Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بچے کی ولادت کے بعد

بچے کی ولادت کے بعد

لڑکی کے ما ں بنتے ہی اس کی اور خاندان کی زند گی یکسر بدل جا تی ہے ۔ بچے کے دنیا میں آتے ہی خوشیو ں کی بارات اتر آتی ہے تو اس کی صحت اور حفاظت کی فکر بھی لا حق رہتی ہے۔ خو د ما ں کی صحت اور سلامتی پر تو جہ کر نا بہت ضروری ہو تا ہے خا ص طو ر پر پہلو ٹی کے لیے یہ احتیاطیں زیادہ ضروری ہوتی ہیں۔ بر صغیر میں پہلا ہفتہ جسے عام طور پر ”چھٹی “ کہتے ہیں ‘ احتیاط کا زیا دہ متقاضی ہو تا ہے۔ علا ج معالجے کی جدید سہولتو ں کے با وجود پاکستان میں نو عمر بچوں کی مجمو عی اموات میں سے کچھ فی صد ولا دت کے پہلے ہفتے اور کچھ فی صد پہلے مہینے میں واقع ہو تی ہے ، اس لیے ماﺅ ں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خود بھی احتیاط سے کا م لیں اور بچے کا بھی بہت خیال رکھیں۔ ما ں کے لیے ضروری ہے کہ اگر زچگی نارمل ہوئی ہے تو وہ پہلے روز مکمل آرام کر ے ۔ اس کے بعد وہ احتیاط سے چل پھر سکتی ہے ۔ اس سے اس کی ٹا نگو ں میں دوران خون بہتر ہو جا ئے گااور وہ رگوں کے پھولنے کی شکا یت سے محفو ظ رہے گی ۔ آٹھ دس دن بعد ما ں گھر کا ہلکا کام کا ج کر سکتی ہے ، مگر زچگی آپریشن سے ہوئی ہو تو ایسی صورت میں معالج کے مشورے
پر عمل ضروری ہے۔ ورزش زچگی کے پہلے ہفتے میں ورزش سے بچنا چاہیے، صر ف کمرے میں ٹہلنا کا فی ہو تا ہے ۔ حمل کے دوران وزن میں اضا فے سے فکرمند نہیں ہو نا چاہئے۔ رفتہ رفتہ یہ اضا فہ کم ہو جا ئے گا۔ بچے کی غذا: یہ بہت ضروری ہے کہ ما ں بچے کو اپنا دودھ پلائے اور یہ عمل پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے ہی سے شروع ہو جا نا چاہئے۔ اس عمل سے پہلے ضروری ہے کہ ما ںہا تھ اور چھاتیاں دھو لیا کرے اور بچے کو با ری باری دونوں چھا تیوں سے دودھ پلائے۔ بچہ رفتہ رفتہ دودھ پینے کا اپنا معمول مقرر کر ے گاجو عام طور سے ۳۔ ۴گھنٹے ہو تا ہے اور جب بھی بھوک اسے ستانے لگی گی وہ رو کر اس کا اظہار کرے گا۔ ما ں کو اپنے دودھ کے علاوہ بچے کو کوئی اور چیز نہیں کھلا نی چاہئے، یہا ں تک کہ سخت گرمی کے باوجو د پانی بھی نہیں پلا نا چا ہئے ۔ ما ں کے دودھ میں بچے کے لیے درکا ر پانی کا فی مقدار میں ہو تا ہے۔ ماں کی غذا:ماں کے لیے گھر میں تیار ہو نے والا عام کھانا کا فی ہو تا ہے بشرطیکہ کھا نا متوازن ہو ۔ البتہ ما ں کو اپنی غذا کی مقدار میں تھوڑا اضافہ کر لینا چاہئے یعنی ۰۵۵ حرارے سے زائد کھانے کے علاوہ ۵۲ گرام پروٹین زیادہ استعما ل کر نی چاہئے۔ ہمارے ہاں ما ﺅ ں کو اصلی گھی اور خشک مغزیا ت بکثرت کھلا ئے جا تے ہیں ۔ یہ انداز درست نہیں ہے ۔ ما ں کو روٹی، چاول ، دالو ں، سبزیوں ، پھل ،دودھ، انڈوں اور گو شت پر مشتمل متوازن غذا کا ملنا ضروری ہے۔ اصلی گھی دن بھر میں زیا دہ سے زیادہ تین چائے کے چمچو ں کے برا بر کھلا نا کا فی ہو تا ہے۔ اسی طر ح دس، گیارہ بادام اور پستے وغیرہ کافی ہو تے ہیں ۔ اس عرصے میں زیادہ گھی، مغزیا ت اور ضرورت سے زیادہ غذا ہی کے نتیجے میں ہماری خواتین موٹی ہو جا تی ہیں اس کے بعد ان کا دبلا ہو نا بہت مشکل ہو تا ہے۔ فولا د کی ضرورت:حمل کے دوران فولاد کی زائد مقدار کااستعمال زچگی کے بعد بھی جاری رہنا چا ہئے بلکہ اس وقت اس کی مقدار میں مزید اضافہ ضروری ہو جا تا ہے تاکہ زچگی کے دوران ہو نے والے جریان خون سے ہو نی والی فولاد کی کمی دور ہو جا ئے۔ اس کے علا وہ بچے کو اپنا دودھ پلانے کی وجہ سے بھی فولا د کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ صفا ئی کا خیال :۔ ما ں کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ صاف ستھری رہے۔ نارمل زچگی کی صورت میں وہ غسل کر سکتی ہے۔ اسے صاف ستھرا ، لیکن ڈھیلا ڈھالا اور آرام دہ لباس پہننا چاہئے اور اچھی کو الٹی کے سینیٹری نےپکن یا صاف کپڑا استعمال کر نا چاہئے تاکہ مقامی چھو ت سے وہ محفو ظ رہے۔ بچے کا رکھ رکھاو :سب سے پہلا کام بچے کا وزن کر نا ہو تا ہے۔ پیدائش کے وقت اس کا وزن کر کے درج کر لینا چاہئے۔ اس کے مطابق اس کی صحت کا خیال رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ بچے کا وزن کم ازکم ۸ئ۲ کلو گرام ہو نا چاہئے۔ ٭کسی بھی اچھے زچگی خانے سے بچے کی بڑھوتری کا فارم مل جا تا ہے۔ اس میں درج معلوما ت کے مطابق عمل کرنے سے اس کی اچھی صحت کے لیے جتن اور تدابیر آسان ہو جا تی ہیں۔ ٭بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ کسی قسم کے وٹامن یعنی حیا تین وغیرہ نہیں دینے چاہئیں ۔ ان سے فا ئد ے کے بجا ئے نقصان ہو سکتا ہے۔ ٭بچے کو روزانہ نہلا کر صاف ستھرے آرام دہ کپڑے پہنا ئے جائیں ۔ کپڑوں کے سلسلے میں موسم کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہو تا ہے۔ جاڑوں میں گرم کپڑے اسے ٹھنڈ اور نزلہ زکا م سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ ہمارے ہا ں ڈیزرٹ کو لرز کا استعمال بھی عام ہو گیا ہے۔ نومولود بچے کو اس کی ہوا کی زد میں نہیں رکھنا چاہئے۔ ٭مچھر ہر جگہ ہیں ، بچے کو ان سے محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے اس کے لیے مچھر جا لی کا استعمال ضرور کر نا چاہئے۔ ٭بچے کو اس کے پنگھوڑے میں لٹا ئے رکھنا بہتر ہے۔ بہت زیادہ لو گو ں کا اسے گو د میں لینا مناسب نہیں ہو تا ۔ خاص طور پر نزلے، زکا م اور کھانسی میں مبتلا افراد کو اسے گود میں لینے سے احتیاط کر نی چاہئے۔ ٭بچے کو خشک رکھنا بھی ضروری ہے۔ یعنی وہ جب بھی فارغ ہو، اس کے کپڑے بدل دینے چاہئیں ۔ اس طرح اسکی جلد خراش اور جلن سے محفوظ رہے گی ۔ کپڑے بدلنے کے بعد نیم گرم پانی سے صاف کر کے جگہ خشک کرنے کے بعد پاﺅڈر لگا دینا بہتر رہتا ہے۔ اسی طر ح اس کی بغل میںبھی پاﺅڈر چھڑک دینا چاہئے ٭ نال کو کبھی چھیڑ نا نہیں چاہئے ۔ یہ سو کھ کر خود جھڑ جا تی ہے۔ اس پر گرم کر کے ٹھنڈا کیا ہوا کھو پرے کا تیل کبھی کبھی لگاتے رہنا منا سب ہوتا ہے ۔ اس پر کبھی مٹی ، پانی اور گو بر وغیرہ نہیں لگا نا چاہئے۔ یہ انتہا ئی خطرنا ک کا م ہے اس سے بچہ ایک بیماری یعنی ٹیٹنس میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔ خطر ے کی علامات :۔ بچے میں رونما ہو نے والی بعض بظاہر معمولی تبدیلیاں خطر نا ک بھی ثابت ہو سکتی ہیں ، انہیں کبھی نظر انداز نہیں کر نا چا ہئے ۔ اسی طرح ما ںمیں بھی بعض علا ما ت خطر ناک ہو تی ہیں ۔ بچے کی علا مات : ٭دودھ چوسنے میںدقت ۔ ٭رونے کی آواز میں تبدیلی کمزور آواز میں رونا ٭تیز تیز سانس لینا (فی منٹ ۰۶ سانس)٭نیلے ہونٹ، ناخن وغیرہ ٭جلد اور آنکھو ں کی پیلی رنگت یعنی یرقان ٭آنول کی سو جن ، سرخی یا رطوبت کا اخراج ٭دورے اور اینٹھن ، کسی عضو کا ٹیڑھا ہونا یا کھینچنا ٭پیدائش کے ۴۲ گھنٹوں بعد پیشاب نہ کرنا ٭غنودگی ۔ ٭آنکھوں سے پانی کا مسلسل بہنا۔ ٭دودھ پینے کے بعد بچہ نرم اجابت کر تاہے۔ یہ معمول کے مطابق ہوتا ہے، لیکن پانی جیسے دست جن میں خون بھی ہو ، توجہ اور علاج کے محتاج ہوتے ہیں٭بچے کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں دق و سل (بی سی جی ) اور پولیو کی خوراک دے دینی چاہئے۔

ماں کی علامات :۔ ٭خون کا بکثر ت اخراج٭بدبو دار رطوبت کا اخراج ٭حرارت میں اضافہ یعنی بخار٭پنڈلی کے پٹھوں میں درد اور سوجن٭چھاتیوں میں بھاری پن اور درد ٭نچلے پیٹ میں شدید درد ٭پیشاب کر نے میں مشکل۔

