Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

خواتین کا دل مردوں سے مضبوط

ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کی اوسط عمر مردوں سے زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ان کا دل مردوں سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
لیورپول جان مورز یونیورسٹی کے تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم کے مطابق مرد اٹھارہ سال سےستر سال کی عمر کے دوران اپنے دل کی خون پمپ کرنے کی ایک چوتھائی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ تاہم بیس سے ستر سال کی عمر کے دوران خواتین کے دل کی صلاحیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔

اس تحقیق میں 250 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوگا کہ عورتوں کی عمر مردوں سے اوسطاً پانچ سال زیادہ کیوں ہوتی ہے۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ خون کی شریانیں سخت ہوتی جاتی ہیں جس سے فشار خون ورزش اور آرام دونوں کے دوران بڑھتا جاتا ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ گولڈ سپلنک کا کہنا ہے کہ انہیں سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ لگی ہے کہ مرد اور عورت کے دلوں کی مضبوطی میں واضح فرق ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ مردوں میں اپنی صحت بہتر بنانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانا نے اس تحقیق کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کی اموات کی بڑی وجہ امراض دل ہیں۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق ہر چھ میں سے ایک خاتون کی موت دل کے مرض کے باعث ہوتی ہے۔

پرہیز علاج سے بہتر ہے

پرہیز علاج سے بہتر ہے

صحت مند افراد عموماً خوش و خرم رہتے ہيں۔ وہ اپنا روز مرہ کا کام بخوبي انجام ديتے ہيں۔ وہ لوگوں اور چيزوں ميں دلچسپي ليتے ہيں۔ وہ ديکھنے ميں اچھے لگتے ہيں۔ ان کے پاس توانائي کا ذخيرہ ہوتا ہے اور جلد نہيں تھکتے۔ ان کے ذہن ميں نئے خيالات آتے ہيں جن کي بدولت وہ زندگي ميں کامياب اور کامران رہتے ہيں۔ صحت کي طرف سے لاپرواہي جسم کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر ديتی ہيں۔ اس کي وجہ سے درد، تکليف، بے چيني، بے آرامي عارضي بھي ہوسکتي ہے، اور مستقل بھي، اکثر لوگ ان مسائل سے بہت زيادہ گھبرا جاتے ہيں، جب کہ بيشتر افراد ہمت سے کام ليتے ہيں اور تکليفوں کو زندہ دلي سے برداشت کرتے ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ تندرست انسان ميں مشکلات سے مقابلہ کي قوت زيادہ ہوتي ہے۔
جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچنا چاہیئے۔ فی زمانہ امراض اور ان کی تباہ کاریوں سے بچاو میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ ہم بیشتر بیماریوں کے بارے میں یہ جاننے لگے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتی ہیں، کس طرح جسم کو نقصان پینچاتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اگر کبھی کوئی بیماری ہو بھی جائے تو کن ذرائع سے ان کو تباہ کن صورت اختیارکرنے سے روکا جاسکتا ہے۔

بیماری کا علاج، بیماری سے بچاو کی کبھی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ علاج اس وقت بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے جب بیماری موجود ہو۔ اس کے باوجود علاج ہر وقت کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اخراجات کے بارے میں دیکھا جائے تو بیماری کے بچاو پر اگر دس روپے یا سو روپے خرچ آتے ہیں تو علاج پر سوگنا، ہزار گنا یا اس سے بھی زیادہ اخراجات آسکتے ہیں اور علاج کامیاب نہ ہو تو جان بھی جاسکتی ہے۔ البتہ بیماریوں سے بچاو ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کو تندرست رکھ سکتا ہے اور اسے معذور یا کمزور ہونے سے بچاسکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاو ہی کی بدولت آج دنیا میں بے شمار افراد لمبی عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج سے پچاس ساٹھ سال قبل بچوں کی اکثریت بیشتر موذی امراض مثلاً خناق، خسرہ، پولیو، تپ دق، اور دستوں وغیرہ میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتی تھی لیکن آج بہت سی خطرناک بیمارہیوں سے بچاو ممکن ہوگیا ہے۔ ان خطرناک بیماریوں پر کامیابی انفیکشن کنٹرول کے بہتر طریقوں، غذاوں کے بارے میں کلی معلومات، ٹیکوں کے طریقوں میں ترقی، بڑی تعداد میں ایکس رے کی مہم اور باقاعدہ طبی معائنہ جس سے امراض کی ابتدا میں تشخیص ہوجاتی ہے، کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔

“جہانِ صحت” ان دشمنوں، بیماریوں اور مصیبتوں سے بچنے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے معلومات کی آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔ کتابوں، سیمینارز اور ویڈیو فلمز کے ذریعے انفیکشن کنٹرول سوسائٹی یہ خدمات برسوں سے سر انجام دے رہی ہے۔ انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کا انقلابی نظریہ اور بہت سے فلاحی اداروں سے خاصا مختلف ہے۔ اس سوسائٹی کے اراکین صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں جو سرمایہ کسی پسماندہ علاقے میں بہت بڑے اسپتال قائم کرنے پر صرف کیا جائے، اس کے بجائے اسی سرمائے کو اس علاقے میں جراثیم، کیمیائی مادوں اور ضرر رساں معدنیات سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہاں شاید اس بڑے اسپتال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بڑے بڑے اسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو آلودگی سے پاک، ہوا، پانی اور غذا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں صحت و صفائی کا گہرا شعور بیدار کیا جائے۔

اگر ہم صحت اور صفائی کا خیال رکھیں، حکومتی ادارے صاف ہوا، غذا اور پانی فراہم کرنے پر توجہ دیں، بیمار پڑنے سے پہلے ہی بیماری سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بیماری سے صحت یابی کے لٰے خرچ ہونے والے لاکھوں، کروڑوں، اربوں روپے کی خطیر رقم کو ہم اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، زیادہ بہتر معیار زندگی، زیادہ اچھی رہائش، زیادہ اچھے لباس اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں صرف کرسکتے ہیں۔

اب یہ بات ہمیں اور آپ کو طے کرنا ہے کہ ہم اسپتالوں اور میڈیکل اسٹوروں کی رونق بڑھانا چاہتے ہیں یا اس کے بر عکس طرزِ زندگی اختیار کرکے، صحت و صفائی اور احتیاط کو اپنا کر اپنے گھروں کی رونق میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

چرس کی ایک سگریٹ پھیپھڑوں کو تمباکو کی پانچ سگریٹوں جتنا نقصان پہنچاتی ہے

برطانوی طبی جریدے ’تھوریکس‘میں شائع ہونے والے اس مطالعاتی جائزے میں نیوزی لینڈ کے میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے بتایا کہ ان کی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ بھنگ کے استعمال سے پھیپھڑے مناسب طریقے سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔اس نقصان کی شرح میں اسی نسبت سے اضافہ ہو ا جس تناسب سے سگریٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ محققین نے 339 رضاکاروں کا تجزیہ کیا جنہیں چرس پینے والے ، تمباکو پینے والے، بھنگ اور تمباکو پینے والے اور نہ پینے والے گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔
بھنگ پینے والوں نے دم گھٹنے ، کھانسنے، اور چھاتی میں دباؤ کی شکایت کی جسے محققین نے پھیپھڑوں میں آکسیجن لانے والی چھوٹی نالیوں کو پہنچنے والے نقصان سے منسوب کیا۔

تاہم اس مطالعاتی جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پھیپھڑوں کی نالیوں کے پھیلنے کی ایک بیماری ایم فزیما صرف تمباکو کے استعمال سے لاحق ہوتی ہے

ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز اور پھلوں کا استعمال مفید ہے

