Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بالوں کے امراض

بالوں کے امراض

بال مرد کے ہوں یا عورت کے، وقار اور خوبصورتی سے ان کا خاص تعلق ہے۔ بلاشبہ یہ قدرت کا بیش بہا عطیہ ہیں جو انسانی جسم کو خوبصورتی عطا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی گھنے اور سیاہ بال پسند کرتا ہے اور سب سے زیادہ توجہ انسان انہی پر دیتا ہے۔ شیو بناتا اور اصلاح گیسو سب اسی فطری خواہش اور توجہ کے مظاہر ہیں۔ ہمارے جسم پر تقریباً پانچ لاکھ بال ہوتے ہیں۔ صرف پاؤں کے تلووں اور ہاتھوں کی ہتھیلیاں ہی ایسی جگہ ہیں جن پر بال نہیں اگتے۔ جسم میں سب سے زیادہ بال سر پر ہوتے ہیں اور ان کی تعداد تقریباً سوا لاکھ ہوتی ہے۔ بالوں کی لمبائی ایک انچ سے ایک گز تک ہوتی ہے اور عمر دو سے چھ سال تک ہوتی ہے۔ چھ سال بعد پرانا بال گر کر نیا آ جاتا ہے۔ گرم آب و ہوا والے مقامات پر بال زیادہ بڑھتے ہیں۔ ظاہری طور پر بال بہت نرم معلوم ہوتے ہیں مگر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ بالوں کی لمبائی رنگت اور ساخت کا تعلق عموماً کافی حد تک خاندان سے ہوتا ہے۔
بالوں کے امراض میں سب سے اہم گنجا پن ہے۔ یعنی بالوں سے محروم ہو جانا۔ بالوں کا گرنا ویسے تو ایک طبعی عمل ہے کیونکہ کمزور شدہ بال آہستہ آہستہ گر ہی جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے بال آتے رہتے ہیں۔ اگر بال نہ گریں تو انسان بھی ایک برفانی ریچھ کا روپ دھار لے مگر قبل از وقت بال گرنا ایک پریشان کن بات ہے اور اس سے نجات کے لیے دنیا کے بے شمار لوگ کوشاں رہتے ہیں مگر تھک ہار کر اسے قبول کر لیتے ہیں۔ اخبارات و رسائل اٹھا کر دیکھیں تو بال اگانے کی ادویہ اور تیلوں کے اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے اور لاکھوں روپوں کے یہ تیل فروخت ہو رہے ہیں جن لوگوں کو ان سے فائدہ نہیں ہوتا وہ انہیں فراڈ قرار دیتے ہیں۔ جن کو کچھ فائدہ ہو وہ ان کے گیت گاتے ہیں۔

سر کے بال جلد کا ایک زائد حصہ ہیں جنہیں ہم بالوں کے غدود یا گلٹیاں کہتے ہیں۔ بالوں کی جڑیں حقیقی جلد کے نشیب میں 4/1 سے 12/1 انچ تک گہری ہوتی ہیں۔ جب کہ بال ایک طرح کا بے جان تنا ہوتے ہیں۔ یعنی جلد کے باہر بے جان ہوتے ہیں اس وجہ سے ہی جب ہم بال کٹواتے ہیں تو ہمیں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ اس کے برخلاف بالوں کی جڑ ایک زندہ اور فعال ریشہ ہیں ان کی پرورش خون کی باریک رگوں سے ہوتی ہے اور ان کی طاقت اعصاب کے ذریعے برقرار رہتی ہے۔ بالوں کی پیدائش کے تین مراحل ہیں، پہلے مرحلے میں پیدا ہو کر بڑھتے ہیں، دوسرے مرحلے میں گرتے ہیں۔ بالوں کے گرنے یا گنجے پن کا انحصار پہلے اور دوسرے مرحلے پر ہے۔ پہلے مرحلے میں جس قدر پیدا ہوں گے اسی قدر گھنے ہوں گے، جتنے زیادہ گریں گے اتنا ہی سر صاف ہوتا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں تو بالوں سے مکمل رخصت ہے۔

انسانی جسم اور جلد میں فعلیاتی اور مرضیاتی تبدیلیوں کا بالوں کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ ان تبدیلیوں سے ہی بال گر کر صاف ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بال جھڑنے کے اسباب میں جنسیاتی موروثی اثرات بھی شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ شدید امراض، شدت بخار، تیز کیمیکل ادویات کے علاوہ کسی ذہنی کیفیت، خون کی کمی، نقص تغدیہ اور تھائی رائڈ گلینڈ ( غدہ درقیہ ) کی خرابی اور بعض خواتین میں دوران حمل بال تیزی سے جھڑتے ہیں۔ مگر کچھ عرصے کے بعد عموما خود ہی آ جاتے ہیں۔ مستقل گنجے پن کی وجہ سے بالوں کی جڑوں کا مردہ ہو جانا ہے اور دوسری وجہ بال خورہ ہو سکتی ہے۔ پہلی صورت میں خون کی کمی سے جڑیں ختم ہو جاتی ہے اور جسم کی طرح کمزور ہو کر مر جاتی ہیں۔ ان جڑوں کی تباہی میں کھوپڑی چھوت ( پھپھوندی ) وائرس کو بھی عمل دخل ہے۔ اس طرح جلدی وائرس نملہ ( Herdeszosrter ) سے بھی گنجا پن ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگ جن کے خون کی کمی سے بال گرتے ہوں مقوی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے۔

بال خورہ ( Alopicial ) یہ ایک پریشان کن مرض ہے اس کا شکار زیادہ تر مرد ہوتے ہیں۔ اور مقام زیادہ داڑھی یا بھنویں بنتے ہیں۔ جہاں سے تکلیف کا آغاز ہوتا ہے۔ پہلے وہاں دھبہ پڑتا ہے، اس کے بعد چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کا دائرہ بن جاتا ہے، پھنسیاں کچھ روز میں سوکھ جاتی ہیں اور ان کی کھرنڈ باریک چھلکوں کی صورت میں جھڑ جاتے ہیں۔ ساتھ ہی بال گر کر گول چکنا بن جاتا ہے اور بھوسی لگی رہتی ہے۔ یہ نشان بڑھ کر بعض اوقات داڑھی اور سر کو صاف کر لیتے ہیں یہ تکلیف ویسے تو کوئی نقصان نہیں دیتی لیکن نفسیاتی طور پر پریشان کر دیتی ہے جدید تحقیقات نے اس کا سبب ایک خاص قسم کا بیکٹیریا بتایا ہے۔ قدیم اطباءکے نزدیک اس کا سبب اعصابی فتور اور نمکین غذاؤں کا زیادہ استعمال ہے۔ اس مرض میں جسم میں خود کار واقع اجسام ( Anti Body ) بننے لگتے ہیں۔ بعض لوگوں میں موروثی بھی ہوتا ہے۔ اس مرض میں صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں، دودھ، دہی، میٹھے پھل، سبزیاں زیادہ استعمال کی جائیں۔ قبض نہ ہونے دیں، خون صاف کرنے والی ادویہ کا استعمال مفید ہے، جمال گھوٹہ کا تیل احتیاط سے تمام مرض پر پھریری سے لگائیں۔ تھوم، پیاز اور ادرک کا پانی لگانا بھی مفید ہے۔

” بفہ “ جسے dandruff کہتے ہیں اور عام طور پر سر میں خشکی یا بھوسی کہا جاتا ہے اس تکلیف میں سر کی جلد سے ایک چکنی رطوبت بہتی ہے جو جلد کی سطح پر جمع ہو کر جسم کی حرارت سے جسم سے بھوسی کی مانند جھڑتی ہے۔ دراصل یہ رطوبت سر کی جلد کو خشکی سے بچانے کے لیے سر کے غدودوں سے نکلتی ہے مگر جب یہ رطوبت زیادہ بننے لگے تو بہتی ہے بعض لوگوں میں جسم کے دوسرے حصوں میں بھی کبھی ہو جاتی ہے اور خشی پیدا کرتی ہے۔ اس میں عام طور پر سر میں خارش ہوتی ہے جس سے بھوسی اترتی ہے۔ یہ خشکی سر کی جلد کے مسامات کو بند کر دیتی ہے اور میل کچیل خارج نہیں ہو پاتا۔ دھوپ اور تازہ ہوا بھی نہیں لگتی جس سے بالوں کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ اور بال گرنے لگتے ہیں، اس کی ایک وجہ خون کی کمی اور غذائی کمی بھی ہوتا ہے۔ بفہ کی صورت میں روغن کمیلہ 100 گرام اور دوا خارش سفید 10 گرام ملا کر رکھ لیں۔ رات کو ہلا کر انگلیوں سے بالوں کی جڑوں میں جذب کرایا کریں۔ صبح بال دھو دیں۔ دس یوم میں مطلوبہ نتائج سامنے آتے ہیں مگر اس کے ساتھ غذا بہتر بنائیں۔ پتوں والی سبزیاں، تازہ دودھ، موسمی پھل، سبزترکاریوں زیادہ کھائیں۔ موسم سرما میں مچھلی کے جگر کا تیل ( روغن جگر ماہی ) استعمال کرائیں اور ذیل ادویہ کھائیں:

1 صبح دوالمسک معتدل سادہ چھ گرام بعد غذا دوپہر شام شربت فولاد دو چمچے پانی ملا کر جبکہ رات کو گل منڈی چھ گرام جوش دے کر چھان کر پی لیں۔
2 روزانہ نیم کے تازہ پتے پیس کر لگانا بھی مفید ہوتا ہے، اگر کسی بیماری کی وجہ سے ہو تو مقوی غذائیں استعمال کرائیں۔
بالوں کا سفید ہونا:

قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا بڑا تشویش ناک ہوتا ہے، اگرچہ جسمانی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن ذہنی اور نفسیاتی طور پر اس کا رد عمل ناخوشگوار ہی ہوتا ہے۔

بالوں کو قدرتی طور پر سیاہ رنگ دینے والا مادہ جلد کے اندر ہوتا ہے اور ایک دفعہ بال جلد سے باہر آ جائے تو اس کے بعد اس کا رنگ تبدیل نہیں ہوتا پھر بال کے اندر ایک سوراخ ہوتا ہے، اس میں رنگت کا مادہ اور چربی ہوتی ہے، سیاہ بالوں میں رنگ دار مادہ زیادہ ہوتا ہے، عمر کے ساتھ ساتھ اس رنگ کی پیداوار کم ہوتی جاتی ہے اور آخر کار ختم ہو جاتی ہے۔ چنانچہ بال پہلے بھورے، پھر سفید ہوتے ہیں۔ یہ تو طبعی عمل ہے مگر وقت سے قبل بچوں اور نوجوانوں میں بال سفید ہو جانے کی وجوہات میں موروثی اثرات کے علاوہ خون کی کمی سے بھی رنگت میں فرق آ جاتا ہے مگر ابھی تک کوئی بھی سبب معلوم نہیں ہو سکا مگر مطب کے تجربات سے مشاہدہ میں آیا ہے کہ دائمی نزلہ، زکام، دماغی کمزوری اور سوائے ہضم بھی بالوں کی سفیدی کا ایک سبب ہو سکتے ہیں۔

اس لیے طب مشرقی کے اصول علاج کے مطابق اسباب جاننا ضروری ہے۔ اگر دائمی نزلہ زکام کی شکایت رہتی ہے تو پھر قرص مرجان سادہ 1 عدد، خمیرہ گاؤ زبان عنبری چھ گرام صبح نہار منہ کھانا مفید ہے۔ جبکہ رات سوتے وقت اسطخودوس چھ گرام پانی میں جوش دے کر نیم چھان کر خمیرہ بادام کچھ چھ گرام کھا لیا کریں۔
بالوں کی حفاظت کے لیے تدابیر:

