Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

فن طب میں ٹوٹکے

فن طب میں ٹوٹکے
فن طب میں پرہیز کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی علاج کی۔۔بغیر پرہیز کے علاج بیکار ہے۔اسی طرح پرہیز کے ساتھ ساتھ اگر کچھ ٹوٹکے بھی استعمال کر لیے جایئں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے،شرط یہ ہے کے ٹوٹکے آزمودہ ہونے چاہیے ہیں،درج ذیل کچھ ایسے ہی ٹوٹکے ہیں
 سائینس(sinus)الرجی کے لیے 
ایک پتیلی میں پانی ابلنے کے لیے رکھ دیں ، جب پانی ابلنے لگے تو چولھا بند کرکے اسمیں 8 یا 10 لونگیں ڈال کر اسکی بھاپ لیں،  اگر الرجی بہت زیادہ ہو تو روز ورنہ ہر دوسرے دن۔انشاءاللہ افاقہ ہوگا
شوگر کے لیے
خشک کریلے ،جامن کے بیج ،نیم کے بیج یا پتے ،چونگا   ں چاروں چیزوں کو ہم وزن لیں، کریلوں کو کاٹ کر ٹکڑے کرکے خشک کرکے سکھا لیں پھر ین سب چیزوں کو ملا کر باریک پیس لیں، شوگر ٹیسٹ کرکے اگر ھائی ہو تو ایک   صبح نہار منہ لیں اسکے ساتھ ساتھ احتیاط یہ ہے کے اگر دوا بھی لیتے ہیں تو دوا کی مقدار کم کر دیں
پرہیز: میٹھا ،آلو ،چقندر،چاول،گاجرآنکھوں کے حلقوں کے لیے
کھیرا لے کر اسکو بلکل باریک گول کاٹ لیںِاور آنکھوں پر اتنی دیر تک رکھیں کے وہ خشک ہو جایئں فرق پہلے دن سے ہی معلوم ہو جائے گابھوک کی کمی، متلی کے لیے
عموما  خوراک کے صحیح وقت پر نہ لینے یا پھر غلط غزائی عادات کی وجہ سے معدے کا بھاری پن ،جی کا متلانا، بھوک کا نہ لگنا یا پھر کھانے کا دیر سے ہضم ہونے کی شکایات ہو سکتی ہیں۔انکو رفع کرنے کے لیے سب سے پہلے تو غذائی عادات درست کرنے کی ضرورت ہے ،ساتھ کے ساتھ درج ذیل بھی استعمال کرکے دیکھیں
اورنج(نارنجی یا کینو) یا تربوز کا رس کھانے کے فورا بعد استعمال کرنے سے ہاضمہ تیز ہوتا ہے
2ادرک کو قدرتی نمک  کے ساتھ ملا کر کھانے سے پہلے کھایئں۔۔مولی بھی کھانے سے پہلے کھایئں لیکن یہ خیال رہے کہ مولی دوپہر کے کھانے سے پہلے ہی کھائی جائے اور اسکے پتے بھی،کیونکہ مولی کھانا ہضم کرتی ہے اور مولی کے پتےمولی کوپودینہ میں کالا نمک ملا کر بھی کھاسکتے ہیں
قبض کے لیے
قبض عموما“ کھانے کو بغیر چبائے کھانے ،بے وقت کھانے،بے وقت سونے،پریشانی،خوف،تیز مرچوں کے کھانے سے ہوتا ہےتانبے کے برتن میں پوری رات رکھا ہوا پانی پیئں
نیم گرم پانی کا استعمال رکھیں
ہفتے میں دو بار پپیتا کھایئں
انجیر کو پانی میں ابال کر نکال لیں اور وہ پانی پیئں
پکے ہوئے ٹماٹر کا ایک کپ جوس پیئں
رات سونے سے پہلے نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک ملا کر پیئں
سلاد کا استعمال زیادہ کریں اور 10 سے 12 گلاس پانی پیئںپیٹ کے کیڑوں‌کے لیے
روزانہ ادرک کچی ادرک کھایئں
کریلوں کا رس ،نیم گرم پانی کے ساتھ لیں

