Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

سبزی کدو کی اہمیت اور فوائد

کدو ایک عام سبزی ہے جو کہ دنیا بھر میں کاشت کی جاتی ہے۔ جو زمین پر رینگتی ہے۔ زرعی قسم کے علاوہ جنگلوں میں اس کی خورد و قسم بھی ملتی ہے جسے جنگلی کدو کہتے ہیں۔
قرآن مجید میں اس کا ذکر
فنبذنہ بالعراء وھو سقیم وانبتنا علیہ شجرۃ من یقطین وارسلنہ الی مائۃ الف اوع یزیدون فامنوا فمتعنھم الی حین ہ
اس آیت مبارکہ میں حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر ہے کہ جب وہ کمزور اور بیمار تھے تو ان کو کھلے میدان پر کدو کی بیل اگا دی۔احادیث میں کدو کا ذکر اور افادیت
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک درزی نے تاجدار رسالت کے کھانے کی دعوت کی۔ میں ان کے ساتھ گیا۔ اس نے جو کی روٹی اور سوکھے گوشت کے سالن میں کدو پیش کیا۔ میں نے دیکھا کہ سرکار تھالی کے اطراف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کرکے کھاتے تھے۔ اسی دن کے بعد سے مجھے کدو سے محبت ہو گئی۔ (بخاری۔ ترمذی۔ ابو داؤد)
یہ حدیث بخاری نے چار مختلف مقامات پر کئی ذرائع سے بیان کی ہے اور ہر جگہ الفاظ اور معانی تقریباً یکساں ہیں۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم کدو سے محبت کرتے تھے۔ (ابن ماجہ)
حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضور سرور کائنات نے فرمایا کہ “جب تم ہانڈی پکایا کرو تو اس میں کدو زیادہ ڈال لیا کرو کیونکہ وہ غمگین دل کو مضبوط کرتا ہے۔“
حضور تاجدار مدینہ سے مروی ہے کہ کدو سینہ کو صاف کرتا اور دل کو قوت دیتا ہے۔ (نزہتہ المجالس۔ جلد ثانی)
حضرت واثلہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار مدینہ نے فرمایا۔ “تمہارے لئے کدو موجود ہے کہ یہ دماغ کو بڑھاتا ہے۔ مذید تمہارے لئے مسور کی دال ہے جسے کم از کم ستر پیغمبروں کی زبان پر لگنے کا شرف حاصل رہا ہے۔“ (طبرانی)کدو اور صفراوی امراض
اطباء قدیم کے مشاہدات کے مطابق پیاس بجھاتا ہے اور جگر کی گرمی اور صفراء کو دور کرتا ہے۔ سدے کھولتا اور پیشاب آور ہے۔ پیٹ کو نرم کرتا ہے۔ صفراوی مزاج والے اگر انار شیریں اور سحاق کے ساتھ کھائیں تو جسم پر پھنسیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کو سونگھنا بھی مفید ہے اور اس پر مسلنے سے درد سر کو سکون آتا ہے۔ کدو کا بھرتہ کرکے اس کا پانی نکال کر آنکھ میں ڈالنے سے یرقان کی زردی جاتی رہتی ہے۔ جگر کی سوزش میں کدو کا مربہ ازحد مفید ہے۔

کدو قبض کا آسان علاج ہے
کدو کے پتوں کا جوشاندہ قبض کا آسان اور محفوظ علاج ہے۔

کدو امراض چشم میں مفید ہے
اطباء دہلی کڑوے کدو کو خشک کرکے جلا کر شہد میں ملا کر اس کی سلائی ایسے مریضوں کی آنکھوں میں لگاتے ہیں جن کو رات کے وقت ٹھیک نظر نہیں آتا۔

آنتوں کی سوزش اور یرقان کا علاج
حکیم مفتی فضل الرحمٰن یرقان اور آنتوں کی سوزش اور پرانے زکام کے لئے کدو پر آٹا لیپ کرکے گرم تنور میں کچھ دیر رکھتے تھے۔ پھر اس کے پیندے میں سوراخ کرتے تو اس کا سارا پانی نکل جاتا۔ یرقان میں یہ پانی شہد ملاکر پلایا جاتا اور پرانے زکام میں اس کے قطرے ناک میں ڈالے جاتے تھے۔

کدو کے دیگر فوائد
کدو کو کھانڈ کے ساتھ پکا کر دینے سے جنون اور خفقان میں فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے پانی کی کلیاں کرنے سے مسوڑھوں کا ورم جاتا رہتا ہے۔ کدو کا چھلکا پیس کر کھانے سے آنتوں اور بواسیر سے آنے والا خون بند ہو جاتا ہے۔ کدو کی بیل کے پتے دست آور ہیں۔ ان کو ابال کر چینی ملاکر پینے سے یرقان کو فائدہ ہوتا ہے۔ خفقان کے مریضوں کا سر مونڈ کر اس پر کدو پیش کر لیپ کیا جائے۔ کدو کے بیج خون نکلنے اور روکنے کو مفید اور جسم کو فربہ کرتے ہیں۔ وید کہتے ہیں کہ یہ بیج ٹھنڈے ہوتے ہیں اور سر درد کو دور کرتے ہیں۔ کدو کا تیل سر میں ملنے سے نیند آتی ہے۔

