Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مسواک سے ٹائیفا ئڈ کا علا ج

مسواک سے ٹائیفا ئڈ کا علا ج
پیپل کی مسواک کو چبائیں اور اس کا رس پئیں حد 20 منٹ تک ایسا کریں اسکو رکھ دیں شام کو دوسرے سائیڈ کی طر ف چبائیں اور اس کا رس پئیں پھر پھینک دیں ۔دوسرے تیسرے دن بھی ایسا کریں ہمیشہ کے لیے مر ض ختم ہو جا ئے گی۔ 10 سال سے یہ مستقل مر یضوں کو دے رہا ہوں۔ کبھی ناکام نہیں ہوا

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

ٹی بی کا نسخہ

ٹی بی کا نسخہ
نسخہ الشفاء :   کا فور  40 گرام، ست اجوائن 20 گرام، ست پودینہ  20 گرام، روغن چھوٹی الائچی  20 گرام،  روغن جائفل 10 گرام، روغن لونگ  10 گرام
ترکیب تیاری : تمام روغنیات کو  ملاکر تیل بن جا ئے گا 2 قطرے دن میں 4 بار کھا نے کے بعد ایک دو گھونٹ پانی میں ڈال کر پی لیں   اگر معدے میں خشکی ہو تو روغن زیتون یا دیسی گھی کی چوری استعمال کر وا تے ہیں  سینکڑو ں نہیں ہزاروں مریضوں کو دیا بلکہ دمہ کھا نسی، ریشہ، بلغم معدے کی گیس تبخیر وغیرہ کے لیے توفوری علا ج ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

معجون خشخاش جر یا ن منی

معجون خشخاش
نسخہ الشفاء :   کوکنا ر سفید بڑے قد کے 100  عدد ، برگ بانسہ سفید پھو ل کو کنا ر کے ہمو زن   دونوں  کو آٹھ گھنٹے پانی میں بھگو دیں  چوبیس گھنٹہ کے بعد جو ش دیں جب چو تھا حصہ پانی رہے خو ب مل کر چھان لیں اور اس پانی کے ہم وزن مصری ڈال کر قوام کر لیں جب گاڑھا ہوجائے نیچے اتار کر گوند کیکر ، گوند کتیر ا ، ملٹھی مقشر ہر ایک  15 گرام ، مصطگی  10 گرام، مرکی  10 گرام، افیون عمدہ  4 گرام،  زعفران اصلی  4 گرام تمام ادویہ کو کو ٹ چھا ن کر ملا دیں
مقدار خوراک:  دوما شہ سے تین ماشہ صبح و شام  دودھ کیساتھ دیں
فوائد :  نزلہ قدیم ہو یا جدید ، کھا نسی خشک ہو یا تر، نئی ہو یا پرانی ، جر یا ن منی ، کثرت سیلا ن ،  اور رطوبت زنان کے لیے بے نظیر ہے نفث المدہ ( منہ سے پےپ آنا) نفث الدم ( منہ سے خون آنا ) جراحت ہائے سینہ دشش ، سیل کہنہ ، سرفہ ہر قسم ، اسہا ل سفراو ی و دموی ، اسہا ل کہنہ ، صحج امعاءقروع امعاءکے لیے مفید ہے۔ تب دق اور سل کے پہلے دوسرے درجہ کے لیے بھی سیف قاطع ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

پیاز شہد سے کھانسی ختم

نسخہ – ایک یا دو پیاز لے کر آگ پر بھون لیں جب اس کا بیرونی چھلکا جل کر سیاہ ہو جائے ‘ اس بیرونی جلے ہوئے چھلکے کو اتار کر پھینک دیں اور اندرونی حصہ پیاز کو خوب رگڑ کر باریک کر لیں اور اس میں ہم وزن شہد ملا کرایک چمچ صبح و شام مریض کو دیں انشاءاللہ پہلی خوراک میں شفاءہو گی