بالوں کی صفائی بہت ضروری امر ہے۔ اس لیے ہفتے میں کم از کم تین بار کسی مناسب صابن یا شیمپو سے صاف کیا جائے اور روزانہ سادہ پانی سے دھو کر صاف کیا جائے۔ اگر جلد چکنی ہے تو بیسن سے دھونا مفید ہے، برش روزانہ کیا جائے اور بالوں کو دھونا تازہ ہوا اور دھوپ میں کھلا چھوڑا جائے۔ اس کے بعد مناسب تیل لگائیں۔ بازاری تیلوں سے احتیاط کریں۔ بالوں کو زیادہ صابن نقصان دیتا ہے اور جلدی امراض جنم لیتے ہیں۔ بالوں کی کھٹاس بھی گل جاتی ہے اور جو جراثیم کو مارتی ہے بالوں کو دھو کر دھوپ لگانا اس لیے بھی مفید ہے کہ دھوپ جراثیم مارتی ہے اور حیاتین ” د “ کو جذب کرتی ہے۔ قدیم اطباءنے بالوں کے ماحول کو ترش قرار دیا ہے اس سے ان کی نشوونما ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ترش اشیاءسے دھونے کا مشورہ دیتے ہیں۔

غذا میں موسمی پھل، سبزیاں، دودھ، دہی مفید ہیں کیونکہ خون کی کمی یا جسمانی طور پر کمزور شخص کے بال کبھی بھی صحت مند توانا اور گھنے و سیاہ نہیں ہوں گے۔ اس لیے صحت کی طرف توجہ ضروری ہے۔

قبض ہونے کے کئی اسباب

قبض ہونے کے کئی اسباب

قبض ان امراض میں شامل ہے جس کا شکار آج کل بیشتر افراد ہیں اسے تہذیب جدید کا تحفہ قرار دینا مناسب اور صحیح ہو گا ۔ اس مرض کے شکار افراد میں عمر کی کوئی قید نہیں ہے ۔

قبض کو ام الامراض کہا جاتا ہے ۔ یعنی امراض کی ماں ۔ اس سے کئی امراض جنم لیتے ہیں  قبض اجابت کا بروقت نہ ہونا ہے اس کی متعدد اقسام ہیں جن میں وقت پر بافراغت اجابت کا نہ ہونا ، سخت قسم کا براز خارج ہونا ، دو تین دن تک اجابت کا نہ ہونا ۔ اجابت کے وقت دقت ہونا ، وغیرہ شامل ہیں ۔ قبض نہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ چوبیس گھنٹے میں ایک بار اجابت بغیر دقت یا ادویہ کے وقت پر ہو جائے ۔
جب ہم غذا کھاتے ہیں تو یہ معدہ میں جاتی ہے جہاں سے نکل کر چھوٹی آنت میں داخل ہوتی ہے تو ہاضمے کا عمل نسبتاً تیز ہو جاتا ہے ۔ چھوٹی آنت اسے مزید قابل ہاضم بناتی ہے اور غذا کا مائع حصہ بڑی آنت میں تکمیل کو پہنچتا ہے ۔ یعنی پانی جذب ہو کر باقی حصہ فضلہ کی صورت اختیار کر لیتا ہے جو ہمارے شکم کے بائیں طرف آہستہ آہستہ حرکت کرتا ہے اور قولون کے ساتھ ساتھ اترنے لگتا ہے ۔ یہ پورا عمل اور فضلات کا اخراج صحت کے لئے بہت ضروری ہے البتہ اس عمل کی رفتار مختلف اجزا میں مختلف ہو سکتی ہے اگر ہضم کا عمل سست ہو تو اجابت خشک اور سخت ہو سکتی ہے ۔ اس کو قبض کہتے ہیں جو بعض صورتوں میں خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہے ۔ قبض کی صورت میں پیٹ میں گرانی اور طبیعت میں بے چینی ہوتی ہے ، مزاج میں چڑچڑاپن سستی ہوتی ہے ، منہ سے بدبو اور بدبو دار گیس خارج ہوتی ہے ۔

گاہے سر میں درد اور اختلاج قلب ( دل ڈوبنا ) کی شکایت ہوتی ہے ۔ بھوک کم لگتی ہے ۔ بعض لوگوں میں کمر درد بھی ہوتا ہے ، فضلات کے جمع رہنے سے گیس ریاح پیدا ہوتے ہیں اگر یہ خارج نہ ہوں تو تکلیف میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔ پھر بھوک تو اسی وقت لگے گی جب پہلی غذا خارج ہو گی اور مزید غذا کے داخلے کے لیے جگہ بن جائے گی ۔
قبض ہونے کے کئی اسباب ہیں

بعض انفرادی ہوتے ہیں یعنی اجابت کو دبانا ، اجابت کی خواہش ہونے پر غفلت کرنا وغیرہ شامل ہےں ۔ شہروں میں رہنے والے لوگ جو کہ ریشہ ( فائبر ) کا استعمال کرتے ہیں فروٹ ، بن ، کباب اور شیر مال کا بکثرت استعمال کرتے ہیں ، پھلوں سبزیوں کے بجائے مرغن تلی ہوئی غذاؤں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ۔ نقض تفدئیہ کے علاوہ بعض بری عادات بھی قبض کا سبب بنتی ہیں ۔ چنانچہ جذبات بھی ہاضمے میں ایک گونہ اہمیت کے مالک ہیں ۔ غذائی اوقات میں بدنظمی سے بھی اجابت کا نظام متاثر ہوتا ہے ۔ بعض اوقات ادویہ کے استعمال سے اور بکثرت تمباکو نوشی ، چائے نوشی کے استعمال سے بھی قبض رہنے لگتی ہے اس کے علاوہ آنتوں کی حرکت دودیہ کی سستی ، اخراجی قوت کی کمی ، آنتوں میں رطوبت کی کمی ، ثقیل غذاؤں کا زیادہ استعمال ، آرام طلبی ، ورزش کا فقدان اور پانی کے کم استعمال سے بھی قبض کا مرض لاحق ہو جاتا ہے ۔

قبض کا اصل علاج یہ ہے کہ ابتدائی عمر سے ہی بچوں میں صحت مند عادات کا شعور پیدا کیا جائے یعنی وقت مقرر کر لیا جائے ۔ اس حوالے سے والدین پر اہم ذمہ داری ہے ۔ قبض کشا ادویہ کا اصل مقصد وقتی آرام ہوتا ہے ۔ کیونکہ مریض کو جو ذہنی و جسمانی عوارض لاحق ہوتے ہیں ۔ ان میں وقتی آرام ضروری ہوتا ہے ۔ لوگ آسان طریقہ سمجھ کر ان ادویہ کے عادی ہو جاتے ہیں ۔ دوسری ادویہ کی طرح ان کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں آنتوں میں بل پڑنے سے اسہال ہو کر جسم میں پانی کم ہو جاتا ہے ۔ اس طرح آنتوں کے ریشوں و عضلات کو نقصان ہوتا ہے ۔ پھر قبض کی ادویہ ہمیشہ معالج کے مشورہ سے لیں ۔ پھر قبض کا علاج سب کے لیے ایک جیسا نہیں ہو سکتا ۔

ابتدا میں اور ہلکی قبض میں حجم بڑھانے والی ادویہ مثلاً آٹے کی بھوسی و بغیر چھنا آٹا کھائیں ، غذا میں پھل سبزیاں ریشہ سمیت ، ساگ پات ، شلجم ، گھیا توری ، ٹینڈا ، کدو ، کریلا کھائیں ۔ اور اسپغول چھلکا دو چمچ نیم گرم دودھ میں ملا کر رات سونے سے قبل استعمال کریں ۔ اگر آنتوں میں حرکت دود یہ سست ہو تو ” ترپھلہ “ اور ہڑڑ سیاہ کا مربہ استعمال مفید ہے ۔ آنتوں کی حرکت چست رکھنے کے لیے روزانہ ریشہ26 گرام غذا میں استعمال کریں اور آٹھ دس گلاس پانی پی لیں ۔

ورزش بھی قبض میں مفید ہے ۔ ورزش سے اعصاب کو طاقت ملتی ہے ، غذا کے اخراج کا عمل تیز ہوتا ہے ۔ اور آنتوں کو حرکت و تحریک ملتی ہے ۔ رات کھانے کے کم از کم دو گھنٹے بعد سوئیں ۔ آنتوں میں خراش پیدا کرنے اور فضلے کو نرم کرنے والی ادویہ کا استعمال ہمیشہ معالج کے مشورے سے کریں ۔ آنتوں کی خشکی کی صورت میں گلقند ، اسپغول ، روغن بادام اور روغن زیتون کا استعمال مفید ہے ۔ طب مشرقی میں ہڑڑ ، سقمونیا ، ہلیلہ کا صدیوں سے قبض کے لیے استعمال ہو رہا ہے ۔ اب تو مغرب میں بھی ان سے ادویہ بن چکی ہیں

پتے کی پتھری وجوہات

پتے کی پتھری وجوہات

پتے کے مریضوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگ اس بارے میں اس وقت متوجہ ہوتے ہیں جب پتے میں پتھریوں کی وجہ سے درد ایک روگ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ جن لوگوں کو پتے میں پتھریاں ہوتی ہیں ان کو شروع میں اس بارے میں علم ہی نہیں ہوتا، کیونکہ یہ پتھریاں کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتیں۔ جب کوئی پتھر پتے سے چھوٹی آنت میں رک جاتا ہے تو سخت درد ہوتا ہے جو ایک گھنٹہ سے چھ سات گھنٹے تک چلتا ہے۔ اس وقت مریض متوجہ ہو کر معائنہ کراتا ہے تو علم ہوتا ہے کہ اس کا سبب پتے میں پتھریاں ہیں۔
پتے کی پتھری وجوہات

پتے میں پتھریوں کا مرض مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ بیس سے ساٹھ سال تک کی عمر میں خواتین میں یہ مرض زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد کی عمر میں عورتوں کی تعداد مردوں کے برابر ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ عورتوں میں زنانہ ہارمون ایسٹروجن ہے جس کے باعث ان کے صفراءمیں کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کی گولیاں، موٹاپا اور زیادہ چکنائی والی اشیاءکا بکثرت استعمال اور ریشہ ( فائبر ) کی کمی بھی شامل ہے۔

 ( Gall Bledders )

پتہ جسے کہتے ہیں  ناشپاتی کی شکل میں چھوٹی سی تھیلی ہے۔ جو جسم انسانی میں جگر کے پیچھے واقع ہے اسے جگر کا حصہ بھی کہا جاتا ہے۔ جس میں صفرا ( Bile ) بھرا رہتا ہے۔ صفرا کی فالتو مقدار پتے میں جمع رہتی ہے۔ صفرا ایک تیزابی مادہ ہے جسے جگر بناتا ہے۔ یہ ایک نالی کے ذریعے آنتوں پر گرتا ہے اور چکنائیوں ( روغنی مادوں ) کو توڑ کر چھوٹے چھوٹے ننھے ذروں میں بدل کر ہاضم بناتا ہے۔ اس کے علاوہ چکنائی کی دو تہیں جو معدہ میں پروٹین پر چڑھ جاتی ہیں انہیں ہٹا دیتا ہے اور نظام ہضم کو تقویت بخشتا ہے۔ اگر صفرا کم خارج ہو اور غذا میں چکنائی زیادہ ہو تو وہ ہضم نہیں ہوتی۔ کیونکہ چکنائی ( روغنی مادے ) ٹوٹ کر باریک نہیں ہوتی۔ غیر ہضم شدہ اجزاءآنتوں میں جراثیم پیدا کر کے بدہضمی کا سبب بنتے ہیں۔ ان حالات میں صفرا کے تیزابی مادے زیادہ ہو جاتے ہیں تو کولیسٹرول و کیلشیم زیادہ ہو کر ان کے ذرات پتھری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ جو سرسوں کے دانے سے لے کر گاف کے گیند جتنے ہوتے ہیں۔

