Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مالٹا دماغی کام کرنے والوں کے لیے قدرتی تحفہ

مالٹا.  دماغی کام کرنے والوں کے لیے قدرتی تحفہ

پھل نعمت رب جلیل ہیں اور حضرت انسان کے لیے قدرت کی نعمتوں میں سے ایک ہیں۔ پھلوں میں شکریلے اجزاءاور جسم کو توانائی و حرارت پیدا کرنے والے نیز حیاتین کی مختلف اقسام بکثرت موجود ہوتی ہیں۔ انہیں غذائی ادویہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ پھلوں کی ایک اہم خوبی ان کا زود ہضم ہونا ہے، اس طرح نہ صرف یہ خود ہضم ہو کر فرحت کا احساس دلاتے ہیں بلکہ غذا کے ہاضمے میں مدد دیتے ہیں۔ ان پھلوں میں ایک مالٹا ہے جو ہمارے ہاں بکثرت ہوتا ہے۔ اور اسی تناسب سے استعمال ہوتا ہے۔ نارنگی، سنگترہ، جاپانی پھل ( پرسمین ) کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔

یہ خاندان ترشاوہ کہلاتا ہے۔ ترشاوہ پھلوں کا شمار غذائی اعتبار سے اہم پھلوں میں ہوتا ہے تاہم ہر ایک کی رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر الگ الگ ہے لیکن مالٹا رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر کے لحاظ سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، مالٹا مسمی کے مقابل بڑا اور زیادہ ترش ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کی ایک اور قسم کی کاشت بھی خوب ہونے لگی ہے جو اندر سے سرخ اور چقندری رنگ کی ہوتی ہے اس حوالے سے یہ ریڈ بلڈ کہلاتی ہے۔ مالٹا تمام عمر کے لوگ بڑی رغبت سے استعمال کرتے ہیں اور ہر عمر کے
لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ مالٹے کے کیمیائی اجزاءمیں سٹرک ایسڈ اور حیاتین ج ( وٹا من سی ) بکثرت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ معدنی نمک مثلاً کیلشیم، میگنیشیم، فولاد، پوٹاشیم، فاسفورس، جست اور تانبا وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔

مالٹے کا جوس ( رس ) ہاضم ہوتا ہے جسم کی قوت مدبرہ کی اصلاح کرتا ہے۔ دل و دماغ کو فرحت بخشتا اور معدہ کو قوت دیتا ہے۔ صالح خون پیدا کرتا ہے جس سے رنگت صاف ہو کر نکھار آتا ہے۔ شدت گرمی میں اس کا استعمال گرمی سے تسکین دیتا ہے۔ یوں یہ موسمی شدتوں سے بچاتا ہے۔ ویسے بھی قدرتی نظام کے تحت پھل اپنے موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ حدت اور گرمی کم کرنے کے لیے یہ قدرتی ٹانک ہے، گرمی اور زہروں کو ختم کرتا ہے۔ وہم اور وحشت میں فائدہ دیتا ہے، طبیعت میں چستی و فرحت پیدا کرتا ہے، مالٹا زود ہضم ہے اور حلق سے نیچے اترتے ہی خون میں شامل ہو جاتا ہے، نیز غذا کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔

طب کے نکتہ نگاہ سے مالٹا صفرا کو کم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ صفراوی بخاروں میں مفید ہے۔ مالٹے کا رس استعمال کرنے سے طبیعت کو تسکین ملتی ہے، دل و دماغ کو فرحت کا احساس ہوتا ہے اور جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مالٹے کے پھول میں معدنی اجزاءکافی مقدار میں ہوتے ہیں یوں اس کا صرف رس ہی استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ پھوک بھی کھا لینا چاہئے۔ اس طرح یہ پھل غذائیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ریشہ ( فائیر ) بھی فراہم کرتا ہے جو قبض کے لیے مفید ہے۔ ریشہ کے اور بھی بہت فوائد ہیں۔ مالٹے میں چونکہ مٹھاس کم ہے اس لیے ذیابیطس ( شوگر ) کے مریضوں کے علاوہ ان کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو مٹاپے سے نجات چاہتے ہیں، مالٹا کا چھلکا جس قدر پتلا ہو گا اسی قدر غذائی اجزاءسے موثر ہو گا اور ذائقہ بھی اچھا ہو گا۔ اس کے چھلکوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سکھا لیں تو چاولوں کو خوشبودار بناتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں گھروں میں انہیں اس طرح استعمال کیا جاتا ہے ان چھلکوں کا مربہ اور ابٹن بھی بنایا جاتا ہے اس ابٹن سے نہ صرف چہرے کے داغ، دھبے اور چھائیاں دور ہوتے ہیں بلکہ چہرے کی جلد میں قدرتی نکھار پیدا ہوتا ہے۔