گڑماربوٹی ذیابیطس کا علاج

گڑماربوٹی ذیابیطس کا علاج
ذیابیطس دو قسم کی ہوتی ہے ایک قسم کو سادہ ذیابیطس کا نام دیا گیا ہے اور دوسری قسم کو شکری ذیابیطس کہا جاتا ہے۔ سادہ ذیابیطس میں شکر پیشاب میں نہیں ہوتی مگر باقی علامات وہی ہوتی ہیں جو شکر والی ذیابیطس کی ہوتی ہیں۔ مثلاً بار بار پیاس لگنا‘ منہ خشک رہنا‘ بار بار پانی پینا اور بار بار پیشاب آنا۔ اعضاءشکنی اور شدید ضعف کا احساس جسم کے بعض حصوں کا سن ہونا وغیرہ اس میں بھی ہوتا ہے جبکہ ذیابیطس شکری میں یہ تمام علامات تو ہوتی ہی ہیں مگر اس میں شکر بھی پیشاب میں آتی ہے اور خون کے معائنہ میں بھی شکر کی مقدار نارمل سے زیادہ ہوتی ہے۔
گڑما ربوٹی ان دونوں قسم کی بیماریوں میں بلا شبہ و بلالحاظ یکساں طورپر مفید پائی گئی ہے بلکہ ایک اور مرض جسے سلسل البول کہتے ہیں جس میں پیشاب کی زیادتی ہو جاتی ہے اس میں بھی اس بوٹی کو نہایت کامیابی کے ساتھ استعمال کروایا جا چکا ہے۔
یہ بات عام مشاہدے میں ہے کہ ذیابیطس شکری میں اس بوٹی کے مناسب استعمال سے پیشاب اور خون میں شکر کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ پیشاب کا بار بار آنا اور پیاس لگنا کم ہو جاتا ہے۔ گڑما ر بوٹی کا ذیابیطس میں مفید ہونا قدیم زمانے سے اطباءکے علم میں ہے اور دو مختلف فارمولوں کے تحت اس بوٹی کو مریضوں کو استعمال کرواتے رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فارما کولوجی گڑمار بوٹی کی بھی وہی ہے جو اس قبیل کی دوسری ادویات کی ہے یعنی خون میں شکر کی مقدار کو گھٹانا فرق صرف یہ ہے کہ گڑمار بوٹی دوا ہے اور دوسری ادویات کیمیکل ہیں جنہیں ڈرگ کہا جاتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ گڑمار بوٹی کو ٹوٹل الکلائیڈز کے طور پر استعمال کروایا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کے بدن پر جو سخت قسم کے پھوڑے نکلتے ہیں ان کو بھی فائدہ دیتی ہے۔ ایک مریض کے پیشاب کا وزن 1030 تھا مگر پندرہ دن اس دوا (گڑمار بوٹی) کے استعمال سے 1013 رہ گیا پھر پندرہ روز دوا کا استعمال ترک کرنے پر 1017 ہو گیا ایک ہفتہ پھر یہ دوا استعمال کی گئی تو 1015 ہو گیا اس مقام پر شکر بھی بہت کم ہو گئی“۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بوٹی کے یہ فوائد جدید دور کی ادویہ ہی کی طرح سے عارضی ہیں یا اس سے کچھ مستقل فائدہ بھی ہوتا ہے کیونکہ بعض اطباءنامدار نے گڑمار بوٹی کو ذیابیطس کے علاج اور تدابیر میں شامل نہیں کیا اور یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے علم میں اس مرض کیلئے کوئی دوسری بہتر تدبیر یا دواہو۔ گڑمار بوٹی کیا ہے؟
