Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

رات کی گہری نیند سے یاد داشت بہتر

جینیوا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق رات بھر کی گہری نیند کا دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے اور آپ زیادہ باتیں بہتر طور پر یاد رکھ سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کا اس تحقیق کے بارے میں کہنا ہے کہ اگر آپ رات کی نیند کو اچھی طرح سے پورا کرتے ہیں تو اس سے یاداشت بہتر ہوتی ہے انسان زیادہ باتیں زیادہ عرصے تک یاد رکھتا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ گہری نیند سے دماغ کے ان خلیات کے کنکشن مضبوط ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں نئی چیزیں سیکھنے اور باتیں یاد رکھنے کی صلاحیت
میسر ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج دماغ کے ماہرین کی ایک کانفرنس میں پیش کر کئے گئے ہیں۔ تحقیق کی ریسرچ کے لیے 32 لوگوں کو کچھ تصویریں اور کچھ کو نئے ہنر سکھا کر دو گروہ میں تقسیم کر دیا گیا پہلے گروہ کو 8 گھنٹے سونے کا ٹائم دیا گیا جبکہ دوسرے گروہ کے لوگوں کی نیند میں خلل پیدا کیا گیا۔نتیجے کے طور پر سائنس دانوں نے دونوں گروہ سے وہ باتیں دہرانے کو کہا جو انہیں ایک روز قبل بتائی گئی تھیں اور اس دوران ان کا دماغ کس طرح کام کر رہا ہے اس کا کمپیوٹر کی مدد سے جائزہ لیا گیا۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ جن لگوں نے تمام رات آرام کیا انہوں نے بہتر یاداشت کا مظاہرہ کیا۔ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد سائنسدانون کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پتہ لگانے کے لیے مزید ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے کہ کتنی دیر سونے سے سب سے زیادہ استعفادہ ہوگا۔

کاسمیٹکس کا استعمال سرطان کا باعث

ماہر ڈاکٹروں نے سرطان سے متاثرہ خواتین کی بافتوں کا مطالعہ کے بعد پہلی بار پیرابنس کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے اور کینسر کا سبب قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حسن و زیبائش کے لیے کاسمیٹکس کا مسلسل استعمال چھاتی کا سرطان پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اور دنیا بھر میں بے شمار خوتین اس میں مبتلا ہو چکی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق مصنوعات کاسمیٹکس کے دیر تک محفوظ کرنے والا کیمیائی مادہ پیرا بنس چھاتی کے سرطان کا سبب بن رہا ہے۔ انٹرنیشنل ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ دنیا بھر میں سیمپو ، ماسک، بال بڑھانے والی مصنوعات،
ناخنوں کی کریمیں ، و دیگر مصنوعات میں پیرابنس نامی کیمیکل کے استعمال سے یہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ماہرین نے مزید کہا کہ ہم پہلے یہ خیال کرتے تھے کہ یہ مادہ جسم میں جذب نہیں ہوتا لیکن طویل تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ناخنوں تک میں جذب ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ طبی ماہرین نے یہ پتہ چلایا ہے کہ پیرابنس نامی مادہ 31 ہزار 2 سو سے زائد مختلف کا کاسمیٹکس میں استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر بھی اپنی تحقیق کا رخ اسی سمیت موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بریسٹ کے ساتھ ساتھ جسم انسانی کی دیگر بافتوں اور اعضا کا مطالعہ بھی بہت ضروری ہے ہو سکتا ہے کہ اس مادہ سے بریسٹ کے ساتھ ساتھ دیگر انسانی اعضا کو بھی نقصان پہنچتا ہو۔