کدو اور خونی بواسیر
کدو کا گوشت خشک کرکے اس کا جوشاندہ بواسیر اور پھیپھڑوں سے آنے والے خون کی بہترین دوائی ہے۔ کدو کے چھلکے پیس کر روغن زیتون اور مہندی کے پتوں کے ہمراہ کھرل کرنے کے بعد ہلکی آنچ پر پانچ منٹ پکانے کے بعد اسے مریضوں پر آزمایا جن کی بواسیر کا خون بند نہیں ہوتا تھا، خون دو دن میں بند ہو گیا۔

کدو اور پیٹ کی تیزابیت
کدو پیٹ کی تیزابیت میں بھی اکسیر پایا گیا ہے۔ مریض کو خصوصی اہتمام کے بغیر کم مرچ کے ساتھ کئی دن تک کدو کا سالن کھلانے سے آنتوں کی جلن ٹھیک ہو جاتی ہے۔ اکثر میں تو مرض کی شدت میں پہلے روز سے ہی کمی آ گئی۔

Read More

انجیر. قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد

انجیر. قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد

مفسرین کا خیال ہے کہ زمین پر انسان کی آمد کے بعد اس کی افادیت کے لئے سب سے پہلا درخت جو معرض وجود میں آیا، وہ انجیر کا تھا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام نے اپنی سترپوشی کے لئے انجیر کے پتے استعمال کئے تھے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرکے کھانا ہے۔

قرآن مجید میں انجیر کے بارے میں ارشاد
قرآن مجید میں انجیر کا ذکر صرف ایک ہی جگہ آیا ہے مگر بھرپور ہے۔
والتین والزیتون ہ وطور سینین ہ وھذا البلد الامین ہ لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ہ (التین: 4-1)
ترجمہ: قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طورسینا کی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو ایک بہترین ترتیب سے تخلیق کیا گیا۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران کی نمازوں میں نبی اکرم نور مجسم ایک رکعت میں سورہ التین ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ تفسیری اشارات کے طور پر دیکھیں تو اللہ عزوجل نے انجیر کو اتنی اہمیت عطا فرمائی کہ اس کی قسم کھائی جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ اس کے فوائد کا کوئی شمار نہیں۔انجیر کے بارے میں ارشادات نبوی
حضرت ابوالدرداء روایت فرماتے ہیں کہ نبی کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ “کھاؤ“۔ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر ارشاد فرمایا۔ “اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور گنٹھیا (جوڑوں کا درد) میں مفید ہے۔
یہی حدیث حضرت ابوذر کے حوالہ سے کنزالاعمال میں مسند فردوس کے ذریعہ سے دوسری جگہ بیان کرتے ہوئے “تفطع البواسیر“ کی جگہ “یذہب بالبواسیر“ کی تبدیلی کی ہے۔
انجیر کو بطور پھل اللہ تعالٰی نے اہمیت دی اور نبی اکرم، رحمت دو عالم، سرور کائنات، نور مجسم اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطباء بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا، اس لئے یہ امور انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔

جالنیوس کا انجیر کے بارے میں قول
جالنیوس جس کو حکیم ہونے کے ناطے سائنسدان ہونے کے ناطے ہر کوئی جانتا ہے اور پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جو اس نام سے واقف نہ ہو۔ جالنیوس وہ نام جس نے طب میں اپنا لوہا جمایا اور ایک نہیں، دو نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں لاعلاج مریضوں کا علاج کیا اور اس وقت ایک چمکتا ہوا سورج بن کر پوری دنیا میں چمکا۔ جالنیوس کہتا ہے کہ  انجیر کے ساتھ جوز اور بادام ملا کر کھالئے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

انجیر کے بارے میں امام محمد بن احمد ذہبی کا قول
امام محمد بن احمد ذہبی فرماتے ہیں کہ انجیر میں تمام دوسرے پھلوں کی نسبت بہتر غذائیت موجود ہے۔ یہ پیاس کو بجھاتی ہے اور آنتوں کو نرم کرتی ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔ پرانی بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے۔ آنتوں سے قولنج اور سدوں کو دور کرتی ہے اور اسے نہارمنہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا باعث ہوتا ہے۔

