Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

’ڈپریشن ،مردوں میں ذیابیطس کی وجہ‘

سویڈش محققین کا کہنا ہے کہ تھکاوٹ، ڈپریشن اور نیند کی کمی مردوں میں ذیابیطس کا مریض بننے کے امکانات میں اضافہ کرتے ہیں۔

محققین کا دعوٰی ہے کہ وہ مرد جنہیں زیادہ نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے ان میں ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کے امکانات دیگر مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق ممکنہ طور پر ذہنی دباؤ ہارمونز پر دماغ کے کنٹرول پر اثرانداز ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 1938 سے 1957 کے درمیان پیدا ہونے والے 2127 مردوں اور 3100 خواتین کا معائنہ کیا گیا تاہم خواتین میں اس قسم کے کوئی اشارے نہیں ملے۔

سائنسدانوں نے تحقیق کے دوران صحیح گلوکوز لیول کے حامل افراد سے ان میں ذہنی دباؤ، تھکن، ڈپریشن اور انسومینیا کی علامات کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور پھر آٹھ سے دس برس کے وقفے کے دوران ان افراد میں ذیابیطس کی موجودگی کی جانچ کی گئی۔

اس جانچ سے یہ پتہ چلا کہ وہ افراد جنہیں نفسیاتی دباؤ کا زیادہ سامنا رہا ان میں ذیابیطس کے مریض بننے کا امکان دیگر افراد کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ تھا۔ تحقیق کے دوران جن خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے ان میں اس قسم کا کوئی ربط دیکھنے میں نہیں آیا۔

اس تحقیق میں شامل سویڈش پروفیسر اینڈرز اکبوم کا کہنا ہے کہ یہ بات پہلے سے ہی سب جانتے ہیں کہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن دل کی بیماری کی وجہ بن سکتا ہے لیکن اب انہیں ذیابیطس کی اہم وجہ بھی سمجھا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ برطانیہ میں اس وقت قریباً تیئیس لاکھ افراد ایسے ہیں جن میں ذیابیطس کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق پانچ لاکھ افراد ایسے بھی ہیں جو ذیابیطس کا شکار ہیں تاہم انہوں نے ابھی اس کی تشخیص نہیں کروائی۔

فاقہ موثر ترین علاج

فاقہ، سے ہماری مراد کسی بیماری کے علاج کیلئے لمبے یا مختصر عرصہ تک ٹھوس خوراک سے مکمل پرہیز کرنا ہے، فاقہ، امراض کے علاج کے سلسلہ میں فطرت کا قدیم ترین اور موثر ترین لیکن بے حد کم خرچ، طریقہ ہے۔ اسے فطری صحت یابی کے نظام کیلئے بنیادی ستون تسلیم کیا جاتا ہے، غیر لیسدار غذا کے ذریعے علاج

(Mucousless diet healing system)