طبی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ گڑمار بوٹی پہاڑوں کے دامن میں پیدا ہونے والی بوٹی ہے اس کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اس کا پتا ایک بند انگشت سے دو بند انگشت تک ہوتا ہے چوڑائی لمبائی سے کچھ ہی کم ہوتا ہے اور پتے کا رنگ ہرا یا سبز نہیں ہوتا بلکہ بادامی ہوتا ہے اس پتے کا مزہ تلخی مائل ہوتا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہر کڑوی چیز ذیابیطس میں مفید ہے جیسا کہ عام لوگوں کے ذہن میں ہے۔ تجربہ میں آیا ہے کہ اس کے پتوں کی بہ نسبت اس کی لکڑی میں اجزائے موثرہ زیادہ ہوتے ہیں اور اس کی قوت دوسری عام بوٹیوں کی بہ نسبت کئی سال تک قائم رہتی ہے۔
ایک خاص پہچان یہ لکھی ہے کہ اس بوٹی پر پھلیاں لگتی ہیں جو تقریباً ڈھائی انچ تک لمبی ہوتی ہیں ان کو توڑ نے پر اندر سے چیپ دار رطوبت سی بھی نکلتی ہے مگر ان پھلیوں میں روئی سی بھری ہوئی ہوتی ہے دنیا بھر میں گڑ مار بوٹی ڈیرہ دون کی سب سے زیادہ اچھی تسلیم کی گئی ہے۔ ایک مرتبہ راقم السطور نے ڈیرہ دون کی گڑمار بوٹی کی لکڑی کو منہمیں ڈال کر چبا لیا تھا پورا دن کھانے پینے کی چیزوں کا مزہ محسوس نہ ہوا میٹھی چیزیں پھیکی معلوم ہوتی تھیں غالباً اسی لیے اسے گڑمار بوٹی کہا جاتا ہے اس کے برعکس بازار میں عام دستیاب ہو نے والی گڑمار بوٹی کی لکڑی کو چبایا تو معمولی سی میٹھی چیز کھانے کے بعد دن بھر اس کی مٹھاس منہ سے نہ گئی اسی طرح بہت مرتبہ ایسا ہوا کہ گڑمار بوٹی سے ذیابیطس کی دوائی بنائی سب مریضوں کو فائدہ ہوا۔ دوبارہ بازا ر سے گڑمار بوٹی منگوا کر دوا بنائی مریضوں کو استعمال کروائی کسی کو کچھ فائدہ نہ ہوا بلکہ اکثر کی شکر میں اضافہ ہو گیا۔ یہ شکایت اطباءکو عام ہے کہ معیاری دوائیں بازار میں دستیاب نہیں ہیں بلکہ ایک اور المیہ یہ ہے کہ دو ا  کچھ مانگیں ملتا کچھ ہے ۔دواﺅں کا کاروبار جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ الف کے نام لٹھ سے واقف نہیں نہ انہیں ایک ہی دوا کے مختلف ناموں پر عبور ہے نہ شناخت پر۔ جن مستند اطباءنے مطب کے بجائے پنسار خانے کھولے ہوئے ہیں ان کا بھی یہی حال ہے بلکہ اب تو یہ ہو رہا ہے کہ ہمارے دیکھتے دیکھتے بہت سے دواﺅں کے نام رہ گئے ہیں دوائیں غائب ہو گئی ہیں۔یہ تفصیل اس لیے لکھنی پڑی کہ قاری کی نظر ادھر بھی رہے اور دوا خریدتے وقت ہوشیار رہے۔ حکیم نجم الغنی نے لکھا ہے کہ گڑمار بوٹی کے خواص میں سے ہے کہ اگر اسے چبا لیں تو پھر شکر مصری یا گڑ یا کوئی اور چیز جو میٹھی ہو منہ میں ڈالیں تو پھیکی معلوم ہو تی ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ بوٹی سانپ کے کاٹے میں بھی بہت مفید ثابت ہوئی ہے اور ایک اور زہر یلا جانور جسے سکھپرا کہا جاتا ہے جس کے کاٹے کا کوئی علاج نہیں ہے۔ یہ بوٹی اس کے کاٹے کا بھی تریاق ہے۔ بعض تجربہ کاروں نے یہ بات معلوم کی ہے کہ جند بید ستر کی طرح گڑمار بوٹی بھی افیون کا تریاق ہے
 

