Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

نسخہ شفاء

عن ابی ذران النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم خرج فی زمن الشتاء والورق یتھافت فاخذ بغصنین من شجرۃ ذلک الورق۔ یتھافت قال یا اباذر قلت لبیک یارسول اللہ قال العبد المسلم لیصلی الصلاۃ یریدبھا وجھ اللہ فتھافت ذنوبہ کما یتھافت ھذا الورق عن ھذہ الشجرۃ
“ ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پت جھڑکے موسم میں نکلے۔ آپ نے دو ٹہنیوں کو پکڑ کر ہلایا تو پتے جھڑنے لگے۔ آپ نے فرمایا! اے ابوذر میں نے کہا حاضر یارسول اللہ، فرمایا۔ جب مسلمان بندہ خالصتاً للہ نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جیسے یہ پتے اس درخت سے جھڑ رہے ہیں۔“
گناہ بیماری ہے جو روح کو لگتی ہے۔ روح پہلے بیمار ہوتی ہے۔ پھر جسم بیمار ہوتا ہے۔ یعنی نماز اس قدر بیماریوں کا علاج ہے کہ شمار میں نہیں لائیں جا سکتی۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مختصر سے جملے میں فرما دیا کہ ایسے گناہ جھڑتے ہیں جیسے پت جھڑ میں پتے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قم فصل فان فی الصلوۃ شفاء۔ کھڑے ہو جاؤ نماز پڑھو بلاشبہ نماز میں شفاء ہے۔
فجر کی نماز کیلئے اٹھنا وضو کرنا اور مسجد کی طرف جانا۔ سیر کی سیر اور عبادت کی عبادت جس نے آدھ گھنٹہ Exercises کی ہے وہ اور جس نے مسجد میں آکر فجر کی نماز ادا کی ہے دونوں کو ایک سی چستی کا احساس ہوتا ہے لیکن آپ تجربہ کر لیں یقیناً نماز فجر ادا کرنے والا روحانی اور جسمانی دونوں لحاظ سے باغ میں جانے والے سے بہتر رہتا ہے۔
شادی سے قبل تو اکثریت کو ورزش کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ لیکن شادی ہوتے ہی یہ رجحان کم ہونے لگ جاتا ہے۔ بہت کم لوگ اسے مسلسل کرتے ہیں وہ دوڑنا باغ میں جانا عجیب سا محسوس کرتے ہیں۔ اگر نماز نہ ہوتی تو اندازہ لگائیے مسلمانوں کی جسمانی حالت کیا ہوتی ؟
اور پھر حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ملاحظہ ہو کہ جتنے قدم چل کر آؤ گے ہر قدم پر نیکی اسی قدم پر درجہ بلند ہوگا اور اسی قدم پر گناہ معاف ہوگا۔ اس کا مقصد دور دراز سے مسجد کی طرف آنے کا شوق تاکہ یہ جتنا پیدل چلیں گے اتنا روحانی فائدہ ہوگا اور پیدل چلنے کے جسمانی فوائد تو بتانے کی چنداں ضرورت ہی نہیں ہے۔نفسیاتی علاج
آج کل خیالات نے انسانی دماغ کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ یہ خیالات آگ کے شعلے ہیں جو سکون کو نگل رہے ہیں۔ کوئی خیال دماغ میں بیٹھا اور قبضہ جمالیا اب جونک کی طرح خون پئے گا۔ جسم تباہ کرے گا۔ رنگ اڑا دے گا۔ نتیجۃً وہ شخص اس ایک سوچ کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشی کرنے کی ٹھانے گا۔ نماز بہترین علاج ہے وہ اس طرح کہ نماز کے اندر حکم ہے کہ قیام کی حالت میں نظر سجدہ گاہ پر ہو ادھر ادھر دیکھنے سے خیالات کا تسلسل رہتا ہے نماز کا مقصد تو پریشانی ختم کرنا ہے۔ چنانچہ حکم آیا نماز میں توجہ اللہ کی طرف ہو اور دھیان سجدہ گاہ کی طرف ہوتا کہ پریشانی سے توجہ ہٹے اور اللہ کا ایک عظیم تصور سامنے آئے جس کی وجہ سے تمام پریشانیاں ہیچ معلوم ہوں۔ نماز نفسیاتی مریضوں کا بہترین علاج ہے۔