نزلہ، زکام اور فلو (وائرس) کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہارکیا۔ اس وقت شہر میں ایک اندازے کے مطابق ان امراض میں تقریباً 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی وجوہات بیکٹریا، ٹھنڈی اور کھٹی چیزوں کا استعمال، دیر سے سونا، موسم کا اچانک سرد ہوجانا اور شہر میں ہر طرح کی فضائی آلودگی کا بڑھنا ہیں۔ ہر عمر کے افراد نزلہ، زکام، گلے میں خراش، ناک کا بند ہونا، کھانسی، سرمیں درد، جسم میں درد، بخار وغیرہ کی علامات میں
مبتلا ہیں۔  فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے۔ فیکٹریوں، گاڑیوں، سگریٹ اور باورچی خانوں کا دھواں اورمحلوں اور گلیوں میں کچرے کو جلا کر فضا کو آلودہ کیا جا رہا ہے جو کہ انسان کی ناک، کان، گلے، آنکھوں، جلد، پھیپھڑوں اورسانس کی نالیوں کیلئے بہت ہی خطرناک ہے۔ فلو (وائرس) ایک چھوت کی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جائے، رات کی نیند پوری کی جائے، بے وجہ تھکنے، ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز کیا جائے۔ خاص کر بچوں کو گولے گنڈے نہ کھلائے جائیں، تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کیا جائے، سگریٹ نوشی سے پرہیز، اگر کسی کو فلو (وائرس) ہوجائے تو اسے دوسروں سے گلے یا ہاتھ نہیں ملانا چاہئے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

جڑی بوٹیاں بھی ٹھیک ہیں

ڈاکٹروں کے حاصل کردہ سائنسی شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ گھانا کے روایتی پودوں کا استعمال زخموں کے بھرنے میں کارآمد ثابت ہوتا ہے۔افریقہ میں پائے جانے والے گلِ لالہ کے درخت اور سکامون افزیلی کے پودے سے مرہم تیار کر کے زخموں پر لگایا جاتا ہے۔
برطانیہ اور گھانا کے محققین نے ہیروگیٹ میں منعقدہ برٹش فارماسوٹیکل کانفرنس میں بتایا ہے کہ پودوں سے تیار کی گئی دواؤں کے تجربات کارگر ثابت ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے گھانا کے لوگوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ انہیں کون سے پودے استعمال کرنے چاہئیں اور اور کن پودوں کا استعمال سائنسی اعتبار سے سودمند ہے۔

ان محققین کا تعلق لندن کے کنگز کالج اور گھانا کی کوامی نکرومہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ہے۔

محققین نے اپنے مطالعہ میں اس بات پر غور کیا کہ گھانا کے ایک بڑے نسلی گروہ اشانتیز سے تعلق رکھنے والے افراد گلِ لالہ کے درخت کی چھال اور سکامون افزیلی کی ٹہنیاں استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کے دوران چار اقسام کے مختلف بیکٹیریا پر ایسی ہی دو روایتی دواؤں کے تجربات کیے گئے جن کے مثبت نتائج دیکھنے میں آئے۔

تجربات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان دواؤں میں بوسیدگی سے بچاؤ کے خواص بھی پائے جاتے ہیں۔

افریقہ میں پائے جانے والے گلِ لالہ پر مزید تجربات ابھی جاری ہیں۔

کنگز کالج کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پیٹر ہاؤٹن کہتے ہیں طبی خصوصیات کے حامل پودے روایتی دواؤں کو مزید موثر بناتے ہیں اور گھانا جیسے ممالک کے لوگوں ان دواؤں کے زیادہ متبادل استعمال کرنے کے متحمل بھی نہیں ہیں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

درد کی دوائیں یا سر دردی

ایک طبی جریدے نیچر نیورو سائنس میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ درد کے علاج کے لئے عام سی ادویات جیسے ایسپرین اور پیرا سٹامول کے متواتر استعمال سے ذہنی نشوونما متاثر ہو سکتی ہے اور مردوں کی جنسی خواہش میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
بالٹی مور میں یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائسن دانوں نے نر چوہوں پر ایسپرین اور پیرا سٹامول جیسی عام ادویات کے استعمال کے اثرات کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ ان دواؤں سے ان نر چوہوں کے دماغ کی نشو و نما متاثر ہوئی ہے۔