فاقے کو فطرت کا تجویز کردہ واحد عالمگیر اور قوی ترین علاج قرار دیا ہ فاقہ یا روزہ، قدرت کا گراں قدر اور بنیادی عطیہ ہے جو انسانوں کو بیماریوں سے نجات دینے کیلئے بتایا گیا ہے، یہ دنیا کا قدیم ترین رواج ہے جس کا تصوّر تقریباً ہر مذہب میں موجود ہے، اسلام، بدھ مت اور ہندومت اپنے پیروکاروں کو باقاعدگی سے روزے رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں اس روزے کے فقط آداب اور طریقوں میں فرق ہے، بنیادی اصول تقریباً ایک ہی ہے۔ عہد متوسط کی تمام روحانی شخصیات ”روزے” پر بڑا زور دیتی ہیں، دو ہزار سال قبل یونان میں فلسفہ فطرت کے علمبردار، ایسکلپیڈز نے بھی بیماریوں کے مقابلہ کیلئے طویل روزہ رکھنے کی تلقین کی تھی، پوری میڈیکل ہسٹری میں روزے یا فاقے کو قابل اعتماد طریقہ علاج سمجھا جاتا رہا ہے۔بقراط، گیلیو، پیراکلیس اور علم الادویہ کے دیگر ماہرین، مریضوں کو دوا کے ساتھ فاقہ کرنے کی بھی ترغیب دیتے رہے ہیں۔ متعدد ماڈرن فزیشن بھی اپنے نظام علاج کے تحت بے شمار امراض کے سلسلے میں فاقے کی افادیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ تمام امراض کا مشترک سبب، جسم میں ان فالتو اور زہریلے مادوں کا جمع ہو جانا ہے، جو بسیار خوری کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ بڑی اکثریت سے پائے جاتے ہیں جو خوب پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں لیکن ان کے کاموں اور مصروفیتوں میں زیادہ ہل چل یا چلت پھرت نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ خوراک کی اتنی بڑی مقدار کو ٹھکانے لگانے کے لئے کسی مناسب ورزش کا اہتمام کرتے ہیں، غذا کا یہ ناروا بوجھ، ہاضمے اور جذب کے اعضاء پر اثر انداز ہوتا ہے، اس طرح پیدا ہونیوالی کثافتیں اور زہریلے مادے نظام ہضم میں خلل کا باعث بن جاتے ہیں۔ غذا کو جزو بدن بنانے اور فالتو مادوں کو خارج کرنے کا عمل سست پڑ جانے سے پورے نظام کی فعلیاتی سرگرمیاں درہم برہم ہو جاتی ہیں،۔ کسی بیماری سے شفایابی کا آغاز، جسم کا محض ان کثافتوں اور آلودگیوں سے نجات حاصل کر لینے کے عمل کا نام ہے، ہر بیماری کا صرف ایک انسداد ہوتا ہے، یعنی اس کے لاحق ہونے کا جو سبب ، ہو اس کا الٹا عمل کیا جاتا، بہ الفاظ دیگر مرض لگنے کے بعد خوراک فوراً کم کر دی جائے یا فاقہ شروع کر دیا جائے، جسم کو ایک وقت کی خوراک سے محروم کر دیا جائے تو اس سے اعضائے اخراج یعنی آنتوں، گردوں، جلد اور پھیپھڑوں کو جمع شدہ فالتو مادے نکال کر باہر پھینکنے کیلئے بلاروک ٹوک موقع مل جاتا ہے۔اسی لئے فاقے کو صفائی کے عمل اور موثر و فوری علاج کا ذریعہ کہا جاتا ہے۔ فطرت، جسم کو بیرونی عناصر سے نجات دلانے اور بیمار کرنیوالے مواد کے اخراج کیلئے جو مسلسل کوششیں جاری رکھتی ہے، فاقہ اس میں مددگار بنتا ہے۔ نامناسب خوراک اور غیر صحت مندانہ بودوباش سے جسم میں جو خرابیاں جنم لیتی ہیں اس سے ان کی اصلاح بھی ہوتی رہتی ہے۔ اس سے تازہ خون بھی پیدا ہوتا ہے اور جسم کی بافتوں (Tissues) میں جو ٹوٹ پھوٹ ہوتی رہتی ہے اس کی جلد مرمت میں بھی اس سے مدد ملتی ہے۔
فاقہ کتنا لمبا ہونا چاہئے؟