البتہ یہ بات پیش نظر رہے کہ وہ لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی کا عارضہ ہو وہ مالٹا کا استعمال نہ کریں کیونکہ ان عوارضات میں مالٹا استعمال کرنا مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ جن کا گلا ترش اشیاءکا متحمل نہیں ہو سکتا انہیں اس کے ساتھ کالی مرچ اور تھوڑا نمک لگا کر استعمال کرنا چاہئے، قدرت کا یہ خوبصورت خوش ذائقہ پھل جام زریں ہے اور اس موسم میں اس جام زریں کو خوب منہ لگائیے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

جسمانی بیماریوں کے علاج

منہ میں چھالے

ایک مریض کا خط میری عمر اٹھارہ برس ہے ہر وقت منہ میں چھالوں کی شکایت رہتی ہے  شکایت تین سال سے ہے۔ ہر وقت دو تین چھالے رہتے ہیں، بہت علاج کرائے لیکن آرام نہیں آیا آپ کوئی مشورہ دیں

علاج : تخم کاسنی، تخم خرفہ، تخم خیار، دھنیا خشک، دانہ سبز الائچی، ہردوا دس دس گرام لے کر سب کا سفوف بنائیں  ایک ایک چمچی صبح و رات کو پانی سے کھائیں۔ زیادہ گرم غذائیں نہ کھائیں

گھبراہٹ

مریض کا خط میری عمر بتیس برس ہے گذشتہ دو سال سے مجھے گھبراہٹ بہت رہتی ہے دل بہت تیز چلتا ہے سارے جسم میں جلن محسوس ہوتی ہے

علاج : جوارش شاہی یا جوارش فواکہ یا خمیرہ مروارید نصف نصف چمچ صبح رات کو کھائیں  ہمراہ عرق گاﺅ زبان نصف نصف کپ پئیں زیادہ نمک یا مرچ نہ کھائیں

قبض

مریض کا خط حکیم صاحب میں ایک مدت سے قبض کی تکلیف میں مبتلا ہوں رفع حاجت کے وقت دیر تک بیٹھنا پڑتا ہے اور پاخانہ خشک خارج ہوتا ہے‘ بعض اوقات قبض کی وجہ سے ہوا پید اہو کر پیٹ پھول جاتا ہے‘ طبیعت سست رہتی ہے اور سر میں بھی درد ہونے لگتا ہے اور کبھی دل بھی تیز دھڑکنے لگتا ہے اور طبیعت میں بے چینی کی وجہ سے نیند بھی خراب ہو جاتی ہے براہ مہربانی مجھے اس تکلیف سے نجات حاصل کرنے کیلئے کوئی اچھا سا نسخہ تجویز کر دیں شکریہ

علاج : قبض کی تکلیف بڑی آنت کی قوت دافعہ ( باہر نکالنے کی قوت) میں کمزوری یا افعال میں خرابی کی بناءپر ہوتی ہے غذا کی خرابی خشک اشیاءکا استعمال ، بادی اور ثقیل غذاﺅں کا بکثرت استعمال، اعصابی کمزوری‘ عام جسمانی کمزوری‘ صفراءکا آنتوں پر نہ گرنا، بواسیر ، معدہ و جگر کے امراض‘ فالج اور موٹاپا اس کے اسباب میں سے ہیں،  ہماری دوا ڈائجس گارڈ استعمال کریں انشاءاللہ اس تکلیف دہ پریشانی سے نجات حاصل ہو گی اور جلد افاقہ ہو گا غذا میں بکری اور پرندوں کے گوشت کی ےخنی، کدو، ٹینڈے، پالک، پھلوں میں انگور ، سیب ، آڑو، ناشپاتی، انجیر، سنگترے، کشمش اور خربوزہ استعمال کریں، صبح نہار منہ ایک گلاس تازہ پانی پئیں،

