کھانسی اور چھینک کی بے احتیاطی سے امراض
ڈاکٹر اور اطباء نہ صرف ناک کی صفائی پر زور دیتے ہیں بلکہ اس کی صفائی کے طور طریق میں بھی احتیاط اور سلیقہ کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ اس لئے کہ بے موقع اور بے جا، جا بجا تھوکنا اور ناک صاف کرنا نہ صرف ایک گھناؤنا منظر پیش کرتا ہے جو اناڑی پن کا ثبوت ہے۔ بلکہ نہایت خطرناک نتائج کا حامل ہونے کی وجہ سے ایسی بے احتیاطی سے کھانسنے چھینکنے اور ناک صاف کرنے سے جو باریک باریک ذرات و قطرات اور مواد یکلخت نکل پڑتے ہیں وہ دوسرے تندرست انسانوں تک مختلف امراض کے پھیلانے کا سبب بن جاتے ہیں اس کو سائنس کی زبان میںOrop Let Infection کہا جاتا ہے۔
چنانچہ ڈاکٹر سیل نے سوشل میڈیسن صفحہ 160 میں اس حقیقت کو دہرایا ہے کہ Orop Let Infection سے بچنے کیلئے چھینک اور جمائی کے وقت رومال اور دستی وغیرہ کا استعمال کریں اور بے اضتیاطی کے خطرناک نتائج کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ جذام کے مریضوں کی ناک کی رطوبت میں جذام کے جراثیم خارج ہوتے رہتے ہیں جس کو ناروے کے سائنس دان منشن نے 1984ء میں دریافت کیا۔پوسٹ گریجویٹ ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نے تحقیق کیا ہے کہ نہ صرف کھٹمل اور جوئیں بلکہ مچھر بھی جذام کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں اور ایک تحقیق کے مطابق کھانسنے اور چھینکنے سے یہ موذی مرض فروغ پاتا ہے۔
الیکٹرونک مائیکرو اسکوپ (برقی فوٹو گرافی) کے ذریعہ چھینک کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوا کہ ایک سلنڈر میں گیارہ لاکھ ذرات ہوا میں خارج ہوتے ہیں۔ محققین نے معلوم کیا کہ ان ذرات میں 19000 جراثیمی نو آبادیت قائم ہو سکنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور اس کے ذرات 13 تا 30 فٹ فاصلے تک پھیلتے ہیں اور نصف گھنٹہ تک فضاء میں تیرتے رہتے ہیں۔
اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام نے چھینکنے کے بعد الحمدللہ کا حکم دیا ہے تا کہ ہم کسی وہم یا غلط خیالات میں نہ پڑیں بلکہ ہر حال میں اپنے خالق اور مالک کا شکریہ ادا کریں کہ اس نے ہمیں معمولی چھینک کے ذریعہ لاکھوں جراثیم سے اور آنے والی پریشانیوں اور بیماریوں سے محفوظ فرما دیا۔
چھینک کے خطرہ سے بچنے کا طریقہ
ڈاکٹر ارون روس امریکہ اپنے ایک مقالہ میں لکھتا ہے رضا کارانہ طور پر چھینک کے رخ پر قابو رکھنے کو چھینک سے متعلق کوشش کرنا چاہئیے تاکہ امراض کے خلاف جنگ میں اہم مناسب ہتھیار کا کام دے سکے۔ (ماخوذ از ہیرالڈآف ہیلتھ 1981ء )
تقابلی مطالعہ
حیرت ہے کہ چھینک کے ان گنت خطرات سے موثر طور پر بچنے کی اسلام نے جو ہدایات دی ہیں وہ آج بھی آسان و اعلٰی مکمل اور بے حد موثر ہیں اور ان خطرات سے بچنے کیلئے اور چارہ کار ہی نہیں ہے۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے چھینک کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا جس وقت تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم چھینکتے تو اپنے چہرہ انور کو ہاتھ یا کپڑے سے ڈھانک لیتے اور اپنی آواز کو پست فرما لیتے۔
آپ خود غور فرمائیں کہ ایسے زمانہ میں جب کہ دنیا تہذیب و تمدن سے بالکل نا آشنا تھی بلکہ جاہلیت کے اندھیروں میں غرق تھی ایسی سائینٹیفک سادہ و فطری اور صحت کے بنیادی اصولوں پر مکمل تعلیمات ایک زبردست اور غیر فانی معجزہ سے کم نہیں تو اور کیا ہے۔
احکام کا موازنہ
مندرجہ بالا ریسرچ مقالہ میں ڈاکٹر ارون روس (امریکہ) چھینک کے وقت سمت کی اہمیت دیتا ہے تاکہ اس طرح چھینک سے تعدیہ امراض کا انسداد عمل میں آ سکے لیکن تاجدار مدینہ رحمت دو عالم طبیب اعظم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس سے کہیں بہتر فوری عمل موثر اور فطرتاً آسان اور باگزیر سائینٹیفک حسب ذیل نمونہ پیش کر دیا ہے کہ۔
منہ کو ہاتھ یا کپڑے سے ڈھانک دیا جائے۔
2۔ آواز جو بھی دبا کر پست کیا جائے جس سے چھینکنے والے کے منہ سے ذرات بہت ہی کم خارج ہوں گے اور جو کچھ بھی خارج ہوں گے وہ کپڑے یا ہاتھ تک محصور ہو کر رہ جائیں گے اور فضا میں پھیل کر امراض کے پھیلنے کا سبب نہیں بنیں گے۔
۔ آواز کو پست کرنے سے آواز اوطار الصوت LRRYNX بھی کم متاثر ہوں گے اور آواز پر اثر نہیں پڑے گا