لمبی ٹانگیں صحت مند دل کی تصدیق

لمبی ٹانگیں صحت مند دل کی تصدیق
400 برطانوی خواتین پر کی گئی تحقیق کے مطابق ٹانگوں کی لمبائی 4٫3 سینٹی میٹر کے فرق سے 16 فیصد دل کے امراض نہ ہونے کی امید ہوتی ہے۔ برطانوی سائنسدانوں کے مطباق جن خواتین کی ٹانگیں ان کے جسم کے لحاظ سے چھوٹی ہوتی ہیں انہیں دل کے امراض لاحق ہونے کے اندیشے لمبی ٹانگوں والی خواتین کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بچپن سے کھانے پینے کی عادت اور ماحولیاتی آلودگی سے دل کا مرض ہونا طے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر خوراک مناسب ، ورزش کی عادت اور پرسکوں ماحول ہو تو دل کا مرض ہونے کا اندیشہ کم ہوتا ہے۔ رپورٹ لمبی ٹانگوں سے دل کی صحت یابی کی تصدیق کے علاوہ اس بات کی بھی دلیل دیتی ہے کہ بچوں کے پاؤں پیدائشی چھوٹے ہوں تو ماں کا دودھ پینے پرپاؤں طاقتور اور لمبے ہوجاتے ہیں اور ماں کا دودھ پینے سے بچے کا اندرونی حصہ طاقتور اور صحت یاب ہوتا ہے۔

حقہ پینے سے مسوڑوں کی بیماریاں لاحق

حقہ پینے سے مسوڑوں کی بیماریاں لاحق
سویڈن میںماہرین نے مسوڑوں کی بیماریاں لاحق ہونے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے سٹاک ہوم کیرولیستکا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے سعودی عرب میں حقہ اور سگریٹ نوشی کرنے والوں کے دانتوں اور مسوڑھوں کا جائزہ لیا جس میں انہوں نے 262 نوجوان افراد کا انتخاب کیا جن میں سے 31 فیصد صرف حقہ پینے والے تھے جبکہ 19 فیصد سگریٹ پینے والے اور 20 فیصد
سگریٹ اور حقہ تمباکو نوشی کے دونوں طریقے استعمال کرنے والے تھے۔ تحقیق میں 30 ایسے افراد کو بھی شامل کیا گیا جو تمباکو نوش نہیں تھے۔ تحقیق کاروں نے ان افراد کو سوال نامے دینے او رکچھ عرصے بعد ان افراد کے مسوڑھوں اور دانتوں کے چیک اپ کی رپورٹوں کا جائزہ لیا جس کے مطابق وہ تمام افراد جو ا س تحقیق میں شامل تھے ان میں مسوڑھوں کی بیماری کی نشاندہی کی گئی ہے۔ تحقیق مکمل ہو جانے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ حقہ پینے سے دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ مسوڑھوں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل افراد میں حقہ یا سگریٹ نہ پینے والے افراد میں 8 فیصد میں مسوڑھوں کی سوزش اور سرخ مسوڑھوں کی نشاندہی کی گئی ہے ،حقہ پینے والے افراد میں 30 فیصد جبکہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں سے24 فیصد افراد مین مسوڑھوں اور دانتوں کے امراض کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سویڈن کے طبی ماہرین کے مطابق حقہ پینے والوں کو تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی نسبت مسوڑھوں کی سوزش لاحقہ ہونے کے امکانات 5 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اور ماہرین کے مطابق اس کی وجہ حقہ نوشی کے دوران دانتوں کی ہڈیوں کو پہنچنے والا نقصان ہو سکتی ہے۔

موٹاپا بار بار حمل ضائع ہونے کی وجہ

موٹاپا بار بار حمل ضائع ہونے کی وجہ
ایک سائنسی تحقیق کے مطابق وہ خواتین جن کا ایک بار حمل ضائع ہوچکا ہے ان کے دوبارہ حمل ضائع ہونے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے اگر ان کا وزن معمول سے زیادہ ہو یا وہ موٹاپے کی بیماری ’اوبیسٹی‘ کی شکار ہیں۔
لندن کے سینٹ میری ہسپتال نے ایک تحقیق کے دوران 696 ایسی خواتین کی اسٹڈی کی جن کا حمل ضائع ہونے کی کوئی خاص وجہ نہیں پتہ چل پائی تھی۔
اسپتال کی ایک ٹیم نے کینڈا میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ موٹی خواتین کے حمل ضائع ہونے کے امکانات ان کے وزن کی وجہ سے 73 فی صد زیادہ ہوجاتے ہیں۔موٹاپے کے علاج کے ایک ماہر کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران وزن گھٹانا ایک خطرناک عمل ثابت ہوسکتا ہے۔