رنگ صاف کرنے کے لیے
 کچے گائے کے دودھ میں شہد ملا کر نہانے سے پہلے پورے جسم پر لیپ کریں۔خشک ہو جائے تو نہا لیں مستقل مزاجی سے کرنے سے ہفتے بھر میں‌ہی فرق معلوم ہوجائےگا

پھٹی ایڑیوں کے لیے
پیٹرولیم جیلی لگا کر پیروں کو نیم گرم پانی میں آدھا گھنٹے کے لیے ریکھیں۔۔اسکے بعد تولیہ سے صاف کرکے موزے پہن لیں رات کو  پیٹرولیم جیلی لگا کر پیروں پر تھیلی پلاسٹک کی تھیلی پہن لیں اس سے پیروں میں آجائے گا اور اسکن نرم ہو جائےگی

اشوکا بوٹی(ashoka herb)
نسوانی امراض کے لیے اسکی چھال کو دودھ میں ابال کر پیئں شکر بھی ملائی جا سکتی ہے ماہرین امراض نسواں کا اتفاق ہے کے خواتین کو یہ بوٹی ہر تین مہینے میں استعمال کرنی چاہیے ہے

پوری رات بوٹی کو بھگو کر رکھیں اور پھر اسکا پیسٹ ہڈیوں‌کے زخم پر لگانے سے زخم جلد بہتر ہوتا ہے اور درد میں بھی کمی واقع ہوتی ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ذیابطیس كیا ہے

ذیابطیس ایك ایسا مرض ہے جس میں لبلبے كے اندر پیدا ہونے والا ایك انسولین نامی ہارمون(كیماوی ماد ہ)پیدا ہونا بند ہو جاتا ہے، یا اگر كافی مقدار میں پیدا ہو بهی رہا ہو تو وہ ٹهیك طرح سے كام نہیں كر پاتاـ اس انسولین نامی ہارمون كا جسم میں كام یہ ہے كہ ہماری خوراك سے حاصل ہونے والی شوگر(گلوكوز) اسی انسو لین كی مدد سے جسم كے خلیوں كے اندر پہنچتی ہےجہاں پر اسے استعمال میں لا كر جسم كیلئے ضروری توانائی حاصل كی جاتی ہےـ چنانچہ ذیابطیس كے مرض میں ہونے والی انسولین كی بے اثری یا كمی كے دو نتیجے نكلتے ہیں۔
 او ل یہ كہ جسم خوراك ( خاص طور پر نشاتے دار غذا) كو توانائی كیلئے استعمال نہیں كر سكتا اور جسم میں توانائی كی شدید كمی واقع ہو جاتی ہےـ جسم كے اندر موجود شوگر چونكہ مناسب انداز میں استعمال نہیں ہو پاتی، اسلئے خون میں ہی جمع ہوتی چلی جاتی ہےـاس طرح خون مین مسلسل شوگر ذیادہ رہنے سے ذیابطیس كی وقتی اور دائمی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیںذیابطیس كی قسمیںذیابطیس كے تمام مریضوں كا مرض ایك جیسا نہں ہوتا ـ اسكی كئی قسمیں ہوتی ہیں اور اسی لحاظ سے ان كے علاج میں بهی كُچهـ نہ كُچهـ فرق ركهنا ضروری ہوتا ہےـ اسكی سب سے عام قسموں میں ذیابطیس نوع اول، ذیابطیس نوع ثانی، حمل كی ذیابطیس، اور ماقبل ذیابطیس كا نام لیا جا سكتا ہےـ

ذیابطیس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے ؟

اپنے بارے میں ذیابطیس كی تشخیص سنتے ہی اكثر لوگ كافی پریشان ہو جاتے ہیں ـ
اُس كی وجہ اول تو یہ ہے كہ ذیابطیس آپ كو اپنا طرزِ زندگی بدلنے پر مجبور كرتی ہے ـ