پتے کی پتھریاں عموما زیادہ تر کولیسٹرول سے ہی بنتی ہیں۔ یہ پتھر پتے کے اندر ہوتے ہیں یا ان نالیوں میں جو پتے اور جگر کو چھوٹی آنتوں سے ملاتی ہیں۔ اگر پتھریاں چھوٹی ہوں تو ایکسرے میں نہیں آتیں البتہ الٹرا ساؤنڈ میں پتہ چل جاتا ہے۔ یہ مقدار ایک سے لے کر پچاس تک بھی ہو سکتی ہے۔ چھوٹی پتھری نقصان نہیں دیتی مگر جب یہ مقدار اور حجم میں بڑھ جائیں تو تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔ جن میں پتہ کا ورم شامل ہے جب یہ بڑھ جائے تو شدید درد بھی ہو جاتا ہے۔ اگر جگر کے مقام پر درد ہو اور ساتھ بخار بھی ہو جائے تو دیکھا گیا ہے کہ یہ عموماً پتہ کا درد کہلاتا ہے جو قے اور متلی کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ درد پتہ میں پتھری پر دلالت کرتا ہے جو کہ ریت کے ذروں کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے اور بڑی بھی۔ کبھی کبھی پتھری پتے کے منہ میں پھنس جانے سے ورم کی وجہ سے درد ہوتا ہے۔
احتیاطی تدابیر : پتے کی پتھریاں ادویہ سے خارج نہیں ہوتیں کیونکہ پتے کی نالی بہت باریک ہوتی ہے۔ اس میں لچک بھی ہوتی ہے۔ درد کی شدت میں پودینہ، الائچی خورد، سبز چائے کا قہوہ بنا کر بغیر چینی ملائے دو دو چمچے تھوڑے تھوڑے سے وقفے سے پلائیں اس سے ریاح خارج ہو کر درد ختم ہو جاتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کے تناؤ میں کمی آ جائے گی۔ درد کے مقام پر مالش ہر گز نہ کریں۔ اس سے درد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

پتھریاں نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہوتی اس لیے اگر تکلیف بڑھ جائے یعنی درد ہو تو پھر عمل جراحی کروا لینا مناسب ہے۔ پتہ نکوالنے سے انسانی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ البتہ طرز زندگی متاثر ہو سکتا ہے۔

پتے کی پتھریوں سے محفوظ رہنے کے لیے چکنائیوں کا استعمال کم کیا جائے۔ غذائی ریشہ سالم اناج پھلوں اور سبزیوں کی صورت زیادہ استعمال کریں۔ پروٹین ( گوشت ) روزانہ ڈیڑھ دو چھٹانک سے زیادہ نہ لیں۔ وزن کو کنٹرول رکھیں۔ ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں۔ کولیسٹرول والی غذائیں کم کھائیں۔ اس طرح بلڈ پریشر کے بڑھنے اور امراض قلب سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کا غذا میں اضافہ کریں۔ ڈبل روٹی، آلو اور چاول سے پرہیز رکھا جائے۔ کھانے کے درمیان پانچ چھ گھنٹے سے زیادہ وقفہ نہ رکھیں۔ حیاتین بھی کولیسٹرول کو کم کرنے میں معاون ہے۔ دودھ، مکھن، کیلا اور انڈے کا استعمال کم رکھیں۔ سبزیاں اور پھل زیادہ مفید ہیں۔ ذہنی سکون کا بھی خیال رکھیں۔ اپنے طور پر ٹوٹکے وغیرہ نہ کریں۔ اور عمل جراحی کی صورت میں کسی ماہر مستند سرجن سے رجوع کریں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بواسیر کے اسباب

بواسیر کے اسباب

( Piles ) بواسیر کا مرض پاکستان میں عام ہے ۔ جلد توجہ نہ دینے اور ٹوٹکے کرنے سے اکثر مریض مرض کو پیچیدہ کر لیتے ہیں یہاں تک کہ معاملہ عمل جراحی تک جا پہنچتا ہے ۔ اگر بر وقت علاج معالجہ کیا جائے اور حفاظتی تدابیر و احتیاط کر لی جائے تو مرض پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے ۔
بواسیر کی اقسام

بواسیر کی دو اقسام ہیں ۔
بواسیر خونی اور بواسیر بادی ۔
پہلی قسم میں خون آتا ہے جبکہ ثانی الذکر میں خون نہیں آتا ، جبکہ باقی علامات ایک جیسی ہوتی ہے ۔
بواسیر کس طرح ہوتی ہے ؟

گردش خون کے نظام میں دل اور پھیپھڑوں سے تازہ خون شریانوں کے ذریعے جسم کے تمام اعضاءکو ملتا ہے ، اس کے ساتھ آکسیجن فراہم کرتا ہے ۔ پھر ان حصوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ والا خون واپس دل اور پھیپھڑوں تک وریدوں کے ذریعے پہنچتا ہے ۔ مقعد میں خاص قسم کی وریدوں میں راستہ ( Valves ) نہ ہونے کی وجہ سے ان وریدوں میں خون اکٹھا ہو کر سوزش پیدا ہو جاتی ہے جو کہ بواسیر کہلاتی ہے ۔ اس طرح یہ مرض ہو جاتا ہے اور مناسب تدابیر نہ کی جائیں تو وریدیں اس قدر کمزور ہو جاتی ہیں کہ تھوڑی سے رگڑ سے بھی پنکچر ہو کر خون خارج کرنے لگتی ہیں ۔ مقعد کے اوپر والے حصے کے اندر خاص قسم کے خلیوں کی چادر ہوتی ہے جو کہ بہت حساس اور ( Painless ) ہوتی ہے ۔ جب کہ مقعد کا نچلے والا حصہ جلد کا ہوتا ہے اور اس میں درد محسوس کرنے والے خ لیے ہوتے ہیں ۔ مقعد میں بڑی اور چھوٹی وریدوں کے باعث موہکے ( مسے ) بھی ان کی پوزیشن پر ہوتے ہیں ۔ بواسیر کے تین چھوٹے اور تین بڑے موہکے ہوتے ہیں ۔
بواسیر کے اسباب

عموما یہ مرض موروثی ہوتا ہے ۔ مستقل قبض کا رہنا بھی اس کا اہم سبب ہوتا ہے ۔ خواتین میں دوران حمل اکثر قبض کا عارضہ ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ مقعد کے پٹھوں میں کھچاؤ ، گرم اشیاءمصالحہ جات کا بکثرت استعمال ، خشک میوہ جات کی زیادتی ، غذا میں فائبر ( ریشہ ) کی کمی سے بھی مقعد میں دباؤ بڑھ کر وریدوں میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے ۔ وہ لوگ جو دن بھر بیٹھنے کا کام کرتے ہیں اور قبض کا شکار ہو جاتے ہیں وہ بھی عموماً بواسیر کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں ۔
علامات

مقعد میں خارش ، رطوبت اور درد کا ہونا ، اجابت کا شدید قبض سے آنا ، رفع حاجت کے دوران یا بعد میں خون کا رسنا ، قبض کی صورت تکلیف کا بڑھ جانا اور مقعد پر گاہے گاہے موہکوں کا نمایاں ہونا شامل ہے ۔ موہکے بعض دفعہ باہر نہیں آتے صرف اندر ہوتے ہیں بعض مریضوں میں رفع حاجت کے وقت باہر آ جاتے ہیں جس سے درد ، جلن بڑھ جاتی ہے پھر یہ موہکے از خود اندر چلے جاتے ہیں یا اندر کر دئیے جاتے ہیں ۔ بعض لوگوں میں کبھی یہ موہکے باہر ہوتے ہیں جو کسی طرح بھی اندر نہیں جاتے اور شدید اذیت کا سبب بنتے ہیں ۔
علاج

طب مشرقی کا اصول علاج یہ ہے کہ اسباب مرض پر توجہ دی جائے ۔ عموماً یہ مرض دائمی قبض کے باعث ہوتا ہے ۔ لہٰذا اول قبض کو دور کیا جائے ۔ دیکھا گیا ہے کہ قبض نہ ہونے سے مریض کو آدھا افاقہ ہو جاتا ہے ۔ درج ذیل نسخہ مفید ہے ۔ صبح نہار منہ حب بواسیر خونی دو عدد تازہ پانی سے اگر خون نہ آتا ہو تو پھر حب بواسیر بادی دو عدد ۔
بعد غذا دوپہر شام نیموٹیب دو دو عدد رات سونے سے قبل اند مالی ایک عدد ۔
پرہیزو غذا

بواسیر میں پرہیز و غذا کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔

 بڑے جانور کا گوشت ، چاول ، مصالحہ جات ، تلی ہوئی اشیاءسے مکمل احتیاط کی جائے ۔

 گرم اشیاءانڈا ، مچھلی ، مرغ اور کڑاہی گوشت نہ کھایا جائے ۔ اس طرح خون آ جاتا ہے ۔

 فائبر ( ریشہ دار اشیاء ) کا استعمال زیادہ کیا جائے ۔ فائبر پھلوں اور سبزیوں کی کثرت کی صورت لیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح قبض نہ ہو گی اور بواسیر میں افاقہ ہوگا ۔

 آٹا ، چوکر والا ( بغیر چھنا ) استعمال کریں اس طرح بھی آنتوں کا فعل درست ہو کر قبض رفع ہوگی اور بواسیر میں فائدہ ہوگا

جو لوگ بیٹھے رہنے کا کام کرتے ہیں وہ صبح نماز فجر کے بعد اور شام کھانے کے بعد سیر کو معمول بنائیں ۔

 پانی کا استعمال زیادہ کیا جائے ۔

 پھلوں کا جوس بھی مناسب ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

حیض کا نہ آنا

حیض  کا نہ آنا

ماہوری کا نہ آنا بہت عام بات ہے جس کا لوگوں کو صحیح اندازہ نہیں ہے ۔یہ ماہواری کا نہ آنا

(amenorrhea)

کہلاتا ہے ۔غیر حاملہ عورتوں میں ماہواری کا نہ آنے کا سبب ہارمونز کا عدم توازن ہے اگرچہ ہارمونز کا یہ عدم توازن،عام طور پر ، شدید تو نہیں ہوتاتاہم صحت کے لئے بعض طویل مُدّتی خطرات ہوتے ہیں جن سے علاج کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھئے کہ ماہوارہی کا نہ آنا ،نہ تو کوئی بیماری ہے اور یہ حاملہ ہونے کی یقینی علامت بھی نہیں ہے۔ بعض اوقات ماہواری کا نہ آنا ایک نارمل بات ہوتی ہے اور اِس کے معنیٰ یہ نہیں ہوتے کہ کوئی خرابی ہے ۔
اگر ماہواری میں تاخیر ہو رہی ہے اور متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہے تو عام طور پر اِس کا سبب ہارمونز ہوتے ہیں۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت میں انڈوں کے اخراج کا عمل کسی سبب سے باقاعدگی سے نہیں ہو رہا ہے ۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ماہواری اپنے وقت پر نہیں آتی۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم کے ہارمونز کا نارمل تناسب بگڑ جاتا ہے اور اِس وجہ سے ماہواری دیر سے آتی ہے یا کسی مہینے میں بالکل نہیں آتی۔ماہواری کا اپنے وقت پر نہ آنے کی چند خاص وجوہات میںآپ کی زندگی کی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں مثلأٔ منتقل ہونا، نئے کام کا آغاز ، غذا میں تبدیلی ، یا ورزش کے معمولات وغیرہ ۔آپ کے وزن میں نمایاں کمی بھی کسی مہینے میں ماہواری نہ آنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر یہ کیفیت چند ماہ تک جاری رہے تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔

اگر تین بار سے زائد مرتبہ ماہواری نہیں آتی ہے یا فکر مندی کی علامات پائی جائیں تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کرنا چاہئے تاکہ اصل سبب معلوم کیا جاسکے ۔عام طور پر یہ وجوہات پیچیدہ نہیں ہوتیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ کیفیت خود بخود ٹھیک ہوجائے

تمام سبزیاں، فروٹ، ڈرائی فروٹ، دالیں ان کے مزاج اور فوائد

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

تمام سبزیاں، فروٹ، ڈرائی فروٹ، دالیں ان کے مزاج اور فوائد

سبزیوں کے مزاج اور فوائد
پھلوں، فروٹس کے مزاج اور فوائد
خشک میوہ جات کے مزاج اور فوائد
دالیں ان کے مزاج اور فوائد
کولڈ ڈرنکس، مشروبات کے مزاج اور انکے فوائد
دودھ گائے، بھینس، بکری کا مزاج اور فوائد
مصالحہ جات کے مزاج اور فوائد

تندر ستی ہزار نعمت ہے
 تند رستی ہزار نعمت ہے واقعی اگر انسان صحت مند او ر توانا ہو تو وہ ہر مشکل سے مشکل کام کو بھی کرنے کا پکا ارادہ کر لیتا ہے، وہ دین کا کام بھی زیادہ اور اچھے انداز سے کرسکتا ہے اور دنیا کے کام بھی احسن طریقے سے سرانجام دے سکتا ہے، لیکن بشرطیکہ وہ صحت مندہو اور صحت مند رہنے کے لیے آپ کو متوازن غذا کا استعمال اور جن اشیاء سے آپ کی صحت کو نقصان ہو سکتا ہے اُن سے پرہیز کرنا ضروری ہوگا۔جیسے بعض لوگوں کو’’سرد تاثیر رکھنے والی اشیاء کی ضرورت اور  گرم تاثیر رکھنے والی اشیاء کے کم استعمال کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی طرح بعض لوگوں کو گرم تاثیر رکھنے والی اشیاء کی ضرورت اور  سرد تاثیر رکھنے والی اشیاء کے زیادہ استعمال سے بچنے کی ضرورت ہوتی ہے اسی لیے آپ کو اپنی صحت کے مطابق غذا استعمال کرنی چاہیے لیکن یہ اُس وقت ممکن ہوگا جب آپ روزمرہ زندگی میں استعمال ہونی والی اشیاء کے متعلق معلومات رکھتے ہونگے۔
(سبزیات) (Vegetables)
نام سبزی، تاثیر، فائدے، نقصان، رائے
کدو ، سرد تر
گرمی کے بخار میں مفید ہے،کدو شریف جگر اور دماغ کو فرحت دیتا ہے،پیشاب کے امراض میں بے حد مفید ہے،پیشاب کی جلن کو دورکرتا ہے بعض لوگ کدو شریف اور چنے کی دال ملا کر کھاتے ہیں یہ مناسب نہیں ہے،کدو شریف کو زیادہ پکانے سے بھی اس کی غذائیت کم ہوجاتی ہے اگر ممکن ہو توشوربے والے ہر سالن( خصوصاً گوشت )میں کدو شریف کے چند ٹکڑے ڈال لیا کریں ان شاء اللہ عزوجل کھانے کی تاثیر سرد ہ ہو جائے گی۔بلڈ پریشر اور خون کی گرمی کو ختم کرنے میں کدو شریف لاثانی ہے۔
آلو، سرد خشک
بچوں کی بڑھوتری کے لیے بہت مفید ہے،ہر عمر کے افراد کے لیے کھانا مناسب ہے 250 گرام سے زیادہ آلو کھانا نقصا ن دہ ہے،اس سے پیٹ میں گیس بہت زیادہ پیدا ہوتی ہے آلو جب بھی پکائیں تو اس کو چھلکے سمیت پکائیں،اور کھانے وقت چھلکا اُتار لیں ،اور کھاتے وقت نمک لگا کر کھانا زیادہ مفید ہے
بینگن، گرم خشک
امراض جگر میں بہت مفید ہے
گرم مزاج والے زیادہ استعمال نہ کریں انگاروں پر بھنا ہوا بینگن ریاحی امراض میں بہت مفید ہے
توری، سرد
بخار کے مریض کے لیے عمدہ غذا ہے یہ بھوک بڑھاتی اور جلد ہضم ہوتی ہے توری کو زیادہ دیر اور تیز شعلے پر پکانے سے اس کی غذائیت ختم ہو جاتی ہے توری، کدو شریف اور ٹماٹر مکس کر کے پکائیں تو زیادہ مفید رہے گا
شلغم ،گرم تر
نظر اور پیشاب کی جلن میں مفید ہے،کھانسی میں بھی مفید ہے،جوڑوں کے درد کو دور کرتا ہے گرم مزاج والوں کے لیے زیادہ استعما ل کرنا مناسب نہیں جن کے چہرے پر نکھار نہ ہو وہ شلغم استعمال کریں اس سے چہرے پر نکھار آتا ہے
بھنڈی، سرد تر
آنتوں کی خراش کو دور کرنے میں بہت مفید ہے کھانسی ،بدہضمی اور ریاحی امراض میں اس کا استعمال نہ کریں،قبض بھی کرتی ہے تیل کی بجائے گھی میں پکی ہوئی بھنڈی زیادہ مناسب ہے،تیل میںپکی بھنڈی طبعی اوصاف نہیں رکھتی
کریلا، گرم خشک

دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور طبیعت میں چڑچڑا پن پیدا ہوتا ہے۔جن کے معدے اور جگر میں گرمی ہو وہ استعمال نہ کریں
جوسرمشین میں کریلے کا جوس نکال کرپیناشوگرکے مریض کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں
ہری مرچ، گرم خشک
تھوڑی مقدار میں کھانے سے آنکھوں کو فائدہ دیتی ہے گرم مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے،زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہے
پالک، سرد
خون کی خرابی کو دور کرتا ہے ،وٹامن A اور C پایا جاتا ہے اس لیے جن کو کم سنائی دیتا وہ مناسب مقدار میں استعمال کریں جن کے معدے اور جگر میں گرمی ہو وہ پالک استعمال نہ کریں۔جن کو غصہ جلدی آتا ہو وہ بھی کم استعمال کریں پالک جلدی ہضم ہوتی ہے اس لیے مریض بھی اس کو استعمال کر سکتے ہیں
اروی، سرد تر
بدن کو موٹا کرتی اور طاقتور بناتی ہے،خشک کھانسی کو دور کرتی ہے اروی کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہے ،پیٹ میں گیس پیدا ہوتی ہے یہ آلو کے مقابلے میں ڈیرھ گنا زیادہ مفید ہے اس لیے آلو کی بجائے اروی کھانا زیادہ مفید ہے
شکرقند، گرم تر
دماغی قوت کے لیے اچھی ہے، زیادہ کھانے سے انتڑیوں میں پھنس جاتی ہے جس سے پیٹ میں اپھارہ پیدا ہوتا ہے شکر قندی کھانے کے بعد سونف چبانا مفید ہے
چقندر، گرم
خون کی کمی ،قبض،پتھری اور بواسیر کے لیے مفید ہے، جن کی نبض تیز چلتی ہو اُن کے لیے نقصان دہ ہے
گوبھی، سرد خشک

پکی ہوئی کی نسبت کچی گوبھی کھانازیادہ فائدہ مند ہے، پیٹ میں گیس پیدا کرتی ہے، گوبھی کو اگر کم آنچ اور زیادہ نہ پکایا جائے تو اس کی غذائیت برقرار رہتی ہے

