جو شخص اپنی زندگی کو باقی رکھنا چاہتا ہے اس کیلیے ضروری ہےکہ صبح کے وقت غذا
کرےاورشام کے وقت نہ کھائے اور شکم پُری کی حالت میں غذا نہ کھائے
جو شخص گندگی دھواں اور غبارسے اپنے آپ کو محفوظ رکھے اور بحالت شکم پُری اور
سونےکے وقت غذا نہ کھائے اور معتدل موسم میں فضلات کا تنقیہ کرے تو اسکو مرض
موت کے سواکوئی مرض نہیں ہوسکتا
جب بیماری ہو تو پوری کو شش کیساتھ دوا استعمال کرو اور جب صحت ہو جائے تو دوا بلکل
چھوڑدو
تند رستی کے زمانہ میں پرہیز کرنا مرض کی حالت میں بد پرہیزی کرنے کے برابر ہے اور
بے ضرر دوا کا استعمال ضرورت کے وقت دوا کو چھوڑنے کے مثل ہے
جو عورتوں کے ساتھ کم سوئے اور شام میں کم کھانا کھائے اور باسی غذا کے قریب نہ جائے
وہ تمام بیماریوں سے محفوظ رہے گا
شکم پُری کو ترک کرو،پانی کم پیؤ،عورتوں سے علیحدہ رہو،اور ایسی چیزنہ کھاؤ جو بمشکل
ہضم ہو تومرض سے ہمیشہ محفوظ رہو گے
جو رات اس طرح گذارتا ہے کہ اس کے معدہ میں پھل کاکچھ حصہ موجود ہے تو وہ
اپنے آپ کوطرح طرح کی بیماریوں کیلیے پیش کرتا ہے
جو شخص سونے کے وقت کچھ بادام کھالیتا ہے وہ اپنے کو بیماری سے بچالیتا ہے
جو شخص دودھ اور ترش چیزیں کھایا کرتا ہے وہ مرض کو دعوت دیتا ہے
بوڑھے آدمی کیلیے سب سے ذیادہ نقصان رساں یہ ہے کہ اس کے پاس اعلی درجہ کا باورچی
اور حسین و جمال عورت ہو،کیونکہ عمدہ غذا پائے گا توحد سے زیادہ کھا کر بیماری کا نشانہ
بنے گا اورحسین و جمال عورت پر فریفتہ ہو کر جلد اپنی صحت کو برباد کردے گا
بسیارخوری سے زیادہ اور کوئی مہلک مرض نہیں
اگراللہ کا بندہ یہ چاہتا ہے کہ آنیوالی نسلیں تجھے یاد رکھیں ور نیک نام قرار دیں تو مال و دولت
جمع کرنے کی بجائے کوئی ایسا علم سیکھ جو دنیا کے کام آے اور میرے نزدیک بہترین علم
حکمت ہے کہ اس میں فلاح ہی فلاح ہے،،،،احمد بن انیس نیشا پوری
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.