بخار کا مدنی علاج
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوئے اور کہا، یارسول اللہ کیا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بیمار ہیں، تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ہاں تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی یعنی ان الفاظ سے دم کیا۔ بسم اللہ ارقیک من کل شیئی یو ذلک من شر کل نفس او عیسن حاسدن اللہ یشفیک بسم اللہ ارقیک۔ (مسلم شریف) ترجمہ :۔ “اللہ تعالٰی کے اسم گرامی سے آپ کو دم کرتا ہوں۔ ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے۔ ہر شخص کی برائی یا آنکھ حسد کرنے والی برائی سے اللہ جل شانہ آپ کو شفاء دے، میں اللہ تعالٰی کے نام سے دم کرتا ہوں۔“
دیگر بخار و درد
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام علیہم الرضوان کو ہر قسم کے بخار اور دردوں میں سکھلاتے تھے کہ یہ پڑھیں۔
بسم اللہ الکبیر اعوذ باللہ العظیم من شر کل عرق نعار ومن شر حر النار۔ (ترمذی شریف)
ترجمہ :۔ “اللہ تعالٰی بزرگ و برتر کے اسم گرامی کے ساتھ شروع کرتا ہوں۔ اللہ تعالٰی کے اسم عظیم کے ساتھ میں پناہ چاہتا ہوں۔ ہر جوش مارنے والی رگ کی برائی سے اور آگ کی گرمی کی برائی سے۔“
حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور شہنشاہ مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوتے تو اپنے آپ کو معوذات پڑھ کر دم فرماتے اور اپنا دست مبارک اپنے جسم انور پر پھیرتے۔ جس وقت اس مرض میں مبتلا ہوئے کہ جس میں رحلت مبارکہ ہوئی، میں معوذات پڑھ کر دم کرتی تھی جیسے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا دست مبارک (ان کے جسم پر) پھیرتی تھی۔ (بخاری۔ مسلم شریف)
مسلم شریف کی روایت ہے کہ جب اہل خانہ میں سے کوئی بیمار ہوتا تو حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم معوذات پڑھ کر اس پر دم فرماتے۔ معوذات قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس کو کہا جاتا ہے۔
دیگر ہر بیماری کے لئے
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کوئی بیمار ہو جائے یا اس کا بھائی بیمار پڑ جائے تو چاہئیے کہ وہ یوں پڑھے۔
رَبُنَا اللہُ الَذِی فِی السَمَآءَ تَقَدَسَ اِسمُکَ فِی السَمَآءِ وَالاَرضِ کَمَا رَحمَتُکَ فِی السَمَآءِ فَاجعَل رَحمَتِکَ فِی الاَرضِ اغفِرلَنَا ذُنُوبَنَا وَ خَطَایَانَا اَنتَ رَبُ الطَیِبِینَ وَاَنزَلَ رَحمَۃً مِن رَحمَتِکَ وَشِفَاءً عَلٰی ھٰذَا الوَجعِ۔ تو وہ شفایاب ہو جاتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)
ترجمہ : اے ہمارے پروردگار اللہ تعالٰی کہ آسمانوں میں تیرا اسم پاک ہے۔ تیرا حکم آسمان و زمین میں ہے۔ جس طرض تیری رحمت آسمانوں میں ایسے ہی اپنی رحمت زمین پر فرما دے۔ ہمارے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف فرما دے تو پاکیزوں کا پروردگار ہے۔ اپنی رحمت نازل فرما اور اپنی شفاء اس بیماری پر نازل فرما۔