ذیابطیس كی تشخیص كے بعد اكثر لوگوں كو اپنی كئی ایسی عادتیں بدلنے كی ضرورت پڑتی ہے جو انہیں بہت پسند ہیں ـ مثال كے طور پر خوش خوراكی اور سہل پسندی ـ
پریشانی كی دوسری بڑی وجہ یہ ہوتی ہے كہ مریض اس مرض كی خوفناك پیچیدگیوں سے ڈرتے ہیں ـیہ دونوں باتیں درست ہونے كے باوجود اتنا زیادہ ڈرنے كی نہیں ہیں ـ جہاں تك عادتوں كو بدلنے كا سوال ہے، تو تهوڑی سی كوشش سے یہ بات انتہائی آسان ہو جاتی ہےـ پهر اس سلسلے میں آپكو بہت سے ماہرین كی مدد بهی دستیاب رہتی ہےـ اك ذرا سی ہمت كی ضرورت ہے اور آپ اپنے مرض پر فتح پا سكتے ہیں جہاں تك پیچیدگیوں كا سوال ہے تو اگر آپ وقت ضائع كئے بغیر اپنے مرض پر قابو پانے كے لئے كمر بستہ ہو جائیں تو ان كا امكان كافی كم ہو جاتا ہےـ درحقیقت آپ ذیابطیس كے ساتهـ بهی اس طرح زندگی گزار سكتے ہیں كہ كسی كو كانوں كان آپ كے مرض كی خبر بهی نہ ہو سكےـ

ذیابطیس اور عطائیت

ذیابطیس كا مرض جس قسم كا طرز زندگی اختیار كرنے كا مطالبہ كرتا ہے، وہ چونكہ اكثر مریضوں كو پسند نہیں ہوتا، اس لئے وہ مسلسل كسی ایسے معالج كی تلاش میں رہتے ہیں جو اُن كا مرض جڑ سے ختم كر دے، اور اُنہیں پهر سے ہر چیز اپنی مرضی اور طلب كے حساب سے كهانے كی اجازت مل جائے، ورزش كی بهی كوئی پابندی نہ ہو، اور دوا بهی نہ كهانی پڑے ـمریضوں كی یہی خواہشیں عطائیوں كے لئے گنجائش پیدا كرتی ہیں ـ اس سلسلے میں بہترین بات تو یہی ہے كہ آپ عطائیوں سے پر ہیز كریں اور اپنے ڈاكٹر صاحب كے مشورے كو سب سے زیادہ اہمیت دیںـ اس كے ساته ساته آپ جتنا ہوممكن ہو، اپنے مرض كے بارے میں علم حاصل كریںـ اپنے مرض كے بارے میں اپ كو اتنا علم ہونا چاہئے كہ كوئی اپكو دهوكہ نہ دے سكےـ اس كے باوجود اگر آپ ہر صورت كسی عطائی كا علاج كروانا ہی چاہتے ہیں تو آپكو 2 باتوں كا خیال ضرور ركهنا چاہئےـ

اول یہ كہ اس دوران مین اپنے خون كی شوگر كو مسلسل چیك كرتے رہیںـ كیونكہ شوگر میں بہتری كا اندازہ لگانے كا یہی سب سے بہترین پیمانہ ہے ـ

 دوسری اہم بات جو یاد ركهنے كی ہے وہ یہ كہ آپكے خون میں شوگر اگر ایك دن بهی زیادہ ر ہتی ہے تو اُسكا آپكو كوئی نہ كوئی نقصان ضرور پہنچتاہےـ اسلئے عطائیت كا تجربہ كرنے سے پہلے یہ طے كر لیں كہ ایسے تجربوں كیلئیے آپ نے كتنے مدت كی حد مقرر كی ہےـ ایسے تجربات كو غیر محدود وقت تك جاری مت ركھیں ـ

