Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

آگ سے جلنے کا روحانی علاج

آگ سے جلنے کا روحانی علاج

حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میرے ہاتھ پر ہنڈیا گر گئی جس سے میرا ہاتھ جل گیا۔ میری والدہ مجھے لے کر بارگاہ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو گئی۔ حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میرے ہاتھ پر تھوکتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے۔
اَذھِب البَابَس رَبَ النَاسَ وَاشفَ اَنتَ الشَافِی لاَ شَفَاءَ اِلاَ شِفَائُکَ شِفَاءً لاَ یُغَادِرُ سَقمًا ۔
حضرت محمد بن حاطب کی والدہ کہتی ہیں کہ میں ابھی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس سے اٹھی نہیں تھی کہ ہاتھ درست ہو گیا۔
خصائص کبرٰی جلد ثانی

پیٹ کی جلن کا علاج

پیٹ کی جلن کا علاج

جو کا دلیہ پانی میں ابال کر اس میں تھوڑا سا دودھ ڈال کر اور تھوڑا سا شہد ملا کر نہار منہ کھائیں۔ گرم کھانے کم سے کم کھائیں۔ اسی طرح گرم مصالحے اور مرچیں بھی جتنی کھاتے ہیں اس کو آدھا کر دیں۔ دالیں و سبزیاں زیادہ کھائیں۔

 شہد کا ایک چمچہ مٹکے کے پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پئیں اور ایک گلاس شام۔

  پانچ عدد کھجور رات کو پانی میں بگھو دیں صبح انہیں مل کر اس میں ایک چمچہ شہد ملائیں اسے سات دن تک کھائیں بعد نماز فجر گھاس پر ننگے پاؤں چلیں

دماغی افسردگی اور ذہنی دباؤ

دماغی افسردگی اور ذہنی دباؤ
دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا جو افسردگی کا شکار نہ ہوتا ہو ہر شخص کبھی نہ کبھی غم مایوسی یا تھکاوٹ کے باعث افسردگی کی کیفیت ضرور محسوس کرتا ہے۔ عموماً افسردگی کے لمحے مختصر ہوتے ہیں لیکن بسا اوقات یہ کیفیت طویل بھی ہو جاتی ہے ماہرین کے نزدیک افسردگی کیفیت کا زیادہ عرصہ تک رہنا انسان کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔کئی ڈاکٹر اور نفسیات دان ڈپریشن یا افسردگی کے مریضوں کو محض یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ یہ سب ایک واہمہ ہے یا ان کے اپنے ذہن کی پیداوار ہے لیکن مریض کی اس سے تشفی نہیں ہوتی بلکہ اکثر اوقات ڈاکٹر کی طرف سے اس قسم کی رائے انہیں مذید الجھنوں اور پریشانیوں کا شکار بنا دیتی ہیں۔لیکن افسردگی کے بارے میں جدید ترین تحقیق کے مطابق یہ کیفیت ہماری محض ذہنی یا جذباتی بگاڑ کے نتیجے میں نہیں ہوتی بلکہ اس کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ جس میں جسمانی خرابیاں بھی شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق گلے اور پیٹ کی خرابیاں فلو اور بے خوابی کی کیفیت اور ذہنی صدمات عموماً افسردگی کا سبب بنتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ذہنی دباؤ افسردگی کا ایک اہم اور بنیادی سبب ہے۔ ماہرین کے مطابق ازدواجی زندگی میں الجھنیں، غیر صحت بخش رہائش، کام کاج ایسا جو ذہنی اور جذباتی سطح پر انسان کے ہم آہنگ نہ ہو، نا پسندیدہ ماحول اور ناپسندیدہ اشخاص کے ساتھ کام کرنے سے ذہنی اور اعصابی دباؤ پیدا ہوتا ہے۔لیکن بعض جسمانی اور حیاتیاتی خرابیاں بھی اسی کیفیت کا باعث بنتی ہیں نیز انسانی دماغ میں کیمیائی عدم توازن بھی جذباتی اور ذہنی افسردگی پیدا کرتا ہے۔اس کے علاوہ دواؤں کا مسلسل استعمال اور ضرورت سے زیادہ محنت بھی توانائی میں کمی کا باعث بنتی ہے اور اس طرح بے شمار مرد افسردگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عورتوں میں حمل کے ایام میں افسردگی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ذیابیطس اور خوراک کی بعض قسموں سے الرجک افراد بھی افسردگی یا ڈیپریشن کا شکار رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور خصوصاً دماغی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن کو ختم کرنے کیلئے ایسے اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ جس سے آدمی کی ذہنی اور جذباتی کیفیات خوشگوار رہ سکتی ہیں۔ ایک ماہرین کی رائے ہے کہ بہترین خوراک کے استعمال سے ڈیپریشن کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

