Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

کثرت سے خود لذّتی کیسے بچا جاے

کثرت سے خود لذّتی کیسے بچا جائے

کثرت سے خود لذّتی کیسے بچا جاے خود لذّتی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ذیل میں چند تجا و یزدی جا رہی ہیں۔
یہ عمل اُس صورت میں مسئلہ بنتا ہے۔جب اِس کی وجہ سے آپ کی زندگی اور آپ کے تعلقات پرروز مرّہ منفی اثرات مُرتّب ہو رہے ہوں۔اگر خود لذّتی کے عمل میں بہت زیادہ وقت صَرف ہورہاہے اور دِیگر اہم کاموں کے لئے وقت نہیں بچ رہا ہو تو آپ کو اپنا روّیہ تبدیل کرنا چاہئے ۔ ۔آپ کو معلوم کرنا ہوگا کہ خود لذّتی کا عمل بہت زیادہ کرنے کا سبب کیا ہے ۔
ذہنی طور پر پُرسکون ہوجائیے اور غور کیجئے کہ آپ کو خود لذّتی کے عمل کی ضرورت کیوں محسوس کرتے ہیں۔آپ کس بات سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
اپنے احساسات سے نمٹنا سیکھئے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ ۔بوریت کی وجہ سے خود لذّتی کا عمل کرتے ہوں۔
٭کثرت سے خود لذّتی کرنے کے عمل کی عادت کو اپنے خیالات میں تبدیلی لانے کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے اپنے مسائل کے حل کے لئے ،خود لذّتی کا عمل کرنے کی اِجازت نہیں دینا چاہئے ۔اپنی زندگی سے زیادہ لطف حاصل کرناسیکھئے ۔
یہ بات معلوم کیجئے کہ دِن کے کن حِصّوں میں سب سے بڑا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ،مثلأٔ جب آپ رات کے وقت لیٹتے ہیں تو آپ کو بڑی کوشش کرنا پڑتی ہے ۔ورزش سے آپ کے تناؤ کو کم کرنے میں مدد مِل سکتی ہے اور آپ کو نیند جَلد آسکتی ہے ۔ایسے اوقات معلوم کے برے میں جانیں اور بچنے کی خوششں کریں۔
٭اپنی عادات کو تبدیل کیجئے ۔اگر آپ بوریت کی کیفیت کوکافی وقت جاری رکھتے ہیں اور صِرف عریاں فلمیں دیکھتے رہتے ہیں ،تو خود لذّتی کی عادت پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا اپنے گھر سے باہر نکلئے اور لوگوں سے ملاقات کیجئے
خود لذّتی کے خیالات کو ،ربر بینڈکے ذریعے چَوٹ لگانے سے ہٹایا جاسکتا ہے ۔مقصد خود کو نقصان یا چَوٹ پہنچانا نہیں ہے بلکہ اپنے ذہن سے خود لذّتی کا خیال دُور کرنے کا اِمکان پیدا کرنا ہے۔
اگر آپ کو بستر پر جانے پر خود لذّتی کا عمل کرنے کی خواہش ہوتی ہے تو پہلے ،ورزش کیجئے اور توانائی صَرف کیجئے اور خود کو یقین دِلائیے کہ آپ خود لذّتی کی عادت کو چھوڑ سکتے ہیں اور اِسے چھوڑدیں گے۔
یاد رکھئے کہ اصل مسئلہ آپ کے ذہن میں ہے ،اگر آپ چاہیں تو ایک قِسم کے خیالات کو دوسری قِسم کے خیالات سے تبدیل کر سکتے ہیں۔آپ میں اِسے روکنے کی قوّت موجود ہے۔
اپنے کمپیوٹر کو ایک ایسی جگہ رکھ دیجئے جہاں دُوسرے لوگ بھی اِسے دیکھ سکتے ہوں،اِس طرح عریاں فلمیں سے بچنے میں مدد ملے گی۔
خود لذّتی کے عمل سے ہمیشہ کے لئے گریز کرنے کی کوشش نہ کیجئے ،صِرف اِس کی تعدا کو کم کرنے کی کوشش کیجئے
عضو تناسل کی معمول کی لمبائی کتنی ہوتی ہے اور کیا اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
معمول کے مطابق انفرادی طورعضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ میں فرق ہوتا ہے ،اورعضو تناسل کی لمبائی میں بعض مخصوص تحریکوں کے لحاظ سے اِضافہ یا کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔ عام طور پر عضو تناسل کی لمبائی میں اِضافہ اِس کے تناؤ کی وجہ سے ہوتا ہے ،اِس کے علاوہ آرام اور سکون کی حالت میں ،عضو تناسل کی لمبائی زیادہ معلوم ہوتی ہے۔اِسی طرح ذہنی تناؤ ،ٹھنڈی ہَوا یا ٹھنڈے پانی کے اثر سے عضو تناسل سُکڑ جاتا ہے ۔مختلف مَردوں میں عضو تناسل کی بناوٹ بھی مختلف ہوتی ہے۔اکثر صورتوں میں معمول کی جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل میں خم بھی پایا جاتا ہے
اکثر مردوں کے عضو تناسل کی،تناؤ نہ ہونے کی حالت میں گولائی 4.13 سے 3.14 اِنچ تک ہوتی ہے اور لمبائی 4.92 سے 2.36 اِنچ تک ہوتی ہے ۔اور عضو تناسل کی تناؤ ہونے کی حالت میں گولائی 3.66 سے 5.11 اِنچ تک ہوتی ہے اور لمبائی 3.74 سے 5.70 اِنچ تک ہوتی ہے ۔ ایک انتہائی چھوٹا عضو تناسل وہ ہوتا ہے جس کی لمبائی تناؤ کی حالت میں ایک اِنچ ہوتی ہے ۔ایسا بہت ہی کم صورتوں میں ہوتا ہے ۔ایسی صورت کا تناسب ، ایک ہزار مَردوں میں سے ایک مَرد ہے ۔ عضو تناسل کی لمبائی بڑھانے کے لئے کوئی کریم ،دوا یا قابلِ اعتماد طریقہ دستیاب نہیں ہے۔

