Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

آم کھائیں بے شمار فائدے

 آم کھائیں بے شمار فائدے

آم کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے، اس لیے یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم اپنے ذائقے، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے تمام پھلوں سے منفرد ہے اور چوں کہ خوب کاشت ہوتا ہے، اس لیے یہ سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں۔ فرانسیسی مورخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیاءکے کئی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے۔
ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں۔ تخمی اور قلمی، کچا آم جس میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہواآم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی کو تراش کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہیے۔ یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزو بدن ہوتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے ان کے منہ میں عام طور پر چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدے، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کیلئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین ”الف “اور حیاتین ”ج “ تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔آم تمام عمر کے لوگوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کیلئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے، یوں بچے خوب صورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اورپھیپھڑوں کیلئے بھی مفید ہے البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں، جامن آم کا مصلح ہے۔

آم کی مختلف اقسام
یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آچکی ہیں مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام درج ذیل ہیں:
دسہری
اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا گہرا زرد، نرم، ذائقے دار اور شیریں ہوتا ہے۔

چونسا
یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کا گودا گہرا زرد، نہایت خوشبودار اور شیریں ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا ملیح آباد (بھارت) کے قریبی قصبہ ”چونسا“ سے ہوئی۔

انور رٹول
اس کی شکل بیضہ نما ہوتی ہے اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ چھلکا درمیانہ، چکنا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ گودا بے ریشہ، ٹھوس، سرخی مائل زرد، نہایت شیریں، خوشبودار اور رس درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی درمیانی، بیضوی اور نرم، ریشے سے ڈھکی ہوتی ہے۔ اس قسم کی ابتدا میرٹھ (بھارت) کے قریب قصبہ ”رٹول“ سے ہوئی۔

لنگڑا
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا چکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا سرخی مائل زرد، ملائم، شیریں، رس دار ہوتا ہے۔ الماس: اس کی شکل گول بیضوی ہوتی ہے اور سائز درمیانہ، چھلکا زردی مائل سرخ، گودا خوبانی کے رنگ جیسا ملائم، شیریں اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔

فجری
یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ فجری کا چھلکا زردی مائل، سطح برائے نام کھردری ، چھلکا موٹا او نفیس گودے کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ گودا زردی مائل، سرخ، خوش ذائقہ، رس دار اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی لمبوتری موٹی اور ریشے دار ہوتی ہے۔

سندھڑی
آم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا سائز بڑا، چھلکا زرد، چکنا باریک گودے کیساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا شریں، رس دار اور گٹھلی لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔ اصلاًمدراس کا آم ہے۔

گولا
یہ شکل میں گول ہوتا ہے۔ سائز درمیانہ، چھلکا گہرا نارنجی اور پتلا ہوتا ہے۔ گودا پیلا ہلکا ریشے دار اور رسیلا ہوتا ہے۔ گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔

مالدا
یہ آم سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے، مگر گٹھلی انتہائی چھوٹی ہوتی ہے۔ چھلکا پیلا اور پتلا ہوتا ہے۔
نیلم
اس آم کا سائز درمیانہ اور چھلکا درمیانہ، موٹا اور پیلے رنگ کا چمکتا ہوا ہوتا ہے۔ سہارنی: سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔

دوائی استعمالات
تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے۔ اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کیلئے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے، چھال، گوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہوگا۔ آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔ خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کرکے چینی ملا کر پی لیں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔ ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کرگر جائیں، سائے میں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کرکے سفوف بنا لیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے بال سفید ہوں، آم کے پتے اور شاخیں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت کی چھال ‘سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کیلئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفید ی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ کیری کے چھلکے کو گھی میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے‘ اس لئے پرانی پیچش‘ اسہال‘ بوا سیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوﺅں کو روکنے کیلئے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کیلئے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔آم برصغیر پاکستان وہندوستان کا مشہور و معروف ہردلعزیز اور مقبول ترین پھل ہے۔ نہایت خوش رنگ ، خوش ذائقہ ، لذیذ اور خوشبودار۔ اپنی شیریں اور حلاوت کی وجہ سے پوری دُنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا یہی پھل ہے۔ دور حاضر میں مصر ، سوڈان ، برازیل ، برما ، فلپائن ، انڈونیشیا ، سری لنکا ، تھائی لینڈ ، فلوریڈا ، آسٹریلیا ، میکسیکو ، یمن ، اور عمّان وغیرہ میں آم کی کاشت ہورہی ہے۔ لیکن اب بھی دنیا کا 75 فیصد آم برِصغیر پاکستان و ہندوستان میں ہوتا ہے۔
مختلف نام
اردو ۔۔۔ آم
پیجابی ۔۔۔ انب
سندھی ۔۔۔ آمو
فارسی ۔۔۔ انبہ
عربی ۔۔۔ انبج
ترکی ۔۔۔ منگواغ
فرانسیسی ۔۔۔ انبو
جرمنی ۔۔۔ مینگو بام

آم کا درخت
درخت کی اونچائی تقریباً ساٹھ ستر فٹ ہوتی ہے ۔ دس بارہ سال کے بعد پھلنا پھولنا شروع ہوتا ہے ۔ پتے چھ انچ سے 9 انچ تک لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں ۔ اپنی ابتدائی بہار میں‌بہت اچھے اور زیادہ پھل دیتا ہے مگر جوں‌جوں عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے، پھلوں میں‌بھی کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔ نیز اوّل سال اچھے اور بکثرت پھل لگتے ہیں ۔ دوسرے سال کم بعض اوقات پھلتے ہی نہیں۔

ذائقہ
بہت خام آم کا ذائقہ کسیلا ۔ اوسط درجے میں‌بہت زیادہ ترش اور پختہ حالت میں‌بدرجہ غایت شیریں‌ہوتا ہے۔

آم کی قِسمیں
قلمی اور تخمی یہ دو بڑی آم کی قسمیں ہیں ۔ پھر ان میں‌سے ہرایک مزے ، شکل وصورت اور مقامِ پیدائش کے اعتبار سے بیسیوں‌قسم کا ہوتا ہے۔
بعض مشہور آموں کے نام درج ذیل ہیں
مالدہ ۔ انور رٹول ۔ چونسہ ۔ لنگڑا ۔ پرنس ۔ سفیدہ ۔ دسہری ۔

آم کے غذائی اجزاء : فی صد
وٹامن اے 48ء
وٹامن سی ۔ 13ء0
آبی اجزاء ۔ 1ء86
پروٹین (لحمی اجزاء) ۔ 6ء5
چکنائی ۔ 61ء0
فولاد ۔ 63ء0
معدنی نمکیات ۔ 93ء0
چونا ۔ 1 ء4

