مجھے ہے حکم آذان.، انسان اور امراض
کائنات کے اصول کے تحت روان دوان ہے سوہنا خدا اس کائنات کا خالق ہے اور خالق اپنی مخلوق یعنی کائنات کےسائنسی قوانین کا پابند نہیں ہے وہ ان تمام پابندیوں کا خالق ہے اور وہ تمام تر پابندیوں سے آزاد ہے ہم جو بہی سائنسی قوانین دریافت کرلیں نا ان قوانین کو ہم بدل سکتے ہیں اور نہ کوئی ان قوانین میں تبدیلی لا سکتا ہے کائنات کی ہر شئے ہر دوسری شئے کے لیے سبب مرض بہی ہے اور کائنات کی ہر شئے دوسری شئے کے لیے سبب شفاء بھی اکثر ماہرین فزکس دعوی کرتے ہیں
کہ Worm Hole Travel ممکن ہے
اور سائنسدان یہ بات بہی تسلیم کر چکے ہیں کہ آگ سے بنی ہوئی مخلوق سورج اور دیگر ستاروں پر موجود ہو سکتی ہیں اسلام نے جو جنات کے بارے میں کہا آج جدید سائنس تسلیم کر رہی ہے ستارے جو جدید سائنس کی نظر میں آگ سے بنے ہوئے ہیں بہت سے سائنسدان اعتراف کر چکے ہیں کہ کائنات میں بے شمار ایسی چیزیں جو ابھی تک دریا فت نہیں ہو سکی اور ان کے سگنل اور شعائیں ریڈار میں بیرونی فضا سے آکر مدہم پڑ جاتی ہیں اور وہ کیا چیز یں ہیں یاں کیا مخلوق ہیں یہ بات سائینسدانوں کے لیے آج تک ایک پرا سرار چیز اور معمہ بنی ہوئی ہیں اگر سائنسدان کھل کر تصدیق کرلیں تو پھر یہ سارے جھگڑے ہی ختم ہوجائیں جو اس وقت دنیا میں مذہب کے نام پر ہو رہے اور اس بات کو قرآ ن الحکیم میں اس جدید سائنس سے 1400 سو سال قبل پڑھا جا چکا ہے مگر ہم تفکر نہیں کرتے قرآن الحکیم مین یہ اشارہ ہے کہ اور یہان تک کہ اگر ہم انکے لیے آسمان میں ایک دروازہ کھول دیں جس سے یہ آسمان کی طرف سفر کر سکین تو یہ لازمی کہیں گے ہماری آنکھ پر پردہ ہے
قرآن الحکیم میں Black Holes کا ذکر ہے
مگر ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہم نام نہاد مسلمانوں کو فرنگیوں کی باتیں اچھی لگتی ہیں ہم دو سے 3 گھنٹے کسی سائنسی فلم کو تو دے دیں گے مگر ہم قرآن الحکیم میں غور و فکر نہیں کریں گے پھر رونا روتے رہتے ہیں کہ آج کے مسلمان فرنگیوں سے پیچہے کیوں ذہن کی وسعت بہت کم لوگون میں ہوتی ہے آپ ذہن کو وسیع کریں یہ کائنات بہت بڑی ہے
Magnet
کائنات میں بنیادی اصول ہی کا ہے جب انسان قوانین قدرت کی پیروی کرتا ہے تو کائناتی ایونٹس اسکی طرف خود کھنچی چلی آتی ہیں کوئی بہی علم اس کائنات سے باہر نہیں ہے ہر علم یہیں موجود ہے تمام تر علوم کو ایک جگہ اکٹھا کریں اور اسکو صرف ایک لفظ میں بیان کریں قرآن الحکیم میں وہ لفظ درج ہے اور وہ لفظ ہے لدنی ہما را جسم ہمارا جیومیٹریکل پلان ہے ہمارے برے اعمال ڈی این اے، کا کیمیاوی بدل دیتے ہیں
Sturcture