بیوی ؟ آپ سے کیا چاہتی ہے

wife

بیوی ؟ آپ سے کیا چاہتی ہے

گھر کو گھر بنانا اور آپ کو خو ش ومطمئن رکھنا محض آپ کی بیوی ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ آپ کی ذمہ داری بھی ہے۔ جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ بیوی آپ کی مر ضی اور خوا ہش کے مطا بق کام کرے ۔ اسی طر ح ایک شو ہر اور خاندان کا سربراہ ہونے کے نا طے آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ آپ اپنی بیوی کی جا ئز خوا ہشات کا احترام کریں اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کی پسند و نا پسند معلوم کریں ۔ یہ جاننے کی کو شش کریں کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ اور کیا نہیں چا ہتی ؟
ماہرین نے اس ضمن میں بتا یا ہے کہ میا ں اور بیوی کے درمیان جسمانی اور معاشر تی فرق کی وجہ سے دونو ں کے درمیان غلط فہمیا ں پیدا ہو جا تی ہیں ۔ جس کے نتیجے میں گھریلو زندگی متا ثر ہوتی ہے ۔ ان اختلا فات کی وجہ جان کر اور ان کا مداوا کرکے میا ں بیوی ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں اور اپنی گھریلو زندگی کو خوش گوار بنا سکتے ہیں۔ ذیل میں ہم چیدہ چیدہ نکا ت بیان کر رہے ہیں ۔ جن سے اندا زہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ ان نکا ت کو غور سے پڑھ کر اور ان کے مطابق عمل کر کے آپ بیوی کو خوش اور گھر کے ما حول کو خوش گوار بنا سکتے ہیں ۔
پر کشش رہنے کی خو اہش
ایک بیوی کے لیے یہ با ت بہت اہم ہو تی ہے کہ اس کے شوہر کی نظرمیں وہ خوبصورت اور پرکشش ہو ۔ خوا ہ وہ کتنی ہی موٹی ، بھدی اور سانولی کیو ں نہ ہو ۔ آپ نے بھی غور کیا ہو گا کہ بیویا ں آئے دن اپنے شوہروں سے سوال کر تی ہیں ” میں کیسی لگ رہی ہو ں“ اس سوال کے پیچھے اصل میں ان کی یہ نفسیات کام کر رہی ہو تی ہیں کہ ان کے شوہر اب بھی ان میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں ۔ اس قسم کے سوالو ں کے مثبت اور پُر محبت جواب دیجئے ۔ کیا میں آج بھی اتنی ہی پیا ری ہو ں کہ جب دلہن بنی تھی؟ کیا میں آج بھی جوانی کی طر ح پر کشش ہوں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ اس قسم کے سوالات ہیں ۔ جن کا کوئی واضح اور درست جوا ب گو بہت مشکل ہوتا ہے۔ تا ہم بیوی کا یہ سوالات کرنے کا اصل مقصد محض یہ اندا زہ لگانا ہوتاہے کہ کیا اب بھی وہ مجھ سے اتنا ہی پیار کر تا ہے جتنا کہ وہ ابتدائی ایام میں کر تا تھا؟ اگر آپ بیوی کو اس مو قع پر خو ش و مطمئن کرنے میں کامیا ب ہو جا تے ہیں اور اسے اپنی محبت کا یقین دلا تے ہیں تو وہ آپ کے لیے ہر قسم کی قر بانی دینے کے لیے پہلے سے زیادہ مستعد رہے گی ۔

جسمانی سے زیا دہ جذبا تی لگا ﺅ
مر دو ں اور عورتو ں میں ایک بڑا نا زک اور اہم فر ق یہ ہو تاہے کہ مر د اپنی بیو ی سے جسمانی و جنسی لگاﺅ کا زیا دہ خوا ہش مند ہو تا ہے ۔ جب کہ عورت کو اپنے مر د سے جذبا تی اور قلبی لگا ﺅ کی ضرورت ہو تی ہے ۔ یہ نا زک فرق میا ں اور بیوی کے درمیا ن نا چا قی کا باعث بھی بن جا تاہے ۔ جو مر د اپنی بیویو ںسے کم کم بو لتے ہیں ۔ ان کی با تو ں پر تو جہ نہیں دیتے ، انہیں اس با ت پر خاص توجہ دینی چاہیے کہ ان کی بیویا ں ان کی آواز سننے کے لیے بے تا ب رہتی ہیں ۔ حتیٰ کہ اگر دفتر سے ان کے شو ہر کا فون آجائے اور انہیں ایک جملہ ہی سننے کو مل جائے تو گھنٹو ں شوہر کی آوا ز ان کے کا نو ں میں رس گھولتی رہتی ہے ۔ شوہروں کو چاہیے کہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر آتے وقت چند جملے دل لگی اور چاہت کے اندا ز میں ضرور کریں تاکہ وہ آپ کی عدم مو جو دگی میں آپ کی با تو ں کو سو چ کر خو ش و خرم رہے ۔

گھریلو اشیا ءکے تحفے
تحفہ یقینا محبت بڑھا تا ہے اور الفت پیدا کر تا ہے اور میا ں بیوی کے درمیا ن تعلق میں تو اس کی اہمیت اور بڑھ جا تی ہے لیکن تحفے کا انتخا ب اصل چیز ہے ۔ مر د اپنی بیویو ں کو کوئی گھریلو شے تحفے میں دے تو اس سے بیو ی
کو خاص دلچسپی نہیں ہو تی ۔ اس قسم کے تحفو ں میں بیوی سے انس اور پیا ر و محبت کا عکس نظر نہیں آتا ۔ جب آپ اس قسم کا کوئی تحفہ اپنی بیوی کو دیتے ہیں تو بیوی پر یہ ظاہر ہو تاہے کہ آپ کو اپنی بیوی سے زیا دہ اپنی پسند اور خوا ہش کی پرا وہ ہے ۔ بیوی اپنے شو ہر سے ایسا تحفہ چاہتی ہے جس سے یہ اظہا ر ہو کہ شوہر نے بیوی کی خو اہش کا احترام کیا ہے ۔ مثال کے طور پر اپنی بیو ی کو اس کی پسند کی کوئی کتا ب ، رسالہ یا اس کی پسند کے کپڑے اور جیو لری کا تحفہ دینا بیوی کے لیے زیا دہ خوشی کا با عث ہو گا ۔ اس لیے شوہروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کی پسند پر نظر رکھیں اور پھر جان لینے کے بعد جب بھی مو قع ملے ، چاہت سے پیش کر دیں یقینا آپ کی بیوی جھو م اٹھے گی ۔