Read More

موٹاپا،اس سے متعلق بیماریاں اور وزن کم کرنے کے طریقے

موٹاپا کنٹرول کرنے کیلئے، بہترین ڈائٹ چارٹ
موٹاپا ایک بیماری ہے جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ کے مطابق 20 سے 28 سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ تھی جبکہ یہی بڑھ کےکے سروے  93 فیصد  ہو گئی 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح 5٪ تھی جو بڑھ کر9٪ ہوگئی جبکہ 6 سے 11 برس کے بچوں میں یہ شرح 5،6  ٪ سے بڑھکر 18۔8٪ ہو گئی موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے  جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے، ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی
سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں
دن میں 12  سے 18 گلاس پانی پیئں
اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو 10 منٹ تک مساج کریں، دونوں ہاتھوں پر، انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا
صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں، یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی
کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں
لقمے کو چبا چبا کر کھا ئیں
پہلا، ڈایئٹ پروگرام
ناشتہ : ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیںگیارہ بجے دن : اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں

دوپہر کا کھانا : کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں

چار بجے شام : کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں

آٹھ بجے رات : اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں

دوسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں
صبح کے ناشتے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
دوپہر کے کھانے میں 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں
رات کے کھانے میں بھی 2 کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں

تیسرا، ڈایئٹ پروگرام

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے،سوپ کی ترکیب ہے

چھ بڑی ہری پیاز
دو ہری مرچیں
ایک یا دو ٹماٹر
تین گاجریں
ایک پیالہ مشرومز
تھوڑی سی اجوائن
آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
دو چکن کیوبز
حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں

ترکیب : تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں سبزیاں پانی چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف 7 دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ
پہلا دن : (پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں
دوسرا دن : (سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھا ئیں سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں
تیسرا دن : تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں
چوتھا دن : کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ
پانچواں دن : گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی  لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں
چھٹا دن : گوشت اور سبزیاں  اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں 2 یا 3 قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں
ساتواں دن : براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

Tuber Closis ٹی بی

یہ ایک نہایت ہی خوفناک متعدی مرض ہے۔یہ مائیکو بیکٹیریم ٹیوبر کلوسس نامی جرثومے سے پیدا ہوتا ہے۔یہ جراثیم جسم کے کسی بھی حصے پر کسی بھی عضو پر حملہ آور ہو سکتے ہیں لیکن پھیپڑے زیادہ تر اسکا نشانہ بنتے ہیں۔تپ دق کو ٹی بی،سل اور دق بھی کہتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کا کوئی بھی ملک اس بیماری سے محفوظ نہیں ہے اور یہ دنیا میں موت کا سب سے بڑا سبب ہے۔پاکستان میں تقریبا دو لاکھ سے زائد افراد ہر سال ٹی بی میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ غربت اور مرض کے بارے میں لاعلمی اور علاج سے لاپروائی ہے۔پاکستان میں اس مرض سے تقریبا   30,000 افراد ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔جو شخص علاج نہیں کرواتا وہ زیادہ سے زیادہ دو سے تین سال زندہ رہ سکتا ہے مگر انتہائی کرب میں اور اسی دوران وہ شخص ١٥ سے ٢٠ افراد کو ٹی بھی کا مریض بنا دیتا ہے ماضی میں یہ مرض انتہائی مہلک سمجھا جاتا تھا کیونکہ علاج صحیح معنوں میں دستیاب نہیں تھا یا پھر لوگوں کی دسترس سے باہر تھا لیکن فی زمانہ ٹی بی قابل علاج مرض ہے۔سرکاری سطح پر ایلوپیتھی طریقہ علاج میں بھی اسکا مکمل علاج موجود ہے لیکن اس بات کو مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ ٹی بی کا علاج بروقت کروایا جائے اور مکمل طور پر کروایا جائے۔
ٹی بی کیسے پھیلتی ہے؟
ٹی بی قدیم ترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔یہ مرض مائیکوبیکٹیریم ٹیوبرکلوسس سے پھیلتا ہے۔ٹی بی زیادہ تر پھیپڑوں کو متاثر کرتی ہے۔لیکن یہ جسم کے تمام اعضا کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔مثلا ریڑھ کی ہڈی ،جوڑ اور دماغ وغیرہ۔پھیپھڑوں کی ٹی بی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ٹی بی کا پھیلاو
ٹی بی کا مرض زیادہ تر ہوا کے ذریعے سے پھیلتا ہے۔جب ایک مریض کھانستا ہے۔بات چیت کرتا ہے تو ٹی بی کر جراثیم دوسروں کے منہ میں جاکر ٹی بھی کا مرض پیدا کرتے ہیں۔ایک شخص جو مریض سے زیادہ قریب ہے اسے مرض کے ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ایک ہی جگہ زیادہ لوگوں کا رہنا اور صفائی کے ناقص انتظامات ٹی بی پھیلانے میں زیادہ مددگار ہوتے ہیں۔ٹی بی کی پہچان
ہلکا بخار اور رات کو ٹھنڈے پسینے کا آنا۔
کھانسی جو مسلسل آئے ،کبھی کبھی تھوک میں خون کا آنا۔
وزن میں کمی۔
بھوک میں کمی
سینے میں درد
دیگر تکالیف اگر کوئی دوسرا عضو مبتلا ہو تو۔

سب سے زیادہ خطرہ کسکو ہہے؟
وہ لوگ جو مریض کے قریبی رشتہ دار ہیں اور ان میں قوت مدافعت کم ہے۔وہ لوگ جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔وہ مریض جو علاج نہیں کرواتا ہے دوسروں کے لیے مصیبت بن سکتا ہے۔وہ لوگ جو ایڈز جیسی موذی بیماری میں مبتلا ہیں ،انہیں ٹی بی ہونے کے زیادہ موقع ہیں۔وہ لوگ جنکی شوگر بڑھی ہوئی ہو۔

مرض کی تشخیص کیسے کرتے ہیں؟

بلغم کا ٹیسٹ سب سے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ایکسرے سے بھی مدد لے سکتا ہے۔
خون کے مختلف ٹیسٹ سے بھی تشخیص میں کافی مدد ملتی ہے۔

اگر ٹی بی کا علاج نہ کیا جائے تو؟

بغیر علاج کے مریض کی زیندگی چند سالوں کی رہ جاتی ہے۔ایک ایسا مریض جسکا علاج نہین ہوا ہوتا وہ دوسروں کے لیے مسلسل خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ایک مریض جس کے بلغم میں جراثیم ہوتے ہیں ہر سال تقریبا ١٥ سے ٢٠ نئے مریض بنا دیتا ہے اسلیے ضروری ہے کہ ایسے مریضوں کا علاج کیا جائے۔