ٹیلی پیتھی
ٹیلی پیتھی کے اندر شمع بینی کو اک مقام حاصل ہے اس میں آپ پرسکون جگہ پر شمع جلا کر بیٹھ جائیں اور مسلسل اس کی لو کو تاڑتے جائیں بلا آنکھ جھپکے اس کا مقصد دماغی لہروں کو ایک مرکز پر جمع کرنا ہوتا ہے۔ اور دماغ کو فضول اور بیہودہ خیالات سے پاک رکھنا۔ اس طریقہ سے آدمی میں اتنی طاقت پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ ایک خیال کو بہت دور بیٹھے شخص تک پہنچا سکتا ہے۔ لیکن شمع بینی کا ایک نقصان ہے یہ طریقہ آنکھوں کی بینائی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ کیونکہ مشق کے دوران آنکھ نہیں جھپکنی ہوتی۔
ٹیلی پیتھی میں عبور حاصل کرنے کیلئے بہترین مشق نماز ہے۔ اس کے اندر کھڑے ہو تو نگاہ سجدہ گاہ پہ ٹھہرے۔ رکوع میں ہو تو پاؤں کے انگوٹھوں پر ہو۔ سجدہ کر رہے ہوں تو ناک کی طرف ہے ہر رکن کی ادائیگی کے وقت مرکز بھی مل رہا ہے اور دوسرا آرڈر یہ ہے کہ خیالات سے دماغ پاک ہو صرف اللہ ہی سامنے ہو۔ یہ تصور رکھو کہ اللہ کو تم دیکھ رہے ہو یا اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔
اس کی بہترین مثال۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خطبہ کے دوران مدینہ سے پندرہ سو میل دور نہاوند کے مقام پر سرایہ کو پہاڑ کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ آپ نے دوران خطبہ ہی دیکھ لیا کہ ساریہ پر حملہ ہونے لگا ہے آپ نے پندرہ سو میل دور اپنا خیال بھیجا کہ پہاڑ کی طرف دیکھو۔ یہ سب نماز کے کرشمے ہیں۔

تمام اعضاء کی ورزش
نماز ایسا طریقہ عبادت ہے کہ تمام اعضاء کی ورزش ہو جاتی ہے۔ ورزش بیماریوں کو روکتی ہے اس سے انکار نہیں لیکن ورزش چوبیس گھنٹے میں آپ صرف ایک مخصوص وقت میں کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کے وقت مقررہ آنے تک آپ کو کوئی بیماری لگ جائے لیکن نماز کو چوبیس گھنٹے میں یوں تقسیم کیا ہے کہ آپ کو کسی وقت کوئی جراثیمی حملہ ہو کوئی نہ کوئی نماز ہوگی فوراً سدباب ہو جائے گا۔

آپ نے اللہ اکبر کہا بازو کی ورزش ہوگی۔ آپ نے پڑھنا شروع کیا منہ کے جبڑوں کی ورزش ہوگی۔ رکوع میں گئے کمر کی ورزش ہو گئی۔ تمام خیالات سے دماغ کو نکالا دماغ کو آرام ملا۔ سجدہ کرنے کیلئے جھکے تو ٹانگوں کی ورزش ہو گئی۔ رکوع سے سجدہ کی طرف جانا اور سجدہ سے قیام کی طرف اٹھنا مہذب اور خوبصورت طریقہ ہے “بیٹھکیں“ نکالنے کا۔ اور جب ایک سجدے سے دوسرے سجدے کی طرف آپ جاتے ہیں اور سجدہ سے جب اٹھتے ہیں تو رانوں کی ورزش ہو جاتی ہے۔ سجدہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ہاتھ رکھیں پھر ناک پھر ماتھا۔ اٹھتے وقت پہلے ماتھا پھر ناک اس طریقہ سے بازوؤں کی ورزش ہو جاتی ہے۔ سر، گردن کی ورزش رہ گئی تھی۔ اہلسنت و جماعت کا سلام پھیرنے کا طریقہ ہی ایسا ہے آپ سلام پھیریں اور نظر کندھے پر رکھیں گردن اور آنکھوں کی زبردست ورزش ہو جاتی ہے۔