انجیر میں پائے جانے والے کیمیائی اجزاء
انجیر میں موجود کیمیائی اجزاء کا تناسب یوں ہے
لحمیات 5. 1
نشاستہ 0 . 15
حدت کے حرارے 66
سوڈیم 6. 24
پوٹاشیم 88. 2
کیلشیم 05. 8
مگنیشیم 2. 26
فولاد 18. 1 تانبہ 07. 0
فاسفورس 26
گندھک 9. 22
کلورین 1. 7
ایک سو گرام خشک انجیر میں عام کیمیائی اجزاء کا یہ تناسب اسے ایک قابل اعتماد غذا بنا دیتا ہے۔ اس میں کھجور کی طرح سوڈیم کی مقدار کم اور پوٹاشیم زیادہ ہے۔ ایک سو گرام کے جلنے سے حرارت 66 حرارے حاصل ہوتے ہیں۔ حراروں کی یہ مقدار عام خیال کی نفی کرتی ہے کہ کھجور یا انجیر تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتے ہیں۔ وٹامن الف۔ ج کافی مقدار میں موجود ہیں اور ب مرکب معمولی مقدار میں ہوتے ہیں۔

بھارت کے طبی شعبہ کی انجیر پر تحقیات
بھارت کی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیقات کے مطابق یہ ملین ہے۔ مدرالبول ہے۔ اس لئے پرانی قبض، دمہ، کھانسی اور رنگ نکھارنے کے لئے مفید ہے۔ پرانی قبض کے لئے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لئے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور سوزشوں کے ورم کو کرتی ہے۔ اس لئے سوزش خواہ کوئی بھی ہو، انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔

مذکارنی سے انجیر کے فوائد کا خلاصہ
مذکارنی نے انجیر کے فوائد کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بھوک لگانے والی، سکون آور، دافع سوزش اور ورم، ملین، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی اور مخرج بلغم ہے۔ انجیر کے دودھ میں غذا کو ہضم کرنے والے جوہر Papaine کی مانند ہوتے ہیں۔یہ غذا میں موجود نشاستہ کو منٹوں میں ہضم کر دیتے ہیں۔ ان فوائد کے ساتھ ساتھ ان میں بڑی عمدہ غذائیت بھی موجود ہے۔اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ انجیر غذا کو مکمل طور پر ہضم کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ درد جسم کے کسی بھی حصہ میں ہوا سے ختم کرتی ہے۔ جھلیوں کی جلن کو رفع کرتی ہے اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو مار سکتی ہے۔

دماغ پر انجیر کے اثرات
افسنتین جو کا آٹا اور انجیر ملا کر کھانے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر میں کیونکہ فاسفورس بھی پایا جاتا ہے اور فاسفورس چونکہ دماغ کی غذا ہے، اس لئے انجیر دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ ضعف دماغ میں بادام کے ساتھ انجیر ملا کر کھانے سے چند دنوں میں دماغ کی کمزوری ختم ہو جاتی ہے اور یہ کم خرچ اور بالانشین نسخہ ہے۔ انجیر کیونکہ ہر قسم کے درد کے لئے مفید اور مؤثر ہے۔ اس لئے درد سر میں انجیر کو کھانا مفید اور مؤثر ہے۔

انجیر کے دانتوں پر اثرات
کیلشیم کیونکہ دانتوں کی غذا ہے، کیلشیم انجیر میں پایا جاتا ہے۔ اس لئے انجیر کو چبا چبا کر کھانے سے دانت مضبوط اور طاقتور ہوتے ہیں۔

دمہ اور کھانسی میں انجیر کے فوائد
قدرت کی عطا کردہ اس خاص نعمت یعنی انجیر میں نشاستہ بھی موجود ہے اور نشاستہ چونکہ سینہ کی اور حلق کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرتا ہے۔ اس لئے میتھی کے بیج، انجیر اور پانی کا پکا کر خوب گاڑھا کر لیں۔ اس میں شہد ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ انجیر کیونکہ مخرج بلغم ہے، اس لئے یہ دمہ میں مفید پائی جاتی ہے۔ دمہ میں چونکہ بلغم گاڑا ہوتا ہے، اس لئے حال ہی میں کیمیا دانوں نے اس میں ایک جوہر Bromelain دریافت کیا ہے جو بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے اور التہابی سوزش کم کرتا ہے۔

انجیر میں غذا کو ہضم کرنے کی خصوصیت
غذا کو ہضم کرنے والے جوہروں کی تینوں اقسام یعنی نشاستہ کو ہضم کرنے والے لحمیات کو ہضم کرنے والے اور چکنائی کو ہضم کرنے والے اجزاء عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں ان اجزاء کی موجودگی انجیر کو ہر طرح کی خوارک کو ہضم کرنے کے لئے بہترین مددگار بنا دیتی ہے۔