تمام ادویات کھانا کیوں ضروری ہے؟

اگر تمام ادویات بتائے ہوئے طریقے کے مطابق لی جایئں تو ٩٥٪ چانسس ہوتے ہیں کہ مریض ٹھیک ہو جائےگا۔جب ادویات شروع کی جاتی ہیں تو چند ہی ہفتوں میں مریض اپنے آپ کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک ہو گیا ہے کیونکہ چھپے ہوئے جراثیم اب بھی اسکے جسم میں ہوتے ہیں اور ادویات چھوڑنے کی صورت میں یہ دوبارہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔اسلیے ادویات کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے جب تک ڈاکٹر کی ہدایت ہو۔

کیا ٹی بی کی ادویات کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

متلی اور الٹی کا ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن ادویات کے استعمال سے ہفتے دو ہفتے میں جسم عادی ہو جاتا ہے اور پھر یہ کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔کبھی کبھار خارش اور جوڑوں میں درد کی شکایت بھی مریض کر سکتا ہے۔اسلیے کہ سکتے ہیں کہ ٹی بھی کی ادویات بلکل بے ضرر اور محفوظ ہیں۔

ایک مریض دوسروں کو کسطرح محفوظ رکھ سکتا ہے؟؟

جب مریض کھانسے یا چھینکے تو منہ کو کپڑے سے ڈھانپ لے۔
علاج کے پہلے دو سے چار ہفتے بچوں سے دور رہے۔
چند ہفتے کام یا پڑھائی کے لیے نا جایئں۔
کمرے کو ہوادار رکھیں۔
کمرے میں روشنی کا مناسب انتظام ہو۔
اپنے بچوں کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں بی سی جی کا ٹیکہ لگوایئں۔
ادویات کا کورس مکمل کریں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا طریقہ کار ہے کہ مریض ٹی بی کی ادویات کسی کی زیر نگرانی کھائے۔ٹی بی سے اسی وقت محفوظ رہا جا سکتا ہے جب تمام مریض ادویات کا مکمل کورس کریں۔ جیسے ہی علامات ظاہر ہوں بغیر ڈرے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔علاج کے دوران ادویات نہ چھوڑی جایئں۔ٹی بی کے مریض کی خوراک کا خاص خیال رکھا جائے۔

 

Read More

شہتوت کے خواص اور فوائد

شہتوت کے خواص اور فوائد
یہ ایک معروف اور عام پھل ہے۔بچے بڑے سب اسے شوق سے کھاتے ہیں۔پاک وہند میں باآسانی اور کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔اسے اردو،سرائیکی ،پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔شہتوت لال،ہرے ،سفید اور کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلا تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔عموما میٹھے شہتوت کھانے سے طبیعت میں سکون آتا ہے۔یہ پھل بے چینی ،گھبراہٹ،چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔صا لح خون پیدا کرتا ہے ۔اسکے کھانے سے جگر اور تلی کی اصلاح ہوتی ہے۔یہ ایک بین الاقوامی پھل ہے جو ہمیں مارچ کے آخر میں نظر آتا ہے۔یہ زود ہضم غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے۔اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستےدار شکر شامل ہے۔اسکے کیمیائی اجزاء میں تانبا آئیوڈین،پوٹاشیم ،کیلشیم،فولاد،فاسفورس اور روغنیات شامل ہیں۔قدرت نے اس پھل کو وٹامن اے ، بی اور ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے حکما نے اسے سرد تر قرار دیا ہے۔
یہ قبض کشا پھل ہے۔اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرنے میں یہ اکسیر و مجرب ہے۔گرمی کی پیاس کی شدت اور ہیجانی کیفیت دور کرتا ہے۔اسکا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہےاور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اسکے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی ،خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔سر درد کے لیے

سر درد کے مریض یہ نسخہ استعمال کرکے دیکھیں
اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں۔اور صبح صادق اس پر روشنی پڑنے سے قبل ہی نہار منہ کھا لیں ۔فرق پہلے دن سے ہی محسوس ہوگا۔

منہ کے چھالوں کے لیے

معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اسکے اثرات عموما زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اسکے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہو جاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔

دائمی قبض کے لیے

قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اسکے لیے شہتوت آدھا پاوء روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہو جاتا ہے۔اسطرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہے

الرجی کے لیے

کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتتے پڑ جاتے ہیں۔اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ایسے میں کچے شہتوت لیں انہیں پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں ،اس میں تھوڑا سا عرق گالاب بھی شامل کر لیں۔انہیں باہم ملا کر اس قدر ملائیں کہ یکجان ہو جائیں۔اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔اسکے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔پتی کا خاتمہ ہو جائے گا

ٹانسلز کے لیے

جو لوگ شہتوت شوق سے کھاتے ہیں انکے گلے کبھی خراب نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں ٹانسلز کی تکلیف ہوتی ہے۔اسلیے شہتوت کے مو سم میں ضرور شہتوت کھائیں

نزلہ و زکام کے لیے

اس موذی مرض کے لیے اور دماغی تکلیف کے لیے مریض صبح سویرے شہتوت سیاہ نہار منہ کھائیں۔اسکے بعد شام کے وقت خمیرہ گاوء زبان سادہ ایک تولہ کھا لیں۔اسکے چند دن کے استعمال سے دماغی خشکی اور نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی

 