Heart Attack
ڈاکٹر دل کی بیماریوں کا باعث “کولیسٹرول“ قرار دیتے ہیں۔ کولیسٹرول ایک قسم کی چربی ہے۔ جو دل کی شریانوں کے اندر جمع ہو کر خون کی گردش کو کم کر دیتی ہے۔ یا روک دیتی ہے اور اسی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔ Doctors کہتے ہیں کہ کھانے کے بعد کولیسٹرول لیول بڑھ جاتا ہے۔ اس کو جمنے سے روکنے کی ایک ہی صورت ہے کہ اس کو رگوں میں جمنے سے پہلے خون میں تحلیل کر دیا جائے۔ اللہ تعالٰی نے کھانے کے اوقات کے حساب سے نماز کی رکعتوں کا تعین کیا ہے۔ فجر، عصر اور مغرب کی نماز کی ادائیگی سے پہلے کافی حد تک پیٹ خالی ہوتا ہے۔ اور خون میں کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے۔ اس لئے رکعات کی تعداد کم ہے۔ ظہر اور عشاء کی رکعات زیادہ رکھی گئیں۔ چونکہ کھانے کے بعد خون میں کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے اس لئے ان دو نمازوں میں زیادہ رکعات رکھیں تاکہ زیادہ ورزش ہو اور کولیسٹرول تحلیل ہو جائے۔
اور رمضان المبارک میں بیس تراویح کا اضافہ ہوا اور وہ بھی عشاء کے بعد۔ کیونکہ روزہ افطار کرتے ہوئے آدمی زیادہ کھا جاتا ہے آپ جانتے ہیں کہ ہم لوگ کتنی بے احتیاطی برت جاتے ہیں اپنے معدہ سے اگر تراویح نہ ہوتی ہم کھانا زیادہ کھاتے صرف عشاء پڑھ کر سو جاتے اور بھی بہت سے نقصان ہونا تھے۔ نیند کا پرسکون نہ ہونا۔ جسم کی تھکاوٹ۔ اور دوسرے دن مکمل سحری نہ ہونے کی وجہ سے بھوک پیاس کا احساس۔
آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ نماز ایک بھرپور ورزش اور بہترین ورزش ہے۔ اس سے بہتر ورزش دنیا کے اندر نہیں کیونکہ یہ روحانی فوائد بھی دیتی ہے اور جسمانی فوائد بھی۔
اب آپ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا یہ جملہ پھر پڑھئیے
“نماز گناہ (یعنی بیماریوں روحانی ہوں یا جسمانی) کو یوں جھاڑتی ہے جیسے خزاں میں پتے جھڑتے ہیں۔ اور دوسرا فرمان
ان فی الصلوۃ شفاء (نماز شفاء ہے۔)
(ابن ماجہ صفحہ 255 لائن 22

کلونجی

کلونجی کا پودا جھاڑیوں کی مانند تقریباً آدھ میٹر اونچا ہوتا ہے جس کو نیلے رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ یہ پودا اصل میں ترکی اور اٹلی میں ہوتا تھا جہاں سے حکماء نے افادیت کی بنا پر حاصل کرکے برصغیر میں کاشت کیا۔ یہ خود رو بھی ہوتا ہے اور اس کی فرزوعہ اقسام بھی پنجاب میں اسے پیاز کے بیج سمجھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔ اس کے بیج تکونے خوشبو میں تیز، ذائقہ میں تیز اور کاغذ کے لفافے میں رکھیں تو اس پر تیل کے دھبے سے لگ جاتے ہیں۔

کلونجی کا احادیث میں ذکر
حضرت سیدنا ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے کہ “کانے دانے میں ہر بیماری سے موت کے سوا شفاء ہے اور کانے دانے سوئنز ہیں۔“ (بخاری۔ مسلم۔ ابن ماجہ۔ مسند احمد)
ایک اور روایت یہ بھی حضرت ابو ہریرہ ہی سے مروی ہے کہ تاجدار مدینہ نے فرمایا: “بیماریوں میں موت کے سوا ایسی کوئی بیماری نہیں جس کیلئے کلونجی میں شفاء نہ ہو۔“ (مسلم)
سالم بن عبداللہ اپنے والد محترم حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ
“تم اپنے اوپر کانے دانوں کو لازم کر لو کہ ان میں موت کے علاوہ ہر بیماری میں شفاء ہے۔“ (ابن ماجہ)
اس طرح کی اور بھی روایات کلونجی سے متعلق ملتی ہیں۔