پرہیز : آلو، گوبھی، بینگن، اروی، چنے کی دال، ماش کی دال، مٹر، لوبیا، گوشت، انڈے ، مچھلی اور مغزیات کا استعمال نہ کریں، میدے کی روٹی، چاول، مٹھائی، سری پائے، کلیجی اور پیسٹری وغیرہ بھی مضر ہیں

ورم و زخم معدہ

مریض کا خط حکیم صاحب میری عمر 33 برس ہے تقریباً ایک ڈیڑھ ماہ سے میرے معدہ میں درد ہوتا ہے دبانے سے بھی درد ہوتا ہے۔ میرے منہ سے ترش پانی بہتا رہتا ہے۔ کھٹے ڈکار آتے ہیں‘ تھوک زیادہ آتی ہے اور بھوک بھی نہیں لگتی۔ طبیعت میں گرانی اور بے چینی رہتی ہے۔ جی متلاتا ہے اور سر میں درد بھی رہتا ہے حکیم صاحب مہربانی فرما کر کوئی اچھا سا نسخہ تجویز کر دیں شکریہ

علاج : آپ نے جو علامات لکھی ہیں ان کے مطابق آپ کے معدہ میں ورم یا زخم ہے جو کہ غذا کی خرابی سے ہوتا ہے‘ زیادہ کھانے‘ خراب‘ دیر ہضم‘ باسی اور فاسد غذا کے کھانے ‘ نیز زیادہ مصالحہ دار غذا‘ کچے یا گلے سڑے میوہ جات اور خراب قسم کی مچھلی کھانے سے ورم معدہ یا زخم جیسی علامات پیدا ہو جاتی ہیں‘ آپ پریشان نہ ہوں ۔ ماہنامہ عبقری کا نسخہ ہلدی ثالم‘ آملہ‘ پودینہ‘ ہموزن لیکر کوٹ پیس لیں ½ چمچہ دن میں 3بار استعمال کریں
درد کے مقام پر قومی دھارا لگائیں

نسخہ امرت دھارا : ست پودینہ، ست اجوائن ، کافور

طریقہ استعمال : تینوں ہموزن لے کر کھرل میں پیس لیں اور شیشے کی بوتل میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں تھوڑی دیر میں پگھل کر مائع کی حالت میں دوا تیار ہو جائے گی

غذا: آپ کیلئے بہتر یہ ہے کہ چند دن ہلکی غذا کھائیں شروع میں جو کا پانی‘ چوزہ مرغ کا شوربہ اور بکری کا شوربہ بغیر مرچ اور مصالحہ کے کھائیں‘ کھچڑی یا دودھ ڈبل روٹی کھائیں اور زیادہ چلنے پھرنے سے گریز کریں


دماغی کمزوری

مریض کا خط حکیم صاحب میری عمر 30 سال ہے سر چکراتا اور ہلکا درد رہتا ہے ‘ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے‘ کانوںمیں باجے کی آواز سنائی دیتی ہے‘ نزلہ‘ زکام بھی رہتا ہے‘ طبیعت سست اور پریشان رہتی ہے۔ بعض اوقات پٹھے کھچ جاتے ہیں اور یادداشت بھی کمزور ہو گئی ہے براہ مہربانی کوئی اچھا نسخہ تجویز کریں

علاج : آپ کو دماغی کمزوری ہے، جو شریانوں میں سدہ پڑنے یا عام جسمانی کمزوری سے ہو جاتی ہے  غذا کے فوراً بعد لکھنے پڑھنے یا جماع میں مشغول ہو جانے ‘جلق‘ جریان اور احتلام کی کثرت‘ آرام کی کمی، زیادہ دماغی محنت ، دائمی قبض، غذائی نقص یا کمی نیز دائمی نزلہ سے بھی یہ عارضہ لاحق ہو جاتا ہے، مغز بادام 250گرام‘سونف 250گرام‘ مصری 250گرام، اسطخدوس 20گرام، مرچ سفید 20 سفید، کوٹ چھان لیں ایک چمچ چاول والا صبح و شام ہمراہ تازہ پانی پئیں۔ پرہیز: قابض اور بادی اشیاء بینگن‘ مسور کی دال، آلو‘ اروی، گوبھی، باقلا، لہسن، پیاز، زیادہ چائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، زود ہضم اور مقوی غذائیں استعمال کریں،  یخنی، شوربہ،  چپاتی، انڈا، دودھ، مکھن، حیوانات کے مغز، تازہ پھل، سبزیاں، سیب ، امرود اور انگور وغیرہ استعمال کریں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بانجھ پنSterility