Read More

ہلدی، مصفی خون طبی فوائد

ہلدی ایک عام استعمال ہونے والی چیز ہے اور تقریبا ہر باورچی خانے میں موجود ہوتی ہے ۔ یہ دراصل ایک پودے کی جڑ ہے ۔ اس پودے کا پھول زرد ہوتا ہے ۔ پودے کی جڑ کے پاس سے بہت سی شاخیں نکلتی ہیں ۔ ہر شاخ پر کیلے کے پتوں کی طرح پتے لگتے ہیں مگر ان سے چھوٹے ہوتے ہیں جب جڑ کھود کر ہلدی حاصل کی جاتی ہے ۔ تو اس وقت یہ بد مزہ اور بدبو دار ہوتی ہے ، لیکن تین چار ماہ گزرنے پر اچھی بو اور ذائقے والی ہو جاتی ہے ۔
ہر شخص جانتا ہے کہ ہلدی مسالے کا ایک جز ہے اور کھانوں میں شامل کرنے سے نہ صرف غذا خوش نما ہو جاتی ہے ۔ بلکہ غذاؤں کا بادی پن بھی ختم ہو جاتا ہے‘ لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ جڑ کئی امراض کی بہترین دوا ہے ۔منہ سے خون ، پرانا بخار : منہ سے خون آنے اور پرانے بخار کی شکایت میں ہلدی فائدے مند ہے ۔ اسے پیس کر ایک گرام کی مقدار میں لے کر مکھن یا دودھ کے ہمراہ کھایا جاتا ہے اور روزانہ اس مقدار میں ایک ایک گرام اضافہ کیا جاتا ہے ، یہاں تک کہ اس کی مقدار 12 گرام تک پہنچ جائے تو ان شکایات میں آرام آ جاتا ہے ۔
سر چکرانا
بعض اوقات سر چکرانے اور آنکھوں کے آگے اندھیرا آنے کی شکایت لاحق ہو جاتی ہے  اس کے لیے ہلدی پیس کر اس میں پانی ملا کر سر اور پیشانی پر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے ۔
کھانسی
کھانسی کی شکایت میں ہلدی کا استعمال کرایا جاتا ہے ۔ اگر کھانسی کے ساتھ بلغم بھی آتا ہو تو ہلدی کو آگ میں بھون کر باریک پیس لیں اور ایک گرام کی مقدار میں نیم گرم پانی سے کھائیں ۔ بلغم ، کھانسی چند دنوں میں دور ہو جائے گی ۔
بخار اور نزلہ
بعض اوقات بخار اور نزلے کی کیفیت کئی کئی دن چلتی رہتی ہے ۔ اس شکایت کے لیے نیم گرم دودھ میں ہلدی اور کالی مرچ باریک پیس کر یہ سفوف دودھ میں ملا کر پینے سے بخار ختم ہو جاتا ہے اور نزلے کی شکایت بھی جاتی رہتی ہے ۔
پیٹ کے کیڑے
ہلدی کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ اس کے لیے ہلدی کو پانی میں جوش دے کر پلایا جاتا ہے یا پھر اس کا سفوف بنا کر نیم گرم پانی سے استعمال کرایا جاتا ہے ۔ اس کے استعمال سے کیڑے اجابت میں خارج ہو جاتے ہیں ۔
جگر کے امراض
جگر کے امراض میں ہلدی کو دہی کے ساتھ استعمال کرایا جاتا ہے ۔ یرقان کی شکایت میں ہلدی کا سفوف بارہ گرام کی مقدار میں لے کر دہی کے ساتھ پلانے سے بہت جلدی افاقہ ہوتا ہے ۔
چوٹ اور سوجن
چوٹ اندرونی ہو یا بیرونی ، دونوں صورتوں میں ہلدی فائدہ پہنچاتی ہے ۔ پیسی ہوئی ہلدی ایک گرام کی مقدار میں دودھ کے ساتھ استعمال کرائی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہلدی اور چونا برابر وزن پیس کر چوٹ کی جگہ پر لگائیں تو درد اور سوجن کی کیفیت بہت جلد ختم ہو جاتی ہے 

Read More

سیب، کے، خواص، اور، فائدے

سیب اپنی غذایئت کے لحاظ سے دنیا کا مشہور ترین پھل ہے۔میٹھا سیب پہلے درجےمیں گرم دوسرے میں تر ہے۔ترش پہلے درجے میں سردوخشک ہے میخوش گرمی و سردی میں معتدل اور پہلے درجے میں خشک ہے۔پھیکا سیب سرد تر ہے۔
بنیادی طور پر اعلا قسم کے سیب کی پیداوار کے لیے سرد آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔جو پہاڑی علاقے سطح سمندر سے تین ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہیں،وہاں اس بھل کی کاشت کی جاتی ہے۔وہیں اس پھل کی اعلیٰ پیداوار ملتی ہے۔آج کل یہ پھل فرانس،جرمنی،اٹلی اور امریکہ میں سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے۔پاکستان میں اسکی پیداوار کے ذخائر کوئٹہ،وادی کاغان،پونجھ اور مضفر آباد ہیں۔جبکہ بھارت میں شملہ اور کلوہ کی پہاڑیاں اس لذیذ اور خوشنما پھل کی پیداوار کے لیے بہت مشہور ہیں۔
سیب میں فاسفورس کے اجزاء موجود ہیں،اسی لیے یہ مقوی دماغ بھی ہے۔اسمیں فولاد کے اجزاء‌ بھی شامل ہیں اسلیے اسکا استعمال خون کے ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور چہرے کو سرخ و شاداب بناتا ہے۔
سیب کا چھلکا اتار کر کھانا ایک فاش غلطی ہے۔اسکے چھلکے کی موٹائی میں وٹامنز کی ایک بڑی مقدار چھپی ہوتی ہے۔جو کہ چھلکا اتارنے پر عموما ضائع ہو جاتی ہے۔اسلیے ضروری ہے کہ اسے چھلکے سمیت ہی کھایا جائے۔
سیب کھانے سے ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے۔سیب کھانا قبض کشا اثر رکھتا ہے اور اسکے علاوہ جگر کا فعل بھی تیز کرتا ہے۔
سیب کا عرق معدے اور انتڑیوں کی بیماریوں کے لیے دافع جراثیم اور دافع بدبو ہے۔گردوں کی صفائی میں اسکی کارکردگی لاجواب ہے۔تقویت معدہ کے لیے

تازہ سیب کے رس میںسیاہ مرچ،زیرہ اور نمک کا سفوف چھڑک کر پینے سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے اور معدے کو تقویت ملتی ہے۔

عقرب گزیدہ کے لیے

بچھو کے کاٹنے کے لیے ایک عمدہ اور مفید نسخہ سیب سے متعلق ہے۔یہ ٹیس وغیرہ اسی وقت دور کردیتا ہے۔نہایت آسان مگر کارگر ہے۔تازہ سیب کھرل کرکے اس جگہ لیپ کریں جہاں زخم ہو۔فوری آرام ملے گا۔

بخار کے لیے
حالت بخار میں مریض کو تسکین دے کر بخار کو رفع کرتا ہے۔اگر بادی کے بخار کے لیے مریض کو پہلے دو تین سیب کھلا دیئے جایئں تو بادی رک جاتی ہے۔مگر خیال رہے کہ مریض کو قبض نہ ہونے پائے۔

پیٹ کے کیڑوں کے لیے
پیٹ کے کیڑوں کے لیے سیب کا استعمال بہت عمدہ ہے۔سوتے وقت مریض‌کو ایک سیب کھلا دیں اور اوپر سے پانی نہ دیں۔ایک ہفتے کے اندر تمام کیڑے ہلاک ہو جایئں گے۔