کلونجی سے پیٹ کی بیماریوں کا علاج
کلونجی، بدہضمی اور ضعف کا علاج ہے۔ معدہ کی بادی کو دور کرتی ہے۔ جالینوس کو پیٹ کی بیماریوں کے علاج میں بڑا دعوٰی تھا۔ اس کے لئے اس کا مجربہ نسخہ کلونجی کو شہد میں ملا کر دینا تھا۔ اتفاق سے یہ ایک ایسی ترکیب ہے کہ اسے پیٹ کی بیماریوں کے علاوہ سانس کی گٹھن، جگر کی خرابی، پھوڑے پھنسیوں اور اعصابی تکالیف میں بڑے اعتماد کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
ذہبی کہتا ہے کہ کلونجی معدہ کو مضبوط اور تبخیری مادہ کو خارج کرتی ہے۔ اس کا سفوف مکھن میں چٹانے سے ہچکی بند ہو جاتی ہے۔ پیشاب کی رکاوٹ کو بھی دور کرتی ہے۔

ذیابیطس پر کلونجی کے اثرات
تاجدار مدینہ نے اسے ہر بیماری میں شفاء قرار دیا ہے۔ اس اصول کو سامنے رکھ کر ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کو تین حصہ کلونجی اور ایک حصہ کاسنی کے بیج ملا کر ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ دیا گیا۔ ایک ہفتہ میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہونے لگی۔ پیشاب میں شوگر کافی ختم ہوگئی لیکن اسے مکمل شفاء قرار دینا ابھی مذید مشاہدات کی ضروت ہے۔

کلونجی سے برص کا علاج
کلونجی اور حب الرشاد کو ہم وزن ملا کر توے پر جلا کر اسے سرکہ میں حل کرکے مرہم بنائی گئی۔ یہ مرہم برص کے داغوں پر لگانے سے داغ تین سے چار ماہ میں ٹھیک ہوگئے مگر اس کے ساتھ اسی نسخہ کو بھونے بغیر خالص صورت میں شہر کے شربت کے ساتھ مریض کو ایک چمچمہ روزانہ کھلایا گیا۔ برص وہ بیماری ہے جس کا عام حالات میں کوئی علاج نہیں مگر اس سے ٹھیک ہوگئی۔

گرتے بالوں میں کلونجی کا فائدہ
گرتے بالوں بلکہ گنج پر بال اگانے کے اور بفہ کے علاج میں کلونجی اور مہندی کو سرکہ میں حل کرکے اگر سر پر تیسرے دن ایک گھنٹہ کے لئے لگایا جائے تو مفید ہے۔

ضعف دماغ اور اعصاب میں فوائد
بھارتی ماہرین نے اسے نفخ شکم، درد شکم، قولنج، استسقاء ضعف اعصاب، ضعف دماغ، نسیان، فالج اور رعشہ میں مفید قرار دیا ہے۔ پرانے حفاظ بچوں کو قرآن حفظ کراتے وقت یادداشت کو بہتر بنانے کے لئے نہار منہ کلونجی کے چند دانے کھلاتے تھے۔

جلد کے امراض میں کلونجی کے فوائد
سرکہ اور کلونجی کا مرکب جلدی امراض، ایگزیما وغیرہ میں ازحد مفید ہے۔ زخموں پر چھلکے آتے ہوں تو چند روز کلونجی اور تیل لگائیں، پھر کلونجی اور سرکہ لگانے سے جسم کے کسی بھی حصہ کے پھوڑے پھنسیاں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ جلد کے داغ جاتے رہتے ہیں۔