فاقے کے لمبا ہونے کا انحصار، مریض کی عمر، بیماری کی نوعیت اور پہلے استعمال کی ہوئی دوائوں کی مقدار اور قسم، پر ہوتا ہے۔ فاقے کی طوالت اس لئے اہمیت رکھتی ہے کہ ماہر معالج کی پیشہ وارانہ رہنمائی کے بغیر طویل فاقہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لئے میرا مشورہ یہ ہے کہ مریض، شروع میں دو دو تین تین دن کے مختصر فاقے کرے اور پھر بعد میں بتدریج ایک ایک دن کا اضافہ کرتا چلا جائے۔ البتہ ان کا کل عرصہ یک بارگی، ایک ہفتے سے زائد نہیں ہونا چاہئے۔ایسا کرنے سے پرانی بیماری میں مبتلا شخص رفتہ رفتہ تمام فالتو مادوں کو خارج کر سکے گا اور اس کے جسم کی طبعی کارکردگی کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا۔ فاقے کی میعاد مکمل ہونے کے بعد صحیح بودوباش اختیار کرنے اور متوازن غذا کی عادت ڈالنے والے شخص کی تمام توانائیاں بحال ہو جاتی ہیں۔ معدے اور آنتوں کی بیماریوں کی تمام اقسام اور گردے اور جگر کی سنگین خرابیاں دور کرنے کیلئے فاقہ بے حد فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس سے چنبل اور دیگر جلدی بیماریوں کے خاتمہ میں بھی معجز نما اثرات برآمد ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض بیماریاں تو مستقل طور پر دور ہو جاتی ہیں۔ اعصابی امراض کے خاتمہ میں بھی فاقے سے بڑی مدد ملتی ہے۔ تاہم ہر بیماری کیلئے فاقے والا طریقہ اختیار نہیں کیا جانا چاہئے۔ ذیابیطس، تپ دق کی انتہائی حالتوں اور شدید قسم کے ضعف اعصاب میں مبتلا مریضوں کیلئے طویل فاقے نقصان دہ ہوں گے۔ زیادہ تر کیسوں میں فاقہ کشی کرنے والوں کو نقصان نہیں پہنچتا بشرطیکہ وہ مناسب آرام کرتے رہیں اور فاقہ کسی ماہر معالج کے مشورہ سے شروع کریں۔
فاقوں کا طریقہ کار
فاقوں کا بہترین اور بے حد موثر طریقوں جوسوں (پھلوں کے رسوں) کا استعمال ہے۔فاقے کا قدیم ترین اور کلاسیک طریقہ اگرچہ خالص پانی کا استعمال تھا لیکن جدید دور کے ماہرین کا متفقہ خیال ہے کہ جوس کا استعمال، پانی کے استعمال کی بہ نسبت بہتر ہے، علم الاغذیہ کے عالمی شہرت یافتہ ماہر ڈاکٹر رینجر برگ کا کہنا ہے کہ، فاقے کے دوران جسم، اپنے اندر جمع شدہ تمام فالتو مادوں کو یا جلا دیتا ہے یا خارج کر ڈالتا ہے ہم پانی کی بجائے القلی  والے مشروبات استعمال کر کے صفائی کے اس عمل میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس سے یورک ایسڈ (پیشاب) اور دیگر غیر نامیاتی تیزابوں کے اخراج کا عمل بھی تیز تر ہو جاتا ہے۔ پھلوں کے رس میں موجود مختلف قسم کی شوگرز دل کو تقویت دیتی ہے اس لئے جوس فاسٹنگ بہترین فاسٹنگ ہوتی ہے”۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کے رس میں پائے جانیوالے وٹامنز، معدنی اجزائی، کیمیائی خمیر اور دیگر عناصر، جسم کی کارکردگی کو نارمل بنانے میں بے حد مفید کردار ادا کرتے ہیں، یہ جسم کی بحالیاتی سرگرمیوں کو تیز کرتے ہیں اور نئے خلیے پیدا کرنے کے علاوہ بحالی صحت کے عمل کو بھی تقویت دیتے ہیں، تمام جوس تازہ پھلوں میں سے نکالے جائیں اور فوراً پی لئے جانے چاہئیں۔ ڈبہ بند اور یخ بستہ جوس نہیں پینا چاہئے۔ فاقہ کے دوران جسم میں جمع شدہ زہریلے اور فالتو مادوں کو خارج کرتے ہوئے کافی قوت خرچ ہوتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ فاقہ کے عرصہ میں مریض ممکن حد تک جسم کو زیادہ تر زیادہ آرام پہنچائے اور ذہنی سکون بھی حاصل کرے۔ ایسے فاقے جن میں مریض صرف فروٹ جوس مثلاً تازہ انگور، سنگترہ، مالٹا، کینوں یا چکوترے کا رس استعمال کر رہا ہو، زہریلے فاضل مادے تیزی سے خون کی گردش میں شامل ہو کر زہر کا دبائو بڑھاتے رہتے ہیں، اس سے جسم کا نارمل فنکشن لازمی طور پر متاثر ہوتا ہے۔اس کے نتیجے میں مریض کا سر چکرانے لگتا ہے اسہال لگ جاتے ہیں اور متلی بھی آنے لگتی ہے۔ اگر یہ کیفیت زیادہ دیر تک برقرار رہے تو فاقہ فوراً ترک کر دینا چاہئے۔ پکی ہوئی سبزیاں کھانا شروع کر دینی چاہئیں جن میں پالک اور چقندر وغیرہ بھی شامل ہوں ،یہ سلسلہ جسم کے اعتدال پر آنے تک جاری رہنا چاہئے۔ بھاری جسم والے لوگوں کیلئے فاقہ دوسروں کی بہ نسبت آسان رہتا ہے، انہیں وزن میں کمی سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی بلکہ وہ فاقے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ پہلے دن بھوک برداشت کرنا بہت مشکل امر ہوتا ہے۔ تاہم جوں جوں فاقے کا دورانیہ بڑھتا جائیگا خوراک کی خواہش میں بتدریج کمی آتی جائیگی جو لوگ زیادہ بیمار ہوں یعنی جن لوگوں کی بیماری میں شدت ہو ان میں کھانے پینے کی خواہش ویسے بھی نہیں ہوتی۔ لہٰذا وہ فاقے کو معمولی بات سمجھتے ہیں، ان کیلئے سادہ ترین اصول یہ ہے کہ وہ کھانا اس وقت تک بند رکھیں۔ جب تک بھوک واپس نہیں آ جاتی یا جب وہ خود کو بالکل صحت مند پائیں۔ فاقے کے دوران سادہ ورزش مثلاً واک کی جا سکتی ہے۔ نیم گرم پانی سے نہایا بھی جا سکتا ہے لیکن ٹھنڈے پانی سے ہرگز نہ نہایا جائے، روزانہ کھلی ہوا میں بیٹھنا یا غسل آفتابی بھی فائدہ مند رہتا ہے۔فاقہ سے بعض اوقات بے خوابی کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے اسے دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ گرم پانی کے ٹب میں بیٹھا جائے۔ پائوں کے نیچے گرم پانی کی بوتلیں رکھی جائیں اور ایک یا دو گلاس پانی پی لیا جائے۔
فاقہ کے فوائد
فاقہ کے متعدد فوائد ہیں۔ طویل فاقے کے دوران جسم اپنے اندر موجود محفوظ غذائی مواد سے تقویت (غذائیت) پاتا رہتا ہے۔ مطلوبہ غذائوں (مقویّات) سے محرومی، بالخصوص پروٹین اور چربی وغیرہ نہ پا کر جسم، خود ہضمی کا عمل شروع کر دے گا یعنی اپنی بافتوں  کو جلا جلا کر ہضم کرنے لگے گا لیکن وہ یہ کام بے تحاشا نہیں کرے گا، پہلے مرحلے میں جسم ان خلیوں اور بافتوں کو تحلیل کرے گا یا جلائے گا جو مرض زرو، کمزور، پرانے یا مردہ ہوں گے۔فاقے کے دوران اہم بافتوں، زندگی کیلئے ضروری اعضا، غدودوں، اعصابی نظام اور دماغ کو نہ نقصان پہنچتا ہے اور نہ وہ ”ہضم” ہوتے ہیں، فاقے کا یہی راز ہے اسی میں صحت یابی اور ازسرنو زندگی کا پیغام مضمر ہوتا ہے، دوران فاقہ بیمار خلیوں میں سے امائنو ایسڈز خارج ہونے سے نئے اور صحت مند خلیوں کی افزائش اور تعمیر کی رفتار تیز تر ہو جاتی ہے۔ اخراج کے عمل پر مامور اعضاء یعنی پھیپھڑوں، جگر، گردوں اور جلد کی صلاحیت کار میں خاصا اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ اس عرصے میں وہ خوراک کو ہضم کرنے اور اس کے نتیجے میں فاضل مادوں کے اخراج کی معمول کی ذمہ داریوں سے سبکدوش رہتے ہیں، اس لئے وہ جمع شدہ مادوں اور زہروں کو تیزی سے خارج کر ڈالتے ہیں، فاقہ کے دوران ان اعضاء کو کافی آرام ملتا ہے جو غذا کو ہضم کرنے، اسے جزو بدن بنانے اور حفاظت کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں مریض کے ہاضمے کا نظام اور خوراک سے قوت حاصل کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے، فاقہ تمام اہم اعضاء کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے اور اعصابی اور دماغی قوتوں میں استحکام و توازن بھی لاتا ہے۔
فاقے کا اختتام
فاقے کی کامیابی کا بڑی حد تک انحصار اس امر پر ہے کہ اس کا اختتام کیسے کیا جانا چاہئے؟ اختتام، اس عمل کا نمایاں ترین مرحلہ ہے فاقہ توڑنے کے اہم اصول یہ ہیں 1۔ زیادہ مت کھائیے 2۔ غذا آہستہ آہستہ اور اچھی طرح چبا کر کھائیے 3۔ خوراک معمول پر لانے میں جلد بازی نہ کیجئے 4۔ اگر مائع خوراک سے ٹھوس خوراک تک آنے کے مرحلے کی احتیاط سے پلاننگ کی جائے تو جسم کو کوئی تکلیف یا نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔ 5۔ تبدیلی کے مرحلے کے دوران مریض کو اپنے آرام کے اوقات کو برقرار رکھنا چاہئے 6۔ فاقے کے بعد صحیح خوراک کا انتخاب اتنا ہی اہم اور فیصلہ کن ہوتا ہے جتنا فاقہ خود اہمیت رکھتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

