نماز کی شرطوں کی تفصیل اور احکام
اب نماز کی چھ شرطوں کی تفصیل اور اس کے تعلق سے شرعی احکام پیش خدمت ہیں۔
نماز کی پہلی شرط طہارت
نمازی کا بدن حدثِ اکبر سے پاک ہو یعنی جنابت ، حیض وغیرہ سے پاک ہونے کے لئے غسل واجب نہ ہو ۔
نمازی کا بدن حدث اصغر سے پاک ہو یعنی بے وضو نہ ہو۔
نمازی کا بدن نجاست غلیظہ و خفیفہ بقدرِ مانع سے پاک ہو یعنی نجاست غلیظہ درہم کی مقدار سے زیادہ لگی ہوئی نہ ہو اور نجاست خفیفہ کپڑا یا بدن کے جس حصہ پر لگی ہو اس حصہ یا عضو کی چوتھائی سے زیادہ لگی ہوئی نہ ہو ۔
نمازی کے کپڑے نجاست غلیظہ و خفیفہ بقدرِ مانع سے پاک ہوں۔
جس جگہ پر نماز پڑھنا ہو وہ جگہ پاک ہو۔
طہارت کے تعلق سے کچھ اہم مسائل
مسئلہ: جس جگہ نماز پڑھنا ہو اس کے پاک ہونے سے مراد قدم کی جگہ اور موضع سجود کی جگہ کا پاک ہونا ہے یعنی سجدہ کرتے وقت بدن کے جو اعضاء زمین سے لگتے ہیں ان اعضاء کے زمین سے لگنے کی جگہ کا پاک ہونا ہے ۔ درمختار
مسئلہ: نماز پڑھنے والے کے ایک پاؤں کے نیچے درہم کی مقدار سے زیادہ نجاست ہے تو نماز نہ ہوگی یونہی دونوں پاؤں کے نیچے تھوڑی تھوڑی نجاست ہے کہ جمع کرنے سے ایک درہم کے مقدار ہو جائے گی تو بھی نماز نہ ہوگی ۔ درمختار
مسئلہ: پیشانی پاک جگہ ہے اورناک نجس جگہ پر ہے تو نماز ہوجائے گی کیونکہ ناک درہم کی مقدار سے کم جگہ پرلگتی ہے اور بلا ضرورت و مجبوری یہ بھی مکروہ ہے -رد المحتار
مسئلہ: اگر سجدہ کرنے میں کرتہ و قمیص کا دامن وغیرہ نجس جگہ پر پڑتے ہوں تو حرج نہیں -ردالمحتار
مسئلہ: اگر نجس جگہ پر اتنابارےک کپڑا بچھاکر نماز پڑھی کہ وہ کپڑا ستر کے کام میں نہیں آسکتا یعنی اسکے نیچے کی چیز جھلکتی ہو تو نماز نہ ہوئی اور اگر شیشہ پر نماز پڑھی اور اسکے نیچے نجاست ہے ، اگرچہ نمایاں ہو تو بھی نماز ہوجائے گی -ردا لمحتار
مسئلہ: اگر موٹا کپڑا نجس جگہ پر بچھاکرنماز پڑھی اور نجاست خشک ہے کہ کپڑے میں جذب نہیں ہوتی اور نجاست کی رنگت اور بدبو محسوس نہیں ہوتی تو نماز ہوجائے گی کہ یہ کپڑا نجاست اور نمازی کے درمیان فاصل ہوجائے گا بہارشریعت
نوٹ : اگر پاک و صاف جگہ میسر ہے تو نجس جگہ پر کپڑا بچھا کر نماز نہ پڑھے ۔ مذکورہ بالا مسائل حالتِ مجبوری کی صورت کے ہیں ۔
Read More