Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

اسہال, اور, بدہضمی, کا, ٹوٹکہ

کتنے ایسے لوگ ہیں جو دائمی قبض سے عاجز اور پریشان ہیں اور کتنے ایسے اللہ کے بندے ہیں جو دن میں بار بار بیت الخلاءکا منہ دیکھتے ہیں۔ کوئی بھی چیز کھائیں‘ ہضم نہیں ہوتی اور طبیعت بے چین ‘ بے قرار حتیٰ کہ جب تک سب کھایا پیا نکل نہ جائے اس وقت تک سکون نہیں ملتا۔ ایک دور افتادہ دیہات میں ترکھان ڈاکٹر کے نام سے ایک صاحب کی شہرت سنی کہ وہ صرف بڑوں اور بچوں کے دستوں کا علاج کرتے ہیں۔ وہ ایک پُڑیا دیتے اور دوقسم کی غذائیں بتاتے تھے اور مایوس مریض خوش واپس لوٹتا تھا ۔ انہوں نے بڑے بڑے چھپر اور جھونپڑے نما ہال بنائے ہوئے ہیں وہ بعض دور سے آئے مریضوں کو داخل کر کے چند دن رکھ کر علاج کرتے پھر انہیں صحت مند کر کے رخصت کرتے۔
یہ کہانی کئی مریضوں سے سنی‘ اشتیاق پیدا ہوا کہ آخر وہ پُڑیا کیا ہے اور وہ غذائیں کیا ہیں۔ اس علاقے کے ایک بڑے سیاسی شخص روحانی علاج کے سلسلے میں میرے پاس آتے تھے۔ جب مجھے ضرورت پڑی تو بہت عرصہ وہ آئے نہیں۔ ان کا رابطہ نمبر بھی نہیں تھا۔ آخر بڑے عرصے کے بعد وہ آئے۔ تاخیر سے آنے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ میرے مسائل الحمدللہ حل ہو گئے تھے لہٰذا میں اپنی زندگی کی مصروفیات میں محو ہو گیا۔ آج لاہور اپنی بیٹی کے جہیز کے سلسلے میں آیا تو آپ سے ملاقات کی غرض سے حاضر ہوا۔ بندہ نے اس ترکھان ڈاکٹر کا تذکرہ کیا تو ہنس کر کہنے لگے ہاں اس کے پاس دور دور سے لوگ آتے ہیں اور اس نے بے شمار لوگوں کو بے وقوف بنایا ہوا ہے۔ میں نے ان سے عرض کیا کیا وہ دوائی اور غذائی مکمل ترتیب کسی طرح مجھے مل جائے اور میں اپنے عبقری کے قارئین کیلئے لکھ سکوں تاکہ لاکھوںکو نفع ملے ‘ کہنے لگے یہ کوئی مشکل نہیں کہ اس کی چند ایکڑ زمین ہے اور میرے پاس کسی نہ کسی کام کے سلسلے میں وہ آتا جاتا رہتا ہے۔ بندہ نے تاکید سے ان کے ذمے لگایا کہ یہ کام ضرور کریں۔ ان کا رابطہ نمبر لے لیا۔ تقریباً دس دن کے بعد انہوں نے وہ تمام ترکیب بتا دی کہنے لگے کہ اس نے آج تک یہ تمام ترکیب کسی کو بھی نہیں دی حتیٰ کہ ایک مریض صحت یاب ہو گیا تو اس نے اسے عمرہ کرایا۔ جاتے ہوئے اپنے ڈیرے کو تالا لگا گیا اور اپنے بیٹے کو بھی چابی نہیں دے کر گیا لیکن مجھے بنی ہوئی دوائی ‘ نسخہ بنانے کی ترکیب ‘ استعمال کا طریقہ کار سب کچھ بتا دیا۔ قارئین !وہ سب کچھ آپ کی نذر کر رہا ہوں اور آپ سے بھی امید رکھتا ہوں کہ آپ بھی اپنے روحانی اور طبی تجربات و مشاہدات ضرور لکھیں گے۔ اسہال کسی بھی قسم کے ہوں‘ مروڑ ‘ پیچش چاہے خونی ہو یا آﺅں ہی کیوں نہ آ رہی ہو‘ کھانا کھاتے ہی پیٹ میں مروڑ اٹھ کر اجابت آجاتی ہو۔ دن میں 8 یا 9 بار پاخانہ آتا ہو ‘ چھوٹوں یا بڑوں‘ سب کیلئے یہ ترتیب اور شفائی فارمولہ نہایت مفید ہے۔ جس کو بھی دیا اسی نے اس کی تعریف کی اور اسی نے اسے پھر اوروں کو بتایا۔ اچھی بات یہ ہے کہ بنانے میں آسان ‘ استعمال کرنے میں بھی بالکل سہولت اور رقم چند روپے اور بس۔ ہوالشافی ۔ 1۔ بل گری‘ کالی ہریڑ دونوں ایک ایک چھٹانک لے کر کوٹ پیس کر دیسی گھی میں نہایت ہلکا بھون لیں اور محفوظ رکھیں آدھا چمچ پانی کے ہمراہ دن میں 3سے 4 بار‘ بچوں کو چٹکی چٹکی دن میں 4 سے 5 بار۔ 2۔ بطور غذا نان یا کلچہ صرف دہی کے ساتھ جس میں چینی نہ ڈالیں اور 2 گھنٹے تک پانی بالکل نہ پئیں۔ دن میں جب بھی ضرورت ہو نان اور دہی لیں۔ 3۔ چائے کے اندر سفید مکھن پیلا نہ ہو‘ ملا کر پئیں دن میں جتنی بار پی سکیں۔ بس یہ ترتیب ہے ‘ اس ترکھان ڈاکٹر کی جو آپ کی خدمت میں بغیر چھپائے پیش کر دی ہے۔

نمک، غذا، دوا

اللہ عزوجل نے نمک جیسی سستی اور با افراط چیز میں کوٹ کوٹ کر شفا بخشی ہے۔ آج کل جتنی علم طب میں انسان نے ترقی کی ہے اسی قدر انسان کے خلاف بیکٹیریا، فنگس اور وائرس نے بھی گٹھ جوڑ کر کے انسان پر حملہ آور ہونے کی ٹھان لی ہے اور یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ انسانوں اور جراثیموں کی اس جنگ میں انسان ہی شکست سے دو چار ہے اور وہ ان جراثیموں کی نت نئی پالیسیوں، خفیہ منصوبوں اور حملوں کے سامنے ہار چکا ہے لیکن دور حاضر کا انسان اس بات پر نازاں ہے کہ اس نے انسانی تاریخ میں ریکارڈ ترقی کر لی ہے، لہٰذا دنیا کی کوئی طاقت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی چہ جائیکہ خورد بینی مخلوق لہٰذا اس نے سخت ترین اور مہنگی ترین اینٹی بائیوٹکس، اینٹی فنگل اور اینٹی ویرل دوائیاں ایجاد کر لی ہیں جو جراثیموں کو شکار کرتی ہیں مگر یہ ادویات انسان کے معدے، جگر،
گردوں اور اس کی جیب کا بھی شکار کرتی ہیں۔ مریض جب ان دوائیوں کے استعمال کے بعد مرض سے نجات پاتا ہے۔ وہیں اس کا معدہ، جگر اور گردے بھی کام چھوڑ چکے ہوتے ہیں، اس کا معدہ پھول چکا ہوتا ہے اور اب وہ کھانا تو کیا پانی تک ہضم نہیں کر سکتا ۔متلی اور قے شروع ہو جاتی ہے لہٰذا دوسرے مرحلے میں اب اس کے معدے کا علاج شروع ہو جاتا ہے۔
الحمد للہ ! جو بیماری دیتا ہے وہی شفا بھی بخشتا ہے، لیکن اس ترقی یافتہ دور میں انسان کا دماغ یہ بات بھول چکا ہے کہ ایک سستی چیز سے بھی اس کو اسی طرح شفا نصیب ہو سکتی ہے جس طرح بہت پیچیدہ، بہت سخت اور بہت مہنگی دوائیوں کے استعمال سے ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ نمک جیسی سستی چیز کو بطور شفا قبول نہیں کرتا اور وہ اس کو حکیموں کی خرافات سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں مریضوں کو نمک سے علاج کیلئے پہلے آدھا گھنٹہ تو قائل کرنا پڑتا ہے۔ واقعات سنانے پڑتے ہیں لیکن اس کو یقین نہیں آتا۔ وہ اسی انتظار میں رہتا ہے کہ کب اس کو ایک مہنگی دوائیوں اور انجکشنوں کی پرچی ملتی ہے لہٰذا ہم ان کو اس طرح سمجھاتے ہیں کہ پہلے دس دن آپ نمک سے علاج کرلیں اس کے بعد ہم آپ کو اینٹی بائیو ٹکس اور مہنگی انگریزی دوائی لکھ دیں گے۔ تب جاکر وہ نمک سے علاج کیلئے آمادہ ہوتے ہیں اور الحمدللہ دس، پندرہ دنوں بعد مکمل شفا یاب ہو کر آتے ہیں اور انہیں مزید دوائی کی ضرورت نہیں رہتی۔نمک (سوڈیم کلورائیڈ)
نمک ایک بہترین اینٹی بائیوٹکس، اینٹی فنگل اور اینٹی ویرل ہے۔ یہ عملاً جراثیموں سے لڑ کر ان کو مارتا نہیں ہے بلکہ جب اس کا Hyper tonic اور Concentrated محلول بنا کر زخم پر ڈالا جائے تو یہ Osmotic-Pressure کے ذریعے جراثیم پیپ اور دوسرے زہریلے مرکبات کو چوس کر جسم سے باہر کھینچ نکالتا ہے اور نتیجتاً زخم سے پیپ، سوجن اور درد غائب ہو جاتا ہے اور وہ بہتری کے مراحل کیلئے تیار ہو جاتا ہے اور چند ہی روز میں زخم خشک ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی اینٹی بائیوٹکس، اینٹی فنگل اور اینٹی ویرل کریم کی افادیت بڑھانے کے لئے نمک کو اس کے ساتھ ملاکر زخم پر لگایا جا سکتا ہے۔
نمک سے جن امراض کا ہم نے ذاتی طور پر علاج کیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