کلونجی کے جامع فوائد
(طب جدید کی روشنی میں)
 کلونجی حراروں اور لحمیات سے بھرپور ہیں۔
 آنتوں سے چھوٹے بڑے کیڑے خارج کرتی ہے۔
 آنتوں کی حرکت دودیہ کو تیز کرکے قبض دائمی کو رفع کرتی ہے۔
 معدہ کی گرانی اور گیس کے لئے کلونجی، پودینہ اور فلفل دراز کا سفوف بناکر بعد غذا 2تا6 ماشہ لینا بے حد ضروری ہے۔
 بخاروں میں کلونجی 3 تا 5 ماشہ جس سے تلی اور جگر کا ورم کم ہو جاتا ہے۔
 گردے اور مثانے کی پتھریوں میں کلونجی شہد ملاکر استعمال کیجئے۔
 جوڑوں کے درد میں کلونجی، ہالون اور میتھی ایک حصہ خراسانی 1 جوائن 2/1 حصہ سفوف کرکے 1 تا 2 چمچمہ صبح و شام۔
 بار بار پیشاب کو اکثر ورم غدہ مذی میں آیا کرتا ہے، کلونجی سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کلونجی سفوف کردہ + دو چند شہد آدھا چمچمہ سوتے وقت۔
 روغن کلونجی 5 تا 15 قطرے صبح و شام نیم گرم دودھ، چائے یا یخنی میں ملاکر چند ہفتہ استعمال کرنے سے فالج، لقوہ، رعشہ، جوڑوں کا درد، اعصابی کمزوری کا فائدہ کرتا ہے۔
 اعصابی تناؤ میں اس کا روغن 10 ۔ 10 قطرے دودھ یا شہد میں ملا کر دو مرتبہ جوانی کی امنگ بھی حاصل ہوگی۔
 سردیوں کے موسم میں 5 ۔ 10 قطرے چائے یا شہد میں ملاکر پینے سے موسم کی خرابیوں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
 کلونجی کو فرائی کرکے پوٹلی سے نیم گرم سینکیں جس سے زکام اور ناک کا بہنا کم ہو جاتا ہے۔
 پیٹ کے کیڑوں میں سفوف پیش کر سرکہ میں ملاکر کھانے سے کیڑے مر جاتے ہیں۔
 سر کے گنج پر اس کا تیل لگانے سے بال اگ آتے ہیں اور جلد سفید نہیں ہوتے۔
 دمہ میں نصف چمچہ سفوف مفید ہے۔
 جلدی امراض میں ایگزیما خصوصاً برص اور کان کے درد میں مفید ہے۔
کلونجی کو سرکہ میں پکا کر اس کی کلیاں کرنا مسوڑھوں اور دانتوں کے درد میں مفید ہے۔

 

Read More

احادیث میں مکھن کا ذکر

احادیث میں مکھن  کا ذکر
بسر کے دو بیٹوں جو سلمٰی سے تھے، فرماتے ہیں کہ حضور تاجدار مدینہ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے خدمت اقدس میں کھجور اور مکھن پیش کیا کیونکہ آپ کھجور اور مکھن کو پسند فرماتے تھے۔ (سنن ابی داؤد)

مکھن کے فوائدمکھن ملطف اور مقوی دماغ ہے۔ بدن کو موٹا کرتا ہے۔ سدہ کھولتا ہے۔ آواز کو صاف کرتا ہے۔ ظاہری اور باطنی اورام کو مفید ہے۔ مکھن اور شہد ملا کر شیرخوار بچوں کے مسوڑھوں پر ملنے سے دانت آسانی سے نکلتے ہیں۔ کھانسی کو نافع، فضلات کو براہ پیشاب خارج کرتا ہے۔ ذات الجنب اور ذات الریہ کو ہمراہ شہد مفید ہے۔ جلد کو نرم کرتا ہے۔ مادہ کا انضاح کرکے اس کو تحلیل کرتا ہے اور کانوں کے پہلوی حصے میں اور حالبین دو رگیں (جن سے پیشاب گردے سے مثانے میں اترتا ہے) میں پائے جانے والوں ورموں کو دور کرتا ہے اور منہ کا ورم بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اس کو تنہا کرنے سے استعمال کرنے سے عورتوں اور بچوں کے جسم کے تمام ورم ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر اس کو چاٹا جائے تو پھیپھڑے سے پیدا ہونے والے خون کو خارج کرنے میں نافع ہے اور پھیپھڑے کے ورموں کو نضبح کرتا ہے۔
یہ دست آور ہے۔ سخت اعصاب کو نرم کرتا ہے اور سودا اور بلغم کی حرارت کی وجہ سے ہونے والے ورموں کی سختی وصلابت کو دور کرتا ہے۔ بدن کی خشکی کو ختم کرتا ہے۔
بچوں کے مسوڑھوں پر اس کو لگانے سے دانت نکلنے میں آسانی ہوتی ہے۔ خشکی اور ٹھنڈک کی وجہ سے ہونے والی کھانسی کے لئے مفید ہے۔ بالخورہ اور بدن کی خشونت کو ختم کرتا ہے۔ پاخانہ نرم کرتا ہے مگر بھوک کم کر دیتا ہے۔ اس کے ساتھ شیریں چیز مثلاً شہد یا کھجور وغیرہ بدہضمی میں مفید ہے۔ مکھن اور کھجور ایک ساتھ تناول کرنا سنت ہے۔ اس میں ایک بڑی حکمت ہے کہ اس سے ایک دوسرے کی اصلاح ہو جاتی ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