استقرار حمل نر و مادہ دونوں کے تولیدی اعضاء کی سلامتی پر موقوف ہے۔ اس لئے علاج سے پہلے ان دونوں کے تولیدی اعضاء کی طبعی کار کردگی اور نقائص کی معلومات فراہم کرنا ضروری ہے اور طبیب کو ان اعضاء کے طبعی افعال(Normal function)سے واقفیت رکھنا ضروری ہے. اس لئے چاہیے کہ نظام تولید کی تشریح اور منافع سے متعلق کتابوں کا کافی مطالعہ کرے تاکہ طبعی افعال(Normal function) کو غیرہ طبعی افعال (Abnormal function)سے امتیاز دے سکے. ہم مردانہ اور زنانہ امراض کو لکھنے سے پہلے انکے تولیدی اعضاء کی اجمالی تشریح و منافع کو ذکر کر چکے ہیں جو کہ افعال تولید (Reproductive function) میں خاص رول ادا کرتے ہیں، چاہے وہ بالخصوص تولیدی اعضاء ہوں یا اعضائے تولید کے لئے معاون و مددگار کی حیثیت رکھتے ہوں. لہذا اس مرض کے معالجہ سے پہلے تشریح و منافع کو پڑھیں تا کہ بیماری کے سبب کو پہچان سکیں۔
اسباب: مرد میں قضیب اور یوریتھرا (پیشابی نالی )کا پیدائشی یا اکتسابی نقص، ہائی پوتھائیرائیڈزم یا ذیابیطس شکری کی وجہ سے خصیوں کی ناقص فعلیت اور خصیوں کا ورم(Orchitits). اور عورتوں میں رحم کا نہ ہونا یا چھوٹا ہونا، بچہ دانی کا اپنی جگہ سے ٹل جانا، ویجائنا (اندام نہانی) کا تنگ ہونا، لیکوریا، کیمیائی ادویہ کا کثرت سے استعمال، سوزاک، آتشک، بچہ دانی میں رسولی، مبیض (Ovary) کا ورم، فیلوپین (قاذفین) نالیوں کا ورم یا ان میں رکاوٹ ہونا، ماہواری کی بے قاعدگی(Menstrual irregularity)، بچہ دانی پر چربی چڑھ جانا، ہارمون کی گڑبڑی جیسے ہائپر ایڈرینوکارٹی سزم (Hyperadinocorticism)، پولی سسٹک اورین ڈیسیز (Polysystic ovarian disease)یعنی کثیر التعداد کیسہ والی مبیض کی بیماری، ہائپر پرولیکٹی نیمیا (Hyperprolactinamia) اور کروسومی انحراف (Chromosomal aberration)جیسے کلائن فلٹر سنڈروم (Klien felter syndrome)یعنی ایسا شخص جس میں ٤٤ آٹوسوم اور ٣ جنسی کروموسوم، ایکس ایکس وائی کروموسوم ہوں. اس