سبزیاں کتنی ضروری

صحت برقرار رکھنے کے لیے ایک فرد کو روزانہ 280گرام سبزیاں یا ان کا جوس استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں 40فیصد پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ 30فی صد جڑوں اور 30فی صد پھلیوں (یعنی بینگن‘ بھنڈی توری‘ کدو وغیرہ) پر مشتمل ہونا چاہئیں۔

تقریباً سبھی سبزیاں اور پھل مختلف غذائی اجزاءاور وٹامنز سے مالا مال ہوتے ہیں۔ لیموں جیسی ترش سبزیوں کے علاوہ کسی میں وٹامن سی نہیں ہوتی۔ اگر کسی سبزی میں اس کی کچھ مقدار ہوتی بھی ہے تو وہ پکانے کے دوران ضائع ہوجاتی ہے۔ اناج اور غلے میں وٹامن سی بالکل نہیں ہوتی لیکن بہت سے پھلوں میں اس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
سبزیوں میں تین چوتھائی پانی ہوتا ہے تاہم مختلف سبزیاں مختلف مقدار میں معدنی اجزاءاور وٹامنز رکھتی ہیں۔ کچھ سبزیوں میں آئرن زیادہ ہوتا ہے تو کچھ میں کیروٹین۔ کسی فعال اور صحت مند فرد کی خوراک کے لیے سبزیوں کی قسم اور مقدار کا تعین اس کی صحت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے انسان اپنی خوراک کے غلط یا صحیح استعمال کا خیال نہیں رکھتے جب کہ حیوانوں کی جبلت میں غلط یا صحیح چارے کے انتخاب کی صلاحیت فطری انداز میں کام کرتی ہے۔ تمام حیوان جب وہ بیمار ہوں تو کچھ نہیں کھاتے لیکن جب وہ تندرست ہوں تو اس وقت کھاتے ہیں جب انہیں ضرورت ہو اور اتنا ہی کھاتے ہیں جتنی انہیں ضرورت ہوتی ہے اور صرف وہ چیز کھاتے ہیں جو ان کے لیے موزوں اور مناسب ہو۔ بہت کم یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کوئی حیوان ضرورت سے زیادہ کھائے۔ لیکن انسان شعور کی نعمت سے مالا مال ہونے کے باوجود اکثر اوقات بے وقوفی کی حد تک بسیار خوری اور ممنوعہ یا نقصان دہ غذائی عادتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ دراصل ایسے لوگوں کے نزدیک جسمانی ضرورت کی بجائے ذائقہ زیادہ اہم ہوتا ہے اور اب جدید طرز حیات کا ایک المناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ سبزیوں اور سلاد کے استعمال کو ترک کرکے مسالے دار چٹپٹے اور مرغن کھانوں کو روز مرہ خوارک کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

ہائی بلڈ پریشرکوکیسے قابوکریں ؟

فشارالدم قوی / ہائی بلڈ پریشرکوکیسے قابوکریں
ہائی بلڈپریشرجسے ہائیپرٹنشن کے نام سے بھی جاناجاتاہے ،کے بارے میں عوامی معلومات کی اشاعت ماضی قریب میں ہوئی ہے، بلکہ کسی حدتک یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ اس کے متعلق وسیع جانکاری موجودہ سائنسی دورکی مرہونِ منت ہے۔ماضی میں،اس مرض نے لاتعدادمریضوں کواپنے خونی پنجے میں جکڑا۔بہت ہی کم لوگ ہوتے کہ انہیں اس مرض سے واقفیت حاصل ہوتی اوروہ بروقت اس کی روک تھام میں مصروف ہوجاتے
ماہرین نے اس مرض کے بارے میں کچھ اعدادوشمار بھی جاری کئے ہیں جس سے اس کی ہولناکی وسنگینی کاایک مجمل خاکہ سامنے آجاتاہے آج تک امریکہ میں کل اموات تقریباً261,000 ہوئیں جن میں بلڈپریشر کے سبب مرجانے والےمریضوں کی تعداد49,707 تھیامریکہ میں ہائی بلڈپریشرکے مریضوں ( جن کی عمریں6 سال سے 65سال تک ہیں ) کی تعداد65 ملین ہے

ہرتین بالغ امریکیوں میں ایک ہائی بلڈپریشرکامریض ہے

افریقی نژاد امریکیوں کی چالیس فیصدی ہائی بلڈپریشرکے شکارہیں

 پینسٹھ 65 ملین امریکیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں اپنے ہائی بلڈپریشرکے بارے میں قطعی طورپرعلم نہیں ہے

بلڈپریشرکس وجہ سے لاحق ہوتاہے؟ اس کے بارے میںقطعی طورپر کچھ نہیں کہاجاسکتااسی وجہ سے امریکی محکمہ برائے صحتِ عامہ کے ماہرین لکھتے ہیں سے 95%تک ہائی بلڈپریشرکے کیسزکی وجوہات معلوم نہی ہیں تاہم آسانی سے بلڈپریشرکاپتہ لگایاجاتاہے اورعموماًقابوکیاجاسکتاہے لیکن پھربھی جدیدتحقیق اورمختلف تجزیاتی مطالعات سے کم ازکم اس امر سے پردہ اٹھ جاتاہے کہ شریانوں کی مختلف خرابیوں سے اس مرض کاگہراتعلق ہے جس کانتیجہ اکثر
( Stroke ) کی شکل میں ظاہرہوتاہے اورقلبی حملے ( Heart Attack ) تویہ ایک لازمی جزہوتاہے۔آپ نے دیکھ لیا کہ امریکہ جیسے جدید ترقی یافتہ ملک کے65 ملین امریکی مریضوں میں سے ایک تہائی اس مرض کے بارے میں بھی پوری آگاہی نہیں رکھتے توہماراکیاپوچھنا ہمارے ہاں اس وقت اس مرض کاپتہ چل جاتاہے جب بیمار آئی سی یو لے جانے کاضرورت مندہوتاہے  ہمارے ہاں اسے بڑھاپے کامرض سمجھاجاتاہے اوربوڑھے افرادبھی اس بارے میں ایک بہت بڑی غلط فہمی کے شکارہیں کہ ہائی بلڈپریشرصرف ان بوڑھوں کوہوجاتاہے جن کاوزن زیادہ ہو یاوہ مٹاپے کے شکارہوں۔اگرچہ ایسے افراد کابلڈپریشرمیں مبتلاہونے کاخطرہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتاہے لیکن اس کایہ مطلب ہرگزنہیں کہ دبلے پتلے اورکم وزن یا کم عمرافرادکویہ مرض بالکل نہیں ہوتا اگرکوئی اس قسم کی خوش فہمی کاشکارہے توبرائے مہربانی اپناخیال کیجیے گا