اولین ترجیح کی تمنا
یہ با ت ذہن میں رکھئیے کہ مر د اور عورت کے حسد کی وجہ الگ الگ ہو تی ہے ۔ مثلا ًجنسی طور پر زیا دہ فعال بیوی سے شوہر بد گمان ہو سکتا ہے ۔ جب کہ بیوی اس وقت کڑھتی ہے جب اس کا شوہر ا س سے دو رہو تا ہے ۔ خواہ دوستوں میں بیٹھا ہو یا اخبا ر پڑھ رہا ہو ۔ ایک بیوی یہ محسو س کرنا چاہتی ہے کہ وہ اپنے شو ہر کی پہلی ترجیح ہے ۔ آپ ایک شو ہر ہیں اور یقینا آپ کی بیوی آپ کی اولین ترجیح ہے ۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ آپ یہ کہیں کہ میری بیوی یہ جا نتی ہے کہ وہ میری اولین ترجیح ہے ۔ لیکن جب آپ گھر سے با ہر ہو تے ہیں تو آپ کی بیوی کئی قسم کے وسوسو ں کا شکا ر ہو کر بعض اوقات ا س شک میں مبتلا ہو سکتی ہے کہ شا ئد وہ آپ کی اولین پسند نہ ہو۔ یہی معاملہ اس وقت بھی پیش آسکتا ہے جب آپ گھر پرہو تے ہو ئے بھی بیوی پر بھر پو ر تو جہ نہ دے رہے ہو ں ۔ وہ ایسے میں خیا ل کر تی ہے کہ آپ اسے مستر د کر چکے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ جب آپ گھر پر ہوں تو اپنی بیوی پر بھر پو ر توجہ دیجئے ۔ اس کے کا مو ں کی تعریف کیجئے اور زیا دہ سے زیادہ سے وقت اس کے ساتھ گزارئیے تاکہ آپ کی بیوی کسی بھی قسم کے وسوسے یا شکوک و شبہا ت میں مبتلا ہو کر گھریلو امن و سکون اور سلا متی کو تہہ و با لا نہ کردے۔ کا میا ب زندگی گزارنے کے لیے یہ ایک اہم اصول اور بنیا دی نقطہ ہے ۔

بیوی کا ہا تھ بٹائیں
آپ کتنے ہی بڑے عہدے پر کیو ں نہ ہو ں ۔ گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے بیوی کے ساتھ کا م کا ج میں شرکت مفید ہے ۔ وہ چا ہتی ہے کہ چھٹی کے دن اگر وہ سا لن بنا رہی ہے تو آپ سلا د کا ٹ لیں وہ بر تنو ں پر صابن لگا کر پانی سے دھو رہی ہے تو آپ یہ بر تن اٹھا کر الما ری میں رکھتے جا ئیں ۔ بیوی کو اس وقت بہت خو شی ہو تی ہے کہ جب وہ اپنے شوہر کو اپنے ساتھ گھریلو کا م کاج کرتے دیکھتی ہے ۔ عام طور پر شوہر یہ سمجھتے ہیں کہ امور خانہ داری محض بیویو ں کی ذمہ دا ری ہے اور وہ گھر میں کھانا کھا نے ، اخبا ر پڑھنے اور صرف سونے آتے ہیں۔ سو چ کا یہ اندا ز بالکل غلط ہے ۔ گھر کی زندگی ایک جما عت اور ٹیم کی طر ح ہے۔ چنانچہ یہ گھریلو کام جس طر ح دعوت کی ذمہ داری ہے ، اسی طرح شو ہر کی بھی ہیں ۔ یا درکھئیے ! آپ کی بیوی آپ کو محض اپنا شریک حیا ت ہی تصور نہیں کر تی بلکہ وہ آپ کو اپنا شریک کا ر بھی بنا نا چاہتی ہے۔ روز گا رکے لیے گھر سے جا نے سے پہلے اور آنے کے بعد ایک کونے میں پڑے رہنا یعنی بے اعتنا ئی والا رویہ ظاہر کرنا اور بیوی کو اپنے ذاتی کا موں کی فرمائشیں کر کے گھر یلو کام کا ج میں بے وقت مخل ہو تے رہنا ، بیوی کو ہر گز پسند نہیں ہوتا۔
یا د رکھئیے ! گھر میں ہونے والے میا ں بیوی کے جھگڑو ں میں جہا ں ایک وجہ رقم ہو تی ہے ۔ وہا ں دوسرا اہم سبب گھریلو کام کا ج بھی ہیں ۔ جو مر د گھریلو کا م کا ج اور بچو ں کی دیکھ بھال میں اپنی بیویو ں کا ہا تھ بٹاتے ہیں ، وہ پر سکون خانگی زندگی گزارتے اور بیویو ں سے بہتر تعلق رکھتے ہیں ۔

عورت کے بارے میں مرد کی غلط فہمیاں

men-and-women

عورت کے بارے میں مرد کی غلط فہمیاں

شروع ہی سے مرد عورت کے بارے میں چند غلط فہمیوں کا شکار رہا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں.ااا