طرح کل ٤٧ کروموسوم ہوتے ہیں، جس میں ایک ایکس کروموسوم زائد ہوتا ہے. فرد نر دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے بڑے پستان، چھوٹا عضو تناسل، ناقص خصیہ ہوتے ہیں. یہ شخص بانجھ، تناسلی عورت اور عملی مرد ہوتا ہے. اس کے علاوہ دوسرے کروموسومی انحراف جیسے ٹرنرز سنڈروم وغیرہ، مادہ ٔمنویہ کے کرم کا نقص اور قلت خون. اس لئے علاج شروع کرنے سے پہلے بیماری کی اصل علت یا سبب کو جان لینا نہایت ضروری ہے۔
اگر عورت کی معمولی آزمائش سے کسی بیماری کا پتا نہ ملے تو مرد کو چاہیے کہ پانچ دن جنسی ارتباط قائم نہ کرے. اس کے بعد جماع کرے. جب منی خارج ہو تو اس کو چوڑے منہ کی شیشی میں ڈال کراور ڈھکن لگا کر پیتھولوجی لیبوریٹری میں اس کی جانچ کرائے کیوںکہ تولید مثل میں نر و مادہ دونوں برابر کے شریک ہیں اور دونوں کے تولیدی خلیات کے ملاپ سے ہی جنین (Zygot)تشکیل پاتا ہے۔
درحقیقت منی بعض غدد سے ریزش کرنے والا سیال ہے جو کرم منی (Spermatozoon) یا نر تولیدی خلیات (Male reproductive cells) پر مشتمل ہوتا ہے. کرم منی یا اسپرمس منی کی کل مقدار کا ٥ فیصدی حصہ ہوتے ہیںجو خصیتین (Testicles)میں پیدا ہوتے ہیں. منی کا لگ بھگ ٦٠ فیصدی حصہ کیسۂ منی (Seminal vesicles) سے آتا ہے. یہ گاڑھا ناقابل رد عمل یا تھوڑا الکلائن سیال معمولاً کچھ پیلا سا یا خفیف گہرے رنگ کا ہوتا ہے. جس کا رنگ اس کے اندر موجود مادوں سے بنتا ہے. غدۂ قدامیہ (Prostate gland)سے منی کا ٢٠ فیصدی حصہ بنتا ہے . غدہ ٔ قدامیہ سے ریزش کرنے والا سیال دودھ جیسا کچھ تیزابی رد عمل والا ہوتاہے جس کا پی. ایچ.(Ph)6.5اکثر اس کے اندر موجودسائٹرک ایسڈ کے سبب ہوتا ہے. غدۂ قدامیہ سے آنے والے سیال میں پرٹیولائی ٹک انزائم (Proteolytic enzyme) اور ایسڈ فاسفیٹیز (Acid phosphatase) جیسے مادے بھی ہوتے ہیں. یہ انزائم مادۂ منویہ کے جمنے، سوکھنے یا سائل رہنے کا ذمہ دار ہے جو ابھی تک یہ سمجھا جا رہا
Read More