حالانکہ یا بات پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے بچے کی پیدائش اور حاملہ ہونے میں مشکلات آتی ہیں لیکن سینٹ میری ہسپتال کی جانب سے کی جانے والی یہ ایسی پہلی تحقیق ہے جس میں بار بار حمل ضائع ہونے کی وجوہات پر تحقیق کی گئی ہے اور اس کا تعلق موٹاپے سے جوڑا گیا ہے۔

جن 696 خواتین پر تحقیق کی گئی ان میں سے آدھی خواتین کا وزن نارمل تھا، 30 فی صد معمول سے زیادہ موٹی تھیں اور 15 فی صد ’اوبیس‘ تھیں۔

جن 696 خواتین پر تحقیق کی گئی ان میں سے آدھی خواتین کا وزن نارمل تھا، 30 فی صد معمول سے زیادہ موٹی تھیں اور 15 فی صد ’اوبیس‘ تھیں۔

سائسنی تحقیقات کے تحت خواتین کی عمر جتنی زیادہ ہوتی انہیں بچے پیدا کرنے میں اتنی ہی زیادہ پریشانی ہوتی ہے لیکن نئی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ بچے کی پیدائش کے عمل میں پریشانی اور بار بار حمل ضائع ہونے کی ایک وجہ موٹاپا بھی ہے۔

سینٹ میری ہسپتال کی کلینیکل نرس اسپیشلسٹ ونی لو کا کہنا ہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں موٹاپے کی بیماری یعنی اوبیسٹی اور بار بار حمل ضائع ہونے کے درمیان کے تعلق کو سمجھا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ’اوبیس خواتین جن کا حمل ضائع ہوتا ہے انہیں اپنے موٹاپے کی وجہ سے حمل ضائع ہونے کا مزید خطرہ رہتا ہے۔ ‘

ونی لو کایہ بھی کہنا تھا کہ جن خواتین کوموٹاپے کی بیماری ہے انہیں اپنا وزن کم کرنے کے لیے سنجیدہ قدم اٹھانے چاہیے اور انہیں اس کے لیے کاؤنسنلنگ کی مدد بھی لینی چاہیے۔

موٹاپا بیماری یا صحت کی علامت

نئی تحقیق کے مطابق موٹےلوگوں کی موت کےامکانات عام لوگوں سے کم ہیں۔ اس دریافت کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کے وفاقی ادارہ سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی ) نے کہا ہے درمیانے درجے کے موٹے لوگ عام لوگوں کی نسبت موت کا کم شکار ہوتے ہیں۔
ادارے کے نئے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں موٹاپے سے صرف 25 ہزار 8 سو چودہ اموات واقع ہوئی ہیں۔ ابھی جنوری میں ہی اس ادارے نےچودہ گنا بڑے اعداد دیتے ہوئے کہا تھا کہ موٹاپا تین لاکھ پینسٹھ ہزار اموات کا باعث بنا ہے۔ قبل ازیں سی ڈی سی کی درجہ بندی میں موٹاپا موت کے اسباب میں دوسرے نمبر پر تھا لیکن اب اس کا کہنا ہے کہ موٹاپا موت کے اسباب میں ساتویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک پاکستانی ماہر ڈاکٹر خالد عبداللہ نے کہا کہ عام مشاہدہ ہے کہ امریکی دنیا میں سب سے زیادہ موٹے ہیں اور اگر ان میں موٹاپا موت کے اسباب میں بہت نیچے ہے تو باقی دنیا میں تو موٹاپا اور بھی معمولی عنصر سمجھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کھانے میں ذمہ داری اور احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے اور ورزشیں بھی کی جانی چاہیں۔

سی ڈی سی کی تحقیق میں ابہام کو دور کرنے کے لیے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ بہت زیادہ موٹاپا یا اوبیسٹی تو خطرناک قاتل ہے ہی اور اس سے مرنے والوں کی تعداد کافی ہے۔ اس کے الٹ چھوٹی چھوٹی تحقیقی رپورٹوں اور تجزیوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ لوگ جو درمیانی حد تک موٹے ہیں ان کے مرنے کے امکانات ان لوگوں سے کم ہیں جو کہ بالکل موٹے نہیں ہیں۔

