی ہے جب تک اس کے اعضاء واضح نہ ہو جائیں اور یہ بات 120 دن (چار ماہ) گزرنے سے پہلے ہوتی ہے۔
(فتاویٰ عالمگیری، 1 : 335)
علامہ ابن ہمام حنفی لکھتے ہیں
جب تک تخلیقی عمل (نطفہ میں اَعضاء کی ساخت کا عمل) شروع نہ ہو اِسقاطِ حمل جائز ہے۔ پھر فقہاء نے بیان کیا کہ یہ مدت چار ماہ ہے۔ اس تصریح کا یہ تقاضا ہے کہ تخلیقی عمل سے مراد روح کا پھونکا جانا ہو ورنہ یہ غلط ہے کیونکہ مشاہدہ سے ثابت ہے کہ تخلیقی عمل چار ماہ سے پہلے شروع ہوجاتا ہے۔
(فتح القدير، 3 : 274)
علامہ شامی حنفی لکھتے ہیں
اگر عورت رحم میں نطفہ پہنچنے کے بعد اس کے اخراج کا ارادہ کرے تو فقہاء نے کہا ہے کہ اگر اتنی مدت گزر گئی ہے جس میں روح پھونک دی جاتی ہے تو جائز نہیں۔ اس مدت سے پہلے اخراج کرانے میں مشائخ کا اختلاف ہے اور حدیث کے مطابق یہ مدت چار ماہ ہے۔
(ردالمختار، 5 : 329)
علامہ شامی حنفی لکھتے ہیں:
اور اگر اسقاط کے نتیجہ میں زندہ بچہ نکلا اور پھر مرگیا تو عورت کے عاقلہ پر اس بچہ کی دیت ہے جو تین سال میں ادا کی جائے گی، اور اگر عورت کے عاقلہ نہ ہوں تو عورت کے مال سے ادا کی جائے گی، اور عورت پر (دو ماہ کے مسلسل) روزے فرض ہیں اور عورت اس بچہ کی وارث نہیں ہوگی۔‘
(ردالمختار، 5 : 379)
علامہ حصکفی حنفی لکھتے ہیں:
عورت کے لیے حمل ساقط کرانے کی کوشش کرنا مکروہ ہے، اور عذر کی وجہ سے جائز ہے، بشرطیکہ بچہ کی صورت نہ بنی ہو اور اگر اس نے کسی دوا کے ذریعہ سے ناتمام (کچے) بچے کا اسقاط کرایا تو ماں کے عاقلہ (دودھیال) کی طرف سے بچہ کے وارثوں کو (ایک سال میں) پانچ سو درہم ادا کیے جائیں گے۔
(درالمختار، 5 : 397)

حمل (Pregnancy)

تخلیق انسانی بارے آیات قرآنی

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ. (النساء، 4 : 1)
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری تخلیق ایک جان سے کی۔

(single life cell)

وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ. (الانعام، 6 : 98)
اور وہی (اﷲ) ہے جس نے تمہاری (حیاتیاتی) نشوونما ایک جان سے کی۔

مَّا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ إِلَّا كَنَفْسٍ وَاحِدَةٍ. (لقمان، 31 : 28)
تمہیں پیدا کرنا اور تمہیں دوبارہ اُٹھانا بالکل اُسی طرح ہے جیسے ایک جان

Zygote یا fertilized ovum

سے انسانی زندگی کا آغاز کیا جانا

إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا (الدهر، 76 : 2)
بیشک ہم نے اِنسان کو مخلوط نطفےسے پیدا کیا۔ پھر ہم اسے مختلف

(mingled fluid)

حالتوں میں پلٹتے اور جانچتے ہیں، حتیٰ کہ اُسے سننے دیکھنے والا بنا دیتے ہیں

أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَى ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً (القيامه، 75 : 37، 38)
کیا وہ ابتداءً محض منی کا ایک قطرہ

(spermatic liquid یا sperm)

نہ تھا جو (عورت کے رحم میں) ٹپکا دیا گیا۔ پھر وہ لوتھڑا بنا۔

فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ خُلِقَ مِن مَّاءٍ دَافِقٍ يَخْرُجُ مِن بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ (الطارق، 86 : 5 – 7)
پس انسان کو غور (و تحقیق) کرنا چاہئے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ وہ قوت سے اُچھلنے والے پانی (یعنی قوِی اور متحرک مادۂ تولید) میں سے پیدا کیا گیا ہے۔ جو پیٹھ اور کولہے کی ہڈیوں کے درمیان (پیڑو کے حلقہ میں) سے گزر کر باہر نکلتا ہے۔

ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِن سُلَالَةٍ مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ. (السجده، 32 : 8)
پھر اس کی نسل کو ایک حقیر پانی کے نطفہ سے پیدا کیا جو اس کی غذاؤں کا نچوڑ ہے۔

إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ. (الدهر، 76 : 2)
بیشک ہم نے اِنسان کو مخلوط نطفےسے پیدا کیا۔

(mingled fluid)

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً. (النساء، 4 : 1)
اے لوگو! اپنے ربّ سے ڈرو، جو تمہاری تخلیق ایک جان

(single life cell)

سے کرتا ہے، پھر اُسی سے اُس کا جوڑ پیدا فرماتا ہے، پھر اُن دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلاتا ہے۔

خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا. (الزمر، 39 : 6)
اُس (ربّ) نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اُسی میں سے اُس کا جوڑ نکالا۔

وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى. (الحج، 22 : 5)
اور ہم جسے چاہتے ہیں (ماؤں کے) رحموں میں ایک مقررہ مدّت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں۔

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ (العلق، 96 : 1، 2)
اپنے رب کے نام سے پڑھیئے جس نے پیدا کیاo اُس نے اِنسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح ’’معلّق وُجود‘‘ سے پیدا کیاo

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً. فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً. فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا. فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا. ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ (المومنون، 23 : 12 – 14)
اور بیشک ہم نے اِنسان کی تخلیق (کی اِبتدا) مٹی کے (کیمیائی اجزا کے) خلاصہ سے فرمائی پھر ہم نے اُسے نطفہ (تولیدی قطرہ) بنا کر ایک مضبوط جگہ (رحمِ مادر) میں رکھا پھر ہم نے اس نطفہ کو (رحمِ مادر کے اندر جونک کی صورت میں) معلّق وجود بنا دیا۔ پھر ہم نے اُس معلّق وُجود کو ایک (ایسا) لوتھڑا بنا دیا جو دانتوں سے چبایا ہوا لگتا ہے۔ پھر ہم نے اُس لوتھڑے سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بنایا۔ پھر ہم نے اُن ہڈیوں پر گوشت (اور پٹھے) چڑھائے۔ پھر ہم نے اُسے تخلیق کی دُوسری صورت میں (بدل کر تدرِیجاً) نشوونما دی، پھر (اُس) اﷲ نے (اُسے) بڑھا کر محکم وُجود بنا دیا جو سب سے بہتر پیدا فرمانے والا ہے

ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ (السجده، 32 : 9)
پھر اُسے (اعضائے جسمانی کے تناسب سے) درُست کیا اور اُس میں اپنی طرف سے جان پھونکی اور تمہارے لئے (سننے اور دیکھنے کو) کان اور آنکھیں بنائیں اور (سوچنے سمجھنے کے لئے) دِماغ، مگر تم کم ہی (اِن نعمتوں کی اہمیت اور حقیقت کو سمجھتے ہوئے) شکر بجا لاتے ہو

إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا (الدهر، 76 : 2)
بیشک ہم نے انسان کو مخلوط نطفےسے پیدا کیا۔

(mingled fluid)

  پھر ہم اُسے مختلف حالتوں میں پلٹتے اور جانچتے ہیں، حتیٰ کہ اُسے سننے والا (اور) دیکھنے والا (انسان) بنا دیتے ہیں

يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ (الزمر، 39 : 6)
وہ تمہیں ماؤں کے پیٹ میں تاریکیوں کے تین پردوں کے اندر ایک حالت کے بعد دُوسری حالت میں مرحلہ وار تخلیق فرماتا ہے۔ یہی اللہ تمہارا ربّ (تدرِیجاً پرورش فرمانے والا) ہے۔ اُسی کی بادشاہی (اندر بھی اور باہر بھی) ہے۔ سو اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، پھر تم کہاں بہکے چلے جاتے ہو!o

وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا (الفرقان، 25 : 2)
اور اُسی نے ہر چیز کو پیدا فرمایا ہے، پھر اُس (کی بقا و اِرتقاء کے ہر مرحلہ پر اُس کے خواص، اَفعال اور مدّت الغرض ہر چیز) کو ایک مقرّرہ اندازے پر ٹھہرایا ہے

مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ ثُمَّ إِذَا شَاءَ أَنشَرَهُ (عبس، 80 : 18 – 22)
اﷲ نے اُسے کس چیز سے پیدا فرمایا ہے؟o نطفہ میں سے اُس کو پیدا فرمایا، پھر ساتھ ہی اُس کا (خواص و جنس کے لحاظ سے) تعیّن فرما دیاo پھر (تشکیل، اِرتقاء اور تکمیل کے بعد بطنِ مادر سے نکلنے کی) راہ اُس کے لئے آسان فرما دیo پھر اُسے موت دی، پھر اُسے قبر میں دفن کر دیا گیاo پھر جب وہ چاہے گا اُسے (دوبارہ زندہ کر کے) کھڑا کر لے گا

سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّى وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى (الاعلیٰ، 87 : 1 – 3)
اپنے ربّ کے نام کی تسبیح کریں جو سب سے بلند ہےo جس نے (کائنات کی ہر چیز کو) پیدا کیا، پھر اُسے (جملہ تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ) درُست توازُن دیاo اور جس نے (ہر ہر چیز کے لئے) قانون مقرّر کیا، پھر (اُسے اپنے اپنے نظام کے مطابق رہنے اور چلنے کا) راستہ بتایا

أَلَمْ نَخْلُقكُّم مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ فَجَعَلْنَاهُ فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ إِلَى قَدَرٍ مَّعْلُومٍ فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقَادِرُونَ (المرسلات، 77 : 20 – 23)
کیا ہم نے تمہیں ایک بے قدر پانی سے پیدا نہیں فرمایاo پھر ہم نے اُسے ایک محفوظ جگہ (رحمِ مادر) میں رکھاo ایک معلوم ومعین انداز سے (مدت) تکo پھر ہم نے (اگلے ہر ہر مرحلے کے لئے) اندازہ فرمایا، پس ہم کیا ہی اچھے قادر ہیںo

وَهُوَ الَّذِيَ أَنشَأَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ (الانعام، 6 : 98)
اور وہی (اﷲ) ہے جس نے تمہیں ایک جان (یعنی ایک خلیہ) سے پیدا فرمایا ہے پھر (تمہارے لئے) ایک جائے اقامت (ہے) اور ایک جائے امانت (مراد رحمِ مادر اور دنیا ہے یا دنیا اور قبر ہے)۔ بیشک ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانیاں کھول کر بیان کردی ہیںo

پردہ بکارت (Virginity)

فرج کے دہانے کو ڈھکنے والی باریک جھلی پردہ بکارت کہلاتی ہے۔ یہ جھلی عموما شب عروسی کے موقع پر پہلی مباشرت کے دوران ختم ہو جاتی ہے اور اس کے زائل ہونے پر معمولی خون بھی نکلتا ہے۔

اسے عموما کنوارپن کی علامت سمجھا جاتا ہے، جبکہ عین ممکن ہے کہ یہ بچپن میں ہی کھیلتے ہوئے اچھل کود کے دوران ختم ہو جائے۔ دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ یہ آسانی سے زائل نہ ہو اور اسے زائل کرنے کے لئے تھوڑا تردد کرنا پڑے۔

لیکوریا / سیلان رحم (Leucorrhoea)

لیکوریا اندام نہانی یا ویجائنا کا چمٹنے والا سفید مادہ ہوتا ہے۔ نئی شادی شدہ خواتین کو کثرت جماع کی وجہ سے بعض اوقات اس کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بعض اوقات دور نوبلوغت میں انگلی کی مدد سے بار بار آرگیزم حاصل کرنے کی عادی دوشیزاؤں کو بھی اس شکایت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نیم حکیموں کی طرف سے دیواروں پر لکھے اشتہارات سے متاثر ہو کر عموما خواتین اسے موذی بیماری سمجھ لیتی ہیں اور الٹی سیدھی ادویات استعمال کر کے مزید پیچیدگی میں پڑ جاتی ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ سیلانِ رحم / لیکوریا قطعآ کوئی ایسی موذی بیماری نہیں ہے۔ بعض احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