بواسیر اور قبض دو ایسی بیماریاں ہیں جو ایک دوسرے کی وجہ بنتی ہیں۔ قبض کے اصل معنی پکڑ اور گرفت کے ہیں۔ بواسیر مقعد کے اندر بننے والے مسوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ قبض کو قبض اس لئے کہتے ہیں کہ براز کو آنتیں اپنی گرفت میں لیے رکھتی ہیں۔ اگراجابت وقت مقرر پر نہ آئے یعنی کبھی تیسرے روز آیا کرے یا اوقات تبدیل نہ ہوں لیکن مقدار میں کم آئے یااجابت با فراغت نہ ہو تو ان دونوں صورتوں کو قبض ہی کہتے ہیں۔
قبض کی دو صورتیں ہیں(اقسام)
عارضی قبض (جو کسی اتفاقی وجہ سے ہوتاہے)
دائمی قبض (جو ہمیشہ رہتی ہے، اس کا سبب دیرینہ ہوتا ہے)
قبض کے اسباب
تیز مرچ، مسالہ جات کی زیادتی، میدہ، بیسن کی اشیاء، سموسے، نان، آلو، ٹھنڈے یخ مشروبات، چائے کا زیادہ استعمال، تمباکو نوشی، دماغی محنت کی زیادتی، نشہ آور اشیاء کا استعمال، دودھ اور گھی استعمال نہ کرنے کی وجہ سے انتڑیاں خشک ہو کر قبض کاباعث بنتی ہیں۔
علامات
دردِ سر، نظر کی کمزوری، دل کی گھبراہٹ، بے چینی، بھوک کی کمی، پنڈلیوں میں خفیف سا درد، زبان کا میلا ہونا۔ قبض سے جگر متاثر ہوتا ہے۔ جسم کی رنگت زردی مائل ہو جاتی ہے اور بواسیر جیسے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس لئے قبض “ام الامراض” یعنی بیماریوں کی ماں کہلاتا ہے۔
مزید پڑھیں
عارضی قبض ہو تو خودبخود دور ہو جاتا ہے یا معمولی قبض کشا دوا سے رفع ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں ممکن حد تک تدبیر سے کام لیں اور دوا سے پرہیز کریں بلکہ صبح و شام سیر کریں، یہ قبض کا قدرتی علاج ہے۔ صبح خالی پیٹ تازہ پانی پینا قبض کا بہتر علاج ہے لیکن روزانہ عادت ڈالنا معدے کے لیے مضر ہے۔
دائمی قبض کا علاج ضرور کرناچاہیے کیونکہ یہ دوسرے امراض پیدا کرتا ہے۔ اس مرض میں تیز ملینات کا استعمال مناسب نہیں ہوتا ہے۔ اس مرض کا علاج غذا سے کرنا زیادہ مناسب ہے۔ مثلاًروغن بادام، مکھن، گھی، دودھ، ترکاریاں ور موٹے آٹے کی روٹی وغیرہ۔ سبزی سب سے زیادہ استعمال کرنی چاہیے، مثلاًخرفہ کا ساگ، سرسوں کا ساگ، چولائی کا ساگ، پالک،میتھی، چقندر، شلجم، گاجر، ہرے چنے، ٹینڈے، کدو استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔ پھلوں میں خربوزہ، آم، پپیتہ، آلو بخارا، امرود، انگور، انجیر خشک، منقہ، کشمش، تربوز، ناشپاتی، خوبانی اور
آڑو
رفع قبض کے لیے اگر ادویہ سے مدد لینے کی ضرورت ہو تو معجون اطریفل زمانی، حب بنفشہ، اسپغول کا چھلکا، روغن بادام، انجیر، گلقند، مربہ ہرڑ وغیرہ۔ جو خواتین امید سے ہوں تو انہیں زیادہ قبض کشا ادویات استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔ ان کے لیے پرہیز بہتر رہتا ہے یا سبزیاں پھل استعمال کریں۔ روغن بادام، شیریں، اسپغول کا چھلکا دودھ میں ملا کر استعمال کریں۔ طب نبویﷺ کے لحاظ سے سنائے مکی، شہد، روغن زیتون اور انجیر خشک وغیرہ شدید قبض کی صورت میں مفید ہیں۔