تو زرا غور کریں کہ جب والدین ہی ٹھیک نہیں تو آنے والی نسلوں کو ہم ورثہ میں کیا دیکر جا رہے ہیں اگر آپ ان نعمتوں کو شمار کریں جو سوہنے اللہ نے آپکو دی ہوئی ہیں تو آپ خود کو کسی سے کم تصور نہیں کر سکتے مایوسی بڑی بیماری ہے ہمیں تو نعمتوں کو شمار کرنے کی بھی سمجھ نہیں ہے ہمیں حسد, نفرت, غصہ, بغض, بدلا, اور احساس کمتر ی کے امراض لاحق ہیں ہمیں جب یقین ہوجائے کہ ہمیں وہ ملنا ہے جسکی ہم نے کوشش کی ہے تو محرومی اور مایوسی ختم ہوجائے جب مایوسی نہیں رہیگی تو بیماری کیسے رہ سکتی ہے جسم میں ہمیں تو آج تک ان اللہ علی کل شئی قدیر کی سمجھ نہیں آئی اور باتیں کرتے ہیں ہم شکوے اور شکایات والے انداز میں اگر کسی پی سی او ایس میں مبتلا مریضہ کو کوئی ڈاکٹر/ طبیب یہ کھ دے کہ آپکو اولاد نہیں ہو سکتی تو وہ ڈاکٹر کی بات پر
یقین کر لیگی مگر اس مریضہ کو ان اللہ علی کل شئی قدیر والی آیت پر یقین نہیں ہوگا آیت کا ورد کرنا الگ بات ہے مگر آیات پر یقین رکھنا ایک الگ معاملہ ہے ڈاکٹر کی بات پتھر پر لکیر تو نھیں
ہم اتنے Materialistic ہو گئے ہیں کہ
ہمیں قوانین قدرت نظر ہی نہیں آتے
اگر آپ Depression کے شکار ہیں تو
آپ اسکی Conversation کسی مثبت
انداز میں کریں ناکہ برائیوں میں ملوث ہوجائیں بیعزتی یاں احساس کمتری کے شکار افراد
اپنے Way اور Mind مثبت رکھیں
آپکو جس چیز کی طلب ہوگی وہ چیز خد آپکے سامنے آجائے گی قوانین قدرت کسی اور کو بیچ میں آنے ہی نہین دیں گے اگر آپ مثبت ہیں اگر منفی ہیں تو وہ چیز کسی اور کی ہوجائے گی یہی قوانین ہیں پہلے آپ قیمت دیں پھر ڈیمانڈ کے لیے کوئی نہ کوئی حساس نقطہ ہوتا ہے اگر اس حساس نقطے سے انصاف کیا جائے تو مسلا حل سکتا ہے خواہ وہ مسلہ اولاد کا ہو یاں صحت کا قدرت نے ہر وقت علاج سامنے رکھا ہوتا ہے بس ہمیں علم نہیں ہو تا اگر کسی گھر کی جیومیٹری جنسی ہے تو وہان جو بھی کرایہ پر رہیگا اسکا نقصان ہوجائے گا اور وہاں وہی رہیگا جو خود ویسا ہوگا قوانین قدرت کسی شریف انسان کو وہاں رہنے کے لیے وہ گھر ہی نہیں دیگی
جنس زدہ کمرے کا تالا Megnatic Field
توڑنے کے لیے بہت ہی پرہیزگار ہونا ضروری ہے ورنہ کمرے کا ھالا چھوٹی موٹی پرہیزگاری کی چھٹی کرا دیتا ہے کسی کرپٹ کو اگر کسی پرہیزگار کے کمرے میں ایک ماہ تک رکھا جائے تو اسکا مزاج اعتدال پر آجائے گا اسکے مسلے بنا دواء کے ٹھیک ہوجائینگےگھر ہو یاں درخت جب تک آپ اسکے جیومیٹریکل پلان پر پورے نہ اتریں تو وہ آپکو اپنے قریب نہیں آنے دیتا آپ نے دیکھا ہوگا کہ آجکل بوھڑ اور پیپل کے درخت گاؤں میں ویران پڑے ہیں کوئی انکے نیچے نہیں بیٹھتا جب تک ایک پورے گاؤں کا آپس میں اتفاق نہ ہو بوھڑ کا درخت انہیں اپنے سائے میں بیٹھنے نہیں دیتا ہر شئے کی اپنی اپنی ویلیو ہے ہماری سوچ ماحول کو متاثر کرتی ہے اور ماحول ہمیں متاثر کرتا ہے آپ کسی مثبت پہلو کو لیکر تصرف اختیار کر کے دیکھ لیں اگر کسی انسان کو اپنے وارد کرلیا جائے اور اس کے لیے دل و دماغ کے رستے کھول دیے جائیں تو وہ آپ جیسا بن سکتا ہے
Silent Multiplying
تصرف میں لہریں کام کرتی ہیں مسلہ یہ ہے کہ نہ ہم خود ٹھیک ہونا چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں ہمیں کھانے, پینے, اور سونے سے غرض ہے تمام امراض کا علاج ممکن ہے مگر ہم شروعات ہی خود سے کرینگے تو ہی مسلے حل ہونگے جب ہماری وجہ سے ماحول اثر انداز ہو رہا تو ہم خود کو ٹھیک کیوں نہیں کرتے قرآم الحکیم میں اشارہ ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کرو کیا مدد صرف چند روپوں تک محدود ہے