طب کی مختلف شاخیں -ماخوذازوکیپیڈیا

طب
علم طب؛ صحت سے متعلق معلومات کو کہا جاتا ہے اس شعبہ علم کا تعلق ، سائنس و فن (Science and Art) دونوں سے ہے (وضاحت نیچے دیکھیۓ)۔ اس شعبہ علم میں تندرستی کی نگہداری و بقا اور بصورت ِمرض و ضرر، تشخیص اور معمول کی جانب جسم کی بحالی سے مطالق بحث کی جاتی ہے۔ تاریخ طب کسی اور مضون میں درج کی جاۓ گی، اس مضون میں صرف جدید طب کے موجودہ خدوخال پر نظر ڈالی گئی ہے۔
طب ایک سائنس بھی ہے کیونکہ اسکی عمارت، بادقت کیۓ گۓ تجربات اور دقیق مطالعہ سے حاصل ہونے والی معلومات پر کھڑی ہے اور یہ ایک فـن بھی ہے کہ اسکی کامیابی کا انحصار طبیب کی ذاتی فہم اور مہارت ِعمل پر ہوتا ہے، کہ وہ کس صلاحیت سے علم طب کی معلومات کو استعمال کرتا ہے۔
بنیادی طور پر طب کو دو بڑی شاخوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؛اساسی طب (Basic medicine) جو تشریح، حیاتی کیمیاء اور فعلیات جسیے بنیادی مضامین پر مشتمل ہے۔ ان مضامین کا مرض یا مریض پر براہ راست عملی استعمال نہیں ہوتا بلکہ یہ اس عملی استعمال کیلیۓ ایک بنیاد فراہم کرتے ہیں
سریری طب (Clinical medicine) جسکو نفاذی طب بھی کہ سکتے ہیں کہ اسمیں طبی معلومات کو علاج و معالجہ کے لیۓ نافذ کیا جاتا ہے۔ اسمیں شامل اہم مضامین؛ طبی علاج، جراحی اور علم الادویہ ہیں جو اساسی طب کی بنیاد پر کھڑے ہوکر براہ راست علاج و معالجہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
معالجہ المثلیہ
اسکو انگریزی میں Homeopathy کہا جاتا ہے۔ اس میں امراض کے علاج کی خاطر قلیل مقدار میں ایسے ادویاتی نسخے استعمال کیے جاتے ہیں کہ جنکا زیادہ مقدار میں استعمال عام افراد میں وہی مرض پیدا کرتا ہے کہ جس کے علاج کے لیۓ وہ نسخہ ہو، اسی لیۓ اسکو معالجہ المثلیہ (علاج مثل) کہا جاتا ہے۔
معالجۂ اخلافیہ
معالجۂ اخلافیہ جسکو انگریزی میں Allopathy اور Allopathic medicine بھی کہا جاتا ہے دراصل ایک اصطلاح ہے جو کہ معالجہ المثلیہ (homeopathy) کے متعارف کنندہ سیموئل ہنیمان نے اپنے طریقۂ علاج یعنی معالجہ المثلیہ سے دوسرے تمام موجودہ طریقہ معالجات کو جدا کرنے کیلیۓ استعمال کی تھی۔ اور عمومی طور پر آج کل اس سے جو مثال لی جاتی ہے وہ رائج الوقت مغربی طب (medicine) کی ہوتی ہے، جبکہ درحقیقت جیسا کہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس اصطلاح کے دائرۂ کار میں وہ تمام معالجات آجاتے ہیں جو کہ معالجہ المثلیہ کے علاوہ ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ علم medicine گو معالجۂ اخلافیہ میں آجاتا ہے مگر اسکے باوجود اس میں بھی چند ایسے طریقہ کار موجود ہیں کہ جو معالجہ المثلیہ میں آتے ہیں، اگر غور کیا جاۓ تو بقریت (vaccination) ایک قسم کا معالجہ المثلیہ ہی ہے جبکہ معالجہ اخلافیہ کی پیداوار ہے۔