مرد عورت کو اپنی شہوانی خواہشات کی آگ بجھانے کا ایک خوبصورت آلہ سمجھتا ہے. حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت انسان کی نسل برقرار رکھنے کے لیے پیدا کی گئی ہے اور قدرت نے اسے مرد کی رفیق اور ہر پریشانی و درد کی ساتھی پا کر بھیجا ہے. اس لیے مرد کو چاہیئے کہ وہ اس صیحح اور جائز استعمال کر کے اپنی زندگی کو بہشت کا نمونہ بنائے اور تندرست و توانا اولاد پیدا کر کے اپنی نسل کو بہتر بنائے. ا کے لیے عورت کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے آپ کو بلکل بے کس اور مجبور خیال نہ کرے یا اپنے آپ کو بالکل ہی مرد کی دست نگ تصور نہ کرے. بلکہ مرد کی ہم پلہ بن کر اپنے آپ کو صیحح معنوں میں نصف بہتر بنائے . لڑکی کے والدین کو چاہیئے کہ وہ شروع سے ہی اپنی لڑکی میں ایسے اوصاف پیدا کریں جن سے وہ مرد کے لیے وبال جان نہ بنے بلکہ اس کی صیحح شریک زندگی
ثابت ھو. اکثر اوقات مرد یہ سمجھتے ہیں کہ عورت میں جنسی خواہشات مرد کی نسبت بہت زیادہ ھوتی ہیں اور وہ تقریبا ہر وقت مباشرت کے لیے تیار رہتی ہے حالانکہ حقیقت کا اس سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا . عورت بے چاری تو خواہش کے نہ ھوتے ھوئے بھی اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لییے مباشرت کے لیے تیار ھو جاتی ہے. اسی وجہ سے مرد یہ سمجھتا ہے کہ اس کی بیوی پر شہوت کا غلبہ رہتا ہے اور وہ خاوند کا اشارہ پاتے ہی یہ آگ بجھانے کے لیے تیار ھو جاتی ہے. جو لوگ عوررت کو وقت بے وقت ستاتے رہتے ہیں اور کثرت سے مباشرت کرتے ہیں وہ جلد ہی کمزور ھو جاتے ہیں اور جس وقت عورت کو ان کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ مباشرت میں ناکام ھو جاتے ہیں بار بار ایسا ھونے سے عورت غم و غصے میں مبتلا ھو کر بدکار ھو جاتی ھے. علم تولید کے مشہور ڈآکٹر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ناکام مباشرت کی +وجہ سے بہت سی عوررتی رحم کے امراض میں مبتلا ھو جاتی ہیں. ڈآکٹر میری سٹوپس نے لکھا ہے کہ کامیاب مباشرت کے بعد عورت کا جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور وہ سکون کی نیند سوتی ھے. اگر مباشرت ناکام ھو تو وہ بے چین ہوجاتی ھے اور صحت بگڑتی چلی جاتی ھے. ایک آسٹرین ڈاکٹر کے مطابق رحم کی مرض عورتوں میں پچھتر فیصد عورتوں ے رحم میں خون جم گیا کونکہ ان کو مکمل جنسی تسکین حاصل نہ ھوئی. اکثر و بیشتر مرد یہ سمجھتے یہں کہ ان کی بیوی حاملہ ھو چکی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کی جنسی خواہشات کی تکمیل صیحح طور پر ھو رہی ہے. لیکن یہ بات صیحح نہیں ہے

حقیقت یہ ہے کہ حمل عورت کی پیاس بجھے بغیر بھی ٹھہر سکتا ہے کیونکہ مرد کے مادہ منویہ میں لاکھوں جراثیم ھوتے ہیں اگر ایک جراثیم بھی عورت کے بیضہ انثی سے مل جاتے تو وہ رحم کی دیوار سے چپک کر حمل کا باعث بن سکتا ہے. بعض اوقات ایسے لوگ بھی دیکھنے میں آتے ہیں کہ مرد کا مادہ منویہ اندام نہانی کے منہ پر ہی گرا اور اس کے باوجود بھی حمل ٹھہر گیا اسس سے یہ بات ثابت ھوتی ہے اگر عورت بار بار بھی حاملہ ھو جائے تو اس سے یہ بات نہیں سمجھنی چاہیئے کہ عورت کی جنسی تسکین صیحح طور پر ھو رہی ہے بہت سے نوجوان شادی سے قبل بھی مباشرت کئے بغیر نہیں رہ سکتے ایسے مردوں کو مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیئے. آآآ

جن عورتوں کو بانجھھ پن ، سیلان الرحم یا جریان عغیرہ کی شکایت ھو تو ایسی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کونکہ اس سے مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ھو جاتی ہیں. پندرہ برس سے کم عمر کی لڑکی سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. جو عورت خود مباشرت کی خواہش ظاہر کرے اس سے مباشرت نہیں کرنی چاہیے کونکہ جس طرح وہ تم سے اس خواہش کا اظہار کر رہی ہے وہ دوسروں پر بھی اس خواہش کا اظہار کر چکی ھو گی. اور انہیں فیض یاب بھی کر چکی ھو گی. بہت سے مختلف لوگوں کا مادہ منویہ اس کی اندام نہانی میں مختلف بیماریاں پیدا کر چکا ھو گا اور یہ بیماریا ںتم کو بھی لگ سکتی ہیں اس لیے اس طرح کی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. میلی گندی رہنے والی اور لنگڑی لولی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کونکہ ان سے گھن آنے کی وجہ سے لذت حاصل نہیں ھوتی. اپنی سے بڑی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. اس سے تم کمزور ھو جاؤ گے. بڑوں کا قول ھے کہ اگر کوئی بوڑھا مرد نوجوان عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ جوان ھو جائے گا اور اگر کوئی جوان بوڑھی عورت سے شادی کرے گا تو وہ بوڑھا ہے جائے گا. بوڑھی عورتوں سے کبھی مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ان کی اندام نہانی بہت سا مادہ منویہ چوس لیتی ہے اور مرد کمزور ھو جاتا ہےایسی عورتیں جو اپنی کسی سہیلی وغیرہ سے اندام نہانی رگڑوا کر انزال کروانے کی عادی ھوں ان سے بھی مباشرت نہیں کرنی چاہیئے ایسی عورت سے مباشرت کرنے سے سوزاک ھو جانے کا ڈر رہتا ھے. جو عورتیں کافی عرصہ سے رکی ھوئی ھوں ان سے مباشرت کرنے سے کئی طرح کی بیماریاں لگ چاتی ہیں. غیر ملکی عورتوں سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ان کا مزاج تم سے الگ ھوتا ہے