شوگر کے مریض کیا کھائیں

شوگر کے مریض کیا کھائیں
اس مرض کے مریضوں کی تعداد خطر ناک حد تک بڑھ رہی ہے ، اس مرض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دیں  ڈائبیٹک پیشنٹ       (شوگر کے مریض )      کے لیے دوا کے ساتھ غذ ا پربھی توجہ دینا ضروری ہے کیوں کہ اس موذی مرض میں پرہیز بہت ضروری ہے ، بعض حضرات پرہیز کے نام پر خو د پر ہر نعمت کو حرا م کر لیتے ہیں اس کے لیے آپ کو ضرف اتنا کرنا ہے کہ غذاوں کے انتخاب میں ڈاکٹروں کے مشورے پر پوری توجہ دیں کیوںکہ متبادل غذاوں کا نظام رہنمائی کے لیے موجود ہے   متبادل غذاوں کا نظام امریکن ڈائبٹک ایسوسی ایشن کی طرف سے 1950کے عشرہ میں متعارف کر ایا گیا تھا وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ردو بدل ہوتا رہا  اور آخری تبدیلی یا ترمیم و تنسیخ 1995میں ہوئی ، شوگر کے مریضوں کے لیے غذائی منصوبہ بندی کرنے کیلیے یہ نظام واقعی ایک مدد گار اور اچھی چیز ہے  اس طرح غذاوں کو ان کی غذائیت کی نوعیت او رافادیت کے اعتبار سے چھے گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے اسی طرح متبا دل غذاوں کو بھی چھے فہرستوں میں تقسیم کیا گیا ہے  یہ فہرستیں یا اقسام درج ذیل ہیں
 نشاستہ (کاربوہائیڈ ریٹس )
 گوشت (پروٹین )
دودھ
سبزیاں
پھل
چکنائیاں
مذکورہ بالا تمام فہرستوں میں ہر فہرست متعدد اور متنوع غذائیں رکھتی ہے ، ان کی افادیت کا الگ الگ درجہ ہے جو ظاہر ہے کسی سے کم اور کسی سے زیادہ ہے ،متبادل نظام کا نام اسے اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ ایک غذائی فہرست کی چیز کو دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے ،استعمال کرتے ہوئے وہ مقدار پیش نظر رکھتے ہیں جو اگلے صفحات میں دی جا رہی ہے ،  تاہم غذائیت میں کوی کمی بیشی نہی ہوتی   کسی بھی غذائی فہرست کی ایک آئٹم میں دی گئی ہے ، مثلااگر آپ کو ناشتہ کے لیے ایک اکائی کا متبادل چننا ہے توآپ ڈبل روٹی کا ایک سلائس یا آدھا کپ دلیہ یا 3/4کپ پکے ہوئے اناج مثلا گندم یا کارن فلیکس کا انتخاب کر سکتے ہیں ، ان غذائی خفیف مقدار مل سکتی ہے ،  یہ سب کچھ آپ کو 80کیلوریز فراہم کر ئے گا ،آپ ان غذاوں میں سے کچھ بھی مقررہ مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی غذائی افادیت ایک جیسی ہے
غذاوں کے انتخاب میں ڈاکٹر کا مشورہ
ممکن ہے ڈاکٹر آپ کوکیلوریز کی روزانہ ضرورت (مجموعی مقدار )بتانے پر اکتفاکرے ، ایسی صورت میں اگلا کام کسی تربیت یافتہ ماہر غذائیت کا ہے کہ وہ مطلوبہ کیلوریز کی مقدار کو غذائی گروہوں میں تقسیم کرے اور پھر ان کیلوریز کی مقداروںکو کاربوئیڈ یٹس پروٹین اور چکنائی کی خفیف مقدار مل سکتی ہے یہ تعین ہو جانے کے بعد متباد ل غذاوںکے نظام کا مرحلہ آتا ہے