جنسی صحت اور ذیابطیس

جنسی صحت اور ذیابطیس

اگر ذیابطیس مناسب طور پر كنٹرول نہ ہو تو ذیابطیس كے مریضوں كی ازدواجی زندگی میں كئی طرح كی مشكلات پیدا ہو سكتی ہیں ـ ان میں جنسی ملاپ كی مشكلات سے لے كرمرض كے ساتهـ پیدا ہونے والی نفسیاتی الجھنوں تك كئی باتیں شامل ہو سكتی ہیں
اسكے علاوہ شادی شدہ خواتین كو اگر ذیابطیس ہو جائے تو اُن كی زندگی میں اور بھی كئی ایسے مقام آتے ہیں جہاں اُنہیں طبی راہنمائی كی ضرورت پیش آ سكتی ہےـ
جنسی صحت اور ذیابطیس
جنسی تعلق زندگی كا ایك اہم حصہ ہے جو كہ میاں بیوی كے تعلقات میں بنیادی اہمیت كا حامل ہےـ ذیابطیس مرد اور عورت دونوں كی جنسی صحت كو متاثر كر سكتی ہےـ جس سے ذیابطیس كے ساتھـ ساتھـ طبیعت كی بےچینی، نفسیاتی دباؤ، گھریلو مسائل اور تعلقات كی كشیدگی جیسے اضافی مسائل بھی مل كر ذندگی میں كافی مشكلات پیدا كر سكتے ہیں ـ لیكن اہم بات یہ ہے كہ ذیابطیس سے پیدا ہونے والی جنسی مشكلات سے بچا جا سكتا ہے اور اور اگر یہ پیدا ہو بھی چكے ہیں تو انكا علاج كركے ذندگی كو دوبارہ خوشگوار بنایا جا سكتا ہےـ
ذیابطیس میں عورتوں كی جنسی صحت
ذیابطیس سے متاثركچهـ عـورتوں میں جنسی تعلقات میں د لچسی كم ہو سكتی ہےـ اس كی وجہ ، بےقابو ذیابطیس كی وجہ سے پیدا ہونے والی (Depression) عام طور پر افسردگی كمزوری اور تھكاوٹ بھی ہوتی ہےـ بعض اوقات انفیكشن اور سوزش كی وجہ سے جنسی ملاب كے وقت پیدا ہونے والی رطوبتیں خشك ہوجاتی ہیں اورملاپ تكلیف دہ ہو جاتا ہے، اسلیئے عورتیں ملاپ سے گھبرانے لگتی ہیں جنسی مشكلات كو صرف بڑھتی ہوئی عمر كا حصہ سمجھـ كر نظر انداز نہ كریں ـ یاد ركھیں كہ عمر بڑهنے كے ساتھـ بھی ہر عورت كے ساتھ ایسا نہیں ہو تا ـ اگر آپ كو لگتا ہے كہ اب جنسی ملاپ آپ كے لیئے پہلے جیسا فرحت افزا نہیں رہا، تو آپكا پریشان ہونا قدرتی بات ہےـ ہو سكتا ہے كہ اپ اسكےلیئے اپنے اپ كو یا آپنے ساتھی كو قصوروار سمجھنے لگیں کچھ عورتوں كو اس پر غصہ آنا شروع ہوجاتا ہے یا وہ نفسیاتی تناؤ كا شكار ہو جاتی ہیں ـ لیكن حوصلہ مت ہاریں ـ اپنے معالج سے اس بارے میں بات كیجئے تاكہ آپكی پریشانی كو حل كیا جا سكےـ
(Depression and Anxiety) افسرد گی اور نفسیاتی تناؤ
افسردگی اورنفسیاتی تناؤ آپكی جنسی خواہش كو كم كر سكتا ہےـ لیكن اس مسئلے پر قابو پانے والی دوائیں موجود ہیں ـ اگر آپكو افسردگی یا پریشانی محسوس كرتے ہوئے دو ہفتے سے زیادہ گزر چكے ہیں تو آپكو اپنے معالج سے بات كرنی چاہیئے ـ
ذیابطیس كے ساتھ بچے پیدا كرنا
آج كے زمانے میں بہت سی عورتیں بہتر منصوبہ بندی اور درست طبی نگہداشت كے ساتهـ صحتمند بچے پیدا كر رہی ہیں، اور كوئی وجہ نہیں كہ تھوڑی سی توجہ، محنت اور منصوبہ بندی سے آپ بھی ان كی صف میں شامل نہ ہو سكیں اگر آپ شوگر كی مریضہ ہیں اور بچہ پیدا كرنا چاہتی ہیں تو بہتر یہ ہے كہ اسكے لئے آپ اپنے معالج كے ساتھـ مل كر پہلے سے منصوبہ بندی كریں تاكہ آپ اور آپ كے ہونے والے بچے دونوں كی صحت كو كوئی خطرہ نہ ہوـ اپنا بلڈ پریشر، گردوں،

دل اور آنكھوں كا معائنہ
چیك كروائیں بہتر ہے كہ غذائیات كے كسی ماہر سے بھی بات (Hb-A-1-C) كروائیں، اور كریں تاكہ حمل كے دوران آپ كی مسلسل بدلتی ہوئی غذائی ضرورتوں كے مطابق آپكی خوراك كی منصوبہ بندی كی جا سكےـ ذیابطیس كے كنٹرول كےلئے اگر آپ گولیاں لے رہی ہیں تو شاید اُنہیں بند كركے آپكو انسولین كے ٹیكوں پر لانا پڑے ـ آپكی اپنی اور بچے كی صحت كےلئے ضروری ہو گا كہ آپكے خون میں شوگر كی مقدار حمل ٹهہرنے سے پہلے ، حمل كے دوران اور بچے كی پیدائش پر بہترین كنٹرول كی حالت میں رہے ـ اس طرح آپكا قبل از وقت زثگی كا خطرہ بهی كم ہوگا اور اس بات كا امكان بھی كم ہوگا كہ آپكا بچہ ضرورت سے زیادہ بڑا ہو جائےـ پہلے تین ماہ كے دوران بہتر ہے كہ آپكے خون كی شوگر ایك نارمل انسان (جسے ذیابطیس كا مرض نہیں ہے) كی شوگر كے قریب رہے ـ اس سے آپكے بچے میں پیدائشی نقص پیدا ہونے كا خطرہ كم ہو جائے گاـ
ذیابطیس اور خاندانی منصوبہ بندی
اگر آپ حمل سے بچنا چاہتی ہیں تو آپكو حمل روكنے كا كوئی نہ كوئی طریقہ تو اپنانا ہی پڑے گاـ یاد ركھیئے كہ اگر آپكو باقاعدگی ماہواری نہ آرہی ہو تب بهی حمل ٹھہرنے كا پورا امكان موجود ہوتا ہےـ اگر آپ بچہ نہیں چاہتی تو اپنے ڈاكٹر كی مشورے سے اپنے لیئے كسی مناسب مانع حمل طریقے كا انتخاب كیجئے اور اور اس پر عمل كیجیئےـ

ذیابطیس اور ایام حیض
عورت اور مرد كے جسمانی نظام میں قدرت نے جو فرق ركھے ہیں وہ مخصوص كیماوی مادوں كی وجہ سے ہوتے ہیں جنہیں ہارمون كہا جاتا ہےـ عورت كے جسم میں كئی طرح كے ہارمون پیدا ہوتے ہیںـ خون میں ہارمونوں كی مقدار ہمیشہ ایك جیسی نہیں رہتی ـ ان كی مقدار میں آنے والی تبدیلیوں سے آپكے خون میں شوگر كی مقدار میں بھی تبدیلی آ سكتی ہےـ ذیابطیس كی مریضہ اكثر عورتوں میں حیض سے ایك ہفتہ پہلے اور حیض كے دوران ہرمونوں كی تبدیلیوں كی وجہ سے شوگر كے كنٹرول میں مدوجزر پیدا ہو جاتے ہیں ـ اگر آپ كے ساتھـ بهی ایسا ہی ہو رہا ہے تو حیض شروع ہونے سے ایك ہفتہ پہلے اور حیض كے دوران میں بلڈ شوگر كا ریكارڈ ركهیں اور اور پھر اپنے معالج سے مشورہ كریں تاكہ اپكی دوا اور خوراك كے شیڈول میں مناسب رود بدل كركے اس مسئلے پر قابو پایا جا سكےـ

(Menopause) ذیابطیس اور بندشِ ایام
بندش ایام كے وقت آپكی ذیابطیس كے كنٹرول میں تبدیلیاں آ سكتی ہیں اسكے علاوہ خون میں گرمی وغیرہ كے دورے بھی محسوس ہو سكتے ہیں ایسے وقت پر آپكو اپنے معالج سے مشورہ كرنا چاہیئےتاكہ آپكے علاج میں مناسب ردو بدل كیا جسكےـ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل تبدیلیوں كی گُنجائش ہو سكتی ہے
 آپكی خوراك میں ردو بدل
دوا كی شكل میں اضافی ہارمون
بندش ایام كے وقت پر كئی عورتوں كا وزن بھی بڑهنا شروع ہو جاتا ہے جو كہ آپنی جگہ پر ایك علیحدہ طبی مسئلہ تو ہوتا ہے، لیكن اس سے آپكے ذیابطیس بھی متاثر ہو سكتی ہےـ اسلیئے آپكو ڈاكٹر كے مشورہ سے اپنی خوراك كے بارے میں نئے سرے سے منصوبہ بندی كرنے كی ضرورت پیش آ سكتی ہےـ

ذیابطیس میں مردوں كی جنسی صحت

جنسی تعلق انسانی ذندگی كا ایك اہم حصہ ہیں اور ازدواجی تعصقات میں ان كی اہمیت بنیادی ہےـ لیكن ذیابطیس مرد كی جنسی كاركردگی كو متاثر كر سكتی ہےـ ذیابطیس كی پیچیدگی كی وجہ سے جب خون كی نالیاں تنگ ہونا شروع ہوتی ہیں تو یہ عمل عضوِ  تناسل كی خوں كی نالیوں كو بهی متاثر كر سكتا ہے جس كے نتیجے میں شہوت كی كمی یا پیدا ہو سكتی ہے (Impotence  Erectile Dysfunction /ED) نامردی

نامردی سے مراد یہ لی جاتی ہے كہ كوئی مرد جنسی ملاپ كے وقت عضوِ تناسل میں اكڑاؤ پیدا نہ كر سكے یا اكڑاؤ اگر پیدا ہو تو وہ دخول كےلئے ناكافی ہوـ اگر آپ ذیابطیس كے مریض ہیں اور جنسی ملاپ میں مشكلات كا سامنا كر رہے ہیں تو نا امید ہونے كی ضرورت نہیں ـ آپكا مسئلہ قابل علاج ہےسمجھنے كی پہلی بات تو یہ ہے كہ نامردی بڑهتی ہوئی عمر كا لازمی حصہ نہیں ہیں ـ ہر مرد كے ساتهـ عمر بڑهنے پر ایسا نہیں ہوتاـ بڑهاپے كے علاوہ بھی كئی وجوہات اسكا سبب بن سكتی ہیں مثلاً بلڈ پریشر، افسدگی اور معدے كی السر كے علاج میں استعمال ہونے والی بعض دوائیں
ذیابطیس كی پیچیدگیاں
مثانے اور پراسٹیٹ غدود كے آپریشن وغیرہ
اعصابی امراض اور حادثے فالج اور ریڑھ كی ہڈی