تر، سرد

معدے کا نظام درست رکھتی اور جلدی ہضم ہوتی ہیں زیادہ پکی ہوئی اور کڑوی تر کھانا مناسب نہیں تر کھانا کھانے سے پہلے کھانا زیادہ مناسب ہے
گاجر، گرم تر
گاجر نظر کی تقویت کے لیے مفید ہے،دل کو طاقت دیتی ہے اور دل کی گھبراہٹ کے لیے بہت مناسب ہے،معدے کو طاقت دیتی ہے گاجر کا زیادہ استعمال گرم مزاج رکھنے والوں کے لیے نقصان دہ ہے جن کی آنکھوں میں سوزش ہواُن کے لیے گاجر کاجوس بہت فائدہ مند ہے ،یہ نظر کو تیز بھی کرتا ہے،گاجر کے اندر بھورے رنگ کا ایک ’’کیل‘‘ ہوتا ہے اس کا استعمال مناسب نہیں ۔یہ بہت سخت ہوتا ہے
بند گوبھی، سرد تر
بند گوبھی ورمِ معدہ،سوزشِ معدہ اور معدے کے پھوڑے کے لیے مفید ہے پیٹ میں گیس پیدا کرتی ہے بند گوبھی کو سلاد کے طور پر استعمال کرنا زیادہ مناسب ہے
لہسن، گرم خشک
اگر لہسن کی گٹھلی گرم کر کے دانتوں کے درمیان رکھی جائے تو درد فوراً دور ہوجائے گا۔ اس کے استعمال سے منہ کی بدبو پیدا ہوتی ہے بہتر یہ ہے کہ اس کی تین چار گٹھلیاں سالن میں ڈال کر استعما ل کریں
پیاز، گرم خشک
پیاز پیس کر دہی اور شکر ملا کر کھانے سے گلے کی سوزش کو فائدہ پہنچتا ہے کچی پیازکھانے سے منہ میں بدبو پیدا ہوتی ہے لہذا پیاز کو نمک لگا کر پھر دھوکر استعمال کریں جن کو قبض کی شکایت وہ پیاز استعمال کریں کیونکہ اس کے کھانے سے رطوبتِ ہاضمہ پیدا ہوتی ہے اور یہ قبض کشاء ہے
ٹنڈا، سرد تر
ٹنڈا مرغوب غذاہے،پتھری کی تکلیف دور کرتا ہے،بدن کی خشکی اور گرمی کو دور کرتا ہے،جسم سے تزابی مادہ اور دیگر فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے،پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے تیز آنچ پر پکانے سے ٹنڈے کے غذائی اجزاء کافی حد تک ضائع ہو جاتے ہیں جن کو قبض کی شکایت ہو وہ ٹنڈا بکثرت استعمال کریں ان شاء اللہ عزوجل فائدہ ہوگا،ٹنڈا خون کو بھی صاف کرتا ہے
مولی، گرم تر
مولی کدو کش کر کے نمک اور کالی مرچ لگا کر کھانے سے قبض دور ہوتی ہے، مولی کا زیادہ استعمال معدے کو نقصان دیتاہے،منہ میں بد بو پیدا ہوتی ہے، اگر مولی کھانا چاہیں تو کھانے کے ساتھ سلاد کے طور پر صرف چند ایک قتلس کھائیں زیادہ کھانے سے منہ سے بد بو آتی ہے۔
مٹر، سرد خشک
مٹر کھانے سے خون کی صفائی ہوتی ہے،قبض کے لیے مفید ہے کچی حالت میں کھانے سے دست لگ جانے کا اندیشہ ہے
مٹر کھانے سے چہرے پر شادابی آتی ہے،اور نکھار پیدا ہوتا ہے
پیٹھا، سرد تر
پیٹھا دل دماغ اور تمام جسم کو طاقت دیتا ہے جگر اور دل کی گرمی کو دور کرتا ہے،انسان کا وزن بڑھاتا ہے ،پیشاب کی جلن میں مفید ہے، سرد مزاج والے کم استعمال کریں، تپِ دق کے مریض کے لیے مفید ہے
کلفہ، سرد تر
خون کے جوش کو تسکین دیتا ہے،جگر اور معدے کی سوجن میں مفید ہے،پیشاب کی جلن اور گرمی کو دور کرتا ہے پالک اور کلفہ مکس کر کہ نہ پکایا جائے اس کا ساگ گرمی کے بخار،بواسیر ، جریان اور جگر کی گرمی میں مفید ہے
(پھل) (Fruit)
نام پھل، تاثیر، فائدے، نقصان، رائے
آلوبخارا، سرد تر
قبض کشاء ہے،جگر کی گرمی اور خون کے جوش اور گرمی کو دور کرتا ہے،اس کے باقاعدہ استعمال سے انسان کے چہرے کی زردی دور ہوجاتی ہے، آلوبخارا کھانے کے فوراً بعد دودھ پینا نقصان دہ ہے، یرقان کے مریض کے لیے آلو بخارا بہت مفید ہے
سیب، سرد خشک
دماغ کو تقویت دیتا ہے اور روح لطیف کرتا ہے، سیب چھلکا اُتار کر کھانا چاہیے کیونکہ اس کا چھلکا دیر سے ہضم ہوتا ہے اور دماغی نظام کے لیے مناسب نہیں، کمزور اور دبلے بدن کے لیے سیب بہت لاجواب پھل ہے ،جسم کو موٹا کرتا اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے،خشک کھانسی میں میٹھے سیب کھانا بہت مفید ہیں
آڑو، سرد تر
خون کی گرمی کو دور کرتا ہے دماغ کو طاقت دیتا ہے اور خون پیدا کرتا ہے کمزور ہاضمہ والوں کے لیے چھلکے سمیت کھانا نقصان دہ ہے، جسم میں خون پیدا کرتا ہے ،جریان اور بواسیر کے مرض کے لیے بہت مفید ہے
آم، گرم تر
دیسی آم کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے ،خون پیدا کرتا ہے اور جگر اور معدے کو تقویت دیتا ہے، جن کے معدے ،جگر اور مثانے میں گرمی ہو وہ آم استعمال نہ کریں، آم کھانے کے ساتھ کھانا مناسب ہے یا پھر دوپہر کے بعد کھائیں ،آم کھانے کے بعد دودھ یا دودھ کی لسی پینے سے تازہ خون پیدا ہوتا ہے
مالٹا، سرد تر
خون کو صاف کرتا ہے،جسم اور ہڈیوں اور دانتوں کو تقویت دیتا ہے،مالٹا مزاج کی گرمی اور خشکی کو دور کرتا ہے
کھانسی ،سر درد اور زکام کی حالت میں مالٹے کا استعمال نقصان دہ ہے، مالٹے میں وٹامن  سی ہوتا ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے،مالٹے کے استعمال سے بد ہضمی بھی دور ہوتی ہے
تربوز، سرد تر
جلدی ہضم ہوتا ہے ۔اس کے بیج معدے میں موجود فاضل معدوں کو خارج کرتے ہیںدماغی گرمی کو دور کرتا ہے، تربوز کھانے کے بعد پانی پینا مناسب نہیں،کھٹا اور گلا ہوا تربوز کھانے سے ہیضہ ہوسکتا ہے۔سرد مزاج والوں کے لیے تربوز کھانا نقصان دہ ہے، تربوز جب بھی کھائیں ٹھنڈا کھائیں اور خالی پیٹ کھائیں ،کھانا کھانے سے پہلے تربوز کھانا بہت فائدہ مند ہے
خربوزہ، گرم تر
گرمی سے بچاتا ہے اور دل و دماغ کو تازگی بخشتا ہے،تربوز کھانے سے پہلے کھانا مفید ہے اور خربوزہ کھانے کے بعد کھانا مفید ہے، خربوزہ کھانے کے بعد پانی یا دودھ پینے سے ہیضہ ہوجا نے کا اندیشہ ہے، زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے خربوزے کو کاٹے بغیر برف میں رکھ دیں اور مناسب وقت کے بعد کاٹ کر کھائیں ۔کٹا ہوا خربوزہ برف میں رکھ کر کھانا مناسب نہیں
ٹماٹر، سرد تر
خون صاف کرتا ہے،غذا کو ہضم کرتا ہے،امراض جگر اور معدہ کے لیے مفید ہے، ٹماٹر کا چھلکاسخت ہوتا ہے لہذا اس کا چھلکا استعمال کرنا مناسب نہیں، ٹماٹر صحت کو قائم رکھنے والی غذاؤں کاسرتاج ہے،جراثیم سے بچنے کی قو ت پیدا کرتا ہے،کمزوری کو دور کرتا ہے
کھیرا، سرد تر
خون کی گرمی،آنتوں کی سوجن کو دور کرتا ہے،پیاس بجھاتا ہے،پتھری اور پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے، سرد مزاج والوں کے لیے غیر مفید ہے، کھیرے کو نمک لگاکرکھانے کے بعد کھائیں تواندر کی گرمی کو دور کرتا اورمزاج میں نرمی پیدا کرتا ہے ،جگرکے لیے بہت مفید ہے،قبض کشاء ہے
انناس، سرد تر
دل کو طاقت دیتا ہے،موسم گرما میں پیاس کی شدت کو تسکین دیتا ہے،گرم مزاج والوں کے لیے بہت مفید ہے، موٹے حضرات کم استعما ل کریں کہ اس سے جسم جلد موٹا اور فربہ ہوتا ہے، جن کو یرقان کی شکایت وہ اس کا لگاتار استعمال کریں کہ اس کے لگاتار استعمال سے یرقان دور ہوجاتا ہے
خوبانی، سرد تر
قبض کشاء ہے،سوزش معدہ اور معدہ کی سوزش کے لیے مفید ہے، سرد مزاج والے کم استعما ل کریں، خوبانی کا خیساندہ صفراوی بخار،اور معدے کی سوزش میں مفید ہے
کیلا، سرد خشک
کیلے کا کودا ایک اونس نمک لگا کھانا پیچس کے لیے مفید ہے، کیلا معدے میں بھاری پن پیداکرتا ہے،کچا کیلا کھانا مناسب نہیں، کیلے کے استعمال میں اس کا جوس زیادہ مناسب ہے
امرود ،گرم تر

قبض کے لیے مفید ہے،شہد کے ساتھ ملا کر کھانے سے دل، دماغ اور معدے کو طاقت دیتا ہے، پھیکے اور سخت امرود کھانے سے قبض ہوتی ہے لہذا امرود نرم کرکہ کھانے چاہیے۔، امرود کھانے کے بعد قبض کشاء اور خالی پیٹ کھانے سے قابض یعنی قبض کرتا ہے
انگور، گرم تر
انگور کے استعمال سے بال اور آنکھیںچمک دار ہوتی ہیں جلد صحت مند اور نرم رہتی ہے، گرم مزاج والوں کے لیے زیادہ استعمال نقصان دہ ہے، انگور کو ٹھنڈا کر کے کھانا زیادہ مناسب ہے،کم کھائیں کہ زیادہ کھانے سے دست لگ جانے کااندیشہ ہے
کھجور، گرم تر
یہ بہت زیادہ طاقت والا پھل ہے ،دل اور دماغ کو طاقت دیتا ہے، کھجور کا زیاد ہ استعمال جسم میں گرمی بڑھا دیتا ہے لہذا اس کوکم استعمال کیا جائے، جنرل کمزوری کے لیے 10عدد بادام اور 10کھجوردھو کر کھانا بہت مفید ہے
ناشپاتی، سرد خسک
ناشپاتی دست اور پیچس کے لیے کسی تحفہ سے کم نہیں
بخار کی حالت میں نقصان دہ ہے۔سرد مزاج والے بوڑھوں ،اور بلغمی مزاج والے کے لیے مناسب نہیں
کوشش کر کے میٹھی ناشپاتی کھائیں کہ ترش ناشپاتی دیر ہضم اور قابض ہے۔
انار، سرد تر
میٹھا انار خون پیدا کرتا ہے اور جگر کی تقویت کے لیے مفید ہے قبض کشاء ہونے کے ساتھ ساتھ پیشاب بھی جاری کرتا ہے، جن کو دست لگے ہوں اُن کے لیے انار کھانا نقصان دہ ہے، کابلی انار سب سے اچھا ہے،جن کو خشک کھانسی ہو اُن کے لیے انار کھانا بہت اچھا ہے انار کھانے سے چہرے میں نکھاآتا ہے اور چہرہ دلکش اور کھِلا ہوا نظر آتا ہے
جامن، سرد خشک
قبض کے لیے مفید اور ہاضمہ درست رکھتی ہے، سخت جامن کا زیادہ استعمال پھپھڑوں کے لیے نقسان دہ ہے اور اس سے تپ دق ہو جاتا ہے، جامن جب بھی کھائیں پکی ہوئی کھائیں اور نمک لگا کر کھائیں اس سے اس کا نقصان کم ہوجاتا ہے
بیر، سرد خشک
گرم مزاج والوں کے لیے بہت مفید ہیں،پیاس بجھاتا ہے، جن کے معدے ،جگر اور مثانے میں گرمی ہو وہ بیر زیادہ استعمال کریں
املی، سرد خشک
قے اور متلی کو روکنے کے لیے اس کا استعمال مفید ہے، زیادہ کھانے سے دانت خراب ہونے کا اندیشہ ہے، املی پانی میں ڈال کرپانی پینے سے دل کی گرمی دور ہوتی ہے،بے چینی کو دور کرتی ہے،طبیعت کو فرحت بخش بناتی ہے
شہتوت، کچا گرم تر ،پکا ہو ،سرد تر
گرمی ،پیاس،پیشاب کی بندش اور لو لگنے سے بچاؤ رہتا ہے،پکا ہو توت خوش ذائقہ ،ٹھنڈا اور گرمی کو دور کرتا ہے، کچا توت کھانے سے نقصان کا اندیشہ ہے، پکے ہوئے توت ٹھنڈے کر کے کھانے سے دل کو تسکین ہوتی ہے،اور مزاج میں نرمی پیدا ہوتی ہے
فالسہ، سرد تر
پیاس اور گرمی کو دور کرتا ہے،قوتِ ہاضمہ کو تیزکرتا ہے،بلغم کو خارج کرتا ہے، سرد مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے، جن میں خون کی کمی ہو وہ فالسہ استعما ل کریں کیونکہ فالسہ نیا خون کافی مقدار میں پیدا کرتا ہے،گرمیوں میں اس کا شربت بہت مفید ہے
گنا، گرم تر
پیشاب کی بندش اور جلن میں مفید ہے،تیز مصالحہ جات اور تلی ہوئی چیزوں سے جو نقائص پیدا ہوتے ہیں گنے کے استعما ل سے وہ دور ہوجاتے ہیں ،گنے کے استعمال سے جسم کی تھکاوٹ دور ہوتی ہے اور جسم میں چستی آتی ہے، مشینوں سے نکالا ہو ا گنے کا رس دیر ہضم بھی ہوتا ہے اور نقصان دہ بھی کیونکہ اس میں صفائی نہیں ہوتی،گنے کے رس کی بجائے اس کی گنڈریاں کھانا زیادہ مفید ہے،اس سے رس بھی تازہ ملتا ہے اور دانت بھی مضبوط ہوتے ہیں
پپیتا، سرد تر
دل اور معدے کی سوزش ،جگر اور امراض دل کے لیے مفید ہے، سرد بلغمی مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے، جن کو دائمی قبض ہو وہ ہر روز استعمال کریں۔کم میٹھا ہونے کی وجہ سے شوگر والے بھی استعما ل کر سکتے ہیں
لیچی ،تر سرد