Read More

کھمبی صحت کی معالج

پانچویں صدی قبل مسیح کا یونانی حکیم بقراط، طب کا باپ مانا جاتا ہے وہ کھمبی کو ہڈیوں اور پٹھوں کا درد رفع کرنے کے لئے استعمال کرواتا تھا طریقہ علاج یہ تھا کہ درد والی جگہ پر کھمبی کا سفوف رکھ کر پٹی باندھ دی جاتی تھی جس سے درد میں افاقہ ہو جاتا۔ اس طرح یونانی ماہر طب ڈائیو سکارڈس (Dioscorides) کہتے ہیں کہ گنگن(Agarik) نامی کھمبی میں خون کو منجمد کرنے کی خاصیت موجود ہے۔ اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اسی بنا پر یہ درد قولنج مروڑ اور زخمی اور سوجے ہوئے اعضا کے علاج کے لئے بھی مفید ہے۔ یہ ہڈی کی ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ اس وقت بھی استعمال ہوتی ہے جب جسم چوٹ لگنے سے زخمی ہو۔ بخار کی حالت میں شہد ملا کر استعمال کرنے سے بخار اتر جاتا ہے۔ اسی طرح یہ جگر، دمہ، یرقان، اسہال، پیچش اور گردے کی تکلیف کے لئے بھی مفید ہے۔ مورجھا روگ یا اختناق الرحم (ہسٹریا) اور صرع یا مرگی میں اس کو شہد اور ادرک کے ساتھ ہم وزن ملا کر استعمال کرنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ اگر بیماری کے حملے سے پیشتر ہی اس کا استعمال کیا جائے تو یہ بدن کو سخت ہو کر اکڑا جانے سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ شہد کے ساتھ اس کا استعمال قبض کشا ہے
سانپ کے کاٹے اور زخم پر لگانے سے تریاق کا کام دیتی ہے۔ آج بھی ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے باشندے کھمبی کو درد رفع کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ چینی اور جاپانی طریقہ علاج جسے موکسابھی کہتے ہیں، اسی اصول کے پیش نظر وضع کیا گیا ہے۔
لوگ پٹھوں کے درد اور کھنچے ہوئے پٹھوں کے لئے اس مخصوص کھمبی کا سفوف استعمال کرتے ہیں جس کا بیج گیند نما ہوتا ہے۔اسے پف بال کہتے ہیں۔ یہ کھمبی نشہ آور دوا کے طور پر خاصے عرصے تک آپریشن میں استعمال ہوتی رہی ہے۔ اس کا سفوف اگر جلایا جائے تو اس کے بخارات کلوروفارم جیسے ہوتے ہیں۔ اس کے سفوف کا دھواں آج بھی شہد کی مکھیوں کو چھتے سے علیحدہ کر کے شہد نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سفوف دیہات میں آج بھی خون بند کرنے کی مجرب دوا خیال کیا جاتا ہے۔ کھمبی کی ایک قسم ہوگ مشروم انتڑیوں کی سوزش اور مقعد کے پھوڑے پھنسی کے لئے مفید ہے اس کے استعمال سے چہرے کے داغ دھبے ختم ہو جاتے ہیں۔ اس سے جلدی امراض دور کرنے کا محلول (لوشن) تیار کیا جاتا ہے جو آنکھوں کے درد کا بھی موثر علاج ہے۔ کھمبی سڑے ہوئے بدبودار ناسور اور سر کے پھوڑے پھنسی وغیرہ کے لئے فائدہ مند ہے۔ باﺅلے کتے کے کاٹے ہوئے زخم پر پانی میں بھگو کر اس کا مرہم استعمال کیا جاتا ہے۔ مشہور انگریز حکیم جیرالڈ لکھتے ہیں کہ یہ کھمبی پیلے یرقان اور شدید نزلہ زکام کا شرطیہ علاج ہے۔ یہ بطورمرہم کسی زہریلے کیڑے کے کاٹے ہوئے پر لگانے اور کھمبی کو بطور غذا کھانے سے شفا ہوتی ہے۔ یہ پیشاب آور بھی ہے۔ علاوہ ازیں عورتوں کی ماہواری کو باقاعدہ رکھتی ہے اور حسن کو نکھارتی ہے۔
کھمبی کی ایک قسم Jewsear قے اور دست آور دوا ہے۔ گلے کی سوجن اور دیگر تکالیف میں دودھ میں ابال کر استعمال کی جاتی ہے۔ فومزنامی کھمبی ہمارے ہاں جنگلات میں بکثرت اُگتی ہے۔ اسے قدیم حکماءجراح کی کھمبی کہتے تھے نوزائیدہ حالت میں اسے کاٹ کر کچھ عرصہ کے لئے رکھ دیا جاتا ہے پھر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے موگری سے کوٹ کر سفوف بنا لیتے ہیں جسے خون بند کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ کریمبال نامی کھمبی اینٹھین اور مروڑ رفع کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ دودھ والی کھمبی تاثیر میں پسینہ لانے والی اور پیشاب آور ہے۔ اس کا استعمال پتھری کے مرض میں مفید ہے یہ مسوں اور سخت دانوں (Warts) کے علاج کے لئے استعمال ہوتی ہے ۔ اس کا ٹنکچر ہیضے یا پیشاب جس میں چربی آتی ہو اور باری کے بخار میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
اس کا مسلسل استعمال خون میں کولیسٹرول کی مقدار بتدریج کم کر دیتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کی مثالی دوا اور غذا ہے۔ اس کھمبی میں پائے جانے والے میلائن مرکبات بالوں کو سیاہ رکھتے اور نسوانی حسن کو جلا بخشتے ہیں۔ اس کے بیج میں ایک ایسا عنصر موجود ہوتا ہے جو کینسر کے وائرس کو ختم کر کے شفا کا باعث بنتا ہے۔ اس کھمبی میں حیاتین بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں جو بہت سی بیماریوں کا قدرتی علاج ہیں۔ اس میں موجود حیاتین ڈی 2کئی جنسی ہارمونز سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس بنا پر اس کا استعمال جنسی ٹانک ثابت ہوتا ہے۔ حیاتین بی1، بی2، بی6 اور ڈی 2 کی موجودگی کی وجہ سے یہ ایک اہم غذا ہے۔ ان حیاتین کی کمی سے بچوں کو ہڈیوںکی کمزوری یا ریکٹس کا عارضہ لاحق ہوتا ہے جس کے لئے کھمبی شفا کا درجہ رکھتی ہے۔