پچھلے سال سی ڈی سی کی درجہ بندی میں موت کے اسباب ترتیب وار یوں تھے: تمباکو نوشی، موٹاپا، شراب نوشی، جراثیم، آلودگی، کاروں کے حادثات، اسلحہ، غیر ذمہ دارانہ جنسی طرز عمل اور منشیات کا استعمال۔ نئی تحقیق کے لحاظ سے موٹاپے کا نمبر کاروں کے حادثے کے بعد آئے گا۔

ڈاکٹر جو این مینسن کا کہنا ہے کہ نئے اعداد و شمار درست معلوم ہوتے ہیں اور اندازہ ہوتا ہے کہ علاج معالجوں سے میانے درجے کے موٹے لوگوں کی صحت بہتر ہو گئی ہے۔ اب اس زمرے میں آنے والے لوگ اپنے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کافی حد تک کنٹرول میں رکھتے ہیں جس سے ان کے زندہ رہنے کے امکانات بہتر ہو گئے ہیں۔

اسی نوعیت کا ایک تجزیہ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں چھپا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں موٹے لوگ اپنی صحت کا بہتر خیال کرتے ہیں۔ وہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو توازن میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سی ڈی سی کی تجزیاتی رپورٹ لکھنے والی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق کی موجودگی میں اب یہ طے کرنا پڑے گا کہ موٹا کس کو کہا جائے۔

سگریٹ نوشی خارش کی بیماری سورائیسس کا باعث بنتی ہے۔

امریکہ کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سگریٹ نوشی جلد میںکھجلی اورخارش کے مرض سورائیسس کے باعث بھی ہوتی ہے۔ امریکی ماہرین امراض جلد نے اس ضمن میںسورائیسس کے 557 مریضوں میں موٹاپے اورسگریٹ نوشی کے کردار کاجائزہ لینے کیلئے مریضوں کا تقابلی مطالعاتی جائزہ لیا جس کے دوران معلوم ہواکہ سورائیسس(جلد میں خارش اورکھجلی) کی بیماری سگریٹ نوشوں میں 73 فیصدپائی جاتی ہے جبکہ مطالعاتی تحقیق میں سگریٹ نہ کرنے والے سورائیسس کے مریضوں میں یہ
بیماری 13 فیصد سے لے کر 25 فیصد تک پائی گئی اسی طرح موٹے مریضوں میںبیماری کی شرح 34 فیصد پائی گئی جبکہ ایسے مریض جوزائدالوزن یا موٹے نہیں تھے ان میں بیماری کی شرح 18 فیصد رہی۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ نوشی کا جلد کی بیماریسورائیسس کا باعث بننے کی وجہ جسم کے مدافعتی نظام کو متاثر کرنا ہے اس لئے سگریٹ نوشی کا جلد کی اس بیماری سے براہ راست تعلق ہے۔ ماہرین نے تجویز کیا کہ سورائیسس کے علاج میں سگریٹ نوشی فوراً ترک کردینا بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے

بلند فشارِ خون کیسے قابو کریں

بلند فشارِ خون کیسے قابو کریں
بلند فشارِ خون جسے ہائیپرٹینشن (Hypertension)

کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے بارے میں عوامی معلومات کی اشاعت ماضی قریب میں ہوئی ہے بلکہ کسی حد تک یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اس کے متعلق وسیع جانکاری موجودہ سائنسی دور ہی کی مرہون منت ہے ماضی میں اس مرض نے لاتعداد مریضوں کو اپنے خونی پنجے میں جکڑا۔ بہت ہی کم لوگوں کو اس مرض سے واقفیت حاصل ہوئی ہے۔ اور وہ بروقت اس کی روک تھام میں مصروف ہو جاتے ہیں
ماہرین نے اس مرض کے بارے میں کچھ اعداد و شمار بھی جاری کیے ہیں جن سے اس کی ہولناکی و سنگینی کا ایک مجمل خاکہ سامنے آ جاتا ہے۔ 2002ء میں امریکہ میں تقریباً 261000کل اموات ہوئیں۔ جن میں سے فشارِ خون کے سبب مرجانے والے مریضوں کی تعداد 4970تھی۔ امریکہ میں بلند فشارِ خون کے مریضوں (جن کی عمریں 6سال سے25سال تک ہیں) کی تعداد 65ملین ہے۔ ہر تین بالغ امریکیوں کی چالیس فیصد تعداد بلند فشارِ خون کا شکار ہے۔ 65ملین امریکیوں میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جنہیں اپنے بلند فشارِ خون کے بارے میں قطعی علم نہیں ہے۔ فشارِ خون کس وجہ سے لا حق ہوتا ہے۔ اس بارے میں قطعی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ پھر بھی جدید تحقیق اور مختلف تجزیاتی مطالعات سے کم از کم اس امر سے پردہ اٹھ جاتا ہے کہ شریانوں کی مختلف خرابیوں سے اس مرض کا گہرا تعلق ہے جس کا نتیجہ اکثر فالج کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ اور حملہٴ قلب کا تو یہ ایک لازمی جزو ہوتا ہے۔ کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک کے 65ملین مریضوں میں سے ایک تہائی اس مرض کے بارے میں بھی پوری آگاہی نہیں رکھتے تو ہمارا کیا کہنا۔ ہمارے ہاں مریض اسی وقت ہسپتال پہنچ کر انتہائی نگہداشت کے کمرے میں داخل ہو جاتا ہے۔ ہمارے ہاں اس کو بڑھاپے کا مرض سمجھا جاتا ہے اور بوڑھے افراد بھی اس بارے میں ایک بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں کہ بلند فشارِ خون صرف ان بوڑھوں کو ہوتا ہے جن کا وزن زیادہ ہوتا ہو یاوہ موٹاپے کا شکار ہوں۔ اگرچہ ایسے افراد کا بلند فشارِ خون میں مبتلا ہونے کا خطرہ دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ دبلے پتلے، کم وزن یا کم عمر افراد کو یہ مرض بالکل نہیں ہوتا۔ اس مرض کا ہماری نجی زندگی سے گہرا تعلق ہے۔ مطمئن، پرسکون، جفا کش اور جسمانی ورزش کا اہتمام کرنے والے زیادہ تر اس مرض کی تخریب کاریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ خوشحال آرام پسند، سست و کاہل، دفتری کاموں میں مصروف، غصیلے افراد اس کے شکار زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ زیادہ موٹے لوگ زندگی کے ایک موڑ پر ضرور اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس سے قبل از وقت بھی اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں اور مرض کا شکار ہونے کے بعد بھی اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں لیکن اس ضمن میں ایک بات ضرور یاد رکھنی چاہیے کہ مرض لاحق ہونے کے بعد اگر آپ اپنا دفاع کر رہے ہیں تو اس جنگ میں کچھ نہ کچھ نقصان آپ کو ہو چکا ہو گا اور مزید نقصان سے بچنے کے لیے آپ نے ہتھیار اٹھائے ہوں۔ کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ مرض کے حملہ آور ہونے سے قبل آپ ایسے اقداما ت کریں جن سے یہ نتیجہ حاصل ہو کہ بلند فشارِ خون کے لیے آپ ایک آسان شکار نہیں رہے؟ سب سے پہلے ایسی تدابیر کا ذکر کیا جاتا ہے۔ جن سے بلند فشارِ کون میں مبتلا مریض اور اس سے بچاؤ کے خواہش مند افراد دونوں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
(Table Salt) خوردنی نمک  کم سے کم استعمال کریں
سرخ گوشت، جسے ہم عرفِ عام میں بڑ اگوشت کہتے ہیں، کم کھائیں
جما ہوا گھی خواہ کسی قسم کا ہو، (دیسی گھی، مکھن، بالائی چاہے دودھ کی ہو یا دہی کی اور بناسپتی گھی) پرہیز کریں غصے میں نہ آئیں
اپنی معاشی حالت پرشاکر و صابر رہیں
بڑی سے بڑی پریشانی اور تکلیف میں صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے اور مصیبت کی گھڑی میں اپنے رب کو ضرور یاد رکھیں