یرقان کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے،لیچی ہاضمہ کو تیز کرتی ہے،دماغی کمزوری اور دل کی دھڑکن میں بہت زیادہ مفید ہے، لیچی بلغم کو بڑھاتی ہے اس لیے دمہ کے مریض استعمال نہ کریں، اس کے کھانے کے تقریباً 2گھنٹے بعد پانی پینا چاہیے ،پہلے پانی پینا نقصان دہ ہوسکتا ہے،ہاتھ پاؤں کی جلن میں بھی بہت مفید ہے
(خشک میوہ جات) (Dry Fruit)
نام میوہ۔ تاثیر، فائدے، نقصان، رائے
انجیر، گرم تر
سفید انجیرحلق کی سوزش،سینے کا بوجھ اورپھپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے، بہت زیادہ استعمال کرنے سے نقصان کا اندیشہ ہے، جن کے سینے میں بلغم ہو وہ استعما ل کریں کیونکہ انجیر بلغم کو پتلا کر کہ خارج کرتا ہے،انجیر نہار منہ کھانے سے عجیب و غریب فائدے حاصل ہوتے ہیں
اخروٹ، گرم خشک
دماغی کمزوری کے لیے مفید ہے، گرم مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے، اخروٹ کو مناسب مقدار میں استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس کے زیادہ استعمال سے منہ میں پھنسیاں پیدا ہوجاتی ہیں
بادام، گرم تر
دماغ اور بصارت کی تقویت کے لیے اس کا استعمال بہت مفید ہے ،دل کی کمزوری کے لیے موسمِ گرما میں اس کا شربت بنا کر پینا بہت مناسب ہے، سات سے گیارہ عدد بادام سے زیادہ کھانا نقصان دہ ہے،کیونکہ یہ بہت گرم ہوتا ہے اور اس سے کو لیسٹرول بھی بڑھ جاتا ہے، بادام ذرہ دیر سے ہضم ہوتا ہے اس لیے اگر اس کا چھلکا اتار کر اور نمک لگا کر کھائیں تو جلد ہضم ہو تا ہے
پستہ، سرد خشک، جو لوگ اسکو گرم خشک کہتے ہیں سراسر غلط ہے
دل کو طاقت دیتا اور بدن کو موٹا کرتا ہے،دماغی کمزریوں کے لیے بہت مفید ہے، پستہ گرم ہوتا ہے اس لیے گرم مزاج والے لوگ زیادہ استعمال نہ کریں
کشمش، گرم تر
دل کی کمزوری میں مفید ہے،دماغ کے کل اعضاء کو تقویت دیتی ہے،قبض کشاء ہے،بلغم کو دور کرتی ہے، جن کے جگر اور معدے میں گرمی ہو وہ کم استعمال کریں، خشک کھانسی کا بہترین علاج ہے،رات سونے سے پہلے41دانے، کشمش 7عدد بادام بسم اللہ شریف اور درود پاک پڑھ کر کھا لیں ان شاء اللہ  شفاء ملے گی
مونگ پھلی، سرد خشک
چمبل اور جلد کے تمام امراض کے لیے مونگ پھلی کے تیل کی مالش بہت مفید ہے، مونگ پھلی کے زیادہ استعمال سے کھانسی لگ سکتی ہے، مونگ پھلی کم مقدار میں کھائیں اور کھاتے وقت اس کے دانے سے لال رنگ کا چھلکا اُتار لیں یہ دیر ہضم ہوتا ہے
چھوٹی الائچی، گرم خشک
دل کو تقویت دیتی ہے، مسوڑوں اور دانتوں کے لیے مفید ہے، جن کو کھانسی یا پھپھڑوں کا مرض ہو اُن کے لیے اس کا استعمال نقصان دہ ہے، جب بھی کھانا کھائیں تو بعد میں ایک سے دو دانے کھا لیں اس سے قے ،متلی،رطوبتِ معدہ اور دماغی تکلیف کو فائدہ پہنچتا ہے
ناریل، گرم تر
خون پیدا کرتا ہے،فالج کے مریض کے لیے مفید ہے، ناریل میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے اس لیے اس کا کم استعمال منا سب ہے، ناریل کا پانی پتھری کو آرام دیتا ہے،اور سخت ناریل کھانے کی بجائے کچی ناریل زیادہ مناسب ہے
چلغوزہ، گرم تر
جسمانی پٹھوں کو تقویت دیتا ہے،گردوں اور جگر کی بیماری میں مفید ہے،یہ دل کو طاقت دینے کے ساتھ ساتھ رگوں اور پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے، کچا چلغوزہ استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ یہ دیر ہضم ہوتا ہے اور اس سے بھوک بند ہوجاتی ہے،زیادہ کھانے سے بھی نقصان ہو سکتا ہے، بلڈ پریشر کے مریض استعمال کریں کہ یہ فالج کے اثر سے محفوط رکھتا ہے
ناریل، گرم تر
جسم کے تمام اعضاء کو تقویت دیتی ہے،جسم کو موٹا کرتی ہے، زیادہ استعمال نقصان دہ ہے،دیر ہضم ہے، جن کا معدے کمزور ہو وہ بہت کم استعمال کریں
تِل، گرم تر
تل چبانے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں،جسم صحت مند رہتا ہے اور چہرے پر چمک آتی ہے، گرم مزاج والے زیادہ استعمال نہ کریں، جن کو موسم سرمامیں زیادہ سردی لگتی ہواُن کے لیے تل کے لڈو بہت مفید ہیںیہ جسم میں طاقت پیدا کرتے ہیں اور اعصاب کو مضبوط بناتے ہیں
سونف، گرم خشک
کھانے کے بعد کھانے سے ہاضمہ درست کرتی ہے،اور گیس ختم کرتی ہے، گرم مزاج والے کم استعمال کریں، ہلکے گرم دودھ میں ایک دو چھوٹی الائچی اور ایک چمچ سونف ڈال کر مکس کر کے استعمال کریں بہت مفید رہے گا۔ان شاء اللہ
عناب، سرد تر
جگر ،معدے اور مثانے کی گرمی دور کرتے ہیں،اس کے استعمال سے چہرے پر نکھار آتا ہے، سرد مزاج والے کم استعمال کریں، اس کے استعمال کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ عناب کے15 دانے رات کو پانی میں بگھگو دیں اور اس کے ساتھ 5 دانے املی کے ڈال دیں صبح چینی یا شہد ڈال کر استعمال کریں  ان شاء اللہ بہت مفید رہے گا۔

زیرہ سفید، گرم خشک
معدے اور جگر کی آنتوں کو تقویت دیتا ہے،بلغم نکالنے میں مفید ہے،گردہ کی کمزوری میں مفید ہے،پیشاب کی رکاوٹ میں بہت فائدہ مند ہے، گرم مزاج والوں کے لیے زیادہ استعمال نقصان دہ ہے
کلونجی، گرم خشک
پیٹ درد اور پیٹ کے کیڑے مارنے کے لیے مفید ہے،کھانسی کے لیے بھی مفید ہے، شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے پتھری ،گردہ اور مثانہ کے لیے بہت مفید ہے،ریاحی امراض میں اچھا ہے
جو  ، سرد خشک
جو شریف کے استعمال سے پیاس اور گرمی کم ہوتی ہے،تپ دق،کھانسی اور سر درد میں بہت مفید ہے، موسم گرما میں جو شریف کی روٹی بہت عمدہ غذا ہے،جسم میں سردی پیدا کرتی ہے،گرمی کے موسم میں ستو  کا شربت پینا بہت مفید اور پیاس کو بجھاتا ہے
مکئی، سرد خشک
بھونی ہوئی مکئی طاقت دیتی ہے اور ذائقہ دار ہے، مکئی خشک ہے اس لیے جن میں خشکی ہو وہ کم استعمال کریں، مکئی ابال کر کھانا زیادہ مناسب ہے
(مختلف اشیاء) (Other eatables)
تاثیر، فائدے، نقصان، رائے
چینی، گرم تر
کھانے کے بعد تھوڑی سی کھانے سے کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے، زیادہ استعمال سے جگر خراب ہوتا ہے،اور بد ہضمی پیدا ہوتی ہے، شوگر کے مریض کے لیے چینی زہر قاتل ہے،لہذا شوگر کے مریض چینی استعمال نہ کریں
آٹا ، گندم کا، گرم خشک
جسم کو تقویت دیتاہے، موٹی اور کچی چپاتی کھانا نقصان د ہ ہے، سفید آٹے کی بجائے لال آٹا زیادہ اچھا اور جلد ہضم ہونے والا ہے ،یہ معدے کو تقویت بھی دیتا ہے،جبکہ سفید آٹا دیر ہضم ہوتا ہے
سوجی کا حلوہ، گرم تر
جسمانی طاقت میں مفید ہے
زیادہ کھانے سے پیٹ کی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اورجگر کو بھی نقصان پہنچتا ہے، خالی پیٹ کھانے سے آنکھوں کو تقویت ملتی ہے لیکن کم مقدار میں
چائے، گرم خشک
چائے پینے سے تھکان دور ہوتی ہے،چستی آتی ہے اور کام کرنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے، چائے میں کوئی غذائیت نہیں ہوتی،چائے کے ساتھ نشاستہ والی اشیاء کیک،بسکیٹ اورپیسڑی وغیرہ اور تلی ہوئی اشیاء کھانے سے معدہ کمزور ہوجاتا ہے،ہائی بلڈ پریشر والوں کے لیے چائے بہت نقصان دہ ہے، چائے کا زیادہ استعما ل اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا شراب کا۔چائے کے زیادہ استعما ل سے مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے۔
گھی اور تیل، گرم تر
بدن کو طاقت دیتا ہے،خشکی کو کم کرتا ہے، دیر ہضم ہوتا ہے،معدے اور جگر کے لیے نقصان دہ ہے، گرم مزاج والوں کو چاہیے وہ بہت کم استعمال کریں
شہد، گرم تر
شہد ایک بڑی مفید،لذیذ اور صاف خون پیدا کرنیوالی غذا ہے،اس سے دل ودماغ کوتقویت ملتی ہے،جسم کے زیریلے اثرات زائل ہوجاتے ہیںاور جسم صحت مند رہتا ہے، گرم مزاج والے کم استعمال کریں، شہد استعمال کرنیکا مناسب طریقہ یہ ہے کہ اس کو پانی میں ڈال کر استعمال کیا جائے۔زیادہ گرم ہونے کی وجہ سے اکیلا کھانا مناسب نہیں ،شہد کے استعما ل سے جسم کی بلغم خارج ہوجاتی ہے،شوگر کے مریض شہد استعما ل نہ کریں
دہی، تر گرم
چہرے کی رنگت میںنکھار آتا ہے،اور کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے، اگر ممکن ہو تو ہر کھانے کے تھوڑی سی دہی استعمال کریں ان شاء اللہ  معدے درست رہے گا۔

ساگودانہ، سرد خشک
کمزور مریضوں کے لیے مفید ہے،دودھ میں پکا کر چینی ملا کر کمزور مریضوں کے دینے سے فوراً جسم کو تقویت ملتی ہے اور بدن موٹا ہوتا ہے
پان، خشک گرم