انجیر سے جگر اور پتہ کی سوزش کا کامیاب علاج
انجیر چونکہ محلل اورام ہے۔ اس لئے جگر کا ورم اور سوزش میں بہت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جگر اور پتہ کو تمام غلیظ مواد سے صاف کرتی ہے۔ انجیر میں چونکہ فولاد بھی پایا جاتا ہے، اس لئے یہ جگر جو طاقت دیتی ہے اور خون صالح پیدا کرتی ہے۔
ایک خاتون کو پتہ کی پرانی سوزش تھی۔ ایکسرے پر متعدد پتھریاں پائی گئیں۔ بطور ڈاکٹر سے آپریشن کا مشورہ دیا گیا۔ وہ درد سے مرنے کو تیار تھی مگر آپریشن کی دہشت کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہ رکھتی تھی۔ اس مجبوری کے لئے کچھ کرنا ضروری ٹھہرا۔ چونکہ نبی اکرم نور مجسم نے کلونجی کو ہر مرض کی شفا قرار دیا ہے۔ اس لئے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ چھ دانے انجیر کھانے کو کہا گیا۔ وہ دو ماہ کے اندر نہ صرف کہ پتھریاں نکل گئیں بلکہ سوزشیں جاتی رہیں۔ علامات کے ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کے ایکسرے سے پتہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔

انجیر سے بواسیر کا شافی علاج
بواسیر کے تین اہم اسباب ہیں۔
1پرانی قبض 2۔ تبخیر معدہ 3۔ اور کرسی نشینی (یعنی کرسی پر زیادہ دیر بیٹھنا) ان چیزوں سے مقعد کے آس پاس کی اندرونی اور بیرونی وریدوں میں خون کا ٹھہراؤ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ رگیں پھول کر مسوں کی صورت میں باہر نکل آتی ہیں اور پاخانہ کرتے وقت ان سے خون آتا ہے۔
ان تمام مسائل کا آسان حل انجیر ہے۔ انجیر پیٹ میں تبخیر ہونے ہی نہیں دیتی۔ انجیر قبض کو توڑ دیتی ہے۔ انجیر خون کی نالیوں سے سدے نکالتی ہے اور ان کی دیواروں کو صحت مند بناتی ہے۔
انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے اور اس کی اسی افادیت کو حضور نبی کریم نے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لئے استعمال فرمایا جو پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔

انجیر سے برص کا مکمل علاج
برص چونکہ بلغمی مرض ہے، اس لئے اس بیامری میں انجیر اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
طب یونانی کے مشہور نسخہ سفوف برص کا خود عامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھ چھٹانک انجیر اس کے ساتھ کھانے کو بھی دی جاتی ہے جس سے مرض ایک دو ماہ میں مکمل جاتا رہتا ہے۔

انجیر سے دائمی قبض سے نجات
قبض کا سبب چونکہ آنتوں کی خشکی ہے۔ انجیر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عمدہ ملین ہے۔ اس لئے پرانی سے پرانی قبض کو چند دنوں میں درست کر دیتا ہے۔ قبض کے لئے خشک انجیر 5 سے7 دانے رات کو سوتے وقت یا صبح کو نہار منہ اگر چبا چبا کر کھائے جائیں تو اس سے چند دن میں پرانی سے پرانی قبض سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔

انجیر اور آنتوں کا کینسر
(حیرت انگیز جدید تحقیق) ڈاکٹر سید خالد غزنوی کراچی نے اپنے مضمون طب نبوی اور جدید سائنس کے عنوان پر انجیر کے بارے میں لکھا ہے۔
جاپان میں انجیر سے حاصل ہونے والے جوہر برومی لین کو بڑی مقبولیت حاصل رہی اور انہوں نے سوزش کو رفع کرنے کے لئے (Kihotabs) تیارکیس ڈاکٹروں نے مطلع کیا کہ انہوں نے اسے آنتوں کے کینسر میں مفید پایا ہے۔ انجیر میں پائے جانے والے جوہر آنتوں کے سرطان کا علاج ہیں۔

انجیر سے پتھری کا اخراج
کرنل چوپڑا اعتراف کرتا ہے کہ انجیر گردوں سے پتھری اور ریت کو نکال سکتی ہے اور خوارک کو ہضم کرتی ہے۔ جب پیٹ خراب ہو تو وہ یوریٹ اور آکسی لیٹ پیدا کرتا ہے۔ جب یہ سمیات جسم سے باہر نکلتے ہیں تو جلن پیدا کرتے ہیں اور مکمل اخراج نہ ہو تو جوڑوں میں جم کر گنٹھیا کی بیماری پیدا کرتے ہیں اور گردوں میں پہنچتے ہیں تو وہاں پتھری بن جاتی ہیں۔ تاہم حدیث پاک میں فرمایا گیا کہ انجیر قاطع بواسیر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔

انجیر اور گردوں کا فیل ہو جانا
گردوں کے فیل ہو جانے کے متعدد اسباب ہیں۔ اس میں مرض کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خون کی نالیوں میں تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر زندگی کو اتنی مہلت مل سکے کہ کچھ مدت انجیر کھائی جائے تو اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ شفایابی ہو جاتی ہے۔

انجیر اور جوڑوں کا درد
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ حدیث کے انجیر بواسیر کو قاطع اور جوڑوں کے درد میں فائدہ کرتی ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو ڈاکٹر چوپڑا اس حدیث کی ہر طرح تصدیق کرتا ہے۔ نبی اکرم نے یہ ہرگز نہیں فرمایا کہ جوڑوں کی تکلیف کو بواسیر کی مانند ختم کر دیتی ہے بلکہ آپ نے جو لفظ فرمایا “ینفع“ یعنی نفع یا آرام دیتی ہے۔ جب تک انجیر استعمال میں رہے گی کیونکہ جوڑوں میں درد پیدا کرنے والی اور بھی بیماریاں ہیں۔
الماخوذ : فیضان طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

چقندر کے فوائد

شلجم کی مانند مشہور ترکاری ہے۔ یہ باہر اور اندر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس کےپتے پالک کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں۔ چقندر کا ذائقہ گاجر کے مانند شیریں ہوتا ہے۔ یہ بھارت، پاکستان، شمالی افریقہ اور یورپ میں کثرت سے سبزی کے طور پر کاشت کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کی جنگلی قسم بھی ہے مگر ان کو خوارک اور علاج دونوں کیلئے بیکار سمجھا جاتا ہے۔

چقندر کی پھولی ہوئی جڑ اور پتے خوارک میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سلاد کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ اسے ابال کر کھاتے ہیں۔ گوشت کے ساتھ سالن کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ اس کا اچار ڈالتے ہیں۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت چقندر کو جو کے آٹے کے ساتھ اس طرح پکاتی کہ وہ بوٹیاں لگنے لگتیں۔ یہ کھانا وہ جمعہ کے دن بناتی تھی۔ سارے مسلمانوں کو جمعہ کے دن کا انتظار ہوتا کیونکہ وہ نماز جمعہ کے بعد اس کھانے کو کھاتے۔ (بخاری)
حضرت ام المنذر رضی اللہ تعالٰی عنہا روایت فرماتی ہیں، میرے گھر رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ان کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے۔ میرے یہاں اس وقت کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے۔ ان کی خدمت میں وہ پیش کئے گئے۔ وہ دونوں کھاتے رہے اور اس کے دوران رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ تم اب مذید نہ کھاؤ کہ ابھی بیماری سے اٹھنے کی وجہ سے کمزور ہو۔ پھر میں نے ان کے لئے چقندر کا سالن اور جو کی روٹی پکائی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! علی رضی اللہ تعالٰی عنہ تم اس میں سے کھاؤ کہ یہ تمھارے لئے مفید ہے۔چقندر سے جگر اور تلی کی بیماریوں کا علاج

چقندر کھانے سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے اور تلی کی سوزش کو کم کرتا ہے۔ چقندر کے پانی کو شہد کے ساتھ پیا جائے تو بڑھتی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے اور جگر میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔ شہد اور چقندر کا پانی نہ صرف یرقان میں مفید ہے بلکہ صفرا کی نالیوں میں پتھری یا دوسرے اسباب سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کا علاج بھی ہے۔
محدثین کرام نے چقندر کے بارے میں جو مشاہدات رقم کئے ہیں، ان میں سےاکثر نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے مشاہدات کے برعکس ہیں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے لئے چقندر کے سالن کو اس وقت پسند فرمایا جب وہ بیماری سے اٹھے تھے۔ نقاہت محسوس کر رہے تھے۔ ایسے میں ان کو ایسی غذا دینی مقصود تھی جو آسانی سے ہضم ہو سکے اور ان کی کمزوری کو دفع کرے۔ اس غرض کے لئے نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے چقندر کا سالن اگر پسند فرمایا تو یہ یقینی بات ہے کہ اس سالن میں کمزوری کو دور کرنے اور جلد ہضم ہو جانے کی صلاحیت موجود تھی۔
چقندر کی کیمیاوی ہئیت پر غور کریں تو اہم ترین بات جو سامنے آتی ہے، وہ اس میں شکر کی موجودگی ہے۔ عام طور پر یہ مقدار 24 فیصدی کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ یہ عام بات ہے کہ لوگ بیماری کے دوران یا اس کے بعد کی کمزوری کے لئے گلوکوز دیتے ہیں۔ شکر اور نشاستہ کی قسم خواہ کوئی ہو، جسم کے اندر جا کر ایک مختصر سے عمل کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے چقندر کے دیگر اجزاء سے قطع نظر بھی کریں تو شکر کی موجودگی کمزوری کے لئے یقیناً فائدہ مند ہوگی۔ سبزی اور پھل جیسے بھی ہوں، ان میں ناقابل یضم مادہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔

دردسر اور درد دانت اور آنکھوں کی سوزش کا علاج

چقندر کی جڑوں کا جوس نکال کر اگر اس کو ناک میں ٹپکایا جائے تو سر درد اور دانت درد دور کو فوراً دور کرتا ہے۔ اسے اگر اس کے اطارف میں لگایا جائے تو آنکھوں کی سوزش اور جلن میں مفید ہے۔ چقندر کے پانی کو روغن زیتون میں ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگانا مفید ہے۔ سفید چقندر کا پانی جگر کی بیماریوں میں اچھے اثرات رکھتا ہے۔

چقندر کے بواسیر اور قبض پر اثرات

چقندر کے قتلوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کی ایک پیالی صبح ناشتہ سے ایک گھنٹہ پہلے پینے سے پرانی قبض جاتی رہتی ہے اور بواسیر کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔ یورپ اور ایشیاء میں اکثر لوگ چقندر کے قتلوں کو ابال کر کھانے کے ساتھ سلاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

چقندر کے نسوانی اعضاء پر اثرات

سرخ چقندر کو نسوانی اعضاء کے لئے مقوی مانا گیا ہے۔ رحم کی کمزوری کے لئے بطور سبزی یا اس کا جوشاندہ ایک طویل عرصہ تک استعمال کرنا مفید ہے۔

امراض جلد میں چقندر کے فوائد

جلد کے زخموں، بفہ اور خشک خارش میں چقندر کے قتلوں کو پانی اور سرکہ میں ابال کر لگانا مفید ہے۔ اس مرکب کو دور چار مرتبہ لگانے سے سر کی خشکی غائب ہو جاتی ہے۔ سرکہ کی موجودگی کی وجہ سے زیرناف خارش میں بھی مفید ہے۔
چقندر ایک مفید اور مقوی غذا اور خارش کی متعدد قسموں کے لئے مقامی استعمال کی قابل اعتماد دوا ہے۔

چقندر کے دیگر فوائد

چقندر کے پتوں کا پانی نکال کر اس سے کلی کرنا اسے مسوڑھوں پر ملنے سے دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔ بعض اطباء کا خیال ہے کہ ایسا کرنے کے بعد آئندہ درد نہیں ہوتا۔ سر کے بال کم ہوں تو چقندر کے پانی سے دھونا مفید ہے جبکہ نجم الغنی خاں اس میں بورہ ارضی ملا کر استسقاء اور ہاتھوں اور پیروں کے ورم پر لیپ کرنے کی تجویز کرتے اور فائدہ بیان کرتے ہیں۔
چقندر کے اجزاء دست آور ہیں جبکہ اس کا پانی دستوں کو بند کرتا ہے۔ سرخ قسم کو پکا کر کھانا کمزوری اور ضعف باہ میں مفید ہے۔ اس کو رائی اور سرکہ میں ڈال کر ہکانے کے بعد کھایا جائے تو یہ جگر اور تلی ست سدے نکال دیتا ہے۔ اسے کافی دنوں تک کھانے سے درد گردہ و مثانہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہی ترکیب مرگی کی شدت کو کم کرنے میں مفید ہے۔ حکیم مفتی فضل الرحمٰن نے لکھا ہے کہ چقندر کے قتلے کاٹ کر ان کو پانی میں خوب ابالا جائے۔ اس پانی کے ساتھ نقرش یا گنٹھیا ولاے جوڑوں کو بار بار دھونے سے درد اور ورم جاتا ہے۔
اطباء نے لکھا ہے کہ چقندر کی اصلاح کے لئے سرکہ اور السی شامل کرنا مفید ہے کیونکہ اس طرح کرنے سے پیٹ میں نفخ نہیں پیدا ہوتا۔

Read More

ہاتھ پاؤں کا سن ہونا

ہاتھ پاؤں کا سن ہونا

کلونجی گیارہ دانے کم از کم روزانہ پانی کے ساتھ کھائیں
خشک خوبانیاں 11 عدد رات کو پانی میں بگھو کر کم از کم 40 دن تک صبح کھائیں۔ انشاءاللہ افاقہ ہو گا۔
روزانہ 2/1 لیموں اور ایک چمچمہ شہد ایک گلاس پانی میں ملا کر پیس کر کم از کم 40 دن پئیں۔

سانس کی تکلیف کا علاج

سانس کی تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب پھیپھڑے یا پھیپھڑوں کی جھلی متورم ہو جائے یا سانس کی نالی میں بلغم جما ہوا ہو یا پھر دل کی دھڑکن کی زیادتی کی وجہ سے سانس کی تکلیف ہوتی ہے۔
اگر سانس کی تکلیف پھیپھڑوں اور پھیپھڑوں کی جھلی کا ورم، نمونیہ یا بلغم کی زیادتی کی وجہ سے ہو تو ایسی حالت میں مندرجہ ذیل نسخہ بہت مفید رہے گا۔
کلونجی 2گرام، برگ بانسہ 3 گرام
چائے کی پتی کی طرح ابال کر دن میں چار بار قہوہ پلائیں اور میٹھے کی جگہ شہد ملالیں۔