اگر آپكو جنسی ملاپ میں مشكلات پیش آ رہی ہیں تو اسكے بارے میں پریشانے اور شرم محسوس كرنا ایك قدرتی امر ہےـ كئی مرد تو ایسی حالت میں اپنے اپكو یا اپنے جنسی ساتھی كو الزام دینے لگتے ہیں، اور اُنہیں بات بات پر غصہ آنے لگتا ہےـ كُچهـ ایسے ہیں جو نا امید ہو كر بیٹهـ جاتے ہیں ـ ایسی حالت میں آپنے ساتھی یا معالج كسی سے بھی ان مسائل كے بارے میں بات كرنے كی ہمت ان میں نہیں ہوتی ـ لیكن یاد ركھیں كہ اپنی جنسی مشكلات كے بارے میں بات كرنے كا مطلب یہ ہوا كہ آپ نے اسكے علاج كی طرف پہلا قدم اٹھا لیا ہے
اس مشكل كا حل كیا ہوگا؟
اس وقت نامردی كیلئے كئی طرح كے علاج موجود ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن پر ابھی كام ہو رہا ہے اور تھوڑی مُدت میں وہ بھی دستیاب ہونگےـ اگر ایك طریقہ ناكام ہو بھی جائے تو مزید اگی بڑهنے كی گنجائش باقی رہتی ہےـ
اس وقت مندرجہ ذیل طریقے موجود ہیں
 منہ كے راستے كهانے والی دوائیں
عضو تناسل میں دوا كے ٹیكے
 خلا پیدا كرنے والے پمپ
 آپریشن كے ذریعے عضوِ تناسل میں خون كی گردش بحال كرنے كےلئے خون كی نالیوں كی مرمت
آپریشن كے ذریعے عضو تناسل میں شہوت پیدا كرنے والے پرزے كی پیوند كاری
اگر آپكے معالج كا خیال ہے كہ آپكا مسئلہ كسی دوا كی وجہ سے پیدا ہو ہے تو اُس دوا كی تبدیلی سے بھی خاطر خواہ فائدہ ہو سكتا ہےـ اس بات كو تسلیم كرنا اكثر مردوں كیلئے كافی مشكل ہوتا ہےكہ وہ جنسی كمزوری كا شكار ہیں ـ اور اس بارے میں كسی سے بات كرنا تو اور بھی مشكل ہو سكتا ہے ـ لیكن بات كیئے بغیر آپكا مسئلہ حل ہونا مشكل ہے ـ اگر آپ ایسی كسی مشكل كا شكار ہیں تو ڈاكٹر چاہے آپ سے اس بارے کچھ بھی پًوچھے، آپكو خود اُسے بتانا چاہیئےـ اگر آپ بات نہیں كریں گے تو علاج كے بارے میں كیسے جانیں گے؟

اس سلسلے میں کچھـ مختصر اشارے یاد ركهیں
جنسی كمزوری ذیابطیس كے مرض كا لازمی حصہ نہیں ہے
جنسی كمزوری اگر پیدا ہو بھی جائے تو یہ حرف آخر نہیں ہے
جنسی كمزوری كا علاج ممكن ہے، اس سلسلے میں اپنے معالج سے بات كریں

بچے پیدا كرنا

ذیابطیس آپكے باپ بننے كی صلاحےت كو متاثر نہیں كرتی ـ یہاں تك كہ اگر آپكو جنسی ملاپ میں مشكلات پیش آرہی ہیں تب بھی آپ باپ بن سكتے ہیں لیكن اگر آپ بچے كے مستقبل میں ذیابطیس كا شكار ہو جانے سے خوفزدہ ہیں تو آپكو آپنے معالج سے اس بارے میں بات كرنی چاہیئے ـ

(Depression) جنسی كمزوری، اعصابی تناؤ اور افسردگی

ذیابطیس كے مریضوں میں افسدگی كا امكان نسبتاً زیادہ ہوتا ہےـ افسدگی ایك باقاعدہ مرض ہے جسے دُكھی ہونے كے معمولی احساس سے زیادہ اہمیت دینے كی ضرورت ہوتی ہےـ افسردگی كی وجہ سے جنسی كمزوری پیدا بهی ہو سكتی ہے اور اگر جنسے كمزوری پہلے سے موجود ہو تو یہ افسردگی كا باعث بھی بن سكتی ہے ـ ذیابطیس كے بہت سے مریض كافی پریشان رہنے لگتے ہی وہ زندگی كی دوسری پریشانیوں كے علاوہ اپنے مرض كے بارے میں بھی كافی پریشان رہنے لگتے ہیں ـ ذیابطیس كے كچهـ مریضوں كو كبھی كبھار بھی اگر جنسی ملاپ كے دوران مشكل پیش آ جائے تو وہ ممكنہ نامردی سے خوفزدہ ہو كر مستقل پریشان رہنے لگتے ہیں بہت زیادہ پریشان رہنا جسے طبی اصطلاح میں اعصابی تناؤ كہا جاتا ہے ، بذاتِ خود جنسی كمزوری كا باعث بن سكتا ہےـ یاد ركھیئے كہ اعصابی تناؤ اور افسردگی دونوں كا علاج ممكن ہے ـ

مردانہ قابلیت كا پانچ رُكنی بین الاقوامی پیمانہ

اگر آپكو شبہ ہے كہ آپ جنسی كمزوری كا شكار ہو رہے ہیں تو  اپكو آپنے معالج سے اس سلسلے میں مشورہ كرنا چاہیئے

آپكو كتنا بھروسہ ہے كہ آپ اپنے عضو تناسل مین تناؤ پیدا كر سكتے ہیں؟
مكمل كافی درمیانہ كم بہت كم

 جنسی تحریك سے جو تناؤ پیدا ہوتا ہے وہ ساتھ ہی كے اندر داخل ہونے كیلئے كتنے موقعوں پر كافی ثابت ہوتا ہے؟
ہمیشہ یا تقریباً ہمیشہ اكثر اوقات
(آدھے سے كافی زیادہ موقعوں پر) كبهی كبهار
(تقریباً آدهے موقعوں پر) بہت كم
(آدھے سے كم موقعوں پر) كبهی نہیں
یا تقریباً كبھی نہیں مجھے جنسی ملاپ كا موقعہ ہی نہیں ملتا

جنسی ملاپ كے دوران كتنے موقعوں پر آپكا تناؤ ساتھ ہی كے اندار داخل ہونے كے بعد بھی قائم رہتا ہے؟
ہمیشہ یا تقریباً ہمیشہ اكثر اوقات
(آدهے سے كافی زیادہ موقعوں پر) كبھی كبهار
(تقریباً آدهے موقعوں پر) بہت كم
(آدهے سے كم موقعوں پر) كبهی نہیں
یا تقریباً كبھی نہیں مجھے جنسی ملاپ كا موقعہ ہی نہیں ملتا

 جنسی ملاپ كے دوران آپكو اپنے تناؤ كو ملاپ كے آخر دم تك قائم ركھنے میں كتنی مشكل پیش آتی ہے؟

كوئی مشكل نہیں
تھوڑی سی مشكل
مشكل
كافی مشكل

انتہائی مشكل میں جنسی ملاپ كی كوشش ہی نہیں كرتا

جتنی دفعہ آپ نے جنسی ملاپ كی كوشش كی، اُن میں سے كتنے موقعوں پر یہ عمل تسلی بخش انداز میں مكمل ہوا؟

alshifaherbal@gmail.com,,,,,0313 9977999

جنسی صحت پر ذہنی رویے کے اثرات

جنسی صحت پر ذہنی رویے کے اثرات
بھرپور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے انسان ذہنی، جسمانی اور جنسی طور پر صحت مند ہونا ضروری ہے۔ جسم کے دیگر نظاموں کی طرح انسان کا جنسی و تولیدی نظام بھی اُس کی توجہ کا طالب ہوتا ہے اورجس طرح انسان کی جسمانی صحت پر موسم، جذبات دوست، احباب، ثقافت، والدین،اساتذہ وغیرہ اثر انداز ہوتے ہیں، جنسی صحت پر بھی یہ تمام چیزیں اثر ڈالتی ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم خود ہم ہیں۔
ہم دوسروں کے رویے کا ذکر تو بڑی شدومد کے ساتھ کرتے ہیں‘ مگر اپنے طرز عمل اور رویے کی طرف ہماری توجہ نہیں جاتی‘ حالانکہ ہمارا کردار (یا رویہ)  ہماری سوچ اور اپنے اور دوسروں کے بارے میں ہمارے خیالات کا عکاس ہوتا ہے۔ چنانچہ ہمیں اپنی سوچ اور کردار کا ناقدانہ جائزہ لینا چاہیے۔ اس طرح ہماری سوچ اور رویے میں جو مثبت تبدیلی ہوگی وہ ذہنی‘ جسمانی اور جنسی صحت کی بہتری میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
ماہرین نفسیات کے مطابق ہر شخص کو فطری طور پر درج ذیل حقوق حاصل ہوتے ہیں
(1 ) اس کی عزت کی جائے (2) اس سے سچ بولا جائے  (3)  اس کے جذبات کا احترام کیا جائے(4) اس کی بات سنی جائے(5)اس پر سنجیدگی سے توجہ کی جائے(6) وہ دوسروں سے ممتاز ہو(7) وہ اپنے معاشرے کا حصہ ہو(8) اس سے محبت کی جائے(9) وہ اپنے آپ سے محبت کرے۔
ازدواجی یا جنسی صحت کے ضمن میں آخری نکتہ نہایت اہم ہے یعنی اپنے آپ سے محبت۔ اگر اپنے آپ سے محبت کا فن آپ سیکھ جائیں تو آپ کو زندگی میں اطمینان اور خوشی کا خزانہ مل جائے۔ واضح رہے کہ محبت سے مراد جنسی کشش نہیں ہے۔ یہ تو شہوت ہے اسے محبت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ محبت اصل میں نام ہے اس جذبے کا جس میں عزت و احترام اور قربت و لگن یکجا ہوتے ہیں۔ اپنے آپ سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی سے محبت کرتے ہوں اور اپنے پاکیزہ خیالات و جذبات کا احترام کرتے ہوں اور پرسکون و مطمئن ہوں۔ اپنے آپ سے محبت کی یہ کیفیت پیدا ہونے کے بعد ہی آدمی دوسروں کا احساس کرنے اور احترام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ دوسروں سے محبت وہی کر سکتا ہے جو اپنے آپ سے محبت کرتا ہے۔اپنے سے محبت کرنا سیکھئے
اپنے آپ سے محبت کرنا ایک فن ہے۔ یہ صلاحیت آپ کی جنسی صحت اور ازدواجی زندگی پر بڑے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ فن اسی وقت آتا ہے کہ جب آدمی خود کو نظم و ضبط کا پابند بناتا ہے۔ نظم و ضبط کا مطلب یہ ہے کہ آپ کیلئے جو کام مفید ہیں انہیں کیجئے اور جو کام مضر ہیں انہیں ترک کر دیجئے۔
جنس ہماری زندگی کا ایک نہایت قوی جذبہ ہے‘ شاید سب سے قوی جذبہ یہی ہے۔ چنانچہ جنسی خواہشات اور جنسی تقاضوں کے مقابلے میں خود کو نظم و ضبط کا پابند کرنا دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ہے۔یہی وجہ ہے کہ زندگی کے دیگر شعبوں میں کامیاب اور ڈسپلن کے پابند افراد جنس کے ہاتھوں بے بس ہو کر بے قابو ہو جاتے ہیں۔ اکثریت کا معاملہ یہ ہے کہ وہ تعلیم‘ کاروبار‘ معاشرتی تعلقات وغیرہ میں برے بھلے میں تمیز کر لیتے ہیں اورصحیح غلط کا فیصلہ کرکے عمل بھی کرتے ہیں‘ مگر جنسی معاملات میں بے پروائی اختیار کرکے جنسی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چنانچہ ان کا غیر محتاط رویہ ان کی جنسی صحت کو گھن کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ ایسے میں خاص طور پر نوجوان کفِ افسوس ملتے اور اپنے مستقبل کو تاریک دیکھتے ہیں۔ یہ مایوسی ان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ جنس کی جانب سے بے پروائی ان کی زندگی کے دیگر شعبو ں کو بھی گھنا دیتی ہے۔ نہ کہنا سیکھئے
آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ منظم اور مربوط زندگی کیلئے بعض کاموں سے انکار کرنا اور معذرت کر لینا بہت ضروری ہے لیکن ہم میں سے اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی کام نہ کیا اورمعذرت کر لی تو یہ بداخلاقی ہو گی۔ بلکہ بعض افراد معذرت کرنے کا ارادہ بھی کر لیتے ہیں‘ مگر پست ہمتی کی وجہ سے ”اس دفعہ اور“ کہہ کر ہر بار معذرت سے فرار کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ انہیں لوگوں سے معذرت اور ”نہ“ کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ لیکن اگر ”نہ“ کہنے کا سلیقہ آجائے تو ہم گویا خود سے محبت کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ ایک دفعہ معذرت کرکے دیکھئے‘ آپ کو ایک نئی جرات و اعتماد کا احساس ہو گا۔

