نمک اور علاج
کسی صورت میں نمک کی زائد اور بے ضرورت مقدار کا استعمال مناسب نہیں لیکن اعتدال کے ساتھ استعمال تو ایک ٹانک کا کام کرتا ہے۔
بعض امراض میں مثلاً تشنج، آنتوں میں خرابی کے دست، بخاروں میں، بد ہضمی میں نمک کا استعمال بے حد مفید پایا گیا ہے۔
اچانک بد ہضمی کے حملے میں (جن میں سانس لینا بھی مشکل ہوتا ہے) نمک کی ایک چٹکی زبان پر گھولنے سے آرام ملتا ہے۔
انڈین میڈیکل ریکارڈ میں ایک مضمون نگار نے ٹائیفائیڈ کے بخار میں نمک کے خشک یا گرم یا معمولی محلول کی شکل میں استعمال کے فوائد میں لکھا ہے کہ نمک نے میری زندگی بخشی۔ (نومبر 1975ء)
نمک کا محلول سیلان v 1 یا حقنہ کے ذریعے صدمہ میں آپریشن کے بعد یا رحمی خون یا ہیضہ میں بے حد مفید ہے۔ (رنڈ کرنی)
یہ بات مانی ہوئی ہے کہ نمکین پانی ناک میں لینے سے انفلوائینزا میں کافی فائدہ ہوتا ہے۔
متورم اور درد ناک جوڑوں میں خنازیری غدودوں کے اورام میں نمک سے سینکنے سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔
فرانس میں آب سمندر یا گہرے سمندر کا پانی بچوں کی طاقت بڑھانے کے لئے پلایا جاتا ہے اور یہی فائدہ نمکین محلول سے حاصل ہو سکتا ہے۔ خون کے سفید دانے W. B. C خون میں بڑھتے ہیں جس سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔
ڈاکٹر لی من گبنس نے ملیریا کی بخاروں میں بھونے ہوئے نمک کے سفوف کے ایک بڑے چمچہ کو ایک گلاس پانی میں سویرے استعمال سے 18 سال تجربہ کرکے بخار کی باریوں کو روکنے میں مؤثر بتلایا ہے۔ ہنگری میں سینکڑوں مریض متذکرہ اصول پر صحت یاب ہو گئے۔ (مازخوداز پریکٹیکل میڈیسن)
1 کی نسبت سے نمکین پانی یا سمندری پانی سے غسل کرنے پر بہت سی جلدی بیماریوں، جوڑوں کے درد، عضلاتی درد اور موچ میں فوری آرام ملتا ہے۔ (حوالہ مذکورہ)