خواص چاندی، نقرہ، فضہ
Silver ، سلور
دیگرنام : عربی میں فضہ، فارسی میں نقرہ یا سیم ، بنگالی میں روپ یا روپا، ہندی میں چاندی اور انگریزی میں سلور کہتے ہیں، کیمیادان اس کو قمر درب ، رکمنی وغیرہ کہتے ہیں
ماہیت : چاندی سفید چمکدرار قیمتی دھات ہے یہ دھات خالص بھی ملتی ہے لیکن دیگرچیزوں مثلاً گندھک سینکھیا سرمہ کے ساتھ ملی ہوئی پائی جاتی ہے جس سے اس کو علیحدہ کرلیا جاتا ہے
مزاج : سردخشک درجہ اول
افعال : مقوی بدن، مفرح و مقوی قلب، مقوی دماغ و جگر معدہ اور ، مغلظ منی خیال کی جاتی ہے
استعمال : چاندی کو عموماًکشتہ یا ورق بناکر تقویت و تفریح کیلئے اکثر امراض قلب و دماغ میں استعمال کرتے ہیں چاندی کوتپاکرپانی میں بجھاتے ہیں اور اس کو بھی تقویت و تفریح کیلئے پلاتے ہیں کشتہ نقرہ اعضائے رئیسہ کو تقویت دینے خفقان حار،وسواس مالیخولیا جنوں اور سرعت رقت منی احتلام اور تقویت باہ کے لئے کھلاتے ہیں چاندی کی سلائی بینائی کو تقویت دیتی ہے اور چاندی کے برتنوں کو کھانا پینامفرح ہے چاندی کا میل قابض مجفف ہونے کی وجہ سے دافع امراض چشم اور کئی سرموں کا جزو ہے
مصلح : کتیرا اور شہد
بدل : فیروزہ
مقدارخوراک : کشتہ دو چاول سے ایک رتی تک، ورق نقرہ ایک سے عدد
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا
سونے اور چاندی کے برتنوں میں جو پانی پیتا ہے وہ اپنے شکم میں جہنم کی آگ ڈالتاہے
اس حدث کی راوی ام سلمہ ہے
چاندی کا رنگ دودھیا سفید ہوتا ہے یہ ایک ملائم قسم کی دھات ہے یہ زمین سے دیگر دھاتوں کے ساتھ ملی ہوئی ذرات کی صورت میں برآمد ہوتی ہے جسے بعد ازاں ریفائنری میں دیگر دھاتوں سے جدا کیا جاتا ہے چاندی پہ موسمی اثرات جلد اثر انداز نہیں ہوتے تاہم میک اپ اور پرفیومز وغیرہ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز سے اس کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے اس کوپانی کی صورت میں تحلیل کرنے کے لئے نائٹریک ایسڈ (شورے کا تیزاب) استعمال کیا جاتا ہے یہ باقی سب دھاتوں کے ساتھ مکس بھی ہوسکتی ہے اور بعد ازاں ان کو جداجدا کرنا بھی ممکن ہے چاندی اور دیگر دھاتوں کے مرکب کو اگر تیز آگ میں پگھلایا جائے توآہستہ آہستہ دیگر تمام دھاتوں کے ساتھ ساتھ چاندی بھی جل جاتی ہے۔اس کا ایٹمی وزن 108 ہے اور اس کا ایٹمی نمبر47 ہے۔سونا کی طرح چاندی بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ علم تاریخ۔کیوں کہ قرآن میں اور دیگر مذہبی اور تاریخی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔دنیا کہ مختلف علاقوں میں آثار قدیمہ سے بھی اس کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں اور ہر دور میں اس کی اہمیت مسلم رہی ہے۔سونا کی طرح چاندی بھی دنیا کے کئی ممالک میں پائی جاتی ہے جن میں اکثریت مسلم ممالک کی ہی ہے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تیل اور تانبہ کے علاوہ سونے اور چاندی کے بھی وسیع ذخائر ہیں تاہم ابھی تک اس کو نکالنے کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا گیا
چاندی پانی سے10.50 گنا بھاری ہوتی ہے یعنی کہ اس کی سپیسیفک گریوٹی 10.50 ہے
چاندی960.50 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر پگھلتی ہے یعنی کہ اس کا میلٹنگ پوائنٹ 960.50 سینٹی گریڈ ہے
چاندی 1950 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ابلنے لگتی ہے یعنی کہ اس کا بوائلنگ پوائنٹ 1950 سینٹی گریڈ ہے
چاندی کو زیورات کے علاوہ طب،ایلوپیتھک اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں دوائیوں کے طور پہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔چاندی کے ورق عام کھانے والی چیزوں پہ لگائے جاتے ہیں۔دور جدید میں اس کا استعمال الیکٹرونکس کے پرزہ جات کی تیاری میں بھی کیا جاتی ہے جیسے موبائل، گھڑیوں اور کمپیوٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔زمانہ قدیم میں اس کے برتن، آرائشی سامان،بادشاہوں کے تخت، اسلحہ کے اوپر نقش نگار،مورتیوں اور بت وغیرہ بنانے کے آثار ملتے ہیں عرب ممالک میں اب بھی چاندی کے خنجر تلواریں اور چھڑیاں بنائی جاتیں ہیں ماضی بعید اور قریب میں سکہ اور کرنسی کے طور پہ چاندی بھی استعمال کیا جاتی تھی اور دیگر ملکوں سے لین دین میں سونا کے ساتھ ساتھ اس کا بھی استعمال ہوتاتھا
دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.