جنسی بیداری

sexual-awakening

جنسی بیداری

ایسے لوگ ابھی ذہنی طور پر پختہ نہیں ھوتے لیکن آتشیں خون اور اپنے دوسرے ہم عمر لوگوکے کے مقابلے میں مردانگی کے حقوق اور آزادی سے فیض یاب ھونے کے لیے جلد بازی کاثبوت دیتے ہیں. ایسے نوجوان جنسی کردار کے معاملے میں بے خوف اور بے جھجک ھوتے ہیں. ایسے لوگ ابھی جوانی شباب تک پہنچنے بھی نہیں پاتے کہ ان کی زندگیوں میں لڑکیوں کی بہت اہمیت ھو جاتی ہے نصف سے زائد ایسے لوگ ھوتے ہیں جنہوں نے ہائی سکول کے زمانے میں ہی کسی لڑکی سے ڈیٹ کی ھوتی ہے ہے لیکن یہ ڈیٹ آتشیں خون کی وجہ سے اس مرحلہ سے گزر کر گرم جوشی اختیار کر چکی ھوتی ہے. ایسے لوگوں کی اکثریت ایسی دیکھی گئی ہے جنہوں نے دس یا بارہ برس ہی کی عمر میں جنسی اختلاط کی کوشش کر ڈالی تھی جنکہ باقی لوگوں نے اپنی جنسی مہمات کا آغاز تیرہ یا چودہ برس کی عمر میں کیا.
ایک تجزیئے کے مطابق ایسے لوگوں میں صرف 15 فیصد لوگ ایسے تھے جنہوں نے سولہ برس کی عمر میں پہلا جنسی تجربہ کیا. اس تجزیہ کے مطابق ان میں سے آدھے لوگوں نے اپنے ہی طبقہ کی لڑکی سے تجربہ کیا. باقی میں سے 25 فیصد نے ابتدائی تجربہ حاصل کرنے کے لیے طوائفوں کی طرف رجوع کیااور 15 فیصد لوگوں نے پہلا تجربہ اپنے سے زیادہ عمر کی عورتوں سے کیا. قبل ازوقت جنسی بیداری میں جام دیتا بھی ایک جیسا کردار ادا کرتے ہیں ایک ایسا گروہ جن میں چودہ برس کی عمر میں یا اس سے بھی کم عمری میں پہلا جنسی تجربہ کیا، یہ سبھی آتشیں خون والے ھوتے ہیں. ان میں باقی لوگ ایسے ھوتے ہیں جو قبل از وقت جنسی پختگی حاصل کر لیتے ہیں. اس گروہ کے تقریبا تمام ہی لوگ جذباتی ھوتے ہیں. یہ لوگ کورٹ شپ کے معاملے میں بہت ماہر ھوتے ہیں اور ایسے لوگوں کی مثال ایک تیز و تند طوفان سے دی جا سکتی ہے. یہ لوگ اتنے عجلت پسند ہوتے ہیں کہ ان میں سے اثر لوگوں نے سات دن سے بھی کم مدت میں اپنے جنسی رفیق سے تعلقات استوار کر لئے. اس گروہ کے لوگ جس تندی اور تیزی سے تعلقات استوار کرتے ہیں اتنی ہی تیزی سے ان کے تعلقات کا خاتمہ بھی ھو جاتا ہے. تعلقات ختم ھونے کی جو وجوہات اکثروبیشتر بیان کی جاتی ہیں وہ اس طرح ھوتی ہیں. اول یہ کہ میں اس سے اکتا چکا ھوں. دوسری وجہ یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ گھریلو قسم کی لڑکی تھی. اور بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس نے بچہ ضائع کروا دیا ہے اور بعض یہ کہتے ہیں‌کہ میں نے اس لیے تعلقات ختم کر لیے کہ اس کو بچہ ھو گیا

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

اکثروبیشتر دیکھا گیا ہے کہ مرد مباشرت کے دوران عورت سے بہت پہلے انزال ہو جاتا ہے اور اس کی بیوی کو جنسی تسکین حاصل نہیں ہوتی. جنسی فعل کے دوران مرد کی ناکامی کے اسباب مندرجہ زیل ہو سکتے ہیں
اکثر نوجوان شادی سے پہلے ہی اپنی جوانی کی حفاظت نہ کرتے ہوئے رنڈی بازی یا مشت زنی وغیرہ کی مدد سے اپنی بیشترت طاقت ضائع کر چکے ہوتے ہیں. اس طرح مرد کا مادہ منویہ پتلا ہو جاتا ہے اور جسم کی طاقت ختم ہو جاتی ہے. مرد عورت کے پاس جانے کے چند منٹ بعد ہی انزال ہو جاتا ہے. ایسے آدمی اپنی بیوی کو جنسی تسکین نہیں پہنچا سکتے ایسا اگر بار بار ہو تو اس طرح کے مردوں کو چاہیئے کہ وہ مباشرت سے قبل اپنا جسم عورت کے جسم سے دور رکھیں اور عورت کے جسم کا خوب اچھی طرح مساس کریں. جب عورت مکمل طور پر بیدار ہو جائے تو بھر مباشرت شروع کرے اور اس کے لیے کوئی ایسا طریقہ استعمال کرے جس میں رگڑ کم سے کم ہو. ایسے لوگوں کو چارپائی کی بجائے زمین پر گدہ بچھا کر مباشرت کرنا بہتر ہوتا ہے. مباشرت سے قبل مرد کو اپنے عضو پر کسی قسم کی کریم وغیرہ لگا لینی چاہیئے تاکہ رگڑ کم سے کم ھو. بعض اوقات مرد میں سرعت انزال کا مرض اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اس سے سب کرنے کے باوجود مساس کے دوران ہی انزال ہو جاتا ہے. تو ایسے مریض کو چاہیئے کہ ہو اپنی بیوی کو بلکل نہ چھیرے اور کسی قابل حکیم سے علاج کرائے. ایسی حالت میں بیوی کو چھیڑنا اپنے ہاتھوں بیوی کو بدکاری کے گڑھے میں بھینکنے کے برابر ہے

مباشرت میں مرد کی ناکامی اس سبب بھی ہو سکتی ہے کہ بیوی کے دل میں مباشرت کی کوئی خواہش نہ ہو مگر صرف یہ سمجھتے ہوئے کہ شوہر کا حکم ماننا فرض ہے اس کام کے لیے تیار ہو جائے. مرد تو اس سے مزہ حاصل کر لیتا ہے مگر عورت کو مکمل جنسی تسکین دینے میں ناکام رہتا ہے . اس چیز سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مباشرت صرف اسی وقت کی چائے جب میاں بیوی دونوں میں‌اس کی فطری خواہش پیدا ہو اور اس خواہش کو کسی مصنوعی طریقہ سے بیدار نہ کیا گیا ہو. اس سے مباشرت کا لطف دوبالا ہو جاتاہے. خاوند کا بیوی سے پہلے انزال ہونے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ جنسی فعل کے دوران چونکہ مرد فائل ہوتا ہے اور اس کو زور لگا نا پڑتا ہے اور مرد کا مادہ منویہ عورت کے مادہ منویہ کی نسبت کم راستہ طے کر کے آتا ہے. اس لیے مرد جلد انزال ہو جاتا ہے. بعض اوقات اگر دیر کے بعد بعد مباشرت کی جائے تو جنسی ہیجان کی وجہ سے مرد جلد انزال ہو جاتا ہے. مگر یہ کیفیت بلکل عارضی ہوتی ہے اور ایک دو روز کے بعد دور ہو جاتی ہے. اگر مرد ریادہ تھکا ہوا ہو اور اس تھکاوٹ کی حالت میں مباشرت کرے تو اس کے جلد انزال ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں. ان سب باتوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مباشرت سے قبل مساس کر کے عورت کے جذبات کو بیدار کیا جائے
سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