اس مرض کاہماری نجی زندگی سے گہراتعلق ہے ہم کیسے اپنی زندگی گزارتے ہیں مطمئن ،پرسکون ،جفاکش اورجسمانی ورزش کااہتمام کرنے والے زیادہ تر اس کی تخریب کاریوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔خوشحال ،آرام پسند،سست وکاہل،دفتری کاموں میں مصروف ،غصیلے، موروثی اثرات کی وجہ سے بلڈپریشرکے لیے موزون اورزیادہ موٹے لوگ زندگی کے ایک موڑپرضروراس مرض کے شکارہوجاتے ہیں۔اس سے آپ قبل ازوقت بھی اپنی بچاو کرسکتے ہیں اورمرض کاشکارہونے کے بعد بھی۔لیکن اس ضمن میں ایک بات ضروریادرہنی چاہیے کہ مرض لاحق ہونے کے بعد اگرآپ اپنادفاع کررہے ہیں تواس جنگ میں کچھ نہ کچھ نقصان آپ کا ہوچکاہوگااورمزیدنقصان سے بچنے کے لیے آپ نے ہتھیاراٹھائے ہیں۔کیایہ بہتر نہیں ہوگاکہ مرض کے حملہ آورہونے سے قبل آپ ایسے اقدامات کریں جن سے یہ نتیجہ حاصل ہوکہ ہائی بلڈپریشرکے لیے آپ ایک آسان شکارنہیں رہے؟
اب میں سب سے پہلے ایسی تدابیرذکرکرتاہوں جن سے دونوںقسم کے لوگ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں
ہائی بلڈپریشرمیںمبتلامریض 2۔ہائی بلڈپریشرسے بچاو کے خواہشمند افراد

اوربعدمیں وہ ارزان اورعام دستیاب ادویہ تحریرکروں گاجن سے یہ مرض باسانی قابوہوسکتاہے

 خوردنی نمک کم استعمال کریں۔
سرخ گوشت جسے ہم اپنے عرفِ عام میں بڑاگوشت کہتے ہیں،کم کھائیں۔
 جماہواگھی ہرقسم ، دیسی گھی،مکھن،بالائی چاہے دودھ کی ہویادہی کی اوروناسپتی گھی سے پرہیزکریں
غصّے میں نہ آئیں
 اپنی معاشی حالت پرشاکروصابررہیں
 بڑی سے بڑی پریشانی اورتکلیف میں صبرکادامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور مصیبت کی گھڑی میں اپنے رب کو ضرور یادر کھیں
ورزش باقاعدگی سے کریں(یادرہے کہ ورزش کالازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیراورطویل فاصلہ طے کرناجس سے آپ کاجسم گرم اورہلکاساپسینہ آجائے
 سبزیاں،پھل،مچھلی اورپانی زیادہ استعمال کریں

جن لوگوں کوبلڈپریشرکی بیماری کچھ عرصے سے لاحق ہے اوراکثراس مرض کو ادویہ ہی کے ذریعے قابوکرتے ہیں وہ مذکورہ سات تدابیر کے ساتھ ساتھ یہ ادویہ بھی استعمال میں رکھیں۔اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ شفایابی عطاکرے گا چھوٹی چندن کے نام سے ایک بوٹی عام طورپرپنساریوں کے ہاں ملتی ہے یہ ہائی پرٹینشن کے لیے بے نظیردواہے یہ دواتقریباً12گرام کے قریب لے لیں اورکوٹ کراچھی طرح پیس لیں اورپھرایک رتی کی مقدارمیں صبح وشام پانی سے کھانے کے بعد استعمال کریں۔اگرمرض کی نوعیت شدیدہویعنی اس مقدارسے قابومیں نہ آئے تودن میں تین یاچارمرتبہ استعمال کریں دوامستندنباتاتی دواخانے بھی گولیوں کی شکل میں تیارکرتے ہیں اگرکوٹنے اورچھاننے کے لیے وقت آپ کے پاس نہ ہوں توآپ کو بازارسے بنی بنائی مل سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی مستنددواخانے کی بنی ہو)

2:اگربلڈ پریشرشدیدقسم کی نہ ہوتوکبھی کبھار خفیف مقدارمیں کسی پیشاب آوردوا (diuretic) کے استعمال سے بھی یہ مرض قابومیں آجاتاہے جس کی وجہ سے روایتی ادویہ کی جگہ یہ دوائیں بلڈپریشرکوبغیرکسی قسم کی دقت کے کنٹرول کرتی ہیں۔اور پیشاب کے لیے بہتر دواشربتِ بزوری تجویزکی جاسکتی ہے۔یادرہے کہ مولی اوراس کے پتوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہے اس طرح تربوز،خربوزہ،ککڑی اورکھیرابھی انہی اوصاف کے حامل ہیں۔اگرکوئی دوسرامرض لاحق نہ ہواوریہ چیزیں میسرہوں توانہیں کام میں لائیں

3:لہسن فشارالدم کی بیماری میں نعمتِ غیرِمترقبہ ہے۔چونکہ یہ شریانوں کامرض ہے اوراس میں یاتوشریانوں کی لچک ختم ہوجاتی ہے اوریاشریانو ںمیں مخصوص مادوں کی رکاوٹ پڑجاتی ہے دونوں حالتوںمیں شریانوں کی انبساط ( پھیلاو ) کی ضرورت ہوتی ہے اورلہسن یہ ضرورت بخوبی پوراکرتاہے۔لہسن کے استعمال کابہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے دودھ یادہی کی آدھی پیالی میں ڈال دیں۔لہسن کی دویاتین پھانکیں کافی ہوں گی۔صبح اسے تھوڑاساکوٹ کردہی یادودھ کے ساتھ استعمال کریں۔موسمِ گرمامیں دہی اورسرمامیں دودھ بہترہوتاہے۔لہسن کے بارے میں قدیم معا لجین کی رائے یہ ہے کہ یہ جسم سے فاسدمادے خارج کرتاہے