موسم گرما کی سوغات لسی

موسم گرما کی سوغات لسی

موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی دودھ، دہی کا استعمال بھی عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ خاص طور پر دیہاتوں میں اس روایتی قدیم مشروب سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ لسّی ایک ایسا مشروب ہے جو گرمی کی شدت کم کر کے پیاس کو تسکین پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں معدہ و جگر جیسے امراض سے نجات دلانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حالات بدلنے کے ساتھ ساتھ ہماری روایات اور طور طریقے بھی تبدیل ہو گئے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ گھر آنے والے مہمانوں کی تواضع لسّی یا چھاچھ سے کی جاتی تھی۔ لوگ ناشتے میں اور دوپہر کے کھانے میں لسّی کا استعمال ضروری تصوّر کرتے تھے لیکن آج کل کے دور میں اس روایتی شفاء بخش مشروب کی جگہ مصنوعی طریقوں سے تیار کی جانیوالی کولڈ ڈرنکس نے لے لی ہے۔ اور اب لسّی کو غریبوں کا مشروب تصوّر کیا جانے لگا ہے۔ مغرب کی روایات اپناتے اپناتے ہم بہت سے ایسے مسائل کا شکار ہو چکے ہیں جن کے مضر اثرات ہماری صحت کو تباہ کر رہے ہیں۔ لسّی پینے سے جوصحت بخش فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ان کا جائزہ یہاں پیش کیا جارہا ہے۔
پیٹ کے عوارض
لسّی کا استعمال کرنیوالے افراد پیٹ اور آنتوں کے عوارض سے محفوظ رہتے ہیں۔ یورپ میں ہونیوالی حالیہ تحقیق کی رو سے انسان کی آنتوں میں ایک خاص قسم کا جرثومہ پیدا ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ ہزاروں کی تعداد میں منتقل ہو جاتا ہے۔ لسّی میں پائے جانیوالے عناصر اس جرثومے کا مقابلہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا سبب بنتے ہیں۔
ایندھن کا کام
لسّی میں پایا جانیوالا تیزابی مادہ دماغ کیلئے بطور ایندھن کام کرتا ہے اور کمزور اعصاب کیلئے مفید ثابت ہوتا ہے۔ اسی لئے اسے مقوی اعصاب قرار دیا جاتا ہے۔
ہاضمے میں معاون
لسّی سے غذا کے ہاضمے اور تغذئیے میں مدد ملتی ہے اور نظام انہضام کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ بدہضمی کے مریضوں کیلئے چاٹی کی لسّی نہایت عمدہ غذا ہے۔
بالوں کی سفیدی
لسّی کا مسلسل استعمال بالوں کو قبل از وقت سفید ہونے سے روکتا ہے۔
دوا کا کام
اسہال، پانی کی کمی اور پیچش جیسے وبائی امراض کے علاج میں لسّی موثر کردار ادا کر سکتی ہے۔
قوت کی بحالی
لسّی کا ایک گلاس گرمی کی شدت کم کر کے جسمانی قوت بحال کرتا ہے۔
دیگر امراض
یونانی اطباء کا ماننا ہے کہ لسّی کا بکثرت استعمال معدہ جگر اور فساد خون کے مختلف امراض کیلئے مفید رہتا ہے۔
صحت مند زندگی
ماہرین طب کا خیال ہے کہ وہ علاقے جہاں دہی اور لسّی کے استعمال کا رواج ہوتا ہے۔ وہاں کے افراد کی صحت اور عمر عام لوگوں کی نسبت زیادہ اچھی اور طویل ہوتی ہے۔
لسّی کے صحت بخش فوائد اپنی جگہ لیکن دمہ، کھانسی دائمی نزلہ اور نقرس امراض میں مبتلا افراد کو دہی اور لسّی سے پرہیز کرنا چاہئے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