انزال روکنے کے خطرناک نتائج

انزال روکنے کے خطرناک نتائج

بعض لوگ مباشرت کرتے ہیں لیکن جب انزال ہونے کے قریب ہوتا ہے تو بیوی سے ایک دم جدا ہو جاتے ہیں اور منی خارج نہیں ہونے دیتے ایسے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ لطف بھی حاصل کر لیا جائے اور مادہ منویہ‌ (منی) بھی ضائع نہ ہو. اس طرح کے لوگوں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ منی کے خزانے سے اگر ایک بار مدہ منویہ (منی) باہر آجائے تو وہ کسی قیمت پر واپس نہیں جاتا اور اگر اسے باہر نکلنے سے روکا جائے تو یہ پیشاب کی نالی سے چمٹ جاتا ہے اور تھوڑی دیر بعد خشک ہونے کے بعد پیشاب کی نالی میں سخت درد محسوس ہوتا ہے بعض اوقات اس کے قطرے اندر ہی گل سڑ کر سوزاک کی بیماری پیدا کر دیتے ہیں. جو بہت ہی مہلک ہوتی ہے. اس کا فوری علاج ضروری ہوتا ہے. بار بار یہ عمل دہر انے سے عضو تناسل میں کمزوری آ جاتی ہے اور مرد اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتا. اس لیے انزال کے وقت مادہ منویہ (منی) کو قطعی طور پر نہیں روکنا چاہیئے
سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

alshifaherbal@gmail.com

03040506070

 

Read More

مباشرت کے بعد کی احتیاطیں

 

مباشرت کے بعد کی احتیاطیں

مباشرت کے فورا بعد الگ نہیں‌ ہونا چاہیئے. بلکہ تھوڑی دیر تک بیوی کے پاس رہنا چاہیئے اس سے بیوی کے ذہن میں یہ بات بیٹھتی ہے کہ مرد اس سے واقعی محبت کرتا ہے اور وہ صرف جنسی فعل انجام دینے کی مشین نہیں ہے. مباشرت کے بعد مرد اور عورت کو اپنے اعضاء کسی صاف کپڑے سے اچھی طرح صاف کر لینے چاہیں. ایسی حالت میں پانی سےاعضاء کو دہونے سے ضعف باہ کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے. مباشرت کے فورا بعد پیشاب بھی نہیں کرنا چاہیئے. پیشاب مباشرت سے کم از کم دو گھنٹے بعد کرنا چاہیئے. ورنہ ضعف مثانہ کی شکایت پیدا ہو گی عورت کے مباشرت کے فورا بعد پیشاب کرنے سے حمل ٹھرنے کے انکانات بہت کم ھو جاتے ہیں. کیونکہ اس سے مادہ تو رحم سے تقریبا سارا کا سارا باہر نکل
جاتا ھے. بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ فاحشہ عورتوں سے مباشرت کے بعد پیشاب کر لینا چاہیئے. مباشرت کے بعد عورت کو کم از کم دس پندرہ منٹ تک سیدھے لیتے رہنا چاہیئے اور سانس کو اوپر کی طرف کھینچنا چاہیئے اس طرا قیام حمل میں مدد ملتی ہے. صفائی وغیرہ کے بعد دونوں کو اپنے اپنے بستر پر چلے جانا چاہیئے اور سونے کی تیاری کرنی چاہیئے. صبح جب سو کر اٹھیں تو دونوں کو موسم کی مناسبت سے ٹھنڈے یا گرم پانی سے غسل کر لینا چاہیئے. کامیاب مباشرت کی علامت یہ ہے  کہ مباشرت کے بعد پر سکون نیند آتی ہے اور صبح اٹھنے کے بعد طبعیت ہشاش بشاش ہوتی ہے. مباشرت کے بعد جسم سردی سے محفوظ رکھنا چاہیئے اور ٹھنڈی اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے. مباشرت کے بعد بھینس کا خوب کڑھا ہوا دودھ بہت مفید ہوتا ہے اور اس سے زائل شدہ طاقت واپس آ جاتی ہے. اگر دودھ میسر نہ ہو تو کوئی نہ کوئی طاقت بخش غذا ضرور کھانی چاہیئے

 

Read More

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

جس رات مباشرت کرنے کا خیال ہو اس روز پہلے ہی سے تیاری کر لینی چاہیئے. صبح کے وقت مرغن غذا ہونی چاہیئے. گھی مکھن اور بالائی وغیرہ کا استیعمال فائدہ مند ہوتا ہے. رات کو غذا ذودہضم ہونی چاہیئے. دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو بھی کسی قسم کی منشی چیز کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے. ترش اور گرم اشیائ سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے. اس رات نمک کا استعمال بھی کم رکھنا بہتر ہے. شام کو کھانے کے بعد چہل قدمی کرنی چاہیئے اور اسی کے بعد علیحدہ علیحدہ سو جانا چاہیئے. سونے سے پہلے مرد کو پیشاب کر لینا چاہیئے کھانے کے تقریبا چار گھنٹے بعد اٹھیں اور بیوی سے کہیں پیشاب وغیرہ سے فارغ ہو جائے کیونکہ اس سے اندام نہانی کی زائد رطوبت خارج ہو کر تنگی پیدا کرتی ہے اور زیادہ لذت حاصل ہوتی ہے اگر عورت کو جلد منزل کرنا ہے تو اسے پیشاب کا مت کہیں. مرد کو دوبارہ اس وقت پیشاب نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے شہوت اور قوت میں کمی آتی ہے اور انزال جلدی ہو جاتا ہے. اکثر لوگ چار پائی پر مباشرت کرتے ہیں لیکن طبی نگاہ سے زمین پر گدہ بچھا کر مباشرت کرنے سے زیادہ لطف آتا ہے اور یہ طریقہ حمل کے لیے بھی زیادہ مفید ہے اور دراصل مباشرت کا اصل مقصد بھی یہی ہونا چاہیئے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

مندرجہ ذیل اوقات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

دن کے وقت مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس وقت مباشرت کرنے سے اگر حمل ٹھہر چائے تو اولاد بدصورت اور بدچلن پیدا ہو گی

کھانے کے فورا معد یا خالی پیٹ مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے دونوں فریق پر برا اثر پڑتا ہے اور محتلف قسم کی بیماریاں لگ جاتی ہیں