تجربے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان دواؤں کے باعث چوہوں کے جنسی ہارمونز میں بھی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ جن نر چوہوں کی ماؤں کو حاملہ ہونے کے دورانیے میں ایسی ادویات دی گئی تھیں، ان نر چوہوں کو جنسی ملاپ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی۔

مزید تجربات اور تجزیوں سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایسے نر چوہوں کے دماغ مادہ کے دماغوں ہی کی طرح تھے۔

اس تحقیق سے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ ایسی ادویات کے استعمال سے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اسپرین جیسی ادویات مختلف حالات میں دی جا سکتی ہیں لیکن ان کے اثرات کو ذہن میں رکھنا ہوگا اور کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے انسانی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کا مزید جائزہ لینا ہوگا۔

محقیقین نے بہر حال حاملہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسی دواؤں کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

حمل میں سگریٹ، اولاد بدتمیز

ماہرین نے کہا ہے کہ حمل کے دوران تمباکونوشی کرنے سے بچوں کے بد تمیز ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران تمباکو نوشی اور غیر مہذب رویے میں ’تھوڑا لیکن اہم‘ تعلق ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ میں نفسیات کے ادارے ’انسٹیٹیوٹ آف سائکایٹری‘ نے سائکایٹری کے ایک جریدے میں شائع کیا ہے۔
ماہرین نے ایک ہزار آٹھ سو چھیانوے جڑواں بچوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ حمل کے دوران سگریٹوں کی تعداد میں اضافے سے بچوں میں بے ہنگم رویے کی علامات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بے ہنگم رویے کے لیے سماجی عوامل بھی بہت حد تک ذمہ دار ہوتے ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ تمباکونوشی اور بے ہنگم رویے میں تعلق کی بہت سی توجیہات ہیں۔ ایک رائے کے مطابق تمباکو کا دھواں بھی ماں کے پیٹ میں بچے پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے لیے آکسیجن کی کمی کا باعث بنتا ہے۔

سگریٹ نوشی سے گنجے پن کا خطرہ

سائنس دانوں نے سگریٹ نوشی کی ایک اور خرابی دریافت کی اور وہ یہ کہ سگریٹ پینے سے کچھ لوگوں کے گنجا ہو جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ایشیائی مرد جو سگریٹ نوشی نہ کرتے ہوں ، مغربی مردوں کی نسبت ان کے گنجا ہو جانے کا امکان کم ہوتا ہے لیکن یہی اگر ایشیائی مرد سگریٹ نوش ہوں تو زیادہ امکان ہے کہ وہ گنجے ہو جائیں گے۔یہ تحقیق آرکائیوز ڈرمیٹالوجی میں شائع ہوئی ہے اور اس میں اوسطاً پینسٹھ برس کی عمر کے سات سو چالیس تائیوانی مردوں نے حصہ لیا ہے۔تحقیق کاروں نے سب سے پہلے یہ معلوم کیا کہ مرد کس عمر میں گنجے ہونا شروع ہوتے ہیں۔ انہوں نے ان خدشات کو بھی مدِ نظر رکھا جو مردوں کے سر کے بال کم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی مرد روزانہ بیس سگریٹ پیئے تو اس کے گنجا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سگریٹ نوشی سے بال پیدا کرنے والے خلیوں کو نقصان پہنتا ہے۔

پہلے ہی سگریٹ نوشی کو کئی بیماریوں کا سبب کہا جاتا ہے جن میں کینسر اور دل کے امراض شامل ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق سگریٹ پینے سے خون میں لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج ہونے سے زندگی ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

 