انار کے فوائد

 انار کے فوائد
انار ایک بے پناہ فوائد کا حامل پھل ہے ۔ حضورۖ نے ارشاد فرمایا کہ جنت کا پھل انار ہے ۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا جس نے انار کھایا اللہ تعالیٰ نے اس کے دل کو روشن کر دیا ۔ احمد زہبی سے روایت ہے کہ جب بھی کسی نے انار کھایا شیطان اس سے دور بھاگ گیا ۔ قرآن مجید نے انار کو جنت کا میوہ قرار دے کر مختلف مقامات پر ذکر کیا ہے ۔ انار کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بے حد مفید ہے ۔ انار کا اصل وطن ایران ہے ۔ اور اس کی باقاعدہ کاشت بھی سب سے پہلے ایران میں شروع ہوئی ۔ انار میں فولاد اور ہائیڈ رو کلورک ایسڈ موجود ہوتے ہیں ۔ انار کھانے سے بھوک کھل کر لگتی ہے ۔ انار میں وٹامن اے ‘ وٹامن بی ‘ کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے ۔ انار میں موجود نمک کا تیزاب معدے کو طاقت دیتا ہے اور غذا کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ انار دل کو طاقت دیتا ہے اور جسم میں صاف خون پیدا کرتا ہے ۔ انار ورم جگر ‘ یرقان ‘ تلی کے امراض ‘ گرم ‘ کھانسی ‘ سینے میں درد ‘ بھوک میں کمی ‘ ٹائیفائیڈ کے لئے مفید ادویاتی اور قدرتی غذا ہے ۔ انار کے رس میں شہد کا اضافہ کیا جائے تو بڑھاپے میں کمی ہوتی ہے انار کے ایک پاؤ جوس میں دو چپاتیوں کے برابر غذائیت موجود ہوتی ہے ۔ معدے کی کمزوری کے لئے انار مفید پھل ہے ۔ چنانچہ یہ مقوی معدہ جگر کے علاوہ مقوی سینہ ہے ۔ انار پھیپھڑوں سے بلغم نکال کر طاقت دیتا ہے ۔ اس میں وٹامن سی ‘ فاسفورس ‘ سوڈیم ‘ کیلشیم ‘ سلفر ‘ آئرن جیسے اجزاء بھی وافر پائے جاتے ہیں ۔ یہ مختلف امراض کے بعد کی کمزوری کو دور کرتا ہے اور اس طرح ایک اعلیٰ ٹانک ہے ۔ خون کی کمی ‘ بلڈ پریشر ‘ بواسیر اور ہڈیوں کے درد میں انار کو آیورویدک ‘ ایلوپیتھی اور طب یونانی میں مفید تسلیم کیا گیا ہے ۔ انار کا پھل دل و دماغ کو اس حد تک فرحت اور تازگی دیتا ہے کہ ایک پیغمبرانہ قول کے مطابق اس کے استعمال سے انسان میں نفرت اور حسد کا مادہ زائل ہو جاتا ہے ۔ انار کے چھلکے کے بھی فوائد ہیں ۔ چنانچہ انار ایک مفید پھل ہے جس کے طب میں بے پناہ فوائد ہیں ۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