بخار یا نزلہ و زکام کی حالت میں مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اگر اس حالت میں حمل قرار پا گیا تو اولاد میں دائمی نزلہ زکام ہونے کا قوی امکان ہے

غم وغصہ یا خوف وغیرہ کی حالت میں مباشرت نہیں کرنی چاہیئے

زیادہ گرمی کے موسم میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

دوران حیض مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے مہلک قسم کی بیماری پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے

حمل کے دوران مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے لیکن اگر اس دوران فطری طور پر خواہش پیدا ہو تو مباشرت کے لیے ایسا طریقہ اپنانا چاہیئے جس سے عورت کے پیٹ پر زیادہ بوجھ نہ پڑے اور وہ تکلیف محسوس نہ کرے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

شادی سے پہلے زندگی

شادی سے پہلے

شادی سے پہلے زندگی

اچھی سائٹ کے ذریعےسب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ ہمیں شادی سے پہلے زندگی کس طرح گزارنی چاہئے ؟ ہر نوجوان مرد کو چاہئے کھ وھ شادی سے پہلے سادہ زندگی بسر کرے تاکھ اس کی ازواجی زندگی کامیاب ھو جس طرح دنیا میں ھر کام کرنے کےقاعدے ہوتے ھیں اگر ان کے مطابق کام کیا جائے تو کام اچھی طرح ھو جاتا ہے اور اگر کام قاعدے سے نہ کیا جائے تو اس طرح کام بگڑ جاتا ہے. اسی طرح سادہ زندگی بسر کرنے کے بھی اصول متعین ھیں جو ھر غیر شادی شدہ نوجوان کو اپنانے چاہئیں وہ اصول مندرجہ ذیل ہیں
ہر نوجوان کو چاہئیے کہ وہ صبح سویرے اٹھے اورحوائج ضروریھ سے فارغ ھو کر سیر کے لیے نکل چائے صبح سویرے دیر تک سونا انسان کے جنسی ضبط کو کمزور کرتا ہے.اس کی وجہ یہ ہے کہ قدرتی نیند تو پوری ھو چکی ھوتی ہے مگر کاہلی کی وجہ سے انسان غنودگی کی حالت میں پڑا اونگھتا رھتا ہےاس وقت تک خوراک ہضم ھو جانے کے معد معدے سے انتڑیوں میں پہنچ چکی ہوتی ہے اور اس فضلہ اوررطوبت گردے، مثانے اور پیشاب، پاخانہ کی جگہ میں جمع ھو کر دماغ کو گندے خیالات چڑھاتی ہیں جس کی وجہ سے شہوانی خیالات انسان کو پریشان کرنا شروع کر دیتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کو احتلام اکثر صبح کے وقت ہوتا ہے. اس لیے انسان جتنی صبح بسترسے اٹھے گا انتا ہی اچھا ھوگا اس کے علاوہ اس بات کا خیال بھی رکھنا چاہئے کہ بستر ہلکا اور سخت ھونا چاہئیے. اس کا فائدہ یہ ھو گا کہ سردی کی وجہ سے نیند آسانی سے نہ آ سکے گی اور جسم گرمی سردی برداشت کرنے کا عادی ھو جائے گا. اس سے طبعیت عیش وعشرت کی طرف مائل نہ ھو گی. پرانے زمانے میں لوگ بہادر اور دلیر اسی وجھ سے ھوتے تھے کہ انہیں لاڈ پیار سے پال کر کاھل اور سست نہیں بنایا جاتا تھا بلکہ شروع ہی سے سختی جھیلنے کا عادی بنایا جاتا تھا.. اس لیے آج کل کے آرام طلب والدینکو چاہئیے کہ وہ اپنی اولاد پر رحم کریں اور اسے شروع ہی سے سختیاں برداشت کرنے کی عادت ڈال کر دلیر اور دلاور بنائیں تاکہ مصیبت پڑنے پر وہ خودکشی کر کے اپنے والدین کا نام بدنام نہ کرے بلکہ ہمت اور حوصلہ سے حالات کا مقابلہ کرےاور کامیاب زندگی گزارے

سادہ اور جلد ہضم ھو جانے والی خوراک کحانی چاہئیے جس میں مرچ مصالحے اور کھٹائی کم ھو مرچ اور کھٹئی استعمال کرنے سے جسم میں گرمی بڑھتی ہے اور گرمی بڑھنے سے مادہ منویہ کمزور اور پتلا ھو جاتا ہے اور اس سے شھوانی جزبات بھی بھڑک اٹھتے ہیں. جو خوراک بڑی دیر میں ہضم ھوتی ہے ایسے لوگوں کو زیادہ مرغن غذا بھی نہیں کھانی چاہئیے کیونکھ یہ سب شہوانی جذبات بھڑکاتی ہیں

ایسے نوجوانوں کا لباس موسم کے مطابق لیکن نہایت سادہ ھونا چاہئیے ضرورت سے زیادہ نرم گرم یا ٹیپ ٹاپ نہ ھو کیونکہ اس سے انسان غیر ضروری طور پر آرام پسند، نازک مزاج، فضول خرچ اور نمودونمائش کا دلدادہ ھو جاتا ہے
ایسی کتابیں بالکل نہ پڑھی چائیں ایسے راگ بالکل نہ گائے جائیں یا سنے جائیں ایسے تماشے یا فلمیں نہ دیکحی جائیں جن میں مردوں اور عورتوں کے عشق و محبت کے تذکرے یا نظارے شہوت انگیز انداز مین پیش کیے گئے ھوں کیونکہ ان باتوں سے نوجوان مردوں اور عورتوں کی طبیعتوں پر برا اثر پڑتا ہے مردوں کو عورتوں کی صحبت میں اور عورتوں کو مردوں کی صحبت میں اٹھنے بیٹھنے سے پرھیز کرنا چاھئیے. خاص کر تنھائی میں مرد کے پاس بیٹھنا درست نہیں ہے . غیر مردوں اور عورتوں کا ایک جگا تنھائی میں بیٹھنے کا نتیجہ ننانوے فیصد خراب ہی نکلتا ہے