ورزش باقاعدگی سے کریں (یاد رہے کہ ورزش کا لازمی مطلب کھلاڑیوں کی طرح اچھل کود نہیں بلکہ لمبی سیر اور طویل فاصلہ طے کرنا جس سے آپ کا جسم گرم ہو اور ہلکا سا پسینہ آ جائے)
سبزیاں، پھل، مچھلی اور پانی زیادہ استعمال کریں
جن لوگوں کو فشارِ خون کی بیماری کچھ عرصے سے لا حق ہے اور اکثر اس مرض کو ادویہ ہی کے ذریعے قابو کرتے ہیں وہ مذکورہ سات تدابیر کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل ادویہ بھی استعمال کریں اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ شفایابی عطا فرمائے گا
 چھوٹی چندن کے نام سے ایک بوٹی عام طورپر پنساریوں کے ہاں ملتی ہے یہ بلند فشارِ خون کے لیے بے نظیر دوا ہے۔ یہ دوا تقریباً  12گرام کے قریب لے لیں اور کوٹ کر اچھی طرح پیس لیں۔ اور پھر رتی کی مقدار میں صبح و شام پانی سے کھانے کے بعد استعمال کریں۔ اگر مرض کی نوعیت شدید ہو یعنی اس مقدار سے قابو میں نہ آئے تو دن میں تین یا چار مرتبہ استعمال کریں۔ (یہ دوا مستند نباتاتی دوا خانے بھی گولیوں کی شکل میں تیار کرتے ہیں، اگر کوٹنے اور چھاننے کے لیے آپ کے پاس وقت نہ ہوتو بازار سے بنی بنائی مل سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی مستند دوا خانے کی بنی ہو)
 اگر بلند فشارِ خون شدید قسم کا نہ ہو، تو کبھی کبھار خفیف مقدار میں کسی پیشاب آور  دوا کے استعمال سے بھی یہ مرض قابو میں آ جاتا ہے ۔ روایتی ادویہ کی جگہ یہ دوائیں فشارِ خون پر بغیر کسی قسم کی دقت کے قابو پا لیتی ہیں۔ پیشاب کے لیے بہترین دیسی دوا شربتِ بزوری تجویز کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ مولی اور اس کے پتوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہے اس طرح تربوز، خربوزہ، ککڑی اور کھیرا بھی انہی اوصاف کے حامل ہیں اگر کوئی دوسرا مرض لاحق نہ ہو اور یہ چیزیں میسر ہوں تو انہیں کام میں لائیں۔
3 لہسن اس بیماری میں نعمت غیر مترقبہ ہے چونکہ یہ شریانوں کا مرض ہے اور اس میں شریانوں کی لچک ختم ہو جاتی ہے اور شریانوں میں مخصوص مادوں کی رکاوٹ پڑ جاتی ہے۔ دونوں حالتوں میں شریانوں کی ابساط (پھیلاؤ) کی ضرورت ہوتی ہے اور لہسن یہ ضرورت بخوبی پوری کرتا ہے۔ لہسن کے استعمال کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اسے دودھ یا دہی کی آدھی پیالی میں ڈال دیں۔ لہسن کی دو یا تین پھانکیں کافی ہوں گی۔ صبح اُسے کوٹ کر دہی یا دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ موسم گرما میں دہی اور سرما میں دودھ بہتر ہوتا ہے۔ لہسن کے بارے میں قدیم معا لجین کے رائے یہ ہے کہ یہ جسم سے فاسد مادے خارج کرتا ہے۔
بعض مریض ایسے بھی ہیں جن کو اس مرض کے ساتھ دوسرے امراض نے بھی گھیرا ہوتا ہے۔ اکثر فشارِ خون کے مر یضوں کو قبض کی شکایت ہوتی ہے، کوئی معدے سے بے حال ہوتا ہے اور کسی کے لیے ذہنی اور اعصابی تناؤ باعث پریشانی ہوتا ہے۔
نباتاتی ماہرین کے مطابق مذکورہ امراض بھی کبھی کبھار بلند فشارِ خون کا سبب بن جاتے ہیں۔ یہاں ایک ایسے نسخے کا ذکر کیا جاتا ہے جس میں مذکورہ بیماریوں سے نجات کے لیے باری تعالیٰ نے شفا رکھی ہے۔ ادرک تازہ، پودینہ تازہ، انار دانہ اور لہسن تازہ۔ ان چار چیزوں کو کوٹ کر اسے اپنی خوراک میں بطور چٹنی استعمال کریں لیکن اس میں نمک بالکل نہ ڈالیں۔ یہ ایک عام چٹنی ہے جسے گھروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ادرک مقوی اعصاب ہے۔ شیخ الرئیس ابن سینا تحریر کرتے ہیں کہ پودینہ قلبی امراض میں مفید ہے۔ لہسن اور انار دانہ، دل کے مریضوں کے لیے مفید ہونے پر جدید و قدیم ماہرین کے تجربات شاہد ہیں۔
اور آخر میں ایک بار پھر یہ تحریر کیا جاتا ہے کہ اس مرض کو آسان نہ سمجھیں۔ یہ اپنا تخریبی عمل آہستگی سے انجام دیتا ہے اور اس وجہ سے اسے ماہرین نے خاموش قاتل کا نام دیا ہے۔ اپنے معالج سے اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً معلومات حاصل کریں۔ اس کی ہدایات کو نظر انداز نہ رکریں۔ ادویہ باقاعدگی سے استعمال کریں۔ باقاعدہ سیر اور عبادت کے ذریعے اپنے رب کو راضی کریں اور اس سے مدد طلب کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے۔ (آمین)