متبال غذاوں کا انتخاب دن بھر کے تینوں کھانوں اورایک یاد وقت کے اسٹیکس کے لے کیا جائے گا جو تمام غذائی گروہوں سے ہو گا ، اس لیے مناسب ترین بات یہی ہے کہ پہلے آپ کسی ماہر غذائیت سے مشورہ کر لیں کہ آیا آپ متبادل نظام اپنا سکتے ہیں یا نہیں  اگر آپ خود شوگر کے مریض ہیں تو یہ بات آپ کو غذائی کی اہمیت سمجھنے میں مدد دے گی اور آپ کی اپنی غذائی حکمت عملی زیادہ موثر بنانے میں رہنمائی ملے گی جب  آپ متبادل غذاوں کے نظام کی بنیاد سمجھ جائیں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ خودروزانہ  ترتیب دینا کتنا آسان ہے یہ حقیقت ہمیشہ ذہین میں رکھیے کہ ہر کھانے کے لیے تجویز کردہ جائیں کبھی بھی یہ کوشش مت کریں کہ ایک وقت کے کھانے کے اوقات ہر روز ہی رہیں جو ایک دفعہ مقرر کر لیے جائیں کبھی بھی یہ کوشش مت کریںکہ ایک وقت کے کھانے میں طے شدہ غذاوں کو چھوڑ دیا جائے اوران چھوڑی ہوئی غذاوں کی مقدار اور اگلے  کھانے کے ساتھ استعمال میں لایا جائے، یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہو گا اور بہت سے مسائل پیدا کر دے گا  کیوں کہ آپ کا نظام ہضم ایک وقت میں اتنی اضافی غذا کو برداشت نہیں کر سکتا، علاوہ ازیں اس طرح کا ادل بدل دوا    اور غذا کے ترتیب دینا کتنا آسا ن ہے ، یہ حقیقت ہمیشہ ذہن میں رکھیے کہ ہر کھانے کے لیے تجویز کردہ متبادل غذائیں کھائی  جانی  چاہیئے  اور کھانے کے اوقات ہر روز وہی رہیں جو ایک دفعہ مقر کر یے جائیں ، کبھی بھی یہ کوشش مت کریں کہ ایک وقت کے کھانے میں طے شدہ غذاوں کو چھوڑ دیا جائے اور ان چھوڑی ہوئی غذاوں کی مقدارکو اگلے کھانے کے ساتھ استعمال میں لایا جائے
یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہو گا ور بہت سے مسائل پیدا کر دے گا کیوں کہ آپ کا نظام ہضم ایک وقت میں اتنی اضا فی غذا کو برداشت نہین کر سکتا علاوہ ازیں اس طرح کا ادل بدل دوا اور غذا کے درمیاں عدم توازن پیدا کر دے گا جس سے اضافی مسائل کا راستہ کھل جائے گا
متبال غذاوں کا نظام سمجھ لینے کے بعد آپ اپنی پسند کامینیو  آسانی سے ترتیب دے سکتے ہیں
متبادل نظام سے آگاہی آپ کو کھانوں میں وسیع تر انتخاب اور متنوع غذاوں کی شمولیت کے قابل بھی بنا دیتی ہے  یہ آگاہی آپ کو تجویز کردہ غذاوں کی درست مقدار کھانے کے قابل بناتی ہے اور کاربوہائیڈ پروٹین اور چکنائیوں کی مطلوبہ دن بھر کی تقسیم پہ نظر رکھنے کی صلاحیت پیدا کر دیتی ہے ، اگر آپ ڈائیٹ پلان (غذائی منصوبے ) میں توازن رہتا ہے کسی ایک پکوان کی ا یک کی بجائے دو پلیٹ بھی لے سکتے ہیں بالفرض آپ کوئی اور غذائی منصوبہ اپنائے ہوئے ہیں تو اسے ڈاکڑ کے مشورہ کے بغیر تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں ،اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون سا غذائی منصوبہ ذیر عمل لا رہے ہیں غذائیت کے اعتبار سے پکوان کی افادیت آپ کو اپنی غذاوں میں تنوع لانے میں مدد دے سکتی ہے  کھانے پینے کی محتاط عادتیں آپ کو بہتر ی کا احساس دیں گی اور صحت مند بھی رکھیں گی