شاٹیکا کا درد، اور علاج

شاٹیکا کا درد، اور علاج

انسانی جسم کا نظام اللہ تعالیٰ نے دو حصوں پر مرتب کیا ہے، جسم کے کچھ حصے تو خود کار ہیں یعنی اپنے تسلسل میں کام کر رہے ہیں اور کچھ حصے انسانی مرضی کے تابع ہوتے ہیں، جب ان کے خود کار نظام میں خلل واقع ہونا شروع ہوتا ہے تو اس کا اظہار کسی نہ کسی شکل میں ہو جاتا ہے جو کہ اندرونی بیماری کا اظہار ہوتا ہے، در اصل یہی علامات کسی بھی بیماری کی اندرونی تصویر کا بیرونی عکس ہوتی ہیں
درد کی مختلف اقسام ہوتی ہیں مثلاً سردرد، کمر درد، گھٹیا کا درد، عرق النساءکا درد، ہڈیوں کا درد وغیرہ وغیرہ، یہ معالج کا کام ہے کہ وہ مریض کی تمام علامات ، حرکات و سکنات اور مشاہدات کے بعد جسم میں ہونے والے درد کی درجہ بندی کرے اور اسے ایک مخصوص مرض کے زمرے میں رکھے
ہم یہاں جس درد کا ذکر کریں گے وہ شاٹیکا (عرق النسائی) کہلاتا ہے، موجودہ دور میں یہ درد بہت عام ہو گیا ہے اور اس میں زیادہ تر خواتین ہی مبتلا ہیں، عرق النساءاس درد کو کہتے ہیں جو کہ پیڑو کے سِروں سے شروع ہوتا ہے کیونکہ اسی جگہ ایک بڑا عصب (Nerve) موجود ہوتا ہے جس کو Sciatica Nerve کہتے ہیں، یہ درد پیڑو کے سِروں سے شرو ع ہو کر ٹانگ کے پچھلے حصے سے ہوتا ہوا بیرونی ٹخنے میں محسوس ہوتا ہے، در حقیقت یہ ایک عصبی مرض ہے
علامات
عرق النساءکا درد آہستہ آہستہ شروع ہو کر شدید ہوتا چلا جاتا ہے اور کبھی کبھی اچانک بھی شروع ہو جاتا ہے، اس میں بعض اوقات متاثرہ ٹانگ بھاری ہو جاتی ہے اور مریض کے لئے اس پر وزن یا بوجھ ڈالنا کافی مشکل ہو جاتا ہے
تشخیص
عموماً مریض کو متاثرہ ٹانگ پر بوجھ ڈالنے کی ضرورت پڑے  تو وہ پاﺅں کے اگلے حصے پر بوجھ ڈال کر ایڑی کو اونچا رکھتا ہے تاکہ شیاٹیکا نرو پر کسی قسم کا کھنچاﺅ نہ پڑے، اس مرض کی صورت میں مریض ٹانگ کو ڈھیلا رکھنا چاہتا ہے، پاﺅں کو گھسیٹ کر چلتا ہے، متاثرہ ٹانگ میں اکثر بل (کڑل) پڑ جاتے ہیں اور نسیں کھنچ جاتی ہیں، مریض کرسی پر ٹانگ لٹکا کر بیٹھا ہو اور گھٹنے کو دبایا جائے تو مریض کو سخت درد محسوس ہوتا ہے۔ مریض ٹانگ کو جلدی جلدی اور باآسانی پیٹ کی طرف موڑ یا پھیلا نہیں سکتا کیونکہ کھنچاﺅ سے تکلیف ہوتی ہے اور ذرا سی ٹھنڈک بھی مریض کے درد کو بڑھا دیتی ہے
وجوہات: عرق النساءکا مرض عموماً قبض کے سبب زیادہ دیر تک پانی میں بھیگنے، نمدار جگہ پر بیٹھنے یا سونے بہت زیادہ بوجھ (وزن) اٹھانے شدید جھٹکا لگنے ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ہل جانے، اعصابی تناﺅ، پریشانی  مسلسل ایک ہی کروٹ لیٹنے  کئی گھنٹوں تک مسلسل بیٹھے رہنے غلط قدموں سے چلنے اور ایکسیڈنٹ وغیرہ کے باعث ہو سکتا ہے کیونکہ ان تما م صورتوں میں شیاٹیکا نرو میں کھنچاﺅ پیدا ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ مرطوب مقامات پر رہنے والوں میں بھی یہ مرض عام ہے
علاج
اس مرض کا علاج نہایت احتیاط کے ساتھ کرنا چاہیے۔اس مرض کیلئے بہترین نسخہ درج ذیل ہے
نسخہ الشفاء : اسگندھ 10 گرام،گوکھرو 10 گرام، سنڈھ 10 گرام، مٹھا سوڈا 10 گرام، سرنجا ن شیریں 10 گرام، ان تمام ادویات کا کو ہم وزن کوٹ پیس لیں
استعمال : اور ایک چمچ ٹیبل اسپون صبح دوپہر شام ہمراہ تازہ پانی استعمال کریں۔ تین ہفتے مستقل استعمال سے اس مرض کا بالکل خاتمہ ہو جائے گا، انشاءاللہ