یادداشت کی کمزوری کا علاج

 صبح کو غسل کرنے کے بعد تلسی کے پانچ پتے کے ساتھ کھانے سے دماغ کی کمزوری دور ہوتی ہے اور یادداشت تیز ہوتی ہے۔
 سات بادام رات کو پانی میں بھگو دیں اور صبح نہار منہ چھلکا اتار کر کھائیں روزانہ کم از کم 40 دن۔

افلاس و تنگدستی دور کرنے کا مدنی نسخہ

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ راوی ہیں کہ ایک شخص تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت باعظمت میں حاضر ہوا اور عرض کی۔ “یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم! دنیا نے مجھ سے منہ موڑ لیا ہے۔“ یعنی میں بہت زیادہ غریب ہو گیا ہوں۔ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ “تجھ سے صلوٰۃ الملائکہ یعنی فرشتوں کی دعاء اور تسبیح کہ جس کی بدولت انہیں رزق دیا جاتا ہے، کہاں گئی ؟“ پھر فرمایا۔ “طلوع فجر یعنی اذان فجر کے وقت اس دعاء کو سو مرتبہ پڑھو۔

سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہ اَستَغفِرُاللہتو دنیا تیرے پاس پست و ذلیل ہوکر آئے گی۔“ پھر وہ شخص چلا گیا۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میرے پاس (دولت) دنیا اتنی زیادہ آگئی ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کہاں رکھوں۔“ (مدارج النبوۃ)

چہرہ کی خوبصورتی کا علاج

خوش رہا کریں یہ خوبصورتی کا راز ہے ہر خوشی و غم اللہ عزوجل کی طرف سے ہے۔ تکلیف آنے پر بھی صبر کریں غم نہ کریں اس میں ہی بہتری ہے۔
 ایک چمچہ کلونجی کا تیل اور ایک کھانے کا چمچمہ بادام کا تیل ملاکر چہرے پر ملیں ایک گھنٹہ بعد سیکا کائی صابن سے دھو لیں۔ نماز کی پابندی سے چہرہ پرنور ہوتا ہے۔
روزانہ کم از کم دس گلاس پانی کے پئیں 8 گلاس صحت کیلئے اور آخری دو گلاس خوبصورتی کیلئے ہوتے ہیں۔ صبح و شام پیدل ہوا خوری کریں۔

سرمہ کے طبی فوائد

سیاہ رنگ کا چمکدار وزنی پتھر ہے جس کو عام طور پر باریک کھرل کرکے زینت و آرائش کی غرض سے آنکھوں میں ڈالتے ہیں۔ پاکستان میں سرمہ کا پتھر چترال اور کوہستان کے علاقہ میں پایا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ دنیا کا بہترین سرمہ اصفہان اور چترال میں پایا جاتا ہے۔
احادیث میں اس کا ذکر
حضرت عبداللہ بن عباس روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا۔ “تمہارے سرموں میں سب سے بہترین اثمد ہے۔ یہ بینائی کو روشن کرتا اور بال اگاتا ہے۔“ (ابن ماجہ ۔ ترمذی۔ مسند احمد۔ طبرانی)
سرمہ کے طبی فوائد
سرمہ زیادہ تر آنکھوں کو قوت دینے، تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھوں میں لگاتے ہیں۔ مسلمانوں میں سرمہ سنت نبوی کے طور پر رائج ہوا۔ اسے کروڑوں نہیں اربوں افراد نے استعمال کیا اور اتنے طویل عرصہ کے مشاہدات کے بعد بھی اس کے مضر اثرات کے بارے میں کوئی شہادت میسر نہیں۔ سنت کے شیدائی ساری عمر باقاعدگی سے سرمہ لگاتے رہے۔ ان کی بینائی نہ تو بڑھاپے میں کمزور ہوئی اور نہ پلکوں کے بارے گرے۔اصفہان کا سرمہ سب سے زیادہ عمدہ ہوتا ہے۔ یہ آنکھوں اور ان کے اعصاب کو تقویت دیتا ہے۔ زخموں کے اوپر اور آس پاس جو فالتو گوشت نمودار ہوتا ہے، سرمہ اسے زائل کرتا ہے۔ ان کو مندمل کرتا ہے۔ ان سے غلاظت نکالتا ہے اور بند راستے کھول دیتا ہے۔اگر پانی آمیزہ شہد میں سرمے کو ملا کر استعمال کیا جائے تو درد سر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر اس کا باریک کرکے تازہ چربی میں آمیز کرکے آتش زدہ حصے پر ضحاد کیا جائے تو خشک ریشہ نہیں ہوگا اور جلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے آبلے کو ختم کرتا ہے۔ خاص طور پر بوڑھوں اور کمزور نگاہ والے لوگوں کے لئے اکسیر کا حکم رکھتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ تھوڑا سا مشک ملا کر استعمال کیا جائے تو ضعیف البصر کے لئے تریاق کا کام کرتا ہے۔