خوفزدہ مت ہوئیے
”معذرت، کرنے یا، نہ، کہنے کی جرات نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ نہ کہنے پر اس خوف میں رہتے ہیں کہ کہیں سامنے والا ناراض نہ ہو جائے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم صاف گوئی کو منفی انداز میں لیتے ہیں۔ اس بات کو سمجھ لیجئے کہ صاف گوئی علیحدہ چیز ہے اور منہ پھٹ ہونا الگ شے اول الذکر کردار کی خوبی ہے اور ثانی الذکر کردار کی خامی۔ صاف گوئی عین اخلاق ہے اور منھ پھٹ ہونا بداخلاقی بہرکیف صاف گو بنئیے، منہ پھٹ نہ بنئیے صاف گوئی اپنے آپ سے محبت کی علامت ہے۔ والدین اپنی اولاد کو کتنی ہی بار مختلف کاموں سے منع کرتے ہیں اور ان کو  نہ کہتے ہیں لیکن ان کا یہ عمل اولاد سے دشمنی کی علامت نہیں ہوتا۔ اگر اس نکتے کو سمجھ لیا جائے تو انکار کرنا اور نہ کہنا آسان ہو جائے گا یہ معاملہ دوسروں کے ساتھ ہے اسی رویے کو اپنی ذات سے وابستہ کیجئے یعنی بعض چیزیں ایسی ہیں جو آپ کی جنسی ازدواجی صحت کیلئے مضر اور خطرناک ہیں ان سے اجتناب آپ کی جنسی صحت اور مجموعی طور پر مستقبل کیلئے نہایت اہم ہے مثال کے طور پر جلق (مشت زنی) نوجوانوں کیلئے زہر ہے اس قبیح عادت کے مضر نتائج بھی سامنے ہیں چنانچہ اپنی ذاتی حیثیت میں اس مضر عادت کے ضمن میں اپنے آپ سے نہ کہیئے جب آپ کو اس فعل کی طرف رغبت ہو تو اس سے انکار کیجئے اور خود کو اس سے روکیئے نہ کہنے کا یہ عمل آپ کی جنسی صحت کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔

شریک حیات سے مکالمہ کیجئے
جس طرح ہم زندگی کے تمام ہی شعبوں کے بارے میں افراد خانہ بالخصوص شریک حیات سے گفتگو کرتے اور مشورے کرتے ہیں‘ اپنے ازدواجی معاملات کو درست کرنے اور جنسی صحت کو بہتر بنانے کیلئے بھی شریک حیات سے مکالمہ کیجئے۔ اپنے انتہائی نجی شعبہ حیات میں اپنے شریک حیات کو شامل کیجئے آپ کا ازدواجی زندگی کے مستقبل کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ ازدواجی زندگی کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں؟ کیا خاندانی منصوبہ بندی کرنی چاہیے؟ اولاد کتنی ہونی چاہیے وغیرہ جیسے معاملات پر اپنی شریک حیات سے گفتگو کرنے اور ایک دوسرے کی رائے سننے سے نہ صرف ازدواجی اور گھریلو ماحول بہتر ہو گا بلکہ آپ کی جنسی صحت پر بھی اس عمل کے خوشگوار اثرات پڑیں گے۔ اس ضمن میں یہ بھی ضروری ہے کہ شریک حیات سے مکالمے کی ابتدا آپ کیجئے۔ ابتدا میں اگرچہ جھجک محسوس ہو سکتی ہے لیکن خود کو جھجک کے حوالے کرنے سے آپ کے ازدواجی مسائل حل نہیں ہوں گے جرات سے کام لے کر اس موضوع پر گفتگو کیجئے اور وسیع القلبی کے ساتھ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے شریک حیات کا نقطہ نظر سنیے اور اپنا نقطہ نظر بیان کیجئے اگر آپ نے تدبر اور ذمہ داری کے ساتھ مکاملے کا ماحول پیدا کر لیا تو آپ اور آپ کے شریک حیات کے ازدواجی اور جنسی مسائل بڑی آسانی سے حل ہوں گے اور بہت سے مسائل پر آپ پیشگی بند باندھ سکیں گے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے واضح رہے کہ جنسی معاملات الگ شے ہیں اور رومانی بات چیت الگ شے۔ دونوں میں بڑا فرق ہے یہاں رومانی گفتگو کا ذکر نہیں بلکہ جنسی صحت کی بات ہے۔

نوجوانوں کی گفتگو
جنسی صحت کے مسائل کا بڑی حد تک تعلق نوجوان سے ہے۔ بزرگوں اور والدین سے دوری اور غلط ماحول نے ان مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے چنانچہ نوجوان رومانی گفتگو میں پڑ کر تو نفس کو لذت آشنا کر دیتے ہیں لیکن جنسی صحت سے بے خبر ہو کر خود کو امراض کی آماجگاہ بنا لیتے ہیں جہاں تک جنسی یا ازدواجی صحت پر گفتگو کا معاملہ ہے نوجوانوں کو بھی قابل اعتماد‘ سنجیدہ اور باعلم و باعمل دوست احباب اور بزرگوں سے اس موضوع پر بلا تکلف و بلاجھجک گفتگو کرنی چاہیے ان کو اگر ایسے ساتھی مل جائیں تو اپنے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کرنی چاہیے اور جو نکتہ سمجھ میں نہ آئے اس کی وضاحت طلب کرنی چاہیے نوجوانوں کا یہ جرات مندانہ رویہ نہ صرف ان کی ازدواجی زندگی کیلئے مفید ہو گا بلکہ مجموعی طور پر بہترین اور روشن مستقبل کی بنیاد بنے گا۔

غلط فہمیاں دور کیجئے
چونکہ جنس کا موضوع ہمارے ہاں ایک حجاب رکھتا ہے اور اسے وہ اہمیت حاصل نہیں ہے جو مغرب میں اسے حاصل ہے اس لیے اسی حجاب کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں جنس کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں عام ہو گئی ہیں مزید یہ کہ عموماً جو باتیں بیان کی جاتی ہیں ان کی بھی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔ ممکن ہے آپ بھی ایسی کچھ غلط فہمیوں میں پھنسے ہوں اپنی جنسی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ان غلط فہمیوں کو دور کیجئے اور حقائق جاننے کی کوشش کیجئے مثال کے طور پر نوجوانوں میں یہ بات عام ہے کہ مادہ منویہ کا ایک قطرہ خون کے سو یا چالیس قطروں سے مل کر بنتا ہے (اس غلط فہمی کی بنا پر نوجوان نفسیاتی طور پر خود کو کمزور اور لاغر محسوس کرنے لگتے ہیں) حالانکہ اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مادہ منویہ خون سے نہیں بنتا۔ اسی طرح احتلام کو اور خاص طور پر اس کی تعداد کو بھی ہَوّا بنا دیا گیا ہے‘ حالانکہ مہینے میںایک دودفعہ اس کا ہو جانا صحت کی علامت ہے، لیکن نوجوان بلاوجہ اس سے خوفزدہ ہو کر خود کو مریض اور کمزور خیال کرنے لگتے ہیں یہ صورت حال پاکستانی نوجوانوں میں بہت عام ہے رومانی ماحول نے نوجوانوں کی صحت کو مزید برباد کردیا ہے۔ اگر آپ اپنا مستقبل روشن بنانا چاہتے ہیں اور جنسی طور پر خود کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو اس قسم کی تمام غلط فہمیوں سے خود کو محفوظ رکھنے کی تدبیر کیجئے۔ معتبر ذرائع سے درست معلومات اور حقائق جاننے کی کوشش کیجئے لوگ جنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس لیے بھی گھبراتے ہیں کہ خود اپنی جنسی صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں اور جنسی امراض سے بے خبر رہ کر گویا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان میں مبتلا نہیں ہوں گے صحیح فکر یہ ہے کہ اپنے کردار اور رویہ کو تول کر اور جنسی معلومات سے باخبر ہو کر اپنی جنسی صحت کی حفاظت کی جائے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

