مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر واضح ہو کہ جس معاشرے میں مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہ ملے اور کسی کو جنسی موضوعات پر گفتگو کرنے کی جرات نہ ہو، ایسے معاشرے میں اگر خدانخواستہ کوئی شخص کسی جنسی مرض میں مبتلا ہو جائے تو وہ اپنا علاج کروانے سے اس وقت تک شرماتا رہتا ہے جب تک وہ مرض پوری طرح شدت اختیار نہیں کر لیتا۔ایسے امراض جن پر بروقت تشخیص کی صورت میں چند دن کے علاج سے قابو پانا ممکن ہے، ہمارے معاشرے کی کھوکھلی حیاء کی وجہ سے ان کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب وہ موذی مرض بن چکے ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ مثبت جنسی تعلیم کا فقدان اور جنسی موضوعات پر کلام کو ناجائز سمجھنا ہے۔ ایسی صورت میں مریض اپنی جنسی بیماریوں کا علاج کروانے سے شرماتے ہیں اور اپنے جنسی مسائل سے نمٹ نہیں پاتے۔
ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر معاشرے میں مثبت جنسی تعلیم موجود ہو تو لوگ اپنے جنسی مسائل کے حل میں محض شرم و حیاء کی وجہ سے سستی نہیں کریں گے اور بیشمار لوگ پیچیدہ جنسی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔
ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر معاشرے میں مثبت جنسی تعلیم موجود ہو تو لوگ اپنے جنسی مسائل کے حل میں محض شرم و حیاء کی وجہ سے سستی نہیں کریں گے اور بیشمار لوگ پیچیدہ جنسی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.