Read More

سگریٹ بُجھا دے زندگی

دل کا مرض، زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونااور موت تحقیق کے مطابق یہ سب کچھ سگریٹ کا نتیجہ ہیں۔
برٹش میڈیکل جرنل میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو تمباکو نوشی نہیں کرتے اور تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں ان میں موت کا خطرہ پندرہ فیصد زیادہ ہے۔
ایک اور تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ امریکی ریاست مونٹانہ میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے بعد وہاں لوگوں میں دل کا دورہ پڑنے کی شرح کم ہو گئی ہے۔
اسی دوران سگریٹ نوشی کے نقصانات کے بارے میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ عادت زخموں کے ٹھیک ہونے کے عمل کو بھی سُست بنا دیتی ہے۔

ویلنگٹن سکول آف ہیلتھ اینڈ سائنسز کے مطابق عمر اور سماجی پس منظر چاہے کچھ بھی ہو سگریٹ نوشی کرنے والوں میں اموات کی شرح پندرہ فیصد زیادہ ہی دیکھی گئی ہے۔

محقققین کے مطابق ’سگریٹ نوشی کے خلاف قوانین کی پابندی نہ صرف لوگوں میں اس کے خطرات کی منتقلی کو روکے گی بلکہ اس سے لوگوں میں دل کے امراض میں مبتلا ہونے کا خدشہ بھی کم ہو گا۔‘

اس لحاظ سے نہ صرف امریکہ بلکہ برطانیہ میں بھی صحت عامہ کے ماہرین تمباکو نوشی پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ہیں۔

تمباکو کے نقصان کا کیسے پتہ چلا؟

پھیپھڑوں کے کینسر اور تمباکونوشی کے درمیان تعلق معلوم کرنے والے برطانوی سائنسدان سر رچرڈ ڈول کا بانوے سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔
وہ آکسفورڈ کے جان ریڈکلف ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ سر ڈول کا شمار دنیا کے معروف ترین پروفیسروں میں ہوتا تھا۔
ان کی وجہ شہرت انیس سو پچاس میں لکھا جانے والا ان کا تحقیقی مقالہ تھا جس میں انہوں نے تمباکونوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بتایا۔ اس تحقیق میں آسٹن بریڈفورڈ ہل بھی ان کے ساتھ تھے۔

جامعہ آکسفورڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر جان ہڈ نے کہا ہے کہ سر رچرڈ کی تحقیق نے دنیا میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ سر ڈول کی پھیپھڑوں کے کینسر اور دِل کی بیماریوں کے بارے میں تحقیق گزشتہ پچاس سال میں برطانیہ میں تمباکونوشی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

سر رچرڈ ڈول انیس سو بارہ میں ایک ڈاکٹر کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ ریاضی کے ایک امتحان میں فیل ہونے کے بعد انہوں نے طب میں تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے انیس سو سینتیس میں سینٹ تھامس میڈیکل سکول سے طب کی ڈگری حاصل کی اور رائیل آرمی میڈیکل کور میں شامل ہو گئے۔

سر ڈول کو طبی تحقیقاتی کونسل میں پھیپھڑوں کےکینسر میں اضافے کی وجہ معلوم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

ابتداء میں ڈول کا دھیان گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی طرف گیا لیکن پھر انہوں نے تمباکونوشی کے رجحان میں اضافے پر توجہ دینی شروع کی۔ انہوں نے چھ سو مریضوں سے سوالنامہ بھروانے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ پھیپھڑوں کی بیماری سگریٹ نوشی کی وجہ سے بڑھی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ پورے ملک تک وسیع کر دیا۔

سر رچرڈ ڈول نے شراب نوشی کے ماں کے پیٹ میں بچوں پر اثرات اور مانع حمل ادویات کے اثرات کے بارے میں بھی تحقیق کی۔

سن دو ہزار میں اگست کے مہینے میں سر رچرڈ ڈول نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں پچاس برس قبل کی گئی ان کی تحقیق درست ثابت ہوتی تھی کہ سگریٹ نوشی میں کمی کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی کمی ہوئی ہے۔

سر رچرڈ ڈول کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