معیادی بخار کا علاج

معیادی بخار کا علاج
معیادی بخار یا ٹائیفائیڈ انسان کی زندگی کیلئے، صحت و تندرستی کیلئے کتنی خطرناک چیز ہے۔ اس کے اثرات جسم انسانی میں بیس سے چالیس سال تک باقی رہتے ہیں لیکن یہ بات تجربے میں آتی ہے کہ ایلوپیتھی علاج کے بعد جس طرح یرقان کا حملہ بار بار ہوتا ہے اسی طرح ٹائیفائیڈ کا حملہ بھی بار بار ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر مندرجہ ذیل نسخہ کا استعمال مریض ٹائیفائیڈ کو مستقل کرا دیا جائے تو یقینی فوائد ظاہر ہوتے ہیں۔
نسخہ :اجوائن دیسی 15 گرام،کلونجی 3 گرام
رات کو ایک کپ تیز گرم پانی میں بگھو دیں۔ صبح سردائی کی طرح گھوٹ کر مریض کو پلا دیں۔ واضح رہے کہ اگر موسم سرما ہو تو یہ پانی نیم گرم کرلیں۔ اور اگر موسم گرما ہو تو ویسے ہی پلا دیں۔ اس طرح کچھ دن استعمال کرنے سے مریض تندرست ہو جائے گا۔

نمک سے زہر کا علاج

نمک سے زہر کا علاج
تاجدار مدینہ نے نمک کو بطور دفع زہر استعمال فرمایا۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ حضور اکرم کے بحالت سجدہ دست مبارک پر بچھو نے ڈنک مارا۔ آپ نے بچھو کو جوتے سے دبا دیا اور فارغ ہو کر فرمایا۔ “اس بچھو پر اللہ عزوجل کی پھٹکار ہو۔ یہ نمازی، غیر نمازی یا فرمایا یہ نبی اور غیر نبی کسی کو بھی نہیں چھوڑتا۔
اس کے بعد انگلی کو پانی میں ڈبو دیا اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے تعوذ تین پڑھتے جاتے تھے۔ گویا تاجدار انبیاء نے دوا بھی کی اور دعا سے بھی کام لیا۔
یوں بھی بچھو کے زہر میں تیز قسم کا ایسڈ مادہ ہوتا ہے جس کی تعدیل کے لئے نمکین مادہ ہی مناسب تھا۔ چنانچہ تاجدار مدینہ کو اللہ عزوجل نے فوری آرام کے لئے اسی سہل چیز کا اہتمام فرمایا جو ہر گھر میں دستیاب ہو سکتی ہے۔

نمک اور علاج

نمک اور علاج

کسی صورت میں نمک کی زائد اور بے ضرورت مقدار کا استعمال مناسب نہیں لیکن اعتدال کے ساتھ استعمال تو ایک ٹانک کا کام کرتا ہے۔

 بعض امراض میں مثلاً تشنج، آنتوں میں خرابی کے دست، بخاروں میں، بد ہضمی میں نمک کا استعمال بے حد مفید پایا گیا ہے۔

 اچانک بد ہضمی کے حملے میں (جن میں سانس لینا بھی مشکل ہوتا ہے) نمک کی ایک چٹکی زبان پر گھولنے سے آرام ملتا ہے۔

  انڈین میڈیکل ریکارڈ میں ایک مضمون نگار نے ٹائیفائیڈ کے بخار میں نمک کے خشک یا گرم یا معمولی محلول کی شکل میں استعمال کے فوائد میں لکھا ہے کہ نمک نے میری زندگی بخشی۔ (نومبر 1975ء)

 نمک کا محلول سیلان v 1 یا حقنہ کے ذریعے صدمہ میں آپریشن کے بعد یا رحمی خون یا ہیضہ میں بے حد مفید ہے۔ (رنڈ کرنی)

 یہ بات مانی ہوئی ہے کہ نمکین پانی ناک میں لینے سے انفلوائینزا میں کافی فائدہ ہوتا ہے۔

 متورم اور درد ناک جوڑوں میں خنازیری غدودوں کے اورام میں نمک سے سینکنے سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔

 فرانس میں آب سمندر یا گہرے سمندر کا پانی بچوں کی طاقت بڑھانے کے لئے پلایا جاتا ہے اور یہی فائدہ نمکین محلول سے حاصل ہو سکتا ہے۔ خون کے سفید دانے W. B. C خون میں بڑھتے ہیں جس سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔

 ڈاکٹر لی من گبنس نے ملیریا کی بخاروں میں بھونے ہوئے نمک کے سفوف کے ایک بڑے چمچہ کو ایک گلاس پانی میں سویرے استعمال سے 18 سال تجربہ کرکے بخار کی باریوں کو روکنے میں مؤثر بتلایا ہے۔ ہنگری میں سینکڑوں مریض متذکرہ اصول پر صحت یاب ہو گئے۔ (مازخوداز پریکٹیکل میڈیسن)

 1  کی نسبت سے نمکین پانی یا سمندری پانی سے غسل کرنے پر بہت سی جلدی بیماریوں، جوڑوں کے درد، عضلاتی درد اور موچ میں فوری آرام ملتا ہے۔ (حوالہ مذکورہ)

نمک اور درازی عمر

نمک اور درازی عمر
سوامی دیوانند نے ریکارڈ کے ذریعہ بتایا ہے۔ وہ آٹھ ممالک کے باشندوں کے نمک کے استعمال میں اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ برطانیہ اور امریکہ میں ہر سال نمک کا قومی خرچ فی کس 48 تا 72 پونڈ ہے جبکہ ان کی عمروں کا اوسط خرچ فی کس 12 پونڈ ہے جبکہ دوسرے ممالک میں اوسط 4 گنا ہے۔ اس لئے سوامی جی نے شوق دلایا ہے کہ نمک مناسب مقدار میں استعمال کیا کریں۔ ان ہی تجربات کی روشنی میں ڈاکٹر موصوف نے نمک کے استعمال کو صحت و تندرستی اور درازی عمر کا سبب قرار دیا ہے۔

نمک کے طبی فوائد

نمک کے طبی فوائد
نمک اندرونی طور پر باریک باریک کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے۔ سلور نائٹریٹ زہر کا تریاق ہے۔ اس کو غیر محلول کلوارئیڈ میں تبدیل کر دیتا ہے۔ غالباً اسی لئے تاجدار مدینہ نے بچھو کاٹنے پر نمک کا محلول لگایا ہے۔ اندرون جریان خون اور نفث الدام (خون تھوکنے) کو بند کرتا ہے۔

  نمک بدن کے ہیموگلوبن کو محلول حالت میں رکھتا ہے اور ہم مسلسل اس کو پسینہ، پیشاب اور آنسوؤں وغیرہ سے خارج کرتے رہتے ہیں۔ اس لئے نمک کی ضرورت یا کمی نہ صرف امراض کا باعث ہو گی بلکہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

 معدی لعابات اور ہضمی غدودود میں ترشحات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے بھوک کم لگتی ہے۔

 ہضم کی قوت بڑھ جاتی ہے۔ خصوصاً ترکاریوں کے ہضم میں۔

 پیاس بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے پتلی غذاؤں کے جذب ہونے میں مدد ملتی ہے۔

 نمک محلول میں خون کے البومن اور گلو بیونس کو حل کرتا ہے۔

 گوشت کو نمک لگا کر کباب کی شکل میں محفوظ اور مذیدار بنایا جا سکتا ہے۔

 اعتدال کی صورت میں یہ ایک ٹناک ہے۔ معمول صورتوں میں غذا کا اہم جز ہے اور ذائقہ اور مصالحہ کے بطور استعمال ہوتا ہے۔

 

Read More

ملح ۔ نمک

ملح ۔ نمک
سورہ فرقان 53 اور سورہ فاطر 35۔ 3 میں نمک کا ذکر موجود ہے۔ کھانے کو ذائقہ دار بنانے کے لئے نمک ضروری ہے۔ اوسط درجہ قوی آدمی کے لئے دن رات 2۔ 3 گرام نمک کی مقدار ضروری ہے۔احادیث میں اس کا ذکر
تاجدار مدینہ نے فرمایا۔ “تمہارے سالن کا سردار نمک ہے۔“ یہ حدیث ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت انس کی مرفوع حدیث ذکر کی ہے۔ حضرت علی المرتضٰی کرم اللہ وجہہ الکریم راوی ہیں کہ حضور اکرم نے فرمایا۔ “کھانا نمک سے شروع اور نمک پر ہی ختم کرو کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفاء ہے۔ جن میں جذام، برص درد حلق، درد دنداں اور درد شکم شامل ہیں۔“ (نزہتہ المجالس۔ جلد اول)
امام صادق نے فرمایا۔ “جو شخص اپنے لقمہ پر نمک چھڑکے تو چہرے سے سفید و سیاہ پھنسیاں مٹ جائیں گی۔“
امام رضا نے اپنے اصحاب سے پوچھا۔ کونسا سالن ضروری ہے ؟ کسی نے کہا، گوشت۔ کسی نے کہا، گھی۔ فرمایا، نہیں وہ “نمک“ ہے۔ فرمایا، ایک تفریح میں ہم نمک لینا بھول گئے، باوجود سب کچھ ہونے کے ہر چیز بے مزہ تھی۔
مسند فردوس میں لکھا ہے کہ تاجدار انبیاء نے حضرت عائشہ سے فرمایا۔ “جو شخص کھانے سے پہلے اور بعد میں نمک چکھے، وہ تین سو تیس قسم کی بلاؤں سے بچ جائے گا۔ سب سے کمتر “جذام“ ہے۔

