Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مباشرت گناہ نہیں

مباشرت گناہ نہیں

مباشرت گناہ نہیں

مباشرت سے واقفیت نہ رکھنے والوں سےاکثروبیشتر ھولناک واقعات پیش آتے رہتے ہیں. ہر جوان مرد اور عورت کو اس سے واقفیت بہت ضروری ہے. کیونکہ ان کی تمام ازواجی زندگی کا انحصار ریادہ تر اسی پر ھوتا ھے. جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ اپنی ازواجی زندگی کا صیحح لطف نہیں اٹھا سکتے. مباشرت سے واقفیت کوئی گناہ نہیں بلکھ یہ قدرت کی عطا کردہ ہے شمار نعمتوں میں سے ایک ہے. اکثر لوگ جنسی فعل کو ادا کرنا ایک فرض سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے قدرت نے انسان کے گرد بہت ساری نعمتیں بکھیر دی ہیں جن کو انسان بوقت ضرورت بہترین تفریح کا ذریعہ بنا سکتا ہے. عورت بھی مرد کی ضرورت کے تحت وجود میں آتی ہے.اس کی موجودگی سے انسان اپنی دوسری تفریحات کو پس پشت ڈال دیتا ہے اور اس طریقہ سے عورت دوسری تمام نعمتوں پر فوقیت حاصل کر لیتی ہے. عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کے لے لازم و ملزوم ہیں اس کا یہ ھرگز مطلب نہیں ینا چاہیئے کہ ہم ّہر عورت سے تعلقات استوار رکھیں. صرف اس لیے کہ عورت مرد کا پید ائشی حق ہے. اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص ضابطہ ہے جس طرح ہم گندم کو پیس کر آٹآ بناتے ھیں اور پھر اس کو استعمال کرتے ہیں. اس طرح ہم کسی عورت سےجنسی تعلقات صرف اسی وقت استوار کرسکتے ھیں جسے مرد نے جائز طریقے سے اپنے لیے حاصل کیا ھو اور وہ جائر طریقہ سے صرف نکاخ کا ہے. جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ ہر نعمت کو استعمال کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے اس طرح مباشرت سے واقفیت بھی عورت کو استعمال کرنے کا صیحح اور جائز طریقہ ہے اس طریقہ سے واقفیت کوئی گناہ نہیں اچھا لباس عمدہ غذا اور بناؤ سنگار وغیرہ کے علاوہ بھی عورت کی بعض ضروریات ھوتی ہیں. یہ ضروریات تو ظاھری ہیں لیکن عورت کی ایک ضرورت ایسی بھی ھوتی ہے جس کو وہ زبانی ادا نہیں کر سکتی. لیکن جب قوت برداشت ختم ھو جائے تو وہ اس سے کو کہنے سے گریز نہیں کرتی. یہ مطالبہ ایسا ہے کہ اس کے پورا ہونے کے بعد اگر اس کے دوسرے مطالبات بہتر طور پر پورے نہ بھی ہوں تو وہ گلہ نہیں کرتی. مرد کو چاہیے کہ عورت کے اس مطالبے پر خاص توجہ دے جسے وہ کہھ نہیں پاتی. جو لوگ اس سے واقفیت نہیں رکھتے وہ کامیاب زندگی نہیں گزار سکتے ان کی بیویاں یا تو طلاق کی صورت میں ان سے علیحدگی اختیار کر لیتی ہیں یا پھر اپنی اور اپنے شوھر کی عزت سے کھیلنا شروع کر دیتی ہیں. اسی وجہ سے معاشرے میں برائیاں پھیلتی ہیں. ایسی عورتیں جن کے شوھر انہیں مکمل جنسی تسکین نہیں دے سکتے اس کے بغیر وہ شوھر کی وفادار نہیں ھوتی اور ان کی عزت و ناموس سے کھیلنا ان کا مشغلہ بن جاتا ہے. مرد تو ایک بھنورا ہے جو رس چوس کر علیحدہ ھو جاتا ہے. لیکن ایسی عورتوں کا معاشرے میں کوئی مقام نہیں ھوتا اور اگر کوئی مقام ھوتا بھی ہے تو صرف اور صرف طوائف کا. مباشرت کے فن سے ناواقف لوگ اکثر و بیشتر جنسی احساس کمتری کا شکار ھو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے اپنے آپ کو شادی کے قابل نہیں سمجھتے اس کام میں وہ اکثر اپنے عضو کی کوتاہی کو قصوروار سمجھتے ہیں لیکن عضو کی کوتاہی ھونا کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے وہ پریشان ھوں. اگر وہ مباشرت کے فن سے واقف ھوں تو ان کو معلوم ھو جائے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کون کون سے طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں. بعض اوقات کسی مرد کا کسی بازار یا فحش عورت سے تعلق رہ چکا ھوتا ہے اور وہ اس کی مردانگی کو طعنہ دے دیتی ہے تو وہ احساس ان کو زندگی بھر ستاتا رھتا ہے اوروہ سمجھ لیتے ہیں کہ ان کی مردانگی ختم ھو چکی ہے. فن مباشرت سے واقفیت رکھنے والا آدمی جانتا ہے کہ احساس انسانی جسم میں پیڑرول کی حثیت رکھتا ہے اور اگر کوئی بڑی خبر، ڈریا خوف وغیرہ ھمارے احساس کو مجروح کر دے تو اس وقت جسم کو پٹرول نہیں ملتا اور وقتی طور پر اعضا اپنا کام نہیں کرتے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ نا مرد ھو گیا
سو فیصدجنسی مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

 

مردانہ طاقت بڑھانے کا نسخہ

مردانہ طاقت بڑھانے کا نسخہ

باہ اور مغزیات
قوت باہ اور مغزیات کے استعمال کا نہایت گہرا رشتہ ہے۔ یہاں قلت گنجائش کی وجہ سے اس رشتہ کی تشریح نہ کرتے ہوئے صرف اسی قدر لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ تقریباً تمام قسم کے مغزیات قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے نہایت مفید ہیں، مغز بادام، مغز چلغوزہ، مغز پستہ، مغز اخروٹ، مغز قندق خصوصیت سے اس بارے میں قابل ذکر ہیں، مغز بادام کے ہم وزن چنے ملا کر چبانا قوت باہ کے لئے بہت مفید ہے
نسخہ الشفاء : مغز بادام مقشر 6م گرام، سونٹھ 6م گرام، نخود بریاں 6م گرام، کالی مرچ 3 گرام، مصری 10 گرام، تمام ادویہ کو ملا کر سفوف بنا لیں ایک بڑا چمچ کھانے والا صبح و شام ایک گلاس دودھ کیساتھ کھایا کریں، قوت باہ کے لئے اچھا اثر رکھتا ہے اگر اس کے اوپر سے دودھ پی لیا جائے تو اور بھی مفید ہے، مغز بادام ،مصری اور مکھن بوقت صبح نہار منہ حسب قوت ہاضمہ استعمال کرنے سے دل ودماغ اور تمام جسم کو قوت پہنچتی ہے اور اس طرح بنیادی طور پر قوت باہ کو نفع پہنچتا ہے، مغزہ چلغوزہ کو شکر ملا کر چبانا بہت مفید ہے لیکن مغزیات کا حد سے زیادہ استعمال معدے کو خراب کرتا ہے، مغز بادام چھیلے بغیر استعمال نہ کرنے چاہیئے ، مغزیات جسم کو موٹا کرتے ہیں اورخصوصیت سے مقوی دماغ ہوتے ہیں، جن لوگوں کو وقت خاص پر صرف کمزوری دماغ کی وجہ سے انتشار نہ ہوتا ہو ان کے لئے مغزیات کا استعمال بہت مفید اثر رکھتا ہے