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

گڑماربوٹی ذیابیطس کا علاج

گڑماربوٹی ذیابیطس کا علاج
ذیابیطس دو قسم کی ہوتی ہے ایک قسم کو سادہ ذیابیطس کا نام دیا گیا ہے اور دوسری قسم کو شکری ذیابیطس کہا جاتا ہے۔ سادہ ذیابیطس میں شکر پیشاب میں نہیں ہوتی مگر باقی علامات وہی ہوتی ہیں جو شکر والی ذیابیطس کی ہوتی ہیں۔ مثلاً بار بار پیاس لگنا‘ منہ خشک رہنا‘ بار بار پانی پینا اور بار بار پیشاب آنا۔ اعضاءشکنی اور شدید ضعف کا احساس جسم کے بعض حصوں کا سن ہونا وغیرہ اس میں بھی ہوتا ہے جبکہ ذیابیطس شکری میں یہ تمام علامات تو ہوتی ہی ہیں مگر اس میں شکر بھی پیشاب میں آتی ہے اور خون کے معائنہ میں بھی شکر کی مقدار نارمل سے زیادہ ہوتی ہے۔
گڑما ربوٹی ان دونوں قسم کی بیماریوں میں بلا شبہ و بلالحاظ یکساں طورپر مفید پائی گئی ہے بلکہ ایک اور مرض جسے سلسل البول کہتے ہیں جس میں پیشاب کی زیادتی ہو جاتی ہے اس میں بھی اس بوٹی کو نہایت کامیابی کے ساتھ استعمال کروایا جا چکا ہے۔
یہ بات عام مشاہدے میں ہے کہ ذیابیطس شکری میں اس بوٹی کے مناسب استعمال سے پیشاب اور خون میں شکر کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ پیشاب کا بار بار آنا اور پیاس لگنا کم ہو جاتا ہے۔ گڑما ر بوٹی کا ذیابیطس میں مفید ہونا قدیم زمانے سے اطباءکے علم میں ہے اور دو مختلف فارمولوں کے تحت اس بوٹی کو مریضوں کو استعمال کرواتے رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فارما کولوجی گڑمار بوٹی کی بھی وہی ہے جو اس قبیل کی دوسری ادویات کی ہے یعنی خون میں شکر کی مقدار کو گھٹانا فرق صرف یہ ہے کہ گڑمار بوٹی دوا ہے اور دوسری ادویات کیمیکل ہیں جنہیں ڈرگ کہا جاتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ گڑمار بوٹی کو ٹوٹل الکلائیڈز کے طور پر استعمال کروایا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کے بدن پر جو سخت قسم کے پھوڑے نکلتے ہیں ان کو بھی فائدہ دیتی ہے۔ ایک مریض کے پیشاب کا وزن 1030 تھا مگر پندرہ دن اس دوا (گڑمار بوٹی) کے استعمال سے 1013 رہ گیا پھر پندرہ روز دوا کا استعمال ترک کرنے پر 1017 ہو گیا ایک ہفتہ پھر یہ دوا استعمال کی گئی تو 1015 ہو گیا اس مقام پر شکر بھی بہت کم ہو گئی“۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بوٹی کے یہ فوائد جدید دور کی ادویہ ہی کی طرح سے عارضی ہیں یا اس سے کچھ مستقل فائدہ بھی ہوتا ہے کیونکہ بعض اطباءنامدار نے گڑمار بوٹی کو ذیابیطس کے علاج اور تدابیر میں شامل نہیں کیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے علم میں اس مرض کیلئے کوئی دوسری بہتر تدبیر یا دواہو۔ گڑمار بوٹی کیا ہے؟
طبی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ گڑمار بوٹی پہاڑوں کے دامن میں پیدا ہونے والی بوٹی ہے اس کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اس کا پتا ایک بند انگشت سے دو بند انگشت تک ہوتا ہے چوڑائی لمبائی سے کچھ ہی کم ہوتا ہے اور پتے کا رنگ ہرا یا سبز نہیں ہوتا بلکہ بادامی ہوتا ہے اس پتے کا مزہ تلخی مائل ہوتا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہر کڑوی چیز ذیابیطس میں مفید ہے جیسا کہ عام لوگوں کے ذہن میں ہے۔ تجربہ میں آیا ہے کہ اس کے پتوں کی بہ نسبت اس کی لکڑی میں اجزائے موثرہ زیادہ ہوتے ہیں اور اس کی قوت دوسری عام بوٹیوں کی بہ نسبت کئی سال تک قائم رہتی ہے۔