4:بعض مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کواس مرض کے ساتھ دوسرے امراض نے بھی آ گھیراہوتاہے۔اکثر بلڈپریشرکے مریضوں کوقبض کی شکایت ہتی ہے،کوئی معدے سے بے حال ہوتاہے اورکسی کے لیے ذہنی اوراعصابی تناو باعثِ پریشانی ہوتاہے۔نباتاتی ماہرین کے مطابق مذکورہ امراض بھی کبھی کبھارہائی بلڈپریشرکاسبب بن جاتے ہیں۔یہاں ایک ایسے مرکب کانسخہ ذکرکیاجاتاہے جس میں مذکورہ بیماریوں سے نجات کے لیے باری تعالیٰ نے شفارکھی ہے۔ادرک تازہ، پودینہ تازہ، اناردانہ اورلہسن تازہ۔ ان چارچیزوں کوکوٹ کراسے اپنی خوراک میں بطورچٹنی استعمال کریں۔لیکن اس میں نمک بالکل نہ ڈالیں۔یہ ایک عام چٹنی ہے جسے گھروں میں اکثراستعمال کیاجاتاہے ادرک مقوی اعصاب خاصیت کی حامل ہے ۔ شیخ الرئیس ابن سیناتحریرکرتے ہیں کہ پودینہ قلبی امراض میں مفیدہے۔لہسن اوراناردانہ کے دل کے مریضوں کے لیے مفیدہونے پرجدیدوقدیم ماہرین کے تجربات شاہد ہیں
اورآخرمیں ایک بارپھریہ تحریرکیاجاتاہے کہ اس مرض کوآسان نہ سمجھیں یہ اپناتخریبی عمل آہستگی سے انجام دیتاہے اوراس وجہ سے اسے ماہرین نے ” خاموش قاتل “ کانام دیاہے۔اپنے معالج سے اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلومات حاصل کریں۔اس کی ہدایات کونظراندازنہ کریں۔ادویہ باقاعدگی سے استعمال کریں۔پاپیادہ سیراورعبادت کے ذریعے اپنے رب کوراضی اوراس سے مددطلب کریں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوصحتِ کاملہ عطافرمائے۔آمین

کدو جسے لوکی اور گھیا بھی کہتے ہیں طبی فوائد

کدو جسے لوکی اور گھیا بھی کہتے ہیں ایک مقبول عام ترکاری ہے اس کا رنگ باہر سے سبز جبکہ اندر سے سفید ہوتا ہے- یہ سائز میں لمبی اور گول ہوتی ہے- غذائیت کے اعتبار سے اس کا شمار وٹامنز اور بشاشت و توانائی بخشنے والی بہترین سبزیوں میں ہوتا ہے- گوشت اور قدرے گرم مصالح کی آمیزش سے نہ صرف اس کی تاثیر میں خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ اس کے ذائقہ میں بھی خوشنما تبدیلی آتی ہے- طب نبوی میں بھی اس کا گوشت کے ساتھ استعمال زیادہ مفید بتایا گیا ہے-بعض نامور حکما کے مطابق لوکی نہ صرف ایک غذائیت بخش غذا ہے بلکہ مختلف امراض میں یہ ایک موثر دوا کا کام بھی کرتی ہے
سردرد کے دوران تازہ کدو کا گودا حسب منشا لے کر کھرل میں باریک کرکے پیشانی پر لیب کریں- تھوڑی دیر بعد درد جاتا رہے گا
دالوں میں جس طرح مونگ کی دال بے ضرر غذا تصور کی جاتی ہے اسی طرح کدو کو سبزیوں میں بے ضرر خیال کیا جاتا ہے- اگر کسی کا جگر کام نہیں کررہا تو کدو کو گلا کر اس کے ٹکڑے کرلیں- گفتے عشرے تک پابندی سے کھلائیں بہت فائدہ مند ثابت ہوں گے- ہلکی آنچ پر پکایا ہوا کدو کا سالن ایک کثیر الغذا قدرتی ٹانک ہے اس میں نہ صرف فولادی اجزا کیلشیم اور پوٹا شیم شامل ہیں بلکہ وٹامن اے اور وٹامن بی بھی پایا جاتا ہے- اس میں ایسے معدنی اور روغنی نمکیات وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو بدن کے لمحی حجم و توانائیوں میں خاطر خواہ اضافے کا سبب بنتے ہیں اسے کھانے سے معدے کی تیزابیت جلن وغیرہ بھی بڑی ہد تک دور ہوجاتی ہے دائمی قبض کے مریضوں‘ گرم طبیعت والے افراد اور محنت و مشقت کرنے والے مزدوروں کے لئے کدو اور چنے کی دال کا پکوان بہترین اور قوت بخش غذا کی حیثیت رکھتا ہے- ایسا یرقان جو عسیر العلاج مرض کی حیثیت اختیار کر گیا ہو اس کے لئے بہترین علاج یہ ہے کہ کدو کے پائو بھر گہودے میں تین چار تولے زرشک شیریں اور آٹھ دس دانے آلو بخارا کے ڈال کر صبح ٹھنڈے پانی میں بھگو کر شام کے وقت اسے ملا کر اور چھان کر پلانے سے چند ہی دنوں میں مریض کو یرقان سے نجات مل جاتی ہےکدو ہر قسم کے اورام دماغی کے لئے بھی تیربہ ہدف نسخہ کا کام کرتا ہے- کدو کا ٹکڑا اورم پر رکھ کر باندھ دیا کریں اور کدو کا تازہ پانی سونگھنے کو دیا کریں ایک دو مرتبہ اس طرح کرنے سے ورم جاتا رہے گا- اسی طرح اگر گلے کا ورم ہے تو کدو کا پانی نکال کر اس سے غرارے کریں- خناق تک کو بھی افاقہ ہوجاتا ہے- اس کا پانی پھنسیوں پر لگانے سے پھنسیاں معدوم ہوجاتی ہیں کدو کا گوا بچھو کے ڈنگ پر لیپ کر دینے سے اور اس کا رس مریض کو پلا دینے سے زہر کا اثر زائل ہوجاتا ہے سل و دق کے عارضہ کے لئے بھی کدو اکیسر کا درجہ رکھتا ہے اگر کسی شخص کو سل کا عارضہ لاحق ہے تو اس کا بہترین نتیجہ یہ ہے کہ تازہ کدو کو چاقو سے چھیل کر قاشیں بنالیں اور چینی لگا کر ہمیشہ کھایا کریں چند ہی دنوں بعد انہیں خود اس کی افادیت کا اندازہ ہوجائے گا

کدو کے ساتھ مغز بادام کا استعمال طاقت بخشتا ہے- اگر کسی کو اچانک کان میںدرد ہونے لگے تو کدو کا پانی اور روغن گل ہم وزن لے کر پیس لیں اور اسے کسی شیشی میں محفوظ کرلیں دو تین قطرے کان میں ٹپکائیں درد نجات سے مل جائے گی- روغن کا ہو اور روغن کدو ہم وزن لے کر باہم ملا کر کان میں مسلسل ڈالنے سے ایسا بہراپن جاتا رہے گا جو بخار کی شدت سے لاحق ہوا ہو