قوت باہ اور پھل
قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے میٹھا اور بے ریشہ دار آم، جامن، آڑو، کیلا، سیب ، انگور خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ جس موسم میں یہ پھل کثرت سے مل سکیں۔ اس موسم میں ضرور بکثرت استعمال کرنے چاہئیں۔ ترش اور ریشہ دار آم بجائے فائدہ کے نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب تک بارش نہ ہو آم کا مزاج بہت ہی گرم ہوتا ہے۔ بارش کے بعد اس کی گرمی کچھ کم ہو جاتی ہے پھر بھی بہت گرم مزاجوں کو اس کا کثرت سے استعمال غیر مفید ہے۔ جسم پر پھوڑے پھنسیاں اور اکثر آنکھوں کی بیماریاں پیدا کرتا ہے، آم چوس کر اوپر سے دودھ کی لسی پینا اس کی گرمی کو اعتدال پر لاتا ہے، آم چوس کر اوپر سے جامن کا استعمال بھی نہایت ہی مفید ہے، جامن خصوصیت سے گرم مزاجوں کو از حد مفید ہے جن کو جگر کی کمزوری کی وجہ سے سرعت وغیرہ کی شکایت ہو یا انتشار کم ہوتا ہو، ان کے لئے جامن کا استعمال ایک اکسیری علاج سے کم نہیں، جامن جگر کو طاقت دیتی ہے اور جسم میں نیا خون پیدا کرتی ہے لیکن اس کا کثرت سے استعمال قبض کی شکایت کرتا ہے اور اکثر صورتوں میں ہیضے کا شکار کر دیتا ہے۔ آڑو کا مزاج سردتر ہے اس لئے سرد مزاجوں کے لئے غیر مفید ہے، گرم مزاجوں کو خصوصیت سے بہت مفید پڑتا ہے، آڑو ایک کثیر الغذا پھل ہے لیکن اس سے جو غذائیت پیدا ہوتی ہے وہ ردی اور ناقص ہوتی ہے
کیلا گرم مزاجوں کی قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے، جسم کو موٹا کرتا ہے، نہار منہ کھانا مفید نہیں ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اس کا استعمال کھانا ہضم کرنے میں بہت معاون ثابت ہوا ہے، کیلے کے بکثرت استعمال سے قبض، اپھارہ اور نفخ شکم کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے، کیلے کے استعمال کے بعد دو چار ماشہ کچے چاول چبا لینا بھی اس کا کوئی نقصان دہ اثر ظاہر نہیں ہونے دیتا، سیب دل، دماغ، معدہ وجگر تمام اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے، قدرے قابض ہے مگر ہر مزاج کو مفید ہے، انگور خصوصیت سے خون پیدا کرنے میں موثر ہے، ملین طبع ہے، جسم کو طاقت وتوانائی بخشتا ہے

قوت باہ‘ چھاچھ اور دہی
چھاچھ اور دہی قوت باہ کےلئے مفید نہیں بلکہ بعض صورتوںمیں سخت مضر ہیں، بلغمی یا بادی مزاجوں کو اگر ضعف باہ کی شکایت لاحق ہو تو چھاچھ یا دہی کا بکثرت استعمال ان کے لئے زہر ہلاہل سے کم خطرناک اثر نہیں رکھتا لیکن گرم مزاجوں کے لئے چھاچھ اور دہی کچھ زیادہ نقصان دہ نہیں ہیں بلکہ بعض صورتوں میں مفید بھی ہیں۔ چھاچھ اور دہی ہمیشہ میٹھے استعمال کرنے چا ہیئں، کھٹا دہی یا ترش چھاچھ گرم مزاجوں کی باہ کےلئے بھی سخت مضر ہیں، دہی اور چھاچھ قابض اثر رکھتے ہیں، میٹھے دہی میں میٹھا ملا کر پینا گرم مزاجوں کیلئے اکثر صورتوں میں مفید ثابت ہوا ہے

قوت باہ اور اچار سرکہ وغیرہ
قوت باہ کے لئے کوئی چیز ایسی سخت مضر نہیں ہے جس قدر اچار، سرکہ، چٹنیاں اور قسم قسم کی چٹپٹی، ترش اور محض زبان کے ذائقہ کے لئے تیار کی ہوئی پکوڑیاں وغیرہ لیکن قابل افسوس نظارہ ہے کہ روز بروز کمزور اور قوت باہ سے عاری ہو جانے کے باوجود بھی لوگوں کا میلان طبع ان قاتل باہ چٹپٹی چیزوں کی طرف بڑھ رہا ہے، اچار، سرکہ وغیرہ قسم کی چیزیں خاص مادہ کا ستیاناس کر دیتی ہیں، پٹھوں کو کمزور کر دیتی ہیں دماغ اور حواس میں خلل ڈالتی ہیں لیکن شاذو نادر زبان کا ذائقہ بدلنے کیلئے کسی چٹپٹی چیز کا استعمال کر لینا مضر نہیں ہے

تمباکو سے نجات پائیں
اب تک یہ بات ہمارے علم میں تھی کہ تمباکو پھیپھڑوں اور قلب کے لئے مضر ثابت ہوتا ہے، لیکن اس مطالعے سے اب یہ بات بھی ظاہر ہوئی ہے کہ تمباکو مردانہ طاقت کو بھی چاٹ جاتا ہے، مطالعے میں شامل مردوں میں سے تمباکو استعمال نہ کرنے والے 21مردوں کے مقابلے میں 56 فیصد تمباکو نوش محض اس کی وجہ سے اپنی یہ صلاحیت کھو چکے تھے۔ ڈاکٹر گولڈ برگ کے مطابق، تمباکو دوران خون کا مسئلہ بھی پیدا کرتا ہے چنانچہ اس کی وجہ سے عضو خاص کو خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے اور اس کے ریشوں کی لچک ختم ہو جاتی ہے

دوائیں بھی ناکارہ کر دیتی ہیں
نامردی کی شکایت سب سے زیادہ ان مردوں میں پائی گئی جو بالخصوص ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس (خون میں شکر کم کرنے والی) کی ادویہ استعمال کر رہے تھے، ایسے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے متبادل دوائیں استعمال کرنی چاہئیں، ڈاکٹر گولڈ سٹین کے مطابق متبادل دوائیں نہ ملنے کی صورت میں ایسی تدابیر ہیں جن کے ذریعے سے نامردی پر قابو پایا جا سکتا ہے، ایسی کچھ دوائیں ابھی زیر تجربہ بھی ہیں جن میں پروسٹا گلینڈین شامل ہے،اس سلسلے میں دنیا بھر میں اور خصوصاً امریکہ میں  ویاگرا نامی دوا بہت فروخت ہو رہی ہے اگرچہ اس سلسلے میں معالجین کی بڑی تعداد احتیاط کا مشورہ دیتی ہے
مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

 

جنسی مسائل اور الجھی ازدواجی زندگی

 

جنسی مسائل اور الجھی ازدواجی زندگی

(صرف مردوں کے لیے)