حکومت ہند کے یونانی ادویہ کے شعبہ کی تحقیقات کے مطابق آنکھوں کے لئے سرمہ بنانے کا بہترین نسخہ ہے۔ سرمے کے پتھر کو پہلے آگ میں سرخ کر لیا جائے۔ پھر اکیس دن بارش کے پانی میں بگھو کر رکھیں۔ پھر اسے 12 گھنٹے تک تر پھلا کے پانی میں جوش دیں۔ وہاں سے نکال کر خشک کرکے سونف کے عرق میں اتنا کھرل کریں کہ باریک ریشمی کپڑے سے چھن کر نکل جائے۔ اب یہ آنکھوں میں لگانے کے قابل ہوگیا۔

 

Read More

جسمانی صحت و حفاظت کا نسخہ

ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت باعظمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں ایک روگی شخص ہوں۔ کھانا پینا میرے بدن کو ذرا نہیں لگتا۔ اللہ تعالٰی سے میرے لئے دعائے صحت فرمائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کھایا پیا کرو تو یہ دعاء پڑھ لیا کرو۔ بسم اللہ الذی لایضر مع اسمہ شیئی فی الارض ولا فی السماء یاحی یا قیوم۔
تمہیں کبھی کوئی بیماری نہ ہو گی۔ اگرچہ کھانے میں زہر ہی کیوں نہ ملا ہو۔ (نزہۃ المجالس)
یہاں اس دعاء کے متعلق ایک دلچزپ حکایت نقل کی جاتی ہے جس سے اس دعا کی عظیم الشان فائدے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے غیر متزلزل ایمان کا پتہ چلتا ہے۔ کتب تواریخ میں ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک عیسائیوں کے قلعہ کا محاصرہ کیا تو ان کا سب سے بوڑھا پادری آپ کے پاس آیا۔ اس کے ہاتھ میں انتہائی تیز زہر کی ایک پڑیا تھی۔ اس نے حضرت خالد بن ولید سے عرض کیا کہ آپ ہمارے قلعہ کا محاصرہ اٹھالیں، اگر تم نے دوسرے قلعے فتح کر لئے تو اس کا قلعہ کا قبضہ ہم بغیر لڑائی کے تم کو دے دیں گے۔ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ “نہیں‘ ہم پہلے اس قلعہ کو فتح کریں گے۔ بعد میں کسی دوسرے قلعے کا رخ کریں گے۔“ یہ سن کر بوڑھا پادری بولا۔ “اگر تم اس قلعے کا محاصرہ نہیں اٹھاؤ گے تو میں یہ زہر کھا کر خودکشی کر لوں گا اور میرا خون تمہاری گردن پر ہوگا۔“ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے۔ “یہ ناممکن ہے کہ تیری موت نہ آئی ہو اور تہ مر جائے۔“
بوڑھا پادری بولا: اگر تمہارا یہ یقین ہے تو، لو پھر یہ زہر کھا لو۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وہ زہر کی پڑیا پکڑی اور مذکورہ بالا دعاء پڑھ کر وہ زہر پھانک لیا اور اوپر سے پانی پی لیا۔ بوڑھے پادری کو مکمل یقین تھا کہ یہ چند لمحوں میں موت کی وادی میں پہنچ جائیں گے مگر وہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ چند منٹ آپ کے بدن پر پسینہ آیا۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوا۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پادری سے مخاطب ہو کر فرمایا۔ “دیکھا۔ اگر موت نہ آئی ہو تو زہر کچھ نہیں بگاڑتا۔“ پادری کوئی جواب دئیے بغیر اٹھ کر بھاگ گیا اور قلعہ میں جا کر کہنے لگا۔ “اے لوگو ! میں ایسی قوم سے مل کر آیا ہوں خدا تعالٰی کی قسم ! اسے مرنا تو آتا ہی نہیں۔ وہ صرف مارنا ہی جانتے ہیں۔ جتنا زہر ان کے ایک آدمی نے کھا لیا، اگر اتنا پانی میں ملا کر ہم تمام اہل قلعہ کھاتے تو یقیناً مر جاتے مگر اس آدمی کا مرنا تو درکنار، وہ بے ہوش بھی نہیں ہوا۔ میری مانو تو قلعہ اس کے حوالے کر دو اور ان سے لڑائی نہ کرو۔“ چنانچہ وہ قلعہ بغیر لڑائی کے صرف حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قوت ایمانی سے فتح ہوگیا۔ (حاشیہ رہبر زندگی)