کدو سر سام کے لئے بھی بڑا مفید ثابت ہوا ہے- اس کا پانی لے کر اس میں ہم وزن روغن کنجد (میٹھا تیل) شامل کرکے تانبے یا پیتل کی دیگچی میں ڈال کر یہاں تک پکائیں کہ تمام جل کر محض تیل باقی رہ جائے- پھر کپڑے میں سے چھان کر تیل بوتل میں بھر کر رکھیں اور بوقت ضرورت کام میں لائیں- اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مریض کے سر پر خوب مالش کریں اور اوپر گرم کی ہوئی روٹی باندھیں اس سے نہ صرف سر سام جاتا رہے گا بلکہ بے خوابی بدن کی خشکی‘ مالیخولیا‘ تشنج اور درد وغیرہ کے لئے بھی از حد مفید ہے- غرض یہ کہ قدرت نے اس سبزی میں اتنی خوبیاں ایک ساتھ جمع کردی ہیں کہ انہیں مکمل تحریر میں لانا ممکن نہیں- لہٰذا ایسے افراد جو لوکی کو کھانا پسند نہیں کرتے انہیں یہ بات سوچنی چاہئے کہ انہوں نے نادانستگی میں ایک ایسی چیز سے خودکو دور رکھا ہوا ہے جو انسانی صحت کے لئے ایک بہترین ٹانک کا کام کرتی ہے۔

فن طب میں ٹوٹکے

فن طب میں ٹوٹکے
فن طب میں پرہیز کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی علاج کی۔۔بغیر پرہیز کے علاج بیکار ہے۔اسی طرح پرہیز کے ساتھ ساتھ اگر کچھ ٹوٹکے بھی استعمال کر لیے جایئں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے،شرط یہ ہے کے ٹوٹکے آزمودہ ہونے چاہیے ہیں،درج ذیل کچھ ایسے ہی ٹوٹکے ہیں
 سائینس(sinus)الرجی کے لیے 
ایک پتیلی میں پانی ابلنے کے لیے رکھ دیں ، جب پانی ابلنے لگے تو چولھا بند کرکے اسمیں 8 یا 10 لونگیں ڈال کر اسکی بھاپ لیں،  اگر الرجی بہت زیادہ ہو تو روز ورنہ ہر دوسرے دن۔انشاءاللہ افاقہ ہوگا
شوگر کے لیے
خشک کریلے ،جامن کے بیج ،نیم کے بیج یا پتے ،چونگا   ں چاروں چیزوں کو ہم وزن لیں، کریلوں کو کاٹ کر ٹکڑے کرکے خشک کرکے سکھا لیں پھر ین سب چیزوں کو ملا کر باریک پیس لیں، شوگر ٹیسٹ کرکے اگر ھائی ہو تو ایک   صبح نہار منہ لیں اسکے ساتھ ساتھ احتیاط یہ ہے کے اگر دوا بھی لیتے ہیں تو دوا کی مقدار کم کر دیں
پرہیز: میٹھا ،آلو ،چقندر،چاول،گاجرآنکھوں کے حلقوں کے لیے
کھیرا لے کر اسکو بلکل باریک گول کاٹ لیںِاور آنکھوں پر اتنی دیر تک رکھیں کے وہ خشک ہو جایئں فرق پہلے دن سے ہی معلوم ہو جائے گابھوک کی کمی، متلی کے لیے
عموما  خوراک کے صحیح وقت پر نہ لینے یا پھر غلط غزائی عادات کی وجہ سے معدے کا بھاری پن ،جی کا متلانا، بھوک کا نہ لگنا یا پھر کھانے کا دیر سے ہضم ہونے کی شکایات ہو سکتی ہیں۔انکو رفع کرنے کے لیے سب سے پہلے تو غذائی عادات درست کرنے کی ضرورت ہے ،ساتھ کے ساتھ درج ذیل بھی استعمال کرکے دیکھیں
اورنج(نارنجی یا کینو) یا تربوز کا رس کھانے کے فورا بعد استعمال کرنے سے ہاضمہ تیز ہوتا ہے
2ادرک کو قدرتی نمک  کے ساتھ ملا کر کھانے سے پہلے کھایئں۔۔مولی بھی کھانے سے پہلے کھایئں لیکن یہ خیال رہے کہ مولی دوپہر کے کھانے سے پہلے ہی کھائی جائے اور اسکے پتے بھی،کیونکہ مولی کھانا ہضم کرتی ہے اور مولی کے پتےمولی کوپودینہ میں کالا نمک ملا کر بھی کھاسکتے ہیں
قبض کے لیے
قبض عموما“ کھانے کو بغیر چبائے کھانے ،بے وقت کھانے،بے وقت سونے،پریشانی،خوف،تیز مرچوں کے کھانے سے ہوتا ہےتانبے کے برتن میں پوری رات رکھا ہوا پانی پیئں
نیم گرم پانی کا استعمال رکھیں
ہفتے میں دو بار پپیتا کھایئں
انجیر کو پانی میں ابال کر نکال لیں اور وہ پانی پیئں
پکے ہوئے ٹماٹر کا ایک کپ جوس پیئں
رات سونے سے پہلے نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک ملا کر پیئں
سلاد کا استعمال زیادہ کریں اور 10 سے 12 گلاس پانی پیئںپیٹ کے کیڑوں‌کے لیے
روزانہ ادرک کچی ادرک کھایئں
کریلوں کا رس ،نیم گرم پانی کے ساتھ لیں

رنگ صاف کرنے کے لیے
 کچے گائے کے دودھ میں شہد ملا کر نہانے سے پہلے پورے جسم پر لیپ کریں۔خشک ہو جائے تو نہا لیں مستقل مزاجی سے کرنے سے ہفتے بھر میں‌ہی فرق معلوم ہوجائےگا

پھٹی ایڑیوں کے لیے
پیٹرولیم جیلی لگا کر پیروں کو نیم گرم پانی میں آدھا گھنٹے کے لیے ریکھیں۔۔اسکے بعد تولیہ سے صاف کرکے موزے پہن لیں رات کو  پیٹرولیم جیلی لگا کر پیروں پر تھیلی پلاسٹک کی تھیلی پہن لیں اس سے پیروں میں آجائے گا اور اسکن نرم ہو جائےگی

اشوکا بوٹی(ashoka herb)
نسوانی امراض کے لیے اسکی چھال کو دودھ میں ابال کر پیئں شکر بھی ملائی جا سکتی ہے ماہرین امراض نسواں کا اتفاق ہے کے خواتین کو یہ بوٹی ہر تین مہینے میں استعمال کرنی چاہیے ہے

پوری رات بوٹی کو بھگو کر رکھیں اور پھر اسکا پیسٹ ہڈیوں‌کے زخم پر لگانے سے زخم جلد بہتر ہوتا ہے اور درد میں بھی کمی واقع ہوتی ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal