تھلیسمیا کیا ہے، اور اسکا روحانی علاج
تھلیسمیا خون کی بیماریوں کا مجموعہ ہے جو کہ بے قائدہ ہیموگلوبین کی پیداوارکی وجہ سے بنتا ہے، ہیموگلوبین ایسی پرو ٹین ہے جو کہ سرخ جرثوموں میں پائیِ جاتی ہے جو جسم کے لئے آکسیجن لانے کا کام کرتے ہیں، تھلیسمیا مورثی انیمیا بھی ہو تا ہے، تھیلیسمیا کی بہت سی اقسام ہیں، اگر آپ کو بہت معمولی تھلیسمیا ہے تو اس کا مطلب یہ آپ بیماری کو اٹھائے ہوئے ہیں اور آپ کے ریڈ خونی ذرات نارمل سے چھوٹے ہیں، تھیلسمیا میجر مہلک بھی ہو سکتا ہے، آیسے لوگ جن کو ایلفا تھیلسمیا میجر ہوتا ہے وہ بچپن میں ہی وفات پا جا تے ہیں،تھیلسمیا میں خون بدلواتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے
تھلیسمیا ایک موروثی بیماری ہے یہ بچے میں والدین سے منتقل ہوتاہے، اگر والدین تھلیسمیا مائنر ہوں تو25 فیصد امکان ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والے بچہ تھلیسمیا میجر ہوسکتا ہے، اس بیماری میں سرخ ذرات کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور مریض کو ہرماہ ایک سے دوبوتل خون اور روزانہ ڈیسفرال انجکشن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم سے آئرن کا اخراج ہو سکے
تھلیسمیا میجر اور تھلیسمیا مائنر، تھلیسمیا مائنرکوئی علامت ظاہر نہیں کرتا، مگر جب والدین تھلیسمیا مائنرکا شکار ہوں تو پیدا ہونے والے بچوں میں اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ وہ تھلیسمیا میجر کا شکار ہوں تھلیسمیا میجر میں خون بننے کا عمل رک جاتا ہے، نتیجتاً ایسے بچوں کے جسم میں خون کی شدید کمی ہوجاتی ہے اور انہیں ساری زندگی انتقال خون Blood Tranfusion کی ضرورت پیش آتی ہے تھلیسمیاجیسے مرض سے متعلق عدم آگہی کی وجہ سے ہی اس مرض کے پھیلنے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، زندگی بھر ساتھ رہنے والے اس مہلک مرض سے بچاو کا واحد حل شادی سے قبل تھلیسمیا جین کی موجودگی کا پتا چلانے کے لیے خون کا آسان اور سادہ ٹیسٹ کرانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں میں اس بیماری کی شرح کو روکا جاسکے، اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے کا ہر باشعور فرد تھلیسمیا کے مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور اس کے تدارک کی بھرپور کوشش کرے۔
تھلیسمیا مائینر
تھلیسمیا مائینر کی وجہ سے مریض کو کوئی تکلیف یا شکایت نہیں ہوتی نہ اسکی زندگی پر کوئی خاص اثر پڑتا ہے۔علامات و شکایات نہ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگوں کی تشخیص صرف لیبارٹری کے ٹیسٹ سے ہی ہو سکتی ہے۔ ایسے لوگ نارمل زندگی گزارتے ہیں مگر یہ لوگ تھلیسمیا اپنے بچوں کو منتقل کر سکتے ہیں، تھلیسمیا مائینر میں مبتلا بیشتر افراد اپنے جین کے نقص سے قطعاً لاعلم ہوتے ہیں اور جسمانی ، ذہنی اور جنسی لحاظ سے عام لوگوں کی طرح ہوتے ہیں اور نارمل انسانوں جتنی ہی عمر پاتے ہیں۔
تھلیسمیا مائینر میں مبتلا خواتین جب حاملہ ہوتی ہیں تو ان میں خون کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
تھلیسمیا میجر
کسی کو تھلیسمیا میجر صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب اسکے دونوں والدین کسی نہ کسی طرح کے تھلیسمیا کے حامل ہوں۔
تھلیسمیا میجر کے مریضوں میں خون اتنا کم بنتا ہے کہ انہیں ہر دو سے چار ہفتے بعد خون کی بوتل لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ایسے بچے پیدائش کے چند مہینوں بعد ہی خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں اور انکی بقیہ زندگی بلڈ بینک کی محتاج ہوتی ہے۔ کمزور اور بیمار چہرے والے یہ بچےکھیل کود اور تعلیم دونوں میدانوں میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور معاشرے میں صحیح مقام نہ پانے کی وجہ سے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں۔ بار بار خون لگانے کے اخراجات اور ہسپتالوں کے چکر والدین کو معاشی طور پر انتہائی خستہ کر دیتے ہیں جس کے بعد نامناسب علاج کی وجہ سے ان بچوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
مورثی مرض
اگر والدین کسی بھی قسم کے تھلیسمیا کے حامل نہ ہوں تو سارے بچے بھی نارمل ہوتے ہیں اگر والدین میں سے کوئی بھی ایک تھلیسمیا مائینر کا شکار ہو تو انکے 50 فیصد بچے تو نارمل ہوں گے جبکہ بقیہ 50 فیصد بچے تھلیسمیا مائینر میں مبتلا ہوں گے یعنی یہ ممکن ہے کہ ایسے کسی جوڑے کےسارے بچوں کو تھلیسمیا مائینر ہو یا چند بچوں کو ہو یا کسی بھی بچے کو نہ ہو اگر دونوں والدین تھلیسمیا مائینر کا شکار ہوں تو 25 فیصد بچے نارمل، 50 فیصد بچے تھلیسمیا مائینر میں مبتلا جبکہ 25 فیصد بچے تھلیسمیا میجر میں مبتلا ہوں گے۔اگر والدین میں سے کوئی بھی ایک تھلیسمیا میجر کا شکار ہو تو انکے سارے کے سارے بچے تھلیسمیا مائینر میں مبتلا ہوں گے۔اگر والدین میں سے کوئی بھی ایک تھلیسمیا میجر کا شکار ہو اور دوسرا تھلیسمیا مائینر کا شکار ہو تو انکے 50 فیصد بچے تھلیسمیا مائینر میں مبتلا ہوں گےجبکہ بقیہ 50 فیصدبچے تھلیسمیا میجر میں مبتلا ہوں گے۔اگر دونوں والدین تھلیسمیا میجر کا شکار ہوں تو سارے کے سارے بچے بھی تھلیسمیا میجر میں مبتلا ہوں گے۔تشخیص خون کا ایک ٹیسٹ جسے
ہیموگلوبن الیکٹروفوریسز (Hemoglobin electrophoresis) کہتے ہیں اس بیماری کی تشخیص کر سکتا ہے۔ تھلیسمیا کی تشخیص کے لیئے یہ ٹیسٹ زندگی میں ایک ہی دفعہ کیا جاتا ہے اور چھ ماہ کی عمر کے بعد کیا جاتا ہے۔ چھ ماہ سے زیادہ عمر کے نارمل افراد میں ہیموگلوبن کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ ہیموگلوبن A سب سے زیادہ ہوتا ہے یعنی 96%۔ ہیموگلوبن A2 صرف 3% ہوتا ہے جبکہ ہیموگلوبن F محض ایک فیصد ہوتا ہے۔ ہیموگلوبن A2 اور ہیموگلوبن F میں beta chain نہیں ہوتی. ہیموگلوبن A2 دو الفا اور دو ڈیلٹا زنجیروں سے ملکر بنتا ہے جبکہ ہیموگلوبن F دو الفا اور دو گاما زنجیروں پر مشتمل ہوتا ہے اور اسے α2γ2 سے ظاہر کرتے ہیں۔ پیدائش سے پہلے بچے کے خون میں 95% تک ہیموگلوبنF ہوتا ہے مگر 6 مہینے کی عمر تک اسکی مقدار کم ہوتے ہوتے ایک فیصد تک رہ جاتی ہے اور اسکی جگہ ہیموگلوبن A لے لیتا ہے۔ ( A برائے adult اور F برائے foetal۔) تھلیسمیا مائینر کے حامل افراد میں ہیموگلوبن A2 کی مقدار بڑھ کر 3.5-7% ہو جاتی ہے۔تھلیسمیا مائینر کے حامل افراد کے خون کے خلیئے یعنی RBC جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس حالت کو microcytosis کہتے ہیں۔
تھلیسمیا میجر میں مبتلا بچوں کی تلی
(spleen) بہت بڑی ہوتی ہے جسکی وجہ سے انکا پیٹ پھولا ہوا ہوتا ہے۔
تھلیسمیا کاعلاج
اگر کسی کو بھی تھلیسمیا کا مسلہ ہو تو وہ دوا کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں ہم اس کی دوا بھی دیتے ہیں اور روحانی طریقہ یہ ہے کہ ایک عدد کدو لیں اور اس کو سامنے رکھ کر اس کے ساتھ عرق سونف اور تھوڑا سا تیل سرسوں کا رکھیں ان تینوں چیزوں پر سورة جن کو 41 بار پڑھ کر دم کریں اب اس کدو کو جہاں مریض سوتا ہو اس کے اوپر کسی چیز سے باندھ کر لٹکا دیں اور دم والے تیل سے مریض کی روزانہ مالش کیا کریں اور دم والے پانی کو تعویذ کے ساتھ استعمال کیا کریں اور دوا بھی انشاءاللہ جس جس طرح کدو خشک ہو گا اس طرح مریض صحت یاب ہو گا 41 دن تک انشاءاللہ تھلیسمیاکا مریض ٹھیک ہو جائے گا
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.