کھیل One Man Show کا ہے
مگر Law Of Relativity کے بغیر کھیلا نہیں جا سکتا
کیا آپ نے کبہی کسی ایسے نابینہ شخص کو دیکہا ہے جو آپ کو ٹائم ٹھیک سے بتا سکتا ہو حالانکہ ایسے لوگ ان پڑھ بھی ہوتے ہیں اور انکے پاس کوئی واچ/گھڑی بھی نہیں ہوتی وہ صرف اندازا لگا کر ٹائم بتا دیتے ہیں اور وہ بھی صحیح ٹائم کیا ہر شخص کے اندر ایک گھڑی بھی ہوتی ہے جو اکثر اندھوں کے پاس ہوتی ہے اندھوں کو یہ آگاہی کیسے ملی کیا کبھی غور کیا آپ نے کیا کبھی اندر کا سفر بھی کیا آپ نے یہ تو آپ سب نے سنا ہوگا کہ
پرہیز علاج سے بہتر ہے لیکن پرہیز کسےکہتے ہیں پرہیز اور، توکل، میں کیا فرق ہے کیا تقوی اور پرہیز ایک ہی شئے ہے سیگرٹ, چائے, شراب, بھنگ, کافی, سموسے, پکوڑے, یہ انسانی غذائیں نہیں بلکہ یہ دوائیں ہیں اور یہ جسم میں جاکر پرو نگ شروع کردیتی ہیں ان کو ردی اخلاط کہا جاتا ہے اور یہ اخلاط طالح اخلاط/ غذاؤں کی جگہ لے لیتی ہیں نتیجہ دونوں صورتوں میں یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنی پاکیزہ اناٹومی سے نیچے گرجاتا ہے اور بیمار ہوجاتا ہے جیسے یہ اجزاء صرف غذائی صورت میں اپنا اثر رکھتی ہیں ویسے ہی کیفیاتی اثرات انسانی جسم پر اثر انداز ہوتے ہیں جن میں حسد, نفرت, بغض, غرور, فریب دھوکا, ظلم, جھوٹ, انتقام, مکاری وغیرہ
کوئی بھی جب کسی دوسرے شئے کو متاثر کر لیتی ہے تو اسے اپنے جیسا بنالیتی ہےتجاوز Aggravation
ہی امراض کا باعث بنتا ہے اور معاشرتی مسائل کھڑے کر دیتا ہے قدرت ہر انسان کو کوئی نہ کوئی ہنر پیدائشی دیا ہوتا ہے ہم اس کا استعمال غلط کرتے ہیں کوئی بھی شخص اس کام میں فراڈ کر ہی نہیں سکتا جسے کرنے کی اسے سمجھ ہی نہ ہو انسان ہمیشہ وہیں فراڈ کرتا ہے جس میں وہ ماہر ہو نئی چیز میں فراڈ کرنے کے لیے پہلے اسے اس چیز کو سمجھنا ہوگا اور سمجھ جانے کے بعد وہ رنگ دکھاتا ہے جیسے مثال دی تھی گرگٹ کی آپ کو ٹھوکر وہی مار سکتا ہے جسکی ٹانگ آپ تک پہنچ سکتی ہو ہم اندر اور باہر سے بیمار لوگ ہیں کوئی ہمیں بیمار بنا دیتا ہے اور کسی کو ہم بیمار کر دیتے ہیں اور یہ باتیں وہی سمجھ سکتا ہے جس
میں Spiritualism بھی ہو
اور Behaviorism بھی
اور Scienceism بھی
دو وقت کی روٹی اور اور سکون بہھری زندگی گزارنے کی خواہش رکہنے والوں کو یہ باتیں کیسے سمجھ میں آ سکتی ہیں کیا علم والا اور جو علم نہیں رکھتا برابر ہیں کیا رات کو سو نے والا اور پوری رات جاگنے والا برابر ہیں خیر ہو آج تو خد سے لڑ پڑا ہوں میں خواب کیوں دیکھتا رہا ہوں میں جرم یہ تو نہیں کہ جانتا ہوں میں جرم یہ ہے کہ بولتا ہوں میں جو فرا موش ہو چکی کب کی اسی تہذ یب کا گِلا ہوں میں
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.