پرہیز اور احتیاط
عرق النساءکے درد میں جس قدر دوا کی ضرورت ہوتی ہے‘ اسی قدر پرہیز اور احتیاط کی بھی ضرورت ہوتی ہے، مثلاً مریض کو ٹھنڈک سے ہر ممکن بچاﺅ کی کوشش کرنی چاہیے، مرطوب‘ تنگ و تاریک جگہوں پر رہنے سے گریز کرنا چاہیے، مریض کو بیٹھنے اور سونے کے دوران اپنی پوزیشن بدلتے رہنا چاہیے، مریض کو پانی میں رہنے سے احتیاط برتنی چاہیے، مریض کو قبض سے بچنا چاہیے کیوں کہ اس سے شاٹیکا عصب میں کھنچاﺅ پڑ سکتا ہے، مریض کو چاہیے کہ وہ غسل‘ صبح گیارہ بجے کے بعد اور دوپہر تین بجے سے قبل کر لیا کرے اور اس کے بعد ہوا لگنے سے بچنا چاہیے،  مریض کو وزن نہیں اٹھانا چاہیے اور نہ ہی بہت زیادہ مشقت والا کام کرنا چاہیے، مریض کو چاہیے کہ وہ فرش پر یا کسی سخت جگہ پر ہلکا گدا بچھا کر سوئے، بہت زیادہ ذہنی دباﺅ اور ذہنی پریشانی سے اپنے آپ کو بچائے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

لاعلاج رسولی کا فوری زبردست علاج

نسخہ الشفاء : آکسن کا پودا اکھاڑ لیں یا توڑ لیں بیس کلو اس کا وزن ہو  اس کو پتوں اور ڈنڈیوں سمیت چھاؤں میں خشک کریں  خشک ہونے پر اس کو جلا لیں   بڑا سا گھڑا لیں اس کو پانی سے بھرکر آکسن کی راکھ اس میں ڈال دیں  ایک ہفتہ تک صبح و شام لکڑی کے چمچ سے ہلائیں  ایک ہفتہ بعد پانی سفید ہو تو اسے آرام سے ململ کے کپڑے میں آہستہ سے نتھار لیں کہ بیٹھی ہوئی راکھ یا تنکا شامل نہ ہو اس کو سٹیل کے دیگچے میں گرم کریں  اس کے اوپر کوئی جالا وغیرہ آجائے گا  پانی ٹھنڈا ہونے پر اس کو دوبارہ ململ کے کپڑے میں چھان لیں تاکہ میل کچیل صاف ہو جائے  پھر اس کو سٹیل کے دیگچے میں پکانا ہے  پانی خشک ہو کر ایک پاؤ رہ جائے تو اس میں مسلسل چمچ ہلاتے رہیں  یہاں تک کہ سارا پانی خشک ہو کر نمک بن جائے جلنے نہیں دینا‘ کالا نہ ہونے پائے  اس کا رنگ سفید یا آف وائٹ ہو یہ نمک کی ڈلیاں بن جائیں گی دیگچے کے ساتھ چمٹ بھی جاتا ہے اس کو اکھاڑ لیں ‘ اسے پیس لیں یا گرینڈ کر لیں۔
اس دوائی کو پلاسٹک یا شیشے کی بوتل میں محفوظ کر لیں ڈھکن کبھی کھلا نہ چھوڑیں  یہ دوائی پانی بن جائےگی۔
کھانے کا طریقہ
ایک چمچ بالائی میں آدھا چمچ دوائی چھپا دیں  دوائی زبان کو لگے بغیر نہار منہ کھائیں اوپر سے ایک گلاس دودھ پی لیں یہ دوائی ختم ہونے تک کھائیں یہ مکمل نسخہ ہے  انشاءاللہ تعالیٰ اللہ پاک شفا دیں گے  دوا کے ساتھ دعا بھی ضروری ہے دو نفل حاجت کے پڑھ کر دعا مانگیں۔
یہ نسخہ جس جس کو بھی دیا ہے اللہ پاک نے اپنے خصوصی فضل و کرم سے شفا والی نعمت سے سرفراز فرمایا ہے لیکن شرط صرف پابندی سے نسخہ استعمال کرنے کی ہے اور اللہ کی ذات عالی کی طرف سو فیصد یقین ہو کہ میرا رب چاہے تو مٹی میں بھی شفا ڈال دے  وہ ضرور مجھے شفا یاب کرے گا۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے۔ یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ سنگترے کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال:۔ سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہوجانے والی شوگر میں تبدیل ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو جاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ سنگترے کا باقاعدہ استعمال زکام‘ انفلوائزا اور خون رسنے کے رجحانات کو روکتا ہے۔ یہ صحت توانائی اور لمبی عمر کا موثر ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس بقیہ تمام پھلوں کے جوسز کے مقابلہ میں زیادہ مفید ہے اور ہر عمر کے فرد کو ہر قسم کی بیماری کے دوران تمام تر افادیت کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
بخار
کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہو چکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے ۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو‘ مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اور بھوک غائب ہو چکی ہو تو سنگترے کا جوس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔ ٹائیفائڈ ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک مثالی غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز تر کرتا ہے۔