نوجوانوں کے جنسی روگ کیوں بڑھے

نوجوانوں کے جنسی روگ کیوں بڑھے

لڑکے لڑکیوں اور والدین کیلئے

نوجوانوں کے جنسی مسائل روز افزوں ہیں، بات در اصل یہ ہے کہ آج کل کے نوجوان جس مسئلے سے دو چار ہیں وہ یہ ہے کہ ہمارے نوجوان نفسیاتی اعتبار سے جس عمر میں جنسی صلاحیتوں کو روبہ کار لانے کے اہل ہو جاتے ہیں وہ صلاحیتیں اس عمر سے خاصی مختلف ہوتی ہیں جو ثقافتی اعتبار سے انہیں اس کی اجازت دیتی ہیں، جس عمر میں ان سے ان افعال کی توقع کی جاتی ہے، دوسری جانب یہ بھی امر واقعہ ہے کہ جسمانی اعتبار سے آج کل نوجوان سنِ بلوغ کو جلد پہنچ رہے ہیں، مثلاً صنعتی ملکوں کی لڑکیاں عموماً تیرھویں سال میں بالغ ہو جاتی ہیں‘ جبکہ ان کی مائیں 14 سال میں اور نانیاں اور دادیاں 15 سال میں بالغ ہوتی تھیں، یہی کچھ حال ترقی پذیر ملکوں کا ہے کیونکہ یہاں بھی بہتر اقتصادی حالات انہیں جلد بالغ کر دیتے ہیں اسی کے ساتھ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا کے اکثر حصوں میں عورتیں زیادہ عرصہ تعلیم پر صرف کرنے کے بعد بڑی عمر میں رشتہ ازدواج میں بندھتی ہیں، اس سے انکار نہیں کہ آج بھی بعض ترقی پذیرملکوں میں 14 اور 15 سالہ دلہنیں بہت عام ہیں، نیپال کی دو تہائی لڑکیاں اسی عمر میں بیاہی جاتی ہیں، تاہم عام طور پر تعلیم اور ملازمت کی وجہ سے عورتوں کی شادی دیر سے ہونے لگی ہے، بہ الفاظ دیگر ان مجبوریوں کی وجہ سے لوگوں کو اپنی شادیاں کم از کم تین سال تک برف خانے میں رکھنی پڑتی ہیں، یہ صورتحال خاص طور پر ان معاشروں میں زیادہ عام ہے، جہاں تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، ان تمام اسباب اور وجوہ کے باوجود نوجوانی کے جنسی تقاضے آسانی سے قابو میں نہیں آتے، صنعتی اور ترقی پذیر ملکوں میں جنسی اختلاط کی عمر تیزی سے کم ہو رہی ہے، اس سلسلے میں بالکل ٹھیک اور قطعی معلومات کا حصول مشکل ہے کیونکہ لوگ بالعموم اپنے اصل کردار کی پردہ پوشی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں جنسی سرگرمیاں بڑی کم عمری میں شروع ہو جاتی ہیں، مثلاً امریکہ میں 1971ءمیں پندرہ سال کی عمر میں جنسی اختلاط کا اعتراف کرنے والوں کی تعداد 27 فیصد تھی 1976 تک یہ تعداد بڑھ کر 35 فیصد ہو گئی، یہی کچھ حال یورپی ممالک کا ہے، یورپ کے 9 ملکوں نے عالمی ادارہ صحت کو بتایا ہے کہ وہاں اولین جنسی ملاپ کی عمر سال بہ سال گھٹتی جا رہی ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں سے جومعلومات مل رہی ہیں وہ اگرچہ زیادہ جامع قسم کی نہیں، لیکن ان سے بھی اسی بات کی توثیق ہوتی ہے، ایک دوسرے سے انتہائی دور واقع ملکوں روس‘ چلی فلپائن میں بھی جنسی سرگرمیاں ابتدائی عمر ہی میں شروع ہو رہی ہیں، صرف بعض معاشروں میں والدین اپنے بچوں کو جنسی معلومات فراہم کرتے ہیں لیکن بیشتر معاشروں میں اس موضوع کی حیثیت شجرِ ممنوعہ کی ہوتی ہے۔ والدین کو اس سلسلے میں اپنے بچوں کو معلومات فراہم کرنے میں بڑی دقت ہوتی ہے،بقول عالمی ادارہ صحت کے نوجوانوں میں جنسیات کے بارے میں لا علمی عام ہے۔
مثلاً کئی روایات پرست ملکوں میں جنسی تعلیم ممنوع ہے ۔جن ملکوںمیں اس کی اجازت ہے وہاں اس کی نوعیت ” سوئی میں دھاگا“ پرونے کی ترکیب بتانے کی سی ہوتی ہے، یعنی انہیں جنسی افعال اور تولیدی طریقوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ اس قسم کی تعلیم علم حیاتیان سے تعلق رکھتی ہے، اس سے ذاتی یا شخصی تعلق کے سلسلے میں مدد نہیں ملتی۔اس پر مزید ستم یہ ہوتا ہے کہ مختلف ذرائع ابلاغ بچوں کو جنسی بھول بھلیوں میں کھو جانے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں، اگر جنس کے بارے میں اسلام کا نظریہ اور مخصوص معلومات فراہم کی جائیں تو اس سے نوجوانوں میں جنسی وظائف کے بارے میں حقیقی شعور بیدار ہوتا ہے،سچ تو یہ ہے کہ اوائل شب میں جنسی سرگرمیوں کے بڑے خراب نتائج برآمد ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے بعض اوقات ولادت کی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں، اسقاطِ حمل کا سلسلہ جاری ہوتا ہے اور جنسی امراض پھیلنے لگتے ہیں، یہ تمام باتیں نتیجہ ہوتی ہیں لا علمی کا، اب جنسی متعدی امراض ہی کو لیجئے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق سو زاک اور آتشک جیسے جنسی امراض نوجوانوں کا ایک اہم مسئلہ ہیں، یہ امراض خاص طور پر ان شہری علاقوں میں بہت عام ہیں جہاں معاشرتی یا سماجی تبدیلیاں بڑی تیزی سے جاری رہتی ہیں، شادیاں دیر سے ہوتی ہیں اور شادی سے قبل جنسی اختلاط پر روایتی پابندیاں برخاست ہو جاتی ہیں، ترقی یافتہ ملکوں میں سوزاک کے دو تہائی مریض 25 سال سے کم عمر کے ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں بھی کم و بیش یہی صورتحال ہے، اس کے باوجود افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ایسے نوجوان علاج سے محروم رہتے ہیں کیونکہ یا تو انہیں اس کی سہولتیں دستیاب نہیں ہوتیں یا پھر وہ محض اپنے مرض سے قعطاً لا علم ہوتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں ایسے مرےضوں کی اکثریت علاج سے محروم رہے گی اور ان میں سے اکثر مزید پیچیدگیوں کا شکار ہو جائیں گے، اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ تمام متعدی جنسی امراض جن کا علاج نہیں کروایا جاتا ‘انتہائی سنگین ہوتے ہیں، اندازہ یہ ہے کہ سوزاک کی 20 سے 21 فیصد مریض ایسی خواتین جن کا علاج نہیں کروایا جاتا ،بیض نالی کے ورم میں مبتلا ہو جاتی ہیں جس سے شدید قسم کی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے حمل قرار پا کر چھٹے ہفتے میں اس ٹیوب کو پھاڑ دیتا ہے اور لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں،بیض نالی میں رکاوٹیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے عورت بانجھ ہو جاتی ہے۔
ان امراض کے علاوہ کم عمر ماﺅں میں استقرارِ حمل اور ولادت اس صورتحال کا دوسرا خطرناک پہلو ہے۔ پندرہ سے انیس سال کی نو عمر ماں وضعِ حمل کے دوران مر سکتی ہے۔ اسی طرح 20سال سے کم عمر میں ماں بننے والوں کے بچے 20 سے 29 سال کی ماں کے بچوں کے مقابلے میں شیر خوارگی کی عمر میں زیادہ مر سکتے ہیں، یہ صورتحال بنگلہ دیش ‘ ملائشیا اور تھائی لینڈ میں خاصی عام ہے، اس صورتحال کی بنیادی وجہ حمل اور زچگی کی پیچیدگیاں اور بچوں کے وزن کی کمی ہے روایت پرست معاشروں میں نو عمری میں بیاہی جانے والی ماﺅں کو اگرچہ طبی خطرات کا سامنا ہوتا ہے تاہم انہیں اپنے بڑے بوڑھوں کے مشورے اور سرپرستی حاصل رہتی ہے لیکن آج کے دور میں یہ سرپرستی ‘ ہدایت اور رعایت تیزی سے رخصت ہو رہی ہے اور جنہیں یہ مدد درکار ہے وہ اس سے محروم ہوتے جارہے ہیں، اس کے نتیجے میں اسقاط حمل کی وجہ سے بھیانک نتائج برآمد ہوتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو کسی جواز کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ معلومات اور اپنی ضروریات کے مطابق صحیح معلومات کے محتاج ہیں‘ ہمارے معاشروں کا یہ فرض ہے کہ وہ اس بات کوملحوظ رکھیں کہ ہمارے نوجوان لا علمی اور ضروری رہنمائی کے فقدان کی وجہ سے جنسی مسائل کے خار زار میں بھٹکنے کیلئے نہ چھوڑ دیئے جائیں، معاشرے کے ہر فرد کا یہ فرض ہے کہ اس میں حقائق کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور اہلیت موجود ہو۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

جنسی امراض اباحیت

جنسی امراض اباحیت

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ھے، جب بھی کسی قوم کے اندر فحش کاموں کا ظہور ہوگا اور وہ اس کوکھلم کرنے لگیں، تو نتیجہّ ان میں طاعون اور ایسے امراض عام ہوں گے جو ان سے پہلے لوگوں میں نہ تھے اور ارشاد ہے زنا جس قوم میں عام ہوگا اس میں اموات کثرت سے ہوں گی ، مؤطآ مالک
سائنسی تحقیق

گذشتہ دو صدیوں میں کائنات کے اسرار ورموز پر کام کرنے والے سائنسدانوں نے جدید سائنس میں اس بات کا انکشاف کیا ھے۔ کہ بہت بیکٹریا، فطریات اور وائرس ایسے ہیں، جو انسانوں میں صرف غیر فطری طریقے پر جنسی خواھشات پورا کرنے سے منتقل ھوتے ھیں مثلا عورتوں، مردوں کے غیر محدود تعلقات، مردوں، مردوں اور عورتوں، عورتوں کے جنسی تعلقات،اور جب اس طرح کےتعلقات کا دائرہ وسیع ہو گا، تو معاشرہ میں ایسے وبائی امراض آئیں گے، جن کا تصور بھی نہ ہوگا چونکہ ان جراثیم کی خاصیت بدلتی رہتی ہے، جس کی بنیاد پر ان کا علاج نا ممکن ہوتا ہے، اس طرح جسم میں بھی قوت مناعت ختم ہونے کی بنیاد پر ان کے مقابلےکی طاقت نہیں رہتی، یہ بھی ممکن ہے، کہ مستقبل میں مواصفات کی صورت میں ان کا ظہور ہو