بواسیر عہد حاضر کی ایک عام بیماری ہے۔ عموماً ایسے لوگ جنہیں زیادہ دیر تک بیٹھنا پڑے یا عضلات اور بافتوں کے اندر اور باہر بے حد تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس مرض میں کبھی مقعد کی اندرونی اور کبھی بیرونی وریدوں میں سوزش کے باعث خون بہنے لگتا ہے۔ بعض اوقات اندرونی دوریدیں سوجن کے باعث پھٹ جاتی ہیں ۔اس صورتحال میں خونی بواسیر پیدا ہوجاتی ہے۔
تیز مسالے دار اور ناقص غذاکے علاوہ آنتوں کے امراض کے باعث بواسیر کا مرض جلدی پنپتا ہے۔ یہ مرض شرمندگی کا باعث بنتاہے جس کی وجہ سے عموماً مریض اس کو بیان کرنے سے گریز کرتے ہیں، لیکن رفع حاجت کی وجہ سے جب خون مسلسل بہنے لگتا ہے اور تکلیف ناقابل برداشت ہو جاتی ہے تو مریض بالآخر مرض سے نجات کے لیے تدابیر اختیار کرتا ہے۔ بواسیر کی ایک پیچیدہ اور مہلک شکل مقعد کے اندر اور باہر مسوں کا پیدا ہو جانا بھی ہے۔ اس مرحلے میں یہ مرض ناقابل بیان اذیت کا باعث ثابت ہوتا ہے۔ مریض خارش، جلن اور درد کے باعث ایک پل بھی چین سے نہیں بیٹھ پاتا۔
بواسیر ایک قابل علاج مرض ہے۔ ایلوپیتھک میں تواس کا علاج لیزر اور آپریشن تک محدود ہو کر رہ گیا ہے جبکہ طب میں اس کا دوائیوں سے علاج ہوتا ہے۔ تاہم جڑی بوٹیوں اور غذا کے مناسب استعمال سے بھی بواسیر سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
حفاظتی تدابیر
بواسیر پرانے قبض اور زیادہ دیر تک بیٹھنے سے پیدا ہو تی ہے۔ با قاعدہ علاج کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے معدہ کے افعال کو درست کیا جائے۔ خواتین کو حمل کے بعد عموماً بواسیر کی شکایت ہو جاتی ہے۔ پیچش والی ادویات سے اس تکلیف میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ذہنی دباؤ کا شکار اورزور رنج افراد کو بھی بواسیر ہو جاتی ہے، لہٰذا ایسے حضرات کو رفع حاجت کے وقت عجلت سے کام نہیں لینا چاہیے۔ عموماً رزور لگانے سے مقعد کے عضلات پر بُرا اثر پڑتا ہے، اس لیے سب سے زیادہ احتیاط کی متقاضی یہی بات ہے کہ رفع حاجت کے وقت ٹینشن سے کام نہ لیا جائے۔
بواسیر کے علاج کے لیے بہت سی غذائیں اور جڑی بوٹیاں مفید ہیں، جن کے باقاعدہ استعمال سے بواسیر کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ بواسیر کے مریض کی خوراک میں یہ غذائیں بے حد ضروری ہیں۔
تازہ پھل اور سبزیاں
سلاد
پانی کا کثرت سے استعمال
فائبر والی غذائیں مثلاً اسپغول
علاج
بواسیر کے علاج کے لیے درج ذیل جڑی بوٹیاں اور غذائیں مستعمل ہیں
انجیر
بواسیر عموماً پرانے قبض اور آنتوں کے خلل سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لیے مفید ترین غذ ا خشک انجیر ہے۔ روزانہ رات کو تین دانے خشک انجیر لے کر گرم پانی میں دھو لیں۔ پھر رات بھر کے لیے پانی میں بھگو دیں۔ صبح اسی پانی کے ہمراہ ان انجیروں کی خالی معدہ کھا لیں۔ یہ علاج تین یا چار ہفتے جاری رکھیں۔ انجیر کے بیج آنتوں سے فاضل مادوں کے اخراج کو سہل بناتے ہیں۔ بواسیر میں بڑی آنت کو صاف رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر غذاؤں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ فضلہ کا آسانی سے اخراج ممکن ہونے سے مقعد کوآرام ملتا ہے اور پھولی ہوئی وریدیں سکڑ جاتی ہیں۔