زندگی کی ساری راحتیں اور مسرتیں صحت وتندرستی کے ساتھ ہیں، صحت نہیں تو نہ کھانے پینے کا کوئی مزہ نہ سیر و تفر یح کا کوئی لطف، نہ عزیزوں اور دوستوں کی انجمن آرائی سے کوئی خوشی اور نہ بیوی بچوں کے درمیان کوئی راحت، زندگی اپنی ساری آسائشوں کے باوجود دردِمجسم بن کررہ جاتی ہے، کون ہے جو جانتے بوجھتے زندگی بھر کے اس عذاب کو مول لینے کے لیے تیارہو۔ لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آج ہمارے معاشرے میں صحیح معنوں میں صحت مند وتندرست لوگوں کاتناسب بہت حقیر ہے، ہر طرف زردچہرے پچکے گال اور نحیف ولاغر جسم، زندہ لاشوں کی صورت میں چلتے پھرتے نظرآتے ہیں، سکون ومسرت کی دولت سے محرومی نے ہر ایک کوزندگی سے بیزار کررکھاہے، خصوصیت کے ساتھ عورتوں میں تو سومیں ایک بھی ایسی نہیں ملتی جو یہ دعویٰ کرسکے کہ وہ کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں ہے
یہ ایک عظیم قومی مسئلہ ہے لیکن ہمارے یہاں شاید سب سے کم توجہ اگر کسی چیز کی طرف دی گئی ہے تو وہ یہی مسئلہ ہے اور اس کا نتیجہ نہایت خطرناک شکل میں اب ہمارے سامنے آرہاہے۔ گھریلو زندگی کا امن وسکون غارت ہوگیا ہے، آمدنی کا ایک کثیر حصہ ڈاکٹروں حکیموں کی نذر ہوجاتاہے، گھروں میں عورتوں کی بیماری سے گھر کاشیرازہ درہم برہم ہوتاہے، بچوں کی دیکھ بھال اورتربیت کی طرف توجہ نہیں دی جاسکتی اور اولاد ماں کے پیٹ سے ہی طرح طرح کے امراض ساتھ لے کر پیدا ہوتی ہے، مردوں کی بیماری گھر کواقتصادی تباہی میں مبتلا کرتی ہے، بچوں کا مستقبل تاریک ہوجاتاہے اور بحیثیت مجموعی قومی تعمیر وترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، اس مسئلہ کا مفصل اور ہر جہتی جائزہ لینا تو اُن لوگوں کا کام ہے، جوانسانی جسم کی مشینری کی تمام جزئیات پر گہری نظر رکھتے ہیں لیکن اس کے بعض پہلو ایسے بھی ہیں جن پر روزمرہ کے مشاہدات وتجربات کی روشنی میں ہم جیسے عامی بھی کچھ نہ کچھ رائے قائم کرتے اور اظہار خیال کرسکتے ہیں میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں بہت سے روگ محض اس لیے جانوں کو چٹ کر جاتے ہیں کہ لوگ اپنی خوراک اوراپنی جنسی زندگی کے بارے میں بعض نہایت بنیادی معلومات وحقائق سے ناآشنا اور بے بہرہ رہتے ہیں اور لاعلمی وجہالت کے سبب ایسی اعتدالیوں کے مرتکب ہوتے ہیں۔ کہ اُن کی جسمانی مشینری کے سارے کل پُرزے ڈھیلے ہوجاتے ہیں، اور وہ اپنی عمر سے بہت بوڑھے ہوکر ناکارہ ہوجاتے ہیں، عورتیں گھریلو مُسرت سے حقیقتاً کبھی آشناہی نہیں ہوپاتیں کیونکہ ازدواجی زندگی میں قدم رکھنے سے پہلے ہی وہ طرح طرح کے عوارض میں مبتلا ہوتی ہیں جن کی والدین کوخبر بھی نہیں ہونے پاتی اور شادی کے بعد پتہ چلتاہے کہ جس کو صحت مند تصورکیاجاتاتھا اس کی جان کو کیسے کیسے مہلک اورپرانے روگ لگے ہوئے تھے۔لیکن یہ صورت حالات ہمیشہ سے یوں ہی نہیں ہے بلکہ اب سے صرف پچاس ساٹھ سال پہلے حالات بالکل مختلف تھے اس وقت نہ لوگوں کی صحت کا ایسا تباہ حال تھا اور نہ ہر ایک اپنی جان سے بیزار نظر آتاتھا، اس وقت خاندانی نظام کی گرفت مضبوط اوربزرگوں کی رہنمائی اور ان کے تجربہ سے فائدہ اٹھانے کی ساری سہولتیں موجود تھیں۔ خاندانی روایات کا پاس واحترام اور حفظ مراتب کالحاظ کیاجاتاتھا، گھر کے بڑے بوڑھے اپنی عمر بھر کے تجربات بلکہ پشت ہاپشت سے سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والی نصیحتوں اورہدایات کی روشنی میں گھر کے نظام کو چلاتے تھے اور یہ نظام زندگی کے سارے معاملات پر اس طرح محیط اور حاوی ہوتاتھا کہ گھر کے افراد کے صبح سے شام تک کے ساتھ معمولات ایک قاعدے اور ضابطے کے پابند ہوجاتے تھے۔ اس ضابطہ بندی میں جسمانی ذہنی اور اخلاقی صحت کے سارے بنیادی اصول اور اس سلسلے کی ضروری احتیاطیں اس طرح سمودی جاتی تھیں کہ کسی خارجی امداد کی احتیاج ہی باقی نہ رہتی تھی انقلابات زمانہ کے طفیل آج نہ تو خاندانی نظام کی شیرازہ بندی باقی رہی اور نہ وہ بزرگ ہی رہے جو زندگی کی پر پیچ راہوں میں انتہائی شفقت ورحمت کے ساتھ ہماری رہنمائی اور ہمارے معمولات زندگی کی ضابطہ بندی کرتے تھے، نئی پود کو سرے سے گھر کی درس گاہ ہی نصیب نہیں ہوتی، مرد سارادن معاش کے کولھو میں بیلوں کی طرح جتے رہتے ہیں اور رات کو جب تھکے ماندے گھر آتے ہیں تو انہیں اپنی سُدھ بُدھ نہیں رہتی، عورتیں الگ بیماری اوربچوں کی ریں ریں میں گھر سے بیزار اور موت کی طلبگار رہتی ہیں، ایسے میں کسی کو بچوں کی طرف نہ توجہ کا موقع نصیب ہوتاہے نہ ذہن اس لائق رہتے ہیں، والدین کی اپنی زندگی کسی ضابطہ کی پابند نہیں رہتی تو بچوں کی زندگی میں باقاعدگی کیوں کر پیدا ہو جو جی چاہتا ہے اور جب جی چاہتاہے، کھاتے اور مناسب نگرانی ورہنمائی نہ ہونے کے سبب اُن کی نہ صرف جسمانی صحت تباہ برباد ہوتی ہے بلکہ ذہنی وجنسی صحت بھی بے اعتدالی کی نذر ہوجاتی ہے، اور موقع پرست نیم حکیم اس صورت حال سے فائدہ اٹھا کر ایسے لوگوں کوخوب خوب بیوقوف بناتے اوران کی رہی سہی صحت کو بھی تباہ کرڈالتے ہیں
یہ ہے وہ صورت حال جو یہ تقاضہ کرتی ہے کہ ہمارے ارباب فکروفن اس طرف توجہ دیں اور اس خلاءکوپُر کریں جوخاندانی نظام میں انتشار اور بڑے بوڑھوں کے تجربہ ورہنمائی سے محرومی کی وجہ سے پیدا ہو رہاہے
اس سلسلے میں ہماری سب سے بڑی کمزوری جنسی مسائل ومعاملات ہیں، ایک طرف اخلاقی حدود اوراحترام اورشرم وحیا کی بچی کچھی روایات کااثر یہ ہے کہ ہم دنیا زمانے کے ہرمسئلے پرزبان کھول سکتے ہیں اور قلم اٹھاسکتے ہیں، لیکن یہ موضوع ایسا شجر ممنوع ہے کہ اُس کی طرف ادنیٰ سا اشارہ بھی طبائع لطیف پرگراں گزرتاہے، اُدھر اسی تصویر کا دوسرارُخ یہ ہے کہ سینما فحش لڑیچر اور روز افزوں عُریانی جذبات جنسی میں بے پناہ اشتعال پیدا کرکے ناقابلِ تصور بے اعتدالیوں اور برائیوں کا دروازہ کھول چکی ہے اورانجان وناتر اشیدہ نئی پودنتائج وعواقب سے بے خبربڑی تیزی کے ساتھ تباہی کے غار کی طرف پیش قدمی کررہی ہے
اب ہمارے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو ہم بے جاقسم کی شرم میں پڑے رہیں اورزندگی کے اس ہم پہلو کو راز سربستہ ہی رکھنے پر مصررہیں تاکہ ہم خود بھی اس کارگہ حیات میں ایک رازبن کرتاریخ کے اوراق میں مستور ہوجائیں اوریایہ ہم حالات کے چیلنج کوپورے عزم واعتماد کے ساتھ قبول کریں اور نئی نسل کی اس طرح ذہنی تربیت کریں کہ جنس اس کے لیے راز سربستہ نہ ہو بلکہ زندگی میں بھی وہ اپنے بُرے اور بھلے میں امتیاز کرنے کے قابل ہوجائے اور اُسے یہ معلوم ہو کہ اُسے کن چیزوں کوقبول واختیار کرناچاہیے اور کن چیزوں میں احتیاط واجتناب کی روشنی اختیار کرنی چاہیے، ہوسکتاہے کہ بعض لوگ اور احباب کویہ بُری انوکھی سی بات معلوم ہولیکن میرے نزدیک جب قرآن مجید میں انسان کی جنسی زندگی کے بارے میں ضروری پہلو کاذکر آسکتاہے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان فیض ترجمان نے ان مسائل کی عقدہ کشائی میں کسی بے جاتکلف سے کام نہیں لیا تو ہمارے لیے کیا اس معاملے میں اُن کااسوہ،مشعل راہ نہیں ہوسکتا، اخلاقی ضوابط کاپورا احترام ہوناچاہیے، حیااورشرم کوکماحقہ، ملحوظ رکھا جا نا چاہیے، لیکن ان معاملات میں ہمیں اپنے لیے من گھڑت قاعدے اورضابطے بنانے صحیح نہیں اور ان مسائل پرہمارے اہل علم وفن قرآن وحدیث کے اسلوب بیان کا ابتاع کرتے ہوئے نئی پود کی تعلیم وتربیت کابڑا کام کرسکتے ہیں، یقیناً یہ کام بڑا مشکل ہے اور شاید اسی وجہ سے آج تک اس سے اجتناب وپرہیز بھی کیاگیا ہے لیکن اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ وقت کے چلینج کوقبول کرنا ہی پڑے گا۔ اوران مسائل کو بھی موضوع فکر ونظر بنانا ہی ہوگا