زائد سونے والی خواتین

نو-گھنٹے سے زائد سونے والی خواتین کی شریانیں
امریکی طبی تحقیق کے مطابق روزانہ 9 گھنٹے سے زیادہ سونے والی خواتین میں دماغی شریانیں پھٹنے کا عمل کم سونے والی خواتین کی نسبت تیز ہوتا ہے لیکن ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضرورت سے کم نیند کے اثرات صحت کو متاثر کرتے ہیں اس لیے مناسب نیند لینا بہت ضروری ہے۔ امریکہ میں ماہرین کی ایک ٹیم نے 55 اور 80 سال کی عمر کی 93185 خواتین کا بغور مطالعاتی جائزہ لیا جسکے
دوران ماہرین نے ان خواتین میں دل کی بیماریاں اور شریانوں کے پھٹنے کی بیماری ایسچیمک سٹروک اور نیند کے دورانیہ میں تعلق پر تحقیق کی۔ ماہرین نے ان خواتین کی طرز زندگی، نیند کے اوقات ، افسردگی، خراٹے لینے اور کئی دوسری ضروری معلومات ان کے شرکاء سے حاصل کی تا کہ تحقیق میں مدد حاصل کی جا سکے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق 7 سال کے عرصے میں ان میں سے 1167 خواتین دماغ کی شریان پھٹنے کی بیماری کا شکار ہوئین اور 7 گھنٹے تک نیند لینے والی خواتین کی نسبت 9 گھنٹے تک سونے والی خواتین میں یہ عارضہ 60 سے 70 فیصد تک زیادہ پایا گیا ہے۔

برسات کے موسم میں کھانے پینے میں احتیاط کی ہدایت

برسات کے موسم میں ممکنہ بیماریوں سے بچاؤ کےلیے حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بارش کے موسم میں گیلی دیواروں، درختوں اور بجلی کے کھمبوں کو چھونے سے گریزاں رہیں  دوران برسات کے موسم گھروں میں اور خاص طور پر گھروں سے باہر ربڑ اور پلاسٹک کی چپل یا جوتے ضرور پہن کر جائیں، صرف ضرورت کے تحت ہی بجلی کی چیزوں کو چھوئیں اور بورڈ وغیرہ کے نزدیک کم سے کم جائیں خاص طور پر بچوں کو بجلی کی تمام چیزوں سےدور رکھیں۔ انہو ں نے کہا کہ برسات کے موسم میں ہمیں اپنی صحت کا زیادہ اچھے طریقے سے خیال رکھنا چاہیے اس لیے پانی کو ہمیشہ اچھی طرح ابال کر ٹھنڈا کر کے پیئیں، کھانے پینے کی اشیا کو گرد آلود ماحول اور مکھیوں سے محفوظ رکھیں کھانے والی اشیا ہمشہ ڈھانپ کر رکھیں کیونکہ برسات کے موسم میں کیڑے مکوڑے زیادہ ہوتے ہیں۔ پھل اور سبزیوں کو اچھی طرح صاف پانی سے دھو کر استعمال کریں اور گلی سڑی اشیا کھانے سے پرہیز کریں۔ ڈاکٹر اے ڈی سجنانی نے کہا کہ دوران مرض مریض کا کھانا پینا ہرگز بند نہ کریں بلکہ ہلکی پھلکی اور زود ہضم غذا مثلا کھچڑی، دہی ، دلیہ اور کیلا وغیرہ دیتے رہیں تا کہ معدہ بھی خالی نہ رہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