جن کا بلڈپریشر لو رہتا ہو اُن کے لیے اس کا استعمال مفید ہے، زیادہ پان کھانے سے منہ کے کینسر ہونے کا اندیشہ ہے
اگر پان کھانا چائیں توخودبنا کر کھائیں تو مناسب ہے کیونکہ بازاری پان غیر مفید ہو تا ہے۔
انڈے، گرم تر
دل ودماغ کو تقویت دیتا اور جسم میں چونے کی کمی کو دور کرتا ہے،انڈے کی زردی خون پیدا کرتی ہے، گردے کی پتھری، بد ہضمی اور تیزابیت کی شکایت میں انڈا استعمال نہ کریں، انڈے کو جس قدر زیادہ ابالیں گے یہ اتنی ہی دیر سے ہضم ہوگا، لہذا انڈا اتنا ابالیں (پکائیں) کہ سفیدی جم جائے اور زردی نہ جمے
مرچ سرخ، گرم خشک
بچھو کے ڈنک پر اس کو پانی میں پیس کر لگا نے سے جلدی فائدہ ہوتا ہے، معدے میں جلن پیدا کرتی ہے اور معدے کے نظام کو خراب کرتی ہے، اگر ممکن ہو تو سالن میں لال مرچ بالکل نہ ڈالی جائے یہ بہت مناسب ہے،بلکہ ہری مرچ اور کالی مرچ سے کام چلا لیا جائے
گرم خشک : یعنی ایسی شے جس کی تاثیر گرم ہو اور اُس میں تیل یا چکنائی نہ ہو یا کم مقدار میں ہو (کلونجی،چھوٹی الائچی،پیاز)
گرم تر : یعنی ایسی شے جس کی تاثیر گرم ہو اور اُ س میں تیل یا چکنائی کی مناسب مقدار پائی جائے۔(پستہ،کشمش،چلغوزہ)
سرد خشک : ایسی شے جس کی تاثیر سرد ہو اور اُس میں تیل یا چکنائی نہ ہو یا کم مقدار میں ہو۔(جامن،بیر،جو)
سرد تر : ایسی شے جس کی تاثیر سرد ہو اور اس میں تیل یا چکنائی کی مناسب مقدار پائی جائے۔(ٹنڈا،مولی،خربوزہ)
پیپسی اور دوسرے کولڈ ڈرنکس (جن میں گیس ہوتی ہے )نہ پینا مناسب ہے خصوصاً خالی پیٹ کیونکہ ان میں تیزابیت ہوتی ہے خالی پیٹ پینے سے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
جن کو آم منع ہوں وہ آم کا ملک شیک بنا کر استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ اس میں دودھ زیادہ مقدار میں ہو
کولڈ ڈرنکس اور دوسرے مشروبات کی بجائے ، لیموں کا شربت،  بہت مناسب ہے یہ مزاج میں نرمی پیدا کرتا ہے اور چڑچڑ اپن دور کرتا ہے
بسکیٹ،کیک ،چاکلیٹ اور اسی طرح کی دوسری بیکری کی اشیاء نہ استعمال کرنا مناسب ہے کیونکہ یہ معدے اور آنتوں میں جا کر چمٹ جاتے ہیں،جس سے معدے کا نظام متاثر ہوتا ہے
عام آدمی کے لیے مٹھائی کھانا (زیادہ مقدار میں)مناسب نہیں،مٹھائی صرف اُس کے لیے مفید ہے جسکا  شوگر لیول لو ہو
جن کے چہرے کی رنگت  زرد ہو وہ دہی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں
بکری کا دودھ : بکری عموماً خاردار،کڑوی اور کسیلی جڑی بوٹیاں کھاتی ہے،پانی کم پیتی ہے اور خوب بھاگتی دوڑتی ہے اس لیے اسکا دودھ لطیف،جلدی ہضم ہونے والا،خون صاف کرنے والاہوتا ہے۔بکری کا دودھ تپ دق کے جراثیم سے پاک ہوتاہے جبکہ گائے کے دودھ میں تپ دق کے جراثیم شامل ہوتے ہیں
گائے کا دودھ : گائے کا دودھ خوش ذائقہ اور جلدی ہضم ہونے والا ہوتا ہے،دل و دماغ اور پورے جسم کو تقویت دیتا ہے
بھینس کا دودھ : بھینس کا دودھ گائے کے دودھ کی نسبت زیادہ میٹھا اور زیادہ طاقتور ہوتا ہے بلغمی مزاج والے بھینس کا دودھ استعمال نہ کریں،بھینس کا دودھ دیر ہضم ہوتا ہے اس لیے دودھ پیتے بچوں کو گائے کا دودھ مناسب ہے جن کے چہرے پر ہر وقت چکنائی رہتی ہو وہ تھورڑا سا بیسن لیکر اُس میںسرسوں کا تیل اور تھوڑی سی ہلدی ملا کر گاڑھا سا پیسٹ بنا لیں اور اسکو اپنے چہرے پر مل لیں ۔تقریباً 26 منٹ کے بعد چہرے پر ملا ہوا پیسٹ اندر جذب ہوجائے گا، لگارتار 5دن تک یہ عمل کرنے سے ان شاء اللہ عزوجل چہرے کی ساری چکنائی دور ہوجائے گی
جن کا معدہ کمزور ہو وہ میٹھی اشیاء کم استعما ل کریں کہ میٹھی اشیاء دیر سے ہضم ہوتی ہیں
چاول سرد خشک، اورلوبیا سرد خشک،  دال چنا سرد خشک، دال ماش سرد خشک، دوال مونگ سرد تر، دال مسور سرد خشک، کالے چنے گرم خشک، سفید چنے خشک سرد، ثابت مسور گرم خشک، لہذا جن کے معدے،جگر اور مثانہ میں گرمی ہو اورخشکی بھی ہو وہ یہ اشیاء کم سے کم استعمال کریں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

menses حیض کا خوف طبی مسائل

ہر ماہ بالغ عورتوں کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نل کے راستے گزر کر رحم مادر (بچہ دانی) میں پہنچ جاتا ہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر وہ عورت کنواری نہ ہو تو وہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں وہ رحم مادر میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے اضافی خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

کنواری ہونے کی صورت میں ہر بار اور شادی شدہ ہونے کی صورت مین بھی اکثر اوقات انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچہ دانی سے گزر رہا ہوتا ہے ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں یہ عمل حیض یا ماہواری کہلاتا ہے۔حیض اس بات کی علامت ہے کہ لڑکی کا بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔

حیض عموماً 9 سے 16 سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے حیض کا آغاز ہر لڑکی کے اپنے جسمانی نظام، صحت، غذا اور ماحول کے مطابق ہوتا ہے۔ دو حیضوں کی درمیان پاکی کی حالت کو طہر کہتے ہیں۔ حالت طہر کی مدت کم از کم 15 دن ہوتی ہے۔

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے چند دن پہلے یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں

 سر درد
 مروڑ
 پھنسیاں یا دانے
 چھاتیوں میں دکھن
 تھکن کا احساس
 کسی چیز کی شدید خواہش
 مزاج میں تبدیلی
 وزن میں اضافہ

بعض لڑکیوں کو یہ علامات کم اور بعض کو زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ علامات بہت زیادہ شدت سے ظاہر ہوں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

حیض کے دنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ بعض خواتین کے جسم میں

Prostaglandin

نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے، جس کی وجہ سے رحم مادر کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کو تپش دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اس کیفیت میں گرم پانی سے نہانا بھی مفید ہے۔

حیض سے پہلے کی علامات سے نمٹنے کے لئے علامات کے مطابق درج ذیل احتیاطی تدابیر مفید ہیں

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھانا تین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جانے کا احساس نہ ہو۔
 نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیں تاکہ پیٹ نہ پھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
 مرکب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلا: پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کریں۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔
 ورزش کو اپنا معمول بنائیے
 ہفتے کے اکثر دنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دور ہوجاتا ہے۔
 چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے۔

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اس طرح آپ اپنی ڈاکٹر سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تاکہ وہ ان علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

حیض (menses) – فقہی احکام

حیض، ایام، ڈیٹ، ماہواری، طمث، مینزز

حیض فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو بالغہ اور صحت مند عورت کو ہر مہینہ آتا ہے۔

حیض کی کم از کم مدت تین دن اور تین راتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن اور دس راتیں ہیں۔

ایام حیض کے دوران حائضہ پر نمازیں معاف ہوتی ہیں البتہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب ہے۔ حیض کے دوران مباشرت بھی ممنوع ہے تاہم میاں بیوی کا ایک بستر میں‌ سونا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔

ایام حیض میں عورت کے ہاتھ، پاؤں، منہ اور پہنے ہوئے کپڑے پاک ہوتے ہیں، بشرطیکہ خشک ہوں۔ البتہ جس جگہ، بدن یا کپڑے پر خون لگ جائے وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے۔ حائضہ عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کا، اس کی اولاد کا، اس کے محرموں کا اٹھنا بیٹھنا منع نہیں یہ یہودیوں اور ہندوؤں میں دستور ہے کہ حیض والی عورت کو اچھوت بنا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ نہ وہ کسی برتن کو ہاتھ لگائے نہ وہ کسی کپڑے کو چھوئے۔ شریعت اسلامیہ میں ایسا نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام دیا ہے۔

حضرت فاطمہ بنت منذر رضی اﷲ عنہا سے حدیث مبارکہ مروی ہے

عَنْ أَسْمَآءَ بِنْتِ اَبِي بَکْرٍ إنَّهَا قَالَتْ : سَأَلَتْ رَّسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اَرَاَيْتَ إِحْدَانَا إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهَا الدَّمُ مِنَ الْحَيْضَةِ کَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ : إِذَا أَصَابَ إِحْدَاکُنَّ الدَّمُ مِنَ الْحَيْضِ فَلْتَقْرِصْه ثُمَّ لِتَنْضَحْهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ لِتُصَلِّ

(ابوداؤد، 1 : 150)
ترجمہ
حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ ایک عورت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض گذار ہوئیں : یا رسول اﷲ! جب ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرے؟ فرمایا : جب تم میں سے کسی کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو اسے کھرچ دے پھر اسے پانی سے دھو دے اور پھر نماز پڑھ لے۔

امام ابن عابدین شامی بیان کرتے ہیں: حیض والی عورت کا کھانا پکانا، اس کے چھوئے ہوئے آٹے اور پانی وغیرہ کو استعمال کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اس کے بستر کو علیحدہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ یہودیوں کے فعل کے مشابہ ہے، حیض والی عورت کو علیحدہ کر دینا کہ جہاں وہ ہو وہاں کوئی نہ جائے، ایسا کرنا درست نہیں

(رد المحتار علی در المختار، 1 : 194)

حیض کی حالت میں قرآن مجید کی تعلیم دینے والی معلمات کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائیں اور کلموں کے درمیان وقفہ کریں۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔

عورت حالت حیض میں مہندی لگا سکتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے : حضرت معاذہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے دریافت کیا : کیا حائضہ مہندی لگا سکتی ہے؟ انہوں نے فرمایا : ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ اقدس میں مہندی لگاتیں تھیں، آپ ہمیں اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔ ابن ماجہ، 1 : 357

جنسی اعضاء کا بنیادی تعارف (Penis, Testicles, Urethra, Clitoris, Vagina, Uterus, Ovaries)