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں

 دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں

دیر سے انزال ہونا کسے کہتے ہیں؟

عضو تناسل میں مضبوط تناؤ اور کافی جنسی تحریک اور بیداری کے باوجود انزال نہ ہونے کی کیفیت کو دیر سے انزال ہونا کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت سے دوچار ہونے والے مَردوں کی تعداد ایک سے چار فیصد تک ہوتی ہے

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کو بنیادی یا ثانوی درجوںمیں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔جنسی ملاپ کے دوران کبھی انزال نہ ہونے کی کیفیت کو بنیادی کیفیت کہا جاتا ہے۔ جب متعلقہ مَرد کو پہلے کبھی جنسی ملاپ کے دوران انزال ہوتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوتا یا بہت کم مواقع پر ایسا ہو تو اِس کیفیت کو ثانوی کیفیت کہا جاتا ہے
دیر سے انزال ہونے کی کیفیت جنسی ملاپ کے دوران تو واقع ہوتی ہے لیکن خود لذّتی کے عمل کے دوران ایسا بہت کم مواقع پر ہوتا ہے۔در حقیقت بنیادی یا ثانوی کیفیت سے دوچار مَردوں میں سے  85 فیصد مَرد خود لذّتی کے عمل کے دوران جنسی لطف کی انتہا کو عام طور پرپہنچ جاتے ہیں۔بعض حالات میں دیر سے انزال ہونے کی کیفیت ،جنسی ملاپ اور خود لذّتی دونوںہی صورتوں میں واقع ہوسکتی ہے۔لہٰذا ایسے مَردوں کو انزال نہیں ہوتا یا جنسی ملاپ یا خودلذّتی کے طویل دورانئے کے بعد ہی انزال ہونا ممکن ہوتا ہے اِس مسئلے کے نتیجے میں اُلجھن پیدا ہوتی ہے اور دونوں ساتھی پریشانی محسوس کرتے ہیں

بعض صورتوں میں، انزال کے بغیر ہی متعلقہ مَردجنسی لطف حاصل کر لیتا ہے ۔اِس صورت کو اکثر خُشک لطف کہا جاتا ہے (لیکن صِرف اس صورت میں جب بعد میں بھی انزال نہ ہو)
دیر سے انزال ہونے کے اسباب کیا ہیں؟

عام طور پر معالج (خاص طور پر یورولوجسٹ)،تفصیلی طور پر طبّی /جذباتی /جنسی ہسٹری لینے کے ذریعے ،دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے اسباب معلوم کر سکتے ہیں
دیر سے انزال ہونے کے اکثر اسباب درجِ ذیل ہیں

ادویات کے ذیلی اثرات: ڈپریشن کوروکنے والی ادویات،تشویش اور بلڈ پریشر کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات ،انزال کے عمل کو سُست بنانے کو سبب بن سکتی ہیں

الکحل یا غیر قانونی منشّیات کا استعمال
اعصاب کا ضائع ہونا یا انہیں نقصان پہنچنا: دِل کے دورے یا حرام مغز (spinal cord) یا اعصابی نقصان کی صورت میں بھی دیر سے انزال ہونے کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے
نفسیاتی عوامل: جنسی کارکردگی کے بارے میں تشویش ہونا، ڈپریش، باہمی تعلقات کے مسائل وغیرہ بھی دیر سے انزال ہونے کا سبب بنتے ہیں
خود لذّتی کے عمل کو تیزی سے تکمیل پہنچانے والے مَردوں کو جنسی ملاپ کی نسبتأکم رفتارمیں انزال ہونے میں مشکل پیش آتی ہے