سبب

حدیث نبوی سےایک عام اجتماعی حالت کا انکشاف ہوتا ہے، جو ان مقدمات اور نتائج پاۓ جانے والے کسی بھی معاشرہ میں ظہور پذیر ہوسکتی ہے، جس کا مقدمہ یہ ہے کہ کسی معاشرہ میں حرام تعلقات جیسے زنا اور غیر فطری تعلقات عام ہوں اور ان کو جرم نہ سمجھا جاتا ہو بلکہ بخوشی ان کوعام کیا جاتا ہو،اس کو ہم جنسی انارکی کا نام بھی دے سکتے ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم “لم تظهر الفاحشة فى قوم قط حتى يعلنوا بها “کا بھی یہی مفہوم ہے اور اس انارکی کےنتائج جنسی امراض کا عام ہو جانا اور مہلک اور وبائی شکل اختیار کر لینا اور بعد کی نسلوں میں نئی اشکال اور صورتوں میں ظہور پذیر ہونا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التى لم تكن مضت فى أسلافهم الذين مضوا، کا یہی مطلب ہے، اور بہت سے مغربی معاشروں میں یہ حالت عام ہے چونکہ حرام اور غیر فطری تعلقات ان میں عام ہیں اور ایک اجتماعی ضرورت کے تحت وہ اس کو پسند بھی کرتے ہیں، بلکہ ھر طرح اشتہارات کے ذریعہ وہ اس کی تشہیر و ترویج بھی کرتے ہیں، ڈاکٹرشوڈیلڑ اپنی کتاب’امراض جنسیہ’ میں لکھتے ھیں :’پورے معاشرہ میں تمام جنسی طریقوں کے تئیں تساہل سے کام لیا جاتا ھے اور زنا، لواطت یا کسی بھی حرام اور غیرفطری جنسی تعلق کے سلسلے میں ندامت وشرمندگی کا احساس نہیں ہے، بلکہ ذرائع ابلاغ نے نوجوان لڑکےاور لڑکیوں کیلئے پاکدامن رہنے کوایک عاراور شرمندگی چیزبنا دیا ہے، مرد وعورت کیلئے عفت و پاکدامن کے تصور سے مغربی معاشروں میں پیشانی پر شرم سے پسینہ آجاتا ہے، ذرائع ابلاغ اباحیت کو ایک فطری چیز سمجھـ کر اس کی دعوت دیتے ہیں

برٹانی کا انسائیکلوپیڈیا کے مطابق غیر فطری عمل کرنے کے بجاۓ اب کھلم کھلا یہ عمل کر رہے ہیں، ان کے لئے کلب ھیں گاڑدنس ہیں، پاڑک ہیں، سمندروں کے خاص سواحل اور سویمنگ پول یہاں تک کہ خاص بیت الخلائیں۔

سیکڑوں مقالات، آرٹیکلس ،کتابیں، ڈرامے، افسانے، کہانیاں اور فلمین طوائفی اور غیر فطری تعلقات کی عظمت کے لئےلکھے گئےہیں بلکہ بہت سے مغربی چرچوں نے زنا اور لواطت کو جائز قرار دیدیا ھے یہاں تک بعض مغربی ممالک میں پوپ کے ذریعہ چرچ میں مرد مرد کا نکاح بھی ہوتا ہے، اور ہزاروں تنظیموں اور کلب غیرفطری عمل کرنے والوں کی ضروریات کا تکفل کرتی ہیں، تو گویا کہ اس عام حالت کا مقدمہ تو تیار ہو چکا ہے تو کیا نتائج بھی ظاہر ہو چکےہیں؟

اس کا جواب بھی اثبات میں ہے، ان میں جنسی امراض وبائی شکل میں ظاہر ہوۓ ہیں جس کی وجہ سے بہ ت ساری تکلیفیں اور بیماریاں سامنے آئیں چنانچہ 1494ء لے کر آج تک دنیا نے ‘ زہری ، وباء کے عام ہونے کا حال دیکھا، جس نے گذشتہ پانچ صدیوں میں کروڑھا کروڑ افراد کو موت کا جام پلا دیا اور دوسرے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو مفلوج کر کے رکھدیا، اور اس مرض کے جراثیم خاصیت اور شکل بدل بدل کر سیلان کا مرض لگنے والی بیماریوں میں سر فہرست ہے۔ چنانچہ دنیا میں یہ مرض سب سے زیادہ عام ہے، اور نسل کشی مرض ہے،جس کو لگ جاتا ہے، بانجھـ بناکر رکھـ دیتا ہے، اس طرح تمام جنسی امراض اس شخص کو لگ جاتے ہیں، جو آسمانی تعلیمات سے منحرف ھو کر جنسی خواہشات کی تکمیل کرتا ہے، اور اب آخری دور میں ایڈز جیسا مہلک مرض ظاہر ہوا ہے، جس کا وائرس انسان کےاندر سے قوت مناعت کو ختم کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے جستہ جستہ انسان کے تمام اعضاء مفلوج اور بے اثر ہوتے جاتے ہیں یہاں تک کہ انسان ہلاک ہو جاتا ہے جس کا علم 1983ء میں وائرس کے انکشاف کے بعد ہوا ہے،اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحیح ثابت ہوا، کیایہ اس بات کی دلیل نہیں ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نبی بر حق ہیں؟

بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے

بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے

عورت کے ماہانہ تولیدی دورانئے میںوہ عرصہ جس کے دوران اُس کے حاملہ ہونے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں ،اِس عرصے کوبارآوری کا عرصہ کہا جاتا ہے۔

اِس عرصے کا حساب لگانے سے پہلے، متعلقہ عورت کو 6 ماہ تک اپنی ماہواری کے بارے میں تفصیلی مشاہدہ کرنا ہوتا ہے، ہر ماہ گزشتہ ماہواری کے آخری دِن اور نئی ماہواری کے پہلے دِن کے درمیان گزرنے والے دِنوں کو نوٹ کیجئے، پھر ایسے طویل ترین اور مختصر ترین وقفوں کو نوٹ کیجئے اب حساب لگایا جاسکتا ہے۔

اِن دِنوں کا درست حساب لگانا مشکل ہوتا ہے ،آپ کو کاغذ اور قلم کی ضرورت پیش آئے گی۔مختصر ترین وقفے سے ہمیشہ 18دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،مختصر ترین وقفہ 27 دِن کا تھا تو اِس میں سے 18دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 9 دِن بنتے ہیں۔
طویل ترین وقفے سے ہمیشہ 11دِن کم کئے جاتے ہیں، مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6 ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،طویل ترین وقفہ 31 دِن کا تھا تو اِس میں سے 11 دِن کم کرنے کے بعد آپ کی ماہواری کے آغاز سے 20 دِن بنتے ہیں، اِس مثال میں دیئے ہوئے اعدادوشمار کو استعمال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ، حمل ہونے کا اِمکان ، نویں اور بیسویں دِن کے درمیانی عرصے میںسب سے زیادہ ہوگا، واضح رہے کہ یہ اعداد وشمار صِرف مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں، آپ کو اپنے لئے یہ حساب اپنے بارے میں مشاہدہ کر کے خود لگانا ہوگا،آپ کے لئے کون سے عرصے میں بارآوری کا اِمکان سب سے زیادہ ہے اور کون سے عرصے میں اِس کا اِمکان کم ہے۔

اگر آپ کی ماہواری میں زیادہ بے قاعدگی ہے تو بارآوری کے عرصے زیادہ طویل ہوں گے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کس طرح معلوم ہوسکتا ہے کہ میرا کنوارہ پن ختم ہوگیا ہے

کس طرح معلوم ہوسکتا ہے کہ میرا کنوارہ پن ختم ہوگیا ہے

عام طور پر ،کنوارہ پن کو پردہ بکارت کے سالم ہونے سے منسلک کیا جاتا ہے، پردہ بکارت ایک باریک جِھلّی ہوتی ہے جو فُرج کی دیواروں کے درمیان تنی ہوئی ہوتی ہے اور اِس کے بیچ میں ایک چھوٹاسوراخ ہوتا ہے، جنسی ملاپ کے نتیجے میں اِس پردہ بکارت کے پھٹ جانے کو ،عام طور پر کنوارہ پن ختم ہوجاناکہا جاتا ہے، اور اِس کے پھٹ جانے سے جنسی ملاپ کے بعد کچھ خون آتا ہے، یہ بات جاننا بھی اہم ہے کہ چند عورتوں میں ،پردہ بکارت کی جِھلّی اِس قدر لچک دار ہوتی ہے اور اِس کا سوراخ اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اِس میں سے عضو تناسل آسانی سے فُرج میں داخل ہوجاتا ہے اور ایسی صورت میں پردہ بکارت پھٹتا نہیں ہے ایک بار پردہ بکارت کے پھٹ جانے اور کنوارہ پن ختم ہوجانے کے بعد کسی بھی طبّی طریقے سے اِس عمل کو پلٹایا نہیں جا سکتا البتّہ یہ عمل ایک بہت ماہرانہ آپریشن کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اِس آپریشن کو ہائیمینو پلاسٹی (hymenoplasty) کہا جاتا ہے

بِلا معاوضہ اور رازداری کے ساتھ مشورہ حاصل کرنےکے لئے ابھی ای میل کیجئے

بِلا معاوضہ اور رازداری کے ساتھ مشورہ حاصل کرنےکے  لئے ابھی ای میل کیجئے

خوش آمدید

ایسے معاملات جن پر بات کرتے ہوئے آپ کو مشکل پیش آتی ہو تو ، اب آپ ہم سے بات کر سکتے ہیں، غیر جانبدارنہ، پیشہ ورانہ، دوستانہ اور رازدری کے ساتھ مشاورت اور مدد
کیا آپ

کوئی ایسے فکرمندی کے معاملات سے دَوچار ہیں جن پر کسی سے تبادلہ خیال کرنا مشکل معلوم ہوتا ہے؟
غیر جانب دار، دوستانہ اور پیشہ ورانہ مشورے اور تعاون حاصل ہے؟

جنسی اور تولیدی صحت کے معاملات پر خوش آمدید، یہ ایک دَو طرفہ بات چیت کی تعلیمی ویب سائٹ ہے، جہاں آپ جنسی اور تولیدی صحت کے معاملات پر معاونت کی آن لائن خدمات رازداری کے ساتھ حاصل کر سکتے ہیں

معاونت کی یہ آن لائن خدمات رازداری کے ساتھ بِلا معاوضہ اور محفوظ طریقے سے فراہم کی جاتی ہیں
 یہ خدمات حاصل کرنے کے لئے ممبر شپ یا رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوتی، اپنے مسائل کے بارے میں صِرف ای میل کرنا کافی ہے

لہٰذا، بِلا معاوضہ اور رازداری کے ساتھ مشورہ حاصل کرنے اور جنسی و تولیدی صحت کے معاملات پر معاونت حاصل کرنے کے لئے ابھی ای میل کیجئے
alshifaherbal@gmail.com

03040506070

جنسی اصطلاحات

اصطلاحات

اسقاطِ حمل
آپریشن یا طبّی طور پر دی جانے والی گولیوں کے ذریعے حمل ختم کرنے کا ایک طریقہ