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

مالٹا دماغی کام کرنے والوں کے لیے قدرتی تحفہ

مالٹا.  دماغی کام کرنے والوں کے لیے قدرتی تحفہ

پھل نعمت رب جلیل ہیں اور حضرت انسان کے لیے قدرت کی نعمتوں میں سے ایک ہیں۔ پھلوں میں شکریلے اجزاءاور جسم کو توانائی و حرارت پیدا کرنے والے نیز حیاتین کی مختلف اقسام بکثرت موجود ہوتی ہیں۔ انہیں غذائی ادویہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ پھلوں کی ایک اہم خوبی ان کا زود ہضم ہونا ہے، اس طرح نہ صرف یہ خود ہضم ہو کر فرحت کا احساس دلاتے ہیں بلکہ غذا کے ہاضمے میں مدد دیتے ہیں۔ ان پھلوں میں ایک مالٹا ہے جو ہمارے ہاں بکثرت ہوتا ہے۔ اور اسی تناسب سے استعمال ہوتا ہے۔ نارنگی، سنگترہ، جاپانی پھل ( پرسمین ) کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔

یہ خاندان ترشاوہ کہلاتا ہے۔ ترشاوہ پھلوں کا شمار غذائی اعتبار سے اہم پھلوں میں ہوتا ہے تاہم ہر ایک کی رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر الگ الگ ہے لیکن مالٹا رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر کے لحاظ سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، مالٹا مسمی کے مقابل بڑا اور زیادہ ترش ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کی ایک اور قسم کی کاشت بھی خوب ہونے لگی ہے جو اندر سے سرخ اور چقندری رنگ کی ہوتی ہے اس حوالے سے یہ ریڈ بلڈ کہلاتی ہے۔ مالٹا تمام عمر کے لوگ بڑی رغبت سے استعمال کرتے ہیں اور ہر عمر کے
لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ مالٹے کے کیمیائی اجزاءمیں سٹرک ایسڈ اور حیاتین ج ( وٹا من سی ) بکثرت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ معدنی نمک مثلاً کیلشیم، میگنیشیم، فولاد، پوٹاشیم، فاسفورس، جست اور تانبا وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔

مالٹے کا جوس ( رس ) ہاضم ہوتا ہے جسم کی قوت مدبرہ کی اصلاح کرتا ہے۔ دل و دماغ کو فرحت بخشتا اور معدہ کو قوت دیتا ہے۔ صالح خون پیدا کرتا ہے جس سے رنگت صاف ہو کر نکھار آتا ہے۔ شدت گرمی میں اس کا استعمال گرمی سے تسکین دیتا ہے۔ یوں یہ موسمی شدتوں سے بچاتا ہے۔ ویسے بھی قدرتی نظام کے تحت پھل اپنے موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ حدت اور گرمی کم کرنے کے لیے یہ قدرتی ٹانک ہے، گرمی اور زہروں کو ختم کرتا ہے۔ وہم اور وحشت میں فائدہ دیتا ہے، طبیعت میں چستی و فرحت پیدا کرتا ہے، مالٹا زود ہضم ہے اور حلق سے نیچے اترتے ہی خون میں شامل ہو جاتا ہے، نیز غذا کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔

طب کے نکتہ نگاہ سے مالٹا صفرا کو کم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ صفراوی بخاروں میں مفید ہے۔ مالٹے کا رس استعمال کرنے سے طبیعت کو تسکین ملتی ہے، دل و دماغ کو فرحت کا احساس ہوتا ہے اور جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مالٹے کے پھول میں معدنی اجزاءکافی مقدار میں ہوتے ہیں یوں اس کا صرف رس ہی استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ پھوک بھی کھا لینا چاہئے۔ اس طرح یہ پھل غذائیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ریشہ ( فائیر ) بھی فراہم کرتا ہے جو قبض کے لیے مفید ہے۔ ریشہ کے اور بھی بہت فوائد ہیں۔ مالٹے میں چونکہ مٹھاس کم ہے اس لیے ذیابیطس ( شوگر ) کے مریضوں کے علاوہ ان کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو مٹاپے سے نجات چاہتے ہیں، مالٹا کا چھلکا جس قدر پتلا ہو گا اسی قدر غذائی اجزاءسے موثر ہو گا اور ذائقہ بھی اچھا ہو گا۔ اس کے چھلکوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سکھا لیں تو چاولوں کو خوشبودار بناتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں گھروں میں انہیں اس طرح استعمال کیا جاتا ہے ان چھلکوں کا مربہ اور ابٹن بھی بنایا جاتا ہے اس ابٹن سے نہ صرف چہرے کے داغ، دھبے اور چھائیاں دور ہوتے ہیں بلکہ چہرے کی جلد میں قدرتی نکھار پیدا ہوتا ہے۔

البتہ یہ بات پیش نظر رہے کہ وہ لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی کا عارضہ ہو وہ مالٹا کا استعمال نہ کریں کیونکہ ان عوارضات میں مالٹا استعمال کرنا مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ جن کا گلا ترش اشیاءکا متحمل نہیں ہو سکتا انہیں اس کے ساتھ کالی مرچ اور تھوڑا نمک لگا کر استعمال کرنا چاہئے، قدرت کا یہ خوبصورت خوش ذائقہ پھل جام زریں ہے اور اس موسم میں اس جام زریں کو خوب منہ لگائیے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

چھالیہ میں موجود پھپھوند سرطان کا سبب

چھالیہ میں موجود پھپھوند سرطان کا سبب
اس وقت ملک میں 15 لاکھ سے زائد افراد منہ کے کینسر میں مبتلا ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پی ایم اے کی میڈیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کان، ناک، حلق کے ماہر ڈاکٹر پروفیسر عمر فاروق نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں موجود اس موذی مرض میں مبتلا افراد کا تقریباً 55 فیصد کا تعلق کراچی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں منہ کے سرطان کی شرح تنا سب 2 سے 4 فیصد جبکہ برصغیر میں منہ کے سرطان کی شرح تناسب40 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ برصغیر کے لوگوں میں چھالیہ کے استعمال کی عادت ہے۔
چھالیہ میں پھپھوند ہوتی ہے جس سے زہریلے مادے کا اخراج ہوتا ہے اور جو سرطان کا سبب بنتا ہے۔ پروفیسر طارق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گٹکے، مین پوری میں مصنوعی کیمیائی رنگوں اور مٹھاس کی وجہ سے پھپھوند نظر نہیں آتی لیکن وہ موجود ہوتی ہے۔ پروفیسر احمد عثمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرطان کا علاج  ایک خصوصی ٹیسٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے قبل 50 سال سے زائد عمر کے افراد منہ کے کینسر کے مرض میں مبتلا ہوتے تھے لیکن مین پوری، گٹکے کے استعمال سے 12 سال کے کمسن بچے بھی اس موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More