فساد ہضم
پرانے فساد ہضم میں سنگترہ ایک موثر علاج بالغذا ہے۔ اعضائے ہضم کو آرام مہیا کرتا ہے۔ کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے۔ چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریاکی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔
قبض:۔ سنگترہ قبض کے علاج کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ سونے سے پہلے ایک یا دو سنگترے کھانا اور پھر صبح اٹھتے ہی یہ عمل دہرانا انتڑیوں کے فعل کو عمدگی سے موثر بناتا ہے۔ اجابت کھل کر ہوتی ہے۔ سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج کی مدد کرتی ہے اور بڑی آنت میں فضلہ جمع ہونے سے روکتی ہے۔ بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلے مادے بڑھ جاتے ہیں اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتے ہیں۔

ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں
کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ دانتوں کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ تر کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب رونما ہوتی ہیں۔ چنانچہ ان پر قابو پانے کیلئے سنگترے کا بھرپور استعمال مفید رہتا ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض‘ مریضوں کو سنگترے کا جوس وافر مقدار میں پلا کر دور کئے ہیں۔

بچوں کی بیماریاں
جن شیر خوار بچوں کو ماﺅں کا دودھ میسر نہ ہو ان کیلئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لیٹر سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس پلانا چاہیے۔ یہ سکروی اور کساح (Rickets) کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ کساح کا مرض وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ سنگترہ بچوں کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بڑے بچے اطمینان بخش طریقے سے نشوونما پا رہے ہوں انہیں سنگتریے کا جوس پلانا مثبت نتائج دیتا ہے۔ انہیں روزانہ 60 سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس دیا جاتا ہے۔

بلغم کا اخراج
تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہو چکا ہو‘ سنگترے کا جوس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کاایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیاں اور رطوبت سے لبریز اجزاءکی بدولت سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے اور نئی انفیکشن سے تحفظ دیتا ہے۔
دیگر استعمال
دنیا بھر میں سنگترہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً اسے کھانے کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر استعمال جوس بنانے کیلئے ہے۔ یہ جوس ڈبوں میں محفوظ کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کے اسکوائش بھی بہت مقبول ہیں۔ سنگترے کا جام اور مارملیڈ(مربہ) بھی بنایا جاتا ہے ۔

امرود اور قبض، امرود، اور ضعف قلب کا علاج

امرود اور قبض، امرود، اور ضعف قلب کا علاج

امرود ایک عام اور مشہور پھل ہے ۔ یہ غذائیت سے بھرپور اور نہایت خوشبو دار اور لذیذ پھلوں میں شمار ہوتا ہے اور واحد پھل ہے جو سال میں دو دفعہ ہوتا ہے۔ سردیوں میں بھی گرمیوں میں بھی۔ مگر اتنا لطیف اور نازک ہوتا ہے کہ زیادہ دیر تک پڑا رہنے سے اس میں تعفن پیدا ہو کر کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس لئے اکثر لوگ اسے گرمیوں میں زیادہ پسند نہیں کرتے کیونکہ گرمیوں میں عموماً پیاس زیادہ لگتی ہے اور امردو کھا کر اوپر سے پانی پی لیا جائے یا کسی اور قسم کا مشروب نوش کر لیا جائے تو گویایہ عمل قے‘ پیٹ درد یا پیچش کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ سردیوں میں امردو زیادہ پیدا ہوتا ہے اور نسبتاً لذیذ اور میٹھا بھی ہوتا ہے اور زیادہ دیر تک رکھا جا سکتا ہے۔ امرود کے باغات خود لگائے جاتے ہیں اوربرصغیر میں بہت سے علاقوں میں باآسانی پیدا ہوتا ہے ۔ امرود پکا ہوا اور تازہ کھانا چاہے۔ باسی امرود معدے اور آنتوں کی بہت سی بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔ خاص طور پر امرود کھا کر لسی یا پانی وغیرہ نہیں پینا چاہیے۔ امرود کا مزاج سرد تر ہے۔ بعض کے نزدیک متعدل بہ حرارت ہے۔
امرود اور قبض
امردو جو ملین تاثیر بھی رکھتا ہے‘ معدہ اور آنتوں کی خشکی کو زائل کرتا ہے اور غذا کو ہضم کرنے میں معاون معدہ کا کام دیتا ہے۔ اگر کھانے کے بعد نرم اور پختہ تازہ امرود کھایا جائے تو قبض کو دور کرتا ہے اور معدہ کو تقویت دیتا ہے۔امرود نمک اور کالی مرچ لگا کر کھانا چاہیے۔