دُکھتی آنکھیں
ایک صاف رومال پانی میں بھگو کر نچوڑ لیں، اس کو صاف جگہ پھیلا کر 3-2 چمچ نمک اس پر پھیلا دیں اب رومال کو اس طرح لپیٹیں کہ نمک سب سے اندر والی تہہ میں رہے۔ اس رومال کو دکھتی ہوئی آنکھوں پر رکھ کر سو جائیں اٹھنے کے بعد آنکھوں میں کافی آرام محسوس ہو گا۔

ناک کا بند ہونا
روزانہ کئی مرتبہ ناک میں نمک ملے صاف پانی کے چند قطرے اس طرح ڈالیں کہ ان کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو ۔

گلا خراب ہونا
نمک کے غرارے کیجئے یا چٹکی بھر نمک آدھی پیالی پانی میں ‘گرم دودھ میں یا چائے میں حل کر کے دن میں 3-2 مرتبہ پی لیجئے۔

چہرے کے دانے
ایک صاف شیشے کی بوتل میں تقریباً 6چمچ نمک پانی میں حل کر کے رکھ لیجئے۔ ہر وضو سے پہلے چہرہ نمک ملے پانی سے دھو لیجئے۔یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک چہرہ بالکل صاف نہ ہوجائے ۔پانی میں نمک کی مقدار بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔

٭ جلد کا جل جانا
یہ واقعات تو آئے دن گھروں میں رونما ہوتے رہتے ہیں لہٰذا جلد کسی بھی وجہ سے جل جائے اور ابھی چھالا یانشان نہیں بنا یعنی جلنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو ٹھنڈی ٹوتھ پیسٹ میں سوکھا نمک ملا کر جلی ہوئی جلد پر لگا دیجئے تقریباً 12گھنٹے لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد دھو لیجئے اگر زخم باقی ہے تو بار بار نمک کے پانی سے دھوتے رہیں یہاں تک کہ زخم بالکل سوکھ جائے اور جلد نارمل ہو جائے۔

بواسیر اور خواتین کی پوشیدہ خارش
بواسیر اندرونی ہو یا بیرونی یا اس کے ساتھ خارش ہو یا خواتین کی اندرونی خارش ہو، ان تمام امراض میں ایک چلمچی یا ٹب میں موسم کے مطابق گرم یا ٹھنڈاپانی بھر لیں۔ اس میں ایک یا دو کلو نمک حل کر لیں۔ اب اس پانی میں 30-20منٹ بیٹھ جائیں یہاں تک کہ پانی میں بواسیر کی جگہ اچھی طرح ڈوب جائے۔ انشاءاللہ چند روز ایسا کرنے کے بعد بہت آرام ملے گا۔ اگر بواسیر کیساتھ خارش بھی ہو تو کسی اینٹی بیکٹیریل کریم میں تھوڑا سا نمک ملا کر انگلی کے ذریعے متاثرہ حصے کے اندر اور باہر لگایئے۔ انشاءاللہ پانچ منٹ کے اندر آرام آ جائیگا۔ جس جگہ بھی خارش ہو فوراً کھجلی کرنے کی بجائے ہاتھ میں سوکھا نمک لیجئے اس کو معمولی سا گیلا کیجئے پھر اچھی طرح سے خارش والی جگہ پر رگڑیں۔

پیپ والے دانے اور زخم
پیپ کا دانہ جب تک پھٹتا نہیں ہے، اس پر نمک کا لیپ کر لیں ۔(1) نمک میں تھوڑا سا پانی ملا کر مہندی کی طرح دانے کے اوپر لگا لیجئے۔ یہ سب سے اچھا طریقہ ہے لیکن نمک خشک ہو کر گر جائے گا اور انسان کو کام کاج چھوڑ کر بیٹھنا پڑے گا، خصوصاً بچوں کیساتھ یہ کام نہیں کیا جا سکتا۔(2) ٹوتھ پیسٹ میں جتنا نمک مکس ہو سکے ملا دیجئے۔ پھر اس مکسچر کو دانے کے اوپر اچھی طرح مل لیجئے ۔ تھوڑی دیر میں یہ سوکھ جائیگا۔ یہ اس وقت تک لگا رہے جب تک دانہ پھٹ نہیں جاتا۔ جب یہ پیسٹ بالکل سوکھ جائے تو چند قطرے پانی کے اس کے اوپرڈالیں تاکہ نمک اپنا کام جاری رکھ سکے۔

کھجور دوا اور غذا

کھجور کے طبی فوائد
کھجور کے بہت سے طبی فائدے ہیں یہ انتہائی اعلیٰ غذائی اجزاءرکھنے والا پھل ہے‘ اس نعمت عظمیٰ کے فائدے زیرتحریر لائے جاتے ہیں۔
گلوکوز اور فرکٹوز کی صورت میں قدرتی شکر مہیا کرتی ہے۔ یہ شکر جسم میں فوراً جذب ہو جاتی ہے۔ گنے کی شکر سے زیادہ مفید ہے۔
کھجور کے درخت سے ایک میٹھا جوس حاصل کیا جاتا ہے جو بہت زیادہ خوردنی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
ج: اس کی گٹھلی کو بھون کر سفوف بنا لیتے ہیں۔ اس سفوف سے کافی جیسا مشروب تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا نام ڈیٹ کافی ہے۔
 کھجور میں پائے جانے والے طبی اجزاءانتڑیوں کے مسائل کا عمدہ حل ہیں۔ روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھجور کا آزادانہ استعمال پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور ساتھ انتڑیوں میں مفید بیکٹریا کے اجتماعات بنانے میں مدد دیتا ہے۔
 کمزور دل کیلئے کھجور کا پانی بڑا موثر علاج ہے۔ رات بھر پانی میں بھگوئی ہوئی کھجوریں اگلی صبح گٹھلیاں نکال کر اس پانی میں کچل کر ہفتہ میں کم از کم دو دفعہ استعمال کرنا دل کو بہت تقویت دیتا ہے۔
 بچوں کے دانت نکلنے کے دنوں میں ایک کھجور اگر بچے کے ہاتھ کے ساتھ باندھ دی جائے اور اسے چوسنے دی جائے تو مسوڑھے سخت ہو جاتے ہیں اور دانت آسانی سے نکل آتے ہیں۔
 کھجور اور شہدکا معجون دانت نکلنے کے دنوں میں بچوں کو دیا جائے تو اسہال اور پیچش سے تحفظ ملتا ہے۔ اسے دن میں تین بار چٹانا چاہیے۔
 کھجور ایک ملین غذاہے اس کا استعمال قبض کا موثر تدارک ہے۔
موثر جلاب کی تاثیر حاصل کرنے کیلئے مٹھی بھر کھجوریں رات کو پانی میں بھگو دی جائیں۔ اگلی صبح ان کو اچھی طرح ملا کر شربت بنا لیا جاتا ہے۔ یہ شربت پینے سے اجابت جلاب کی مانند ہوتی ہے۔کھجور کے اجزائے مرکب
کھجور کے ایک سو گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی‘ 2.5 فیصد پروٹین‘ 0.4فیصد چکنائی‘ 2.1فیصد معدنی اجزائ‘ 3.9فیصد ریشے اور 75.8 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاءمیں کیلشیم 120 ملی گرام‘ فاسفورس50ملی گرام‘ آئرن 7.3ملی گرام‘ وٹامن سی3ملی گرام اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس ہوتے ہیں اس کی غذائی صلاحیت ایک سو گرام میں 315کیلوریز ہے
کھانے کی احتیاط
بہتر اورصاف ستھری کھجور تناول کرنی چاہیے۔ اس کی لیسدار سطح پر مٹی اور دیگر آلودگیاں چمٹ جاتی ہیں اس لیے کھانے سے پہلے کھجور کو صاف پانی سے دھولینا چاہیے۔ خریدتے وقت دیکھ لینا چاہیے کہ اس کی محفوظ پیکنگ ہوئی ہے۔ کئی بیچنے والے بغیر ڈھانپے‘ کھلے بندوں ریڑھیوں پر لگائے ہوتے ہیں جس سے کھجور آلودہ ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ اسے دودھ کیساتھ بھی کھاتے ہیں جس سے زبردست غذائی افادیت پیدا ہوتی ہے۔
بعض لوگ اس کی گٹھلی نکال کر اس میں مکھن بھر کر کھاتے ہیں۔ چکنائی حاصل کرنے کا یہ سائنسی طریقہ ہے۔ اسے مختلف پکوانوں کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بس صاف ستھری کھجوریں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ اہلِ عرب کھجور اور آب زم زم کا خوب استعمال کرتے ہیں جو غذائیت کیلئے عظیم نعمتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف اشجار‘ پودوں اور جڑی بوٹیوں میں جانداروں کیلئے بڑے بڑے فائدے جمع کر رکھے ہیں۔ جو ان کی صحت کیلئے بہت کار آمد ہیں۔ انسان خصوصاً بڑا خطاکار ہے مگر خالق کائنات بڑا رحیم و کریم ہے

