Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

کھانے پینے کی خرابیاں
ہم سب کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم کیسے نظر آتے ہیں اور یہ واقعی ایک اچھّی بات ہے ۔اِس سے ہمیں اپنی غذا کے بارے میں آگہی حاصل ہوتی ہے اور ہم اپنے وزن پر نظر رکھ سکتے ہیں۔البتّہ بعض لوگ اپنے وزن سے کبھی مطمئن نہیں ہوتے۔جب وزن پر غور بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے تو یہ وزن میں اِضافے اور جسم کے بد نماہو جانے کا خوف پیدا ہونے لگتا ہے۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں ایک اوسط وزن والا فرد خود آئنے کے سامنے ایک موٹے اور بد نما جسم والے فرد کی طرح محسوس کرتا ہے۔نتیجے کے طور پر متعلقہ فرد اپنی خوراک بہت کم کردیتا ہے۔ بعض اوقات ہم بہت زیادہ مقدار میں کھاتے ہیں اور بعض اوقات کھا نے میں کمی کردیتے ہیں،مثلأٔ اپنی کوشش سے اُلٹی کرنا،زیادہ ورزش کرنایا جُلّاب لینا وغیرہ۔ کھانے کی اِس طرز کو ہم کھانے پِینے کی خرابیاں کہتے ہیں۔ اِن خرابیوں کی وجہ سے فرد کی جسمانی اور جذباتی صحت متاثر ہوتی ہے۔یہ خرابیاں بہت ہی سنگین قِسم کی بیماری ہوتی ہیں اوراگر اِن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔
کھانے پینے کی چند عام خرابیاں کیا ہیں؟
1. نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)
2. بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia)نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،جسم کو دُبلا پتلا رکھنے کے لئے خود کوبُھوکا رکھتے ہیں،اور نتیجے کے طو رپر اُن کا وزن بہت کم ہوجاتا ہے۔وہ بُھوک پر قابو پانے لئے وزن کم کرنے والی گولیاں بھی لیتے ہیں ،اورسب سے کہتے ہیں کہ اُنہیں بُھوک نہیں ہے۔
بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia) کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،بار بار بسیار خوری کرتے ہیں اور اس کے بعد ،غذائی قِلّت پیدا کرنے کی تدبیریں کرتے ہیں۔ایسے لوگ بُھوک نہ ہونے کے باوجود بھی کھاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کھانے کے معاملے میں اُن کا کوئی اختیار نہیں ہے۔زیادہ کھالینے کی وجہ سے وہ احساسِ جُرم اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں،لہٰذا وہ کھائی ہوئی چیزوںسے، اُلٹی کرنے یا ورزش کرنے کے ذریعے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔بار بار اُلٹیاں کرنے سے غذا کی نالی میں کٹاؤ اور سوزش پیدا ہو سکتی ہے۔مزید یہ کہ ہاضمہ کی خرابیاں،بلڈ پریشر کے مسائل اور دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں متاثرہ فرد کے جسم میں پانی کی کمی اور دِیگر طبّی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔زیادہ شدید صورتوں میں، دِماغ بھی متاثر ہو سکتا ہے اور چکّر آنا، بے ہوشی ،بے چینی، اُلجھن ،توجہ نہ دے پانااور حافظہ کی خرابیاں جیسی علامات بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔
کھانے پِینے کی خرابیاں کس طرح اور کیوں پیدا ہوتی ہیں؟

کھانے پِینے کی خرابیوں کا سبب جذباتی،جینیاتی اور معاشرتی عوامل ہوتے ہیں۔ایسے افراد ،مجبوری کا احساس خود احترامی کی کمی ، افسردگی اور مثالی بننے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔شاید یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے وہ اپنی زندگی پرکچھ اختیار ہونے کا احساس حاصل کرتے ہیں۔ذرائع ابلاغ بھی اپنے فیشن اور حُسن کے پروگراموں میں دُبلے پتلے افراد ماڈلز کے طور پر پیش کرتے ہیں، لیکن اِس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اہم بات یہ ہے کہ کھانے پِینے کی خرابیوں کی عادات کا علاج ہوسکتا ہے اور اِس سلسلے میں مدد دستیاب ہے۔معالجین، مشاورت کار، ماہرین نفسیات سب ہی کو اِن مسائل سے نمٹنے کی تربیت حاصل ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کی بحالی میں مدد کر سکتے ہیں۔

al_shifa.herbal@yahoo.com

Leave a Reply