ہڈیوں کے بھربھرےپن کی وجہ وٹامن ڈی کی کمی

وٹامن ڈی کی کمی ، سگریٹ اور مشروبات کے استعمال سے بڑھ جاتی ہے” یہ بات آرتھوپیڈک ڈاکٹر سلمان نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے آسٹیوپروسس کے بارے میں بتایا کہ یہ بیماری بارملی 50 برس کی عمر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سے قبل بھی یہ عارضہ لاحق ہو سکتا ہے، اس بیماری میں ہڈیاں ہلکی اور بھربھری ہو جاتی ہیں۔ فریکچر ہونے لگتے ہیں۔ کبھی کبھار معمولی ٹھوکر لگنے سے بھی فریکچر ہو جاتا ہے۔ ہر بیماری کا علاج دواؤں اور غذا سے ممکن ہے۔ ورزش اور وزن اٹھانے کی
ورزش سے ہڈیوں کو نقصان پہنچنے کے بارے میں انہو نے کہا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ وزن اٹھانے سے ہڈیوں پر اثر پڑتا ہے۔ ہلکا پھلکا وزن اٹھانا اور ورزش کرنا ہڈیوں سے کےلیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سلمان نے اس بیماری کے لیے ٹیسٹ کے حوالے سےبات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 50 برس سے زائد عمر کی خواتین اور وہ لوگ جن کے خاندان کے افراد اس مرض کا شکار ہو چکےہیں انہیں ضرور ٹیسٹ کرانا چاہیے۔ کیونکہ بیماری کا جتنی جلدی پتہ چل جائے اس کا علاج اتنا ہی بہتر اور اچھا ممکن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو زیادہ گاڑی چلاتے ہیں یا ان کی ٹانگوں میں درد رہتا ہے ان کےلیے فزیوتھراپسٹ کی مدد سے ایک مشین کا استعمال فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو خواتین برقعہ پہنتی ہیں یا دھوپ میں کم نکلتی ہیں ان کو بھی ہڈیوں کے بھربھرن پن کی بیماری ہو سکتی ہے ایسی خواتین کو ہدایت دیتےہوئے کہا کہ انہیں صبح و شام میں 10 منٹ کےلیے دھوپ میں بیٹھنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ وٹامن ڈی کی کمی، سگریٹ نوشی ، کیفین اور کولا کے استعمال سےبڑھ جاتی ہے۔

کسی کا ٹوتھ برش استعمال کرنے سےہیپاٹائٹس سی

جرمنی کی یونیورسٹی آف ریجنس برگ نے کہا ہے کہ ایسا ٹوتھ برش جو دو لوگ استعمال کرتے ہوں اس سے ہیپاٹائٹس سی جیسا موذی مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ یہ بیماری گھر مین ایک دوسرے کا برش استعمال کرنے سے بھی ہو سکتی ہے اس لیے اس سے بھی گریز کرنا چاہیے۔ جناح ہسپتال کے مشہور ڈینٹل سرجری کے سربراہ ڈاکٹر خالد محمود بٹ نے اتوار کے روز بتایا
کہ جرمنی ریسرچ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک دوسرے کا ٹوتھ برش استعمال کرنے سے ہیپاٹائٹس سی کے خطرات بہت حد تک بڑھ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی لوگوں کے مطابق گھر میں کسی کو ایسی کوئی بیماری نہیں اس لیے ایک دوسرے کا ٹوتھ برش استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ کسی کے زیر استعمال برش کو استعمال کرنے سے گریز کریں جبکہ گھر کے بڑے افراد اور بچے ایک دوسرے کے ٹوتھ برش کو استعمال میں نہ لائیں۔

پالک ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید

ذیابیطس کے مریضوں کو دل کے دورے سے بچانے میں پالک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ نیو ساؤتھ اور چین میں جانوروں پر کی گئی تحقیق کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پالک میں موجود فولک ایسڈ دل کے پٹھوں کو ان نقصانات سے بچاتا ہے جو خون میں شکر کی مقدارکے زیاد ہونے کے باعث دل کے پٹھوں تک پہنچتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹرز ۔ حاملہ خواتین کو باقاعدگی کے ساتھ گولیوں کیصورت میں فولک ایسڈ لینے کی ہدایت کرتے ہیں تا کہ شکم مادہ میں موجودہ بچہ کو ریڑھ کی ہڈیوں کے نقائص سے محفوظ رہ سکے لیکن اب سائنسدانوں نے اپنے تجربات میں فولک ایسڈ کی یہ خوبی بھی
دیکھی ہے کہ اس سے ذیابیطس کے مریضوں کے دل کے پٹھوں کے خلیات کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ہارٹ فیل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جسکی وجہ سے (Diabetic Cardiomyopathy)ہوتی ہے جس سے دل کے پٹھے بیمار اور کمزور ہو جاتے ہیں۔