ہڑیڑ سے سڈول جسم پرکشش چہرہ

 نسخہ الشفاءگڑ  200 گرام، ہریڑ 125 گرام، کا سفوف ملا کر خو ب اچھی طر ح کو ٹ پیس کر ایک جا ن کر کے بڑے بیر کے برا بر گولیاں بنا کر شیشے کے جا ر میں محفو ظ کر لیں اور ایک ایک گولی صبح و شام سر دی ، بر سات میں استعمال کرکے کھوئی صحت دو بار ہ حاصل کریں نزلہ ، زکام ، کھا نسی، دمہ ، دماغی کمزوری ، جسمانی تھکا وٹ اور ان گو لیوں کے استعمال سے حیض کی زیا دتی ، ہر قسم کی بو اسیر ، قبض، درد شکم ، باﺅ گولہ ، بدہضمی ، سیلا ن الرحم اور سل و دق وغیرہ ہر قسم کے امراض دور ہو تے ہیں ۔ اس کا استعمال آنیوالی بیماریو ں سے محفوظ رکھنے کا ضامن ہے ۔
بواسیر اورذیا بیطس
ہریڑ کا سفوف ، آم کے خشک پتو ں کا سفوف ، جامن کے پتو ں کا سفوف ہم وزن کو ٹ چھا ن کر ایک کشا دہ منہ کی شیشی میں بھر کر رکھ لیں ۔ اس سفو ف کا ایک چمچ چھوٹا صبح و شام ہمرا ہ دودھ کے استعمال کریں خد اکے فضل سے ہر قسم کی بو اسیر اور ذیابیطس سے چند دنو ں میںشفا یا ب ہو جائیں گے ۔ذیا بیطس کا علا ج
آم کے سوکھے ہوئے پتے اورہم وزن ہریڑکو کو ٹ پیس کر سفوف بنا لیں ۔ صبح و شام چھوٹا چمچ سفوف ہمراہ پانی کے استعمال کریں ۔ ان شا ءاللہ چند ہفتو ں میں پیشا ب میں شکر آنا ختم ہو جائے گی ۔ میٹھے سے پرہیز ضروری ہے ۔

سڈول جسم اور پر کشش چہرہ
ہریڑ ایک حصہ منقہ دو حصہ ملا کر جا رمیں محفوظ کر لیں ۔ ہریڑ ایک حصہ ، گڑ دو حصہ ملا کر گولیاں بنا لیں ۔ ہریڑ ایک حصہ اور شہد دو حصہ ملا کر معجون بوتل میں رکھیں یہ تین نسخے بے حد مفید ، صحت بخش ، حسن افزا، ہر طر ح کی کمز وری ، خون کی کمی ، اعصابی کمزوری ،بہت کم مدت میں دور کرکے استعمال کرنے والے کولطف زندگی سے مالا مال کرنے کے لیے کا فی ہیں ۔

شدید قبض
ہریڑ 6 عدد، دا ر چینی ایک چٹکی ، د و چھٹانک پا نیمیں آگ پر دس منٹ تک حرارت دینے کے بعد یہ پانی چھان کر پینے سے دست ہونے لگتے ہیں ۔ کیسی ہی شدید قبض ہو کھل کرپاخانہ آجاتاہے ۔

ہریڑ سے خوبصور تی پائیے
ایک محترمہ اکثر و بیشتر میرے پا س آتی ہیں ۔ ایک رو ز کہنے لگی کیا خوبصورتی پانے کا بھی کوئی گُرہے ؟ میں نے جواب دیا کیا چہرے کا رنگ نکھا رنا ہے ؟ رنگ گورا کر نا ہے ؟ چمک دمک پیدا کرنی ہے ۔ کہنے لگی یہ داغ دھبے جو اکثر چہرے پر سائے کی طر ح نما یا ں ہیں ۔ سر کے با ل اتر تے رہتے ہیں ۔کیا اس کا بھی کوئی حل ہے؟ میں نے کہا جی ہاں آپ کے سرخی ، پا ﺅ ڈر ، نیل پا لش اور کریم سب سے بہتر قدرتی خوبصور تی کا را ز میرے پا س ہے۔ صرف تھوڑی سی توجہ کی ضرورت ہے اس کے بعد کسی میک ا پ کی ضرورت با قی نہیں رہتی ۔ بڑی بے چینی سے کہنے لگی تو خدارا جلدی سے بتائیں ۔ عرض کیا یہ ایسا نہیں کہ میں نے آپکو بتا یا اور آپ کا چہرہ چاند سا روشن ہو گیا بلکہ تھوڑا بہت وقت لگے گا تب جا کے چاند سا چہرہ بادل سے نکل کر چمکے گا ۔

نسخہ الشفاء  : ہریڑ کھائیں اورزیتون کا تیل پئیں ۔ زیتوں اور ہریڑ کاتیل ملا کر چہرے ، ہا تھو ں اور با زﺅ ں پر روزانہ رات کو سوتے وقت ملیں اور بالو ں میں تیل ڈال کر بالوں کی جڑوں میں انگلیو ں سے خوب ملیں تا کہ تیل سر میں اچھی طر ح جذب ہو جائے ۔ ان شا ءاللہ چند ہفتو ں میں صحت مند ، سر خ و سفید خوبصور ت بلکہ حسن کا مجسمہ ہو جائیں گے ۔ زیتو ن اور ہریڑ کا تیل دھو پ اور خشک ہو اﺅ ں کے اثر سے جلد کو محفوظ رکھتا ہے ۔ چند ہفتے عمل کریں ، واقعی آپ چو دھویں کا چاند نظرآنے لگیں گے ۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

لیموں سے بیماریوں کا آزمودہ علاج

عر بی لیبک /لیبو, فارسی لیبک /لیبو, سندھی لیمو
انگریزی Lemon
اس کا رنگ زرد اور کچے لیمو ں کا رنگ سبز ہو تاہے ۔ اس کا ذائقہ تر ش ہو تاہے ۔ اس میں سٹرک ایسڈ پا یا جا تاہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں ۔ سب سے اعلیٰ قسم کا غذی لیمو ں کی ہے جس کا چھلکا کا غذ کی طر ح پتلا ہو تاہے ۔ اس کا مزاج سرد دوسرے درجے اور تر پہلے درجے ہو تا ہے ۔ اس کی مقدار خوراک چھ ما شہ لیمو ں کا رس ہے جبکہ روغن لیمو ں کی مقدار ایک سے تین قطرے تک ہے ۔ لیمو ں کے بے شما ر فوائد ہیں
لیمو ں کے فوائد
 وٹا من بی اور سی اور نمکیا ت کی بہترین ما خذ ہے اس میں وٹا من اے معمولی مقدارمیں پا یا جاتا ہے
 اس کا گودا اور رس دونو ں مفید ہو تے ہیں
یہ مفر ح اور سردی پہنچا تا ہے
دافع صفرا ہوتا ہے
بھوک لگا تا ہے اور پیاس کو تسکین دیتا ہے
متلی اور صفرا وی قے کو بے حد مفید ہے
تا زہ لیمو ں کی سکنجبین بنا کر بخار میں پلا نے سے افا قہ ہوتاہے
 ملیریا بخا ر کی صورت لیمو ں کو نمک اور مر چ سیا ہ لگا کر چو سنا بخا ر کی شد ت کوکم کر تا ہے
ہیضہ میں لیمو ں کا رس ایک تولہ ، کا فو رایک رتی ، پیا ز کا ر س ایک تولہ ملا کر دن میں تین یا چار دفعہ استعمال کرنے سے صحت ہو تی ہے(یہ ایک خوراک ہے )
خون کے جو ش کو ٹھیک کر تاہے ۔
 معدہ اور جگر کو قوت دیتا ہے اور خاص طور پر جگر کے گرم مواد کا جاذ ب ہے
 لیمو ں کو کاٹ کر اگر چہرے پر ملا جائے تو چھائیا ں اور کیل مہا سے ٹھیک ہو جا تے ہیں
یر قان میں لیمو ں کے رس کا استعمال بے حد مفید ہے سکنجبین بنا کر دن میں تین بار استعمال کریں
لیمو ں کے بیج اگر بریا ں کرکے کھا ئے جائیں تو قے اوردستو ں کو فور ی بند کرتے ہیں ۔ لیکن بیجو ں کو ہمیشہ چھیل کر استعمال کرنا چاہیے ۔ بچوں کی قے اور دستو ں میں بھی بے حد مفید ہے ۔ اس کی خورا ک دو سے تین دانو ں کا سفوف ہے
 کیڑے مکو ڑو ں کے زہر کے اثر کو لیمو ں کا رس پلا نے اور کا ٹی گئی جگہ پر لگا نا بے حد مفید ہوتاہے اس سے زہر کا اثر دور ہوجا تا ہے
لیمو ں کا سونگھنا نزلہ کو بند کر تا ہے
 اگر لیمو ں کے رس کو چاکسومیں حل کر کے جست کے بر تن میں رگڑ کر آنکھو ں میں لگا یا جا ئے تو آشو ب چشم کے لیے بے حد مفید ہے۔
بینائی کی کمزوری ، آنکھو ں کی سر خی اور دھند وغیر ہ کو دور کرنے کے لیے آب لیموں آدھ پا ﺅ کانسی کے بر تن میںبانس کی لکڑی سے روزانہ چا ر گھنٹے تک رگڑتے رہیں ۔ آٹھویں دن سرمہ کی مانند خشک ہو جائے گا۔ اگر تھوڑی بہت نمی رہ جائےگی تو پھر کم دھو پ میں خشک کر کے بطور سرمہ استعمال کر یں ۔ بہت مفید ہے۔
تا زہ لیمو ں کے چھلکو ں سے روغن لیموں تیا ر کیا جا تاہے ۔ جو کہ پیٹ کی گیس میں بے حد مفید ہے
بیرو نی ممالک میں لیمو ں کے چھلکو ں سے مربہ بنا تے ہیں ۔ جس کو ماملیڈ کہتے ہیں ۔ جو بچوں کی پسندیدہ چیز ہے۔
لیمو ں کا اچار بڑھی ہوئی تلی کے لیے مفید ہوتا ہے
چا و لو ں کو ابا لتے وقت اگر ایک چمچہ لیمو ں کا رس اس میں نچوڑ دیا جائے توچا ول خوش رنگ اور خوشبو دار بنتے ہیں
روسٹ اشیا ءپراگر لیمو ں نچوڑ کر کھا یا جا ئے تو کھا نے کا ذائقہ اچھا ہو جا تا ہے اور کھانا بھی جلدی ہضم ہو جاتا ہے
مچھلی کی بو دور کرنے کے لیے اس پر لیمو ں مل کر رکھنا چاہیے اس سے مچھلی خوش ذائقہ بھی پکتی ہے
 لیموں کے چھلکو ں سے دانت صاف کرنے سے کبھی دانت درد کی شکا یت نہیں ہو تی
 اگر نکسیر کثرت سے ہو تی ہوتو جس وقت نکسیر ہو رہی تو فوراً لیمو ں کے چند قطرے دونو ںنتھنوں میں لٹا کر ڈالنے سے فوراً بند ہو جا تی ہے اور پھر دو با رہ کبھی نکسیر نہیں ہو تی
وزن کم کرنے کے لیے لیمو ں کا رس دو چمچے، شہد دو چمچے ایک گلا س پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینا بہت مفید ہے۔ دو ہفتے کے مسلسل استعمال سے وزن میں خاصی تبدیلی آجا تی ہے ۔ اگر سر دی کا موسم ہو تو نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں حل کر کے پئیں
 سر دھو نے کے بعد اگر لیمو ں کا رس ملا کر پانی دوبا رہ با لو ں میں لگا یا جائے اور تولیے سے خشک کر لیا جائے تو بالوںمیں چمک آجا تی ہے
 سلا د والی سبزیاں مثلاً پو دینہ وغیرہ اگر مرجھا جائیں تو لیمو ں کا رس ملا پانی ان پر چھڑکنے سے دوبارہ تا زہ ہو جاتی ہے
لیمو ں مصفی خون ہے
 سو ز ش اور پیشا ب کی تکلیف کو فا ئدہ دیتا ہے
داد کی جلدی بیماری پر اگر لیمو ں کا رس دس گرام ، تلسی کے پتو ں کا ر س دس گرام ملا کر لگانے سے ایک ہفتہ کے اندر درد جڑ سے غائب ہو جا تی ہے
 اگر کان بہتے ہو ں تو ایک چٹکی سہا گہ کا سفو ف کا ن میں ڈال کر پھر دو قطرے لیمو ں کے رس کے ڈالے جائیں تو کا ن بہنا بند ہو جائیں گے
لیمو ں کا رس ایک چھٹانک معہ ہم وزن پانی ملا کر دن میں تین دفعہ غرارے کرنے سے منہ کی بد بو فوری طور پر ختم ہو جا تی ہے اگر کسی وجہ سے منہ کی بد بو دور نہ ہو تو پھر فوری طور پر دانتو ں کے ڈاکٹر سے رجو ع کرنا چاہیے اور دانتو ں کی مکمل صفائی کروانی چاہیے
خارش خشک و تر کی صورت میں لیمو ں کا رس پانچ گرام ، عرق گلا ب دس گرام اور چنبیلی کا تیل پندرہ گرام ، تینوں ملا کر خارش والی جگہ پر لگانے سے چند ر وز میں افا قہ ہو جا ئے گا
درد گر دہ میں لیمو ں کا رس دس گرام ، سہا گہ ایک گرام ، شورہ قلمی ایک گرام اور نو شا در ایک گرام، تینو ں کو لیموں کے رس میں حل کر کے درد کے وقت استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے
 آگر آنکھ کا درد ہو تو نصف لیمو ںپر سندھور چھڑ ک کر اس طر ف کے پیر کے انگوٹھے پر باندھنا ایک روز میں درد کو ختم کر دیتا ہے
 لیموں جرا ثیم کا خاتمہ کر تاہے اگر بواسیری مسوں پر لگایا جا ئے تو وہ جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور پھوڑے پھنسیو ں پر لگانے سے زخم جلدی مندمل ہو جاتے ہیں
 لیمو ں کا رس بیسن میںملا کر چہرے پر لگانے سے داغ ، دھبے دور ہو جا تے ہیں
لیمو ں کا رس بیرونی طور پر جلد کو نرم اور حسین بنا تاہے
 بعض دفعہ لیمو ں کے رس کو شہد میں ملا کر چٹانے سے کھانسی ٹھیک ہو جا تی ہے
لیمو ں کا تا زہ رس سر سے لیکر پا ﺅ ںتک پو ری جسمانی مشینری کو اوور ہا ل کر تا ہے اور اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال صحت و مسرت کا ضامن ہے
اگر دانتو ں سے خون آتا ہو تو ایک عدد لیموں کا رس ، ایک گلا س نیم گرم پانی اور شہد دو بڑے چمچے ملا کر روزانہ غرارے کرنے سے یہ بیماری دور ہو جاتی ہے اس کو پائیوریا کی بیماری بھی کہتے ہیں۔
گر د ے اور مثانے کی چھوٹی مو ٹی پتھری کو لیمو ں کی سکنجبین نکال دیتی ہے
پیٹ ہلکا اور نرم کر تا ہے اور قبض کشا بھی ہو تاہے
بعض لوگوں کا خیا ل ہے کہ لیمو ںتیزابیت پیدا کر تا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے بلکہ تیزابی ما دو ں کو خارج کر تا ہے، البتہ بہت زیاد ہ استعمال مناسب نہیں
سکروی کی مر ض ( یہ مر ض خون کی خرا بی سے پیدا ہو تا ہے) اس مر ض میں مسوڑھے سو ج جاتے ہیں ، جسم پر سیاہ داغ پڑ جا تے ہیں اور جسم میں مسلسل درد رہتا ہے، لیمو ں کے مسلسل استعمال سے شفا ہو تی ہے
لیمو ں میں فا سفور س ، فولا د ، پو ٹاشیم اور کیلشیم کی وافر مقدار ہو تی ہے جو انسانی صحت کے لیے ضروری ہے
نوٹ : لیکن ان تمام تر خوبیو ں کے با وجود زیا دہ مقدار میں لیمو ں کا استعمال نقصان دہ ہے، لیموں کا تیز محلول دانتوں کے لیے مضر ہے اور لیمو ں کی زیا دہ تر شی پٹھو ں میں درد کا باعث ہو سکتی ہے ، لہذا اس کا مناسب حد تک یعنی اس کو مقررہ مقدار تک کھا نا ہی مفید ہے ۔ 

Read More

سبزیوں سے صحت

سبزیوں سے صحت
جسم کو درحقیقت پروٹین کی اتنی مقدار کی ضرورت نہیں جتنی فرض کی گئی ہے،  سبز پتوں والی پروٹین کا معیار اتنا ہی اعلیٰ ہے جتنا دودھ کی پروٹین کا ہے  اس لیے یہ دونوں، کسی سبزی خور کی پروٹینی غذائیت میں قابل قدر کردار انجام دیتی ہیں سبزی خوری کو رواج دینے سے کوئی ہیلتھ پرابلم پیدا نہیں ہوگا گوشت نہ کھانے اور سبزیوں پر گزارہ کرنیوالوں کے لیے  کا لفظ ویجی ٹیرین سوسائٹی آف یونائیٹڈ کنگ ڈم نے میں وضع کیا تھا یہ لفظ سبزی  لاطینی زبان کے لفظ   Vegetari  سے لیا گیا ہے جس کے معنی  تازگی بخشنایا نئی روح پھونکنا  کے ہیں،  برہمن ازم جین ازم، زر تشت مذہب اور بدھ ازم کے ماننے والے زندگی کے  تقدس،  کے علمبردار تھے،  ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو اذیت دئیے بغیر زندگی گزارنا سیکھو  جانوروں سے حاصل ہونے والے انڈوں اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاءپنیر، دہی، مکھن، گھی اور شہد کو بھی ممنوعہ قرار دیتے ہیں،  ایک مچھلی خور سبزی خوروں  کا زمرہ بھی ہے ان سب میں مشترک عنصر یہ ہے کہ یہ گرم خون والے جانوروں کے گوشت سے پرہیز کرتے ہیں،  اگر گوشت خوری کا خاتمہ ہوگیا تو دنیا غذائی قلت بالخصوص پروٹینز اور وٹامنز    کی قلت کے  بحران  میں مبتلا ہوجائے گی تاہم اس مسئلے پر گہری سوچ بچار اور تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ سبزی خوری کو رواج دینے سے کوئی ہیلتھ پرابلم پیدا نہیں ہوگا اورنہ گوشت کی قلت سے منسو ب کردہ بیماریا ں پیدا ہوں گی جسم کو اپنی نارمل کارکردگی برقرار رکھنے کے لیے جن 22 امائنوایسڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں سے صرف 9 ایسڈ خوراک کے ذریعہ حاصل کرنا ہوتے ہیں، باقی 13 ایسڈز جسم خود تیار کرلیتا ہے۔ جسم اپنے تیار کردہ امائنو ایسڈز کی پروٹین کا 100 فی صد استعما ل کرلیتاہے، بشرطیکہ دس امائنوایسڈز   تناسب میں ہوں، تاہم اگر ان لازمی امائنوایسڈ میں سے ایک یا اس سے زائد ایسڈز معیاری مقدار میں نہ ہوں تو ساری پروٹین کی افادیت اسی تناسب سے کم پڑجاتی ہے، کوالٹی ریٹنگ کے سکیل پر ایک سے لے کر 100 تک درجے پر‘ مچھلی 80 پر اناج 50 سے 70 کے درمیان دالیں نٹس اور بیج 40 سے 60 درجے کے درمیان ہوں گے۔
سبزیوں پر مبنی غذاءمیں پروٹین کی نام نہاد کمی کا جو پروپیگنڈہ کیا جاتاہے، یہ حقیقت نہیں، بلکہ ایک مبالغہ ہے کیونکہ یہ بات مشہور کرنے والوں نے سبز پتوں والی سبزیوں میں پروٹین فراہم کرنے کی صلا حیت کو نظرانداز کردیا ہے اور انہوں نے یہ بات بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی کہ جسم کو درحقیقت پروٹین کی اتنی مقدار کی ضرورت نہیں جتنی فرض کی گئی ہے،  سبز پتوں والی پروٹین کا معیار اتنا ہی اعلیٰ ہے جتنا دودھ کی پروٹین کا ہے،  اس لیے یہ دونوں، کسی سبزی خور کی پروٹینی غذائیت میں قابل قدر کردار انجام دیتی ہیں۔ اس پروٹین کا معیار اس شخص کے لیے دیگر اشیاءمثلاً بادام، اخروٹ وغیرہ کی گریوں اور پھلیوں میں پائی جانے والی پروٹین کے معیار کی کمی کی بھی تلافی کردیتاہے، روزانہ کھانے میں مرد کو 70 گرام اور عورت کو 44 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے،  حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ انسانوں کے لیے پروٹین حقیقی کی ضرورت  اس سے بھی کہیں کم ہوتی ہے
جہا ں تک  نیوٹریشن کے تناسب کا تعلق ہے انڈہ اور دودھ پر انحصار کرنے والے سبزی خورو ںکو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ  کی ضرورت، ڈیری کی مصنوعات اور انڈوں سے پوری ہوسکتی ہیں،  دودھ کے ایک لٹر کا چوتھائی حصہ یا 100 گرام پنیر یا ایک انڈہ روزانہ بی 12  اس کمی کو پورا کرسکتا ہے جانداروں کا گوشت، ان کے اعضائے اخراج   پر بوجھ بڑھاتا رہتا ہے اور سسٹم پر فالتو اور زہریلے مادوں کا ہجوم کردیتا ہے۔ گوشت خوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار، گنٹھیا، گردے اور پتے کی پتھری جیسی بیماریوں کا بھی با عث بنتی ہے،  گوشت کی پروٹینز سبزیوں کی پروٹینز کے مقابلے میں بدبو اور سٹیرائڈز دو گنا تیزی سے پیدا کرتی ہیں اس سے ان کے خون اور ٹشوز میں زہرپھیل جاتاہے پھر جب یہ جانور ذبح ہوکر ہماری خوراک بنتے ہیں تو ان کا زہر ہمارے جسم میں سرایت کر جاتا ہے۔کھانے والے مویشیوں میں سے بعض کے اندر ٹی بی اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کے جراثیم موجود ہوتے ہیں،  یہی وجہ ہے کہ بکثرت گوشت کھا نے والے لوگ سبزی خوروں کی بہ نسبت امراض کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

نظر کی کمزوری اور اندھے پن کا علاج

نظر کی کمزوری اور اندھے پن کا علاج
نیم کے پتوں کا عرق مخالف کان میں ڈالنے سے آنکھوں کو آرام آجاتا ہے‘دکھتی آنکھ کے دوران کھجور نہ کھائیں
دکھتی آنکھ : مخالف پاﺅں کے انگوٹھے میں شیر مدار ٹپکائیں۔
2نسخہ الشفاء  :    سونف 250 گرام،     دھنیا 250 گرام،    خشخاش 500 گرام،       مصری 300 گرام، مغزبادام 500 گرام ، چاروں مغز 500 گرام
ترکیب تیاری : ان سب کو کوٹ کر چھان لیں اور پھکی بنائیں صبح و شام ایک چمچہ دودھ کے ساتھ استعمال کرلیا کریں

عینک سے بے نیازی : مٹی کا کورا حقہ 3/4 کلو روغن گاﺅ پانی کی جگہ ڈالیں نیچے سے بند دو کلو تمباکو کوشید کیا جائے تمام تمباکوختم ہونے پر تونٹری توڑ کر اندرونی جوہر اتار کر شیشی میں اتار لیں۔ سوتے وقت آنکھوں میں لگائیں۔ یہ سرمہ ایک ہفتے کے استعمال کے بعد عینک سے بے نیاز کردے گا

بینائی لوٹانا : بسکھپرا بوٹی کوٹ کر رس نکال لیں۔ اس میں سرمہ سیاہ کھرل کریں۔ سرمہ خشک ہو جائے تو شیشی میں ڈال دیں۔ روزانہ کے استعمال سے بینائی تیز ہوجائے گی۔

آنکھ دکھنا: منڈی (گورکھ منڈی) کے پھول جتنی تعداد میں کھائیں، اتنے سال آنکھ نہیں دکھے گی۔ یہ پھول منہ نہار نگل جائیں۔ انہیں چبانا نہیں۔

نظر تیز کرنا: مال کنگنی کے تیل کی مالش ہتھیلیوں اور پاﺅں کے تلوﺅں پر کریں اور یہ عمل 40 روز متواتر کریں۔

 گھی کوار کے پتے چیر کر تین ماشے سفوف ہلدی چھڑک کر گرم کرکے مریض کی دکھنے والی آنکھ کی جانب پاﺅں کے نیچے باندھیں۔

نیم کے پتوں کا عرق مخالف کان میں ڈالنے سے آنکھوں کو آرام آجاتا ہے۔

آنکھوں کی سرخی زائل کرنا: برگ انار تازہ کوٹ کر نغدہ بنا کر آنکھوں پر باندھ دیا کریں 4-3 روز استعمال کریں۔
نوٹ: دکھتی آنکھ کے دوران کھجور نہ کھائیں

 

Read More

ٹائیفائیڈ کا جڑی بوٹیوں سے علاج

ٹائیفائیڈ کا جڑی بوٹیوں سے علاج

مریض کی قوت مدافعت قائم رکھنے کیلئے اس کی غذا پر خصوصی توجہ دی جائے جو ابال کر چھان کر یا پانی دانہ میں کئی بار پلایا جائے اگر جو کے پانی میں شہد ملا کر پیا جائے تو سب سے بہتر ہے شہد ایک مکمل غذا ہے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے
یہ ایک جراثیمی سوزش ہے جو اس کو پیدا کرنے والے جراثیم

Salmonella typhi

کی وجہ سے ہوتی ہے پیٹ کی دوسری بیماریوں کی طرح یہ بھی ایک سے دوسرے تک مکھیوں‘ آلودہ پانی یا بیمار کے جسم سے نکلنے والے جراثیم کے ذریعے پھیلتا ہے۔ گندی خوراک کے ذریعے یہ جراثیم جسم میں داخل ہونے کے بعد گندی خوراک کے ذریعے یہ جراثیم جسم میں داخل ہونے کے بعد چھوٹی آنت کے کسی حصہ کو پسند کرکے اپنے تخریبی عمل کا آغاز کرتے ہیں۔ انسانی جسم میں ان جراثیم کے خلاف قوت مدافعت موجود ہوتی ہے اور یہ جس کسی کے جسم میں جاتے ہیں اس میں ہر ہر ایک کو بیمار نہیں کرسکتے۔ اگر ان کی مقدار زیادہ ہو یا مریض کی قوت مدافعت کمزور ہوتو ٹائیفائیڈ بخار کا حملہ ہوجاتا ہے۔ جسم میں داخل ہونے کے ایک ہفتہ سے لیکر تین ہفتوں کے درمیان یہ جراثیم اپنا کام مکمل کرکے اپنی تعداد اتنی زیادہ کرلیتے ہیں مریض کی جسمانی مدافعت کو ختم کرکے باقاعدہ تب محرقہ کا بیمار بنالیں۔

علامات
پہلا ہفتہ بیماری کی ابتدا تھکن‘ کمزوری‘ جسم میں اینٹھن اور شدید سردر‘ پیٹ میں بوجھ کی کیفیت‘ معمولی اسہال اور اس کے ساتھ کبھی قبض‘ بھوک اڑ جاتی ہے‘ ناک سے نکسیر بھی آسکتی ہے‘ اسہال کے ساتھ کبھی کبھی خون بھی شامل ہوجاتا ہے۔ زبان سخت میلی‘ پیٹ میں ابھارہ‘ بخار آہستہ آہستہ تیز ہوتے شام کو بڑھ جاتا ہے جو کہ 103F تک چلا جاتا ہے جبکہ صبح کو کم ہوتا ہے لیکن بالکل نارمل نہیں ہوتا دل کی رفتار کم ہونے لگتی ہے اور نبض کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے چہرا بجھا بجھا اور آنکھوں کی چمک جاتی رہتی ہے۔
دوسرا ہفتہ سردرد میں کمی آجاتی ہے لیکن جسم میں کمزور بڑھتی ہے چہرا بے رونق ہوجاتا ہے‘ تلی بڑھ جاتی ہے‘ پیٹ کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے‘ بلڈ پریشر میں کمی آجاتی ہے مگر نبض کی رفتار تیز معلوم ہوتی ہے۔ اسہال کی شکایت بدستور رہتی ہے بخار حسب سابق شام کو تیز مگر صبح کو کم۔ ساتویں سے دسویں دن کے درمیان پیٹ او جسم کے اکثر مقامات پر گلابی رنگ کے دانے نمودار ہوتے ہیں
تیسرا ہفتہ:جن کو بیماری کا حملہ شدید ہوا ہو اور انہوں نے ٹھیک سے علاج بھی نہ کروایا ہو اس ہفتے ان کی بیماری کا زور ٹوٹ جاتا ہے جسم پر کمزوری کے آثار نظر آتے ہیں اور اگر ایسا نہ ہو تو خراب حال مریضوں کی آنتوں سے خون آنے لگتا ہے آنتوں میں سوراخ ہوکر جان کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے دماغی حالت خراب ہوسکتی ہے آنتوں میں سوراخ یا جریان خون یا دل کی سوزش موت کا باعث بن جاتے ہیں۔
چوتھا ہفتہاگر مرض میں پیچیدگیاں زیادہ نہ ہوئی ہوں تو اس ہفتے بخار ٹوٹ جاتا ہے بھوک پھر سے لگنے لگتی ہے زبان صاف ہوجاتی ہے وزن بڑھنے لگتا ہے نبض کی حالت بہتر ہوتی ہے لیکن معمولی چلنے پھرنے سے تیز ہوجاتی ہے دل کی کمزوری یا گردوں پر برے اثرات سے پیروں پر ورم آجاتا ہے خون کی نالیوں میں سوزش کی وجہ سے کسی درید میں خون جم کر ایک نیا مسئلہ پیدا کردیتا ہے اگر گردے یا پتہ متورم ہوگئے ہوں تو مریض ظاہری طور پر شفایاب ہونے کے باوجود اپنی جسمانی نجاستوں کے ذریعے تپ محرقہ یا ٹائیفائیڈ بخار کے جراثیم خارج کرتا رہتا ہے اور دوسروں کیلئے خطرے کا باعث بن جاتا ہے جن مریضوں کو بیماری کے دوران غذا کم دی گئی ہو یا ان کو دواوں کی مقدار ضرورت سے کم کردی گئی ہو تو 9-12 دن کے بعد پھر سے بخار چڑھ جاتا ہے اور سارا قصہ ازسر نو شروع ہوجاتا ہے۔

تشخیص
برطانوی ماہرین کا اندازہ ہے کہ84 فیصد مریضوں کی علامات کی بنا پر تشخیص کی جاسکتی ہے چونکہ یہ بیماری خطرناک اور علاج کیلئے معمول سے زیادہ تردو کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے تشخیص کے ساتھ ساتھ ایسے ٹیسٹ بھی کرنے ضروری ہیں جن سے مریض کی بیماری کی نوعیت یقینی ہوجائے۔

TLC&DLC

خون میں موجود سفید دانے بیماریوں کی تشخیص میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد اوران کی مختلف قسموں کا تناسب بیماریوں کی تشخیص میں مددگار ہوتا ہے۔

علاج
طب جدید میں اس کا علاج اینٹی بایوٹک ادویات سے کیا جاتا ہے بخار کی شدت توڑنے کیلئے اسپرین وغیرہ دی جاتی ہے۔ نبی کریم ا نے بخار کو جہنم کی آگ قرار دیکر فرمایا کہ اسے پانی سے ٹھنڈا کرو‘ تیز بخار کیلئے مریض کے جسم پر پانی پھیرا جائے کپڑے کو پانی میں تر کرکے ماتھے پر اور پیروں پر بار بار پھیرنے سے بخار کی شدت کم ہوجاتی ہے بخار اگر زیادہ ہو اور موسم سرد نہ ہو تو یہی کپڑا بدن پر بھی پھیرا جائے۔
مریض کی قوت مدافعت قائم رکھنے کیلئے اس کی غذا پر خصوصی توجہ دی جائے جو ابال کر چھان کر یا پانی دانہ میں کئی بار پلایا جائے اگر جو کے پانی میں شہد ملا کر پیا جائے تو سب سے بہتر ہے شہد ایک مکمل غذا ہے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے شہد مکمل طور پر جراثیم کش ہے اسے پلانے سے پیٹ کے زخم مندمل ہوتے ہیں۔ شہد پینے والوں کی آنتوں میں سوراخ نہیں ہوتا دل اور نبض کی کمزوری دور کرنے کیلئے شہد ایک مقوی دوا ہے۔
ٹائیفائیڈ بخار کے علاج کا بنیادی اصول یہ ہے کہ مریض کو ایسی غذائیں دی جائیں جن میں بھوک کم از کم ہو ،تاکہ ہضم ہونے کے بعد وہ آنتوں پر وزن نہ ڈالیں کیونکہ ایسا ہونے سے آنتوں کے زخم پھٹ سکتے ہیں یاان میں سوراخ ہوسکتا ہے اس لیے گوشت کھانا سب سے آسا ںٰ گوشت کی یخنی یا باریک کرکے مصالحوں کے بغیر قیمہ بنا کر دیا جائے۔ قسط شیریں کو جراثیم کے ہلاک کرنے اور سوزشوں کے خلاف جسم کی قوت مدافعت بڑھانے میں کمال حاصل ہے۔
ٹائیفائیڈ بخار کے مریضوں کو قسط شیریں 80 گرام برگ مہندی 20 گرام پیس کر ملا کر چھوٹا چمچ صبح و شام دیا ہر ایک مریض کو ایک ہفتہ میں شفایاب ہوگیا۔ اگر ایک ہفتہ میں شفایابی نہ ہوتو علاج کو چند روز شہد بکثرت استعمال کیا جائے کیونکہ شہد ہر بیماری میں شفاءکا مظہر ہے

 

Read More

پیٹ کے کینسر کا تیر بہدف علاج

ہمارے عزیز وں میں فورتھ ایئر کے طالب علم کو عین امتحانات کے دوران پیٹ میں تکلیف ہو گئی۔ پہلے درد اٹھا پھر مسلسل
ٹیسیں اٹھنے لگیں اور درد ایسی شدت اختیار کر گیا کہ والدین پہلے تو اپنے شہر میں علاج کراتے رہے۔ پھر آخر کار جب صحت بد سے بد تر ہوتی گئی اور ڈاکٹر حضرات نے مایوسی کا اظہار کیا کہ آپ کسی بڑے ہسپتال میں لے جائیںچونکہ والدین کا اکلوتا چشم و چراغ تھااس لئے وہ نشتر ہسپتال ملتان لے گئے۔ وہاں بڑے سرجن کا علاج ہونے لگا۔ جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا۔ ایک ہفتے کے بعد اچھے علاج اور توجہی کے باوجود وہ نوجوان تکلیف کی شدت سے ہر وقت چیختا اور چلاتا۔ آخر اس ہسپتال میں میٹنگ ہوئی اور پھر ان لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہمارے علاج سے یہ نوجوان ٹھیک نہیں ہو سکا۔ آپ لوگ اسے امریکہ لے جائیں ‘شاید وہاں علاج ہو سکے۔ والدین نے جب یہ سنا تو ان کی تو امید ہی ختم ہو گئی۔ انہوں نے اپنے بیٹے کو اسٹیچر پر ڈالا اور روتے دھوتے ہسپتال سے نکلے۔ ان کے عزیز و اقارب بھی ساتھ تھے۔ والدین کی آہ و بکا ایسی تھی کہ جتنے بھی لوگ تھے۔ وہ والدین سے پوچھتے
کہ کیوں اس قدر دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں؟ معلوم ہوتا تو وہ بھی ہمدردی کرنے ساتھ شامل ہو جاتے۔ آخر ہسپتال کے گیٹ پر ہجوم پہنچا تو وہاں پہ ایک بزرگ نے آگے بڑھ کر پوچھا کیا معاملہ ہے؟ جب انہیں اس نوجوان کی بیماری کی تفصیل بتائی تو انہوںنے ان کے والدین کو بلوایا۔ جب وہ آگئے تو وہ بزرگ فرمانے لگے یہ نوجوان صرف تین دن میں ٹھیک ہو جائے گا اگر آپ علاج کر لیں تو بتا دیتا ہوں۔ بیمار بیٹے کے والدین نے حامی بھر لی کہ جو بھی علاج بتائیں گے وہ کریں گے۔ان بزرگ نے علاج یہ بتایا ۔ نیم کی کونپل کی پتیاں لیں‘ ان کو گھوٹ لیں ‘ اس کا پانی دن میں تین مرتبہ پلائیں۔ بھینس کا خالص دودھ ابالیں اور دودھ میں تین چمچ گائے کا گھی ڈالیں۔ وہ دودھ بھی تین دن پلائیں۔ شرط یہ تھی انہیں لباس نہ پہنائیں۔
ان دونوں دواﺅں سے مریض کو بے حد موشن ہوں گے جو کہ بیماری کو جڑ سے ختم کر دیں گے۔ اس مریض کو یہ چیزیں استعمال کرائی گئیں۔ تین دن گزر گئے اورایک مرتبہ پھر والدین اور مریض چیک اپ کرانے نشتر ہسپتال جا رہے تھے اور ان بزرگ کی تلاش میں جنہوں نے یہ نسخہ دیا تھا۔ پہلے تو سرجن صاحب کے پاس گئے۔ مریض کا چیک اپ کرایا‘ سرجن صاحب کے سامنے ایک صحت مند نوجوان کھڑا تھا۔ رپورٹیں دیکھیں تو سرجن کی عقل دنگ رہ گئی۔ جیسے اس نوجوان کو تو کوئی مرض نہیں۔ مگر وہ سرجن خود حیرت میں ڈوبے ہوئے تھے۔ یہ نوجوان کونسے علاج سے صرف تین دن میں صحت یاب ہو گیا۔ پھر سرجن نے سوالیہ انداز میں ان کے والدین سے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا۔ پھر تو وہ سرجن بھی ان بزرگ کی تلاش میں نکلے۔ لیکن وہ بزرگ وہاں سے جا چکے تھے۔ لیکن وہ پیٹ کے کینسر کا تحفہ ضرور دے گئے۔اشیاءنیم کی کونپل کی پتیاں تین تولے ‘پانی ایک گلاس ڈالیں‘ دودھ خالص بھینس کا ایک گلاس ‘تین چمچ گائے کا گھی۔ نیم کی کونپل کونڈی ڈنڈے سے گھوٹ لیں۔ پانی میں ڈال کر چھان لیں‘ چھنا ہوا پانی مریض کو پلا دیں۔ ایک گھنٹے بعد دودھ پلائیں یہ نسخہ دن میں تین بار استعمال کرنا ہے۔ دن بڑھائے جا سکتے ہیں اگر افاقہ نہ ہو۔ راقمہ طویل عرصے سے جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کر رہی ہے‘ ان جڑی بوٹیوں میں اللہ نے جس قدر شفاءرکھی ہے ‘راقمہ نے عمل کیا اور لوگوں کو کروایا تو ششدر رہ گئی۔ بچوں کو بیماری سے تڑپتے ہوئے دیکھتی ہوں تو بہت غمگین ہوتی ہوں‘اس لئے جڑی بوٹیوں کے ان فوائد کو عام کرنا چاہتی ہوں۔
نزلہ زکام دور کرنے کیلئے رتن جوت کی جڑیں لے لیں‘ ایک پاﺅ جڑیں لیں اس کوباریک پیس کر ایک کلو سرسوں میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں۔ جب یہ تیل سرخ ہو جائے تو اسے نزلہ زکام کیلئے استعمال کریں۔ راقمہ نے ایک کلو تیل خریدا لیکن بنج احمر بوٹی کی مقدار بڑھا دی۔ وہ سرسوں کا تیل تیار کرلیا۔ اب اس پر ریسرچ شروع کی تو مندرجہ ذیل فوائد سامنے آئے۔
1 سر میں شدید درد ہو‘ اس تیل سے مالش کریں سر کادرد سیکنڈوں میں غائب ہوجاتا ہے۔ 2۔ راقمہ کے پیٹ پر بہت زیادہ دانے نکل آئے تھے۔ ایسے نوکدار اور تکلیف دہ ‘ بے حد خارش ہوتی تھی۔ اتنی شدید تکلیف کبھی نہ ہوئی تھی۔ راقمہ نے اس تیل کو خارش دانوں پر لگایا فوری سکون ہوا۔ خارش غائب ہو گئی‘ نوکدار جو دانے تھے وہ خود بخود جھڑ گئے۔ 3۔ ایک خاتون امریکہ میں تھیں‘ ان کے اندرونی حصے میں دس سال سے خارش تھی‘ روئی سے انہیں استعمال کا طریقہ بتایا ان کی خارش چند گھنٹوں میں غائب ہو گئی۔ یہی تیل استعمال کیا۔ 4۔ یہی تیل ہاتھوں اور چہرے پر لگایا ہاتھوں کی رنگت سفید ہو گئی‘ شفاف ہو گئے اور چہرے پر لگایا تو رنگ نکھر آیا۔ 5 ۔ میرے ہمسفر کو نزلے ‘ کھانسی کا شدید اٹیک ہوا‘ اس تیل سے مالش کی ‘ کانوں کے پیچھے اور سینے پر صرف دو مرتبہ۔ اللہ کا خاص کرم ہے کہ نزلہ کھانسی بالکل ٹھیک ہو گیا اور سر کا درد بھی‘ ورنہ ایک ہفتہ مستقل بیڈ ریسٹ کرتے اور ایک ہزار کی دوا آنی تھی۔ بیٹے کو بھی ہوا تو یہی تیل استعمال کیا‘ ناک کے اوپر اور اندر لگایا اور اسی طرح مالش کی‘ ماشاءاللہ ٹھیک ہوا‘ اگر الرجی میں یہ تیل استعمال کیا جائے تو کیا ہی بات ہے‘ الرجی ختم ہو جاتی ہے۔ 5 ۔ ایک محترمہ کو طویل عرصے سے الرجی کی بیماری شروع ہوئی۔ پندرہ سال قبل الرجی ہوئی‘ ناک بند ‘ نزلہ ‘ چھینکیں۔ انہوں نے پورے پاکستان میں علاج کروایا۔ کئی لاکھ روپے اس علاج پر خرچ ہوئے ‘ ایسی دواﺅں کا استعمال ہوا کہ اس خاتون کے گردے سکڑ گئے‘ ہر ڈاکٹر نے علاج سے انکار کر دیا۔ وہ میرے پاس آئیں۔ انہیں بھی تیل استعمال کرایا‘ ان کا نمونیہ الرجی اور کھانسی تینوں مرض ٹھیک ہو گئے۔ 6۔ 25 دن کی بچی کو نمونیہ تھا‘ ڈاکٹر نے کہا کہ اگر بچ جائے تو بڑی بات ہے۔ وہ بچی میرے پاس لائی گئی‘ اس کو مالش کی ‘ گرم پٹی باندھی‘ سیکائی کی گئی‘ صبح بچی کو جگانا پڑا اتنے سکون سے سوئی اور صبح کو نارمل تھی۔ 7۔ اس کو حکیم صاحب نے روغن اکسیر اعظم کہا ہے ۔ 8۔ ڈینگی بخار کے مرض میں مبتلا بچوں ‘بڑوں کو یہ تیل استعمال کرایا جائے۔ مزید تفصیل تو طویل ہو جائے گی‘ برائے مہربانی میرے اور مخلوق خدا کے ساتھ تعاون فرمائیں۔ اللہ آپ کو اس کا اجر دے۔ آمین

اجوائن درجنوں بیماریوں کا علاج

اجوائن درجنوں بیماریوں کا علاج
اجوائن کا استعمال بطور دوا زمانہ قدیم بلکہ قبل از مسیح سے ہو رہا ہے جبکہ زبان طب (فارسی) میں نانخواہ کے نام سے پکاراجاتا ہے  اجوائن ایک مفرد ہے۔ اس کے پودے کا رنگ سفیدی مائل اور بیج سونف کی طرح حجم میں چھوٹے اور ذائقہ میں تلخ ہوتے ہیں۔ اس کا پودا ہندوستان‘ ایران‘ مصر اور پاکستان میں عام پایا جاتا ہے۔ یہ کاشت بھی کیا جاتا ہے اورخودرو بھی ہے۔ اطباءنے اس کا مزاج تیسرے درجے میں گرم خشک بتایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرد مزاج کے لوگوں میں مفید ہے اور بلغمی مزاج اور بلغمی امراض میں بہت فائدہ دیتا ہے۔ اجوائن دو قسم کی ہوتی ہے جس اجوائن کا ذکر کیا جارہا ہے اسے دیسی اجوائن کا نام دیا جاتا ہے ۔دوسری قسم اجوائن خراسانی ہے۔ یہ ایک مختلف چیزہے۔ یہ تخم بھنگ کا نام ہے جس کے افعال و معالجاتی اثرات قطعی مختلف ہیں۔ تخم بھنگ جو خراسان سے ہندوستان آتے تھے اجوائن سے مشابہہ ہونے کے باعث اجوائن خراسانی کا نام دے دیا گیا ہے ‘حالانکہ ان دونوں میںبہت تضاد ہے۔
اجوائن کے کیمیائی تجزئیے سے اس میں سے ایک جوہر ست اجوائن یا تھامول‘ کاربالک ایسڈ سے پچیس گنا زیادہ انٹی سیپٹک ہے اور جسم پر اس کے مضر اثرات کاربالک ایسڈ کی نسبت نصف ہیں ۔ طب میں اجوائن سے معجون نانخواہ ‘ عرق نانخواہ اور شربت نانخواہ تیار کئے جاتے ہیں اجوائن پیٹ کے مختلف امراض جن میں درد معدہ‘ ریاح معدہ‘ بھوک کم لگنا‘ پیٹ کے کیڑے اور قولنج میں مفید ہے۔
اجوائن نہ صرف کھانے کو لذیذ بناتی ہے بلکہ ہاضم بھی ہے۔ افیون کے مضراثرات زائل کرتی ہے اسی لئے اسے افیون کا مصلح قرار دیا گیا ہے۔ اجوائن جگر کے سدے کھولتی ہے۔ گردہ و مثانہ کی پتھری توڑتی ہے پیشاب اور حےض کو جاری کرتی ہے۔ خوراک:۔ ۵ تا ۰۱ گرام حسب ضرورت۔پیٹ کے کیڑے
اگر پیٹ میں کیڑے ہوں تو اجوائن میں شہد ملا کر چاٹنے سے کیڑے ختم ہو جاتے ہیں۔پیٹ درد
پیٹ درد کی صورت میں اجوائن ۳ گرام۔ کالا نمک ڈیڑھ گرام ملا کر نیم گرم پانی سے کھانے سے پیٹ دردمیں فائدہ ہوتا ہے۔ریاح معدہ
ایسی صورت میں اجوائن ‘ کالی مرچ اور نمک میں پیس کر ہم وزن گرم پانی سے کھانے سے ریاح معدہ میں مفید ہے ۔قولنج
اجوائن 12 گرام۔ نمک سینڈھا ۳ گرام ملا کر کھانا قولنج میں مفید ہے۔

اسہال
اجوائن کا عرق اور چونے کا پانی ملا کر پلانا اسہال میں مفید ہے۔

ناف پھولنا
اجوائن انڈے کی سفیدی میں ملا کر لگانا بچے کی ناف پھول جانے میں مفید ہے۔

ہیضہ

روغن اجوائن کے دو قطرے پانی میں ملا کر پلانا ہیضہ کے ابتدائی ایام میں مفید ہے۔

چھوٹے بچوں کو قے اور دست
ایسی صورت میں ماں کے دودھ کے ساتھ اجوائن کا استعمال مفید ہے۔

زچہ کیلئے
اجوائن اور سونٹھ کا ہم وزن سفوف ملا کر زچہ کے کھانے میں ملانے سے نہ صرف اس کا کھانا لذیذ ہو جائے گا بلکہ بد ہضمی بھی نہیں ہو گی۔

عرق اجوائن
عرق اجوائن‘ فالج‘ رعشہ اور اعصاب کیلئے مفید ہے۔ ریاحوں کو تحلیل کرتا ہے ۔
روغن اجوائن
روغن اجوائن اور سفوف دار چینی ایک گرام ملا کر کھانے سے پیٹ درد جاتا رہتا ہے۔ اس تیل کی مالش جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ نظام ہضم کیلئے فائدہ دیتا ہے۔

 

Read More