ایسے مردوں کو چاہئیے کہ وہ صبح کے وقت باقاعدگی سے کھلی ھوا میں ورزش کریں. اس سے دوران خون تیز ھوتا ہے اور کھانا اچھی طرح ہضم ھو جاتا ہے اور جسم بھی مضبوط ھوتا ہے . صحت ٹھیک رہنے اور مضبوط بننے سے جو ہر زندگی بآسانی جسم اور دماغ میں جذب ھوتا ہے اور انسان کی دماغی اور قوتیں بڑھتی ہیں

کھانا کھانے کے بعد اور صبح سو کر اٹھنے کے بعد دانت ضرور صاف کرنے چاھیئں

روزانہ تازہ پانی سے غسل کرنا چاہیئے. ٹھنڈی ھوا اور ٹھندے پانی کی عادت جتنی زیادہ ھو گی صحت اتنی اچھی ھو گی. یہی وجہ ہے کہ پہاڑوں پر بسنے والے مردوں اور عورتوں کی صحت میدانوں میں رہنے والے مردوں اور عورتوں سے زیادہ اچھی ھوتی ہے. سردی گرمی سے خوف کھانا اور برداشت کی طاقت کھو دینا بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ھے

نماز پنجگانہ باقاعدگی سے ادا کرنی چاہیئں خدا کی یاد میں مشغول رہنا چاہیے اپنے دل کی گہرائیوں میں اس پاک ذات کے ہر جگہ حاضر ھونے کاخیال بٹھانا چاہیئے. یہاں تک کہ ہر زرے میں اس کی بے عیب اور پاک ذات کا جلوہ نظر آنے لگے. اس سے فائدہ یہ ہے کھ دل روز بروز مضبوط ھوتا چلا جائے گا اور دنیا کی ہر چیز سے خوف جاتا رہے گا. اس کے علاوہ اس کی رضا میں راضی رہنا سیکھ جائو گے اور خدا پر توکل کرنے لگو گے. اس سے تم مصیبت میں اپنے آپ کو مظبوط پاؤ گے اور یہ سمجھو گے کہ خدا میرے ساتھہ ہے. شروع شروع میں یہ کام مشکل معلوم ھو گا لیکن اگر خدا کی یاد کو اپنا ایک ضروری فرض سمجھ کر پورا کرنے لگو گے اور خود کو ایک بے بس بچے کی طرح اس کی مرضی کا پابند کروگے اور اپنی ہر ضرورت اور خواہش کو خدا کے سامنے بیان کر کے اس سے اسی طرح امداد چاہا کرو جس طرح بھوک لگنے پر ایک بچہ اپنی ماں سے روٹی مانگتا ہے تو تم کو ہر طرف خدا کا ہاتھہ کام کرتا نظر آنے لگے گا اور خدا سے تمہارا رشتہ روز بروز مضبوط ھوتا چلا جائے گا. اس کی بندگی اور عبادت میں لذت ملنے لگے گی

ہفتے عشرے میں یا کم از کم مہینے میں ایک بار فاقہ ضرور کرنا چاہیئے یہ چیزیں نہ صرف انسان کی عقل کو خراب کر دیتی ہیں بلکہ اسے حیوانات سے بھی گیا گزرا بنا دیتی ھیں. اس کی جسمانی اور روحانی طاقت کو تباہ کر ڈالتی ھیں

ایسے دوستوں کی صحبت سے بچنا چاہیئے جو سادہ زندگی کا مذاق اڑاتے ہیں یا اس کو نا ممکن سمجھتے ہوں. انسان کا شیطان انسان ہی ھوتا ہے اس قسم کے دوست احباب تمہارے مقصد کی راہ میں رکاوٹ ثابت ھوں گے کیونکھ ان کی سب سے بڑی خواہش یہی ھو گی کہ تم ان ہی جیسے بنو اور ان سے علیحدہ ھو کر ان سے بہتر نہ بن سکو. اس قسم کے لوگوں سے بحث کرنا بے کار ھوتا ہے کیونکہ ان پر کوئی دلیل اثر نہیں کرتی الٹا وقت ہی ضائع ھوتا ہے

اگراللّھ سے یہ دعا مانگی جائے کہ وہ تم سے بری عادتیں اور برے ساتھی چھڑا دے اور نیک عادتیں اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے تو وہ بھی ضرور تمہاری مدد کرے گا

اس کام میں عورتیں بھی مردوں کو بہت مدد دے سکتی ھیں. انہیں چاہیئے کہ اپنے بیٹوں بھائیوں اور خاوندوں کی خوراک پوشاک خیالات اور عادات کی نہایت اختیاط اور غور سے نگرانی کریں. عورت گھر کی رانی ھوتی ھے اور وہ ان سب انتظام عورت ہی کے ہاتھوں میں ھوتا ہے وہ مردوں کو جو چاہیں کھلا سکتی ھیں

شادی کے بعد بھی مردوں کو چاہیئے کہ وہ یہ اصول اپنائے رھیں اس سے ان کی طاقت اور صحت بحال رہے گی اور ان کی ازواجی زندگی نہایت خوشگوارگزرے گی. بیویوں کو بھی خاص طور پر خاوندوں کے اس راستے پر چلنے میں ان کی مدد کرنی چاہیئے کیونکہ اس طرح وہ خاوندوں کی کمزوریوں کو طاقت میں تبدیل کر سکتی ھیں پھر اس سے نہ صرف ان کی صحت اچھی رہے گی بلکہ ان کے خاوند کی تندرستی بھی روز بروز بڑھتی رہے گی

ان اصولوں پر کار بند ھونے سے جسم کے رگ پٹھے مضبوط رہتے ہیں بدن میں چستی آتی ہے. خوب دل لگا کر کام کرنے کی امنگ پیدا ھوتی ھے. خوراک ہضم ھو کر جزوبدن بنتی ہے اور جسم روزبروز طاقت ور ھوتا چاتا ہے آنکھیں ناک اور کان کی طاقتیں تیز ھوتی ہیں. جسم بڑھاپے میں بھی تندرست رہتا ہے. کوئی بیماری پاس نہیں پھٹکتی اور انسان آخری گھڑی تک تندرست اور توانا رہ کر زندگی کا پورا پورا لطف اتھاتا ہے. دماغی طاقت روز بروز بڑھتی ہے. انسان اپنی زندگی کے تجربات سے پورا پورا فائدہ اتھاتا ہے. ملک و قوم کی خدمت کر کے عزت اورر شہرت حاصل کرتا ہے. اسطرح مرنے کے بعد بھی اس شخص کو یاد رکھا جاتا ہے

سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

al_shifa.herbal@yahoo.com 0313 9977999