مردانہ جنسی اعضاء
ذکر / عضو تناسل (Penis)
یہ ایک ایسا مردانہ جنسی عضو ہے، جو انسان کی افزائش نسل میں سب سے زیادہ اہم مانا جاتا ہے، اسی لئے اسے عضو تناسل بھی کہا جاتا ہے۔ قدیم ہندو تہذیب میں اسے دیوتا کی حیثت حاصل تھی۔ یہ ایک لٹکتے ہوئے گوشت کا نالی نما لوتھڑا ہوتا ہے، جو حالتِ انتشار میں سلاخ کی صورت میں اکڑ کر اپنے اصل سائز سے کافی بڑا ہو جاتا ہے۔ تناؤ کی صورت میں اس کا سائز 3 سے 7 انچ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس کا کچھ حصہ جڑ کی طرح بدن کے اندر ہوتا ہے۔ عضو تناسل کے علاوہ اسے ذَکر اور قضیب کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
حشفہ
ذکر کا ٹوپی نما سرا، جو ختنہ کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، حشفہ کہلاتا ہے۔ حشفہ کی مقدار دخول کی صورت میں غسل واجب ہو جاتا ہے۔
خصیے (Testicles)
یہ دو گولی نما چھوٹے غدود ہوتے ہیں، جو ذَکر کے نیچے لٹکتے رہتے ہیں۔ سردوں میں کافی سکڑ جاتے ہیں جبکہ گرمیوں میں ڈھیلے ہو کر قدرے لٹک جاتے ہیں۔ یہ غدود روزانہ منی کے لاکھوں جرثومے بناتے ہیں۔ ہر خصیہ فی سیکنڈ ایک ہزار جرثومے بناتا ہے، یوں روزانہ 172 ملین جرثومے پیدا ہوتے ہیں۔
پیشاب کی نالی (Urethra)
یہ نالی مثانے سے عضو تناسل تک پہنچتی ہے۔ یہ نالی پیشاب کے علاوہ (بچے پیدا کرنے والے جرثوموں کی حامل) منی کی بھی گزرگاہ ہوتی ہے۔
جرثوموں کی نالیاں (Vas Deferens)
یہ نالیاں منی کے جرثوموں کو انزال سے پہلے پیشاب کی نالی تک پہنچاتی ہیں۔

آرائش حسن کیلئے سادہ نسخے

 تازہ نیم گرم دودھ سے ہاتھ منہ دھونے سے چہرے کی رنگت نکھر آتی ہے۔ اس مقصد کیلئے آپ ایک پلیٹ میں دودھ ڈال کر روئی یا اسفنج کی مدد سے دودھ کو چہرے پرملیں۔ پندرہ منٹ بعد تازہ ٹھنڈے پانی سے چہرے کو دھو ڈالیں۔ دودھ چہرے کیلئے بہترین ٹانک ہے۔
اگر چہرے کی جلد خشک ہو تو بالائی کا استعمال کریں۔ ٹھنڈی بالائی کا مساج چہرے کو داغ دھبوں سے پاک کرتا ہے۔
گلیسرین اور لیموں کا رس ہم وزن ملا کر لگانے سے چہرے کی جلد کی قدرتی چمک اور خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔
جلد کو ملائم اور صاف ستھرا کرنے کیلئے ابلتے ہوئے پانی میں بیسن ملا کر اسے ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر اس سے ہاتھ منہ اور پاﺅں صاف کریں۔ اس سے جلد ملائم اور صاف ہو جائے گی۔
-سنگترے کے چھلکوں کو سکھا کر باریک پیس لیں اور سفوف کو پانی میں حل کر کے چہرے پر ملیں اس سفو ف سے چہرے کے داغ دھبے اور پھنسیاں دور ہو جائیں گی۔
مہاسوں کو دور کرنے کیلئے مسور کی دال کا ابٹن گائے کے دودھ میں ملا کر دن میں دو بار لگانا بہت مفید ہے۔ اس سے نہ صرف مہاسے دور ہوتے ہیں بلکہ چہرے کی رونق بھی بڑھتی ہے۔
-روغن زیتون اور روغن کدو ہم وزن ملا کر لگانے سے چہرے پر دانوں اور مساموں کی وجہ سے پڑنے والے گڑھے ٹھیک ہو جاتے ہیں بلکہ یہ روغن چہرے پر چیچک کے داغوں کو بھی دور کرتا ہے۔ اس کو مسلسل چھ ماہ استعمال کرنے سے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
-ایک انڈہ لے کر پھینٹیں اور چہرے اور گردن پر اس کا ماسک لگائیں۔ بیس منٹ تک بالکل آرام سے لیٹ جائیں بعد میں تازہ پانی سے چہر ہ دھو ڈالیں۔ اس ماسک سے چہرے کی تازگی عود آئے گی کیونکہ انڈے کی سفیدی بہترین کلینر ہے۔
-کھیرے کا رس جلد کیلئے بہترین چیز ہے۔ کھیرے کے رس میں تھوڑا سا دودھ ملا کر اس ٹانک کو چہرے پر لگائیں تو جلد ملائم اور صاف ہو جاتی ہے۔ کھیرے کی قاشوں سے چہرہ صاف اور ہمیشہ تروتازہ رہتا ہے۔ اس کا ٹانک چہرے کو دھوپ کی تمازت سے محفوظ رکھتا ہے۔
-آلو چہرے کے داغ دھبوں کو دور کرنے کیلئے بھی بہترین چیز ہے۔ آلو کے قتلوں سے چہرے کوصاف کرنے سے چہرے کی جھریاں دور ہوتی ہیں۔
-گوبھی میں ایسے وٹامنز موجود ہیں جو چہرے کی جلد کے لئے ٹانک کا کام دیتے ہیں۔ گوبھی کو تھوڑے سے پانی میں ابالیں پھر اس پانی کو ٹھنڈا کر کے ایک شیشی میں محفوظ کر لیں اس ٹانک کو چہرے کی جلد کیلئے استعمال کریں اس کے استعمال سے چھائیاں اور جھریاں ختم ہو جاتی ہیں۔
-دہی بھی ایک قدرتی کلینر ہے ‘ روغنی اور کٹی پھٹی جلد کیلئے اس کا لیپ بہت مفید ہے۔
-سنگترے کے چھلکوں کا سفوف دودھ میں شامل کر کے لگانے سے جلد میں نکھار آجاتا ہے۔
-اگر چہرے کے مسامات کھل گئے ہوں تو ٹماٹر کا گودا دہی میں ملالیں اور چہرے پر لیپ کریں۔ سوکھنے پر چہرہ صاف کر لیں۔ یہ لئی مسامات بند کرنے کی بہترین چیز ہے۔
-کھیرے کے رس میں نصف چمچہ گلیسرین اور اتنا ہی عرق گلاب ملا کر مرکب تیار کر لیں۔ روئی کے ساتھ اس آمیزے کو چہرے پر لگائیں۔ اس کے استعمال سے دھوپ کے داغ دھبوں سے نجات ملتی ہے اور سانولی رنگت نکھر آتی ہے۔
-مچھلی کا تیل چہرے کی جھریوں اور داغ دھبوں کو دور کرتا ہے۔ اس دھوپ سے سانولاہٹ بھی دور ہوتی ہے۔
ملتانی مٹی کا باریک سفوف دودھ میں ملا کر چہرے اور گردن پر نصف گھنٹے تک لگانے سے چہرے کی جلد کو تقویت و توانائی ملتی ہے۔
جھائیوں کے خاتمے کیلئے ایک بہترین گھریلو نسخہ‘ بادام اور خشخاش کو ہم وزن لے کر ذرا سے پانی میں اتنی دیر بھگو رکھیں کہ وہ آسانی سے پیسا جا سکے۔ رات کو اس کا لیپ پورے چہرے پر لگائیں‘ صبح منہ دھو ڈالیں۔
خشک اور کھردری جلد کیلئے سنگترے کا گودا الگ کر کے چھلکے کو سکھا لیں۔ چھلکا خشک ہو جائے تو اسے باریک پیس کر سفوف بنا لیں۔ اس سفوف کے ہم وزن بیسن بھی ملا لیں اور تھوڑی سی ہلدی بھی ملا لیں۔ اس میں چنبیلی کا تیل ڈال کر ابٹن بنا لیںاور رات کو سونے سے پہلے چہرے پر ملیں۔ پندرہ منٹ بعد چہرہ نیم گرم پانی سے دھو ڈالیں بعد میں کوئی اچھا سا لوشن لگا لیں۔
جلد کو تروتازہ رکھنے کیلئے گھر میں ماسک زیادہ اچھا رہتا ہے۔ کھیرے کا ماسک ہر قسم کی جلد کیلئے اچھا ہے۔ ایک چمچ دہی میں چھلکے سمیت کھیرا کدو کش کر کے ڈالیں۔ اس میں ایک چمچ آٹا اور لیموں کے رس کے چند قطرے ملائیں۔رات کو سوتے وقت اس ماسک کو لگائیں ‘ بیس منٹ لگا رہنے دیں بعد میں سلاد کے پتوں کو ہلکے نیم گرم پانی میں ڈال دیں‘ نرم ہونے پر منہ پر رکھ لیں۔ تقریباً آٹھ منٹ بعد اتار دیں۔
خشک جلد اور خشکی کی وجہ سے سوزش ہو جائے تو درج ذیل نسخہ بہت مفید رہتا ہے۔عرق گلاب چار اونس‘ مچھلی کا تیل ایک اونس‘ روغن بادام ایک اونس۔ ان تینوں اشیاءکو اچھی طرح یکجان کریں۔ پھر اسے جلد پر لگائیں ۔ اگر آپ کی جلد خشک ہے اور جلد پر سوزش محسوس ہوتی ہے تو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ یہ مرہم جلد کو نرم و ملائم کرتا ہے اور رنگ بھی نکھر آتا ہے۔
درج ذیل نسخہ بھی بیحد مفید ہے۔ روز میری ۲۱ اونس‘ لیموں کے چھلکے ایک اونس‘ پودینہ ایک اونس‘ عرق گلاب ‘بام ایک اونس ان تمام اشیاءکو ملا کر شیشی میں بند کر دیں۔ چار ہفتے کے بعد محلول کو چھان لیں۔ غسل کے بعد یہ لوشن ہتھیلی پر ڈال کر چہرے ہاتھوں‘ بازوﺅں اور تمام بدن پر مل لیں اس نسخہ سے جسم نرم و ملائم ہو جاتا ہے۔
چہرے کی رنگت کے نکھار کیلئے کلونجی کو باریک پیس کر گھی میں مرہم بنا کر چہرے پر لگانے سے چہر ہ نکھر آتا ہے۔
کیل اور مہاسوں کیلئے پسی ہوئی کلونجی کو سرکہ میں ملا کر لیپ تیار کریں اور سونے سے قبل منہ پر لیپ کر لیں صبح اٹھ کر اچھے صابن سے منہ دھو ڈالیں۔ چند دن کے استعمال سے کیل مہاسے ختم ہو جائیں گے اور جلد میں نکھار آجائے گا۔
چھائیوں کے لئے ایک بہترین گھریلو نسخہ یہ ہے کہ خشخاش اور بادام ہم وزن لے کر تھوڑے سے پانی میں پندرہ بیس منٹ تک بھیگا رہنے دیں۔ پھر انہیں اتنا پیس لیں کہ لئی کی طرح ہو جائے اس مرہم کا لیپ رات کو چہرے پر لگائیں اور صبح دھو ڈالیں۔
چہرے کے علاوہ ہاتھوں کی صفائی بھی بے حد ضروری ہے۔ ہاتھوں کو خوشنما بنانے کیلئے ایک بہترین نسخہ نیچے دیا جا رہا ہے جو ہاتھوں کو نہ صرف ملائم بنا دے گا بلکہ ہاتھوں کی رنگت کو بھی نکھا ر دے گا۔
جئی کا آٹا چھ اونس‘ گرم پانی ایک لیٹر‘ لیموں کا رس ایک بڑا چمچ‘ روغن زیتون ایک چھوٹا چمچ‘ عرق گلاب ایک چھوٹا چمچ‘ گلیسرین ایک چھوٹا چمچ‘ ایمونیم ایک چھوٹا چمچ ۔ جئی کے آٹے کو گرم پانی میں ڈال کر رات بھر بھیگا رہنے دیں اگلی صبح اسے چھان لیں اب اس میں باقی اجزاءبھی شامل کر لیں اس محلول کو دن میں تین بار ہاتھوں پر ملیں۔ یہ ہاتھوں کی رنگت کو خوبصورت بنا دے گا