کیا دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں؟

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے بہت سے علاج دستیاب ہیں۔علاج کا انتخاب ممکنہ سبب کی بنیادپر کیا جاتا ہے

اگر تجویز کردہ ادویات اِس کیفیت کا ممکنہ سبب معلوم ہوں تو معالج کی مدد سے متبادل ادویات کے انتخاب سے عام طور پر مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔بعض مخصوص ادویات کا استعمال نہ ہی روکا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے لہٰذا تجویز کردہ ادویات کا استعمال اپنے طور پر کبھی ترک نہیں کرنا چاہئے ، اِس سلسلے میں متعلقہ ڈاکٹر ہی سے رجوع کیجئے۔
کثرت سے شراب نوشی کرنے والے افراد میں ،دیر سے انزال ہونے اور عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل بہت عام ہیںلہٰذا اِن کا آسان حل یہ ہے کہ  شراب نوشی کو محدود کیا جائے اسی طرح غیر قانونی منشّیا ت کا استعمال بھی ترک کیا جائے یا کم از کم محدود کر دیا جائے
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ دیر سے انزال ہونے کی زیادہ تر صورتوں میں نفسیاتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں ،لہٰذامکمل جنسی فعالیت حاصل کرنے کے لئے کسی مستند ماہر کے ذریعے ،مشاورت کاریاور جنسی علاج کا حصول ہی اِس کیفیت کا بنیادی علاج ہے

مَردوں میں معکوس انزال ہونے کی صور ت یہ ہوتی ہے کہ منی ،معمول کے مطابق پیشاب کی نالی کے راستے سے خارج ہونے کے بجائے،مثانے میں داخل ہوجاتی ہے
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

alshifa.herbal@gmail.com,,,,,+92-30-40-50-60-70

عضو تناسل میں تناؤکا علاج

عضو تناسل میں تناؤکا علاج
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے(ED)سے مُراد یہ ہے کہ متعلقہ مَرد،جنسی ملاپ کے لئے اپنے عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤحاصل نہ کر سکے یا  اس تناؤ کو جنسی ملاپ کی تکمیل تک قائم نہ رکھ سکے۔ اگرچہ یہ کیفیت بڑی عمر کے مَردوں میں زیادہ عام ہے،تاہم یہ عام صورت حال کسی بھی عمر میں پیش آسکتی ہے۔بعض اوقات عضو تناسل میں تناؤ قائم نہ رکھ پانا لازمی طور پر فکر مندی کی بات نہیں ہے لیکن اگر ایسا بار بار یا مستقل طور پر ہوتا ہے تو اِس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ اور باہمی تعلقات کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور خود احترامی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔پہلے اِس کیفیت کو نامَردی کہا جاتا تھااور اِسے ایک ممنوعہ موضوع سمجھا جاتا تھا۔اِس معاملے کو ایک نفسیاتی مسئلہ یا بڑی عمر کا نتیجہ خیال کیا جاتا تھا۔یہ خیالات حالیہ برسوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔اب یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ عضو تناسل میں تناؤ کا نہ ہونا یا اِسے قائم نہ رکھ پانے کے مسئلے کا تعلق نفسیاتی عوامل کے بجائے جسمانی عوامل سے زیادہ ہوتا ہے اور یہ کہ بہت سے مَردوں میں 80سال کی عمر تک بھی یہ صلاحیت معمول کے مطابق ہوتی ہے۔اگرچہ اپنے معلاج سے جنسی مسائل پر بات کرنا مشکل محسوس ہو سکتا ہے ،تاہم اِس سلسلے میں مدد حاصل کرنے کی اپنی ایک افادیت ہے۔ اِس مسئلے کے علاج میں ادویات سے جرّاحی (آپریشن )تک بہت سے علاج دستیاب ہیں جن کے ذریعے اکثر صورتوں میں متعلقہ مَردمعمول کی جنسی سرگرمیاں کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں۔
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے جسمانی اسبابایک وقت تھا جب معالجین کا خیال تھا کہ عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی بنیاد نفسیاتی عوامل ہوتے ہیں،لیکن یہ بات دُرست نہیں ۔اگرچہ خیالات اور جذبات عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم تناہو پیدا نہ ہونے کا سبب جسمانی بھی ہو سکتا ہے مثلأٔ صحت کا کوئی پُرانامسئلہ یا ادویات کے ذیلی اثرات وغیرہ۔ بعض اوقات بہت سے عوامل کا مشترکہ اثر عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا کرتا ہے۔
اِس مسئلے کے عام اسباب درجِ ذیل ہیں:
 دِل کے امراض۔
خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہونا (atherosclerosis)
 ہائی بلڈ پریشر۔
 ذیابیطیس۔
مُٹاپا۔
 غذا کے ہضم ہونے اور اس کی جسم میں ترسیل کے مسائل (metabolic syndrome)

دِیگر اسباب

بعض تجویز کردہ ادویات۔
 تمباکو نوشی۔
الکحل اور دِیگر منشّیا ت ک استعمال۔
پراسٹیٹ کے سرطان کا علاج۔
توازن اور حرکت کی خرابی کا مرض (Parkinson’s disease)
 مُدافعتی نظام کا مرکزی اعصابی نظام کو تباہ کرنا (Multiple sclerosis)
 ہارمونز کی بے قاعدگیاں مثلأٔ ٹیسٹوس ٹیرون کی مقدار میں کمی (hypogonadism)
 عضو تناسل کی ساخت کے اندر خرابی (Peyronie’s disease)
نچلے پیٹ میں کئے جانے والے آپریشن یا زخم جو حرام مغز (spinal cord)کو متاثر کرتے ہیں

بعض صورتوں میں عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا کسی اور مرض کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے نفسیاتی اسباب

عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے کے لئے مطلوبہ جسمانی کیفیتوں کے سلسلے کو جاری کرنے میں دِماغ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، مثلأٔ جنسی جوش کے احساسات کا شروع ہونا جنسی احساسات میں بہت سے عوامل خلل ڈال سکتے ہیں اور تناؤ نہ ہونے کے معاملے کو مزید خرابی سے دو چار کرسکتے ہیں۔اِن عوامل میں درجِ ذیل اسباب شامل ہیں

ڈپریشن۔
تشویش۔
ذہنی دباؤ۔
تھکن۔
اپنے ساتھی سے بہت کم بات کرنا یا اُس سے اختلافات ہونا۔

ؑعضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے نفسیاتی اور جسمانی عوامل ایک دُوسرے کے ساتھ مِل کر کام کرتے ہیں۔مثال کے کے طور پر، ایک معمولی جسمانی مسئلہ ،جنسی ردِّعمل کو سُست رفتار بنادیتا ہے اور نتیجے کے طور پر تناؤ کے بارے میں تشویش پیدا ہو سکتی ہے اور اِس کے نتیجے میں تناؤ نہ ہونے کا مسئلہ مزید شدّت اختیار کو سکتا ہے
خطرے کے عوامل۔

بہت سے عوامل عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بن سکتے ہیں

بڑی عمر کا ہونا: 75سال یا اس سے زائد عمر کے 80 فیصد لوگوں میں عضو تناسل کا تناؤ نہ ہونا ظاہر ہوسکتا ہے۔بہت سے مَرد اپنی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ جنسی فعالیت میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں محسوس کرتے ہیں۔تناؤ حاصل کرنے میں زیادہ وقت در کار ہوتا ہے ،تناؤ میں زیادہ شِدّت نہیں ہوتی، اور ممکن ہے ہے کہ عضو تناسل کو براہِ راست تحریک دینے کی زیادہ ضرورت پیش آئے۔لیکن عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا تعلق براہِ راست عمر سے ہونا ضروری نہیں ہے۔ بڑی عمر کے لوگوں میں اِس مسئلے کے پیدا ہونے کا سبب اُن کی صحت کی حالت یا صحت کے حوالے سے لی جانے والی ادویات پر منحصر ہوتا ہے۔
 صحت کا پُرانا مسئلہ ہونا: پھیپھڑوں، جگر، گُردوں،دِل، عصاب، شریانوں اور نَسوں کے امراض ،عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بنتے ہیں ۔اِسی طرح اینڈو کرائن سسٹم (endocrine syste)کے امراض ،خصوصأٔ ذیابیطیس وغیرہ بھی عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ شریانوں میں مادّوں کے جمع ہوجانے(plaque) سے بھی عضو تناسل کو خون کی فراہمی میں رُکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔اور بعض مَردوں میں ٹیسٹوس ٹیرون کی کم سطح (male hypogonadism)بھی عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بنتی ہے۔
بعض مخصوص ادویات کا استعمال: ڈپریشن روکنے والی ادویا ت، اینٹی ہسٹامینز،ہائی بلڈ پریشر ،درد اور پراسٹیٹ کے سرطان کا علاج کرنے والی ادویات کے علاوہ اور بہت سی ادویات کے اثر سے،اعصابی پیغامات یا عضو تناسل میں خون کے بہاؤ میں رُکاوٹ پیدا کرنے کے ذریعے ، عضو تناسل میں تناؤ پیدا نہ ہونے کاسبب بن سکتی ہیں۔سکون آور اور نیند لانے والی گولیاں یا ادویات بھی اِ ن مسائل کا سبب بنتی ہیں۔
 بعض آپریشن اور زخم: عضو تناسل کے تناؤ کو کنٹرول کرنے والے اعصاب کے ضائع یا اُنہیں نقصان پہنچنے سے عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہونا ممکن نہیں رہتا۔یہ خلل نچلے پیٹ یا حرام مغز (spinal cord) کونقصان پہنچنے سے ہو سکتا ہے مثانے، پراسٹیٹ گلینڈ یا مقعد کے آپریشن کے نتیجے میں عضو تناسل کا تناؤ حاصل نہ ہونے اِمکانات بڑھ جاتے ہیں۔
منشّیات کا استعمال: الکحل، میری یو آنااور دِیگر منشّیات کے طویل استعمال سے اکثر اوقات عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا اور جنسی خواہش میں کمی پیدا ہوجاتی ہے۔
 ذہنی دباؤ، تشویش اور ڈپریشن: دِیگر نفسیاتی عوامل بھی بعض صورتوں میں عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
 تمباکو نوشی: تمباکو نوشی ،شریانوں اور نَسوں میں خون کے بہاؤ میں کمی لاتی ہے لہٰذا عضو تناسل میں تناؤ پیدا نہیں ہوتا سگریٹ پینے والے مَردوں میں، ؑ عضو تناسل کا پیدا نہ ہونے کا اِمکان بڑھ جاتا ہے۔
مُٹاپا: معمول کے مطابق وزن رکھنے والے مَردوں کے مقابلے میں زائد وزن یا مُٹاپے کے حامل مَردوں میں ، عضو تناسل میں تناؤ پیدا نہ ہونے کا اِمکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
 غذا کے ہضم ہونے اور اس کی جسم میں ترسیل کے مسائل (metabolic syndrome) اِس کیفیت میں پیٹ پر چربی کا بڑھ جانا ، کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ کی غیر صحت بخش سطح ہونا،ہائی بلڈ پریشر ہونا اور انسولین کی مُزاحمت مخصوص علامات ہیں۔
طویل عرصے تک سائکل چلانا: تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل عرصے تک سائیکل چلانے سے اس کی سیٹ کا دباؤ اندر کی نَسوں کو دبادیتا ہے اور عضو تناسل میں خون کے بہاؤ کو روکتا ہے،اور اِس سے عارضی طور پر عضو تناسل میں تناؤ نہ پیدا ہونا ارعضو تناسل کی حِسّاسیت میں کمی آجاتی ہے۔
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

info@alshifaherbal.com 03040506070

عضو تناسل کی لمبائی

عضو تناسل کی لمبائی

عام طور پر مَرد اپنے عضو تناسل کی لمبائی سے مطمئن نظر نہیں آتے۔مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 75فیصد لوگ اپنے عضو تناسل کی لمبائی سے مطمئن نہیں ہوتے یہاں موازنے کے لئے چند اعدادوشُمار درج کئے گئے ہیں

عضو تناسل کی اوسط لمبائی

سنگا پور کے روزنامہ Strait Times میں 2000 ؁ء میں شائع ہونے والے سروے کے مطابق ،جنوبی ایشا کے مَردوں کے عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی حالت میں اِس کی گولائی 3.14 سے 4.13 اِنچ تک ہوتی ہے ، اور عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی حالت میں اِس کی لمبائی 2.36 سے 4.92 اِنچ تک ہوتی ہے۔عضو تناسل میں تناؤ ہونے کی حالت میںاِس کی گولائی 3.66 سے 5.11 اِنچ تک ہوتی ہے ، اور عضو تناسل میں تناؤ ہونے کی حالت میں اِس کی لمبائی 3.74 سے 5.70 اِنچ تک ہوتی ہے۔
بہت سے عوامل کی وجہ سے عضو تناسل میں 2اِنچ یا اِس سے زائد عارضی طور پرکمی آسکتی ہے ۔مثال کے طور پر ،ٹھنڈا موسم یاتیراکی کرنا ،لہٰذا اگر آپ کے عضو تناسل کی لمبائی اگر اوسط لمبائی سے کم ہو تو آپ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ بعض مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی زیادہ ہوتی ہے اور بعض مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی کم ہوتی ہے ۔بالکل اسی طرح جیسے بعض افراد کے پاؤں چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض افراد کے پاؤں بڑے ہوتے ہیں ،تاہم عضو تناسل کی پیمائش مَردانگی کی علامت نہیں ہے۔

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ لمبے قد والے مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی بھی زیادہ ہوتی ہے،لیکن یہ بات مکمل طور پر دُرست نہیں ہے۔

یہ بات بھی بتانا ضروری ہے کہ عضو تناسل کی لمبائی اور نسل میں کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

عضو تناسل کی لمبائی صِرف اُس صورت میں مسئلہ بنتی ہے اگر اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہوتا ہو۔

یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ عضو تناسل کی لمبائی اور نسل کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
عضو تناسل کی لمبائی کے معاملات

نارمل عضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ مختلف انداز کی ہوتی ہے ۔زیادہ صورتوں میں جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل میں کچھ خم پایا جاتا ہے۔اور یہ خم کوئی غیر نارمل بات نہیں ۔دراصل ،تحقیق کے مطابق ،اِس خم کی وجہ سے منی کے جرثوموں کو ،فُرج کے اندر پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے ۔عضو تناسل کی بناوٹ صِرف اُس صورت میں مسئلہ بنتی ہے جب اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہوتا ہو۔

عضو تناسل میں بہت زیادہ خم ہونا ،اور اِس صورت میں اگر عضو تناسل میں تناؤ نہ ہو تب بھی خم پر سختی محسوس ہوتی ہے۔اِس کیفیت کو Peyronie’s Disease کہا جاتا ہے۔یہ کیفیت موروثی طور پر(خاندان کے افراد میں)ہو سکتی ہے یا چوٹ وغیرہ کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہے۔ایسی صورت میں جنسی ملاپ شدیدتکلیف دہ ہوسکتا ہے یا جنسی ملاپ کے نتیجے میں ،فُرج کے عضلات کو زخم یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔عضو تناسل کے خم پر یہ سختی fibrosis کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔fibrosis کی وجہ سے عضو تناسل کے عضلات کی لچک متاثر ہوتی ہے اور تناؤ کی حالت میں عضو تناسل میں خم کا سبب بنتی ہے ۔نتیجے کے طور پر عضو تناسل میں تناؤ اور جنسی ملاپ دونوں ہی تکلیف دہ ہوجاتے ہیںاور متعلقہ فرد کو اِس کیفیت کا علاج کروانا پڑتا ہے۔
تناظر کا مسئلہ

مسئلہ یہ ہے کہ ہر مَرد اپنے عضو تناسل کوایک محدود زاویہ نگاہ سے دیکھ سکتا ہے۔ جس زاویے سے آپ اپنے عضو تناسل کو دیکھ سکتے ہیں ،اس زاویے سے عضو تناسل اپنی حقیقی جسامت اور لمبائی سے چھوٹا نظر آتا ہے ۔ لیکن جب کسی دُوسرے مَرد کے عضو تناسل پر نظر ڈالی جاتی ہے تو زاویے کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دُوسرے مَردوں کا عضو تناسل جسامت اور لمبائی کے لحاظ سے بہتر ہے۔

زندگی بھر اِس قِسم کے موازنے سے (اور تقریبأٔ ہر مَرد ،کسی دُوسرے مَرد کے عضو تناسل پر نظر پڑنے سے اپنے ذہن میں ایسا موازنہ کرتا ہے) آ پ میں کچھ کمی ہونے کا احساس آسانی سے پیدا ہوسکتا ہے۔

جو کچھ آپ عُریاں فلموں میں دیکھتے ہیں ،وہ مناظر حقیقی یا قدرتی نہیں ہوتے ۔ ممکن ہے کہ اِن فلموں کے اداکار ،اپنی کارکردگی کو بڑھانے والی ادویات استعمال کرتے ہوں ۔ یہ بات یاد رکھئے کہ اِن فلموں کا مقصد اپنے ناظرین کو ذہنی تحریک دینا ہوتا ہے۔اِن فلموں میں دِکھائے جانے والے مناظر کی تمام تٖفصیلات میکانی طرز (مشینی انداز) کی ہوتی ہیں۔
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

03040506070

سرعت انزال ?مجھے جنسی ملاپ سے پہلے انزال ہوجاتا ہے

 سرعت انزال ?مجھے جنسی ملاپ سے پہلے انزال ہوجاتا ہے

سُرعت انزال ایسی صورت کو کہتے ہیں جب معمولی جنسی تحریک کے نتیجے میں،دخول سے پہلے ،دخول کے ساتھ ہی یا دخول سے تھوڑی دیر بعد ، مستقل طور پر یا باربار انزال ہو جائے ۔ اِس سلسلے میں مختلف سطحوں پر علاج دستیاب ہیں یعنی نفسیاتی، روّیوں اور ادویات کے لحاظ سے علاج کیا جاتا ہے۔اِس ویب سائٹ پر روّیوں میں تبدیلی کے حوالے سے توجّہ دی جاتی ہیں۔اِس کے لئے وقت اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے ،لہٰذا مستقل مزاجی سے اِن اُصولوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ روّیوں کے علاج میں بعض مخصوص طریقوں سے عضو تناسل کی کارکردگی بڑھائی جاتی ہے۔اِس سلسلے میں ماسٹرز اینڈ جانسن نے دَو طریقے وضع کئے تھے یعنی ’’وقفہ کرنا‘‘ اور ’’عضو تناسل کو انگلیوں سے دبانے ‘‘ کے طریقے۔ ذیل میں اِن طریقوں کے مرحلے بیان کئے گئے ہیں:
Read More

خود لذّتی کرتا ہُوں/کرتی ہُوں،کیا کوئی ایسا طریقہ جس کے ذریعے اِس عادت کو کنٹرول کیا جاسکے ؟

  خود لذّتی کرتا ہُوں/کرتی ہُوں،کیا کوئی ایسا طریقہ جس کے ذریعے اِس عادت کو کنٹرول کیا جاسکے ؟

خودلذّتی کا عمل ایک عام عمل ہے جسے تقریبأٔ تمام مَرد اور عورتیں ،اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں اختیار کرتی ہیں ۔طبّی لحاظ سے ،خودلذّتی کے عمل سے کوئی ذیلی اثرات نہیں ہوتے ۔تاہم اگر آپ اِس عمل سے بے چینی محسوس کرتے ہوں تو اِس عمل کو ترک کرنے کا فیصلہ آپ خود ہی کر سکتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ جس عمل سے آپ مطمئن نہیں اُسے ترک کردینے کے لئے صِرف آپ کی قوّتِ اِرادی اور آپ کے عزم کی ضرورت ہے ۔اِس مقصد کے لئے کوئی دوا تجویز نہیں کی جاسکتی ۔خود لذّتی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ذیل میںچند تجاویزدرجِ ذیل ہیں۔
Read More

خود لذتی اور اس سے بچنے کا طریقہ اور علاج

خود لذتی اور اس سے بچنے کا طریقہ اور علاج

اپنے ہاتھ سے شہوت پوری کرنا حرام ہے، اس کے بے شمار نقصانات ہیں حدیث پاک میں ایسے شخص کو ملعون کہا گیا ہے، اس بدعات میں مبتلا رہنے والا عموماً شادی کے قابل نہیں رہتا اس لعنت کے بُرے اثرات سے عضو خاص ٹیڑھا اور جڑ سے پتلا ہوجاتا ہے، اس میں روح،ریح اور خون کا دورہ پورے طور پر نہیں ہوتا بلکہ اس کے بدلے زرد رنگ کا مواد رگوں میں بھر جاتا ہے، صحت بھی دچ بدن گرتی ہے، عام جسمانی اور عصابی کمزوری پیدا ہوکر قوت مردی تباہ ہو کر رہ جاتی ہے۔
مریض،بزدل،مغموم،متفکر،بے ہمت،پریشان حال اور قوت حافظہ اور دماغ بے حد کمزور ہوجاتا ہے کام کرنے کو جی نہیں چاہتا بسا اوقات وہ زندگی سے متنفر اور پریشان ہو کر موت کو ترجیح دیتا ہے۔
خود لذتی کی خاص علامات یہ ہیں، مریض کی نگاہیں عموماً لوگوں کے سامنے جھکی ہوئی ہوں گی

آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جانا، سر چکرانا اگر بیٹھ کر اٹھے تو آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جانا، پیشاب تیز اور جلا ہوا آنا، پاتھ بالکل ٹھنڈے یا بہت گرم رہنا، گالوں پر کبھی سفید ی کبھی جھریاں ناک کی نوک خمیدہ، زیادہ چلنے سے سانس پھول جانا، بے طاقتی کا روز بروز بڑھتے جانا، مشت زنی کی تباہ کُن عادت سے بے چینی بڑھتی ہے، دماغ انتہائی کمزور ہوجاتا ہے قوت ارادی گھٹتی چلے جاتی ہیں اور ذہنی الجھنیں ایسے نوجوانوں کے لئیے ترقی اور صحت و تندرستی کی تمام راہیں بند ہوجاتی ہیں۔
اس کا سبب عام طور پر بُری سوسائٹی اور گندے دوست ہیں جو اپنے بے تکلف عزیز دو ست یا رشتے دار وغیرہ نو عمر بھولے بھالے لڑکوں کو اس بدعات میں لگانے اور اس کی ترغیب دینے میں زیادہ حصّہ لیتے ہیں اور طرح طرح سے غلط بیانی کرکے ان کو اس گندی عادت کا غلام بنادیتے ہیں۔ اگرچہ اس کی کئی اور صورتیں بھی ممکن ہیں، مثلاً فحش ناول اور حیوانات کی مجامعت کے نظارے بھی اکثر نوجوانوں کو اس مرض کی طرف مائل کردیتے ہیں۔
اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی صحبت اور اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ مصرو ف اور کام کاج کی طرف توجہ بڑھائی جائے، بیکاری،تنہائی اور اخلاق بگاڑنے والے لٹریچر اور گندے خیالات سے بچیں اور چلتے وقت نگاہوں کو نیچا رکھیں۔
اگر بے سمجھی کے باعث خدا نخواستہ اس مرض میں مبتلا ہوں تو فوراً ترک کرکے توبہ کریں اور پھر اس پر مضبوطی سے قائم رہیں۔
اس خوف کو ذہن سے نکال دیا جائے کہ مجھ میں کمزوری پیدا ہوگئی ہے کیونکہ بعض نوجوان گھبرا کر اُلٹے سیدھے علاج کرتے ہیں اور طرح طرح کی دواؤں میں الجھ کر اپنا جنسی نظام خراب کرلیتے ہیں زہریلی اور خطرناک قسم کی دوائیں عضو خاص پر لگا لگا کر اسے اور زیادہ بے کار بنالیتے ہیں حالانکہ عموماً ان کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی البتہ سادہ قسم کی مالش سے بھی کام چل سکتاہے۔ مثلاً دار چینی کا تیل یا انڈوں کا تیل وغیرہ کام میں لایا جا سکتا ہے۔
بہرحال اس مرض کیوجہ سے جو کمزوری پیدا ہو جاتی ہیں اس کا علاج صفر یہ ہے کہ عام جسما نی صحت پر خاص توجہ دی جائے اس مقصد کیلئیے اچھی اور مناسب غذا استعمال کریں اس طرح رفتہ رفتہ خرابیاں دُور ہو جائیں گی۔
اطباء اس مرض میں دوا کی بجائے غذا کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔
اگر اس بدعات کو چھوڑنے کے بعد احتلام بار بار ہوتا ہو تو اس کا مناسب علاج کیا جاسکتا ہے۔
نسخہ احتلام

 نسخہ الشفاء :تخم قنب 6 گرام، اجوائن خراسانی 6 گرام، مغز بلوط 6 گرام، پوٹاشیم برومائیڈ 6 گرام، کافور 6 گرام، تمام ادویات کو باریک پیس کر ملالیں
مقدار خوارک : 6 ماشہ صبح و شام ہمراہ پانی کھائیں۔ قبض کیلئے رات کو چھلکا اسبغول دودہ کے ساتھ کھائیں اس سے ذکاوت حس چند دنوں میں دور ہو کر احتلام بند ہوجاتا ہے (نصاب 15 دن) اس کے بعد منی کی اصلاح اور گاڑھا کرنے کیلئے معجون آرد خرما کسی اچھے پنسار اسٹور سے لے کر تقریباً دو ہفتے دودہ کے ساتھ استعمال کریں ( دوران علاج گرم اور ترش اشیاء) سے پرہیز، اگر احتلام وغیرہ جملہ شکایات نہ ہوں تو پھر ان دواؤں کو استعمال کرنے کی حاجت نہیں ہے  مذکورہ بالا مشورہ ہی بطور علاج کافی ہے۔
کمزوری کی دوائیں شوقیہ بھی نہ کھائیں بادام سات عدد اخروٹ دو عدد چار پستے آٹھ چلغوزے ایک انگلی کے برابر ناریل (گری) تھوڑا سا شہد یا مصری ملا کر نہار منہ کھالیا کریں تو قوت مردمی کی کمی نہ ہوگی، اگر آپ ہر دوسرے تیسرے مہنے پندرہ بیس روز کیلئے کھاتے رہیں تو کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوگی حافظہ بھی تیز رہے گا۔
کثرت احتلام کی مفید تدابیر

تیز مصالحہ دار غذا تمباکو، چائے اور گوشت کی زیادتی سے پرہیز کیا جائے۔
 شام کا کھانا غروب آفتاب کے فوراً بعد کھالینا چاہیئے۔
پیشاب کرکے سونا چاہئیے۔
  عین سوتے وقت دودھ یا پانی پینے سے پرہیز کیجئیے۔
 ہمیشہ داہنی کروٹ کے بل لیٹ کر سونے کی عادت بنانی چاہئیے۔
نرم گدا اور بستر استعمال نہ کیا جائے بلکہ سخت بستر پر سویا جائے۔
 عشقیہ قصے کہانیاں اور فحش ناول وغیرہ سے توبہ کیجئیے۔
 صبح و شام پیدل ہوا خوری کو اپنا معمول بنائیے۔
 کھانا بھوک سے کم کھائیے خصوصاً رات کا کھانا۔
ہفتہ میں دو مرتبہ چھلکا اسبغول دودھ کے ہمراہ ایک چمچ کھالینا چاہیئے۔
نوٹ : عام نوجوان کو مہینہ میں دو تین بار احتلام ہو جائے تو بیماری نہیں ہے جب اس سے زیادہ ہو تو علاج کی فکر کرنی چاہیئے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

Wet Dream احتلام کی فرضی تباہ کاریاں

Wet Dream احتلام کی فرضی تباہ کاریاں

احتلام سے بندے کو دماغی کمزوری ہو جاتی ہے اور اس کا حافظہ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ پڑھائی میں دل نہیں‌ لگتا۔ یاد کیا ہوا سبق بھول جاتا ہے۔ نظر کمزور ہو جاتی ہے۔ اعصابی کمزور پڑ جاتے ہیں۔ مریض اکثر گھبراہٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز رہتی ہے۔ اکثر آنکھوں‌ کے آگے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ چستی و چالاکی بالکل ختم ہو جاتی ہے اور بندہ تھکا تھکا سا رہتا ہے۔ چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے اور جسم کمزور پڑ جاتا ہے۔ تھوڑا سا جسمانی کام کرنے سے بندہ تھک جاتا ہے۔ کسی کام میں دل نہیں‌ لگتا۔ کمر اور ٹانگوں‌ میں‌ درد رہتا ہے۔ مزاج چڑچڑا ہو جاتا ہے اور وہ احساس کمتری کی وجہ سے کسی سے آنکھ ملا کر بات نہیں‌ کر سکتا۔