پانی
بواسیر کے مریض کا سب سے بہترین علاج پانی میں مضمر ہے۔ مریض اگر روزانہ چھ سے آٹھ گلاس تک پانی پئے تو اس کو اجابت کے دوران زور نہیں لگانا پڑے گا۔
اسپغول
اسپغول دافع بواسیر ہے۔ اس کے کیمیائی اجزاء اور گوند معدے سے مقعد تک انتڑیوں کو صحت مند بناتے ہیں۔ اس سے نہ صرف قبض کا زور ختم ہوتا ہے بلکہ اجابت میں آسانی اور بواسیر سے نجات بھی مل جاتی ہے۔ بواسیر کے علاج کے لیے روزانہ رات کو ایک بڑا چمچ اسپغول بھوسی نیم گرم دودھ یا پانی میں حل کرکے کھا لیا جائے۔
پیاز
پیاز میں جراثیم کش عناصر پائے جاتے ہیں۔ خونی بواسیر میں پیاز بہترین غذائی علاج ثابت ہوا ہے۔ اس کے لیے 30 گرام پیاز پتھر کی سل پر اچھی طرح کوٹ لیں اور اس میں 60 گرام چینی ملا کربواسیر کے مریض کو کھلائیں۔ دن میں دوبار یہ نسخہ استعمال کرنے سے ان شاءاللہ افاقہ ہو گا۔
جل کھمبی
جل کھمبی کو قدیم یونانی نفسیاتی محرک اور روغن سرکہ کے ساتھ اسے دماغی امراض کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے۔ جل کھمبی کو آبی شاہی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں تمام ضروری وٹامنز اور الکلائیڈز پائے جاتے ہیں۔ گاجر، شلجم اور جل کھمبی کا جوس بواسیر میں بے حد مفید ہے یہ مسے ختم کرتا اور دافع قبض ہے۔ روزانہ ایک لٹر جوس دو سے چار ماہ تک پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ اس علاج کے دوران سفید آٹے چینی کی مصنوعات اور گوشت سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
رسونت
یہ ایک زرد رنگ کی لمبی خاردار جھاڑی ہے جس کی شاخیں سفیدی مائل یا خاکستری ہوتی ہیں۔ اس کے تنے اور جڑوں میں زرد رنگ کا جو ہر پایا جاتا ہے، جو طبی اعتبار سے کیمیائی اجزاء کا خزانہ ہے۔ رسونت مصفی خون ہے، خون کا اخراج روکتی اور مسام کھولتی ہے۔ مرج بواسیر کے علاج کے لیے رسونت کو مکھن میں رگڑ کر کھانے سے خونی بواسیر سے افاقہ آتا ہے۔
گنڈانا
یہ ایک کھڑی بوٹی ہے۔ محرک اور مقوی تاثیر رکھتی ہے۔ زہریلے مادوں کے اخراج اور مختلف بخاروں کے لیے مشہور ہے۔ گنڈانا رطوبتوں اور اخراج خون کے لیے مستعمل ہے۔ اس لیے اس کا جوشاندہ خونی بواسیر میں بہت مفید ہے۔ اس کے پتوں اور پھلوں کے ٹینڈوں کا سفوف بواسیر میں 6 سے 3 گرام مقدار تک استعمال کرایا جاتاہے۔
ہرڑ
ہرڑ ایک اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ یہ رطوبتیں خشک کرتی ہے۔ معدے کو تقویت پہنچاتی اور جلاب آور ہے۔ ہرڑ بواسیرکا مشہور علاج ہے۔ کیسٹرائل میں تازہ ہرڑ کو بھون لیا جائے۔ روزانہ رات کو سونے سے پہلے آدھا چمچہ سفوف زبان پر رکھ کر چوس لیا جائے۔ ہرڑ کا سفوف کھانے سے بواسیر کے مسے بھی تحلیل ہو جاتے ہیں۔
دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دوعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.