ورزش کے فوائد

جسم انسانی کی صحت کے لیے ورزش کی اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے اور کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ ورزش ہر عمر میں یکساں مفید ہے۔ جسم کی مثال ایک مشین کی مانند ہے اگر کسی مشین کو استعمال میں نہ لایا جائے تو زنگ آلود ہو جاتی ہے اور زنگ آلود مشین کی کارکردگی سے ہم سب واقف ہیں کہ کتنی جلد وہ جواب دے جائے گی۔ اس طرح اگر جسم انسانی کو مناسب حرکت نہ دی جائے تو نہ صرف موٹاپا آجائے گا بلکہ مشین کے اعضاءخراب ہو کر صلاحیت عمل میں فرق آ جائے گا۔
ورزش کم ہو یا زیادہ ہر صورت میں مفید ہے۔ بلکہ ایک بہترین ٹانک ہے جس سے جسم چاک و چوبند رہتا ہے اور قوت و چستی کا احساس ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں ہاتھ پاؤں کو حرکت دینے کا نام ورزش دیا جاتا ہے یہ ایک نامکمل تشریح ہے۔ جب ہم جسم کو اس طرح حرکت دیں کہ جس سے پورا جسم حرکت میں رہے اور یہ عمل روزانہ کچھ وقت کے لیے باقاعدگی سے کیا جائے تو اسے ورزش کا نام دیا جا سکتا ہے۔
کبھی کبھار ورزش کرنا بجائے فائدے کے نقصان دہ ہو سکتا ہے اس لیے اگر آپ ورزش کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ باقاعدگی سے کی جائے تاہم ہر عمر اور جسم کے لحاظ سے اس کا تقاضا ضرورت الگ الگ ہے۔ تیس سال سے قبل عمر میں زور دار اور تھکا دینے والی ورزش مناسب ہے دوران ورزش خون کی رفتار میں اضافہ ہو جاتا ہے جسم کے ہر حصے میں خون کی فراہمی بڑھ جاتی ہے، سانس کی رفتار بڑھتی اور سانس گہرے ہو جاتے ہیں اور یہ سانس خون کی نالیاں جو بند ہو چکی ہوں چلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ورزش سے چربی پگھلتی اور موٹاپا ختم ہوتا۔ سانس سے مراد آکسیجن ہے آکسیجن خون کے ساتھ مل کر ہمارے جسم کے تمام اعضاءمیں، اعضا کی تمام بافتوں میں اور بافتوں کے تمام خلیات میں پہنچ کر انہیں زندہ اور متحرک رکھتا ہے۔ ہماری سانس کے ساتھ جو آکسیجن جسم کے اندر جاتی ہے اس کی مدد سے ہمارے پھیپھڑے ( جگر ) خون صاف اور طاقتور بناتے ہیں۔ نیلے رنگ کی رگیں استعمال شدہ خون کو واپس لوٹاتی ہیں اور سرخ رنگ کی شریانیں خون کی سرخ ذرات کو ایک ایک خ لیے تک پہنچاتی ہیں۔
جسم کے جن خلیات کو سرخ رنگ کا خون نہیں ملتا مثلا ہارٹ اٹیک میں تو دل کے وہ خلیات مردہ ہو جاتے ہیں اور دوبارہ زندہ نہیں ہوتے۔ ورزش سے آکسیجن اور خون کا بہاؤ تیز ہو کر خون صاف ہو کر ایک ایک خ لیے تک پہنچ جاتا ہے۔ صرف پھیپھڑوں اور خون ہی نہیں بلکہ جسم کا ہر عضو معدہ جگر مثانہ گردے اور دماغ سب کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ ورزش سے دماغی اعصاب کو طاقت ملتی ہے اور جسمانی صحت بہتر ہو جاتی ہے۔ جسمانی عضلات اور جوڑ بہتر کام کرتے ہیں۔
جو لوگ ورزش نہیں کرتے عموما وہ قبض، بدہضمی اور گیس کے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ یہ سنگین مرض نہیں مگر سخت بے چینی پیدا کر کے زندگی کا سکون غارت کر دیتے ہیں یہ گھٹن ہے جو خاموش قاتل کا کردار ادا کرتا ہے اس کے علاوہ خون کی رگوں کو تنگ کرنا، کولیسٹرول کا بڑھ جانا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپا وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا ہر روز صبح نماز فجر کے بعد ورزش کے لیے وقت دینا بہتر صحت کی ضمانت ہے۔ اگر ہم ورزش سے کوتاہی کریں تو زندگی بے مزہ ہو جائے گی۔ اور جب جسم صحت مند و توانا نہ ہو گا تو زندگی کی تمام مدتیں اور لذتیں بے معنی ہوں گی لہٰذا صحت کی نعمت خداوندی سے فائدہ اٹھانے کے لیے ورزش ضروری ہے۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ روز قیامت صحت کے متعلق سوال ہو گا۔ ظاہر ہے جس جسم کو آرام پہنچانے کے لیے ہم جدوجہد کرتے ہیں۔ جس دماغ کی صلاحیتیں کو بیدار کرنے کے لیے ہم دوڑ لگا رہے ہیں وہ جسم لاغر اور غیر صحت مند ہو تو دولت کس کام کی ہو گی۔ یہ بات بھی مشاہدہ میں ہے کہ جو بچے دوڑتے اور پھدکتے ہیں وہ صحت مند ہوتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ بچوں میں شروع ہی سے ورزش کا رجحان فروغ دیا جائے ہمیشہ صحت مند و توانا، اقوام ہی ترقی کی منازل طے کرتی ہیں۔ ہماری قوم صحت کے حوالے سے بہت پیچھے ہے۔ حالانکہ تعمیر پاکستان کے لیے افراد ملت کی صحت ایک لازمی ضرورت ہے۔ ورزش کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سکولوں کالجوں میں لازمی ورزش کا اہتمام کیا جائے۔