شوگر کا آسان علاج

شوگر کا آسان علاج
نسخہ الشفاء : کلونجی 20 گرام، تخم سرس 20 گرام، گوند کیکر 20 گرام، تمہ خشک 20 گرام
تمام ادویات کو باریک پیس کر فل سائز کے کپسول بھر لیں اور صبح شام استعمال کروائیں۔ یا دن میں تین یا چار بار روزانہ استعمال کرائیں۔ یہ کیپسول شوکر کیلئے حتٰی کہ بسا اوقات بھیانک حد تک شوکر آؤٹ آف کنٹرول ہو گئی ہو۔ ان تمام کیفیات کیلئے بہت ہی زیادہ مفید ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

بالوں کے گرنے کا علاج

سر پر اچھی طرح لیموں لگائیں۔ 15 منٹ بعد اچھے صابن یا شیمپو سے دھولیں۔ اچھی طرح خشک ہونے کے بعد کلونجی کا تیل لگائیں۔ انشاءاللہ عزوجل بال گرنے بدن ہو جائیں گے نیز سوتے وقت زیتون کے تیل کی مالش بھی کرنے سے مقصد حاصل ہوگا۔
اگر بال گرنے کا سبب وٹامنز کی کمی یا دیگر وجوہات ہوں تو اس کا علاج بھی ساتھ کریں۔

ناک کی بیماریوں کا علاج

– ناک کی بیماریوں میں بڑا چمچہ شہد صبح نہار منہ اور بعد نماز عصر ابلتے پانی میں ملا کر چائے کی طرح طرح گرم گرم پئیں۔
– سوتے وقت ایک چمچہ خالص زیتون کا تیل پئیں اس کے پینے سے ہفتہ بھر میں شفاء ہو جاتی ہے۔
– زکام کے علاج میں کلونجی اور زیتون کے تیل کا مرکب مفید ہے۔ ایک چمچہ کلونجی پیس کر اس میں گیارہ چمچے زیتون کا تیل ملا کر اسے 5 منٹ تک ابال کر چھان لیا جائے یہ تیل صبح و شام ناک میں
ڈالا جائے ایک ایک قطرہ۔
– اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں زور سے پانی چڑھائیں ایک نتھنا بند کرکے دوسرے نتھنے سے 3 دفعہ پانی زور سے چڑھائیں اسی طرح دوسرے نتھنے میں بھی۔ انشاءاللہ سات دن میں نزلہ ختم ہو جائے گا۔ نزلہ زیادہ ہو تو ہر گھنٹہ بعد تین تین دفعہ دونوں نتھنوں میں پانی چڑھائیں۔ ہمیشگی کرنے والے کو کبھی بھی نزلہ نہیں ہو گا۔
– نزلہ پرانا ہو یا بار بار ہو جاتا ہو تو مچھلی کا تیل آدھا چمچہ ناشتہ کے دو گھنٹہ بعد ایک ماہ تک لگا تار پئیں۔ چھوٹے بچوں کیلئے خوشبودار مچھلی کا تیل بھی ملتا ہے۔ چند قطرے دن میں ایک یا دو بار کم از کم ایک ماہ تک پئیں انشاءاللہ عزوجل دائمی نزلہ جاتا رہے گا۔ سردیوں میں رات کو بھی آدھا چمچہ پئیں۔
– بھنے ہوئے چنے (چھلکے کے ساتھ) ایک مٹھی روزانہ رات کو کھائیں مگر ایک گھنٹہ تک پانی نہ پئیں۔
– نیم کے تازہ پتے پانی میں جوش دیں۔ چھان کر ناک میں زور سے چڑھائیں اور غرارے بھی کریں۔ (معمولی نمک بھی ملا لیں) دن میں کم از کم پانچ مرتبہ چالیس دن کا کورس کریں دائمی نزلہ انشاءاللہ عزوجل ختم ہو جائے گا۔
– دائمی نزلہ، زکام، ناک کا مستقل بند رہنا ایسے تمام امراض کیلئے کلونجی کی نسوار اگر دن میں تین چار مرتبہ استعمال کی جائے تو بہت فائدہ مند ہے۔