ہا ضمے کے لیے بہترین نسخہ

ہاضمے کے لیے بہترین نسخہ
نسخہ الشفاء کلونجی 30 گرام،    اجوائن  30 گرام،  تخم کرفس  30 گرام،   زیرہ سفید  30 گرام،   کالی مرچ 30 گرام، سونف 30 گرام،  نمک سیاہ 30 گرام
ترکیب تیاری :  تمام ادویات پیس کر سفوف تیار کریں
بڑا چمچہ دن میں دو تین مرتبہ کھانے کے بعد یا پہلے پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ یہی نسخہ ہاتھ پاؤں کے سن ہونے میں بھی مفید ہے   ہاضم سفوفات کے ہمراہ مرض کی نوعیت اور ضرورت کے مطابق  استعمال کیا جا سکتا ہے  اگر اس کو مفرد استعمال کرنا ہو تو حسب ذائقہ نمک ملایا جا سکتا ہے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

مرگی کا مدنی علاج

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں، مرگی کا مرض دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک ارواح خبیثہ کی وجہ سے اور دوسرا اختلاط رویہ کے سبب سے ہوتا ہے۔ اس دوسری قسم میں اطباء بحث کرتے ہیں لیکن ارواح خبیثہ (اور شیاطین) والی مرگی کا علاج دعاؤں سے ہوتا ہے۔ گویا کہ یہ دشمن سے جنگ کرنا ہے۔ لڑنے والے کو چاہئیے کہ اس کے ہتھیار صحیح اور بازو قوی ہوں۔ بعض معالجین اس کا علاج یہ دعاء پڑھ کر کرتے ہیں۔اُخرُج مِنہُ مَا یَقُولُ بِسمِ اللہِ وَمَا یَقُولُ لاَ حَولَ وَلاَ قُوۃَ اِلاَ العَلِی العَظِیمِ

اور تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اس کا علاج یوں فرمایا کرتے تھے۔

اُخرُج عَدُوَاللہِ اَنَا رَسُولُ اللہِ ۔ “یعنی اے دشمن خدا (شیطان) نکل جا۔“
میں اللہ تعالٰی کا رسول ہوں۔ بعض معالجین آیت الکرسی پڑھ کر دم کرتے ہیں ارو مرگی کے مریض کو معوذات کی تاکید کرتے ہیں۔ (مدارج)
مرگی والے کے کانوں میں اذان دینے سے خاطر خواہ فائدہ ہوتا ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم کو جنتی عورت دکھاؤں ؟ میں نے کہا، ہاں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، یہ سیاہ عورت میرے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا، مجھے صرع کا مرض ہے اور رُسوا ہو جاتی ہوں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم دعاء فرما دیجئے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، تم چاہو تو صبر کرو، تمہارے لئے جنت ہے۔ اگر چاہو تو دعاء کردوں کہ تم کو عافیت عطا ہو۔ اس نے کہا کہ میں صبر کروں گی۔ پھر کہا کہ میں رُسوا ہو جاتی ہوں تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لئے دعاء فرمائی۔ (بخاری و مسلم شریف)
اس حدیث سے علاج اور دوا کے ترک پر روشنی پڑتی ہے۔ ممکن ہے کہ اس کا صرح اس طرح کا ہو کہ علاج ارواح میں دعا سے جو کام ہوتا ہے، وہ اطباء کے علاج سے نہیں ہوتا اور یہ کہ دعاء کا اثر اوت تاثیر اور اس کا عمل اور طبیعت کا اس سے متاثر ہونا اور اس کا انفعال قبول کرنا دواؤں سے کہیں بڑھ کر ہے۔
تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ایسے مرض کو پورے استقلال و صبر سے برداشت کرنے پر جنت کا وعدہ فرمایا اور دعاء فرمائی کہ وہ عریاں نہ ہونے پائے مگر اس عورت نے صبر اور عریاں نے ہونے کو پسند کیا۔