ایڈز
ایسی طبّی حالت جس میں جسم کا مدافعتی نظام (جسم کا وہ نظام جو بیماریوں کے خلاف کام کرتا ہے) دُرست طور پر کام نہیں کرتا

بچّہ دانی کے مُنہ کا سمیئر (smear) پَیپ سمیئر (Pap smear)
بچّہ دانی کے مُنہ پائے جانے والے غیر نارمل خُلیات کی موجودگی کو معلوم کرنے کا ایک معمول کا ٹیسٹ

بچّہ دانی کا مُنہ
یہ بچّہ دانی کا دہانہ ہوتا ہے جو دُوسری جانب فُرج سے جُڑا ہوتا ہے

بظر (clitoris)
یہ ایک چھوٹا مٹر کے دانے کے برابر بناوٹ ہوتی ہے جو عورتوں میں پیشاب کی نالی سے قدرے اُوپر واقع ہوتی ہے یہ جنسی ملاپ کے دوران بہت حِسّاس ہوجاتا ہے اِسے مَردوں کے عضو تناسل سے مماثلت رکھنے والا عضو خیال کیا جاتا ہے

کنڈوم
کنڈوم لیٹکس ربر کی پتلی شِیٹ سے بنا ہوتا ہے اور اِسے تنے ہوئے عضو تناسل پرپہنا جاتا ہے کنڈومز ،جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز اور غیر مطلوبہ حمل سے بچاؤ فراہم کرتے ہیں

مانع حمل
ضبط وِلادت ، حمل روکنے کے طریقے

انزال
عضو تناسل سے منی کاخارج ہونا اِسے چُھوٹ جانا بھی کہتے ہیں

عضو تناسل کا تناؤ

عضو تناسل کی بیداری یعنی عضو تناسل میں سختی پیدا ہونا اِس ، کھڑا ہونا بھی کہا جاتا ہے

بار آوری
جب جنسی ملاپ کے دوران منی کا جرثومہ انڈے میں داخل ہوتا ہے اور ایک نیا خُلیہ بنتا ہے جو آخر کار جنین (fetus) بن جاتا ہے

جنین (fetus)
بچّہ دانی کے اندر پرورش پانے والا بچّہ جنین کہلاتا ہے

جنسی ملاپ سے پہلے کی سرگرمیاں
وہ سرگرمیاں جو جنسی ساتھیوںکو جنسی ملاپ کے لئے تےّار کرنے کا سبب بنتی ہیں یہ سرگرمیاں جنسی ملاپ کے بغیر بھی کی جاسکتی ہیں اور کی جاتی ہیں

فرنچ بوسہ
ایک دُوسرے مُنہ کھول کر زبان سے زبان مِلاتے ہوئے بوسہ لینا اِسے ایک دُوسرے میں ڈھل جانا بھی کہتے ہیں

جنسی اعضاء
جسم کے جنسی اعضاء یعنی گولیاں ،خُصیئے (testicles)عضو تناسل وغیرہ

غیر ہم جنسیت کا ملاپ (راست ملاپ)
ایک ایسا فرد جو مخالف جنس کے افراد میں جنسی کشش محسوس کرتا ہے

ہم جنسیت کا ملاپ (غیر راست ملاپ)
ایک ایسا فرد جواپنی ہی جنس کے افراد میں جنسی کشش محسوس کرتا ہے

ہارمونز
دِماغ سے خارج ہونے والے کیمیائی رطوبتیں

پردہ بکارت
فُرج کے دہانے کو ڈھکنے والی باریک جِھلّی

بانجھ
کوئی ایسی عورت جو حاملہ نہ ہو سکے یا کوئی ایسا مَرد جو کسی عورت کو حاملہ نہ کر سکے

جنسی ملاپ
جنسی طور پر فُرج میں عضو تناسل کو داخل کرنا

لب
فُرج کے مُنہ پر پائے جانے والے، ہونٹ نما، بناوٹ

ہم جنس ملاپ کرنے والی عورت
ایسی عورت /لڑکی جو دُوسری عورتوں میں جنسی کشش محسوس کرتی ہے

خود لذّتی
جنسی لطف حاصل کرنے لئے اپنے جنسی اعضاء کو رگڑنا، تھپتھپانایاچُھونا اِسے، جلق، بھی کہا جاتا ہے

ماہواری
ماہواری کا دورانیہ یعنی انڈے خارج ہونے کا عمل اور ماہانہ اےّام کا ہونا، اِسے  مہینہ ہونا اےّام ہونا یا شروع ہونا بھی کہا جاتا ہے

ایسٹروجین
زنانہ ہارمون

مُنہ کے ذریعے جنسی سرگرمی
اپنے مُنہ اور زبان کے ذریعے اپنے ساتھی کے جنسی اعضاء کو تحریک دینا، اِسے فُرج کو چاٹنا (لڑکے سے لڑکی یا لڑکی سے لڑکی) اور عضو تناسل کو چُوسنا (لڑکی سے لڑکا، لڑکے سے لڑکا) چُھٹا دین (لڑکی سے لڑکا یا لڑکے سے لڑکا) نیچے جانا (لڑکے سے لڑکی یا لڑکی سے لڑکا، لڑکی سے لڑکی، لڑکے سے لڑکا)

جنسی لطف کی اعلیٰ سطح
یہ جنسی لطف کی اعلیٰ ترین سطح ہوتی ہے۔اِسے چُھوٹ جانا یا عروج بھی کہتے ہیں

دخُول
عضو تناسل کا فُرج میں داخل ہونا

عضو تناسل
سلاخ نما عضو جو مَردوں کے جسم سے باہر لٹکتا ہے اِسے آلہ ہتھیار اور آلت بھی کہا جاتا ہے

بلوغت
جنسی طور پر بالغ بنانے والی جسمانی تبدیلیاں

زیرِ ناف بال
مَردوں اور عورتوں کے جنسی اعضاء پر اُگنے والے بال

محفوظ تر جنسی ملاپ
ایسا جنسی ملاپ جس میں جنسی بیماری ہونے کا خطرہ کم ہوجا تا ہے یعنی کنڈوم استعمال کرنا

منی
عضو تناسل سے خارج ہونے والی رطوبت  اِسے مال بھی کہا جاتا ہے

ٹیسٹوسٹیرون (testosterone)
مَردانہ ہارمون

فُرج
بچّہ دانی کے مُنہ سے ،فُرج تک آنے والی نالی

کنوارہ/کنواری
ایسا فرد جس نے ابھی جنسی ملاپ نہ کیا ہو

فُرج کا دہانہ
عورت یا لڑکی کے بیرونی جنسی اعضاء

گِیلا خواب
نیند کے دوران جنسی لطف کی انتہا کو پہنچنا

عضو تناسل کو نکالنے کا طریقہ
اِس طریقے میں عضو تناسل کو انزال سے پہلے فُرج سے باہر نکال لیا جاتا ہے یہ خیال غلط ہے کہ اِس طریقے سے منی فُرج میں داخل نہیں ہوتی

پروجیسٹرون
زنانہ ہارمون

بچّہ دانی کا دہانہ
بچّہ دانی کا مُنہ

انڈہ
زنانہ تولیدی خُلیہ جو بار آوری کے بعد کچھ بنیادی مراحل سے گزربن جاتا ہے (embryo) کر جنین (fetus)

منی کا جرثومہ
مَرد کے جسم میں پید اہونے والا تولیدی خُلیہ

خمیر/کینڈیڈا کا انفکشن
یہ عام طور جسم کے گِیلے حِصّوں میں ہونے والا سطحی انفکشن ہے۔اور عام طور پر اِس کا سبب کینڈیڈا نامی ایک فنگس ہوتی ہے

جنسیت
جنس رُجحانات اور سرگر میوں کے لحاظ سے فرد کی شخصیت

جنسی خواہش
جنسی ملاپ اور جنسی سرگرمیاںکرنے کی خواہش ہونا

انڈے خارج ہونا
بیضہ دانی سے تکمیل شُدہ انڈے کا خارج ہونا

حمل قرار پانا
حمل کا آغاز ہونا، جس میں انڈہ بچّہ دانی کی اندرونی سطح سے جُڑجاتا ہے اور جنین بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے (fetus)

بار آوری
جنسی تولید کا عمل جس میں منی کے جرثومے اور انڈے کا ملاپ ہو جاتا ہے اور جنین  ننے کا عمل آگے بڑھتا ہے

ایمبریو (embryo)
بارآوری سے دَو ہفتے بعد سے ساتویں یا آٹھویں ہفتے کی مُدّت میں بننے والا آرگینیزم

نَل
یہ نلکیاں عام طور پر انڈے کو اُس کی تھیلی سے بچّہ دانی میں منتقل کرتی ہیں

آلات کا لگانا
مانع حمل آلات کا رحم میں رکھنایا لگانا

بچّہ دانی
یہ ایک کھوکھلا عضلاتی زنانہ عضو ہے، جس میں عام طور ایک بارآور انڈہ جُڑجاتا ہے اور اِس میں بڑھتے ہوئے ایمبریو کو غذا حاصل ہوتی ہے

حمل کا ٹیسٹ
اِس ٹیسٹ کے ذریعے حاملہ ہونے یا نہ ہونے کاعِلم ہوجاتا ہے

سُست عمل
نارمل رفتار سے کم رفتار عمل

اینڈو میٹریوسِس
اِس صورت میں بچّہ دانی سے گہری مماثلت رکھنے والے عضلات پیٹ کے مختلف حِصّوں میں بن جاتے ہیں

مثانے کی سُوجن
اِس کیفیت میں مثانے میں سُوجن واقع ہو جاتی ہے

ذیابیطیس
اِنسولین کی نسبتأٔ یا مکمل کمی ، جس وجہ سے کاربوہائیڈریٹ کی شرح پر کنٹرول ممکن نہیں رہتا

ہائی بلڈ پریشر
مستقل طور پر شریانوں میں بلڈ پریشر کا زیادہ ہونا یہ نامعلوم ا سباب کی وجہ سے بھی ہوتا ہے یا اِس کا تعلق بنیادی طور پر کسی بیماری سے بھی ہو سکتا ہے

تھائیرائیڈ کا سُست عمل
یہ کیفیت عورتوں میں بہت عام ہے اِس میںجسم کے بنیادی افعال سُست ہوجاتے ہیں اور تھکن اور سُستی بڑھ جاتی ہے ۔سردی زیادہ محسوس ہوتی ہے اور ماہواری میں بے قاعدگی پیدا ہوتی ہے

چھاتیوں کا نکال دینا
اِس آپریشن میں مکمل چھاتی نکال دی جاتی ہے

بچّہ دانی کا نکال دینا
اِس آپریشن میں مکمل بچّہ دانی نکال دی جاتی ہے، یہ آپریشن پیٹ کی کھال میں چِیرا لگا کر یا فُرج کے راستے کیا جاتا ہے

جنسی ملاپ میں تکلیف ہونا
اِس کیفیت میںجنسی ملاپ کے دوران تکلیف یا درد محسوس ہوتا ہے