کسی دانا نے خوب کہا ہے کہ: اے تن درست! مستقبل تیرے لیے ہے
ورزش کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ ہیو ی ویٹ لفٹنگ ہی کی جائے بلکہ عمر کے لحاظ سے مناسب چہل قدمی اور اس دوران وقفے وقفے کرنے سے بھی مطلوبہ مقاصد حاصل کےے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کی عمر پچاس سال سے تجاوز کر چکی ہے تو صبح نماز فجر کے بعد لمبی سیر بھی ورزش کے زمرے میں شمار ہو گی۔

شربت فالسہ, فالسہ مقوی دل ہوتا ہے

عربی فالسہ
فارسی پالسہ
سندھی بھارواں
انگریزی Grewia Asiatica
فالسہ ابتداءمیں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ اس کے پھو ل زرد ہوتے ہیں۔اس کا مزاج سرد، دوسرے درجے میں اور تر، درجہ اول میں ہوتا ہے، اس کی مقدار خوراک تین تولہ سے ایک چھٹانک تک ہوتی ہے ، اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

فالسہ کے فوائد

 نمبر (1) فالسہ مقوی دل ہوتا ہے(2) فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے(3) یہ پیاس بجھاتا ہے(4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے(5) یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے(6)گرمی کے بخا ر کو فائدہ دیتا ہے(7) فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے(8) اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے(9) فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے(10) فالسے کی جڑکا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔( مقدار خوراک ایک ماشہ ہمراہ پانی صبح و شام)(11) فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے(12) یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے(13) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے(14) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے(15)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے(16) کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چائیے (18) ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کرمریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے ۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
(19) جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں (20)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے(21)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی ، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ،یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے(22) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاﺅ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاﺅ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے(23) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے(24) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے(25) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے(26) تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے(27) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں۔ (28) اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے( 29) فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے (30)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک ، سینے کی جلن اورپیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے(31) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراءکی تیزی کو دفع کرتا ہے(32) فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے(33) فالسہ سرد مزاج والوں کو نقصان دہ ہوتا ہے(34) سینے او ر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اس لئے احتیاط سے اسے استعما ل کرنا چائیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چائیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے(35)شربت فالسہ میںاگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں(36) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اورخشک نہیں رہتا ۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دوعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

انجیر. قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد

انجیر. قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد

مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔

قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔

جالنیوس کا انجیر کے بارے میں قول
جالنیوس جس کو حکیم ہونے کے ناطے سائنسدان ہونے کے ناطے ہر کوئی جانتا ہے اور پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جو اس نام سے واقف نہ ہو۔ جالنیوس وہ نام جس نے طب میں اپنا لوہا جمایا اور ایک نہیں، دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں لاعلاج مریضوں کا علاج کیا اور اس وقت ایک چمکتا ہوا سورج بن کر پوری دنیا میں چمکا۔ جالنیوس کہتا ہے کہ  انجیر کے ساتھ جوز اور بادام ملا کر کھالئے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

انجیر کے بارے میں امام محمد بن احمد ذہبی کا قول
امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔

انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔

بھارت کے طبی شعبہ کی انجیر پر تحقیات
بھارت کی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ ملین ہے۔ مدرالبول ہے۔ اس لئے پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔

مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ
مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔

دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔

انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔

دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔

انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔

انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔

انجیر سے بواسیر کا شافی علاج
بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
1پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔

انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔

انجیر سے دائمی قبض سے نجات
قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔

انجیر اور آنتوں کا کینسر
(حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔

انجیر سے پتھری کا اخراج
کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔

انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا
گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔

انجیر اور جوڑوں کا درد
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
الماخوذ : فیضان طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ہاتھ پاؤں کا سن ہونا

ہاتھ پاؤں کا سن ہونا

کلونجی گیارہ دانے کم از کم روزانہ پانی کے ساتھ کھائیں
خشک خوبانیاں 11 عدد رات کو پانی میں بگھو کر کم از کم 40 دن تک صبح کھائیں۔ انشاءاللہ افاقہ ہو گا۔
روزانہ 2/1 لیموں اور ایک چمچمہ شہد ایک گلاس پانی میں ملا کر پیس کر کم از کم 40 دن پئیں۔

سانس کی تکلیف کا علاج

سانس کی تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب پھیپھڑے یا پھیپھڑوں کی جھلی متورم ہو جائے یا سانس کی نالی میں بلغم جما ہوا ہو یا پھر دل کی دھڑکن کی زیادتی کی وجہ سے سانس کی تکلیف ہوتی ہے۔
اگر سانس کی تکلیف پھیپھڑوں اور پھیپھڑوں کی جھلی کا ورم، نمونیہ یا بلغم کی زیادتی کی وجہ سے ہو تو ایسی حالت میں مندرجہ ذیل نسخہ بہت مفید رہے گا۔
کلونجی 2گرام، برگ بانسہ 3 گرام
چائے کی پتی کی طرح ابال کر دن میں چار بار قہوہ پلائیں اور میٹھے کی جگہ شہد ملالیں۔

شوگر کا آسان علاج

شوگر کا آسان علاج
نسخہ الشفاء : کلونجی 20 گرام، تخم سرس 20 گرام، گوند کیکر 20 گرام، تمہ خشک 20 گرام
تمام ادویات کو باریک پیس کر فل سائز کے کپسول بھر لیں اور صبح شام استعمال کروائیں۔ یا دن میں تین یا چار بار روزانہ استعمال کرائیں۔ یہ کیپسول شوکر کیلئے حتٰی کہ بسا اوقات بھیانک حد تک شوکر آؤٹ آف کنٹرول ہو گئی ہو۔ ان تمام کیفیات کیلئے بہت ہی زیادہ مفید ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More