ایک خاص پہچان یہ لکھی ہے کہ اس بوٹی پر پھلیاں لگتی ہیں جو تقریباً ڈھائی انچ تک لمبی ہوتی ہیں ان کو توڑ نے پر اندر سے چیپ دار رطوبت سی بھی نکلتی ہے مگر ان پھلیوں میں روئی سی بھری ہوئی ہوتی ہے دنیا بھر میں گڑ مار بوٹی ڈیرہ دون کی سب سے زیادہ اچھی تسلیم کی گئی ہے۔ ایک مرتبہ راقم السطور نے ڈیرہ دون کی گڑمار بوٹی کی لکڑی کو منہمیں ڈال کر چبا لیا تھا پورا دن کھانے پینے کی چیزوں کا مزہ محسوس نہ ہوا میٹھی چیزیں پھیکی معلوم ہوتی تھیں غالباً اسی لیے اسے گڑمار بوٹی کہا جاتا ہے اس کے برعکس بازار میں عام دستیاب ہو نے والی گڑمار بوٹی کی لکڑی کو چبایا تو معمولی سی میٹھی چیز کھانے کے بعد دن بھر اس کی مٹھاس منہ سے نہ گئی اسی طرح بہت مرتبہ ایسا ہوا کہ گڑمار بوٹی سے ذیابیطس کی دوائی بنائی سب مریضوں کو فائدہ ہوا۔ دوبارہ بازا ر سے گڑمار بوٹی منگوا کر دوا بنائی مریضوں کو استعمال کروائی کسی کو کچھ فائدہ نہ ہوا بلکہ اکثر کی شکر میں اضافہ ہو گیا۔ یہ شکایت اطباءکو عام ہے کہ معیاری دوائیں بازار میں دستیاب نہیں ہیں بلکہ ایک اور المیہ یہ ہے کہ دو ا  کچھ مانگیں ملتا کچھ ہے ۔دواﺅں کا کاروبار جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ الف کے نام لٹھ سے واقف نہیں نہ انہیں ایک ہی دوا کے مختلف ناموں پر عبور ہے نہ شناخت پر۔ جن مستند اطباءنے مطب کے بجائے پنسار خانے کھولے ہوئے ہیں ان کا بھی یہی حال ہے بلکہ اب تو یہ ہو رہا ہے کہ ہمارے دیکھتے دیکھتے بہت سے دواﺅں کے نام رہ گئے ہیں دوائیں غائب ہو گئی ہیں۔یہ تفصیل اس لیے لکھنی پڑی کہ قاری کی نظر ادھر بھی رہے اور دوا خریدتے وقت ہوشیار رہے۔ حکیم نجم الغنی نے لکھا ہے کہ گڑمار بوٹی کے خواص میں سے ہے کہ اگر اسے چبا لیں تو پھر شکر مصری یا گڑ یا کوئی اور چیز جو میٹھی ہو منہ میں ڈالیں تو پھیکی معلوم ہو تی ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ بوٹی سانپ کے کاٹے میں بھی بہت مفید ثابت ہوئی ہے اور ایک اور زہر یلا جانور جسے سکھپرا کہا جاتا ہے جس کے کاٹے کا کوئی علاج نہیں ہے۔ یہ بوٹی اس کے کاٹے کا بھی تریاق ہے۔ بعض تجربہ کاروں نے یہ بات معلوم کی ہے کہ جند بید ستر کی طرح گڑمار بوٹی بھی افیون کا تریاق ہے
 

Read More

نسخہ شوگر، خارش کیلئے

شوگر، خارش کیلئے
نسخہ الشفاء :   گندھک آملہ سار 50  گرام،  چاسکو 50 گرام،  کچور 50 گرام
ترکیب تیاری :  ادویہ کو باریک پیس لیں  اور طایک گرام والے   کیپسول بھر لیں۔ صبح و شام ،ایک ایک کیپسول پانی کے ساتھ نہار منہ کھائیں ۔
ہفتہ  بعد شوگر ٹیسٹ کرا لیں۔ انشاءاللہ شوگر نارمل ہو جائے گی۔ خارش کیلئے رات کو ایک ماشہ سفوف پیالی میں قدرے پانی میں ڈال دیں۔نہار منہ بمع پانی کھا لیں۔ فائدہ آپ کو ہفتہ عشرہ میں معلوم ہو جائے گا۔
 

Read More