فُرج کا بند ہوجانا
اِس کیفیت میں فُرج کے عضلات جکڑ جاتے ہیں،اور ایسی اکثرصورتوں میں جنسی ملاپکرنا ممکن نہیں رہتا

بچّے کی وِلادت کے لئے چِیرہ لگانا
بعض اوقات بچّے کی وِلادت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے فُرج اور مقعدکے درمیان چِیرہ لگایا جاتا ہے

فُرج اور مقعدکی درمیانی جگہ
رانوں کے درمیان کی جگہ، عورتوں میں یہ جگہ فُرج اور مقعدکے درمیان واقع ہوتی ہے

پیشاب کی نالی کی سُوجن
اِس کیفیت میں پیشاب کی نالی میں سُوجن پیدا ہوجاتی ہے

پراسٹیٹ گلینڈ کی سُوجن
اِس کیفیت میںپراسٹیٹ گلینڈمیں سُوجن پیدا ہوجاتی ہے

حشفہ یا عضو تناسل کا غلاف
یہ ڈھیلی کھال کا ایک غلاف ہوتا ہے جو قضیب (عضو تناسل کا سِرا) کو ڈھانپتا ہے

فُرج کی سوزش
فُرج کی اندرونی دِیواروں کی سوزش، جو خمیر یا کسی اور آرگینیزم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اِس کی علامات میں ،فُرج میں درد ،خارش یا ناگوار بُو کا پیداہوناشامل ہیں

عضو تناسل میں تناؤ نہ پیدا ہونا
جنسی ملاپ کے لئے،عضو تناسل میں ، مستقل طور پر مطلوبہ تناؤ کاپیدا نہ ہونا۔اِسے عام طور پر نامردی بھی کہا جاتا ہے

مَسّے
مقعد کے گِرد خون کی نالیوں میں پھیلاؤ اور سُوجن کی وجہ سے تکلیف دہ کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، جس سے بعض اوقات خون اور رطوبت کا اخراج ہوتا ہے

علمِ الابدان
یہ جسم کی بناوٹ اور اعضاء کے آپس کے تعلق کو بیان کرنے کا عِلم ہے

منی کا جرثومہ
مَردوں کے جسم میں بننے والا تولیدی خُلیہ جو انڈے سے مِلنے کے بعد حمل قرار پانے کا سبب بنتا ہے اور پھر یہ ایمبریو بن جاتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

زنابالجبر ایک جُرم ہے

زنابالجبر ایک جُرم ہے
زنا بالجبر کی تعریف

پاکستابن کے قوانین کے مطابق زنا بالجبر کی تعریف یہ ہے: متعلقہ دَو افرداکے درمیان قانونی شادی نہ ہونے کی صورت میں متاثرہ فرد کی مرضی کے خلاف یا اُس کی رضامندی کے بغیر جنسی ملاپ کرنا؛ یا 16سال سے کم عمر لڑکی کے ساتھ اُس کی رضامندی یا بغیر رضا مندی کی صورت میں جنسی ملاپ کرنا؛ پاکستان میں دَو شادی شُدہ افراد کے درمیان جبری جنسی ملاپ کو زنا بالجبر قرار نہیں دِیا جاتا ہے۔
زنابالجبر جنسی خواہش کی وجہ سے نہیں کیا جاتا بلکہ یہ عمل دُوسرے فرد پر غالب آنے یا اُس پر کنٹرول حاصل کرنے یا ظاہر کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ زنابالجبر کی صورت میں ،جنسی ملاپ کو دُوسرے فرد پر قُوّت اور غلبہ حاصل کرنے کے ذریعے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔یہ بات یاد رکھنا اہم ہے کہ زنابالجبر ایک جُرم ہے۔یہ کسی بھی صورت میں متاثرہ فرد کا قصور نہیں ہوتا۔ زنابالجبر سے متاثرہ فرد کو شدید ذہنی صدمہ ہوتا ہے اور اُسے اس مشکل وقت میں اپنے عزیزوں کی جانب سے مدد اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔
زنا بالجبر کی صورت میں متاثرہ فرد کو کیا کرنا چاہئے
* فوری طور پر طبّی مدد حاصل کی جائے خاص طور پر جب مقدّمہ دائر کرنے کااِرادہ ہو۔معائنے میں تاخیر کرنے کی صورت میں زخم ،خراشیں اور کٹاؤ وغیرہ بَھر جاتے ہیں اورمقدّمہ کے لئے مطلوبہ جسمانی ثبوت کمزور ہوجاتے ہیں ۔
* متاثرہ فرد کو معائنے سے پہلے اپنے جسم کی صفائی،غسل،پیشاب یا پاخانے کی حاجت سے فراغت یا اپنے کپڑے تبدیل نہیں کرنا چاہئیں،کیوں کہ مطلوبہ شواہد ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر عدالت میں مقدّمہ چلتا ہے۔
* جُرم کی تفتیش کے لئے ایف آئی آر کامقامی پولیس اِسٹیشن پر اندراج ضروری ہوتا ہے ۔کراچی میںرہنے والے افراد اگر ایف آئی آر کے اندراج میں کوئی دِقّت پائیں تو وہ سی پی ایل سی سے رجوع کر سکتے ہیں جس کا دفتر گورنرسندھ کے سیکریٹریٹ میں واقع ہے ۔اُن کا ٹیلیفون نمبر یہ ہے: 345-222-111
* اگر کوئی اشیاء (مثلأٔ کپڑے )پولیس کو دی جائیں تو ان کی رسید ضرور حاصل کی جائے۔

کس قِسم کا علاج حاصل کیا جائے؟

زنا بالجبر کی صورت میں درجِ ذیل اُمور کو یقینی بنایا جائے:

* حمل سے بچاؤ کے اقدامات: ایمر جنسی کی مانع حمل گولیاں جلد از جلد لینا اہم بات ہے۔ یہ گولیاں جنسی ملاپ ہونے کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر لی جاسکتی ہیںتاہم انہیں ابتدئی چند گھنٹوں کے اندر لے لینا بہتر ہوتا ہے۔ زیادہ تر میڈیکل اِسٹورز پر ،Emkit، Estinor، ECP اور EC جیسی مانع حمل گولیاں دستیاب ہوتی ہیں۔
 حمل کا ٹیسٹ: تولیدی عمر والی تمام خواتین کے لئے حمل کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہوتاہے۔
* جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز کا ٹیسٹ: اِس بات کا امکان ہوتا ہے کہ زنا بالجبر کے دوران جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفکشنز ہوجائیں۔مثلأٔ کلیمائیڈیا، سوزاک (گنوریا)، ایچ آئی وی اور ہِیپاٹائیٹس وغیرہ۔اِن انفکشنز کے لئے مطلوبہ ٹیسٹ بڑے سرکاری ہسپتالوں پر دستیاب ہیں۔

میڈیکو لیگل معائنے کے لئے کہاں رجوع کیا جائے؟

زنا بالجبر کی صورت میں، مقدّمہ دائر کرنے کا اِرادہ رکھنے والے فرد کو حکومت کے مقرّر کردہ ڈاکٹر سے، جو مقرّرہ سرکاری ہسپتال میں تعینات ہو، اپنا طبّی معائنہ کروانا ہوتا ہے۔ ایسے متاثرہ افرادکا معائنہ کرنے والے شُعبے کو میڈیکو لیگل شُعبہ کہا جاتا ہے۔ میڈیکو لیگل معائنے کے دَو مقاصد ہیں: متاثرہ افراد کو فوری اور بنیادی طبّی سہولت فراہم کرنا اور طبّی شواہد جمع کرنا جن کااستعمال قانونی کارروائی کے دوران کیا جاتا ہے۔

شہر کے بڑے سِول ہسپتالوں میں خاتون میڈیکو لیگل افسر بھی دستیاب ہوتی ہیں۔اگر وہ دستیاب نہ ہوں تو انہیں بُلائے جانے کی درخواست کی جاسکتی ہے تا کہ مطلوبہ معائنہ کیا جا سکے۔

میڈیکو لیگل معائنے کے لئے کسی خط، حوالے یا ایف آئی آر کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ قانون یہ ہے کہ کسی قِسم کے خط یا آیف آئی آرکے بغیر بھی متاثرہ فرد کا میڈیکو لیگل معائنہ کیا جائے۔ درحقیقت میڈیکو لیگل افسراس بات کا پابند ہے کہ قریبی پولیس اِسٹیشن کو اطلاع دے کر ہر قِسم کی معاونت کی جائے۔
معائنے کے دوران کیا ہوتا ہے؟

میڈیکو لیگل افسر ،زنابالجبر کی تصدیق کے لئے ،فُرج یا مقعد کا معائنہ کرتا/کرتی ہے۔متاثرہ فرد کی بیرونی(کٹاؤ ،خراشیں وغیرہ) اور اندرونی (ہڈّی کا ٹُوٹ جانا،خون آنا وغیرہ)چوٹوں اور زخموں کا معائنہ بھی کیا جاتا ہے، شواہد جمع کئے جاتے ہیں اور ان کا ریکارڈ میں اندراج کیا جاتا ہے۔ زنابالجبر کے واقعے کو کچھ عرصہ گزرنے جانے کی صورت میں ،میڈیکو لیگل مرکز پر حمل کاٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے۔ زنابالجبر کے واقعے کے فوری بعدمیڈیکو لیگل مرکز سے رجوع کرنے کی صورت میں ،حمل کے ٹیسٹ کے لئے چند ہفتوں بعد اسی ہسپتال دُوبارہ جانا ہوتا ہے۔متاثرہ فرد کے خون کا گروپ معلوم کرنے کے لئے مطلوبہ ٹیسٹ کے لئے بھی کہا جا سکتا ہے۔
میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ کیا ہوتا ہے؟

میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ میں معائنے کی تفصیلات کا اندراج ہوتا ہے۔یہ سرٹیفیکیٹ عدالت میں ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا ،اِس پر دستخط کرنے سے پہلے اس کی تفصیلات کو غور سے پڑھ لینا چاہئے۔

جِرح کے لئے جمع کئے جانے والے حقائق کی صورت میں ،ان حقائق کے تجزیے سے پہلے حتمی میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیاجاسکتا ۔اس عمل میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔دستیاب ہونے کی صورت میں میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ کی نقل ضرور حاصل کی جائے۔
میڈیکو لیگل معائنہ کروانے میں کیا خرچ آتا ہے؟

یہ معائنہ بِلا معاوضہ کیا جاتا ہے۔البتّہ معائنے کے لئے مطلوبہ اشیاء مثلأٔ دستانے ،کاٹن ،شیشے کی بوتلیں وغیرہ خریدنے کے لئے کہا جاسکتا ہے۔ درجِ ذیل اداروں سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے

War Against Rape (WAR)
Pakistan Women Lawyers’ Association (PAWLA)
Lawyers for Human Rights and Legal Aid (LHRLA)
Marie Stopes Society (MSS)
Sindh AIDS Control Programme Clinic
حوالہ جات

http://www.war.org.pk/rape_event.htm