نماز کی شرطوں کی تفصیل اور احکام

نماز کی شرطوں کی تفصیل اور احکام

اب نماز کی چھ شرطوں کی تفصیل اور اس کے تعلق سے شرعی احکام پیش خدمت ہیں۔

نماز کی پہلی شرط طہارت

 نمازی کا بدن حدثِ اکبر سے پاک ہو یعنی جنابت ، حیض وغیرہ سے پاک ہونے کے لئے غسل واجب نہ ہو ۔

  نمازی کا بدن حدث اصغر سے پاک ہو یعنی بے وضو نہ ہو۔

 نمازی کا بدن نجاست غلیظہ و خفیفہ بقدرِ مانع سے پاک ہو یعنی نجاست غلیظہ درہم کی مقدار سے زیادہ لگی ہوئی نہ ہو اور نجاست خفیفہ کپڑا یا بدن کے جس حصہ پر لگی ہو اس حصہ یا عضو کی چوتھائی سے زیادہ لگی ہوئی نہ ہو ۔

 نمازی کے کپڑے نجاست غلیظہ و خفیفہ بقدرِ مانع سے پاک ہوں۔

 جس جگہ پر نماز پڑھنا ہو وہ جگہ پاک ہو۔

طہارت کے تعلق سے کچھ اہم مسائل

مسئلہ: جس جگہ نماز پڑھنا ہو اس کے پاک ہونے سے مراد قدم کی جگہ اور موضع سجود کی جگہ کا پاک ہونا ہے یعنی سجدہ کرتے وقت بدن کے جو اعضاء زمین سے لگتے ہیں ان اعضاء کے زمین سے لگنے کی جگہ کا پاک ہونا ہے ۔ درمختار

مسئلہ: نماز پڑھنے والے کے ایک پاؤں کے نیچے درہم کی مقدار سے زیادہ نجاست ہے تو نماز نہ ہوگی یونہی دونوں پاؤں کے نیچے تھوڑی تھوڑی نجاست ہے کہ جمع کرنے سے ایک درہم کے مقدار ہو جائے گی تو بھی نماز نہ ہوگی ۔ درمختار

مسئلہ: پیشانی پاک جگہ ہے اورناک نجس جگہ پر ہے تو نماز ہوجائے گی کیونکہ ناک درہم کی مقدار سے کم جگہ پرلگتی ہے اور بلا ضرورت و مجبوری یہ بھی مکروہ ہے -رد المحتار

مسئلہ: اگر سجدہ کرنے میں کرتہ و قمیص کا دامن وغیرہ نجس جگہ پر پڑتے ہوں تو حرج نہیں -ردالمحتار

مسئلہ: اگر نجس جگہ پر اتنابارےک کپڑا بچھاکر نماز پڑھی کہ وہ کپڑا ستر کے کام میں نہیں آسکتا یعنی اسکے نیچے کی چیز جھلکتی ہو تو نماز نہ ہوئی اور اگر شیشہ  پر نماز پڑھی اور اسکے نیچے نجاست ہے ، اگرچہ نمایاں ہو تو بھی نماز ہوجائے گی -ردا لمحتار

مسئلہ: اگر موٹا کپڑا نجس جگہ پر بچھاکرنماز پڑھی اور نجاست خشک ہے کہ کپڑے میں جذب نہیں ہوتی اور نجاست کی رنگت اور بدبو محسوس نہیں ہوتی تو نماز ہوجائے گی کہ یہ کپڑا نجاست اور نمازی کے درمیان فاصل ہوجائے گا بہارشریعت

نوٹ :  اگر پاک و صاف جگہ میسر ہے تو نجس جگہ پر کپڑا بچھا کر نماز نہ پڑھے ۔ مذکورہ بالا مسائل حالتِ مجبوری کی صورت کے ہیں ۔

 

Read More