امرود اور ضعف ِ قلب
ضعف ِ قلب میں امرود نہایت مفید ہے اور دل کو تقویت دیتا ہے اور فرحت بخش ہے۔ جن لوگوں کو خفقان اور گھبراہٹ ‘بے چینی کی شکایت ہو ان کے لئے یہ ایک بہترین غذا ہے۔ سر کے درد اور چکر آنے میں بھی مفید ہے ‘ تبخیر معدہ اور دل کی گھبراہٹ کو دور کرتا ہے۔

امرود اور پیٹ کے کیڑے
امردو کے بیجوں میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ تاثیر رکھی ہے ‘ ان سے پیٹ اور آنتوں کے کیڑے اور سوزش دور ہوتی ہے بلکہ کیڑے خود بخود نکلنے لگتے ہیں ۔ امرود کے بیجوں کو فضول سمجھ کر ضائع نہیں کر دینا چاہیے۔ انہیں استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امرود کو دھو کر مع بیجوں کے کھانا چاہیے۔

دانت مضبوط کرنے اور مسوڑھوں سے خون آنے کو روکنے کا آسان طریقہ
امرود مسوڑھوں کے ورم اور سوجن کو رفع کرتا ہے اور مسوڑھوں سے خون آنے کو روکتا ہے۔ اگر باقاعدہ طور پر کچھ دن امرود بلا ناغہ کھایا جائے (مگر کھانے کے بعد اور بقدر ِ ہضم ) تو دانتوں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ مسوڑھوں کے خون کو بند کرنے کا موجب بنتا ہے۔ اس مقصد کیلئے امرود کے درخت کی چھال نہایت مفید ہے۔

ھوالشافی
درخت امرود کی چھال2 تولہ کو تقریباً ڈیڑھ پاﺅ پانی میں بھگو دیں اور صبح کا بھگویا ہوا شام کو اور شام کو بھگویاصبح کے وقت کام میں لائیں‘ اس پانی سے کلی اور غرارہ کریں۔ چند دن کے استعمال سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔

امرود اور کانچ کا نکلنا
بچوں کا یہ ایک ایسا مرض ہے کہ جس میں پاخانہ کرتے وقت بچے کی مقعد کا کچھ حصہ باہر نکل آتا ہے۔ اس کو خروج مقعد یا کانچ کا نکلنا بھی کہتے ہیں۔ پوست امرود کو سائے میں خشک کر لیں اور باریک پیس کر رکھ چھوڑیں۔ جب بچے کی کانچ نکلے تو یہ پوڈر یا سفوف اوپر چھڑک کر انگلی کی مدد سے کانچ کو اندر کر دیں۔ چند دن تک مرض دور ہو جائےگا۔ (انشا ءاللہ)

امرود اور اسہال
امرود کے تازہ پتے سائے میں خشک کر کے باریک پیس لیں۔ یہ سفوف ایک ماشہ صبح‘ دوپہر‘ شام کھانے سے دست اور اسہال دور ہو جاتے ہیں۔ امرود ہاضم‘ قبض کشا اور مفرح و مقوی معدہ ہونے کے ساتھ ساتھ بھوک بھی لگاتا ہے۔ گول امرود کی بجائے بیضوی امرود ‘ خوشبو‘ اثر اور ذائقہ کے لحاظ سے بہتر ہوتا ہے۔

امرود اور کھانسی
تازہ پکا ہوا ٹھوس امرود لے کر گوندھے ہوئے آٹے میں لپیٹ کر کچھ دیر آگ میں دبا دیں اور جب آٹا سرخ ہو جائے تو نکال کر امرود کھا لیں چند روز استعمال کریںگلے کی خرابی‘ سانس کی نالیوں اور کالی کھانسی کا مجرب علاج ہے۔


Read More