امنڈتی ہوئی اموات

فالج، بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک، ایڑز، کینسر اور ہیپاٹائٹس
بعض کا ابھی تک علاج دریافت نہیں ہو سکا بلکہ اکثر کے حفاظتی ٹیکے اور ویکسین بھی نہیں اب کیا ہو گا  مایوس نہ ہوں
آئیے ! اللہ عزوجل کی عطا سے دو جہاں کے مالک و مختار ہم بے کسوں کے مددگار، حبیب پروردگار ( عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ) کی بارگاہ بے کس پناہ سے برسنے والی عطاؤں کو لوٹنے کے لئے اپنے دامن کو پھیلا کر “ مدنی ویکسین “ کے ذریعے ان موذی بیماریوں سے اپنے آپ کو محفوظ کر لیجئے ( یہ مریض مر رہا ہے تیرے ہاتھ میں شفا ہے۔ اے طبیب جلد آنا مدنی مدینے والے، صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم )
از: امیر اہلسنت محمد الیاس عطار قادری رضوی

الحدیث: سرکار نامدار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے
جو شخص کسی مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھے گا تو اس بلا اور مصیبت سے محفوظ رہے گا
اَلحَمدُللہِ عَافَانِی مِمَّا ابتَلاَکَ بِہ وَ فَضَلَنِی عَلٰی کَثِیرٍ مِّمَّن خَلَقَ تَفضِیلاً ہ
( ترمذی شریف جلد5 ص 272 راوی حضرت عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہما۔ ابن ماجہ جلد4 ص295 راوی حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ ) “ مطبوعہ بیروت “
جس طرح لوگ ڈاکٹروں کے بتائے ہوئے “ حفاظتی ٹیکے “ لگوا کر پورے یقین کے ساتھ اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں، اگر ہم بھی کامل یقین کے ساتھ اپنے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے کسی بھی مریض کو دیکھ کر اس “ دعا “ کو پڑھ لیں گے تو انشاءاللہ عزوجل ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس موذی بیماری سے محفوظ ہو جائیں گے ( اس دعا کو پڑھتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اتنی آواز سے نہ پڑھیں کہ مصیبت زدہ سن لے کیونکہ بلند آواز کے ساتھ پڑھنے سے ہو سکتا ہے اس کی دل شکنی ہو۔ )
امام اہلسنت، مجدد دین و ملت پروانہ ء شمع رسالت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن کا فرمان نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر کامل یقین اور روحانی مشاہدات
آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے بہت شدید بخار تھا، میرے منجھلے بھائی ( مولانا حسن رضا خان صاحب ) ایک طبیب کو لائے۔ ان دنوں بریلی میں مرض طاعون بشدت تھا۔ ان صاحب نے بغور دیکھ کر چند مرتبہ کہا “ یہ وہی ہے “ یعنی ( طاعون ) میں بالکل کلام نہ کر سکتا تھا اس لئے انہیں جواب نہ دے سکا، حالانکہ میں خوب جانتا تھا کہ یہ غلط کہہ رہے ہیں، نہ مجھے طاعون ہے اور نہ انشاءاللہ عزوجل العزیز کبھی ہو گا۔ اس لئے کہ میں نے طاعون زدہ کو دیکھ کو کئی مرتبہ وہ دعا پڑھ لی ہے، جسے حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا “ جو شخص کسی بلا رسیدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھ لے گا اس بلا سے محفوظ رھے گا۔“ جن جن امراض کے مریضوں، جن جن بلاؤں کے مبتلاؤں کو دیکھ کر میں نے اسے پڑھا۔ الحمدللہ عزوجل آج تک ان سب سے محفوظ ہوں۔ اور انشاءاللہ عزوجل ہمیشہ محفوظ رہوں گا۔ مجھے محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پر وہ اعتماد نہ تھا کہ طبیبوں کے کہنے سے ( معاذاللہ عزوجل ) کمزور ہوتا۔ یہ میں نے اس لئے بیان کیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دائم و باقی معجزات ہیں جو آج تک آنکھوں سے دیکھے جا رہے ہیں اور انشاءاللہ عزوجل قیامت تک اہل ایمان مشاہدہ کریں گے۔ میں اگر انہی واقعات کو بیان کروں جو میں نے خود اپنی ذات میں مشاہدہ کئے تو ایک دفتر درکار ہو۔ ( الملفوظ حصہ اول ص 19 )
دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں سفر کرکے اپنی پریشانی کے حل کے لئے دعا مانگئیے۔ انشاءاللہ عزوجل مایوسی نہیں ہو گی۔
طالب غم مدینہ و بقیع و مغفرت
محمد الیاس عطار قادری رضوی ( دامت برکاتہم العالیہ )

درد سر کا مدنی علاج

حضرت حمیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے بروایت یونس بن یعقوب عبداللہ سے درد سکا رقیہ (دم) نقل فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درد سر میں اپنے اس ارشاد سے تعویذ فرماتے ہیں۔ بسم اللہ الکبیر واعوذ بااللہ العظیم من کل عرق تفار ومن شرحرنار۔ (مدارج النبوۃ)